Tag: کرونا ویکسین

  • امریکا نے جانسن اینڈ جانسن کی کرونا ویکسین سے متعلق نیا انتباہ جاری کر دیا

    امریکا نے جانسن اینڈ جانسن کی کرونا ویکسین سے متعلق نیا انتباہ جاری کر دیا

    واشنگٹن: امریکی ادارے ایف ڈی اے نے جانسن اینڈ جانسن کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین سے متعلق نیا انتباہ جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ادویات کے ریگولیٹری ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے کرونا ویکسین کے لیے جانسن اینڈ جانسن کے انتباہی لیبل کو اپڈیٹ کر دیا ہے، جس میں انوکھی اعصابی بیماری Guillain-Barre سینڈروم میں مبتلا ہونے کے خطرے میں اضافے کی معلومات شامل کی گئی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق جانسن اینڈ جانسن کی کرونا ویکسین لگوانے کے بعد انوکھی اعصابی بیماری میں مبتلا ہونے کا امکان ہے، اس حوالے سے روئٹرز نے اپنی خبر میں کہا ہے کہ ویکسین کے تحفظ کی نگرانی کے ادارے کی رپورٹ کے جائزے کے بعد حکام نے تصدیق کی ہے کہ ویکسین کی ڈوزز لینے والے 100 افراد میں گیلن برّے سینڈروم کی تشخیص ہوئی۔

    اب تک امریکا میں تقریباً ایک کروڑ 28 لاکھ افراد جے اینڈ جے ویکسین کی ایک ڈوز لے چکے ہیں۔تاہم صرف سو افراد کو یہ بیماری لاحق ہوئی اور ان میں سے 95 افراد کی حالت تشویش ناک ہے اور انھیں اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت پڑی، جب کہ ایک ہلاکت بھی رپورٹ ہوئی ہے۔

    یہ ایک اعصابی بیماری ہے جس میں جسم کا مدافعتی نظام اعصابی خلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے، جو پٹھوں کی کمزوری اور بہت سے سنگین کیسز میں فالج کا بھی سبب بن سکتا ہے، امریکا میں یہ مرض ہر سال 3000 سے 6000 افراد کو متاثر کرتا ہے اور بہت سے مریض اس سے شفایاب بھی ہو جاتے ہیں۔

    کمپنی کو لکھے گئے خط میں ایف ڈی اے نے کہا کہ ویکسینیشن کے بعد GBS کی بیماری ہونے کا امکان اگرچہ بہت کم ہے، تاہم جے اینڈ جے کی ویکسین لگوانے والے افراد کو اگر کمزوری، چبھن ، چلنے میں دشواری یا چہرے کو حرکت دینے میں مشکل جیسی علامات ہوں تو فوری طو پر طبی امداد حاصل کریں۔

    نئے انتباہی لیبل کے مطابق متاثرہ افراد میں سے زیادہ تر میں ویکسین کی ڈوز لینے کے 42 دنوں کے بعد علامات ظاہر ہوئیں اور ایسا ہونے کے امکانات بہت کم ہیں، اگر کسی کو کمزوری یا جسم کے حصے خصوصاً ہاتھ اور پیر سُن ہوتے محسوس ہوں تو اسے فوراً طبی امداد کے لیے رجوع کرنا چاہیے کیوں کہ یہ حالت بگڑ بھی سکتی اور جسم کے دیگر حصوں تک بھی پھیل سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ کرونا ہی نہیں بلکہ موسمی انفلوئنزا اور جِلدی بیماری سے بچاؤ کی ویکسین کے استعمال کے بعد بھی اس بیماری کی شکایت سامنے آئی تھی۔

  • جاپان: تجرباتی کرونا ویکسین کی کارکردگی بڑے پیمانے پر جانچنے کی تیاری

    جاپان: تجرباتی کرونا ویکسین کی کارکردگی بڑے پیمانے پر جانچنے کی تیاری

    ٹوکیو: جاپانی دوا ساز کمپنی نے اپنی تجرباتی کووِڈ 19 ویکسین کی کارکردگی بڑے پیمانے پر جانچنے کی تیاری کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی دوا ساز کمپنی دائی اِچی سانکیو اپنی تجرباتی کرونا وائرس ایم آر این اے (mRNA) ویکسین کی رواں سال بڑے پیمانے پر طبی آزمائش شروع کرنے کے لیے تیاری کر رہی ہے۔

    کمپنی میں ویکسین کی تیاری کے نگران یابُوتا ماسایُوکی نے این ایچ کے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ دائی اِچی سانکیو اپنی طبی آزمائش کا حتمی مرحلہ شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہے، جس میں کمپنی ہزاروں افراد کو ویکسین لگائے گی۔

    انھوں نے کہا کہ کمپنی (Daiichi Sankyo) اس آزمائش کے نتائج کی بنیاد پر سرکاری منظوری حاصل کرنے کے لیے درخواست دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    ویکسین کی منظوری ملنے کے بعد یہ کمپنی ٹوکیو کے شمال میں واقع سائیتاما پریفیکچر میں واقع کارخانے میں بڑے پیمانے پر ویکسین کی تیاری شروع کرے گی، اور امکان ہے کہ اپریل 2022 سے شروع ہونے والے مالی سال سے اس کے استعمال کا آغاز ہوگا۔

    کمپنی کے نگران کا کہنا تھا کہ وہ ایم آر این اے ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے دیگر ویکسینز اور جین تھراپی و سرطان کے علاج کو بھی بہتر بنانا چاہتے ہیں، جس سے دوا سازی میں تیز ترقی ممکن ہو سکے گی۔

  • فائزر کا اپنی کرونا ویکسین سے متعلق بڑا اعلان

    فائزر کا اپنی کرونا ویکسین سے متعلق بڑا اعلان

    نیویارک: امریکی دوا ساز کمپنی فائزر اور جرمن کمپنی بائیو این ٹیک نے اپنی کووِڈ 19 ویکسین کی بہتر شکل کی طبی آزمائش کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹیک کا کہنا ہے کہ وہ کرونا وائرس کی اپنی ویکسین کو مزید بہتر بنا رہے ہیں، اور اس سلسلے میں اس کی طبی آزمائش کی جائے گی۔

    مذکورہ کمپنیوں نے جمعرات کو مشترکہ بیان میں کہا کہ ویکسین کو بہتر شکل دینے کا مقصد کرونا وائرس کی متغیر قسم ڈیلٹا کے سنگین انفیکشنز سے بچاؤ ہے، انھوں نے توقع ظاہر کی کہ ویکسین کی بہتر بنائی گئی قسم کی طبی آزمائش اگست میں متوقع ہے۔

    دونوں کمپنیوں نے، کووِڈ 19 کی موجودہ ویکسین کے تیسرے ٹیکے کی افادیت سے متعلق اپنی طبی آزمائش کے نتائج بھی جاری کر دیے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ دوسرے ٹیکے کے 6 ماہ بعد تیسرے ٹیکے نے جنوبی افریقا میں دریافت شدہ بیٹا متغیر قسم کے خلاف مدافعت 5 سے 10 گنا بڑھا دی۔

    انھوں نے کہا اعداد و شمار سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ موجودہ ویکسین کے دوسرے ٹیکے کے 6 ماہ بعد، کرونا وائرس سے محفوظ رکھنے کی ویکسین کی صلاحیت کم زور پڑ سکتی ہے۔

    کمپنیوں کا مؤقف ہے کہ 2 ٹیکوں پر مشتمل ویکسینیشن کا عمل مکمل ہونے سے 6 ماہ سے ایک سال کے عرصے میں بچاؤ کی بلند ترین سطح برقرار رکھنے کے لیے، تیسرے ٹیکے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

    تاہم امریکی ادارے سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ جیسے ہی سائنسی بنیادوں پر یہ چیز سامنے آئی کہ مدافعت کو تقویت دینے کی ضرورت ہے، تو تیسرا ٹیکا لگانے میں کوئی تاخیر نہیں کی جائے گی، فی الوقت وہ امریکی جنھیں دونوں ٹیکے لگ چکے ہیں، فی الحال انھیں مدافعت کو تقویت دینے والے تیسرے ٹیکے کی ضرورت نہیں ہے۔

  • ترک کرونا ویک کے تیسرے مرحلے کے تجربات کامیاب

    ترک کرونا ویک کے تیسرے مرحلے کے تجربات کامیاب

    انقرہ: ترکی میں کرونا وائرس ویکسین ’ کرونا ویک‘ کے تیسرے مرحلے کے تجربات کامیاب رہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں ہونے والے کرونا ویک کے فیز کے تجربات کے نتائج طبی جریدے دی لانسٹ میں شائع ہوئے ہیں، تجربات کے عبوری اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ ویکسین کی 2 ڈوز انفیکشن کے خلاف 83.5 فی صد تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

    آخری مرحلے کے یہ تجربات چین کی ویکسین کرونا ویک کے سلسلے میں تھے، جس میں 10 ہزار سے زائد ترک رضاکاروں سے حصہ لیا، یہ ویکسین چینی کمپنی سائنوویک نے تیار کی ہے۔

    ابتدائی نتائج سے پتا چلتا ہے کہ کرونا ویک اینٹی باڈی کا بھر پور دفاع کرتی ہے، ترکی میں کیے گئے دس ہزار افراد پر تجربات کی روشنی میں یہ بات واضح ہوئی کہ اس ویکسین سے کسی قسم کے سنگین ضمنی اثرات یا اموات کی اطلاع نہیں ملی، زیادہ تر مضر اثرات ہلکے تھے، جو انفیکشن کے 7 دن کے اندر وقوع پذیر ہوئے۔

    شائع شدہ مقالے میں بتایا گیا ہے کہ خطرات کا باعث بننے والی تمام اقسام کے کرونا وائرسز کی روک تھام کے لیے اس ویکسین کے تجربات جاری ہیں۔

  • 22 چینی کرونا ویکسینز تجرباتی مرحلے میں داخل

    22 چینی کرونا ویکسینز تجرباتی مرحلے میں داخل

    بیجنگ: چین میں 22 کرونا ویکسینز کلینکل ٹرائلز کے مرحلے میں داخل ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں کرونا وائرس کی 22 ویکسینز کو کلینکل ٹرائلز کے مرحلے میں داخل ہونے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں نیشنل میڈیکل پروڈکٹس ایڈمنسٹریشن کے حکام نے بتایا کہ آج تک ملک میں کووِڈ 19 کی 4 ویکسینز کو مشروط طور پر فروخت کے لیے پیش کرنے اور 3 ویکسینز کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے پہلے ہفتے چینی حکام نے کہا تھا کہ ملک میں کرونا وائرس کی 21 ویکسینز طبی تجربات کے مراحل میں داخل ہوئی ہیں۔

    چینی ویکسینز کے بارے میں امریکی ادارے کی رپورٹ

    مہلک کرونا وائرس کی وبا سے لڑنے میں چین سب سے آگے رہا ہے، چین کرونا وائرس کے خلاف ویکسینز پر تجربات کے حوالے سے بھی دیگر ممالک سے آگے ہے۔

    مجموعی طور پر کرونا وائرس کی 8 ویکسینز ایسی ہیں، جن کی بیرون ملک تیسرے طبی مرحلے کے تجربات کی منظوری دی گئی ہے، جب کہ ایک میسنجر آر این اے (ایم آر این اے) ویکسین نے بیرون ملک تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے سلسلے میں تمام اخلاقی تقاضوں کو پورا کر لیا ہے۔

    قومی صحت کمیشن کے مطابق چین میں رواں سال کے آخر تک کم از کم 70 فی صد ہدف آبادی کو کرونا وائرس کے خلاف ویکسین لگائے جانے کی امید ہے۔

  • چینی ویکسینز کے بارے میں امریکی ادارے کی رپورٹ

    چینی ویکسینز کے بارے میں امریکی ادارے کی رپورٹ

    جارجیا: چینی ویکسینز کے بارے میں ایک امریکی ادارے نے ماہرین کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ دونوں ویکسینز معتبر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا کمپنی سی این این نے ہانگ کانگ کے اسکالرز کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ چین کی تیار کردہ ویکسینز سنگین بیماری کا شکار ہونے والوں اور اموات کی تعداد کو کم کرنے میں مددگار ہیں۔

    خیال رہے کہ چین کی 2 کرونا ویکسینز سائنوفارم اور سائنوویک کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے ہنگامی استعمال کے لیے منظوری دی گئی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ دونوں ویکسینز اچھی طرح آزمودہ اور تکنیکی اعتبار سے نہایت معتبر ہیں، ہانگ کانگ یونیورسٹی کے اسکالرز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کو وِڈ 19 سے سنگین بیمار ہونے والوں اور اموات کی تعداد کو کم کرنے میں چینی ساختہ ویکسینز معاون ثابت ہوں گی۔

    چین نے بچوں کے لیے سائنوویک اور سائنوفارم ویکسینز کی منظوری دے دی

    واضح رہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے ویکسین کی ذخیرہ اندوزی کے برعکس چین نے بڑی مقدار میں ویکسینز دوسرے ممالک کو فراہم کی ہیں، چین کی مذکورہ دونوں ویکسینز بڑے پیمانے پر دنیا کے متعدد ممالک میں پورے اعتماد کے ساتھ کو وِڈ نائنٹین کے خلاف استعمال کی جا رہی ہیں۔

    یاد رہے کہ جون 2020 میں چینی کمپنی سائنوویک کی ’کروناویک‘ کے نام سے ویکسین چین میں ہنگامی استعمال کے لیے منظور ہونے والی پہلی ویکسین تھی، اب تک سائنوویک کمپنی 40 ممالک اور علاقوں کو کروناویک فراہم کر چکی ہے۔

    یکم جون 2021 کو عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے بھی سائنوویک کی کرونا ویکسین کو ہنگامی استعمال کے لیے منظور کر لیا، اور یہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے منظوری حاصل کرنے والی سائنوفارم کے بعد دوسری چینی ویکسین بنی۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق ویکسین کے ٹرائلز کے نتائج میں دیکھا گیا کہ جن لوگوں کو یہ ویکسین لگائی گئی، ان میں اس نے 51 فی صد میں علاماتی کرونا وائرس بیماری کو روکا، جب کہ شدید کرونا انفیکشن اور اسپتال داخلوں کو روکنے میں یہ 100 فی صد مؤثر ثابت ہوئی۔

  • کرونا ویکسین کی دونوں ڈوز موت سے کتنا تحفظ فراہم کرتی ہیں؟

    کرونا ویکسین کی دونوں ڈوز موت سے کتنا تحفظ فراہم کرتی ہیں؟

    نئی دہلی: بھارتی محققین نے ایک ریسرچ کے بعد کہا ہے کہ کرونا ویکسین کی دونوں ڈوز موت سے 98 فی صد تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ماہرین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس ویکسین کی ایک ڈوز موت سے 92 فی صد تحفظ فراہم کرتی ہے، جب کہ دونوں ڈوز 98 فی صد تحفظ دیتی ہیں۔

    اس سلسلے میں بھارتی حکومت کے اشتراک سے بھارت کے ایک میڈیکل انسٹیٹیوٹ نے ریاست پنجاب کے پولیس اہل کاروں پر ایک ریسرچ اسٹڈی کی، اس طبی مطالعے کے نتائج میں دیکھا گیا کہ جن پولیس اہل کاروں نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین نہیں لگوائی تھی، ان میں اموات کی شرح زیادہ تھی۔

    تحقیق کے نتائج کے مطابق کرونا وائرس ویکسین کی صرف ایک ڈوز لگوانے والے پولیس اہل کاروں میں اموات کی شرح کم دیکھنے کو ملی، جب کہ دونوں ڈوز لگوانے والے پولیس اہل کاروں کی اموات کی شرح انتہائی کم تھی۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر کے طبی ماہرین نے ریسرچ اسٹڈیز کے بعد یہ کہا ہے کہ ویکسینیشن سے کرونا انفیکشن کے باعث شدید بیماری، اسپتال داخلوں اور اموات کی شرح میں واضح طور پر کمی واقع ہوتی ہے۔

    طبی ماہرین مختلف تحقیقی مطالعوں کی بنیاد پر عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پر اعتماد ہو کر کرونا ویکسینیشن کروائیں، تاکہ اقوام پر بیماری اور لاگت کا بوجھ کم ہو جائے۔

  • ویکسین لگوانے کی دوڑ، آسٹریلیا میں ’ہنگر گیمز جیسے مناظر‘

    ویکسین لگوانے کی دوڑ، آسٹریلیا میں ’ہنگر گیمز جیسے مناظر‘

    کینبرا: آسٹریلیا میں حکام نے کرونا ویکسین لگوانے کے لیے شہریوں کی دوڑ کو ’ہنگر گیمز‘ کے مناظر قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نیو ساؤتھ ویلز کے وزیر صحت بریڈ ہیزارڈ نے کہا کہ کرونا وائرس ویکسینز کی سپلائی بہت سست ہے، اور لوگ اس کے حصول کے لیے مشہور فلمز سیریز ہنگر گیمز کے کرداروں کی طرح دوڑ لگا رہے ہیں۔

    ملک کی سب سے گنجان آباد ریاست کے وزیر کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں کرونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ میں اضافے کے ساتھ ویکسین کی ڈوزز میں کمی کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں، ویکسین کی کمی کے نتیجے میں لوگ خوف کا شکار ہو کر ویکسینیشن سینٹرز آ رہے ہیں۔

    میدیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا میں لوگ کہیں ویکسینیشن سینٹرز کے چکر کاٹ رہے ہیں، تو کہیں اپوائنٹمنٹ لینے کے لیے باقاعدگی سے اسپتالوں اور متعلقہ جگہوں پر فون کر رہے ہیں، اس امید کے ساتھ کہ کسی طرح انھیں ویکسین لگ جائے۔

    ہالی وڈ کی فلم سیریز ہنگر گیمز کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر صحت کا کہنا تھا کہ جس طرح لوگ ویکسین لگوانے کے لیے دوڑ دھوپ کر رہے ہیں یہ اُس فلم کا ایک سین لگ رہا ہے، خیال رہے کہ ہنگر گیمز کی فلموں اور کتابوں میں نوجوانوں کے ایک گروپ کو موت کے ایک کھیل کے لیے ہر سال چنا جاتا ہے۔

    ادھر آسٹریلیا کی ڈھائی کروڑ آبادی میں سے صرف 7 فی صد افراد کو ویکسین کی مکمل ڈوزز لگ چکی ہیں، جو کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں ویکسینیشن کی سب سے کم شرح ہے، آسٹریلیا کی حکومت کا انحصار آسٹرازینیکا ویکسین پر ہے، ملک میں ایک مقامی ویکسین بھی بنائی جا رہی ہے جس کے اب تک کے ٹرائل ناکام ہو چکے ہیں۔

    معاملہ یہ ہے کہ آسٹریلیا میں شہریوں نے آسٹرازینیکا لگوانے سے انکار کیا ہے، جو اب صرف 60 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے تجویز کی جا رہی ہے، اور زیادہ تر افراد فائزر ویکسین لگوانے کے لیے اپوائنٹمنٹ لے رہے ہیں۔

  • یو اے ای کرونا ویکسینیشن میں سب سے آگے نکل گیا

    یو اے ای کرونا ویکسینیشن میں سب سے آگے نکل گیا

    دبئی: متحدہ عرب امارات دنیا میں سب سے زیادہ کرونا ویکسین لگانے والا ملک بن گیا ہے۔

    عرب نیوز کے مطابق بلومبرگ ویکسین ٹریکر کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ یو اے ای کرونا ویکسینیشن کی 15.5 ملین ڈوز مہیا کرنے کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ کرونا ویکسین دینے والا ملک بن گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امارات میں جاری قومی ویکسینیشن پروگرام نے اب تک ملک کی 72.1 فی صد سے زیادہ آبادی کی ویکسینیشن مکمل کر لی ہے، ہر 100 افراد کو لگائی جانے والی کل ڈوزز کے لحاظ سے یو اے ای سیچلز کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پہلے نمبر پر پہنچ گیا ہے۔

    کوروناوائرس: اماراتی حکام کا ایک اور اہم اقدام

    یو اے ای وزیر صحت عبدالرحمان بن محمد بن ناصر ال اویس نے اس تازہ ترین کامیابی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قیادت کے فعال وِژن نے ملک کو کرونا وبا کے چیلنجز سے نمٹنے کے قابل بنایا۔

    واضح رہے کہ اماراتی وزارت صحت نے گزشتہ روز اتوار کو بیٹا، ڈیلٹا اور الفا وائرسز کا مزید بہتر طور پر تدارک کرنے کے لیے ہنگامی طور پر موڈرنا ویکسین کی رجسٹریشن کی منظوری کا اعلان کیا تھا۔

    موڈرنا ویکسین متحدہ عرب امارات میں منظوری حاصل کرنے والی پانچویں ویکسین بن گئی ہے، اس سے قبل اماراتی حکومت سائنوفارم، آسٹرازینیکا، فائزر اور اسپوتنک V ویکسین کے استعمال کی اجازت دے چکی ہے۔

  • جنوبی افریقا نے بھی چین کی سائنوویک ویکسین کی منظوری دے دی

    جنوبی افریقا نے بھی چین کی سائنوویک ویکسین کی منظوری دے دی

    جوہانسبرگ: جنوبی افریقا نے بھی کرونا وائرس کے خلاف چین کی تیار کردہ سائنوویک ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقی وزیر صحت نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ حکام نے چین کی تیار کردہ سائنوویک کرونا ویکسین کے مقامی سطح پر استعمال کی منظوری دے دی ہے۔

    جنوبی افریقا کو کرونا وائرس کی وبا کی تیسری اور بہت خطرناک لہر کا سامنا ہے، اسپتال مریضوں سے بھر چکے ہیں، جب کہ ملک میں کرونا انفیکشن سے مرنے والوں کی تعداد بھی تیزی سے بڑھ کر 60 ہزار ہو چکی ہے۔

    وزیر صحت مامولوکو کوبائی نے اپنے بیان میں کہا کہ میں ریگولیٹری حکام کا شکر گزار ہوں کہ انھوں نے ایمرجنسی کو سمجھتے ہوئے اقدام اٹھایا اور کرونا ویکسین کے لیے رجسٹریشن کی درخواستوں کے لیے درکار وقت کو بھی کم سے کم رکھا۔

    یاد رہے کہ جون 2020 میں چینی کمپنی سائنوویک کی ’کروناویک‘ کے نام سے ویکسین چین میں ہنگامی استعمال کے لیے منظور ہونے والی پہلی ویکسین تھی، اس کے بعد 5 فروری 2021 کو اس کی مشروط مارکیٹنگ کی اجازت بھی دی گئی۔

    یکم اپریل 2021 کو کروناویک کی بڑی مقدار میں پیداوار کے لیے مینوفیکچرنگ فیسلٹی کے تیسرے فیز کی تکمیل کی گئی اور اس نے کام بھی شروع کر دیا، جس سے اس کی سالانہ پیداواری صلاحیت 2 ارب ڈوزز سے بھی بڑھ گئی، اور اب تک سائنوویک کمپنی 40 ممالک اور علاقوں کو کروناویک فراہم کر چکی ہے۔

    یکم جون 2021 کو عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے بھی سائنوویک کی کرونا ویکسین کو ہنگامی استعمال کے لیے منظور کر لیا، اور یہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے منظوری حاصل کرنے والی سائنوفارم کے بعد دوسری چینی ویکسین بنی۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق ویکسین کے ٹرائلز کے نتائج میں دیکھا گیا کہ جن لوگوں کو یہ ویکسین لگائی گئی، ان میں اس نے 51 فی صد میں علاماتی کرونا وائرس بیماری کو روکا، جب کہ شدید کرونا انفیکشن اور اسپتال داخلوں کو روکنے میں یہ 100 فی صد مؤثر ثابت ہوئی۔