Tag: کرونا ویکسین

  • کیا ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں نے کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کو سمجھ لیا؟

    کیا ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں نے کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کو سمجھ لیا؟

    برسلز: کیا ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں نے کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کو سمجھ لیا؟ یورپی یونین کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ادویہ ساز کمپنیوں کو اومیکرون کو سمجھنے کے لیے ابھی مزید 2 سے 3 ہفتے درکار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یوروپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں کو کرونا کی سب سے زیادہ متعدی قِسم کو مکمل سمجھنے کے لیے 2 سے 3 ہفتے لگیں گے۔

    ادھر آسٹرازینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے ویکسین گروپ کے سربراہ ڈائریکٹر ‏پروفیسر اینڈریو پولارڈ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ دستیاب تمام ویکسینز ہی کرونا کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف ‏بھی کارگر ثابت ہوں گی۔

    بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر اینڈریو پولارڈ نے کہا کہ اس وقت کرونا کے خلاف موجود تمام ‏ویکسینز نئی قسم اومیکرون کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت رکھتی ہیں تاہم آئندہ چند ہفتوں کی تحقیق میں ‏اس سے متعلق مزید معلومات سامنے آئیں گی۔

    کرونا کے خلاف ویکسین بنانے والی دیگر کمپنیوں نے بھی اس امید کا اظہار کیا ہے ان کی بنائی گئی ویکسینز ‏اومیکرون قسم کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

    واضح رہے کہ جنوبی افریقا میں کووِڈ 19 کی مختلف اقسام کی جانچ کرنے والے اوّلین ماہرین میں شامل ڈاکٹر ‏کا کہنا ہے کہ ‏اومیکرون قسم کی علامات انتہائی ہلکی ہوتی ہیں۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) نے جنوبی افریقا سے سامنے آنے والی نئی قسم کو ’اومیکرون‘ کا نام دیا تھا، ماہرین کے مطابق پریشانی کی بات یہ ہے کہ نئی قسم میں مجموعی طور پر 50 جینیاتی تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں، جب کہ اس کی نسبت کچھ عرصہ قبل دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والی کورونا کی ڈیلٹا قسم میں صرف 2 جینیاتی تبدیلیاں پائی گئی تھیں۔

    برطانوی طبی ماہرین کے مطابق بھی کرونا کی یہ قسم اب تک سامنے آنے والی تمام اقسام میں سب سے زیادہ خطرناک ہے۔

  • اسکاٹ لینڈ: بزرگوں کو ویکسین کی جگہ نمکین پانی کا انجیکشن لگا دیا گیا

    اسکاٹ لینڈ: بزرگوں کو ویکسین کی جگہ نمکین پانی کا انجیکشن لگا دیا گیا

    اسکاٹ لینڈ: بھولنے کی بیماری میں مبتلا بزرگوں کو ویکسین کی جگہ نمکین پانی کے انجیکشن لگ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسکاٹ لینڈ کے لنارک شائر میں اسکینڈل سے متاثرہ کیئر ہوم میں ڈیمنشیا کے 11 مریض ایک حیران کن غلطی کا شکار ہو گئے، جنھیں کووِڈ ویکسین کی بجائے نمکین محلول کا انجیکشن لگایا گیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ہیلتھ بورڈ نے ہفتے کی رات اس غلطی کا اعتراف کیا اور معافی نامہ بھی جاری کیا گیا، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ایسی مزید کتنی غلطیاں ہوئی ہیں۔

    اسکاٹش حکومت نے بھی اس واقعے کی تصدیق کر دی ہے لیکن حکومت کا بھی کہنا ہے کہ اس کے پاس ایسی مزید غلطیوں کے بارے میں درست معلومات موجود نہیں ہیں، تاہم ان دستاویزات میں جن میں اس ویکسین اسکینڈل کا انکشاف ہوا، کیئر ہوم میں کئی دیگر واقعات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

    بزرگ افراد کو پانی کا انجکشن دینے کا انکشاف ان کے طبی معائنے کے دوران ہوا، بتایا گیا کہ اس سے ان افراد کی صحت کے لیے کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوا۔

    دستاویزات میں انکشاف کیا گیا کہ نیشنل ہیلتھ سروس کی پریشان نظر آنے والی نرسوں نے، جو پچھلے سال 16 دسمبر کو درست ویکسین لگانے کے لیے ملبرے پہنچی تھیں، نے رہائشیوں کو نمکین محلول کی شیشیوں سے غلط انجیکشن لگائے۔

    یہ قیاس کیا جاتا ہے کہ جب ویکسین کو فریزر سے نکال کر پگھلائی جانے لگے تو تھوڑی مقدار میں نمکین پانی (سیلائن سلوشن) کو خالص فائزر بائیو این ٹیک ویکسین کے ساتھ ملایا جانا چاہیے، اور اس کے بعد مریضوں کو لگائی جائے۔

    اپوزیشن کی جانب سے اس واقعے کو خطرناک قرار دیا گیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اور بھی واقعات رونما ہو چکے ہیں، جو حکومتی ویکسین پروگرام پر سنگین سوال اٹھاتے ہیں۔

  • سعودی عرب: شہری کرونا کا شکار کیوں ہوئے؟

    سعودی عرب: شہری کرونا کا شکار کیوں ہوئے؟

    ریاض: مملکت سعودی عرب میں کرونا وائرس کا شکار ہونے والے 97 فی صد افراد کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انھوں نے کرونا ویکسین نہیں لگوائی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کا شکار ہونے والے 97 فی صد افراد نے ویکسین نہیں لگوائی یا ایک ڈوز لگوائی ہے۔

    وزارت کے مطابق یہ اعداد و شمار گزشتہ دو ماہ کے ہیں، مملکت میں کرونا کا شکار ہونے والے ایسے مریض جنھوں نے ویکسین کی دو ڈوز لگوائی ہیں، ان کی تعداد صرف 3 فی صد ہے۔

    وزارت نے بتایا کہ ایسے مریض جو کرونا کا شکار ہوئے اور ابھی تک ویکسین کی ایک ڈوز لگوا چکے ہیں، ان کی تعداد 32 فی صد ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں کرونا وائرس کے یومیہ کیسز میں کمی کا سلسلہ برقرار ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بھی کووِڈ 19 کے صرف 42 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

  • کرونا ویکسین بنانے والی 3 کمپنیاں ہر سیکنڈ میں کتنے ڈالر کما رہی ہیں؟

    کرونا ویکسین بنانے والی 3 کمپنیاں ہر سیکنڈ میں کتنے ڈالر کما رہی ہیں؟

    کرونا وائرس کے خلاف ویکسین بنانے والی کمپنیوں نے جہاں ایک طرف وبا کے آگے بندھ باندھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، وہاں پیپلز ویکسین الائنس کے مطابق تین کمپنیاں ہر ایک سیکنڈ میں 1 ہزار ڈالر کما رہی ہیں۔

    کرونا ویکسین تک سب کی رسائی کے لیے مہم چلانے والے اتحاد پیپلز ویکسین الائنس کا کہنا ہے کہ تین کمپنیاں فائزر، بائیو این ٹیک اور موڈرنا اپنی کامیاب کرونا ویکسین کی وجہ سے مجموعی طور پر ہر منٹ میں 65 ہزار ڈالر کا منافع کما رہی ہیں۔

    ادھر الائنس کا کہنا ہے کہ دنیا کے سب سے زیادہ پس ماندہ مملک میں عوام کا بڑا حصہ اب بھی ویکسین سے محروم ہے، کیوں کہ مذکورہ کمپنیوں نے اپنی ڈوزز کی زیادہ تر کھیپ امیر ممالک کو فروخت کی ہے، اس وجہ سے کم آمدن والے ممالک پیچھے رہ گئے ہیں۔

    الائنس کے اندازوں کے مطابق یہ تینوں کمپنیاں رواں برس ٹیکس سے قبل 34 ارب ڈالر کا منافع کما لیں گی، اس حساب سے ایک سیکنڈ کا منافع ایک ہزار ڈالر، ایک منٹ کا 65 ہزار ڈالر اور ایک دن کا نو کروڑ 35 لاکھ ڈالر بنے گا۔

    الائنس کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ یہ حیرت انگیز بات ہے کہ صرف کچھ کمپنیاں ہر گھنٹے لاکھوں ڈالر کا منافع کما رہی ہیں، جب کہ کم آمدن والے ممالک میں صرف 2 فی صد افراد کرونا وائرس کے خلاف مکمل طور پر ویکسین شدہ ہیں۔

    پیپلز ویکسین الائنس کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹک نے اپنی کُل سپلائز میں سے ایک فی صد سے بھی کم، کم آمدن والے ممالک کو فراہم کیا ہے جب کہ موڈرنا نے صرف 0.2 فی صد دیا ہے۔

  • چینی ویکسین پوری دنیا کے لیے امید کی کرن بن گئی

    چینی ویکسین پوری دنیا کے لیے امید کی کرن بن گئی

    بیجنگ: دنیا کو لپیٹ میں‌ لینے والی کرونا کی مہلک ترین وبا کے دوران چین ایک ایسا ملک تھا جس کی تیار کی گئی ویکسینز پوری دنیا کے لیے امید کی کرن بن گئی ہیں۔

    چینی وزارت خارجہ کے مطابق چین نے دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ کرونا ویکسین ڈوزز فراہم کی ہیں، اور ترقی پذیر ممالک کی جانب سے زیادہ تر ویکسین چین ہی سے حاصل کی گئی ہیں۔

    دو برس قبل وائرس کے سامنے آتے ہی اس کے خلاف مدافعتی ویکسین کی تیاری کا کام شروع کر دیا گیا تھا، دنیا کو ویکسین کی فراہمی کے لیے کی جانے والی ان کوششوں پر حالیہ دنوں میں‌ دو کتابیں منظر عام پر آئی ہیں، جن میں ایک برینڈن بورل کی کتاب ’دی فرسٹ شاٹس‘ اور دوسری گریگوری زخرمان کی کتاب ’اے شاٹ ٹو سیو ورلڈ‘ ہے۔

    ان کتابوں میں ویکسین کی تیاری اور اس کے پیچھے کار فرما رویوں اور سوچ پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔

    کتاب کے مطابق دو طرح کے رویے دنیا میں سامنے آئے، ایک تحفظ پسندی اور قوم پرستی کا اور دوسرا ویکسین کو عام استعمال کی عوامی پراڈکٹ بنانے اور ویکسین کی منصفانہ تقسیم کا۔

    ایک طرف چین نے دنیا بھر میں ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی استطاعت کے مطابق بھر پور کام کیا، اور دوسری طرف امریکا سمیت دیگر طاقت ور ممالک نے ویکسین کے سلسلے میں تحفظ پسندی کا مظاہرہ کیا۔

    چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے جمعہ کو پریس بریفنگ میں بتایا کہ ان کا ملک اب تک 110 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو ویکسین کی 1 ارب 70 کروڑ سے زیادہ ڈوز فراہم کر چکا ہے، اور اس پورے سال میں ویکسین کی 2 ارب ڈوز فراہم کرنے کی کوشش کرے گا۔

    چین نے کوویکس کو ویکسین کی 7 کروڑ سے زیادہ ڈوز فراہم کرتے ہوئے 10 کروڑ امریکی ڈالرکا عطیہ بھی دیا۔

  • انڈونیشیا میں 6 سے 11 سالہ بچوں میں سائنوویک کے استعمال کی منظوری

    انڈونیشیا میں 6 سے 11 سالہ بچوں میں سائنوویک کے استعمال کی منظوری

    جکارتہ: انڈونیشیا نے 6 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کے لیے سائنوویک ویکسین کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایجنسی نے پیر کو کہا ہے کہ اس نے چھ سے گیارہ سال کی عمر کے بچوں کے لیے چینی کمپنی سائنوویک کی کرونا ویکسین کی منظوری دے دی ہے۔

    پیر تک انڈونیشیا میں صرف 12 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے چینی ساختہ سائنوویک ویکسین کے استعمال کی اجازت تھی، انڈونیشیا کی کرونا مہم کے دوران استعمال کی جانے والی ویکسینز میں سب سے زیادہ تعداد سائنوویک ہی کی ہے، جو 20 کروڑ سے زیادہ ڈوزز پر مبنی ہے۔

    انڈونیشی حکام کا کہنا ہے کہ بچوں کے لیے سائنوویک کے استعمال کی منظوری خوش آئند ہے، ہمیں یقین ہے کہ بچوں کی ویکسینیشن ایک فوری معاملہ ہے۔

    ایک اور ملک میں‌ 5 سالہ بچوں کے لیے سائنوویک ویکسین کی منظوری

    وزیر صحت بوڈی گناڈی صادقین کا کہنا تھا کہ یہ منظوری اس وقت ملی ہے جب انڈونیشیا کو ذاتی طور پر سیکھنے کی ٹرائلز میں دو ماہ ہونے کو ہیں، اور اس دوران اسکولوں میں سامنے آنے والے کیسز نسبتاً کم رہے ہیں۔

    وزارت صحت کی ایک اہل کار ستی نادیہ ترمزی نے بتایا کہ بچوں کے لیے ویکسینیشن کا آغاز اگلے برس ہی ہوگا، کیوں کہ انڈونیشیا کی پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کی مزید سفارشات اور مزید ویکسین شاٹس کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ چلی اور کمبوڈیا نے بھی چھوٹے بچوں کے لیے سائنوویک کرونا ویکسین کے استعمال کی منظوری دی ہے۔

  • امارات میں بچوں کے لیے فائزر ویکسین منظور

    امارات میں بچوں کے لیے فائزر ویکسین منظور

    ابوظبی: متحدہ عرب امارات میں 5 سے 11 برس کے بچوں کے لیے فائزر ویکسین منظور کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کو یو اے ای وزارت صحت نے پانچ سے گیارہ سالہ بچوں کے لیے فائزر کرونا ویکسین کی منظوری دی ہے۔

    وزارت صحت نے کہا کہ فائزر ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کے نتائج بتاتے ہیں کہ یہ ویکسین بچوں میں بھی محفوظ ہے، اور پانچ سے گیارہ سال کی عمر کے بطوں میں اس ویکسین سے مضبوط قوتِ مدافعت پیدا ہوتی ہے۔

    وزارت صحت نے شہریوں سے کہا ہے کہ جنھوں نے فائزر یا اسپوتنک ویکسین لگوائی ہے، وہ اب تیسری یعنی بوسٹر ڈوز لگوا سکتے ہیں، واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات میں سائنوفارم ڈوز لینے والوں ہی کو بوسٹر ڈوز لگائی جا رہی تھی۔

    فائزر کرونا ویکسین پانچ سے 11 برس کے بچوں کے لیے محفوظ؟

    یو اے ای میں اس سے قبل تین سال کے بچوں سے لے کر 17 سال کے نوجوانوں کے لیے صرف سائنوفارم ویکسین کی منظوری دی گئی تھی۔

    امارات کی وزارت صحت روس کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین ‘اسپوتنک لائٹ’ کے استعمال کی منظوری بھی دے چکی ہے، اسپوتنک لائٹ کے سنگل ڈوز کو بہ طور بوسٹر ڈوز منظوری دی گئی تھی، جب کہ جنوری 2021 میں 2 ڈوزز پر مبنی اسپوتنک V ویکسین کی منظوری دی گئی تھی۔

  • ایک اور ملک میں‌ 5 سالہ بچوں کے لیے سائنوویک ویکسین کی منظوری

    ایک اور ملک میں‌ 5 سالہ بچوں کے لیے سائنوویک ویکسین کی منظوری

    پنوم پن: کمبوڈیا نے 5 سال کی عمر کے بچوں کو چین کی سائنوویک ویکسین لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوب مشرقی ایشیائی ملک کمبوڈیا میں آج سے ملک بھر میں پانچ سالہ بچوں کو سائنوویک کی کرونا وائرس ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔

    وزارت صحت سے جاری بیان کے مطابق کمبوڈیا کے تمام 25 شہروں اور صوبوں میں چھوٹے بچوں کو آج سے چینی کمپنی کی تیار کردہ ویکسین کی 2 ڈوز دی جائیں گی۔

    پہلی اور دوسری ڈوز کے درمیان 28 دن کا وقفہ ہوگا، والدین یا قانونی سرپرستوں کو بچوں کی ویکسینیشن کے لیے ان کے پیدائشی سرٹیفکیٹ، گھرانے کا ریکارڈ یا پاسپورٹ ضرور ساتھ لانا ہوگا۔

    کمبوڈیا میں اب تک 6 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 1 کروڑ 37 لاکھ افراد کو کرونا ویکسین کی ایک ڈوز لگائی جا چکی ہے، یہ تعداد کمبوڈیا کی 1 کروڑ 60 لاکھ کی آبادی میں سے 85.6 فی صد بنتی ہے۔

    وزارت صحت کے مطابق 1 کروڑ 30 لاکھ 50 ہزار افراد کو دونوں مطلوبہ ڈوز لگائی جا چکی ہیں، یعنی 81.6 فی صد آبادی مکمل طور پر ویکسینیٹڈ ہو چکی ہے۔

    کمبوڈیا میں 18 لاکھ 30 ہزار افراد، یا 11.4 فی صد نے تیسری یعنی بوسٹر ڈوز بھی لے لی ہے۔

    کمبوڈیا میں شہریوں کو زیادہ تر چینی کمپنیوں سائنوویک اور سائنوفارم کی تیار کردہ ویکسین لگائی گئی ہے۔

  • امریکی ادارے نے 5 سے 11 سالہ بچوں کے لیے فائزر ویکسین کی منظوری دے دی

    امریکی ادارے نے 5 سے 11 سالہ بچوں کے لیے فائزر ویکسین کی منظوری دے دی

    واشنگٹن: امریکی ادارے ایف ڈی اے نے 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں میں فائزر ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق خوراک اور ادویات کے امریکی انتظامی ادارے نے جمعہ کو اعلان کیا کہ پانچ سے گیارہ سالہ بچوں کے لیے فائزر بائیو این ٹیک کی تیارہ کردہ کرونا وائرس ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    تاہم ابھی صحت کے امریکی اداروں کے مشیران نے یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ عمر کے مذکورہ گروپ کے لیے کرونا ویکسین کے استعمال کی سفارش کی جائے یا نہیں، اس سلسلے میں آئندہ جمعرات کو ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ معمر افراد کی طرح بچوں کو بھی پہلے ٹیکے کے 3 ہفتے بعد دوسرا ٹیکا لگانے کی ضرورت ہوگی۔

    ماہرین کے مطابق بچوں کو ہر ڈوز میں 10 مائیکرو گرام ویکسین لگائی جائے گی، جو 12 سال یا اس سے زائدالعمر افراد کو لگائی جانے والی ویکسین کی مقدار کا تیسرا حصہ ہے۔

    امریکی اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کے ایک جائزے کے مطابق 14 سے 21 اکتوبر کے دوران ملک میں تقریباً ایک لاکھ 17 ہزار بچے کرونا وائرس سے متاثر ہوئے جو کل تعداد کا ایک چوتھائی ہے۔

    ماہرین صحت اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ کیا چھوٹے بچوں کو ویکسین لگانے سے وبا کا پھیلاؤ روکنے میں مدد مل سکے گی۔

  • فائزر کی بوسٹر ڈوز کتنی مؤثر ہے؟ طبی آزمائش کے نتائج جاری

    فائزر کی بوسٹر ڈوز کتنی مؤثر ہے؟ طبی آزمائش کے نتائج جاری

    فائزر کرونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز سے متعلق ادویہ ساز کمپنیوں نے طبی آزمائش کے نتائج جاری کر دیے۔

    ادویہ ساز کمپنیوں فائزر اور بائیو این ٹیک کا کہنا ہے کہ ان کی تیار کردہ کرونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز 95.6 فی صد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

    ان کمپنیوں نے کرونا وائرس کے لیے اپنے بوسٹر، یعنی ویکسین کے اثر کو تقویت پہنچانے والی تیسری ڈوز کی طبی آزمائش کے نتائج جمعرات کے روز جاری کیے۔

    ان کمپنیوں سے وابستہ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ 2 ٹیکوں سے حاصل ہونے والے تحفظ کا اثر 6 ماہ کے اندر ماند پڑ جاتا ہے، جب کہ طبی آزمائش میں دیکھا گیا کہ فائزر ویکسین کی تیسری ڈوز ویکسین کی افادیت کو 95.6 فی صد تک بحال کر دیتی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی اور یورپی نگران اداروں نے 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد، شدید بیماری کے خطرے سے دوچار افراد اور ملازمت وغیرہ کے ذریعے وائرس کی زد میں آنے والوں کو بوسٹر لگوانے کی اجازت دی تھی۔

    مذکورہ کمپنیوں نے 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 10 ہزار افراد پر اس سلسلے میں طبی آزمائش کی، شرکا میں سے نصف کو بوسٹر یعنی ایک اضافی ڈوز دی گئی۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ دو ڈوز کے بعد تحفظ کی جو سطح حاصل ہوتی ہے، تیسری ڈوز اسے اسی سطح پر بحال کر دیتی ہے، اس کے علاوہ انتہائی متعدی متغیر قسم ڈیلٹا سمیت کووِڈ-19 کی تمام اقسام سے متاثر ہونے کا خطرہ بھی بہت کم ہو جاتا ہے۔