Tag: کرونا کا خوف

  • خواتین کے مسائل اور کرونا کا خوف، طبی ماہرین نے وضاحت کر دی

    خواتین کے مسائل اور کرونا کا خوف، طبی ماہرین نے وضاحت کر دی

    دنیا بھر میں نہایت مہلک ثابت ہونے والا کرونا وائرس ایک طرف جسمانی مسائل کا سبب بن رہا ہے تو دوسری طرف ذہنی مسائل کا بھی، بالخصوص خواتین میں سامنے آنے والے مسائل ان کے لیے نئی پریشانیوں کا باعث ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ کووِڈ 19 کا خوف ہے جو خواتین میں بہت ساری ذہنی و جسمانی پریشانیوں کا سبب بن رہا ہے، ان میں سے سب سے عام ہارمونل عدم توازن کا پیدا ہونا ہے، ان کا کہنا ہے کہ وبا کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن اور گھر میں موجود تنہائی عورتوں میں ہارمونل توازن کو متاثر کر رہی ہے، اور اس بیماری کا خوف ہارمون کی سطح میں رد و بدل کا سبب بن سکتا ہے۔

    خواتین کے مسائل کے حوالے سے بھارتی حیدرآباد کے کیئر اسپتال کی ڈاکٹر منجولا انگانی کا کہنا ہے کہ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ ایک تو کسی بھی انفیکشن کی وجہ سے جسم میں دیگر کئی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں، اور دوم یہ کہ کووِڈ مریضوں کو خون پتلا کرنے والے ادویات دی جاتی ہیں، تو کووِڈ کی وجہ سے کئی خواتین یہ شکایت کرتی ہیں کہ انھیں ماہواری کے دوسرے یا تیسرے دن خون کا بہاؤ کا زیادہ ہوتا ہے، اس پر وہ پریشان نہ ہوں، ڈاکٹرز کے مطابق یہ دونوں تبدیلیاں عارضی ہوتی ہیں اور 6 ماہ سے ایک سال کے درمیان ہر چیز معمول پر آ جاتی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ ویکسینیشن کے بعد بھی ماہواری میں کچھ خاص تبدیلیاں نظر آتی ہیں، اگر ایسا ہو تو یہ عارضی ہوتی ہیں، ڈاکٹرز کے مطابق قوت مدافعت کا ماہواری سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس لیے جو لوگ کووِڈ 19 سے متاثر ہیں انھیں سینیٹری پیڈ کو کسی خاص طریقے سے ٹھکانے لگانے کے حوالے سے فکر مند نہیں ہونا چاہیے، کیوں کہ خون میں انفیکشن نہیں ہوتا۔

    ڈاکٹر انگانی نے بتایا کہ کووِڈ 19 خون سے نہیں پھیلتا، بلکہ یہ ہوا یا بوند کے ذریعے لوگوں کو متاثر کرتا ہے، لہٰذا آپ جس طرح سینیٹری پیڈ کو ڈسپوز کرتے ہیں، اسے ویسے ہی ٹھکانے لگائیں، ویسے بھی وائرس اس میں زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکتا۔

    انھوں نے کہا کرونا دور میں گھر میں رہنے کی وجہ سے ہم مختلف طرح کے خوف اور تناؤ کا شکار ہو رہے ہیں، اس خوف کی وجہ سے خواتین ہارمونز میں عدم توازن کے مسئلے کا شکار ہو رہی ہیں، کیوں کہ ہم چہل قدمی، اپنے ایئروبک اور جمنگ کے لیے باہر نہیں جا پا رہے، اپنی خوارک پر دھیان بھی نہیں دے پاتے، اور مستقل تناؤ میں ہوتے ہیں تو ہمارے ہارمونز بھی ڈسٹرب ہو جاتے ہیں، اس کی وجہ سے پولی سسٹک اووری سنڈروم (PCOS) کا بھی خدشہ ہوتا ہے۔

    ڈاکٹر انگانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ بعض خواتین اسپتال میں کرونا لگنے کے خوف سے حمل چیک اپ کے لیے نہیں جاتیں، مینوپاز، حیض اور دیگر امراض میں مبتلا خواتین کا بھی یہ مسئلہ ہوتا ہے، لیکن انھیں ضرور ڈاکٹر سے رجوع کرنی چاہیے۔

    انھوں نے چند مفید باتیں بتاتے ہوئے کہا 40 برس سے زائد تمام عمر کی خواتین کو کیلشیم کی دوائیں ضرور لینی چاہئیں، کیوں کہ اس عمر کے بعد جسم فطری طور پر کیلشیم بنانا چھوڑ دیتا ہے، جب خواتین درد یا شدید خون کے بہاؤ، وزن میں غیر ضروری اضافے کی شکایت کرے تو یہ تھائی رائیڈ کی کمی کی علامت ہے، اس کے لیے پہلی فرصت میں ٹیسٹ کروالیں۔

    خواتین کو ترجیحی بنیاد پر ویکسین لینی چاہیے، حفاظتی ٹیکے کی دونوں ڈوزز کے درمیان تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔

  • بھارت: وائرل تصویر کی حقیقت جان کر لوگ تڑپ اٹھے

    بھارت: وائرل تصویر کی حقیقت جان کر لوگ تڑپ اٹھے

    کرناٹک: بھارت میں شوہر کی لاش کو ٹھیلے پر لاد کر شمشان گھاٹ لے جانے والی خاتون کی درد ناک تصویر نے انسانیت کو ایک بار پھر شرمسار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کرناٹک کے بیلگام ضلع میں کرونا کے باعث خاتون کو اپنے شوہر کی لاش کو ٹھیلے میں لاد کر شمشان گھاٹ لے جانا پڑا، وبا کے خوف سے کوئی خاتون کی مدد کے لیے سامنے نہیں آیا۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ خاندان اور رشتے داروں میں سے کسی نے بھی مدد نہیں کی سب کو یہ لگ رہا تھا کہ اس کے شوہر کی موت کرونا وائرس کی وجہ سے ہوئی ہے۔

    مقامی افراد نے میڈیا کو بتایا کہ خاتون کا کنبہ معاشی پریشانیوں کا سامنا کر رہا ہے، پیسے نہ ہونے کی وجہ سے اسے اپنے شوہر کو ٹھیلے پر لے جانے پر مجبور ہونا پڑا۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ شوہر کی موت کے وقت وہ اور اس کے بچے گھر پر نہیں تھے، جب ہم واپس آئے اور دورازہ کٹھکٹھایا لیکن سدا شیو نے کوئی جواب نہیں دیا۔ گھر کا دروازہ توڑنے پر انکشاف ہوا کہ سدا شیو مر چکا ہے۔

  • کرونا کا خوف، دل کے مریضوں نے اسپتال جانا چھوڑ دیا

    کرونا کا خوف، دل کے مریضوں نے اسپتال جانا چھوڑ دیا

    کراچی: شہر قائد میں کرونا وائرس لگنے کے خوف کی وجہ سے امراض قلب کے مریضوں نے قومی ادارہ امراض قلب جانا چھوڑ دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایڈمنسٹریٹر این آئی سی وی ڈی نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا کے خوف سے امراض قلب کے مریضوں نے اسپتال آنا چھوڑ دیا ہے، ان مریضوں کو نجی اسپتال منتقل کیا جاتا ہے۔

    ڈاکٹر حمید اللہ ملک کا کہنا تھا کہ نجی اسپتالوں میں کارڈک کیئر نہ ہونے سے صورت حال پیچیدہ ہو جاتی ہے، پیچیدہ مریضوں کو پھر ہنگامی طور این آئی سی وی ڈی لایا جاتا ہے، تاہم بیش تر مریض بر وقت کارڈک طبی امداد نہ ملنے کے باعث انتقال کر جاتے ہیں۔

    کرونا فضلہ تلف کرنے کے معاملے میں محکمہ صحت کی بڑی غفلت سامنے آ گئی

    انھوں نے اس صورت حال میں شہریوں سے اپیل کی کہ کیس خراب ہونے پر این آئی سی وی ڈی کا رخ کرنے سے بہتر ہے کہ ہنگامی صورت حال میں شہر میں موجود 12 چیسٹ پین یونٹس سے رابطہ کریں، یہ یونٹس ابتدائی طبی امداد کے بعد مریض کو قومی ادارہ امراض قلب منتقل کریں گے۔

    خیال رہے کہ این آئی سی وی ڈی میں چند روز قبل ایک ڈاکٹر میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جس کے بعد انھیں آئسولیٹ کر دیا گیا تھا، این آئی سی وی ڈی میں چند روز قبل کرونا کا ایک مریض بھی سامنے آیا تھا جس کی اطلاع محکمہ صحت کو کر دی گئی تھی۔

    ڈاکٹر حمید اللہ نے کہا کہ اب تک این آئی سی وی ڈی میں کرونا سے جاں بحق ہونے کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، امراض قلب کے مریض پریشان نہ ہوں، تمام 12 چیسٹ پین یونٹس میں سینئر کارڈک ڈاکٹرز اور عملہ 24 گھنٹے موجود ہوتا ہے۔

  • کرونا کا خوف ،  عالمی اداروں نے ملازمین کودفتروں میں حاضری سےاستثنیٰ دے دیا

    کرونا کا خوف ، عالمی اداروں نے ملازمین کودفتروں میں حاضری سےاستثنیٰ دے دیا

    اسلام آباد : کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر پاکستان میں عالمی اداروں نے ملازمین کو دفتروں میں حاضری سے استثنیٰ دے دیا اور عملے کوگھروں سے کام کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کروناوائرس کےمریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا جارہا ہے، کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر پاکستان میں عالمی اداروں نے ملازمین کودفتروں میں حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔

    اسلام آباد میں ورلڈبینک کے عملے کوگھروں سے کام کرنے کی ہدایت کی گئی جبکہ اقوام متحدہ کے ادارے یواین ڈی پی نے بھی ملازمین کو دفتر آنے سے روک دیا۔

    یو این ڈی پی کی جانب سے ملازمین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تاحکم ثانی گھروں سے کام کریں اور دفتر نہ آئیں۔

    مزید پڑھیں : ٹویٹر کرونا وائرس سے خوف زدہ، تمام دفاتر بند، ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت

    یاد رہے سماجی رابطے اور مائیکروبلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر نے کرونا وائرس کے پیش نظر دنیا بھر میں اپنے دفاتر کو بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    ٹویٹر نے وضاحت کی تھی کہ گھر سے کام کرنے والے ملازمین کو پوری تنخواہ دی جائے گی یا جو لوگ گھنٹے کے حساب سے کام کرتے ہیں انہیں بھی ویسے ہی معاوضہ دیا جائے گا جیسے دفاتر میں حاضری پر دیا جاتا ہے۔

    کمپنی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ گھر سے کام کرنے کے دوران ملازمین کو جن اخراجات کا سامنا کرنا پڑے گا وہ بھی انتظامیہ ادا کرے گی، علاوہ ازیں والدین کی جانب سے ملازمین کی دیکھ بھال کرنے پر جو خرچہ ہوگا اس کی مکمل ادائیگی بھی کمپنی کرے گی۔

    اس سے قبل کرونا خطرے کے پیش نظر ایپل، ایمازون، مائیکروسافٹ، گوگل سمیت دیگر ٹیکنالوجی کمپنیز نے مختلف ممالک میں قائم اپنے دفاتر کو بند کر کے ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کی ہدایت کر چکی ہے۔

  • کرونا کا خوف، چھینکنے پر دوران پرواز مسافروں میں جھگڑا

    کرونا کا خوف، چھینکنے پر دوران پرواز مسافروں میں جھگڑا

    کراچی: دنیا بھر میں تباہی مچانے والا کرونا وائرس خوف کی ایک علامت بن گیا ہے، گزشتہ روز ایک بین الاقوامی پرواز میں چھینکنے پر مسافر آپس میں لڑ پڑے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک بین الاقوامی پرواز جو سعودی دارلحکومت ریاض سے لبنان کے دارلحکومت بیروت جا رہی تھی، دوران پرواز ایک مسافر کو چھینک آ گئی، جس کے بعد پرواز مچھلی بازار بن گئی، مسافر آپس میں لڑ پڑے۔

    معلوم ہوا کہ ایک مسافر نے ماسک نہیں پہنا تھا اور چھینک رہا تھا، دوسرے مسافروں نے اس سے کہا کہ وہ حفاظتی اقدامات کیوں نہیں کر رہااور ماسک کیوں نہیں لگایا۔ مسافروں کا کہنا تھا کہ یہ اس شخص کی ذمہ داری ہے کہ وہ دوسروں کو اپنی چھینک کے اثرات سے بچائے۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس دنیا بھر میں پھیلنے کے بعد ڈاکٹر اور ماہرین مسلسل ہدایات جاری کر رہے ہیں کہ لوگ سختی سے احتیاط برتیں، اگر کوئی شخص بیمار ہے، کھانسی ہے یا نزلہ زکام، تو وہ لازمی ماسک استعمال کرے، تاکہ دوسرے افراد وائرس سے محفوظ رہیں۔

    ادھر اس قسم کی ویڈیوز بھی انٹرنیٹ پر وائرل ہو چکی ہیں، جن میں لوگ جنرل اسٹورز سے ٹشو پیپرز کے حصول کے لیے لڑ رہے ہیں، اس قسم کی ایک ویڈیو میں ایک خاتون جنرل اسٹور سے بڑی تعداد میں ٹشو پیپرز ٹرے میں ڈال کر لے جاتی ہیں تو دیگر صارفین نے اس پر احتجاج کیا اور خاتون کے ساتھ جھگڑ پڑے۔

    واضح رہے کہ اب تک دنیا بھر میں COVID 19 سے 6,518 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 169,717 افراد متاثر ہیں، دوسری طرف 77,776 افراد صحت یاب ہو کر گھروں کو جا چکے ہیں۔