Tag: کرونا ویکسین

  • کرونا کے خلاف ویکسین کی جنگ، چین بازی لینے کے لیے تیار

    کرونا کے خلاف ویکسین کی جنگ، چین بازی لینے کے لیے تیار

    لندن: نئے اور مہلک وائرس کو وِڈ نائنٹین کے خلاف جنگ کے لیے دنیا بھر میں ویکسینز کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، چین نے اس سلسلے میں بازی لے جانے کے لیے بھرپور تیاری کر لی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین کے طبی حکام نے کرونا ویکسینز کے حوالے سے گائیڈ لائنز پر مبنی مسودہ تیار کر لیا ہے، اس بات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چین ستمبر ہی میں ویکسین متعارف کرا دے گا اور اس طرح دنیا کا پہلا ملک بن جائے گا۔

    ڈیلی ٹیلی گراف نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ چین میں 5 قسم کی ویکسینز پر جاری کام اب انسانی آزمائش کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، امریکا کے مقابلے میں اگر چین یہ بازی لے گیا تو چینی معیشت کی بحالی کے لیے یہ ایک بڑی کامیابی ہوگی، صدر ٹرمپ کی ویکسین کی تیاری کے تیز رفتار منصوبوں کو بھی اس سے دھچکا لگے گا۔

    رپورٹ میں اس امکان کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ چین تیار کردہ ویکسینز ایسی صورت میں بھی متعارف کرا سکتا ہے جب کہ یہ ابھی کلینیکل ٹرائلز کے مرحلے میں ہوں۔ چین کو وِڈ 19 کی ویکسینز اور علاج کے لیے اب تک 4 ارب یوآن خرچ کر چکا ہے، رواں ہفتے چینی وزیر اعظم لی چیانگ نے مزید خرچ کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔

    خیال رہے کہ وائرولوجسٹ چن وائی کی سربراہی میں تیار ہونے والی کرونا ویکسین کے لیے چین کے ایک فوجی طبی ادارے اور نجی بائیوٹیک کمپنی کین سینو کے درمیان اشتراک ہوا ہے۔ اس ویکسین کے لیے ایک زندہ وائرس کو استعمال کیا جا رہا ہے جو ایسے جینیاتی مواد کو انسانی خلیات میں پہنچائے گا، جو وائرس کے خاتمے میں مدد دے گا، اس میں روایتی ویکسین کے برعکس زیادہ طاقت ور مدافعتی رد عمل متحرک کرنے کی صلاحیت ہے، اس ٹیکنالوجی پر ایڈز کے حوالے سے کئی عشروں سے کام ہو رہا ہے۔

    دوسری طرف ماہرین نے اس خطرے کا بھی اظہار کیا ہے کہ چوں کہ وائرس کے اندر تبدیلیاں آتی رہتی ہیں، اس لیے ممکن ہے کہ تیاری کے بعد ویکسین مؤثر ہی نہ ہو، اسی طرح طویل دورانیے کی وبا میں وائرس کی اقسام بڑھنے کا خدشہ بھی رہتا ہے، جس کی انسانوں کے لیے خطرناکی کا انحصار جینیاتی تبدیلیوں پر ہوتا ہے۔

    یہ معاملہ بھی سامنے آیا ہے کہ چین میں کرونا کے مریضوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے، اس لیے اس کی افادیت دیگر ممالک کے مریضوں پر دیکھنی پڑے گی۔ یاد رہے کہ چینی طبی حکام نے ستمبر تک ویکسین کی ایمرجنسی استعمال کے لیے دستیابی کی امید ظاہر کی تھی۔ چین کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کے سربراہ گاؤ فو کا کہنا تھا کہ ویکسین ابتدائی طور پر طبی ورکرز کے لیے استعمال کی جائیں گی۔

  • ’ اکتوبر 2020 میں کرونا ویکسین کی لاکھوں خوراکیں مختلف ممالک کو  بھیج دی جائیں گی‘

    ’ اکتوبر 2020 میں کرونا ویکسین کی لاکھوں خوراکیں مختلف ممالک کو بھیج دی جائیں گی‘

    نیویارک: امرکی دوا ساز کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ کرونا ویکسین اکتوبر میں متعارف کر کے اس کی لاکھوں خوراکیں دنیا کے مختلف ممالک کو ہنگامی بنیادوں پر بھیج دی جائیں گی۔

    بین الاقوامی میڈیا رپوٹ کے مطابق امریکی دوا ساز کمپنی Pfizer کے چیف ایگزیکیٹیو آفیسر نے اعلان کیا کہ کرونا ویکسین کے انسانوں پر تجربات جاری ہیں اور یہ سلسلہ ستمبر 2020 تک جاری رہے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ ستمبر کے آخر تک آزمائشی تجربات کے نتائج سامنے آجائیں گے جس کے بعد ہم اکتوبر میں ویکسین ممکنہ طور پر متعارف کرادیں گے۔

    مزید پڑھیں: کرونا ویکسین کا چوہوں پر کامیاب تجربہ، بندروں پر آزمائش شروع

    اُن کا کہنا تھا کہ اگر تجربہ کامیاب اور محفوظ رہا تو دنیا کے مختلف ممالک میں ویکسین کی لاکھوں خوراکیں ہنگامی بنیادوں پر روانہ کرنا شروع کردی جائیں گی۔

    کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر اور چیئرمین البرٹ بورلا کہتے ہیں کہ ویکسین کا نام BNT162 ہے اور 5 مارچ سے اس کے انسانوں پر تجربات جاری ہیں۔ مسٹر بورلا کا کہنا ہے کہ کمپنی ویکسین کی چار مختلف اقسام پر کام کر رہی ہے، آئندہ ماہ یا زیادہ سے زیادہ جولائی تک معلوم ہو جائے گا کہ ویکسین کی کون سی قسم زیادہ محفوظ اور کارآمد ہے۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں 100 سے زائد کمپنیاں کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے میں مصروف ہیں جن میں سے اب تک 10 ہی کلینیکل ٹرائل کے مرحلے تک پہنچ چکی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: کرونا ویکسین تیار کرنے کی دوڑ میں شامل بڑے ادارے

     اس ضمن میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال کے آخر تک کرونا وائرس کی ویکسین بنانا ممکن نہیں ہوگا۔

    دوسری جانب ڈبلیو ایچ او کے کرونا ڈیپارٹمنٹ کے سینئر ڈاکٹر وضاحت کرچکے ہیں کہ کرونا ویکسین کی تیاری کے بعد اس کو پانچ مراحل میں آزمایا جائے گا اور پھر ویکسین متعارف کرائی جائے گی، اس سارے کام میں ایک سال لگ سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ اگر بہت تیزی کے ساتھ کام کیا گیا تب بھی ویکیسن 2021 تک ہی متعارف کرائی جاسکے گی۔

  • کرونا ویکسین تیار کرنے کی دوڑ میں شامل بڑے ادارے

    کرونا ویکسین تیار کرنے کی دوڑ میں شامل بڑے ادارے

    نیویارک: کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کی دوڑ میں شامل سات بڑے اداروں کی فہرست سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق جیسے جیسے کرونا وائرس سے متاثر افراد دنیا کے مختلف ملکوں میں سامنے آ رہے ہیں، اس نئے وائرس کے خلاف ویکسین بنانے کی دوڑ تیز تر ہوتی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں 7 ایسے بڑے اداروں کے نام سامنے آئے ہیں جو کرونا کے لیے ویکسین کی تیاری میں مگن ہیں۔

    1- فائزر اور بائیو ٹیک

    رواں سال مارچ میں فائزر انکارپوریشن اور بائیوٹینک ایس ای نے اعلان کیا تھا کہ دونوں کمپنیوں نے مشترکہ طور ایم آر این اے پر مبنی کرونا وائرس کی ویکسین بنانے پر اتفاق کیا ہے۔اس کا مقصد ایک سے زیادہ کو وڈ 19 ویکسین امیدواروں کو بائیو ٹیک کے ملکیتی ایم آر این اے ویکسین پلیٹ فارم پر مبنی انسانی کلینیکل ٹیسٹنگ میں تیزی سے آگے بڑھانا تھا۔

    بائیو ٹیک ایس ای اور فائزر نے رواں سال اپریل میں اعلان کیا تھا کہ جرمن ریگولیٹری اتھارٹی اور پال ایرلچ انسٹیٹیوٹ نے بائیو ٹیک کے بی این ٹی 162 ویکسین پروگرام کے فیز ون اور ٹو کلینیکل ٹرائل کی منظوری دے دی ہے۔

    فائرز کرونا وائرس ویکسین کی تحقیق میں 5 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہے اور اپنی منیوفیکچرنگ صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے مزید 15 ملین ڈالر خرچ کر رہی ہے۔

    2-موڈرنا

    امریکی بائیو ٹیک فرم موڈرنا نے 18 مئی کو اعلان کیا کہ اس کے تجرباتی کرونا ویکسین کے مرحلے میں شریک امیدواروں میں وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا ہوئی ہیں۔

    موڈرنا اور نیشنل انسٹیٹیوٹ برائے الرجی اور متعدد امراض کی جانب سے مشترکہ طور پر ویکسین کا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔کمپنی نے ٹرائل کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ 25 مائیکرو گرام کی دو ویکسین کی خوراکوں سے پتہ چلا ہے کہ ٹرائل کے 43 دن تک انسانوں میں اینٹی باڈیز اسی لیول پر تیار ہوئیں جو کرونا وائرس سے صحت یاب ہوئے ہیں۔

    3- آکسفورڈ یونیورسٹی

    یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے محققین کی جانب سے مارچ میں ایک ممکنہ ویکسین تیار کرنا شروع کی گئی جو جنیاتی تسلسل پر مشتمل ایک بے ضرر وائرس کا استعمال کرتی ہے۔

    یونیورسٹی کے جینز انسٹیٹیوٹ اور آکسفورڈ ویکسین گروپ کے محققین غیر معمولی رفتار سے کام کر رہے ہیں اور ویکسین کی تیاری کو حتمی شکل دیتے ہوئے پلیسبو کنٹرولڈ کلینیکل ٹرائل شروع کر رہے ہیں۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے گزشتہ ہفتے 1100 لوگوں پر ویکسین کی آزمائش کی گئی جس کا مقصد امیدواروں کی جانچ اور ویکسین کی افادیت کو مانیٹر کرنا ہے۔

    4- کینسینو بائیو لوجکس

    چینی کمپنی کینسینو بائیو لوجکس اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کرونا وائرس ویکسین تیار کر ہی ہے جس کی وجہ سے چین کو ایبولا وائرس کی منظور شدہ ویکسین حاصل ہوئی۔

    کینسیو کے مطابق ویکسین کے لیے کرونا وائرس کے جنیاتی کوڈ کا ٹکرا لینا اور اسے ایک بے ضرر وائرس میں شامل کر کے صحت مند رضا کاروں کو کرونا انفیکشن سے بچانا اور اینٹی باڈیز تیار کرنا ہے۔

    چینی کمپنی اپنی ویکسین اے ڈی فائیو اور این سی او وی کو دوسرے مرحلے میں منتقل کرنے والی پہلی دعوے دار بن گئی ہے جو ووہان میں بن رہی ہے۔

    5- انویو

    امریکی بائیو ٹیک فرم انویو نےگزشتہ چار دہائیوں میں ڈی این اے کو دوائی میں تبدیل کرنے لیے کام کیا ہے اور کمپنی کا خیال ہے کہ اس کی ٹیکنالوجی تیزی سے کرونا وائرس لیے ایک ویکسین تیار کرسکتی ہے۔

    انویو ایک ڈی این اے ویکسین لے کر آئی ہے جس کا خیال ہے کہ وہ حفاظتی اینٹی باڈیز تیار کرسکتی ہے اور مریضوں کو انفیکشن سے بچا سکتی ہے اور حوالے سے 2۔17 ملین ڈالر کی گرانٹ ملی ہے۔

    کمپنی نے گزشتہ ماہ 6 اپریل کو اپنے پہلے مرحلے ایک ٹیسٹ میں پہلے مریض پر ویکسین کی آزمائش کی اور اس نے پہلے مرحلے میں 40 افراد کا اندارج کیا ہے جن پر ویکسین کی آزمائش کی جائے گی۔کمپنی نے چینی منیوفیکچرنگ، بیجنگ ایڈوکاسین بائیو ٹیکنالوجی کے ساتھ ویکسین تیار کرنے کے لیے شراکت کی ہے۔

    6- امپیریل کالج لندن

    امپیریل کالج لندن امیونولوجسٹ روبن شٹاک کی سربراہی میں کرونا وائرس کے لیے آر این اے پر مبنی ویکسین تیار کر رہا ہے، ادارے کے سائنسدانوں نے وائرس سے ماخوذ آر این اے اسٹینڈ انجینئر کیا ہے جو خلیوں میں داخل ہوجائے گا۔

    برطانوی حکومت کی جانب سے 2۔22 ملین ڈالر ادارے کو موصول ہوئے تھے اور 17 مئی کو اسے اضافی طور پر 5۔18 ملین ڈالر دیے گئے ہیں، امید ہے کہ ادارہ رواں سال کے آخر میں تیسرے مرحلے کے ٹرائلز شروع کرسکے گا۔

    7-سینوواک

    چینی کمپنی سینوواک بائیو ٹیک لمیٹڈ کو کرونا وائرس سے متعلق ویکسین بنانے کے حوالے سے بڑا امیدوار مانا جاتا ہے۔کمپنی کرونا وائرس کے غیر فعال ورژن کا استعمال کر کے ایک ویکسین تیار کر رہی ہے۔

    کمپنی نے اسی ٹیکنالوجی کو ہیپاٹائٹس اے اور بی، ایویئن فلو، سوائن فلو اور وائرس جو ہاتھ،پاؤں اور منہ کی بیماری کا سبب بنتے ہیں کے لیے استعمال کیا۔

    کمپنی کے سی ای او ین ویڈونگ نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ سنوواک دوسرے ممالک میں ریگولیٹرز اور عالمی ادارہ صحت کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے کہ جہاں کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے وہ تیسرے مرحلے کے کلینیکل ٹرائلز کا آغاز کرسکے۔

  • سائنس دانوں نے کرونا ویکسین کی تحقیق پر سوال اٹھا دیے

    سائنس دانوں نے کرونا ویکسین کی تحقیق پر سوال اٹھا دیے

    آکسفورڈ: برطانیہ میں کرونا ویکسین کی تیاری کے سلسے میں سائنس دانوں نے جاری تحقیق پر سوال اٹھا دیے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ماہرین نے کرونا ویکسین کے تناظر میں اس خدشے کا اظہار کر دیا ہے کہ کو وِڈ نائنٹین اس قسم کا وائرس ہے کہ اس کا پھیلاؤ روکنا دشوار لگتا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ بندروں پر ویکسین کی آزمائش جزوی طور پر کامیاب ہوئی ہے، اور ویکسین آزمائش کے بعد بھی کچھ بندر دوبارہ کرونا کا شکار ہو گئے، اس تحقیق کے مطابق ویکسین سے وائرس کا پھیلاؤ روکنا دشوار ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ویکسین پر خدشات ظاہر کرنے والوں میں اہم اور نامور برطانوی سائنس دان شامل ہیں، دوسری طرف برطانوی حکومت نے ویکسین کی تیاری کے لیے لاکھوں پاؤنڈز مختص کیے ہیں، تاہم آکسفورڈ یونی ورسٹی کا کہنا ہے کہ ویکسین کی انسانی آزمائش کا مرحلہ کامیابی سے جاری ہے۔

    کرونا وائرس: وہ دوا جو ویکسین کا کام بھی کر سکتی ہے

    واضح رہے کہ چین، یورپ اور امریکا میں کرونا ویکسین سے جان چھڑانے کے لیے مؤثر ویکسین کی تیاریوں پر تیزی سے کام جاری ہے، اس سلسلے میں اربوں ڈالرز کے فنڈ مختص کیے گئے ہیں، لیکن عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے واضح طور پر کہا ہے کہ ایسی مؤثر ویکسین جو کرونا وائرس کو یقینی طور پر روک سکے، جلد تیار نہیں ہو سکتی، کم از کم ایک سال کا عرصہ درکار ہوگا۔

    دوسری طرف چین میں کرونا وائرس کے خلاف ایسی دوا کی تیاری پر کام کیا جا رہا ہے جو نہ صرف مریضوں کو صحت یاب کرے گی بلکہ ویکسین کی طرح کام کر کے انھیں وائرس کے آیندہ حملے سے بھی تحفظ دے گی۔

  • کرونا ویکسین: برطانیہ کا بڑا اقدام

    کرونا ویکسین: برطانیہ کا بڑا اقدام

    لندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کروناویکسین کی تیاری میں مدد کے لیے مقررہ وقت سے پہلے ’آکسفورڈ شائر تحقیقی مرکز‘ کھولنے کا اعلان کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم نے ریسرچ سینٹر کو جلد کھولنے کے لیے 93 ملین پاؤنڈ فنڈ بھی دینے کا اعلان کیا ہے تاکہ کروناکی ممکنہ ویکسین کی تیاری میں مذکورہ ادارہ مدد فراہم کرسکے۔

    رپورٹ کے مطابق بورس جانسن نے امکان ظاہر کیا ہے کہ عالمگیر وبا کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے برطانیہ میں رواں سال جولائی تک لاک ڈاؤن کو ختم کرکے معمولات زندگی بحالی کی طرف لے جاسکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کروناوائرس کے نتاظر میں لاک ڈاؤن کے خاتمے کے لیے برطانیہ میں جلد بڑے اقدامات اٹھائے جائیں گے، لیکن شہریوں پر لازم ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر نہ چھوڑیں، عوام کا کردار دیکھ کر ممکنہ فیصلہ ہوں گے۔

    کورونا ویکسین ٹرائل : برطانیہ کی مزید رضا کاروں کی بھرتی کیلئے عوام سے اپیل

    برطانوی وزیراعظم نے مزید کہا کہ ملکی شہری وبا کے خلاف جنگ کرکے دوبارہ اپنی آزادی حاصل کریں گے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں کرونا ویکسین کی تیاری کے لیے آکسفورڈ یونیورسٹی سمیت دیگر طبی مراکز حکومت تعاون سے کام کررہے ہیں۔ برطانوی حکومت جان لیوا کورونا وائرس کے علاج کے لیے دوا کی جلدازجلد تیاری کے لیے کرونا ویکسین ٹاسک فورس بھی تشکیل دے چکی ہے۔

    ٹاسک فورس چیف سائینٹفک ایڈوائزر اور ڈپٹی چیف میڈیکل آفیسر کی سربراہی میں کام کررہی ہے جو جلد از جلد کرونا ویکسین تیاری کے بعد عوام تک فراہمی یقینی بنائے گی۔

  • کرونا ویکسین آنے تک دنیا کو سوچ سمجھ کر چلنا پڑے گا،وزیراعظم

    کرونا ویکسین آنے تک دنیا کو سوچ سمجھ کر چلنا پڑے گا،وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسین آنے تک دنیا کو سوچ سمجھ کر چلنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان نے کورونا کی موجودہ صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو کرونا صورت حال سے متعلق آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان میں کیسز اور اموات کم ہوئیں،جب لاک ڈاؤن شروع کیا تو پاکستان میں 26 کیسز تھے،عوام نے ہمارے ساتھ بہت حد تک تعاون کیا،اللہ کا شکر ہے دیگر ممالک کی نسبت پاکستان کے حالات بہت بہتر ہیں،اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان میں کرونا کے کیسز ہماری سوچ سے کم ہیں۔

    عمران خان نے کہا کہ امریکا میں کرونا سے تقریباً 60 ہزار کے قریب لوگ مر چکے ہیں،ہمارے خطے میں سب سے زیادہ جانی نقصان ایران کو ہوا،میری کل ایرانی صدر سے بھی بات ہوئی تھی۔

    وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ ایران نے فیصلہ کیا ہے شادی ، بڑےاجتماعات کو بند رکھا ہے،ایران نے فیصلہ کیا ہے اسکول کالجز بند رکھے باقی کاروبار چلتا رہا،مصر نے بھی پاکستان کی طرز جیسے اقدامات کیے۔انہوں نے کہا کہ کرونا ویکسین آنے تک دنیا کو سوچ سمجھ کر چلنا پڑے گا۔

    کیش پروگرام سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام میں بلا امتیاز عوام کو رقم ادا کی جا رہی ہے،پروگرام کی شفافیت کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔

    انہوں نے بتایا کہ احساس پروگرام کے تحت سندھ کے عوام کی زیادہ مدد کی گئی،66 لاکھ خاندانوں میں 81 ارب روپے تقسیم کرچکے ہیں۔وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ریلیف فنڈ جلد شروع کر رہے ہیں،بےروزگار افراد ایس ایم ایس کے ذریعے رابطہ کرسکیں گے۔

    عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں،حکومت بیرون ملک پاکستانیوں کو واپس لانے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔

  • آسٹریلیا نے بھی کرونا ویکسین کے انسانی تجربات کی خوش خبری سنا دی

    آسٹریلیا نے بھی کرونا ویکسین کے انسانی تجربات کی خوش خبری سنا دی

    پرتھ: آسٹریلیا بھی ان ممالک میں شامل ہو گیا ہے جہاں کو وِڈ نائنٹین کے لیے تیار کی جانے والی ویکسین کے انسانوں پر تجربات کیے جا رہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک آسٹریلوی کلینکل ریسرچ کمپنی کرونا وائرس کے انسانی تجربات کے لیے تیار ہو گئی ہے، یہ ویکسین چین نے بنائی ہے، جس کے تجربے کے لیے کمپنی نے صحت مند آدمیوں کو رجسٹر کرنا شروع کر دیا ہے، جن پر اگلے 2 ماہ میں ویکسین آزمائی جائے گی۔

    ایس ٹریمر ویکسین (S-Trimer) چینی کمپنی گلوبل بائیو ٹیکنالوجی کلوور بائیو فارماسیوٹیکلز نے تیار کی ہے، اور یہ کو وِڈ نائنٹین کی ابتدائی ویکسینز میں سے ہے، آسٹریلیا میں جس کا انسانی تجربہ پرتھ شہر کی کمپنی لینئر کلینکل ریسرچ کر رہی ہے۔

    کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر بھی کرونا وائرس کے تجربے کے لیے لوگوں کو رجسٹریشن کی دعوت دے دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ دل چسپی رکھتے ہیں تو اس ویکسین تحقیق میں حصہ لیں۔

    کرونا ویکسین کا تجربہ بندروں پر کامیاب

    لینئر کمپنی کے چیف ایگزیکٹو جیڈن روگرز کا کہنا تھا کہ یہ عالمی سطح پر سب سے اہم انسانی جانچ ہے جس میں چند انتہائی مشہور ویکسین کمپنیاں شامل ہیں، پروٹین پر منحصر ایس ٹریمر ویکسین کا مقصد وائرس سے مقابلہ کرنے کے لیے جسم کو اینٹی باڈیز پیدا کرنے میں مدد دینا ہے۔

    جیڈن روگرز کا کہنا تھا کہ ٹرائلز کے وقت ایس ٹریمر ویکسین کی زبردست استعداد سامنے آئی تھی اور یہ کو وِڈ نائنٹین سے جنگ کے لیے سب سے آگے تھی۔

    واضح رہے کہ 14 اپریل کو چینی حکام نے دو دیگر کرونا وائرس ویکسینز کے انسانی تجربات کی بھی منظوری دی تھی، جو ووہان انسٹی ٹیوٹ آف بائیولوجیکل پروڈکٹس نے تیار کی تھیں، چائنا نیشنل فارماسیوٹیکل گروپ سائنوفارم نے 50 ہزار ڈوز اس کے کلینکل ٹرائلز کے لیے تیار کی ہیں، پروڈکشن معمول پر آنے کے بعد آؤٹ پُٹ 30 لاکھ ڈوز جب کہ سالانہ پیداوار 100 ملین ڈوز تک پہنچ سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ چینی فارماسیوٹیکل گروپ نے گزشتہ ہفتے کرونا وائرس ویکسین کے پاکستان میں بھی کلینکل ٹرائلز کی پیش کش کی تھی، تاہم اسلام آباد کا کہنا تھا کہ کمپنی سے اس سلسلے میں مزید معلومات مانگی گئی ہیں۔

  • کرونا ویکسین: آکسفورڈ یونیورسٹی سے حوصلہ افزا خبر آگئی

    کرونا ویکسین: آکسفورڈ یونیورسٹی سے حوصلہ افزا خبر آگئی

    لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ویکسین تیار کرنے کے بہت قریب ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ یونیورسٹی کی نئی ویکسین 6 بندروں پر آزمائی گئی تھی جس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ 6 بندروں کو انجیکشن کے ذریعے ایک ہی خوراک دی گئی جس کے بعد انہیں لیب میں کرونا وائرس کا سامنا کرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔

    یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق 4 ہفتوں بعد تمام 6 بندر صحت مند تھے اور ان میں وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماری COVID-19 کی کوئی علامت نہیں پائی گئی۔

    کرونا وائرس کی اس نئی ویکسین کو محفوظ اور موثر ثابت کرنے کی کوشش میں 6 ہزار سے افراد پر مشتمل ویکسین ٹرائل اگلے ماہ کے آخر تک شروع کیا جائے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہنگامی منظوری ملنے کے بعد رواں سال ستمبر تک لاکھوں کی تعداد میں یہ نئی ویکسین دستیاب ہوسکتی ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں بائیوٹیک اور ریسرچ ٹیموں کے ذریعے اب تک 100 ممکنہ COVID-19 امیدواروں کی ویکسین تیار ہو رہی ہیں، اور ان میں سے کم از کم 5 ابتدائی جانچ میں ہیں جنہیں فیز 1 کلینیکل ٹرائلز کہا جاتا ہے۔

    اس سے قبل رواں ماہ 18 اپریل کو برطانوی ٹاسک فورس کے ممبر اور حکومتی مشیر پروفیسرسر جان بیل کا کہنا تھا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں کرونا ویکسین کی انسانی آزمائش شروع ہوچکی ہے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس نے تباہی مچائی ہوئی ہے، اب تک برطانیہ میں اموات کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔

  • کرونا ویکسین تیار ہوچکی، تجربات جاری ہیں، پاکستانی ڈاکٹر نے خوشخبری سنادی

    کرونا ویکسین تیار ہوچکی، تجربات جاری ہیں، پاکستانی ڈاکٹر نے خوشخبری سنادی

    کراچی: پاکستانی ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسین تیار ہوچکی ہے بس اس کے تجربات جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر جاوید اکرم نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرونا ویکسین تیار ہوچکی ہے بس اس کے تجربات جاری ہیں، پہلے جانوروں اور پھر انسانوں پر ویکسین کے تجربات کیے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ تجربات میں وقت لگتا ہے اس کے بعد ویکسین کی پروڈکشن ہوتی ہے، ویکسین کی تیاری کے بعد بھی دو سے تین فیز ہوتے ہیں، امید ہے کچھ دنوں میں فیز ون پرکام شروع ہوجائے گا۔

    ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ کرونا ویکسین سے متعلق بہت سے گروپس کام کررہے ہیں، چین میں ہی صرف 9 کمپنیاں کرونا ویکسین پر کام کررہی ہیں، چین کی ایک کمپنی ہمارے ساتھ بھی کوآرڈینیشن کررہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں بھی کرونا ویکسین سے متعلق کام اور ریسرچ ہورہی ہے، ووہان سے کرونا وائرس باہر نکلا تو اس کا اسٹرکچر تبدیل ہوتا رہا، پاکستان میں موجود کرونا وائرس اور ووہان والے وائرس میں فرق ہے، دونوں کرونا وائرس کے اسٹرکچر میں زیادہ فرق نہیں۔

    ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ ہمیں یک زبان ہوکر عوام کو ایک پالیسی دینی ہے، کرونا وائرس کے خلاف ہم تنہا نہیں لڑ سکتے مل کر کام کرنا ہوگا، لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے تو ہونا چاہئے صرف نام کا لاک ڈاؤن نہیں ہونا چاہئے، لاک ڈاؤن کرنا ہے تو ہمیں مکمل لاک ڈاؤن کرنا ہوگا۔

    مکمل پروگرام کی ویڈیو دیکھیں

  • کرونا ویکسین کامیاب ہوگئی تو تمام ممالک کے لیے دستیاب ہوگی، برطانوی وزیر خارجہ

    کرونا ویکسین کامیاب ہوگئی تو تمام ممالک کے لیے دستیاب ہوگی، برطانوی وزیر خارجہ

    لندن : برطانوی وزیرخارجہ ڈومینک راب کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسین کامیاب ہوگئی تو تمام ممالک کے لیے دستیاب ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیرخارجہ ڈومینک راب نے کہا کہ برطانیہ کرونا ویکسین کے لیے سب سے زیادہ رقم خرچ کر رہا ہے، کرونا ویکسین کامیاب ہوگئی تو تمام ممالک کے لیے دستیاب ہوگی۔

    ڈومینک راب کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے ویکسین کے لیے 744ملین پاؤنڈز مختص کر رکھے ہیں،مختص رقم میں سے 250 ملین پاؤنڈز دنیا بھر میں ویکسین ریسرچ کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ برطانیہ اس وقت ویکسین ریسرچ کی دوڑ میں سب سے آگے ہے۔

    برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ کرونا وائرس کی مزید لہر کو روکنے کے لیے ہر طرح کی مدد کریں گے،کرونا تمام ممالک کا مسئلہ ہے،سب کے ساتھ مل کر مقابلہ کریں گے۔

    کرونا ویکسین ٹرائل : برطانیہ کی مزید رضا کاروں کی بھرتی کے لیے عوام سے اپیل

    یاد رہے کہ دو روز قبل برطانیہ نے کرونا ویکسین ٹرائل کی مہم کو مزید مؤثر بنانے کی غرض سے مزید رضا کاروں کے لیے عوام سے اپیل کی تھی مزید رضا کاروں کے لیے اپیل امپیریل کالج لندن کی جانب سے کی گئی تھی۔