Tag: کرونا ویکسین

  • افریقی محقق کا کرونا ویکسین کے حصول سے متعلق اہم اعلان

    افریقی محقق کا کرونا ویکسین کے حصول سے متعلق اہم اعلان

    جوہانسبرگ: جنوبی افریقی محقق نے کہا ہے کہ افریقا اگلے برس کی پہلی سہ ماہی میں کرونا ویکسین کا حامل ہو سکتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی افریقی یونی ورسٹی وِٹ واٹرز رینڈ کے پروفیسر شبیر مضی نے کہا ہے کہ جنوبی افریقا اگر کرونا ویکسین کے جاری انسانی آزمائش میں کامیاب ہو گیا تو اگلے برس 2021 کے پہلے تین ماہ میں افریقا کے پاس ویکسین موجود ہوگی۔

    جنوبی افریقا میں تیار کی جانے والی ویکسین ChAdOx1 nCoV-19 ان 19 ویکسینز میں سے ایک ہے، انسانوں پر جن کی آزمائش اس وقت دنیا کے مختلف ممالک میں جاری ہے، تاہم یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ اس دوڑ میں کون سب سے پہلے کرونا ویکسین حاصل کر لے گا۔

    مذکورہ ویکسین کو برازیل میں بھی آکسفرڈ یونی ورسٹی کے سائنس دانوں کے ذریعے ٹیسٹ کیا جا رہا ہے، یہ سائنس دان برطانوی دوا ساز کمپنی آسترا زینیکا کے ساتھ مل کر ویکسین کی تیاری پر کام کر رہے ہیں۔

    کرونا ویکسین بنانے والوں کو غیر متوقع چیلنجز کا سامنا

    جنوبی افریقی شہر جوہانسبرگ میں قائم وِٹ واٹرز رینڈ یونی ورسٹی میں ویکسینالوجی کے پروفیسر اور ویکسین کی تیاری کے منصوبے کے سربراہ شبیر مضی نے بتایا کہ افریقا میں اگلے برس کے شروع میں ایک ویکسین تجارتی سطح پر آ سکتی ہے، لیکن اس کا مکمل انحصار کلینیکل ٹرائلز کے نتائج پر ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جن 19 ویکسینز کی انسانوں پر آزمائش جاری ہے، ان میں سے اگر صرف 2 بھی کامیاب رہیں تو یہ نہایت مثبت نتیجہ ہوگا۔

    شبیر مضی نے کہا کہ انسانوں پر آزمائش کا انحصار ان 18 سے 65 برس عمر کے 2 ہزار رضاکاروں پر ہے جنھیں ویکسی نیشن کے بعد 12 ماہ تک نگرانی میں رکھا جائے گا، ابتدائی نتائج رواں برس نومبر یا دسمبر میں متوقع ہیں، ویکسین کی افادیت اس وقت تسلیم کی جائے گی جب ہمارے پاس ٹیکے لگانے کے ایک ماہ بعد اندازے کے مطابق صرف 42 کو وِڈ 19 کیسز ہوں۔

    شبیر مضی کا یہ بھی کہنا تھا کہ گزشتہ 25 سال سے افریقی مینوفیکچررز نے کوئی بھی ایک ویکسین تک نہیں تیار کی۔

    واضح رہے کہ جنوبی افریقا میں اب تک کرونا وائرس انفیکشن سے 3,720 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 2 لاکھ 38 ہزار کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

  • کرونا ویکسین بنانے والوں کو غیر متوقع چیلنجز کا سامنا

    کرونا ویکسین بنانے والوں کو غیر متوقع چیلنجز کا سامنا

    لندن: ادویہ ساز کمپنیوں اور طبی ماہرین نے گھروں سے کام کرنے کے دوران یکسوئی نہ ہونے اور مختلف دوسرے مسائل کے ساتھ مشترکہ حکمتِ عملی کے فقدان کو کرونا ویکسین کی تیاری میں بڑا چیلنج قرار دے دیا۔

    برطانوی دوا ساز کمپنی آسٹرا زینیکا کے مطابق کرونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کے دوران ملازمین کو گھر پر ایسا ماحول فراہم کرنا جس میں وہ اپنی پوری توجہ کام پر مرکوز رکھ سکیں، ایک بڑا چیلنج تھا۔

    کمپنی نے ملازمین کے بچوں کے لیے 80 کے قریب ٹیچرز کی خدمات حاصل کیں اور اس کے علاوہ بچوں کے لیے آن لائن جادو اور یوگا کلاسز کا بھی انتظام کیا تاکہ کرونا کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورت حال میں والدین کی مدد کی جاسکے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے آسٹرا زینکا کے شعبہ ایچ آر کی سربراہ فیونا سککونی کا کہنا تھا کہ یہ بات بالکل واضح تھی کہ چھوٹے بچوں کے ساتھ گھر پر کام کرنا والدین کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں ہوگا۔

    کرونا وائرس نے جہاں معمول کی زندگی کو متاثر کیا ہے وہیں کمپنیاں، اسکول، اور چائلڈ کیئر سینٹرز بند ہونے سے والدین کی مشکلات میں اضافہ ہوا اور انہیں اس تمام صورت حال کے ساتھ کام کرنے میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔

    اسی طرح کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے جرمن سافٹ ویئر کمپنی ایس اے پی نے عملے کے بچوں کے لیے جادو، کوڈنگ، یوگا، گٹار اور بریک ڈانس پر آن لائن اسباق فراہم کیے اور کمپنی اب پارٹنر آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر باقاعدہ اسکولنگ اسکیم پر کام کر رہی ہے۔

    جرمن کمپنی ایس اے پی کے تھامس اینجسٹین جو صارفین کو معاونت فراہم کرنے والے شعبے کے سربراہ ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کمپنی کی جانب سے یہ تمام سہولیات فراہم کرنے سے اب میں اپنی ٹیم پر توجہ مرکوز کرسکتا ہوں، ورنہ میرا آٹھ سالہ بیٹا مجھے کام کے دوران مسلسل پریشان کرتا تھا۔

    کرونا کی موجودہ صورت حال پر لندن اسکول آف اکنامکس سے تعلق رکھنے والی ایسٹر کینکونو کا کہنا ہے کہ کمپنیوں کو مختلف طریقوں سے اپنے عملے کی مدد کرنے کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے کیونکہ معمولات زندگی بحال ہونے میں وقت لگے گا۔

    ایسٹر کینکونو کے مطابق کمپنیوں کے اقدامات کو ملازمین کے لیے زیادہ کام کرنے کی صورت میں نہیں دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے ملازمین کو بھی مشورہ دیا کہ نئے ماحول میں کام اور گھر کے مابین کوئی واضح فرق نہیں ہے، لہذا ملازمین کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ وہ ایسے ماحول میں کس طرح بہتر کام کرسکتے ہیں۔

    انہوں نے برطانوی کمپنی آسٹرا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی کو معلوم تھا کہ ان کے 8 ہزار 300 ملازمین میں سے 1 ہزار ایک سو ملازمین کو بچوں کی دیکھ بھال میں مدد کی ضرورت ہے اور کمپنی نے اس حوالے سے اقدامات کیے تاکہ ملازمین کی مدد کی جاسکے۔

    آسٹرا زینکا کی ایچ آر کی سربراہ فیونا سککونی نے بتایا کہ اس غیر معمولی حالات میں کمپنی کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات پر ملازمین شکر گزار ہیں۔

  • اٹلی میں کرونا ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں پیش رفت

    اٹلی میں کرونا ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں پیش رفت

    روم: اٹلی میں کرونا ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں پیش رفت ہوئی ہے، ایک امریکی کمپنی نے دوا ساز کمپنی کے ساتھ ویکسین کی تیاری میں مدد کے لیے اشتراک کر لیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اٹلی میں واقع امریکی گروپ کیٹالینٹ (Catalent) کے ایک پروڈکشن پلانٹ نے کو وِڈ 19 کے لیے ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں مدد دینے کے لیے دوا ساز کمپنی جانسن اینڈ جانسن (J&J) کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔

    پیر کو اٹلی کے وزیر صحت رابرٹو سپیرانزا نے روم سے 70 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود قصبے اناگنی میں واقع پلانٹ کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ جس ویکسین پر جانسن اینڈ جانسن کام کر رہی ہے، وہ یہیں اس پلانٹ پر مکمل ہوگی۔

    کرونا وائرس: یورپ نے ویکسین بننے سے قبل ہی خرید لی

    اٹلی میں ممکنہ ویکسین تیار کرنے کا یہ منصوبہ دونوں امریکی کمپنیوں کے مابین موجود معاہدے کی توسیع ہے، واضح رہے کہ اپریل میں امریکی کمپنی کیٹالینٹ نے جے اینڈ جے کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت ویکسین کی شیشی کی بھرائی اور اس کی پیکیجنگ سروسز امریکی ریاست انڈیانا کے شہر بلومنگٹن میں واقع پلانٹ میں ہونی تھی۔

    اٹلی کے وزیر صحت نے کہا ہے کہ اب ویکسین کی تیاری کا پورا عمل اٹلی ہی میں ہوگا۔

    امریکی گروپ کیٹالینٹ، آسٹرا زینیکا (برطانوی سویڈش فارماسیوٹیکل کمپنی) کے لیے بھی کرونا ویکسین کے سلسلے میں شیشی بھرائی اور فنشنگ کی خدمات فراہم کر رہا ہے، یہ گروپ وبا کے دوران ویکسین کے کروڑوں ڈوز کی تیاری کے مراحل میں اپنی خدمات فراہم کرے گا۔

  • انڈونیشیا کا کرونا ویکسین سے متعلق بڑا اعلان

    انڈونیشیا کا کرونا ویکسین سے متعلق بڑا اعلان

    جکارتہ: مسلمان ملک انڈونیشیا نے بھی کرونا ویکسین سے متعلق بڑا فیصلہ کر لیا، تحقیق و ٹیکنالوجی کی وزارت کے رکن نے کہا ہے کہ انڈونیشیا اب اپنی کو وِڈ 19 ویکسین تیار کرے گا۔

    انڈونیشیا کی ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت میں سائنسی ٹیم کے سربراہ علی غفران نے کہا ہے کہ اگلے برس انڈونیشیا اپنی کرونا ویکسین کی تیاری پر کام شروع کر دے گا، یہ ویکسین صرف انڈونیشیا کے لیے ہوگی۔

    جکارتہ پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا نے یہ فیصلہ اس بڑھتی ہوئی پریشانی کے پیش نظر کیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک مستقبل میں کرونا ویکسین کے حصول میں مشکل کا سامنا کر سکتے ہیں، کیوں کہ دنیا کی بائیو ٹیک کمپنیوں کی پیداواری صلاحیت محدود ہے، جب کہ گلوبل سپلائی چینز کو بڑے مسائل کا بھی سامنا ہے۔

    کو وِڈ نائنٹین ویکسین سے متعلق علی غفران نے بتایا کہ اس کے لیے ہم اپنی ہی تھیوری استعمال کر رہے ہیں اور امید ہے کہ 2021 میں اور 2022 کے بالکل شروع میں یہ لیبارٹری میں تیار ہو جائے گی، جب کہ ریاست کی اپنی کمپنی بائیو فارما اگلے برس کے نصف میں اس کی آزمائش بھی شروع کر دے گی۔

    کورونا وائرس ویکسین اسی سال بن جائے گی، امریکہ کا دعویٰ

    یاد رہے کہ انڈونیشیا کے وزیر خارجہ ریتنو مرسودی نے حال ہی میں دنیا میں تیار ہونے والی ویکسینز تک ترقی پذیر ممالک کی رسائی کی ضرورت سے متعلق بات کی تھی، اور کہا تھا کہ دولت مند ممالک ویکسین کی فراہمی کو محدود کرنے کی کوشش کریں گے۔

    ان خدشات کو رواں ہفتے تقویت ملی جب امریکا نے اعلان کیا کہ اس نے گِلی یڈ سائنسز کی دوا ریمڈیسیور کی عالمی سپلائی کا بڑا حصہ خرید لیا ہے، یہ وہ دوا ہے جس کے استعمال سے کرونا انفیکشن سے صحت یابی کا وقت کم ہوا۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں کرونا وبا نے ویکسین کے لیے ایک دوڑ شروع کر دی ہے، 100 سے زائد ویکسینز اس وقت تیاری کے مراحل سے گزر رہی ہیں، جن میں ایک درجن ویکسینز کی انسانوں پر آزمائش بھی شروع ہو چکی ہے۔

    انڈونیشیا میں ویکسین تیاری کے لیے بنائی جانے والی ٹیم کو اگلے 12 ماہ کے اندر ملکی سطح پر ویکسین کی دستیابی یقینی بنانے کا ہدف دیا گیا ہے۔ تقریباً 26 کروڑ آبادی کے ساتھ انڈونیشیا کو 2 ڈوزز والی اندازاً 35 کروڑ ویکسینز کی ضرورت ہوگی۔

    واضح رہے انڈونیشیا میں کرونا وائرس کے کیسز تیز رفتاری کے ساتھ بڑھ رہے ہیں، اب تک 64,958 افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں، جب کہ وائرس سے ہونے والی اموات 3,241 ہے، کرونا وائرس انفیکشن سے 30 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

  • آسٹریلیا میں کرونا کی ممکنہ پہلی دوا تیار کرلی گئی

    آسٹریلیا میں کرونا کی ممکنہ پہلی دوا تیار کرلی گئی

    سڈنی: آسٹریلیا میں ممکنہ پہلی کروناویکسین تیار کرلی گئی، جلد انسانوں پر ٹرائل کا آغاز کیا جائے گا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا میں پہلی بار کرونا کے خلاف مؤثر ویکسین تیار کی گئی ہے، جس کی انسانوں پر آزمائش کا سلسلہ آسٹریلوی شہر ’ایڈلیڈ‘ میں کیا جائے گا۔

    رپورٹ کے مطابق ویزائن نامی کمپنی نے ’کوویکس 19‘ نامی ویکسین کوویڈ 19 کے خلاف تیار کی ہے، ایڈلیڈ اسپتال میں اس کا ٹیسٹ انسانوں پر کیا جائے گا، اس مرحلے کو عبور کرنے کے لیے 40 رضاکاروں کا انتخاب کیا گیا ہے۔

    وولنٹیئرز کی عمریں 18 سے 65 سال کے درمیان ہیں جن پر ویکسین کے تجربات ہوں گے، ممکنہ طور پر انہیں تین ماہ کے لیے کروناویکسین کی دو خوراک دی جائیں گی اور اس کے بعد ان کے خون ٹیسٹ لیے جائیں گے۔

    کروناویکسین: دنیا بھر سے وبا کے خاتمے کی نئی امید

    خون ٹیسٹ کے ذریعے ان کی قوت مدافعت اور انٹی باڈیز چیک کی جائیں گی۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ مذکورہ ویکسین ماضی کے سارک وبا کے خلاف استعمال ہونے والی دوا کے طرز کی ہے۔

    ویزائن کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی گزشتہ 18 سالوں سے مہلک بیماریوں کی دوا تیار کررہی ہے، ممکنہ طور پر وبائی مرض کرونا کے خلاف کامیاب اور مؤثر ترین ویکسین بھی تیار کرلے گی۔

  • ایک اور ویکسین سے متعلق اچھی خبر آ گئی

    ایک اور ویکسین سے متعلق اچھی خبر آ گئی

    واشنگٹن: اَنوویو فارما سیوٹیکلز کی تیار کردہ تجرباتی کرونا وائرس ویکسین کے نتائج انسانوں پر ابتدائی آزمائشی مرحلے میں امید افزا ثابت ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق انسانی آزمائش کے ابتدائی مرحلے کے دوران انوویو کی یہ ویکسین محفوظ اور مؤثر ثابت ہو گئی ہے، گزشتہ روز کمپنی نے اپنے بیان میں کہا کہ ویکسین نے 36 میں سے 34 صحت مند رضاکاروں میں امیون رسپانس (بیماری کے خلاف قوت مدافعت) کامیابی سے پیدا کیا۔

    یہ ویکسین ان 17 ویکسینز میں سے ایک ہے جو ٹرمپ انتظامیہ کے شروع کردہ آپریشن وارپ اسپیڈ پروگرام کا حصہ ہیں، کمپنی نے بتایا کہ جن صحت مند رضاکاروں پر ویکسین کی آزمائش کی گئی ہے ان کی عمریں 18 سے 50 سال کے درمیان تھیں، تاہم کمپنی نے مزید تفصیل بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس آزمائش کا مکمل ڈیٹا بعد میں میڈیکل جنرل میں شایع کیا جائے گا۔

    چین کی بڑی کامیابی، فوج کے لیے کرونا ویکسین استعمال کرنے کی منظوری

    وال اسٹریٹ کے تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ ویکسین سے متعلق جو ابتدائی ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے اس سے ویکسین کے اثرات کو اچھی طرح سے نہیں سمجھا جا سکتا کیوں کہ یہ بہت مختصر ہے، واضح رہے کہ اس تحقیق کے دوران قوت مدافعت کو ویکسین کی اُس صلاحیت کے پیمانے پر جانچا گیا جو بائنڈنگ اینٹی باڈیز یا وائرس کو بے اثر کرنے والی اینٹی باڈیز پیدا کرتی ہے، یہ صلاحیت T خلیے کا رسپانس بھی پیدا کرتی ہے، جب کہ اس کے 2 میٹرکس ایک کامیاب ویکسین کے لیے اہم سمجھے جاتے ہیں۔

    تجزیہ کار پائپر سینڈلر کا کہنا تھا کہ کوئی نتیجہ برآمد کرنے سے قبل ہم اِن پیمانوں پر مذکورہ ڈیٹا کو دیکھنا چاہیں گے۔ یہ دیکھنے کے لیے کہ انسانوں میں یہ ویکسین وائرس کو روک سکتی ہے، کمپنی کا بھی کہنا ہے کہ ویکسین کے مؤثر ہونے کو جانچنے کے لیے موسم گرما میں ٹرائلز کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے گا۔

    ادھر امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے کہا ہے کہ ایک مؤثر کرونا وائرس ویکسین کے لیے ضروری ہے کہ یہ 50 فی صد افراد میں بیماری کو روکے یا اس کی شدت کو کم کرے۔ انوویو کمپنی کا کہنا تھا کہ ابتدائی آزمائش کا مقصد یہ دیکھنا تھا کہ ویکسین محفوظ ہے یا نہیں، جانچ کے دوران 10 فی صد افراد میں سائیڈ افیکٹس (مضر اثرات) رونما ہوئے تاہم یہ صرف انجیکشن کے مقام پر نمودار ہونے والی سرخی تک محدود تھے۔

    کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جوزف کِم نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ویکسین کی آزمائش کامیاب رہی، کو وِڈ 19 کے لیے تیار کی جانے والی ویکسینز میں ممکن ہے کہ یہ سب سے زیادہ محفوظ ثابت ہو۔

  • چین کی بڑی کامیابی، فوج کے لیے کرونا ویکسین استعمال کرنے کی منظوری

    چین کی بڑی کامیابی، فوج کے لیے کرونا ویکسین استعمال کرنے کی منظوری

    بیجنگ: چین نے پہلی کرونا ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے، کرونا وائرس سے ہونے والے انفیکشن سے بچانے کی صلاحیت کی حامل ویکسین چینی فوج استعمال کرے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چینی فوج کو ایک کرونا ویکسین استعمال کرنے کا اشارہ مل گیا ہے، یہ ویکسین ملٹری ریسرچ یونٹ اور کانسینو بائیولوجکس نے تیار کی ہے، گزشتہ روز کمپنی نے بتایا کہ یہ ویکسین کلینیکل ٹرائلز کے بعد محفوظ اور کچھ مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

    Ad5-nCoV نامی یہ ویکسین چین کی ان 8 عدد ویکسینز میں سے ایک ہے، جن کی چین کے اندر اور باہر دیگر ممالک میں انسانوں پر آزمائش کی اجازت دی جا چکی ہے، اس ویکسین کی کینیڈا میں بھی ہیومن ٹیسٹنگ کی اجازت مل چکی ہے۔

    کانسینو کمپنی نے اپنے بیان میں کہا کہ چین کے سینٹرل ملٹری کمیشن نے 25 جون کو ملٹری کے لیے اس ویکسین کے استعمال کی ایک سال کے لیے منظوری دی ہے۔ یہ ویکسین کانسینو اور اکیڈمی آف ملٹری سائنس (AMS) کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے تیار کی۔

    چینی ماہرین نے کرونا اموات میں کمی کی دوا تلاش کر لی

    اس ویکسین کو فی الوقت فوج کے استعمال ہی تک محدود رکھا گیا ہے، کانسینو کا کہنا تھا کہ لاجسٹکس سپورٹ ڈیپارٹمنٹ کی منظوری کے بغیر اس کا وسیع سطح پر استعمال نہیں کیا جائے گا۔

    کانسینو کمپنی نے یہ بتانے سے انکار کر دیا ہے کہ آیا اس ویکسین کا انجکشن لگایا جانا لازمی ہوگا یا اختیاری، غیر ملکی میڈیا کو کمپنی نے بتایا کہ یہ فی الحال تجارتی راز ہے۔

    اس ویکسین کے لیے فوجی منظوری اس ماہ کے شروع میں چین کے اس فیصلے کے بعد آئی ہے جس کے تحت بیرون ملک سفر کرنے والی سرکاری کمپنیوں کے ملازمین کو 2 دیگر ویکسینز کی پیش کش کی جا چکی ہے۔

    کمپنی کا کہنا تھا کہ ویکسین کے کلینیکل تجربات کے بعد یہ بات تو سامنے آئی ہے کہ یہ کرونا وائرس کی بیماری سے بچاؤ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جس نے اب تک 5 لاکھ سے زائد لوگوں کو مار دیا ہے، تاہم اس کی تجارتی کامیابی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

    واضح رہے کہ تاحال کوئی ایسی ویکسین نہیں ہے، کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری کے خلاف جس کے کاروباری استعمال کی منظوری دی گئی ہو، تاہم دنیا بھر میں اس وقت 100 سے زائد ویکسینز کے انسانوں پر تجربات جاری ہیں۔

  • کرونا دوا سے متعلق حکومت کا بڑا فیصلہ

    کرونا دوا سے متعلق حکومت کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کرونا وائرس کے لیے استعمال ہونے والی ریمڈیسیور کے انجیکشن یا دوا کی درآمد کو کسٹم ڈیوٹی اور ود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے کو وڈ 19 کے لیے استعمال ہونے والی ریمڈیسیور 100 ایم جی کے انجیکشن یا دوا کی درآمد کو کسٹم ڈیوٹی، اضافی کسٹم ڈیوٹی اور ود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا۔

    ایف بی آر کی جانب سے کیے گئے فیصلے کا نفاذ ایس آر او 557 اور ایس آر او 558 کے نام سے جاری دو نوٹیفکیشن کے ذریعے کیا گیا۔

    اس کے علاوہ ایک اور ایس آر او 556 کے ذریعے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے رواں سال 30 ستمبر تک کرونا کے لیے استعمال ہونے والی 61 طبی اور ٹیسٹنگ سامان کی درآمد کو کسٹم ڈیوٹی، اضافی کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔

    حکومت پاکستان کی جانب سے ایس آر او 555 کے ذریعے ان 61 اشیا کی درآمد اور سپلائی پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ میں توسیع کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے ریمڈیسیور نامی دوا کو کرونا وائرس کے مریضوں کےعلاج کے لیے استعمال کرنے کی منظوری دی تھی۔

    بعدازاں 6 مئی کو امریکی دوا ساز کمپنی گیلیڈ سائنسز کا کہنا تھا کہ وہ کرونا وائرس کے مریضوں پر بہتر نتائج فراہم کرنے والی دوا ریمڈیسیور کی پیداوار شروع کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت میں ادویات ساز کمپنیوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔

    پاکستانی کمپنی فیروز سننز لیبارٹریز نے رواں برس 13مئی کو اعلان کیا تھا کہ ان کی ذیلی کمپنی بی ایف بائیو سائنسز لمیٹڈ کا کرونا کے خلاف بہتر نتائج دینے والی دوا ریمڈیسیور کی تیاری اور اسے پاکستان سمیت 127 ممالک کو فروخت کرنے کے لیے امریکی کمپنی گیلیڈ سائنسز انکارپوریشن کے ساتھ لائسنس معاہدہ ہوگیا۔

  • کرونا ویکسین کی آزمائش فیصلہ کن مرحلے داخل

    کرونا ویکسین کی آزمائش فیصلہ کن مرحلے داخل

    بینکاک: تھائی لینڈ کے سائنس دانوں نے پیر کو بندروں کو کو وِڈ 19 ویکسین کی دوسری تجرباتی ڈوز دے دی، انھیں اب ایک اور مثبت نتیجے کا انتظار ہے جس کے بعد اکتوبر کے آغاز میں انسانوں پر کلینیکل ٹرائلز شروع ہونے کا راستہ ہموار ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ تھائی ویکسین ان کم از کم 100 ویکسینز میں سے ایک ہے، جن کے عالمی سطح پر اس وقت وسیع سطح پر تجربات جاری ہیں، دوسری طرف تباہ کن کرونا وائرس کے وار جاری ہیں، اب تک دنیا بھر میں 4 لاکھ 74 ہزار 954 افراد جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں جب کہ 92 لاکھ 14 ہزار 500 افراد وائرس کی زد میں آ چکے ہیں۔

    تھائی ماہرین نے گزشتہ روز 13 بندروں کو ویکسین کی ڈوز دی، اب اگلے 2 ہفتے اس حوالے سے بہت اہم ہیں کہ محققین اس کی مزید آزمائش کے سلسلے میں آگے بڑھنے کا کوئی فیصلہ کریں گے۔

    بینکاک کی یونی ورسٹی Chulalongkorn کے کرونا ویکسین ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کیاٹ رُگز رنتھم نے میڈیا کو بتایا کہ ہم ایک بار پھر امیون ریسپانس کا تجزیہ کریں گے، اگر یہ بہت زیادہ رہا تو اس کا مطلب ہوگا کہ یہ بہت اچھی ویکسین ہے۔

    کرونا ویکسین: چین نے وبا کے خاتمے کی امید پیدا کر دی

    تھائی حکومت اس ویکسین کی تیاری کا خرچ اٹھا رہی ہے، یہ امید بھی کی جا رہی ہے کہ اگلے سال تک مقامی سطح پر ایک سستی ویکسین تیار ہو جائے گی۔

    محققین جن بندروں پر تجربات کر رہے ہیں انھیں تین گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے، ایک کو ہائی ڈوز دی گئی ہے، دوسرے گروپ کو کم طاقت کی ڈوز دی گئی ہے جب کہ تیسرے گروپ کو کوئی ڈوز نہیں دی گئی۔ انھیں مجموعی طور پر تین انجیکشن دیے جا رہے ہیں، اور ہر مہینے میں ایک انجیکشن۔

    ایک اور ملک نے کرونا ویکسین دریافت کرنے کا دعویٰ کر دیا

    بندروں کو پہلی ڈوز 23 مئی کو دی گئی تھی، جس کے نتائج بہت مثبت آئے تھے، ویکسین ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہائی ڈوز گروپ میں ایک بندر اور کم ڈوز گروپ میں 3 بندروں پر اس کا نتیجہ نہایت متاثر کن تھا، اگر دوسری ڈوز کا نتیجہ بھی ایسا ہی نکلا تو انسانی آزمائش کے لیے پروگرام کے تحت 10 ہزار ڈوز کی تیاری کا آرڈر دیا جائے گا، انسانی آزمائش کے لیے بڑی تعداد میں رضاکار پہلے ہی سے پیش کش کر چکے ہیں۔

    کیاٹ رُگز رنتھم کا کہنا تھا کہ زیادہ سے زیادہ جلدی اگر ہو تو یہ ستمبر تک حاصل ہوگی، تاہم ہمیں اتنی جلدی کی توقع نہیں، کم از کم نومبر تک۔

  • سو سے زائد کرونا ویکسینز میں ایک نے بل گیٹس کی توجہ حاصل کرلی

    سو سے زائد کرونا ویکسینز میں ایک نے بل گیٹس کی توجہ حاصل کرلی

    لندن: کرونا وائرس کے حملے سے بچاؤ کے لیے تیار کی جانے والی 100 سے زائد ویکسینز میں سے ایک ویکسین نے مائیکرو سافٹ کے بانی اور دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص بل گیٹس کی توجہ حاصل کر لی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق کرونا ویکسین کی تیاری کے لیے اربوں ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کرنے والے بل گیٹس نے آکسفورڈ یونی ورسٹی کے تحت بنائی جانے والی کرونا ویکسین کی تیاری اور تقسیم کے لیے 75 کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

    یہ اعلان فلاحی ادارے بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے کیا، جو برطانوی سوئیڈش فارما سیوٹیکل کمپنی آسترا زینیکا کے ساتھ ڈیل کا حصہ ہے، جو چند دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کو وِڈ 19 کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے جن میں سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ایس آئی آئی)، ناروے میں قائم بل گیٹس کے ادارے سی ای پی آئی، اور گاوی ویکسین الائنس شامل ہیں۔

    بل گیٹس کی جانب سے کروڑوں ڈالرز کا یہ تعاون دراصل ویکسین کے 30 کروڑ ڈوز کی ترسیل سے متعلق ہے، جس کی پہلی کھیپ متوقع طور پر 2020 کے آخر تک روانہ کی جائے گی۔

    بل گیٹس کا کرونا ویکیسن کی تیاری کے لیے اربوں ڈالرز خرچ کرنے کا اعلان

    اس سلسلے میں سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے ساتھ لائسنس کے لیے ایک الگ معاہد بھی کیا گیا ہے جس کے تحت متوسط اور اس سے نیچے آمدن والے ممالک کو ایک ارب ڈوز بھیجے جائیں گے، جب کہ 40 کروڑ ڈوز 2021 سے قبل سپلائی کیے جائیں گے۔

    یہ ویکسین جسے AZD1222 کا نام دیا گیا ہے، آسٹرا زینیکا کا کہنا ہے کہ وہ عالمگیر وبا کے دوران بغیر منافع اس ویکسین کے 2 ارب ڈوز تیار کر سکتی ہے، جب کہ امریکا اور برطانیہ کے لیے اس کے بالترتیب 30 کروڑ اور 10 کروڑ ڈوز پہلے ہی سے شیڈول ہو چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ 3 اپریل کو بل گیٹس نے کرونا وائرس کے خلاف ویکسین کی تیاری کے لیے اربوں ڈالرز خرچ کرنے کا اعلان کیا تھا، انھوں نے کہا تھا کہ کرونا وائرس کے خلاف تیار کی جانے والی 7 بہترین ویکسینز کے لیے فیکٹریوں کی تعمیر پر اربوں ڈالرز خرچ کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہم آخر میں ان میں سے 2 کا ہی انتخاب کریں گے، مگر ہم تمام ویکسینز کے لیے الگ الگ فیکٹریوں کی تعمیر پر سرمایہ لگائیں گے، ہو سکتا ہے کہ اربوں ڈالرز ضائع ہو جائیں مگر آخر میں مؤثر ترین ویکسین کی فیکٹری کے لیے وقت ضرور بچ جائے گا۔