Tag: کرونا ویکسین

  • ڈبلیو ایچ او کا کرونا ویکسین کی تیسری ڈوز سے متعلق اہم مشورہ

    ڈبلیو ایچ او کا کرونا ویکسین کی تیسری ڈوز سے متعلق اہم مشورہ

    جنیوا: عالمی ادارۂ صحت نے مشورہ دیا ہے کہ کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو کرونا ویکسین کی تیسری ڈوز دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے ویکسینیشن ماہرین کے اسٹریٹیجک ایڈوائزری گروپ کا کہنا ہے کہ مدافعتی نظام کمزور ہونے کے باعث لوگوں میں ویکسینیشن کے بعد بھی بیماری یا اچانک انفیکشن کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ویکسین ڈائریکٹر کیٹ اوبرائن نے بتایا کہ ویکسین کی تیسری ڈوز کا مشورہ شواہد کی بنیاد پر دیا گیا ہے، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ کمزور مدافعتی نظام والے افراد میں اچانک انفیکشن کی زیادہ شرح دیکھنے میں آئی ہے۔

    عالمی ادارے کے پینل نے سائنوفام یا سائنوویک کی مکمل ویکسینیشن کروانے والے 60 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے ایک سے 3 ماہ بعد بوسٹر ڈوز کا مشورہ دیا، کیوں کہ تحقیق میں یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ وقت کے ساتھ ویکسینیشن سے ملنے والا تحفظ کم ہو جاتا ہے۔

    خود مختار ماہرین کے پینل نے کہا کہ سائنوفارم اور سائنوویک ویکسینز استعمال کرنے والے طبی حکام کو پہلے معمر آبادی میں ویکسینز کی 2 ڈوز کی کوریج کو مکمل کرنا چاہیے اور پھر تیسری ڈوز دینے پر کام کرنا چاہیے۔

  • روس نے جاسوس کی مدد سے آسٹرازینیکا ویکسین فارمولا چرایا: برطانوی ایجنسیاں

    روس نے جاسوس کی مدد سے آسٹرازینیکا ویکسین فارمولا چرایا: برطانوی ایجنسیاں

    لندن: برطانیہ میں روس پر جاسوس کی مدد سے آسٹرازینیکا ویکسین فارمولا چرانے کا الزام لگایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس پر الزام لگایا گیا ہے کہ برطانیہ میں موجود اپنے ایک جاسوس کی مدد سے اس نے آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین آسٹرازینیکا کا ڈیزائن چوری کیا۔

    برطانوی ادارے ڈیلی میل آن لائن کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی وزرا کو سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ روسی جاسوس نے آسٹرازینیکا ویکسین کا بلو پرنٹ چرایا تاکہ ولادی میر پیوٹن اسپوتنک ویکسین تیار کر سکیں۔

    رپورٹ کے مطابق اس چوری کا مقصد یہ تھا کہ روس اپنی کرونا ویکسین سب سے پہلے تیار کر سکے، ذرائع نے بتایا کہ برطانوی سیکیورٹی ایجنسیز کے پاس ثبوت ہیں کہ جس نے فارمولا چرایا اس کو ذاتی طور پر اس تک رسائی حاصل تھی۔

    واضح رہے کہ جب کرونا ویکسین کے لیے برطانیہ میں انسانوں پر ٹرائلز شروع ہوئے تو اس سے محض ایک ماہ بعد ماسکو نے اعلان کیا کہ ان کی ویکسین اسپوتنک V تیار ہو چکی ہے۔

    کرونا کے علاج کے لیے دوا کی تیاری میں آسٹرازینیکا نے بڑی کامیابی حاصل کر لی

    آکسفورڈ نے گزشتہ برس اپریل میں آسٹرازینیکا کے انسانوں پر ٹرائلز شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، مئی میں روس نے کہا کہ انھوں نے اپنی ویکسین تیار کر لی ہے، اور اگست میں ولادی میر پیوٹن نے ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اعلان کیا کہ روس نے کرونا ویکسین بنانے کی دوڑ جیت لی ہے۔

    خفیہ ایجنسی ایم آئی 5 نے پہلے ہی کہا تھا کہ روسی ہیکرز نے مارچ 2020 میں آکسفورڈ یونیورسٹی پر سائبر حملے کرنے کی کئی بار کوشش کی، بعد ازاں معلوم ہوا کہ روسی ویکسین سپوتنک V بالکل برطانوی ویکسین کی طرح کام کرتی ہے، کرونا کے خلاف دونوں کا ایکشن بھی ایک طرح کا ہے۔

    یہ واضح نہیں ہے کہ تیار شدہ ویکسین چرائی گئی تھی یا اس کے فارمولے کی دستاویزات، برطانیہ کے وزیر برائے سلامتی اور سرحدی امور ڈیمین ہنڈز نے اس معاملے پر کوئی بیان نہیں دیا اور نہ اس کی تردید کی۔

    برطانیہ میں کنزرویٹیو پارٹی کے ایک سیاست دان اینڈریو برجین نے ڈیلی میل کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا ہم جانتے ہیں کہ برطانیہ کے پاس بہترین سائنس دان اور تحقیقی سہولیات ہیں، لیکن روس کے پاس شاید بہترین جاسوس ہیں۔

  • عالمی ادارۂ صحت کا روسی ویکسین سے متعلق اہم اعلان

    عالمی ادارۂ صحت کا روسی ویکسین سے متعلق اہم اعلان

    جنیوا: عالمی ادارۂ صحت روسی ویکسین کی منظوری دینے کے لیے دوبارہ جائزہ لے گا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کرونا کے لیے روس کی سپوتنک V ویکسین کی منظوری سے قبل اس کے تجزیے کا عمل دوبارہ شروع کرے گی۔

    دواؤں، ویکسینز اور دوا سازی تک رسائی کے لیے ڈبلیو ایچ او کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل ماریانجیلا سماؤ نے کہا ہے کہ سپوتنک V کی منظوری کے عمل کو قانونی طریقہ کار کی کچھ کمی کی وجہ سے روک دیا گیا تھا۔

    تاہم عالمی ادارۂ صحت نے جمعرات کو کہا ہے کہ وہ روس کی سپوتنک V ویکسین کی منظوری کا عمل دوبارہ شروع کرنے والی ہے۔

    ماریانجیلا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ روسی حکومت کے ساتھ مذاکرات میں یہ مسئلہ حل ہونے والا ہے، جیسے ہی قانونی طریقہ کار مکمل ہو جائے گا ، ہم اس عمل کو دوبارہ شروع کر سکیں گے۔

    یو اے ای نے اسپوتنک لائٹ ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی

    واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کی ہنگامی استعمال کی لسٹنگ دراصل ایک گرین سگنل ہے جو ممالک، فنڈز، خریداری کرنے والی ایجنسیوں اور کمیونٹیز کو یقین دہانی کراتی ہے کہ ویکسین بین الاقوامی معیار پر پورا اترتی ہے۔

    اے ایف پی کے مطابق روس کے گمالیہ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے تیار کردہ سپوتنک V کے لیے ایسے وقت میں ڈبلیو ایچ او کی اجازت طلب کی گئی ہے جب وہ پہلے ہی 45 ممالک میں استعمال ہو رہی ہے۔

  • فائزر ویکسین کتنی مؤثر ہے؟ نئی تحقیق

    فائزر ویکسین کتنی مؤثر ہے؟ نئی تحقیق

    امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ فائزر ویکسین کرونا کے شدید حملے سے 6 ماہ تک تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    سائنسی جریدے لانسیٹ میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کے مریضوں پر تحقیق میں پتا چلا ہے کہ فائزر کی دو ڈوز ڈیلٹا ویرینٹ سمیت وائرس کی شدید اقسام کے خلاف کم از کم چھ ماہ تک بے حد مؤثر رہتی ہیں۔

    کلینیکل ٹرائلز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا میں سامنے آیا ہے کہ ویکسین لگوانے سے کرونا وائرس سے متاثر شخص اسپتال جانے سے بچ سکتا ہے، اس تحقیق کے لیے جنوبی کیلیفورنیا کے 34 لاکھ رہائشیوں کے ریکارڈز دیکھے گئے، ان میں سے ایک تہائی آبادی دسمبر 2020 سے اگست 2021 کے درمیان ویکسین کی مکمل ڈوز لگوا چکی تھی۔

    تین سے چار ماہ کی اوسط مدت کے بعد، ویکسین کی ڈوزز مکمل کرنے والے افراد کرونا وائرس سے 73 فی صد تک محفوظ تھے، جب کہ 90 فی صد اسپتال میں داخل کیے جانے کی صورت حال سے بچے ہوئے تھے۔

    ویکسین کی ڈوزز مکمل کرنے والے افراد کرونا وائرس کے کسی بھی ویرینٹ سے متاثر ہونے کے باوجود تحقیق کے دوران اسپتال داخل کیے جانے سے کافی حد تک محفوظ تھے، تاہم پانچ ماہ کے دوران ڈیلٹا ویرینٹ سے حفاظت 40 فی صد تک کم ہوئی۔

    تحقیق کے نتائج یہ تجویز کرتے ہیں کہ وائرس سے زیادہ حفاظت کے لیے ویکسین کی بوسٹر ڈوز اہم ہے، واضح رہے کہ اگست میں امریکی حکومت نے کمزور مدافعتی نظام والے افراد کے لیے کرونا وائرس کی اضافی ڈوز کی اجازت دی تھی۔

  • ڈیڈ لائن، پنجاب میں کل سے ‘ویکسین نہیں تو کوئی سروس نہیں’

    ڈیڈ لائن، پنجاب میں کل سے ‘ویکسین نہیں تو کوئی سروس نہیں’

    لاہور: پنجاب میں کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کی ڈیڈ لائن کا آج آخری روز ہے، کل سے تمام سیکٹرز میں بغیر ویکسین کسی فرد کو کوئی سہولت نہیں دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں کل سے نو ویکسین، نو سروسز پر عمل شروع ہو رہا ہے، این سی او سی نے ویکسین لگوانے کے لیے مختلف شعبوں میں تاریخیں مختص کر دی ہیں، مقرر آخری تاریخ کے بعد تمام سیکٹرز میں بغیر ویکسینیشن کسی فرد کو کوئی سہولت نہیں دی جائے گی۔

    اسکول انتظامیہ اور اساتذہ کے لیے آج آخری روز ہے، طلبہ کے لیے 31 اکتوبر تک پہلی، جب کہ 30 نومبر تک دوسری ڈوز لگانا لازمی قرار دے دی گئی، جب کہ 18 سال سے زائد عمر شہریوں کے لیے 30 نومبر تک مکمل ویکسین لازمی قرار دی گئی ہے۔

    ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ عملے کی مکمل ویکسینیشن کو یقینی بنانے کے لیے اسکول انتظامیہ کو ہدایت جاری کر دی گئی، تعلیمی اداروں کے داخلی راستوں اور نمایاں جگہوں پر عوامی آگاہی کے لیے معلومات آویزاں کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے، ہدایت کے مطابق تعلیمی اداروں کا تمام عملہ ویکسینیٹڈ ہونے کا بیج لگائے گا۔

    تعلیمی اداروں کے اسٹاف کے ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ چیک کیے جائیں گے، سیکریٹری عمران سکندر بلوچ کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں کے سربراہ محکمہ صحت کے تعاون سے موبائل ویکسینیشن کیمپس لگوائیں گے، اسمبلی میں بھی ویکسینیشن کی آگاہی سے متعلق پیغامات چلائے جائیں گے۔

    کاروباری مراکز میں داخلے اور ہوٹلز اور ریسٹ ہاؤسز میں بکنگ کے لیے 30 ستمبر تک مکمل ویکسینیشن لگوانا ضروری ہوگا، اِنڈور ڈائننگ، شادیوں اور ریسٹورنٹس انتظامیہ کے لیے 30 ستمبر تک مکمل ویکسینیشن لازم ہے۔

    محکمہ پرائمری ہیلتھ کے مطابق تمام نجی اور سرکاری دفاتر میں کام کرنے والے افراد کے لیے 15 اکتوبر تک ویکسینیشن کروانا لازم ہوگا، ٹرین اور موٹر وے پر سفر کے لیے 15 اکتوبر تک مکمل ویکسینیشن لگوانے کی شرط عائد کی گئی ہے۔

    قومی شاہراہوں پر پبلک ٹرانسپورٹ، (بین الصوبائی، شہروں کے اندر اور مابین چلنے والی گاڑیوں) میٹرو، بی آر ٹی، اورنج ٹرین میں سفر کے لیے 31 اکتوبر تک مکمل ویکسین لگوانا لازم ہوگا۔ ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ میں اور ٹرمینلز پر کام کر نے والے افراد کے لیے 15 اکتوبر تک مکمل ویکسینیشن لگوانا لازم ہوگا۔

    محکمہ پرائمری ہیلتھ کے مطابق 18 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے 15 نومبر تک ویکسینیشن مکمل کروانے کی شرط عائد کی گئی ہے۔ بیرون اور اندرون ملک سفر کرنے والے افراد اور ہوٹلز، ریسٹورنٹس اور شادی ہالز میں داخلے کے لیے 30 ستمبر تک کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

    ہدایت کی گئی ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے تمام افراد جو 30 ستمبر سے پہلے آئے ہوں، 31 اکتوبر تک ویکسین مکمل کروائیں۔ ٹریفک، موٹر وے، ہائی وے پولیس اور ضلعی انتظامیہ ان قوانین پر عمل درآمد اور چیکنگ کی ذمہ دار ہوگی۔

  • انجکشن سے خوف زدہ افراد کے لیے ویکسین اسٹیکر

    انجکشن سے خوف زدہ افراد کے لیے ویکسین اسٹیکر

    نارتھ کیرولائنا: امریکی سائنس دانوں نے مائیکرو اسکوپک نیڈلز والا ایسا اسٹیکر تیار کیا ہے جسے ویکسین دینے کے لیے جلد پر لگایا جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دو امریکی جامعات نے سوئی لگوانے سے خوف زدہ افراد کے لیے ویکسین سے بھرا ہوا پیوند نما اسٹیکر تیار کر لیا ہے، محققین کے مطابق یہ اسٹیکر ابتدائی آزمائش میں سوئی والی ویکسین سے بہتر اور مؤثر ثابت ہوا ہے۔

    اسٹینفرڈ یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا چیپل ہِل کے تیار کردہ اسٹیکر میں بہت ساری باریک سوئیاں لگی ہوئی ہیں، جب انھیں جلد پر چپکایا جاتا ہے تو سوئیوں میں موجود ویکسین کی ڈوز جلد کے اندر سرایت کر جاتی ہے اور یوں ویکسین دینے کا عمل مکمل ہو جاتا ہے۔

    اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ جلد میں مدافعتی خلیات ہوتے ہیں جو عام طور پر ویکسین کا ہدف ہوتے ہیں، اس لیے یہ طریقہ روایتی طور پر ویکسین دینے سے کئی گنا بہتر ہے، اس کی تفصیلات پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع کی گئی۔

    یہ اسٹیکر مکمل طور پر تھری ڈی پرنٹر سے بنایا گیا ہے، ڈاک ٹکٹ جتنے پولیمر ٹکڑے پر باریک سوئیاں لگائی گئی ہیں، اس سے سوئی کی تکلیف کم ہوتی ہے اور ویکسین دینے کا عمل بھی تیز تر ہو جاتا ہے۔

    تحقیق کے سربراہ پروفیسر جوزف ڈی سائمن نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کی بدولت پوری دنیا میں لوگوں کو ویکسین کی کم، درمیانی یا زیادہ ڈوز لگائی جا سکتی ہے، اس کے لیے خاص مہارت کی ضرورت بھی نہیں اور سوئی کے خوف کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا، خود مریض بھی اسے استعمال کر سکتا ہے۔

  • پاکستان میں کرونا ویکسینیشن، ڈبلیو ایچ او کا اعتراف

    پاکستان میں کرونا ویکسینیشن، ڈبلیو ایچ او کا اعتراف

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا ویکسینیشن کی رفتار کی تعریف کرتے ہوئے عالمی ادارۂ صحت کے کنٹری سربراہ نے کہا ہے کہ اب بھی چند ایسے ممالک ہیں جہاں 2 فی صد آبادی کی بھی ویکسینیشن نہ ہو سکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سربراہ ڈبلیو ایچ او پاکستان پلیتھا ماہی پالا نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پاکستان ویکسین لگانے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے، چند ایسے ممالک ہیں جہاں 2 فی صد آبادی کو ویکسین نہیں لگائی گئی۔

    پلیتھا ماہی نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا پاکستان ایک روز میں 10 لاکھ ویکسین لگا رہا ہے، پاکستان کی ویکسین لگانے کی مہم تیز اور مؤثر ہے۔

    کنٹری سربراہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان میں مکمل ویکسینیٹڈ افراد کی تعداد 20 فی صد سے زائد ہو چکی ہے، جب کہ جزوی ویکسینیٹڈ افراد کی تعداد 40 فی صد سے زائد ہے۔

    پلیتھا ماہی پالا نے اعتراف کیا کہ پاکستان نے کرونا وبا میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، این سی او سی نے بھی بہترین کام کیا، پاکستان میں کرونا رسپانس میں بہترین کوآرڈینیشن رہی، اور ملک میں کرونا انفیکشن کے باعث اموات کی شرح کم رہی۔

  • سائنوویک ویکسین سنگین بیماری کے خلاف انتہائی مؤثر ثابت

    سائنوویک ویکسین سنگین بیماری کے خلاف انتہائی مؤثر ثابت

    کوالالمپور: سائنوویک ویکسین کرونا کی سنگین بیماری کے خلاف انتہائی مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ سائنوویک کی کووِڈ 19 ویکسین سنگین بیماری کے خلاف انتہائی مؤثر ہے، اگرچہ فائزر/بائیو این ٹیک اور آسٹرازینیکا کی ویکسین ڈوز نے بیماری کے خلاف بہتر تحفظ کی شرح دکھائی ہے۔

    یہ نتائج ملائیشیا میں کیے جانے والے ایک وسیع حقیقی مطالعے میں سامنے آئے ہیں، اور یہ تازہ ترین اعداد و شمار چینی کمپنی کے لیے حوصلہ افزا ہیں، کیوں کہ انڈونیشیا اور تھائی لینڈ میں ہیلتھ کیئر ورکرز کو سائنوویک ویکسین لگائی گئی تھی اور اس کے بعد ان میں کرونا انفیکشنز کے کیسز سامنے آ گئے تھے۔

    یہ طبی مطالعہ ملائیشیا کی حکومت نے کروایا، جمعرات کو وزارت صحت کی جانب سے میڈیا کو بتایا گیا کہ طبی مطالعے میں معلوم ہوا کہ سائنوویک ویکسین لگوانے والے 72 لاکھ افراد میں سے ایک فی صد سے بھی کم (0.011%) افراد کو کرونا انفیکشنز کے لیے آئی سی یو میں علاج کی ضرورت پڑی۔

    اس کے برعکس فائزر اور بائیواین ٹیک کی ویکسین لینے والے 65 لاکھ افراد میں 0.002 فی صد کو انتہائی نگہداشت یونٹ میں علاج کی ضرورت پڑی، جب کہ آسٹرازینیکا ویکسین لینے والے 74 لاکھ 4,958 افراد میں 0.001 فی صد کو اس علاج کی ضرورت پڑی۔

    واضح رہے کہ اس تحقیق میں شامل آسٹرازینیکا لینے والے افراد درمیانی عمر کے تھے، جب کہ فائزر اور سائنوویک لینے والے انتہائی خطرے سے دوچار افراد تھے۔

    یہ تحقیق کرنے والے ملائیشیا کے انسٹیٹیوٹ آف کلینکل ریسرچ کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ تمام کرونا ویکسینز سے آئی سی یو میں مریضوں کے داخلوں میں 83 فی صد کمی جب کہ اموات کے خطرے میں 88 فی صد کمی آئی، اس تحقیق کے لیے ایک کروڑ 26 لاکھ افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

    انھوں نے بتایا کہ مکمل ویکسینیٹڈ افراد میں اموات کی شرح نہایت کم ہو کر 0.01 فی صد پر آئی، اور ان میں مرنے والوں میں وہ افراد شامل تھے جن کی عمر 60 سال سے زیادہ تھی، یا انھیں کوئی اور بیماری بھی تھی۔

  • فائزر کرونا ویکسین پانچ سے 11 برس کے بچوں کے لیے محفوظ؟

    فائزر کرونا ویکسین پانچ سے 11 برس کے بچوں کے لیے محفوظ؟

    واشنگٹن: دوا ساز امریکی کمپنی فائزر نے کرونا ویکسین کو پانچ سے 11 برس کے بچوں کے لیے محفوظ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹیک نے کہا ہے کہ آزمائشی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی کرونا وائرس ویکسین محفوظ ہے اور اس نے پانچ سے 11 سال کی عمر کے بچوں میں مضبوط مدافعتی ردعمل پیدا کیا ہے۔

    مذکورہ کمپنیوں نے کہا ہے کہ 12 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے برعکس بارہ سال سے کم عمر کے بچوں کو اس ویکسین کی کم ڈوز دی جائے گی۔

    امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر اور اس کی جرمن پارٹنر کمپنی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ پانچ سے گیارہ برس کی عمر کے بچوں کے لیے ویکسین محفوظ ہے اور اینٹی باڈی کے مضبوط ردعمل کو ظاہر کرتی ہے، نتائج سامنے آنے کے بعد وہ یورپی یونین، امریکا اور پوری دنیا کے ریگولیٹری اداروں کو جلد از جلد اپنا ڈیٹا جمع کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    واضح رہے کہ 12 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے یہ اپنی نوعیت کے پہلے آزمائشی نتائج ہیں، 6 سے 11 سال کے بچوں کے لیے موڈرنا ٹرائل ابھی جاری ہیں۔ فی الوقت فائزر اور موڈرنا دونوں ویکیسنز 12 سال سے زائد عمر کے نوجوانوں اور دنیا بھر کے ممالک میں بالغ افراد کو دی جا رہی ہیں۔

    اگرچہ بچوں کے بارے میں خیال یہ ہے کہ انھیں کووِڈ کا شدید خطرہ نہیں ہے، تاہم خدشات ہیں کہ انتہائی متعدی ڈیلٹا ویرینٹ زیادہ سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے، فائزر کے سی ای او البرٹ بورلا نے کہا کہ جولائی کے بعد سے امریکا میں بچوں میں کووِڈ کیسز میں تقریباً 240 فی صد اضافہ ہوا۔

    کمپنیوں کے مطابق ٹرائل کے دوران پانچ سے گیارہ برس عمر کے ٹرائل گروپ کے بچوں کو 10 مائیکرو گرام کی 2 ڈوز، جب کہ بڑی عمر کے گروپس کو 30 مائیکرو گرام کی ڈوزز اکیس دن کے وقفے سے دی گئی تھیں۔

    خیال رہے کہ فائزر اور بائیو این ٹیک اپنی ویکسین کو 6 ماہ سے 2 برس کی عمر کے بچوں اور 2 سے 5 سال کے بچوں پر بھی آزما رہے ہیں۔

  • کرونا ویکسین اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت پر اثر نہیں کرتی: این سی او سی

    کرونا ویکسین اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت پر اثر نہیں کرتی: این سی او سی

    اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے کہا ہے کہ کرونا ویکسین اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت پر اثر نہیں کرتی۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسد عمر کی زیر صدارت این سی او سی اجلاس منعقد ہوا، جس میں یہ ہدایت جاری کر دی گئی ہے کہ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو بھی کرونا ویکسین لگائی جائے۔

    این سی او سی کے مطابق حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کے لیے کرونا ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے، اور کرونا ویکسین حمل کے کسی بھی مرحلے میں لگائی جا سکتی ہے۔

    این سی او سی کا یہ بھی کہنا تھا کہ کرونا ویکسین اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت پر اثر نہیں کرتی۔

    این سی او سی کا فیصلہ، شائقین کرکٹ کے لیے بڑی خوش خبری

    واضح رہے کہ آج اجلاس میں این سی او سی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو کرکٹ اسٹیڈیمز میں شائقین کو بلانے کی اجازت بھی دے دی ہے، یہ پاکستانی شائقین کرکٹ کے لیے بڑا فیصلہ ہے۔

    اس فیصلے کے مطابق 30 ستمبر تک 25 فی صد شائقین گراؤنڈ میں میچ دیکھ سکیں گے، جب کہ 25 فی صد شائقین کی شرح میں اضافے پر نظر ثانی 28 ستمبر کو کی جائے گی، ویکسینیٹڈ افراد کو ہی کرکٹ اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی اجازت ہوگی، اور پی سی بی ویکسینیٹڈ افراد کو ٹکٹ کے اجرا کے لیے طریقۂ کار تیار کرے گا۔