Tag: کرونا ویکسین

  • ’کرونا ویکسین تین نومبر سے پہلے تیار ہوسکتی ہے‘

    ’کرونا ویکسین تین نومبر سے پہلے تیار ہوسکتی ہے‘

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کرونا ویکسین سے متعلق حوصلہ افزا دعویٰ کردیا۔

    خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو ریڈیو پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ امریکا نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل کرونا ویکسین تیار کرلے گا‘۔

    اُن کا کہنا تھاکہ ’مجھے امید ہے کہ ماہرین نومبر سے قبل ویکسین تیار کرلیں گے‘۔ امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق کرونا ویکسین کے حوالے سے تاریخ دینا ایک مثبت اشارہ ہے کیونکہ ٹرمپ کو یقین ہے کہ ماہرین ویکیسن کے معاملے پر کافی حد تک کامیابی حاصل کرچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں کرونا ویکسین سے متعلق بڑی پیش رفت

    ٹرمپ نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’کرونا ویکسین رواں سال کے اختتام سے قبل تیار ہوجائے گی‘۔ امریکی صدر سے سوال کیا گیا کہ تین نومبر سے پہلے ویکسین تیار ہوسکتی ہے تو ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’میرا خیال سے کہ اس سے بھی پہلے تیار ہوجائے‘۔

    یاد رہے کہ کرونا وائرس کو شکست دینے کے لیے دنیا کی دو سو سے زائد ادویہ ساز کمپنیاں ویکسین کی تیاری میں مصروف ہیں، اس دوڑ میں حصہ لینے والی بیس سے زائد کمپنیوں نے ویکسین کا انسانوں پر تجربے کا مرحلہ مکمل کرلیا ہے۔

    اس سے قبل بھی امریکی صدر اس بات کے عزم کا اظہار کرچکے ہیں کہ کرونا ویکسین رواں سال کے اختتام سے قبل تیار ہوجائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:امریکی کمپنی کو کرونا ویکسین کی تیاری کے لیے مزید رقم موصول

    دوسری جانب عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ماہرین واضح کرچکے ہیں کہ اگر کسی کمپنی نے ویکسین تیار بھی کرلی تب بھی اُسے آئندہ سال جولائی سے پہلے منظوری نہیں دی جاسکتی۔

  • روس نے کرونا ویکسی نیشن سے متعلق بڑا اعلان کر دیا

    روس نے کرونا ویکسی نیشن سے متعلق بڑا اعلان کر دیا

    ماسکو: جہاں دنیا کے کئی بڑے ممالک کرونا ویکسین کے حوالے سے جلد سے جلد دنیا کو خوش خبری سنانے کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں وہاں روس نے کرونا ویکسی نیشن سے متعلق بڑا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اساتذہ اور ڈاکٹروں پر کلینیکل ٹرائلز کے بعد روس نے رواں برس اکتوبر میں بڑے پیمانے پر کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسی نیشن کی مہم کی تیاری کر لی ہے۔

    روس کے وزیر صحت نے اعلان کیا ہے کہ روس اکتوبر میں بڑے پیمانے پر ویکسی نیشن مہم چلانے کا منصوبہ بنا رہا ہے، اس سلسلے میں ماسکو میں واقع سرکاری ریسرچ سینٹر گامالیہ انسٹی ٹیوٹ (Gamaleya Institute) نے اس ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز مکمل کر لیے ہیں، اور اب اسے رجسٹرڈ کروانے پر کام کر رہا ہے۔

    وزیر صحت میخائل مراشکو نے اساتذہ اور ڈاکٹروں کو پہلے ویکسین دینے کے منصوبے کا خاکہ پیش کرنے کے بعد کہا کہ ہم اکتوبر میں وسیع پیمانے پر ویکسی نیشن کا ارادہ کرتے ہیں۔

    دوسری طرف نامعلوم ذرائع نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ روس کی پہلی ممکنہ ویکسین رواں ماہ اگست میں منظور ہونے والی ہے، تاہم، کچھ ماہرین نے اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ قومی وقار جیتنے کے لیے روس ویکسین تیار کرنے کے لیے بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، اس بات کو یقینی بنائے بغیر کہ وہ محفوظ بھی ہے۔

    امریکی متعدی امراض کے ماہر انتھونی فاؤچی نے دو دن قبل کہا تھا کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ امریکا مختلف ریگولیٹری سسٹمز کی وجہ سے روس یا چین کی تیار کردہ ویکسین کا استعمال کرے گا۔

    انھوں نے کانگریس کو بتایا کہ میرا خیال ہے کہ چینی اور روسی ہر کسی کو ویکسین لگانے سے قبل اس کا ٹیسٹ کر رہے ہیں، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ ٹیسٹ سے قبل ویکسین کے تقسیم کے لیے ریڈی ہونے کے دعوے کافی حد تک پریشان کن ہیں۔

    واضح رہے کہ رواں سال مئی میں امریکا اور برطانیہ میں روس کرونا وائرس کی ریسرچ لیبز ہیک کرنے میں بھی ملوث رہا تھا۔ اگرچہ امریکی سائبر سٹی اینڈ انفرااسٹرکچر سیکورٹی ایجنسی اور برطانیہ کے نیشنل سائبر سیکورٹی سینٹر نے کسی بھی ملک کا نام نہیں لیا تاہم اسکائی نیوز نے بتایا تھا کہ اس میں روس، چین اور ایران کو ملوث سمجھا جاتا ہے، دوسری طرف برطانیہ میں روس کے سفیر آندرے کیلن نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔

    امریکا میں جوائنٹ ایڈوائزری کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ریسرچ کو اس لیے ہدف بنایا گیا ہے کیوں کہ ویکسین تیار کرنے والا پہلا ملک بلا شبہ بہت بڑا سفارتی اور جیو پالیٹیکل اثر و رسوخ حاصل کر لے گا۔

    اس وقت دنیا بھر کے کئی ممالک ویکسین کی تیاری کی دوڑ میں شریک ہیں جن میں 20 سے زائد ویکسینز کلینیکل ٹرائلز کے مرحلے میں ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے ڈیٹا کے مطابق کم از کم 4 ویکسینز آخری مرحلے میں پہنچ چکی ہیں جب کہ 3 انسانی آزمائشوں میں کے مرحلے میں ہیں، ان میں 3 چین میں اور دیگر برطانیہ میں تیار کی گئی ہیں۔

    برطانیہ پہلے ہی آکسفرڈ یونی ورسٹی کی تیار کردہ ایک ویکسین کے 100 ملین خوراکوں کا آرڈر دے چکا ہے۔

  • کرونا ویکسین کی قیمت کا تعین کرنے کے لیے ادارے متحرک

    کرونا ویکسین کی قیمت کا تعین کرنے کے لیے ادارے متحرک

    لندن: کرونا ویکسین کی قیمت کا تعین کرنے کے لیے ادارے متحرک ہوگئے،اب تک جو سب سے زیادہ ویکسین کی قیمت سامنے آئی ہے وہ 40 ڈالر ہے لیکن اس حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔

    گاوی ویکسین الائنس کے چیف ایگزیکٹو سیٹھ برکلے کا کہنا ہے کہ فی الحال کرونا ویکسین کی قیمت کا تعین نہیں کیا گیا، ویکسین کی قیمت مقرر کرنے کے حوالے سے امیر اور غریب ملکوں سے بات کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

    سیٹھ برکلے نے گزشتہ ہفتے کیے گئے یورپی یونین کے ذرائع کے ان تبصروں کو مسترد کر دیا جن میں کہا گیا تھا کہ ‘کوویکس فیسیلٹی’ کے تحت امیر ممالک کے لیے ویکسین کی قیمت 40 ڈالر ہے۔ یورپی یونین کے ذرائع کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کوویکس اسکیم سے باہر سستے سودے کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں برکلے کہنا تھا کہ کوویکس عہدیداروں نے یورپی یونین کے عہدیداروں کو بریفنگ کے دوران ویکسین کی مختلف قیمتیں پیش کی تھیں۔انہوں نے بتایا کہ 40 ڈالر بریفنگ کے دوران بتائی گئی قیمتوں میں سب سے زیادہ قیمت تھی اور یہ متعین کی گئی قیمت بالکل نہیں تھی۔

    کوویکس،گاوی، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور سی ای پی آئی کا الائنس ڈیزائن کرنے کا مقصد کرونا ویکسین تیار ہونے کے بعد عالمی سطح پر اس کی تیزی سے رسائی کو یقینی بنانا ہے۔

    اس الائنس کا مقصد 2021 کے آخر تک دستخظ کرنے والے ممالک میں 2 ارب کرونا ویکسن کی خوراک فراہم کرنا ہے۔گاوی ویکسین الائنس نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ 75 سے زائد ممالک نے کوویکس میں شمولیت سے متعلق دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

    سیٹھ برکلے کا انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ کسی کو بھی اندازہ نہیں ہے کہ ویکسین کی قیمت کیا ہوگی، کیوں کہ ہمیں اندازہ نہیں ہے کہ کون سی ممکنہ کووڈ ویکسین کامیاب ہوجائے۔

  • کرونا ویکسین کتنے کی ملے گی؟ عالمی معیار کا تعین ہو گیا

    کرونا ویکسین کتنے کی ملے گی؟ عالمی معیار کا تعین ہو گیا

    واشنگٹن: امریکا نے کرونا وائرس ویکسین کی قیمت کے لیے عالمی معیار کا تعین کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکومت نے بدھ کو فائزر اور جرمن بائیوٹک کمپنی کے ساتھ 2 ارب ڈالرز کے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کو وِڈ 19 کی ویکسین کے لیے قیمت کا معیار طے کر لیا ہے۔

    صنعتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے قیمتوں کے معیار طے ہونے کا دباؤ دیگر مینوفیکچررز پر بھی پڑے گا کہ وہ بھی یہی قیمتیں مقرر کریں۔

    یہ معاہدہ جو ایک منظور ہونے والی ویکسین پر منحصر ہوگا، 5 کروڑ امریکیوں کے لیے ویکسی نیشن کا موقع فراہم کرے گا اور فی امریکی کو ویکسین 40 ڈالر میں پڑے گی، یا اتنے میں جتنے میں وہ سالانہ طور پر فلو ویکسین خریدتے ہیں۔

    معاہدے میں دوا ساز کمپنیوں کے فائدے کے حصول کا بھی خیال رکھا گیا ہے کیوں کہ وہ مہلک وائرس سے لوگوں کو بچانے کے لیے کوششیں کر رہی ہیں جس سے اب تک 6 لاکھ 37 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    ویکسینز کے لیے دیگر معاہدوں کے برعکس امریکی حکومت سے فائزر اور جرمن BioNTech تب تک رقم وصول نہیں کریں گی جب تک ان کی تیار کردہ ویکسین وسیع سطح پر کلینکل ٹرائلز میں محفوظ اور مؤثر ثابت نہ ہوں، جس کے بارے میں توقع ہے کہ رواں ماں یہ ٹرائلز شروع ہو جائیں گے۔

    امریکا اور دیگر حکومتوں نے اس سے قبل بھی کو وِڈ 19 ویکسین کی تیاری کے لیے معاہدے کیے ہیں، لیکن یہ پہلا معاہدہ ہے جس میں تیار شدہ ویکسین کی مخصوص قیمت کا خاکہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ سینٹر فار میڈیسن پبلک انٹرسٹ کے شریک بانی اور صدر پیٹر پٹس کا کہنا ہے کہ فلو کی ویکسین کی اوسط قیمت 40 ڈالر کے لگ بھگ ہے۔

    میجوہو بائیو ٹیکنالوجی کے تجزیہ کار ومل دیون کا کہنا تھا کہ محفوظ اور مؤثر ہونے کے سلسلے میں جو دیگر بڑی تجرباتی ویکسینز سامنے آئیں گی، ان کے لیے بھی مذکورہ قیمت سے کوئی بہت زیادہ قیمت رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔

    خیال رہے کہ امریکی حکومت نے فائزر اور بائیو این ٹیک کی ویکسین کے ٹیکوں کی 100 ملین (دس کروڑ) خوراکیں اس قیمت پر خریدنے پر اتفاق کیا ہے جو 39 ڈالر فی ویکسین بنے گی، اور یہ دو خوارکوں پر مبنی ہوگی، یعنی فی خوراک کی قیمت 19.50 ڈالر پڑے گی۔

    ماہرین صحت کا خیال ہے کہ اس وبا کو توڑنے کے لیے ایک مؤثر ویکسین کی ضرورت تو ہے جس نے پوری دنیا میں معیشتوں کو متاثر کیا ہے، لیکن یہ بھی ضرورت ہے کہ یہ ویکسین اربوں لوگوں کے لیے دستیاب ہو، اور دوا ساز اداروں پر اس حوالے سے کافی دباؤ ہے کہ وہ عالمی سطح پر صحت کے بحران کے دوران بڑا منافع کمانے سے گریز کریں۔

    ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ فی شخص ویکسین اگر 40 ڈالر پڑتی ہے تو اس سے دوا تیار کرنے والی کمپنیاں بلاشبہ منافع کمائیں گی، اور چند علاقوں میں تو گراس منافع 60 سے 80 فی صد کے درمیان ہوگا، گراس منافع (گراس مارجن) میں ریسرچ اور تیاری کی لاگت شامل نہیں ہوتی، جس کے بارے میں امریکی کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ ان کی ویکسین کے لیے یہ لاگت 1 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

  • جرمن اور امریکی کمپنیوں کی مشترکہ کرونا ویکسین سے متعلق بڑی خبر

    جرمن اور امریکی کمپنیوں کی مشترکہ کرونا ویکسین سے متعلق بڑی خبر

    برلن: دو بڑی ادویہ ساز کمپنیوں کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین سے متعلق مزید حوصلہ افزا نتائج سامنے آ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن بائیوٹیک فرم BioNTech اور امریکی دوا ساز کمپنی فائزر (Pfizer ) نے پیر کو اپنی تجرباتی COVID-19 ویکسین کے سلسلے میں مزید اہم ڈیٹا کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ویکسین محفوظ ہے اور مریضوں میں مدافعتی رد عمل پیدا کر رہی ہے۔

    کمپنیوں کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو ڈیٹا سامنے آیا ہے اس کے مطابق ویکسین نے مریضوں میں نئے کرونا وائرس کے خلاف اعلیٰ سطح کا ٹی سیل رسپانس بھی پیدا کیا۔

    ان نتائج کا انکشاف جرمنی میں جاری ویکسین ٹرائل کے دوران ہوا ہے، ویکسین کی جانچ 60 صحت مند رضاکاروں پر کی گئی تھی، اس سے قبل اسی سلسلے میں رواں ماہ کے آغاز میں امریکا میں ہونے والے ٹرائل کا ڈیٹا جاری کیا گیا تھا۔

    کرونا وائرس کی 2 ویکسینز کو امریکی ادارے کی جانب سے اعزاز مل گیا

    جرمنی میں ہونے والی ٹرائل میں امریکی ٹرائل کی طرح دیکھا گیا کہ رضاکاروں کے اندر ویکسین کے 2 عدد ڈوز سے وائرس کو بے اثر کرنے والی اینٹی باڈیز پیدا ہو گئیں۔

    یہ ڈیٹا شائع ہونے سے قبل ایک آن لائن سرور پر ڈالا گیا ہے، جہاں اس کی اشاعت کے قابل ہونے کے حوالے سے دیگر ماہرین اس کا بغور جائزہ لیں گے۔

    واضح رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں کرونا وائرس کی عالمگیر وبا کو روکنے کے لیے 150 ممکنہ ویکسینز کی تیاری پر کام جاری ہے، ان میں سے 23 ایسی ویکسینز ہیں جو انسانوں پر تجربے کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں۔

    تاہم ماہرین یہ کہہ رہے ہیں کہ محفوظ اور مؤثر ویکسین کی آمد میں اب بھی 12 سے 18 ماہ کا عرصہ لگے گا۔

  • کرونا ویکسین کی تیاری،ایران سے بڑی خبر آگئی

    کرونا ویکسین کی تیاری،ایران سے بڑی خبر آگئی

    تہران: ایران میں کرونا ویکسین کا اینیمل ٹیسٹ اور ٹرائل کامیاب ہونے کے بعد بہت جلد اس کا ہیومن ٹرائل کیا جائے گا۔

    ایرانی وزیر صحت کے مطابق ماہرین کی کئی ٹیمیں کرونا ویکسین کی تیاری میں نہ صرف مصروف ہیں بلکہ اس میں خاصی پیشرفت بھی حاصل ہوئی ہے۔

    وزیر صحت سعید نمکی نے کرونا ویکسین بنانے کے لیے 57 تحقیقاتی ٹیموں کی سرگرمیوں کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اینٹی کرونا تحقیقات کے عمل میں ایران عالمی سطح پر غیر معمولی طور پر سرگرم عمل ہے اور تحقیقاتی نتائج میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا ویکسین کا اینیمل ٹیسٹ اور ٹرائل کامیاب ہونے کے بعد بہت جلد اس کا ہیومن ٹرائل کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ دنیا میں اب تک کرونا مریضوں کی تعداد ایک کروڑ 40 لاکھ تک پہنچ چکی ہے جن میں سے 5 لاکھ 93 ہزار مریض جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 82 لاکھ 94 ہزار سے زائد مریض صحت یاب ہو کر اسپتالوں سے ڈسچارج ہوچکے ہیں۔

  • روس کرونا ویکسین ڈیٹا چوری کرنے کی کوشش کر رہا ہے: برطانیہ

    روس کرونا ویکسین ڈیٹا چوری کرنے کی کوشش کر رہا ہے: برطانیہ

    لندن: برطانیہ کا کہنا ہے کہ روس COVID-19 ویکسین کا ڈیٹا ہیک کرنے اور چوری کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ کے نیشنل سائبر سیکورٹی سینٹر (این سی ایس سی) نے جمعرات کو کہا کہ روسی ریاست کے حمایت یافتہ ہیکرز دنیا بھر کے تعلیمی اور دوا ساز اداروں سے کرونا وائرس ویکسینز اور علاج معالجے کا ڈیٹا چوری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    برطانیہ، امریکا اور کینیڈا کے ایک مشترکہ بیان میں ان سائبر حملوں کی ذمہ داری APT29 گروپ ڈالی گئی ہے، جسو ’کوزی بیئر‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ روسی انٹیلی جنس سروسز کے ایک حصے کے طور پر آپریٹ ہوتا ہے۔

    این سی ایس سی کے آپریشن ڈائریکٹر پال چِچسٹر کا کہنا تھا کہ ہم کرونا وائرس کی عالمگیر وبا کے خلاف جنگ لڑنے والے اس اہم کام پر ہونے والے حقیر حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔

    برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے کہا کہ روسی انٹیلی جنس سروسز کا وبا پر ہونے والے کام کو ہدف بنانا کلی طور پر ناقابل قبول ہے، جہاں باقی مفاد پرستی میں مبتلا نظر آتے ہیں وہاں برطانیہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ عالمی صحت کے تحفظ کے لیے ایک ویکسین کی تلاش میں جُتا ہوا ہے۔

    این سی ایس سی کا کہنا تھا کہ مذکورہ ہیکرز گروپ نے حملوں کے لیے متعدد تیکنیکس اور اوزار اختیار کیے، ان میں اسپیئر پِشنگ اور کسٹم میلویئر بھی شامل ہیں۔

    ادھر برطانوی وزارت خارجہ نے الزام لگایا ہے کہ 2019 میں روس نے غیر قانونی طور پر حاصل کی گئی دستاویزات کے ذریعے برطانوی انتخابات میں مداخلت کی، برطانوی انتخابات میں روس کی مداخلت کی کوشش ناقابل قبول ہے۔

    برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے کہا کہ برطانیہ میں مداخلت کرنے کی کوششیں مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، برطانوی حکومت نے وثوق کے ساتھ روس کی جانب سے برطانوی جمہوری نظام میں مداخلت کا الزام عائد کیا ہے۔

  • کرونا کے خلاف جنگ میں امریکی کمپنی موڈرنا کو بڑی کامیابی مل گئی

    کرونا کے خلاف جنگ میں امریکی کمپنی موڈرنا کو بڑی کامیابی مل گئی

    واشنگٹن: امریکی کمپنی موڈرنا کی جانب سے تیارہ کردہ کرونا ویکسین کے پہلے آزمائشی مرحلے میں نتائج حوصلہ افزا رہے ہیں۔

    دنیا بھر میں متعدد کمپنیوں کی جانب سے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے ویکسینز کی تیاری پر کام ہو رہا ہے، ایسے میں امریکی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی موڈرنا کی جانب سے بڑا اعلان سامنے آیا ہے۔

    امریکی کمپنی کے  مطابق پہلے آزمائشی مرحلے میں ان کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کے نتائج کامیاب رہے ہیں، ویکسین مریضوں کے لیے محفوظ اور قوت مدافعت بڑھانے میں مددگار ثابت ہوئی ہے۔

    نیو انگلینڈ طبی جریدے میں شائع مطالعے کے مطابق ایسے افراد جنہوں نے موڈرنا کی ویکیسن کی دو خوراک استعمال کیں ان میں وائرس کو ختم کرنے والی اینٹی باڈیز کرونا سے صحت یاب ہونے والے افراد کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ تھیں۔

    طبی جریدے میں شائع ہونے والے مطالعے کے مطابق جن افراد پر کرونا ویکسین استعمال کی گئی ان میں کسی پر بھی خطرناک اثرات مرتب نہیں ہوئے، التبہ کچھ افراد نے تھکاوٹ، سر درد، پٹھوں میں درد جیسی شکایات کیں اور یہ اثرات ایسے افراد میں دیکھے گئے جنہوں نے دوسری خوراک بہت زیادہ مقدار میں لی تھی۔

    امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشین ڈیزیزز کے ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے کامیاب نتائج پر کہا کہ یہ اچھی خبر ہے، اس ویکسین سے کوئی بھی منفی اثرات سامنے نہیں‌ آئے، یہ وائرس کے خلاف لڑنے کے لیے اہم ویکسین ہے۔

    ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا کہنا تھا کہ اگر امریکی کمپنی موڈرنا کی یہ ویکسین قدرتی انفیکشن کے مقابلے میں کوئی ردعمل دے سکتی ہے تو اسے کامیاب قرار دیتے ہیں۔

    واضح رہے کہ چین کی سائنو واک بائیو ٹیک کمپنی نے بھی کرونا کے خاتمے کے لیے تیار کی گئی اپنی ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائلز برازیل میں شروع کر دیے ہیں۔

  • کرونا وائرس کی 2 ویکسینز کو امریکی ادارے کی جانب سے اعزاز مل گیا

    کرونا وائرس کی 2 ویکسینز کو امریکی ادارے کی جانب سے اعزاز مل گیا

    واشنگٹن: کرونا وائرس کی 2 عدد ویکسینز کو امریکی ادارے ایف ڈی اے کی جانب سے فاسٹ ٹریک کا اسٹیٹس دے دیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جرمنی بائیو ٹیک کمپنی BioNTech اور امریکی فارماسیوٹیکل فائزر (Pfizer) کو 2 تجرباتی کرونا وائرس ویکسینز کے لیے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے فاسٹ ٹریک کا درجہ دیا گیا۔

    یہ دو ویکسینز BNT162b1 اور BNT162b2 ان 4 جدید ترین ویکسینز میں سے ہیں جو مذکورہ دونوں کمپنیاں تیار کر رہی ہیں، فاسٹ ٹریک ایک ایسا پروسیس ہے جو خطرناک بیماریوں کے علاج اور روک تھام کے لیے نئی ادویہ اور ویکسینز کی تیاری کے عمل کو سہولت فراہم کرتا ہے اور ان کے جائزے کے عمل کو تیز تر کرتا ہے۔

    مذکورہ ویکسینز کو یہ حیثیت پہلے اور دوسرے مرحلے کے تجربات کے ابتدائی ڈیٹا کی بنیاد پر دی گئی ہے، یہ تجربات اس وقت امریکا اور جرمنی میں جاری ہیں، ان کمپنیوں نے یکم جولائی کو ویکسین BNT162b1 کے لیے فیز 1 اور فیز 2 کا ڈیٹا جاری کیا تھا، خیال رہے کہ BNT162 پروگرام کے تحت فی الوقت 4 تجرباتی ویکسینز پر کام ہو رہا ہے، ان میں سے ہر ایک منفرد مرکب (mRNA) کی حامل ہے اور ان کا ٹارگٹ اینٹی جن بھی الگ ہے۔

    فائزر کے ایک سینئر وائس پریذیڈنٹ پیٹر ہونِگ نے میڈیا کو بتایا کہ ایف ڈی اے کی جانب سے ان 2 ویکسینز کو فاسٹ ٹریک کی حیثیت دینے کے فیصلے کا مطلب ہے کہ SARS-CoV-2 کے خلاف ایک مؤثر اور محفوظ ویکسین کی تیاری کی کوششوں میں ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ BNT162 کیٹیگری کی ویکسینز کلینکل تجربات سے گزر رہی ہیں، دنیا میں اس کی تقسیم کی منظوری فی الحال نہیں دی گئی ہے، ریگولیٹری کی جانب سے منظوری کی شرط کے ساتھ کمپنیوں کو یہ توقع ہے کہ ان ویکسینز کے اگلے تجرباتی مرحلے کا آغاز رواں ماہ کے آخر میں ہو جائے گا۔ اگر جاری تجربات کامیاب رہے اور ویکسین کو ریگولیٹری منظوری مل گئی تو اندازے کے مطابق یہ کمپنیاں 2020 کے اختتام تک 10 کروڑ ڈوز جب کہ 2021 کے اختتام تک 1 ارب 20 کروڑ ڈوز تیار کر لیں گی۔

  • کروناویکسین: آسٹریلیا میں جان لیوا وائرس کے خلاف اہم ترین دن

    کروناویکسین: آسٹریلیا میں جان لیوا وائرس کے خلاف اہم ترین دن

    سڈنی: آسٹریلیا میں ممکنہ کروناویکسین کی انسانوں پر آزمائش کا آج سے باقاعدہ آغاز کیا جائے گا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ’یونیورسٹی آف کوئنس لینڈ‘ کی جانب سے تیارہ کردہ ویکسین کے آج سے انسانوں پر تجربات کیے جائیں گے جس کے لیے تقریبا 120 رضاکاروں نے حصہ لیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ویکسین کا ’ہیومن ٹرائل‘ آسٹریلوی ریاست ’کوئنس لینڈ‘ میں ہی کیا جائے گا، آزمائشی مراحل میں حصہ لینے والے رضاکاروں میں انجکشن کے ذریعے ویکسین جسم میں ڈالی جائے گی جس کے بعد سائنس دان اور ماہرین ویکسین کے اثرات کا جائزہ لیں گے، زیر آزمائش شہریوں میں خصوصی طور پر قوت مدافعت دیکھی جائے گی۔

    رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف کوئنس لینڈ نے’بائیوٹیک‘ کمپنی کے تعاون سے مذکورہ ممکنہ ویکسین تیار کی ہے، انسانوں پر ٹرائل سے قبل اسے جانوروں پر آزمایا گیا تھا جو کامیاب رہا۔

    ہیومن ٹرائل کامیاب ہوگیا تو اگلے سال کے آغاز میں ہی ویکسین مریضوں کے لیے میسر ہوگی۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں متعدد کمپنیاں اپنی اپنی کرونا ویکسین کی تیاری کا دعویٰ کرچکی ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً 17 ویکسین کمپنیاں انسانوں پر ویکسین کے تجربات کررہی ہیں جن میں امریکا اور برطانیہ بھی شامل ہے۔

    یونیورسٹی آف کوئنس لینڈ کے پروفیسر کا کہنا تھا کہ تقریباً 4 ہزار کے قریب لوگوں نے رضاکارانہ طور پر خود کو ویکسین ٹرائل کے لیے پیش کیا لیکن ہم نے صرف 120 شہریوں کا انتخاب کیا جس پر کام آج سے شروع کیا جارہا ہے۔