Tag: کرونا ویکسین

  • بڑی کامیابی: جرمنی سے کورونا وائرس ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    بڑی کامیابی: جرمنی سے کورونا وائرس ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    برلن: کو وِڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا کے چار مہینے کے بعد آخر کار سائنس دانوں نے ایک اہم کامیابی حاصل کر لی ہے، جرمنی نے کرونا وائرس ویکسین کے انسانوں پر ٹرائل کی منظوری دے دی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جرمنی نے کرونا وائرس ویکسین کی پہلی انسانی جانچ کی منظوری دے دی ہے، اس سلسلے میں 200 صحت مند آدمیوں کو اس ویکسین کی متعدد اقسام کی ڈوز دی جائیں گی، جن کی عمریں 18 سے 55 سال کے درمیان ہیں۔

    فیڈرل انسٹی ٹیوٹ فار ویکسین کے مطابق یہ ویکسین جرمن بائیو ٹیک کمپنی BioNTech نے بنائی ہے، سائنس دان اب کلینکل ٹیسٹ کے دوران اس ویکسین کی انسانوں میں کرونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت فراہم کرنے سے متعلق افادیت کی جانچ کریں گے۔

    اس جانچ کے بعد دوسرے مرحلے پر ویکسین کا مزید لوگوں پر بھی ٹیسٹ کیا جائے گا بالخصوص ان پر جنھیں کرونا کی بیماری کا سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہو۔ بائیو ٹیک کمپنی نے اس ویکسین کو BNT162 کا نام دیا ہے، جس کی امریکا میں جانچ کے لیے بھی تیاری کی جا چکی ہے جب ریگولیٹری کی جانب سے یہ منظوری مل جائے گی کہ یہ انسانوں میں تجربے کے لیے محفوظ ہے۔

    کرونا کیخلاف 4 ماہ بعد قوت مدافعت پیدا ہونے سے متعلق بڑی خبر

    خیال رہے کہ کرونا وائرس اب تک 1 لاکھ 78 ہزار 677 انسانوں کو نگل چکا ہے، اور 25 لاکھ 76 ہزار انسانوں کو یہ وائرس لاحق ہو چکا ہے، وائرس کا راستہ روکنے کے لیے ویکسین کی تیاری کی دوڑ بھی جاری ہے، دنیا بھر میں 86 ٹیمیں ایسی ہیں جو Covid 19 کی ویکسین پر کام کر رہی ہیں، جن میں چند ٹیمیں کلینکل ٹرائل کے مرحلے میں بھی داخل ہو چکی ہیں۔

    جرمنی سے قبل برطانیہ کرونا ویکسین کے انسانی ٹرائل کی منظوری دے چکا ہے، برطانوی وزیر صحت میٹ ہینکاک نے اعلان کیا تھا کہ آکسفرڈ یونی ورسٹی کے سائنس دان جمعرات (کل) سے انسانوں پر ٹیسٹ کرنا شروع کریں گے۔ مئی کے وسط تک اس پروگرام میں 500 رضاکاروں کی شمولیت کی توقع کی جا رہی ہے، برطانوی حکومت نے اس تحقیقی منصوبے کے لیے 20 ملین پاؤنڈ مختص کیے تھے۔

    چین میں بھی رواں ماہ کے آغاز میں دو تجرباتی ویکسینز کے انسانی ٹیسٹ کی منظوری دی جا چکی ہے، امریکا میں بھی ادویہ ساز کمپنی موڈرنا امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے ساتھ مل کر اپنی ویکسین کے لیے انسانی ٹیسٹ شروع کر چکی ہے۔

  • کرونا ویکسین آیندہ ہفتے سے متاثرہ افراد پر آزمائی جائے گی

    کرونا ویکسین آیندہ ہفتے سے متاثرہ افراد پر آزمائی جائے گی

    آکسفورڈ: کرونا وائرس کے خلاف ویکسین تیاری کے آخری مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، آیندہ ہفتے سے ویکسین وائرس سے متاثرہ افراد پر آزمائی جائے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق آکسفورڈ یونی ورسٹی کے جینرز انسٹیٹیوٹ کی ریسرچ ٹیم کی سربراہ نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا کے خلاف ویکسین تیاری کے آخری مرحلے میں ہے، یہ ویکسین آیندہ ہفتے متاثرین پر آزمائی جائے گی۔

    پروفیسر سارہ گلبرٹ کا کہنا تھا کہ ریسرچ ٹیم کو آیندہ ہفتے بڑی کامیابی کی امید ہے، حکومتی منظوری کے بعد ویکسین جلد مارکیٹ میں ہوگی، آکسفورڈ یونی ورسٹی کے جینرز انسٹی ٹیوٹ میں ویکسین کے لیے تجربات جاری ہیں۔

    عالمگیر وبا نے دنیا تہ و بالا کر کے رکھ دی، مزید ہلاکتیں

    یاد رہے کہ تین دن قبل آکسفورڈ یونی ورسٹی کے ماہرین نے کہا تھا کہ ان کی تیار کردہ ویکسین کے نتائج اگلے 6 ماہ میں موصول ہوں گے جس کے بعد اس ویکسین کی افادیت کا اندازہ ہوگا۔ ویکسین کی تیاری کا کام 20 جنوری کو شروع کیا گیا تھا اور اس کی تیاری میں آکسفورڈ جینر انسٹی ٹیوٹ اور آکسفورڈ ویکسین گروپ کلینکل ٹیمز نے حصہ لیا۔

    اس کی آزمائش کے لیے کئی سو رضا کاروں کی رجسٹریشن کا عمل بھی مکمل کیا جا چکا ہے، جینرز انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر ایڈریان ہل نے کہا تھا کہ ان کی تیار کردہ ویکسین بچے، بوڑھے اور وہ افراد بھی استعمال کر سکیں گے جو پہلے سے کسی بیماری کا شکار ہوں گے جیسے ذیابیطس، یہ ویکسین قوت مدافعت کو مضبوط کرنے پر کام کرے گی۔

    خیال رہے کہ برطانیہ پانچواں سر فہرست ملک ہے جہاں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں، اب تک وائرس سے 9,875 مریض مر چکے ہیں جب کہ 79 ہزار افراد کو وائرس لگ چکا ہے، جن میں سے صرف 344 مریض ہی صحت یاب ہو سکے ہیں جب کہ ڈیڑھ ہزار کی حالت تشویش ناک ہے۔

  • آسٹریلیا میں کرونا وائرس ویکسین کی جانچ کا عمل شروع ہو گیا

    آسٹریلیا میں کرونا وائرس ویکسین کی جانچ کا عمل شروع ہو گیا

    میلبورن: آسٹریلیا نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ایک مؤثر ویکسین کی کلینکل ٹیسٹنگ سے قبل کا مرحلہ شروع کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلوی قومی سائنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس نے کووِڈ نائنٹین کے لیے مؤثر ویکسین کی جانچ کا پہلا مرحلہ شروع کر دیا ہے، اور اس طرح آسٹریلیا بھی کرونا کی وبا کو روکنے کی عالمی دوڑ میں شامل ہو گیا۔

    کامن ویلتھ سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ آرگنائزیشن (CSIRO) کے مطابق 2 مؤثر ویکسینز کی یہ پری کلینکل ٹیسٹنگ فیرٹس (بڑی قسم کا ایک نیولا) پر کی جا رہی ہے، اس جانچ کے پہلے مرحلے میں تین ماہ لگیں گے، ریسرچ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر راب گرینفل کا کہنا تھا کہ نتائج نکلنے کے بعد بھی کوئی بھی ویکسین اگلے سال کے اخیر سے پہلے عوام کے لیے دستیاب نہیں ہو سکے گی۔

    امریکا میں کرونا وائرس کی ایک اور ویکسین تیار

    انھوں نے اسکائپ پر دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ہم بدستور 18 ماہ کے عرصے کے لیے پرامید ہیں کہ اس عرصے میں ویکسین عام صارفین کے لیے فراہم کر سکیں، ہمیں بہت سارے تکنیکی چیلنجز کا سامنا ہے، ہمارے سائنس دان قابل ذکر رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں، اس بات سے اندازہ لگائیں کہ وہ پری کلینکل ٹیسٹنگ کے مرحلے تک 8 ہفتوں میں پہنچے ہیں، جس تک پہنچنے کے لیے عموماً 2 سال لگتے ہیں۔

    روسی سائنس دانوں نے بھی کروناوائرس کی ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ کردیا

    راب گرینفل کا کہنا تھا کہ انسانوں پر ایک یا دونوں ویکسینز کی جانچ کا آغاز رواں ماہ کے آخر میں یا اگلے ماہ کے شروع میں ہونے کی توقع ہے۔ ریسرچ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ جو جانچ کی جا رہی ہے اس میں ویکسین کے استعمال کا طریقہ کار بھی شامل ہے، یہ دیکھا جائے گا کہ بازو کے مسل میں اور ناک میں اسپرے کے طور پر اس کی افادیت کتنی ہوگی۔

  • چین کا اگلے ماہ کرونا وائرس ویکسینز متعارف کرانے کا اعلان

    چین کا اگلے ماہ کرونا وائرس ویکسینز متعارف کرانے کا اعلان

    بیجنگ: چین نے ایک ایسے موقع پر جب دنیا بھر میں نئے کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے ماہ ویکسینز متعارف کرانے والا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے کہا ہے کہ اگلے ماہ اپریل سے کرونا وائرس کے لیے چند ویکسینز باقاعدہ طور پر طبی یا ایمرجنسی استعمال کے لیے دستیاب ہوں گی۔ یہ اعلان ایسے وقت کیا گیا ہے جب نہایت مہلک وائرس COVID 19 اب تک 103 ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، اور متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 6 ہزار 203 ہو چکی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین کے سائنس دان 5 ٹیکنالوجیز کا بہ یک وقت استعمال کرتے ہوئے جسم کو وائرس سے محفوظ رکھنے والی مصنوعات تیار کرنے میں ہمہ تن مصروف ہیں۔

    چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ٹیکنیکل ڈویلپمنٹ اینڈ ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر ژینگ ژنگوے نے میڈیا کو بتایا کہ امید ہے کہ اپریل تک چند ویکسینز کلینکل یا ایمرجنسی استعمال کے مرحلے میں داخل ہو جائیں گی، کرونا ایک نیا وائرس ہے اس لیے ہم مختلف تجربات کے ذریعے اسے مسلسل سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، ویکسینز کی تیاری کے لیے 8 رکنی ایک خصوصی ٹیم بنائی گئی ہے۔

    کرونا بے قابو، 103 ممالک لپیٹ میں، 106,203 متاثر، اٹلی میں 16 ملین لوگوں کا لاک ڈاؤن

    یہ ماہرین پانچ مختلف طریقوں سے ویکسینز تیار کر رہے ہیں، جن میں ایک طریقہ غیر فعال ویکسین کا ہے، جس میں مرے ہوئے جراثیم کا استعمال کیا جاتا ہے، جو جسم میں جا کر مرض کے خلاف اینٹی باڈی پیدا کر دیتا ہے۔ دوسرا طریقہ سب یونٹ ویکسین کا ہے جس میں جینیاتی انجینئرنگ کے ذریعے اسپائک پروٹین (S protein) کی نقل تیار کی جاتی ہے جو انسانی جسم میں معالجاتی مدافعتی رد عمل کو متحرک کر دیتی ہے۔

    تیسرا ممکنہ طریقہ نیوکلک ایسڈ امونائزیشن پر مشتمل ہے، جس میں دو ذیلی اقسام شامل ہیں: ایک mRNA ویکسین اور دوم DNA ویکسین۔ اس طریقہ کار میں تیار کردہ ایس پروٹین انسانوں میں داخل کیا جاتا ہے، تاکہ انسانی جسم مزید ایس پروٹین پیدا کر سکے، اور اس طرح جس میں جراثیم کے خلاف اینٹی باڈیز بننے لگتی ہیں۔

    دوسرے دو طریقے کیریئر ویکسینز پر مشتمل ہیں، ایک میں اڈینو وائرسز کا استعمال کیا جا رہا ہے اور دوسرے میں انفلوئنزا وائرسز کا۔ adeno viruses پہلی بار اڈینوئڈ ٹشو میں دریافت ہوئے تھے، اور یہ ڈی این اے وائرسز کے گروپ کا کوئی بھی وائرس ہے، ان میں سے اکثر وائرس نظام تنفس کے امراض کی وجہ بنتے ہیں۔

    چینی حکام کا کہنا ہے کہ ان پانچوں قسم کی ویکیسنز کے جانوروں پر تجربات جاری ہیں۔