Tag: کرونا ویکسین

  • آسٹرازینیکا ویکسین کے مضر اثرات سے متعلق سعودی ماہرین کی تحقیق

    آسٹرازینیکا ویکسین کے مضر اثرات سے متعلق سعودی ماہرین کی تحقیق

    ریاض: سعودی طبی ماہرین نے کرونا وائرس کی آسٹرازینیکا ویکسین کے مضر اثرات کے حوالے سے ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس کے لگوانے سے کچھ خاص مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس) مرتب نہیں ہوتے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری صحت عبداللہ عسیری نے بتایا ہے کہ سعودی اسکالرز نے آسٹرازینیکا ویکسین کے حوالے سے ایک جائزاتی رپورٹ مرتب کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ کرونا وائرس کے شدید انفیکشن سے بچاتی ہے، یہ مؤثر اور بے ضرر ہے۔

    اس طبی تحقیق کے لیے سعودی اسکالرز نے 10 اپریل سے 20 مئی کے دوران ظہران کے کنگ فہد آرمی کمپلیکس میں آسٹرازینیکا ویکسین لگوانے والوں کا جائزہ لیا تھا، جس کے کئی نتائج برآمد ہوئے۔

    اہم ترین نتیجہ یہ تھا کہ آسٹرازینیکا ویکسین لگوانے کے خاص سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہوتے۔

    سائنوویک ویکسین کی تیسری ڈوز سے متعلق تحقیق

    جائزے میں شامل بعض ایسے کیسز ریکارڈ پر آئے جنھوں نے آسٹرازینیکا ویکسین لگوائی تھی، اور وہ انجیکشن لگنے والی جگہ پر درد محسوس کر رہے تھے، انھیں بخار، کپکپی، سر میں درد، پٹھوں میں تکلیف، تھکاوٹ اور خارش جیسے عارضے لاحق ہوئے۔

    ایک بات یہ بھی سامنے آئی کہ خواتین کے مقابلے میں مرد ان تکالیف سے زیادہ دوچار ہوئے۔ سعودی اسکالرز نے بتایا کہ زیادہ تر تکالیف سن رسیدہ افراد کو پیش آئے، جب کہ کم سن لڑکوں کو اس قسم کی تکالیف کم ہوئیں۔

    اسکالرز نے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا کہ ویکسین کی ایک خوراک 67 فی صد تک وائرس سے بچانے میں مؤثر ہے۔

  • سائنوویک ویکسین کی تیسری ڈوز سے متعلق اہم تحقیق

    سائنوویک ویکسین کی تیسری ڈوز سے متعلق اہم تحقیق

    بیجنگ: چین کی تیار کردہ کرونا وائرس کے خلاف سائنوویک ویکسین کی تیسری ڈوز مدافعت میں بڑا اضافہ کر دیتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی محققین کی ایک نئی تحقیق کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ دوسری ڈوز لگنے کے 6 ماہ یا اس سے زیادہ عرصے کے بعد سائنوویک ویکسین کی تیسری ڈوز مہلک وائرس کے خلاف لوگوں کی قوت مدافعت میں نمایاں اضافہ کر دیتی ہے۔

    یہ تحقیق امریکی یونیورسٹی یئل کی طبی تحقیقات شائع کرنے والی ویب سائٹ Medrxiv پر شائع کی گئی ہے۔

    طبی تحقیقی مطالعے میں شامل 500 سے زیادہ افراد کو سائنوویک ویکسین کی دوسری ڈوز کے 6 سے 8 ماہ بعد تیسری ڈوز کا ٹیکا لگایا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ بوسٹر ڈوز اینٹی باڈیز کی سطح میں بہت زیادہ اضافے کا سبب بنی۔

    چینی محققین کی کرونا وائرس کے ماخذ سے متعلق رپورٹ

    تحقیقی نتائج میں دیکھا گیا کہ 14 دن کے بعد اینٹی باڈیز کی کثافت کا اندازہ 137.9 لگایا گیا جو تقریباً تین گنا زیادہ تھیں۔

    چینی محققین نے دیکھا کہ اگرچہ سائنوویک کی 2 ڈوز لگنے کے 6 ماہ بعد غیر جانب دار اینٹی باڈی سطح میں کمی واقع ہوئی، تاہم اس کے باوجود 2 ڈوز پر مبنی شیڈول، وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا کرنے کے حوالے سے اپنی یادداشت برقرار رکھنے میں کامیاب رہا۔

    تحقیقی مطالعے کے نتائج کے مطابق سائنوویک کی تیسری یعنی بوسٹر ڈوز جسم میں کرونا وائرس کے خلاف امیونٹی میں نمایاں اضافہ کر دیتی ہے۔

  • بڑی خبر، دنیا کی آدھی آبادی کو کرونا ویکسین لگ گئی

    بڑی خبر، دنیا کی آدھی آبادی کو کرونا ویکسین لگ گئی

    پیرس: تاریخ کی سب سے بڑی ویکسینیشن مہم جاری ہے، دنیا کی آدھی آبادی کو کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگ گئی ہے، چین تمام ممالک میں سرفہرست ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 8 ماہ قبل کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع ہوا تھا اور اب تک دنیا بھر میں 4 ارب افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے، جب کہ دنیا کی کُل آبادی ساڑھے 7 ارب کے قریب ہے، اس لحاظ سے دنیا کی آدھی سے زیادہ آبادی کو ویکسین لگ چکی ہے۔

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دنیا میں کرونا ویکسین لگنے کا عمل تھوڑا سست ہوا ہے، جن پہلے ایک ارب افراد کو ویکسین لگی وہ ان تک 140 دن میں پہنچی تھی، دوسرے ایک ارب افراد کو یہ ترسیل 40 روز میں ہوئی، اس کے بعد تیسرے ایک ارب افراد کو 26 دن میں اور چوتھے ایک ارب افراد تک ویکسین ایک ماہ میں پہنچی۔

    رپورٹ کے مطابق دنیا میں تین ایسے ممالک ہیں جہاں سب سے زیادہ ویکسین لگائی گئی ہے، چار ارب ویکسینز میں سے 40 فی صد یعنی 1.6 ارب چین میں لگائی گئی ہے، بھارت میں تقریباً ساڑھے 40 کروڑ افراد کو اور امریکا میں 34 کروڑ کے قریب ویکسین لگائی گئی۔

    آبادی کے لحاظ سے متحدہ عرب امارات سرفہرست ہے، جہاں آبادی کے 70 فی صد کے قریب ویکسین لگ چکی ہے، جب کہ بحرین اور یوروگوئے میں 60 فی صد سے زائد لوگوں کو ویکسین لگ چکی ہے۔

    اس کے بعد جن ممالک نے اپنی آدھی سے زیادہ آبادی کو ویکسین لگائی ہے ان میں قطر، چلی، کینیڈا، اسرائیل، سنگاپور، برطانیہ، منگولیا، ڈنمارک اور بیلجیم شامل ہیں، یورپی یونین نے بھی اپنی آدھی آبادی کو ویکسین لگا دی ہے۔

    دنیا کے غریب ممالک نے دیر سے ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا اور وہ بھی کویکس اور امیر ممالک کی طرف سے عطیہ کے باعث ممکن ہوا۔

    اوسطاً دنیا بھر میں ایک سو افراد میں سے 52 کو ویکسین لگ چکی ہے، تین ممالک ایسے ہیں جہاں اب تک ویکسین لگانے کا عمل شروع نہیں ہوا جن میں برونڈی، ایریٹیریا اور شمالی کوریا شامل ہیں۔

  • سائنوویک ویکسین: ترقی پذیر ممالک کے لیے بڑی خوش خبری

    سائنوویک ویکسین: ترقی پذیر ممالک کے لیے بڑی خوش خبری

    کمپالا: یونیسف اور سائنوویک میں ترقی پذیر ممالک کے لیے مزید کرونا ویکسینز کی فراہمی کا معاہدہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے بچوں کے فنڈ (یونیسف) نے حال ہی میں چینی ادویہ ساز کمپنی سائنوویک کے ساتھ ترقی پذیر ممالک کو کوویکس میکانزم کے ذریعے مزید کووِڈ 19 ویکسینز فراہم کرنے کا معاہدہ کر لیا ہے۔

    یوگنڈا میں یونیسف کے نمائندے منیر سیف الدین نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے کہا کہ اس معاہدے سے ترقی پذیر ممالک میں ویکسین تک رسائی وسیع ہونے کی امید ہے۔

    انھوں نے کہا یہ یقینی طور پر بڑی خوش خبری ہے، کوویکس کے ذریعے زیادہ سے زیادہ ویکسینز کی دستیابی کا مطلب ہے کہ درمیانی اور کم آمدنی والے ممالک میں زیادہ سے زیادہ افراد کرونا وائرس کے خلاف ویکسینز تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

    سیف الدین کا کہنا تھا کہ جب تک ہر شخص محفوظ نہیں ہو جاتا کوئی بھی شخص محفوظ نہیں۔

    ویکسین فراہمی کے اس معاہدے کے ذریعے یونیسف کو 2021 میں ویکسین کی 20 کروڑ ڈوز دستیاب ہو جائیں گی، جو کوویکس اقدام میں شریک ممالک اور علاقوں کو فراہم کی جائیں گی۔

  • کون سے ممالک کرونا ویکسینیشن میں سب سے پیچھے رہ گئے؟

    کون سے ممالک کرونا ویکسینیشن میں سب سے پیچھے رہ گئے؟

    یوں تو دنیا بھر میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسینز کی ترسیل کا عمل جاری ہے، تاہم ایک طرف جہاں 220 ممالک اور خطے کرونا وائرس سے متاثر ہیں، وہاں چند ایسے ممالک ہیں جو کرونا ویکسینیشن میں سب سے پیچھے رہ گئے ہیں۔

    کرونا ویکسینیشن میں سب سے پیچھے رہ جانے والے ممالک میں 4 وہ ملک ہیں جنھوں نے اب تک کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع تک نہیں کیا، ان میں ایریٹریا، برونڈی، تنزانیہ اور شمالی کوریا شامل ہیں۔

    چند ایسے ممالک بھی ہیں جنھوں نے ابھی پہلا قدم ہی اٹھایا ہے، مثلاً ہیٹی، جسے پچھلے ہفتے ہی ویکسین کی پہلی کھیپ ملی ہے، جب کہ ایسے ممالک کی فہرست تو بہت طویل ہے جہاں ابھی 2 فی صد آبادی کو بھی ویکسین نہیں لگ پائی، ان میں آبادی کے لحاظ سے افریقا کا سب سے بڑا ملک نائجیریا بھی شامل ہے اور بر اعظم افریقا کے چند دیگر ممالک بھی۔

    نہایت متعدی ڈیلٹا ویرینٹ کے پیش نظر ویکسینیشن میں پیچھے رہ جانے والے ممالک میں حالات قابو سے باہر بھی ہو سکتے ہیں۔ اب تو کرونا وبا کو پین امریکن ہیلتھ آرگنائزیشن نے ’ویکسین نہ لگوانے والوں کی وبا‘ قرار دے دیا ہے، ایسے مقامات وائرس کے گڑھ بننے کا بھی خطرہ ہے، جہاں سے ممکنہ طور پر نئے اور مزید خطرناک ویرینٹ پیدا ہو سکتے ہیں۔

    عالمی ادارۂ صحت کے مطابق کووِڈ 19 کی ویکسین کی عالمی تقسیم میں خطرناک حد تک عدم یکسانیت پائی جاتی ہے، جن کے پاس ویکسین موجود ہے، وہ آہستہ آہستہ معمول کی زندگی کی طرف لوٹ رہے ہیں، جن کے پاس نہیں، وہ اب بھی لاک ڈاؤن کی زد میں ہیں۔

    ایک طرف امیر ممالک میں حالات معمول پر آ رہے ہیں، وہاں کم خطرے سے دوچار نوجوان بھی ویکسین لگوا رہے ہیں، لوگ چھٹی کے دن ساحلوں پر تفریح کر رہے ہیں کیوں کہ وہ مکمل ویکسینیشن کروا چکے ہیں جب کہ کئی ملکوں میں صحت سے وابستہ افراد ابھی تک انتظار کر رہے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ انھیں تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔

    غریب ملکوں میں ویکسین کی عدم دستیابی کی سب سے بڑی وجہ عالمی سطح پر عدم مساوات ہے، یعنی ان ملکوں کو اتنی ویکسین فراہم ہی نہیں کی جا رہی جتنی امیر ملکوں کے پاس ہے، اب تک دنیا بھر میں 3.5 ارب ویکسین ڈوز تقسیم کیے جا چکے ہیں، لیکن ان میں سے 75 فی صد صرف دس ممالک کے لوگوں کو لگے ہیں۔

    عالمی ادارۂ صحت کے مطابق غریب ملکوں کے مقابلے میں امیر ممالک میں ویکسین کے 62گنا زیادہ ٹیکے لگائے گئے ہیں، کینیڈا اور برطانیہ جیسے ممالک اپنی ضرورت سے پانچ سے آٹھ گنا زیادہ ویکسین رکھتے ہیں اور اب بچوں کو ویکسین لگانے اور مکمل ویکسین کروانے والوں کو ایک اضافی بوسٹر ٹیکا لگانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔

    عالمی ادارۂ صحت نے بارہا امیر ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے ویکسین ڈوز دیگر ممالک کو دیں اور ویکسین تیار کرنے کی صلاحیتوں میں اضافہ کریں۔

  • پاکستان عالمی سطح پر قلت کے باوجود کرونا ویکسین کے حصول میں کامیاب

    پاکستان عالمی سطح پر قلت کے باوجود کرونا ویکسین کے حصول میں کامیاب

    اسلام آباد: پاکستان عالمی سطح پر قلت کے باوجود کرونا وائرس کی ویکسینز کے حصول میں کامیاب رہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان نے رواں ماہ بھاری مقدار میں کرونا ویکسین حاصل کی ہے، جب کہ عالمی سطح پر ویکسینز کی قلت موجود ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ رواں ماہ 2 کروڑ 12 لاکھ 70 ہزار ویکسین ڈوز پاکستان پہنچ چکی ہیں، جن میں سے ایک کروڑ 45 لاکھ ڈوز پاکستان نے خریدی ہیں۔

    رواں ماہ 85 لاکھ سائنوویک، اور 60 لاکھ سائنوفام ڈوز پاکستان آئیں، پاکستان کی خریدی 30 ہزار فائزر ویکسین ڈوز بھی اسی مہینے آئیں، رواں ماہ پاکستان کو کوویکس سے بھی 67 لاکھ 40 ہزار ڈوز ملی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق کوویکس نے رواں ماہ 55 لاکھ موڈرنا ویکسین، اور 1.24 ملین آسٹرازینیکا ویکسین ڈوز فراہم کی ہیں۔

  • چینی ماہرین کا سائنوویک کی 2 ڈوز سے متعلق انکشاف

    چینی ماہرین کا سائنوویک کی 2 ڈوز سے متعلق انکشاف

    بیجنگ: چینی ماہرین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی سائنوویک ویکسین لگنے کے بعد بننے والی اینٹی باڈیز 6 ماہ میں ختم ہوجاتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چینی ماہرین نے سائنوویک ویکسین کے اثرات سے متعلق ایک تحقیق کے بعد انکشاف کیا ہے کہ کرونا کے خلاف سائنوویک ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز 6 ماہ میں ختم ہو جاتی ہیں، اس لیے بوسٹر لگانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

    ریسرچ کے مطابق سائنوویک کی 2 ڈوز کے بعد تیسری یعنی بوسٹر ڈوز اینٹی باڈیز کو بڑھائے گی، اس حوالے سے 18 سے 59 سال عمر کے افراد پر ریسرچ کی گئی، جن کی اینٹی باڈیز میں سائینوویک کی تیسری ڈوز لگنے سے اضافہ ہوا۔

    محققین کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ اینٹی باڈیز میں کمی سے کس طرح ویکسین ڈوز کی تاثیر متاثر ہوگی، کیوں کہ سائنس دانوں کو واضح طور پر کسی ویکسین کے لیے اینٹی باڈی کی سطحات کی شدت کو ابھی معلوم کرنا باقی ہے، جو ویکسین کو بیماری سے بچاؤ کے قابل بناتی ہے۔

    واضح رہے کہ انڈونیشیا اور تھائی لینڈ موڈرنا اور فائزر کی ویکسینز کے ذریعے ان لوگوں کو تیسری ڈوز کے لیے تیار ہو چکے ہیں، جو سائنوویک کی دو ڈوز لے چکے ہیں، کیوں کہ کرونا وائرس کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے خلاف اس کی تاثیر پر تشویش پائی جاتی ہے۔

    ترکی نے سائنوویک ویکسین لینے والے شہریوں کو سائنوویک یا فائزر کی ویکسینز کے ذریعے تیسری ڈوز دینے کا آغاز کر دیا ہے، خیال رہے کہ جون کے اختتام تک سائنوویک کمپنی ایک ارب ویکسین ڈوز فراہم کر چکی ہے۔

  • جاپان: موڈرنا ویکسین سے متعلق اہم فیصلہ

    جاپان: موڈرنا ویکسین سے متعلق اہم فیصلہ

    ٹوکیو: جاپان نے موڈرنا ویکسین کے لیے عمر کی حد کم کر کے 12 سال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کی وزارت صحت موڈرنا کرونا وائرس ویکسین کے لیے عمر کی حد کم کر کے 12 سال کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، اس وقت جاپان میں امریکی ادویہ ساز ادارے کی یہ ویکسین 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کو لگائی جا رہی ہے۔

    مئی میں موڈرنا ویکسین کی جب منظوری دی گئی تھی تو اس وقت اس کے مؤثر اور محفوظ ہونے سے متعلق ڈیٹا کم دستیاب تھا، اب کمپنی نے کہا ہے کہ اس نے امریکا میں 12 سے 17 سال کی عمر کے تقریباً 3 ہزار 700 افراد پر کی گئی طبی آزمائش میں اِس ویکسین کے مؤثر اور محفوظ ہونے کی تصدیق کر لی ہے۔

    موڈرنا کی جانب سے ایک فارماسیوٹیکل کمپنی کے ذریعے جاپانی وزارت صحت کو ویکسین کے مؤثر و محفوظ ہونے کے سلسلے میں اضافی ڈیٹا بھی جمع کروا دیا گیا ہے، جو جاپان میں اس ویکسین کی تقسیم اور دیگر اُمور انجام دیتی ہے۔

    وزارت صحت جاپان کی جانب سے موڈرنا کے لیے عمر کی حد کم کرنے کے سلسلے میں جانچ پڑتال مکمل کی جا چکی ہے، پیر کو ماہرین کا ایک اجلاس بھی بلایا گیا ہے، جس میں عمر کی حد کم کرنے کے حوالے سے باقاعدہ فیصلہ کیا جائے گا۔

  • کرونا ویکسین کی ایک اور بڑی کھیپ پاکستان منتقلی کے لیے تیار

    کرونا ویکسین کی ایک اور بڑی کھیپ پاکستان منتقلی کے لیے تیار

    اسلام آباد: چین سے کرونا ویکسین کی ایک اور بڑی کھیپ پاکستان منتقلی کے لیے تیار ہے، جو آج پاکستان پہنچ جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق چین سے 15 لاکھ سائنوویک ڈوز آج پی آئی اے کی ایک خصوصی پرواز کے ذریعے اسلام آباد پہنچائی جائیں گی، پاکستان نے یہ 15 لاکھ سائنوویک ڈوزز چینی کمپنی سے خریدی ہیں۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل 13 جولائی کو چین سے 20 لاکھ کرونا ویکسین ڈوز کی کھیپ لائی گئی تھی، جب کہ رواں ماہ کرونا ویکسین کی تقریباً ڈیڑھ کروڑ ڈوز پاکستان پہنچائی جائیں گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں ماہ 85 لاکھ کرونا ویکسین ڈوز پاکستان لائی جا چکی ہیں، چین سے 20 لاکھ سائنوفارم اور 40 لاکھ سائنوویک ڈوز لائی گئیں، اس کے علاوہ پاکستان کو رواں ماہ کوویکس سے بھی 25 لاکھ ڈوز موڈرنا ویکسین کی مل چکی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خریدی ایک لاکھ فائزر ویکسین کی پہلی کھیپ رواں ماہ پہنچے گی، جب کہ رواں ماہ ہی پاکستان کو کوویکس سے آسٹرازینیکا کی دوسری کھیپ بھی ملے گی۔

  • پشاور: ملازمین کو ویکسین نہ لگانے پر ریسٹورنٹس، شاپنگ مالز کے خلاف بڑی کارروائی

    پشاور: ملازمین کو ویکسین نہ لگانے پر ریسٹورنٹس، شاپنگ مالز کے خلاف بڑی کارروائی

    پشاور: خیبر پختون خوا کے دارالحکومت پشاور میں اسٹاف کو کرونا ویکسین نہ لگانے پر متعدد ریسٹورنٹس اور شاپنگ مالز سیلز کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور میں ہوٹلز اور ریسٹورنٹس اسٹاف کے لیے کرونا وائرس کی ویکسین لازمی قرار دی گئی ہے، جس کے بعد کرونا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر بڑے پیمانے پر کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔

    ضلعی انتظامیہ پشاور نے ملازمین کو کرونا ویکسین نہ لگانے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے صدر میں مشہور الیکٹرانکس شاپ، چارسدہ روڈ پر 4 ریسٹورنٹس اور 2 شاپنگ مالز کو سیل کر دیا ہے۔

    انتظامیہ نے ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 12 دکانیں بھی سیل کر دیں، جب کہ 33 دکان داروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    ڈپٹی کمشنر پشاور نے بتایا کہ کرونا وائرس خطرناک ہے، عوام اور تاجر برادری ایس او پیز پر عمل کر کے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں انتظامیہ کی مدد کریں۔ انھوں نے کہا تاجر برادری خود بھی ویکسین لگائے اور اپنے اسٹاف کو بھی جلد از جلد کرونا ویکسین لگائے، جو ویکسین نہیں لگائے گا ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    ضلعی انتظامیہ نے گزشتہ رات بھی کارروائی کرتے ہوئے اسٹاف کو کرونا ویکسین نہ لگانے پر 118 افراد کو گرفتار کیا تھا۔