Tag: کرونا ویکسین

  • کیا کرونا ویکسین چھوٹے بچوں میں محفوظ اور مؤثر ہیں؟

    کیا کرونا ویکسین چھوٹے بچوں میں محفوظ اور مؤثر ہیں؟

    واشنگٹن: امریکی ادارے سی ڈی سی نے مختلف تحقیقی رپورٹس میں کہا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین مختلف عمر کے بچوں کے لیے محفوظ اور بیماری سے بچاؤ میں مؤثر ہیں۔

    اس حوالے سے امریکی ادارے نے اپنی ویب سائٹ پر تین ریسرچ رپورٹس جاری کی ہیں، یہ رپورٹس مختلف عمر کے بچوں کے حوالے سے ہیں، جو 5 سے 11 سال، 12 سے 17 سال اور 5 سے 17 سال کی عمر کے بریکٹس پر مشتمل ہیں۔

    5 سے 11 سال کی عمر کے 42 ہزار سے زیادہ ایسے بچوں میں جو ویکسینیشن کروا چکے تھے، فائزر ویکسین کے محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی، اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ ویکسینیشن کے بعد نظر آنے والے مضر اثرات اکثر معمولی اور عارضی ہوتے ہیں اور دل کے پٹھوں کے ورم کا خطرہ بھی نہیں ہوتا۔

    دوسری تحقیق میں 12 سے 17 سال کی عمر کے 243 بچوں میں فائزر ویکسین کے مؤثر ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی، معلوم ہوا کہ یہ ویکسین بیماری سے بچانے کے لیے 92 فی صد تک مؤثر ہے۔

    یہ تحقیق جولائی سے دسمبر 2021 کے دوران ہوئی جب امریکا میں ڈیلٹا قسم کے کیسز زیادہ تھے، جب کہ اس عمر کے بچوں میں کرونا کی شرح بہت کم تھی، تیسری تحقیق بھی اس وقت ہوئی جب ڈیلٹا کا غلبہ تھا۔

    اس تحقیق میں 5 سے 17 سال کی عمر کے ان بچوں کو شامل کیا گیا جو کرونا انفیکشن کے باعث اسپتال میں زیر علاج رہے تھے اور ان میں ویکسینیشن مکمل کرانے والے بچوں کی شرح ایک فی صد سے بھی کم تھی۔

    بوسٹن چلڈرنز ہاسپٹل کے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر جان براؤنسٹین نے بتایا کہ ہمارے خیال میں ان رپورٹس سے تصدیق ہوتی ہے کہ ویکسین بہت زیادہ محفوظ اور مؤثر ہیں، ویکسین سے مضر اثرات کا خطرہ بہت کم ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا میں نومبر سے 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں میں فائزر ویکسین کا استعمال کرایا جا رہا ہے، جب کہ مئی 2021 میں 12 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کے لیے اس کے استعمال کی منظوری دی گئی تھی، اگست میں 16 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے بھی فائزر ویکسین کے استعمال کی مکمل منظوری دی گئی تھی۔

  • مصر میں کرونا ویکسین نہ لگوانے والوں کے لیے بری خبر

    مصر میں کرونا ویکسین نہ لگوانے والوں کے لیے بری خبر

    قاہرہ: مصر میں کرونا ویکسین نہ لگوانے والوں کے لیے بری خبر ہے، ایسے افراد سرکاری خدمات سے محروم رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کی وزارت صحت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ملک میں رہنے والے تمام بالغ افراد کو کرونا ویکسین کی ڈوز ہر صورت میں لینا ہوگی۔

    وزارت صحت نے خبردار کیا کہ ویکسینیشن نہ کروانے والوں کو صحت اور تعلیم کے میدان میں سروسز کے حق سے محروم ہونا پڑے گا، ترجمان وزارت صحت حسام عبدالغفار نے بتایا کہ حکومت کے اس فیصلے کا اطلاق 18 سال سے زائد عمرکے تمام شہریوں پر ہوگا۔

    مصری یونیورسٹیز کی سپریم کونسل نے تصدیق کی ہے کہ کرونا ویکسین کی ڈوز نہ لینے والے طلبہ کو کسی بھی قسم کا امتحان دینے کے لیے یونیورسٹی کے کیمپس میں داخلے سے روک دیا جائے گا۔ جب کہ طبی بنیادوں پر کرونا ویکسین سے استثنیٰ لینے والے افراد کو ہر تین دن بعد پی سی آر ٹیسٹ کرانا پڑے گا۔

    اس سے قبل سرکاری محکموں میں ملازمین کو دفاتر میں جانے سے روک دیا گیا تھا اور انھیں کہا گیا تھا کہ کرونا ویکسین کی کم از کم ایک ڈوز لینے والے ہی دفاتر میں داخل ہو سکتے ہیں۔

    مصری وزارت صحت کے مطابق ملک میں کرونا ویکسین کی 118 ملین ڈوز کا انتظام کیا جا چکا ہے جب کہ ابھی 55 ملین افراد کو ویکسین لگائی گئی ہے۔

  • کرونا ویکسین کی مزید 15 ملین خوراکیں پاکستان پہنچ گئیں

    کرونا ویکسین کی مزید 15 ملین خوراکیں پاکستان پہنچ گئیں

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے کرونا وائرس ویکسین کی مزید 15 ملین خوراکیں پاکستان پہنچ گئیں، اے ڈی بی کی جانب سے 500 ملین ڈالر کی امداد دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے کرونا وائرس ویکسین کی مزید 15 ملین خوراکیں پاکستان پہنچ گئیں۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک کی 500 ملین ڈالر کی امداد سے 35 ملین لوگوں کو ویکسین لگے گی، اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ رقم سے 75 ملین ویکسین کی خوراکوں، سیفٹی بکس اور سرنجز کی خریداری میں مدد ملے گی۔

    یاد رہے کہ ملک میں اب تک 9 کروڑ 20 لاکھ 86 ہزار 806 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 6 کروڑ 51 لاکھ 49 ہزار 948 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

    اب تک ملک بھر میں ویکسین کی 14 کروڑ 82 لاکھ 65 ہزار 690 ڈوزز لگائی جاچکی ہیں۔

  • برطانیہ: بچوں کے لیے فائزر ویکسین کی ایک تہائی ڈوز

    برطانیہ: بچوں کے لیے فائزر ویکسین کی ایک تہائی ڈوز

    لندن: برطانیہ میں بچوں کو فائزربائیو این ٹیک کی تیار کردہ کرونا ویکسین کی کم مقدار کی خصوصی ڈوز لگائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں اومیکرون کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر ویکسین ایڈوائزرز نے چھوٹے بچوں کے لیے ویکسینیشن کی نئی سفارشات مرتب کر لی ہیں، جنھیں منظور کر لیا گیا ہے۔

    سفارشات کے مطابق برطانیہ میں صحت کے خطرے سے دوچار بچوں کو کم ڈوز یعنی کرونا ویکسین کی ایک تہائی ڈوز لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔

    خطرے سے دوچار پانچ سے 11 سال کے بچوں کو فائزر ویکسین بالغوں کے لیے استعمال ہونے والی ڈوز کے ایک تہائی (10 مائیکروگرام) مقدار پر دی جائے گی، یہ سفارش آٹھ ہفتوں کے وقفے پر دی جانے والی دو ڈوز کے پرائمری کورس کے لیے ہے۔

    حکام کی جانب سے بوسٹر پروگرام کی توسیع کی بھی سفارش منظور کی گئی ہے، جس میں مکمل 30 مائیکروگرام فائزر/بائیو این ٹیک بوسٹر اب تین مخصوص گروپس کے لیے مجوزہ ہیں: 16 سے 17 سال کی عمر کے افراد؛ 12 سے 15 سال کی عمر کے بچے جو طبی رسک گروپ میں ہیں، یا جو کسی ایسے شخص کے ساتھ گھر میں رہتے ہیں جس کی قوت مدافعت کمزور ہو؛ اور 12 سے 15 سال کی عمر کے بچے جن کا مدافعتی نظام کمزور ہے اور انھیں پہلے ہی ویکسین کی تیسری بنیادی ڈوز مل چکی ہے، جب کہ بوسٹر ڈوز کو ان کے پرائمری کورس کے آخری شاٹ کے تین ماہ سے پہلے نہیں دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا ایڈوائزری پینل بھی کرونا ویکسین بوسٹر شاٹ لگوانے کی سفارش کر چکا ہے، ڈبلیو ایچ او کے ایڈوائزری پینل کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ خصوصی طور پر بڑی عمر کےافراد میں ویکسین کی افادیت کم ہورہی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق کمزور قوت مدافعت رکھنے والوں کو بوسٹرشاٹ لگوانا چاہیے۔

  • ‘بیماری اور موت سے بھرے موسمِ سرما کے لیے تیار رہیں’

    ‘بیماری اور موت سے بھرے موسمِ سرما کے لیے تیار رہیں’

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے کرونا ویکسین نہ لگوانے والوں کو وارننگ دے دی ہے، انھوں نے کہا کہ ویکسین نہ لگوانے والے بیماری اور موت سے بھرے موسمِ سرما کے لیے تیار رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے شہریوں سے کرونا ویکسین کی تیسری ڈوز لگوانے کی اپیل کرتے ہوئے ویکسین کے مخالفین کو بیماری اور موت کے خطرے سے بھرے موسم سرما سے خبردار کیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں کووِڈ نائٹین کوآرڈینیشن ٹیم کے ساتھ ملاقات کے بعد جو بائیڈن کی جانب سے ذرائع ابلاغ کے لیے بیان جاری کیا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ اگر آپ ویکسین لگواتے ہیں یا پھر آپ نے ویکسین کورس پورا کر لیا ہے، تو آپ شدید بیماری یا بیماری کے نتیجے میں موت کے خطرے سے محفوظ ہو جائیں گے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا حکومت کی جانب سے اختیار کردہ اقدامات کے سبب اومیکرون ویرینٹ ممکنہ حد تک تیزی سے نہیں پھیلا، لیکن اب یہ وائرس چوں کہ امریکا میں بھی پھیلنا شروع ہو گیا ہے تو اس پھیلاؤ میں آئندہ دنوں میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

    بائیڈن نے خبردار کیا کہ بیماری اور موت سے بھرا موسم سرما ویکسین نہ لگوانے والوں کا منتظر ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا بھر میں اس وقت پھیلے کرونا انفیکشن کے ایک تہائی کیسز کی وجہ اومیکرون ویرینٹ ہے، دنیا بھر کے صحت حکام کہہ رہے ہیں کہ اومیکرون ویرینٹ ڈیلٹا ویرینٹ کے مقابلے میں زیادہ متعدی ہے، تاہم اچھی بات یہ ہے کہ اومیکرون کی علامات ڈیلٹا کے مقابلے میں کم شدت والی ہوتی ہیں۔

  • کرونا ویکسین دن میں کس وقت لگوانا زیادہ مفید ہے؟

    کرونا ویکسین دن میں کس وقت لگوانا زیادہ مفید ہے؟

    سائنس دانوں نے ایک تحقیق کے بعد انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف ویکسین اگر دوپہر کے بعد لگوائی جائے تو یہ زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک ریسرچ اسٹڈی میں معلوم ہوا ہے کہ کووِڈ 19 ویکسین سے جسم میں پیدا ہونے والی اینٹی باڈی کی سطح دوپہر کے وقت ٹیکے لگائے جانے والوں میں زیادہ دیکھی گئی۔

    اس نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ دن کے وقت اگر کوئی شخص اپنی کووِڈ ویکسین حاصل کرتا ہے تو اس کا اثر جسم کے مدافعتی ردعمل پر اچھا پڑ سکتا ہے، اس حوالے سے سائنس دانوں نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ بعد از دوپہر لگائی جانے والی ویکسین انسانی جسم میں زیادہ مقدار میں اینٹی باڈیز پیدا کرتی ہے۔

    ہفتے کو بائیولوجیکل ردھمز نامی جریدے میں شائد شدہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ہارورڈ اور آکسفورڈ یونیورسٹی میں کی گئی اس تحقیق میں، برطانیہ میں کرونا ویکسین لگوانے والے 2,190 ہیلتھ کیئر ورکرز کے اینٹی باڈیز ڈیٹا کا مشاہدہ کیا گیا۔

    محققین نے پایا کہ اُن لوگوں میں اینٹی باڈی ردعمل سب سے زیادہ تھا جنھیں 3 بجے دن اور رات 9 بجے کے درمیان ویکسین لگائی گئی تھی۔ ان افراد کا موازنہ ان لوگوں سے کیا گیا تھا جنھوں نے ویکسین دن کے شروع میں لگوائی تھی۔

    اس تحقیق کی شریک مصنف پروفیسر ایلزبتھ کلرمین نے کہا ہمارے مشاہداتی مطالعے میں ہم نے یہ دیکھا ہے کہ جس وقت کرونا کی ویکسینیشن دی جاتی ہے اس سے مدافعتی نظام کس طرح متاثر ہوتا ہے، یہ نتائج ہمیں ویکسین کی تاثیر کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ تحقیق کے لیے جن ہیلتھ ورکرز کا ڈیٹا شامل کیا گیا تھا، انھوں نے ویکسین کی پہلی ڈوز دسمبر 2020 اور فروری 2021 کے درمیان لی تھی، اور یا تو انھوں نے فائزر یا آسٹرازینیکا کی ویکسین لگوائی تھی۔

  • بوسٹر شاٹ سے اومیکرون کے خلاف کتنا تحفظ حاصل ہوتا ہے؟

    بوسٹر شاٹ سے اومیکرون کے خلاف کتنا تحفظ حاصل ہوتا ہے؟

    لندن: برطانوی طبی ادارے کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسینز کے بوسٹر شاٹ سے کم شدت کے اومیکرون کے خلاف 70 سے 75 فی صد تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کا کہنا ہے کہ مریضوں پر براہ راست آزمائے جانے کے بعد ابتدائی طور پر جو اعداد و شمار سے حاصل ہوئے ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ کرونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز لوگوں کو اومیکرون ویرینٹ سے ہونے والی ہلکی بیماری سے بچاتی ہے۔

    لیب اسٹڈیز سے باہر کی جانے والی اس ریسرچ کے ابتدائی اعدا و شمار جمعہ کو جاری کیے گئے ہیں۔

    ابتدائی اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ، جب کہ اومیکرون ویرینٹ ابتدائی 2 ڈوزز کے ویکسینیشن کورس سے ہلکی بیماری کے خلاف تحفظ کو بہت حد تک کم کر سکتا ہے، تاہم بوسٹرز ڈوز نے اس تحفظ کو ایک حد تک پھر بحال کیا۔

    برطانوی ادارے میں حفاظتی ٹیکوں کی سربراہ میری رامسے نے کہا کہ ان ابتدائی تخمینوں کا احتیاط کے ساتھ جائزہ لیا جانا چاہیے، کیوں کہ یہ اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ دوسری ڈوز کے چند ماہ بعد، ڈیلٹا اسٹرین کے مقابلے میں اومیکرون ویرینٹ کے لاحق ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ شدید بیماری کے خلاف تحفظ زیادہ رہنے کی امید کی گئی تھی۔

    میری رامسے نے کہا کہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بوسٹر ویکسین کے بعد یہ خطرہ نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے، اس لیے میں ہر کسی سے گزارش کرتی ہوں کہ جب اہل ہوں تو اپنا بوسٹر ضرور لگوائیں۔

    اس ریسرچ اسٹڈی کے لیے اومیکرون کے تصدیق شدہ 581 کیسز کا تجزیہ کیا گیا، ان افراد کو اومیکرون ویرینٹ کی علامات بھی ظاہر ہو گئی تھیں، انھیں آسٹرازینیکا اور فائزر ویکسینز کی 2 ڈوز لگائی گئیں، دیکھا گیا کہ ڈیلٹا ویرینٹ کے مقابلے میں دو ڈوز سے انفیکشن کے خلاف تحفظ کی بہت کم سطح فراہم ہوئی۔

    تاہم جب فائزر ویکسین کی بوسٹر ڈوز دی گئی تو، ابتدائی طور پر آسٹرازینیکا دو ڈوز لگوانے والے لوگوں کے لیے علامات والے انفیکشن کے خلاف تقریباً 70 فی صد تحفظ پایا گیا، جب کہ فائزر کی دو ڈوز حاصل کرنے والوں کے لیے تحفظ کو تقریباً 75 فیصد پایا گیا۔ ڈیلٹا سے اس کا موازنہ کیا جائے تو بوسٹر ڈوز کے بعد ڈیلٹا میں تقریباً 90 فیصد تحفظ پایا گیا۔

    ادارے نے یہ بھی کہا ہے کہ سائنس دان نہیں جانتے کہ اومیکرون سے ہونے والے شدید انفیکشن میں یہ ویکسینز کس حد تک کارآمد ہوں گی، تاہم یہ امید کی جا رہی ہے کہ ہلکے انفیکشن کے مقابلے میں شدید انفیکشن کے خلاف یہ زیادہ مؤثر ہوں گی۔

  • نیویارک: کام پر جانا ہے تو ویکسین لگوانی ہوگی

    نیویارک: کام پر جانا ہے تو ویکسین لگوانی ہوگی

    نیویارک: امریکی شہر میں نجی شعبوں کے ملازمین کے لیے ویکسین لازمی قرار دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیویارک شہر کے میئر نے اعلان کیا ہے کہ اگر نیویارک کے باشندے کام پر جانا چاہتے ہیں تو انھیں ویکسین لگوانے کی ضرورت ہوگی۔

    نیویارک کے میئر بل ڈی بلاسیو نے کہا کہ نیویارک میں نجی شعبوں کے ملازمین کے لیے کرونا ویکسینیشن لازمی کر رہے ہیں، شہر میں فیصلے کا اطلاق 27 دسمبر سے ہوگا۔

    بل ڈی بلاسیو نے میڈیا کو بتایا کہ پبلک سیکٹر کے ملازمین کے لیے پہلے ہی ویکسینیشن لازمی کی گئی تھی، لیکن اس مینڈیٹ کو اب نجی شعبے کے تمام ملازمین تک بڑھا دیا گیا ہے۔

    انھوں نے کرونا ویکسینیشن کی ضرورت کے حوالے سے چند وجوہ کا بھی ذکر کیا، میئر نے کہا ہمیں اب ایک نئے ویرینٹ کے طور پر اومیکرون کا سامنا ہے، ہمارے پاس ٹھنڈا موسم بھی ہے جو واقعی ڈیلٹا ویرینٹ کے ساتھ نئے چیلنجز پیدا کرنے والا ہے، اور ہمارے پاس چھٹیوں کے اجتماعات بھی ہیں۔

    میئر کا کہنا تھا کہ نیویارک پہلا امریکی شہر ہوگا جس نے نجی شعبے کے کارکنوں کے لیے ویکسین کا حکم دیا ہے جس سے تقریباً ایک لاکھ 84 ہزار کاروبار متاثر ہوں گے۔

    واضح رہے کہ پبلک سیکٹر کے کارکنوں کے لیے ویکسین مینڈیٹ کو، جو اس موسم خزاں کے شروع میں نافذ ہوا تھا، مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا، اور کچھ ملازمین نے اپنی ملازمتیں بھی چھوڑیں، تاہم پالیسی کے جواب میں ویکسینیشن کی شرح بڑھ گئی ہے۔

  • ’جعلی بازو‘ پر کرونا ویکسین لگانے کا انجام

    ’جعلی بازو‘ پر کرونا ویکسین لگانے کا انجام

    روم: اٹلی میں کرونا ویکسین سے کترانے والے ایک شخص نے اپنے ’جعلی بازو‘ پر ویکسین لگانے کی کوشش کی تاہم گرفتار ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ’جعلی بازو‘ پر ویکسین لگانے کی کوشش میں ایک اطالوی شہری گرفتار کر لیا گیا ہے، پچاس سالہ شہری ویکسین لگوائے بغیر سرٹیفکیٹ حاصل کرنا چاہتا تھا۔

    اطالوی حکام کا کہنا ہے کہ شمال مغربی اٹلی میں اطالوی شہری جب ویکسین لگانے کے لیے پہنچا تو اس نے اپنے بازو پر سیلیکون لگایا ہوا تھا، تاہم وہ نرس کو چکمہ نہ دے سکے اور ان کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

    اطالوی اخبار کے مطابق نرس فیلیپا بوا نے بتایا کہ جب انھوں نے اس شخص کی آستین اوپر کی تو ان کو محسوس ہوا کہ ان کے بازو کی جلد اصلی نہیں ہے۔

    جعلی بازو پر ویکسین لگوانے کا واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ان لوگوں کے لیے قوانین کو سخت کیا گیا ہے جنھوں نے ابھی تک کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین نہیں لگوائی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اٹلی میں کرونا وائرس کے 17 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جب کہ 74 افراد ہلاک ہوئے۔ یورپ اور امریکا میں بھی کچھ افراد ویکسینیشن کے خلاف ہیں اور وہ ویکسین لگوانے سے کترا رہے ہیں۔ کرونا وائرس کی نئی پابندیوں کے خلاف یورپ میں مظاہرے بھی ہو رہے ہیں۔

  • کرونا ویکسین کی دوسری ڈوز میں تاخیر سے متعلق چونکا دینے والی تحقیق

    کرونا ویکسین کی دوسری ڈوز میں تاخیر سے متعلق چونکا دینے والی تحقیق

    ٹورانٹو: محققین نے ایک نئی تحقیق میں معلوم کیا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسینز کی دوسری ڈوز لینے میں تاخیر کے نتائج بہتر نکلتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈین حکومت کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق کے نتائج نے کووِڈ ویکسینز کی پہلی اور دوسری ڈوز کے درمیان بتائے گئے وقفے سے متعلق نیا حیران کن زاویہ پیش کر دیا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ کووِڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ایم آر این اے ویکسین کی دوسری ڈوز، مجوزہ مدت کے بھی تین سے چار ہفتوں بعد لگانا زیادہ بہتر رہتا ہے، اس اضافی مدت کے دوران جسم میں پہلی ڈوز لگنے کے بعد کرونا وائرس کے خلاف پیدا ہونے والی مدافعت بتدریج بڑھتی چلی جاتی ہے جو دوسری ڈوز سے اور مضبوط ہو جاتی ہے۔

    کرونا وائرس کے خلاف 2 ایم آر این اے ویکسینز دستیاب ہیں، جن میں سے ایک فائزر/ بایو این ٹیک نے جب کہ دوسری موڈرنا نے تیار کی ہے، ان دونوں کا مکمل کورس 2 ڈوزز پر مشتمل ہے، امریکی ادارے ’سی ڈی سی‘ کی تجویز ہے کہ فائزر کی پہلی ڈوز کے 21 دن بعد، اور موڈرنا کی پہلی ڈوز کے 28 دن بعد دوسری ڈوز لگانی چاہیے۔

    تاہم آکسفورڈ اکیڈمک کے ریسرچ جرنل ’کلینیکل انفیکشئس ڈزیز‘ کے تازہ شمارے میں شائع شدہ تحقیق میں کینیڈین ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ دونوں ویکسینز کی پہلی ڈوز کے 42 سے 49 دن (6 سے 7 ہفتے) بعد دوسری ڈوز لگائی جائے تو وہ زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہے۔

    یہ تحقیق انھوں نے طبّی عملے کے 186 افراد پر کی ہے جن میں سے دو تہائی نے فائزر کی، جب کہ باقی ایک تہائی نے موڈرنا کی ایم آر این اے ویکسین لگوائی تھی۔ ان لوگوں نے تجویز کردہ وقفے (21 اور 28 دن) کی بجائے 42 سے 49 دن بعد ان ویکسینز کی دوسری ڈوز لگوائی تھی۔

    ویکسینیشن مکمل ہونے کے چند روز بعد جب ان افراد سے خون کے نمونے لے کر تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ان میں کرونا وائرس کا خاتمہ کرنے والی اینٹی باڈیز کی مقدار، مجوزہ وقفے کے بعد ویکسین کی دوسری ڈوز لگوانے والوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ تھی۔