Tag: کرونا کا علاج

  • شدید خطرے سے دوچار کرونا مریضوں کے لیے مرک کمپنی کی ٹیبلٹ تجویز

    شدید خطرے سے دوچار کرونا مریضوں کے لیے مرک کمپنی کی ٹیبلٹ تجویز

    شدید خطرے سے دوچار کرونا مریضوں کے لیے عالمی ادارۂ صحت نے مرک کمپنی کی ٹیبلٹ تجویز کر دی ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے ایک پینل نے بدھ کے روز کووِڈ 19 کے زیادہ خطرے سے دوچار مریضوں کے علاج کے لیے امریکی ملٹی نیشنل دوا ساز کمپنی مرک کی تیار کردہ اینٹی وائرل گولی مولنوپِراویر (molnupiravir) کے استعمال کی حمایت کی ہے۔

    عالمی ادارۂ صحت کے ماہر پینل نے کم شدید کرونا والے مریضوں کے لیے اس گولی کے استعمال کی تجویز مشروط طور پر دی ہے، وہ مریض جن کے اسپتال میں داخل ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے، یعنی مدافعتی نظام سے محروم، جنھیں ویکسین نہیں لگی، بوڑھے اور دائمی امراض میں مبتلا افراد۔

    یہ سفارش 6 کلینیکل ٹرائلز کے نئے ڈیٹا پر مبنی ہے، جس میں 4,796 مریض شامل تھے۔ دسمبر میں جب امریکا میں مولنوپِراویر کے استعمال کی اجازت ملی، تب سے، کرونا مریضوں میں اس گولی کی مانگ بہت بڑھ گئی ہے، اگرچہ بعض گروپس میں اس کی نسبتاً کم افادیت سامنے آئی اور کچھ دیگر مسائل بھی دیکھے گئے۔

    ڈبلیو ایچ او کے پینل نے کہا کہ وہ حریف کمپنی فائزر کی تیار کردہ اینٹی وائرل ٹیبلٹ پیکسلووِڈ (Paxlovid) کے لیے بھی سفارشات تیار کر رہا ہے۔ فائزر کی گولی کووڈ-19 سے اسپتال میں داخل ہونے اور اموات کو روکنے میں تقریباً 90 فی صد کارگر ثابت ہوئی ہے، جب کہ مولنوپِراویر کی یہ افادیت 30 فی صد ہے۔

    واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کے گائیڈ لائن ڈویلپمنٹ گروپ (جی ڈی جی) کی سفارشات کا مقصد ڈاکٹروں کو تیزی سے بڑھتے ہوئے حالات جیسا کہ کرونا کے وبائی مرض میں مریضوں کی بہترین دیکھ بھال فراہم کرنے میں مدد کرنا ہے۔

    پینل نے خبردار کیا کہ نوجوانوں اور صحت مند مریضوں، بشمول بچے، اور حاملہ یا دودھ پلانے والی خواتین کو ممکنہ خطرات جیسا کہ بڑھتے ہوئے جنین میں نقائص کی وجہ سے مولنوپِراویر نہیں دی جانی چاہیے، یہ احتیاط جانوروں میں اس ٹیبلٹ کے مطالعے کے بعد جاری کی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ یہ دوا زیادہ خطرے سے دوچار مریضوں کے لیے تجویز کی گئی ہے، شدید یا سنگین کرونا بیماری میں مبتلا مریضوں کے لیے نہیں۔

  • کرونا کے علاج کے لیے دو نئی ادویات کی منظوری

    کرونا کے علاج کے لیے دو نئی ادویات کی منظوری

    عالمی ادارۂ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے کرونا انفیکشن کے دو عدد نئے طریقہ علاج کی منظوری دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے کرونا کے شدید انفیکشن میں مبتلا مریضوں کے لیے دو ادویات کے مرکب پر مبنی علاج کی منظوری دے دی۔

    برٹش میڈیکل جرنل کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ جوڑوں کے درد کی دوا باریسیٹینیب (baricitinib) کو ایک اور دوا کورٹیکوسٹیرائیڈز (corticosteroids) کے ساتھ کرونا کے شدید مریضوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دوا کے استعمال سے انفیکشن میں مبتلا مریضوں کے زندہ رہنے کے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے اور وینٹی لیٹرز کی ضرورت کم ہو جاتی ہے۔

    طبی ماہرین نے کم مدافعت رکھنے والے افراد کے لیے مصنوعی اینٹی باڈی ٹریٹمنٹ سوٹروویمیب Sotrovimab کی بھی سفارش کی ہے۔

    تاہم عالمی ادارۂ صحت نے کہا ہے کہ اومیکرون ویرینٹ کے خلاف اس علاج کی تاثیر ابھی تک غیر یقینی ہے۔ بدھ کو ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا تھا کہ اومیکرون ڈیلٹا کے مقابلے میں کم شدید بیماری کا سبب بنتا ہے، لیکن یہ ایک خطرناک وائرس ہے – خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو ویکسین نہیں لگا رہے ہیں۔

  • یورپ نے فائزر کی کووِڈ ٹیبلٹ کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دے دی

    یورپ نے فائزر کی کووِڈ ٹیبلٹ کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دے دی

    برسلز: یورپی یونین کے ڈرگ ریگولیٹر نے فائزر کی تیار کر دہ کرونا گولی کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر کی کرونا کی دوا کو یورپی یونین ڈرگ ریگولیٹر نے ایمرجنسی استعمال کے لیے منظوری فراہم کر دی ہے۔

    امریکی فارما کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ دوا اومیکرون ویرینٹ سے نمٹنے کے لیے ایک نئے طرح کا علاج ہے، کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس دوا کے ذریعے مریضوں میں اسپتال میں داخل ہونے اور موت کے خطرے کو تقریباً 90 فی صد تک کم کیا جا سکتا ہے۔

    یورپی میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) کے مطابق فائزر کی گولی ابھی تک یورپی یونین میں منظور شدہ نہیں ہے، تاہم اسے کرونا کے ایسے بالغ مریضوں کے علاج کے لیے ہنگامی طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے جنھیں اضافی آکسیجن کی ضرورت نہیں ہے۔

    فائزر کی اس دوا کا نام پیکس لووڈ (Paxlovid) ہے اور یہ ایک نئے مالیکیول PF-07321332 اور ایچ آئی وی اینٹی وائرل ریٹینویر کا مرکب ہے۔

    استعمال کے حوالے سے یورپی میڈیسن ایجنسی نے کہا کہ پیکس لووڈ کو کووڈ-19 کی تشخیص کے بعد اور علامات کے شروع ہونے کے 5 دنوں کے اندر استعمال کرنا چاہیے، اس میں دیر نہیں کرنی چاہیے اور یہ گولیاں پانچ دن تک کھانی چاہیئں۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ فائزر کی اس گولی کے کچھ مضر اثرات بھی ممکن ہیں، جیسا کہ ذائقے میں کمی محسوس ہونا، اسہال اور متلی۔ استعمال کے دوران احتیاط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حاملہ خواتین کو اس کا استعمال نہیں کرنا چاہیے اور اسے لیتے وقت دودھ پلانا بند کر دینا چاہیے۔

  • بڑی خبر، ایکٹیمرا کی متبادل گولی پاکستان لانے کی تیاریاں مکمل

    بڑی خبر، ایکٹیمرا کی متبادل گولی پاکستان لانے کی تیاریاں مکمل

    اسلام آباد: کرونا مریضوں کے لیے بڑی خوشخبری ہے، ایکٹیمرا کی متبادل گولی پاکستان لانے کی تیاریاں مکمل کر لی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا مریضوں کی سہولت کے لیے ڈریپ اقدامات کے ثمرات سامنے آنے لگے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایکٹیمرا انجکشن کی متبادل گولی پاکستان لانے کی تیاریاں مکمل ہو گئیں، یہ گولی آئندہ ماہ ملک میں دستیاب ہو گی۔

    ڈریپ ذرائع نے بتایا ہے کہ کراچی کی فارما کمپنی ایکٹیمرا کی متبادل گولی اسپین سے درآمد کر رہی ہے، یہ گولی بیریسٹینیب (Baricitinib) سالٹ سے تیار شدہ ہے، جب کہ ایکٹیمرا کی متبادل ٹوفاسٹینیب گولی گزشتہ ماہ سے دستیاب ہے۔

    ذرائع کے مطابق ٹوفاسٹینیب، بیریسٹینیب مؤثر اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہیں، اور یہ عالمی سطح پر ایکٹیمرا کا بہترین متبادل ہیں، دنیا میں ایکٹیمرا کی قلت پر متبادل دوا متعارف کرانے کا فیصلہ ہوا تھا، بیریسٹینیب گولی ایکٹمرا انجکشن کے مقابلے کئی گنا سستی ہے۔

    بیریسٹینیب کی 7 گولیوں کا پیکٹ 38 ہزار 389 روپے میں دستیاب ہوگا، جب کہ 200 ایم ایل ایکٹیمرا انجکشن کی مقررہ قیمت 60 ہزار روپے ہے، ایکٹیمرا انجکشن کرونا کے تشویش ناک مریضوں کو لگایا جاتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق کابینہ نے رواں ہفتے بیریسٹینیب گولی کی قیمت مقرر کی ہے، جب کہ ڈریپ ایکٹیمرا انجکشن کی متبادل گولی کے درآمد کی اجازت دے چکی ہے۔

  • چین کی تیار کردہ 2 مزید کرونا ادویات کی انسانوں پر آزمائش شروع

    چین کی تیار کردہ 2 مزید کرونا ادویات کی انسانوں پر آزمائش شروع

    شنگھائی: چین کی تیار کردہ 2 مزید کرونا ادویات کی انسانوں پر آزمائش شروع ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چین کی ایک ادویہ ساز کمپنی کی تیار کردہ کووِڈ-19 کی دو اینٹی وائرل ادویات کی بیرون ملک انسانوں پر طبی آزمائش شروع ہو گئی ہے۔

    چین کی اکیڈمی آف سائنسز (سی اے ایس) کے تحت کام کرنے والے شنگھائی انسٹی ٹیوٹ آف میٹیریا میڈیکا نے اپنی تیار کردہ، وی وی 116 کوڈ نیم کی اینٹی کووِڈ-19 اورل نیوکلیوسائیڈ دوائی کے حوالے سے بتایا کہ اس کے جانوروں پر کیے گئے آزمائشی تجربات کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔

    اس دوائی نے کووِڈ-19 کے بنیادی وائرس اور اس کی ڈیلٹا جیسی اقسام کی روک تھام میں اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

    چین سے کرونا وائرس کی دوا کے سلسلے میں بڑی خوش خبری

    انسٹیٹیوٹ کے ایک محقق، شین جِنگشان نے بتایا کہ وی وی 116 کے پہلے ازبکستان میں کلینیکل ٹرائلز کی منظوری دی گئی تھی، انھوں نے مزید کہا کہ چین میں بھی انسانوں پر اس دوائی کی آزمائش کی جاری ہے۔

    ایف بی 2001 کے نام سے دوسری دوائی ایک نیا کمپاؤنڈ ہے جسے کرونا وائرس کے مرکزی پروٹیز کی بنیاد پر ڈیزائن اور مرتب کیا گیا ہے جو وائرس کے پھیلاؤ میں بنیادی کردار ادا کرنے والا ایک اہم انزائم ہے۔

  • کرونا کے علاج کے لیے دوا کی تیاری میں آسٹرازینیکا نے بڑی کامیابی حاصل کر لی

    کرونا کے علاج کے لیے دوا کی تیاری میں آسٹرازینیکا نے بڑی کامیابی حاصل کر لی

    لندن: آسٹرازینیکا اینٹی باڈی کاکٹیل کووِڈ 19 کے علاج کے لیے آخری مرحلے کے مطالعے میں بھی کامیاب رہا۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس انفیکشن کے علاج کے لیے تیار کی جانے والی آسٹرازینیکا کی تجرباتی دوا ٹرائلز کے دوران نہایت کامیاب رہی اور اس نے کرونا کے شدید مرض یا اس سے موت کے خطرے کو کافی حد تک کم کیا۔

    پیر کو دوا ساز ادارے آسٹرازینیکا نے بتایا کہ اس اسٹڈی کے نتائج سے ویکسین کی جگہ کرونا وائرس دوا کی تیاری کی ان کی کوششوں کو تقویت ملی ہے۔

    اس دوا نے، جو کہ دو اینٹی باڈیز کا کاکٹیل ہے جسے AZD7442 کہا جاتا ہے، ان مریضوں میں جو اسپتال میں داخل نہ تھے، کرونا کے شدید مرض یا موت کے خطرے کو 50 فی صد تک کم کیا، یہ وہ مریض تھے جن کو کرونا کی علامات 7 دن یا اس سے مدت رہی تھیں۔

    آسٹرازینیکا کا یہ علاج، جو ایک انجیکشن کی صورت میں ہے، اپنی نوعیت کی پہلی دوا ہے، جس نے متعدد تجربات کے دوران نہ صرف کرونا انفیکشن کے علاج کے طور پر بلکہ کرونا سے بچاؤ کے طور پر بھی مؤثر نتائج دکھائے، یہ دوا ان لوگوں کی حفاظت کے لیے تیار کی گئی ہے، جو ویکسین کے لیے کافی مضبوط مدافعتی ردعمل کے حامل نہیں ہیں۔

    ٹرائلز کے مرکزی محقق ہف مونٹگمری نے ایک بیان میں کہا کہ یہ مثبت نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ AZD7442 کی ایک آسان ڈوز (بازو یا کولہے میں انجیکشن کے طور پر) اس تباہ کن وبا سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

  • برطانیہ: کرونا کے علاج کے لیے اینٹی باڈی کاکٹیل منظور

    برطانیہ: کرونا کے علاج کے لیے اینٹی باڈی کاکٹیل منظور

    لندن: برطانیہ نے کرونا انفیکشن کے علاج کے لیے اینٹی باڈی کاکٹیل استعمال کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی صحت حکام نے جمعے کو کرونا انفیکشن کو روکنے اور اس کا علاج کرنے کے لیے ایک اینٹی باڈی کاکٹیل کی منظوری دی ہے، جسے ریجینرون اور روش نے تیار کیا ہے، جلد ہی مریضوں پر اس کا استعمال شروع کر دیا جائے گا۔

    ہیلتھ ریگولیٹری ایجنسی (MHRA) کا کہنا تھا کہ روناپریو (Ronapreve) دوا کرونا انفیکشن سے بچاؤ میں مدد کر سکتی ہے، شدید کووِڈ 19 علامات کو ختم کر سکتی ہے، اور اسپتال داخل ہونے کے امکانات کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔

    برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کاکٹیل علاج کرونا وبا سے نمٹنے کے لیے ہمارے ‘ہتھیاروں’ میں ایک اہم اضافہ ثابت ہوگا۔

    جاپان: کرونا مریضوں کے اینٹی باڈی کاکٹیل سے علاج میں پیش رفت

    حکام کے مطابق روناپریو دوا انجیکشن یا ڈرپ کے ذریعے دی جا سکتی ہے، یہ دوا سانس کے نظام کے اندر کرونا وائرس سے بچاؤ کرتی ہے، اسے نظام تنفس کے خلیات تک رسائی سے روکتی ہے۔

    روناپریو کا تعلق ادویہ کی اس کلاس سے ہے، جسے مونوکلونل (monoclonal) اینٹی باڈیز کہا جاتا ہے، جو انفیکشن سے لڑنے والی قدرتی اینٹی باڈیز کی نقل کرتی ہیں، حکام نے واضح کیا ہے کہ یہ دوا ویکسینیشن کے متبادل کے طور پر ہرگز استعمال نہیں کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جاپان پہلا ملک تھا جس نے روناپریو دوا کی کرونا انفیکشن کے علاج کے لیے منظور کیا تھا۔

  • جاپان: کرونا مریضوں کے اینٹی باڈی کاکٹیل سے علاج میں پیش رفت

    جاپان: کرونا مریضوں کے اینٹی باڈی کاکٹیل سے علاج میں پیش رفت

    ٹوکیو: جاپان میں کرونا مریضوں کے اینٹی باڈی کاکٹیل سے علاج میں پیش رفت ہو ئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کی وزارت صحت کووِڈ 19 کے ایسے مریضوں کی تعداد میں اضافہ کرنے جا رہی ہے، جن کا علاج حال ہی میں منظور شدہ 2 ادویات ایک ہی وقت میں استعمال کر کے کیا جا رہا ہے۔

    وزارت کے مطابق یہ مرکب مختصر مدت کے لیے اسپتال میں داخل رہنے کے دوران دیا جائے گا، اینٹی باڈی کاکٹیل ٹریٹمنٹ کہلانے والے اس علاج میں مریضوں کو ڈِرپ کے ذریعے نس میں دو ادویات دی جاتی ہیں تاکہ وائرس کی سرگرمی کو دبایا جا سکے۔

    واضح رہے کہ اس کاکٹیل کے اثر کو جاننے کے لیے بیرونِ ملک انجام دیے گئے ایک طبی تجربے میں تصدیق ہوئی تھی کہ اس تھراپی سے اسپتال میں داخل ہونے کی شرح یا موت کا خطرہ 70 فی صد تک کم ہو جاتا ہے۔

    جاپان: کرونا مریضوں کے لیے اینٹی باڈی کاکٹیل

    وزارت صحت جاپان کا کہنا ہے کہ فی الوقت مذکورہ ادویات کی دستیابی محدود ہے، اس لیے یہ طریقہ معمر مریضوں اور صحت کے شدید مسائل میں مبتلا لوگوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، اور ان کے لیے جو اسپتال میں داخل ہیں۔

    لیکن ملک میں کرونا کیسز اور گھروں میں قرنطینہ ہونے والے افراد میں اضافے کے سبب اب اس کے استعمال کا دائرہ پھیلانے پر بھی زور دیا جانے لگا ہے۔

    اسپتالوں میں مختصر مدت کے لیے داخل ہونے والے مریضوں کا علاج اس اینٹی باڈی کاکٹیل سے کرنے کے لیے وزارت صحت مقامی حکومتوں کے ساتھ مل کر انتظامات کرے گی۔

  • خوش خبری، ریمڈیسیور انجکشن کی قیمت میں نمایاں کمی کا فیصلہ

    خوش خبری، ریمڈیسیور انجکشن کی قیمت میں نمایاں کمی کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور انجکشن کی قیمت میں نمایاں کمی کا فیصلہ کر لیا۔

    وزارت صحت کے ذرایع کے مطابق وزارت کی جانب سے انجکشن سستا کرنے کی سمری وفاقی کابینہ کو بھجوا دی گئی، وفاقی کابینہ ریمڈیسیور انجکشن سستا کرنے کی باضابطہ منظوری دے گی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ ڈریپ نے ریمڈیسیور کی قیمت میں 38 فی صد کمی کی سفارش کی ہے، جو کہ 3564 روپے بنیں گے، سفارش میں کہا گیا ہے کہ ریمڈیسیور 100 ایم جی انجکشن کی قیمت 5680 مقرر کی جائے۔

    ڈریپ سمری کے مطابق کابینہ نے 16 جون کو ریمڈیسیور انجکشن کی قیمت 10873 مقرر کی تھی،، لیکن عالمی سطح پر اس کی قیمت میں بتدریج کمی آئی ہے، جس پر ڈریپ نے 17 اگست کو انجکشن کی قیمت 10873 سے کم کر کے 9244 کر دی تھی۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر ریمڈیسیور انجکشن کی قیمت 50 سے 35 ڈالر پر آ چکی ہے، اس لیے حکومت ریمڈیسیور کی قیمت کم کرے۔

    کرونا کے علاج کے لیے دوائیوں کی فہرست سے اہم دوا خارج

    واضح رہے کہ ڈریپ پالیسی بورڈ نے یہ سفارش 9 نومبر کو کی ہے، بتایا جاتا ہے کہ ریمڈیسیور انجکشن کرونا کے زیر علاج مریضوں کو لگایا جاتا ہے، تاہم عالمی ادارہ صحت نے اسے کرونا کی دوائیوں کی فہرست سے خارج کر دیا تھا۔

    ڈبلیو ایچ او متنبہ کر چکی ہے کہ ریمڈیسیور کو کرونا کے مریضوں کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، خواہ وہ کتنے ہی بیمار کیوں نہ ہوں، کیوں کہ کرونا کے مریضوں میں اس کی افادیت کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کی ایک سفارش بھی برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئی ہے، جو ایک جائزے پر مشتمل تھی، گائیڈ لائن ڈیویلپمنٹ گروپ پینل کا کہنا تھا مریضوں کے لیے اموات کی شرح یا دیگر اہم نتائج پر ریمڈیسیور کا کوئی مفید اثر نہیں دیکھا گیا۔

    اس سے قبل امریکا میں یہ یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ دوا کو وِڈ 19 کے کچھ مریضوں میں صحت یابی کا وقت کم کر سکتی ہے۔

  • کرونا کے علاج کے لیے دوائیوں کی فہرست سے اہم دوا خارج

    کرونا کے علاج کے لیے دوائیوں کی فہرست سے اہم دوا خارج

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے ریمڈیسیور کو دوائیوں کی فہرست سے خارج کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعے کو روئٹرز نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور کو کرونا کی دوائیوں کی فہرست سے خارج کر دیا ہے۔

    قبل ازیں ڈبلیو ایچ او متنبہ کر چکی ہے کہ ریمڈیسیور کو کرونا کے مریضوں کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، خواہ وہ کتنے ہی بیمار کیوں نہ ہوں، کیوں کہ کرونا کے مریضوں میں اس کی افادیت کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

    اس سلسلے میں ڈبلیو ایچ او کی ایک سفارش بھی برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئی ہے، جو ایک جائزے پر مشتمل تھی، جس میں چار ممالک کے 7 ہزار سے زائد اسپتال میں داخل مریضوں پر ریمڈیسیور کا استعمال کیا گیا تھا۔

    عالمی ادارہ صحت کے گائیڈ لائن ڈیویلپمنٹ گروپ پینل کا کہنا تھا کہ اگر ریمڈیسیور کے کوئی مثبت اثرات موجود ہیں تو اس کا امکان بہت کم ہے جب کہ نقصان کا امکان پھر بھی موجود ہے۔

    کرونا کی دوا آ گئی؟ امریکی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    شواہد کا جائزہ لینے کے بعد اس پینل نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مریضوں کے لیے اموات کی شرح یا دیگر اہم نتائج پر ریمڈیسیور کا کوئی مفید اثر نہیں دیکھا گیا۔

    واضح رہے کہ ابتدائی تحقیق کے بعد امریکا، یوروپی یونین اور دیگر ممالک میں ریمڈیسیور کے استعمال کی منظوری دی جا چکی ہے، یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ دوا کو وِڈ 19 کے کچھ مریضوں میں صحت یابی کا وقت کم کر سکتی ہے۔