Tag: کرونا کا علاج

  • کویتی نوجوان کا کرونا وائرس کا علاج دریافت کرنے کا دعویٰ

    کویتی نوجوان کا کرونا وائرس کا علاج دریافت کرنے کا دعویٰ

    کویت سٹی: کویت کے ایک نوجوان ماہر سمیات نے دنیا بھر میں تباہی مچانے والے کرونا وائرس کا علاج دریافت کرنے کا دعویٰ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں یونی ورسٹی آف لیڈز میں کو وِڈ 19 کے وبائی مرض سے متعلق اپنے آخری سال کے مطالعے کے دوران کویتی نوجوان ابراہیم المسعود نے کرونا وائرس سے چھٹکارا حاصل کرنے کا طریقہ دریافت کر کے ماہرین کو حیران کر دیا ہے۔

    ابراہیم المسعود کا ڈاکٹریٹ پروگرام کرونا وائرس کی نقل و حرکت، اور جسم کے خلیوں میں اس کے چھپ جانے سے اسے روکنے پر مبنی ہے، اور وہ اس پر اپنے سپروائزر کے ساتھ کام کر رہے ہیں، اگر یہ پروگرام مکمل طور پر ڈیولپ ہو جاتا ہے تو کرونا وائرس خلیوں میں چھپ نہیں سکے گا اور باہر نکل کر جسم کے مدافعتی نظام کا شکار بنے گا۔

    کویتی نوجوان نے اس سے متعلق ایک انٹرویو میں خوش خبری دی کہ وہ اپنی تحقیق کے ابتدائی نتائج تک پہنچ چکے ہیں، توقع ہے کہ علاج 2 ماہ کے اندر سامنے آ جائے گا، جس دوا پر کام جاری ہے وہ جسم میں جا کر وائرس سے ٹکرائے گی اور وہ خلیوں میں چھپ کر نہیں رہ سکے گا، وائرس خلیے سے باہر نکلے گا تو مدافعتی نظام کا سامنا کرے گا۔

    واضح رہے کہ کرونا وائرس مدافعتی نظام سے بچنے کے لیے خلیوں میں گھس جاتے ہیں، اگر وہ خلیے کی جھلی یا خون میں ظاہر ہوتے ہیں تو سفید خون کے خلیات (وائٹ بلڈ سیلز) ان پر قابو پانے کے لیے حملہ آور ہوتے ہیں، اور انھیں ختم کر دیتے ہیں۔

    المسعود کا کہنا تھا کہ ان کے تجربات کا تعلق وائرس کے سیل کے کسی بھی حصے سے لف ہونے کو روکنے سے ہے، کہ وائرس خلیے میں نہ چھپ سکے، اگر اس ربط کو روکا گیا تو مدافعتی نظام دوسرے وائرسز کی طرح اس سے بھی لڑنے کے قابل ہو جائے گا۔

  • روس نے کرونا ویکسی نیشن سے متعلق بڑا اعلان کر دیا

    روس نے کرونا ویکسی نیشن سے متعلق بڑا اعلان کر دیا

    ماسکو: جہاں دنیا کے کئی بڑے ممالک کرونا ویکسین کے حوالے سے جلد سے جلد دنیا کو خوش خبری سنانے کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں وہاں روس نے کرونا ویکسی نیشن سے متعلق بڑا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اساتذہ اور ڈاکٹروں پر کلینیکل ٹرائلز کے بعد روس نے رواں برس اکتوبر میں بڑے پیمانے پر کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسی نیشن کی مہم کی تیاری کر لی ہے۔

    روس کے وزیر صحت نے اعلان کیا ہے کہ روس اکتوبر میں بڑے پیمانے پر ویکسی نیشن مہم چلانے کا منصوبہ بنا رہا ہے، اس سلسلے میں ماسکو میں واقع سرکاری ریسرچ سینٹر گامالیہ انسٹی ٹیوٹ (Gamaleya Institute) نے اس ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز مکمل کر لیے ہیں، اور اب اسے رجسٹرڈ کروانے پر کام کر رہا ہے۔

    وزیر صحت میخائل مراشکو نے اساتذہ اور ڈاکٹروں کو پہلے ویکسین دینے کے منصوبے کا خاکہ پیش کرنے کے بعد کہا کہ ہم اکتوبر میں وسیع پیمانے پر ویکسی نیشن کا ارادہ کرتے ہیں۔

    دوسری طرف نامعلوم ذرائع نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ روس کی پہلی ممکنہ ویکسین رواں ماہ اگست میں منظور ہونے والی ہے، تاہم، کچھ ماہرین نے اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ قومی وقار جیتنے کے لیے روس ویکسین تیار کرنے کے لیے بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، اس بات کو یقینی بنائے بغیر کہ وہ محفوظ بھی ہے۔

    امریکی متعدی امراض کے ماہر انتھونی فاؤچی نے دو دن قبل کہا تھا کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ امریکا مختلف ریگولیٹری سسٹمز کی وجہ سے روس یا چین کی تیار کردہ ویکسین کا استعمال کرے گا۔

    انھوں نے کانگریس کو بتایا کہ میرا خیال ہے کہ چینی اور روسی ہر کسی کو ویکسین لگانے سے قبل اس کا ٹیسٹ کر رہے ہیں، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ ٹیسٹ سے قبل ویکسین کے تقسیم کے لیے ریڈی ہونے کے دعوے کافی حد تک پریشان کن ہیں۔

    واضح رہے کہ رواں سال مئی میں امریکا اور برطانیہ میں روس کرونا وائرس کی ریسرچ لیبز ہیک کرنے میں بھی ملوث رہا تھا۔ اگرچہ امریکی سائبر سٹی اینڈ انفرااسٹرکچر سیکورٹی ایجنسی اور برطانیہ کے نیشنل سائبر سیکورٹی سینٹر نے کسی بھی ملک کا نام نہیں لیا تاہم اسکائی نیوز نے بتایا تھا کہ اس میں روس، چین اور ایران کو ملوث سمجھا جاتا ہے، دوسری طرف برطانیہ میں روس کے سفیر آندرے کیلن نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔

    امریکا میں جوائنٹ ایڈوائزری کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ریسرچ کو اس لیے ہدف بنایا گیا ہے کیوں کہ ویکسین تیار کرنے والا پہلا ملک بلا شبہ بہت بڑا سفارتی اور جیو پالیٹیکل اثر و رسوخ حاصل کر لے گا۔

    اس وقت دنیا بھر کے کئی ممالک ویکسین کی تیاری کی دوڑ میں شریک ہیں جن میں 20 سے زائد ویکسینز کلینیکل ٹرائلز کے مرحلے میں ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے ڈیٹا کے مطابق کم از کم 4 ویکسینز آخری مرحلے میں پہنچ چکی ہیں جب کہ 3 انسانی آزمائشوں میں کے مرحلے میں ہیں، ان میں 3 چین میں اور دیگر برطانیہ میں تیار کی گئی ہیں۔

    برطانیہ پہلے ہی آکسفرڈ یونی ورسٹی کی تیار کردہ ایک ویکسین کے 100 ملین خوراکوں کا آرڈر دے چکا ہے۔

  • گلوکارہ میڈونا کی کرونا وائرس کے علاج کی پوسٹ انسٹاگرام نے سنسر کر دی

    گلوکارہ میڈونا کی کرونا وائرس کے علاج کی پوسٹ انسٹاگرام نے سنسر کر دی

    واشنگٹن: عالمی شہرت یافتہ سپر اسٹار سنگر میڈونا کی کرونا وائرس کے علاج سے متعلق ایک پوسٹ انسٹاگرام نے سنسر کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق گلوکارہ میڈونا کو کو وِڈ 19 کے علاج سے متعلق غلط معلومات پھیلانے پر انسٹاگرام پر سنسر کیا گیا ہے، میڈونا نے انسٹاگرام پر اس سلسلے میں ایک ویڈیو شیئر کی تھی جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ری ٹویٹ کر دیا۔

    انسٹاگرام پر میڈونا کے فالوورز کی تعداد ڈیڑھ کروڑ سے بھی زائد ہے، اپنے مداحوں کے لیے انھوں نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کرونا وائرس کے لیے کئی مہینوں سے ایک تصدیق شدہ ویکسین موجود ہے، لیکن اسے خفیہ رکھا جا رہا ہے تاکہ دولت مند مزید امیر ہو جائیں اور غریب اور بیمار افراد مزید بیمار ہوں۔

    انھوں نے اپنی پوسٹ میں امریکی معالج اسٹیلا امانوئل کی ایک ویڈیو لگائی تھی جنھوں نے ملیریا کی دوا ہائیڈروکسی کلوروکوئن کو کرونا وائرس کی معجزانہ دوا قرار دیا تھا، اس سلسلے میں ان کی کئی ویڈیوز انٹرنیٹ پر تیزی سے پھیلی تھیں لیکن ملیریا کی یہ دوا کرونا وائرس کے خلاف مؤثر نہیں پائی گئی۔

    کرونا ویکسین کی تیاری: میڈونا کا اہم اعلان

    بدھ کو غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیس بک کی کمپنی (انسٹاگرام کی بھی مالک) کے نمائندے نے کہا کہ ہم نے ایک ایسی ویڈیو ہٹا دی ہے کہ جس میں کرونا وائرس کے لیے علاج اور بچاؤ کے سلسلے میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ جن لوگوں نے اس ویڈیو پر رد عمل ظاہر کیا، اس پر تبصرہ کیا، یا اسے شیئر کیا، انھیں اب ایسے پیغامات دکھائی دیں گے جن میں وائرس سے متعلق مستند معلومات فراہم کی گئی ہوں گی۔

    میڈونا کی پوسٹ ڈیلیٹ کر دی گئی تھی تاہم اس کے اسکرین شارٹ سے پتا چلتا ہے کہ انسٹاگرام نے اسے پہلے دھندلا کیا ہوا تھا، اور اس پر لکھا تھا کہ یہ جھوٹی معلومات ہیں اور آزاد فیکٹ چیکرز اس کا تجزیہ کر چکے ہیں۔

    مذکورہ ویڈیو کلپس ڈیلیٹ ہونے سے قبل امریکی صدر ٹرمپ نے بھی رواں ہفتے متعدد بار اپنے 84 ملین فالوورز کے لیے ٹویٹ کی تھیں، ان کے صاحب زادے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر کو منگل کے دن مذکورہ ویڈیو کو ٹویٹ کرنے پر ٹویٹر پر عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔

    ویڈیو میں اسٹیلا امانوئل واشنگٹن میں سپریم کورٹ کی سیڑھیوں پر دعویٰ کرتی نظر آتی ہیں کہ کوئی بیمار نہیں پڑے گا، اس وائرس کا علاج موجود ہے جسے ہائیڈروکسی کلوروکوئن کہتے ہیں۔

  • نوجوانوں کے لیے بری خبر، کرونا کی علامات کتنے ہفتوں تک رہتی ہیں؟

    نوجوانوں کے لیے بری خبر، کرونا کی علامات کتنے ہفتوں تک رہتی ہیں؟

    واشنگٹن: امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ہر 4 میں سے ایک نوجوان میں کو وِڈ 19 کی علامات کئی ہفتوں تک برقرار رہتی ہیں۔

    امریکی ادارے سی ڈی سی کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے ایک چوتھائی نوجوانوں کی صحت ہفتوں تک بحال نہیں ہو پاتی، پہلے یہ سمجھا جا رہا تھا کہ کرونا معمر لوگوں کو لمبے عرصے کے لیے بیمار کر سکتا ہے تاہم اب یہ معلوم ہوا ہے کہ نوجوانوں پر بھی کئی ہفتوں تک اس کے اثرات برقرار رہ سکتے ہیں۔

    طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک چوتھائی نوجوانوں میں، خواہ وہ پہلے سے کسی بیماری کا شکار نہ ہوں یا انھیں اسپتال بھی نہ جانا پڑا ہو، کرونا وائرس لاحق ہونے کے بعد اس کی علامات کئی ہفتوں تک برقرار رہتی ہیں، ان میں صحت یابی کا عمل طویل ہو سکتا ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ وہ مریض جن میں کرونا انفیکشن کی بیماری کی شدت معمولی ہو اور اسپتال جانے کی ضرورت نہ پڑی ہو، انھیں بھی بیماری سے پہلے جیسی صحت بحال کرنے کے لیے کافی وقت لگ سکتا ہے۔

    یہ تحقیق 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 300 نوجوانوں پر کی گئی، جن میں کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آ گیا تھا، یہ وہ مثبت کیسز تھے جنھیں علاج کے لیے اسپتال منتقل نہیں ہونے کی ضرورت نہیں پڑی تھی، تاہم ٹیسٹ کے وقت ان میں کم از کم ایک علامت نمودار ہو گئی تھی۔

    ٹیسٹ کے 2 یا 3 ہفتے بعد تحقیق میں شامل نوجوانوں کی صحت جاننے کے لیے ان کا انٹرویو کیا گیا، 2 تہائی افراد نے بتایا کہ ان کی معمول کی صحت ٹیسٹ کے ایک ہفتے بعد بحال ہو گئی تھی مگر 35 فی صد کا کہنا تھا کہ 14 سے 21 دن بعد بھی ان کی صحت پہلے کی طرح بحال نہیں ہو سکی ہے۔

    معلوم ہوا کہ 2 سے 3 ہفتوں کے بعد بھی 18 سے 34 سال کے درمیان ہر 4 میں سے ایک نوجوان صحت یابی کے عمل سے گزر رہا تھا۔ جب کہ 35 سے 49 سال کے افراد میں ہر 3 میں سے ایک، اور 50 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد میں لگ بھگ ہر 2 میں سے ایک بدستور صحت یابی کے عمل سے گزر رہا تھا۔

    تحقیق کے دوران یہ بھی دیکھا گیا کہ ایسے صحت مند نوجوان جو پہلے سے کسی بیماری کے شکار نہیں تھے، ان میں بھی ہر 5 میں سے ایک کی علامات 2 یا 3 ہفتے بعد بھی موجود تھیں۔ محققین کا کہنا تھا کہ جو افراد کئی ہفتوں تک کرونا علامات سے متاثر ہوتے ہیں ان میں کھانسی اور تھکاوٹ وہ علامات ہیں جو دیر تک رہتی ہیں۔

  • کرونا وائرس کو غیر مؤثر کرنے والی 19 طاقت ور اینٹی باڈیز دریافت ہو گئیں

    کرونا وائرس کو غیر مؤثر کرنے والی 19 طاقت ور اینٹی باڈیز دریافت ہو گئیں

    لندن: سائنس دانوں نے کرونا وائرس کو غیر مؤثر (neutralize) کرنے والی 19 قوی اینٹی باڈیز ڈھونڈ لی ہیں۔

    برطانوی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی ایک مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سائنس دانوں نے 19 ایسی قوی اینٹی باڈیز کو پایا ہے جو نئے کرونا وائرس کو "غیر مؤثر” بنا دیتی ہیں، ان میں 9 اینٹی باڈیز وہ ہیں جو زبردست طاقت کا مظاہرہ کرتی ہیں۔

    پہلے سے نشان زد اینٹی باڈیز کے مقابلے میں نئی دریافت شدہ اینٹی باڈیز میں سے چند کرونا وائرس کے اسپائک کے مختلف حصوں کو ٹارگٹ بنا سکتی ہیں، اسپائک وہ کانٹے نما ہیں جو کرونا وائرس کی سطح پر نکلے ہوتے ہیں اور خلیات کو متاثر کرتے ہیں۔

    کولمبیا یونی ورسٹی میں آرون ڈائمنڈ ایڈز ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ڈیوڈ ہو کا کہنا تھا کہ اسپائک کے مختلف حصوں کی طرف بھیجی گئی اینٹی باڈیز کو تلاش کرنے سے اینٹی باڈیز کا ایسا آمیزہ تیار کیا جا سکتا ہے جو بہتر طور سے وائرس سے جا کر چمٹ سکے گا اور اس طرح وائرس کی مزاحمت ناکام ہوگی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ نئے معلوم ہونے والی اینٹی باڈیز امیون سسٹم (قوت مدافعت) کے ذریعے آسانی سے پیدا کی جا سکتی ہیں، اور انھیں انفیکشن ہونے سے بچانے اور ہونے کے بعد علاج کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    ڈاکٹر ڈیوڈ ہو کا کہنا تھا کہ اینٹی باڈی کاکٹیل (آمیزہ) انفیکشن کی ابتدا میں مریضوں کو دیا جا سکے گا، بالخصوص اگر مریضوں کی عمر زیادہ ہو یا انھیں شدید بیماریاں لاحق ہونے کا خطرہ ہو، جیسا کہ مثال کے طور پر نرسنگ ہوم کے رہائشی۔

  • کرونا کے مریضوں پر اینٹی بائیوٹکس کے استعمال کے حوالے سے اہم ہدایت

    کرونا کے مریضوں پر اینٹی بائیوٹکس کے استعمال کے حوالے سے اہم ہدایت

    کولکتہ: بھارتی ریاست مغربی بنگال میں حکومت نے ایک اہم ہدایت جاری کی ہے کہ کرونا وائرس کے مریضوں پر اندھا دھند اینٹی بائیوٹکس کا استعمال نہ کیا جائے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مغربی بنگال کی حکومت نے جو ایڈوائزری جاری کی ہے کہ اس میں کہا گیا ہے کہ کو وِڈ 19 ایک وائرل بیماری ہے اور اس میں اینٹی بائیوٹکس کا کوئی خاص اثر نہیں ہے۔

    یہ بات سامنے آئی تھی کہ مغربی بنگال کے اسپتالوں میں کرونا مریضوں پر اینٹی بائیوٹکس کا استعمال کیا جا رہا تھا، اس سلسلے میں حکومت کو ایڈوائزری جاری کرنی پڑی، جس میں کہا گیا کہ کو وِڈ نائنٹین وائرل بیماری ہے اس لیے کرونا مریضوں کو اینٹی بائیوٹک دوائیں اس وقت تک نہ دی جائیں جب تک وہ کسی دوسری بیماری سے متاثر نہ ہوں۔

    یہ ایڈوائزری ریاست کی وزیر اعلیٰ ممتا بینر جی کی ہدایت پر تشکیل کردہ ماہرین کی 2 ٹیموں کے کرونا کے علاج کے لیے قائم اسپتالوں کے دوروں اور علاج کا جائزہ لینے کے بعد جاری کی گئی ہے۔

    ٹیم کا کہنا تھا کہ اسپتالوں میں کرونا وائرس کے بیش تر مریضوں کو ڈیکسو سائیکلین اور ازیتھرومائسین دی جا رہی تھیں، ڈاکٹرز کو یہ سمجھنا ہوگا کہ کرونا کے علاج کا طریقہ بہت مختلف ہے۔

    ایڈوائزری میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بیکٹریا کو مارنے والی دواؤں کے استعمال سے گریز کیا جائے، اس کے علاوہ اینٹی بائیوٹک دوائیں ان مریضوں کو دی جائیں جو آکسیجن پر ہیں یا ان کی صحت یابی کی رفتار سست ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ کرونا کے تمام مریضوں کو اینٹی بائیوٹک دوائیں دینے کی کوئی ضرورت نہیں، اگر جانچ میں دیگر بیماریوں کی تشخیص ہوتی ہے تواس وقت اینٹی بائیوٹک دی جا سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ جون میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرونا مریضوں میں اینٹی بائیوٹکس کے زیادہ استعمال سے اموات زیادہ ہو رہی ہیں۔

  • ایک عام دوا جو کرونا وائرس کو ختم کر سکتی ہے، امریکی تحقیق

    ایک عام دوا جو کرونا وائرس کو ختم کر سکتی ہے، امریکی تحقیق

    نیویارک: امریکی محققین نے ایک عام دوا کے بارے میں یہ انکشاف کیا ہے کہ وہ نزلہ زکام کی طرح کرونا وائرس انفیکشن کو قابل علاج بنا سکتی ہے، نیز یہ محض 5 دنوں کے اندر وائرس کو لگ بھگ مکمل طور پر ختم کر دیتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک عام دوا کو کرونا وائرس کو نزلہ زکام کی طرح قابل علاج بنانے میں مددگار قرار دیا گیا ہے، امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ خون میں کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے والی ایک عام دوا کو وِڈ نائٹین کو اسی طرح قابل علاج بنا سکتی ہے جیسے عام نزلہ زکام۔

    یہ تحقیق نیویارک کے ماؤنٹ سینائی میڈیکل سینٹر میں کی گئی، محققین نے یہ جاننے کے لیے تحقیق کی کہ کرونا وائرس کو اپنی بقا کے لیے کس چیز کی ضرورت ہوتی ہے، معلوم ہوا کہ کرونا وائرس کو اپنی نقول بنانے کے لیے پھیپھڑوں کے خلیات کے اندر جمع ہونے والی چکنائی یا چربی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    محققین نے کہا کہ اگر وائرس کو اس چکنائی سے دور رکھا جائے تو اسے بہتر طور سے کنٹرول کرنا ممکن ہے، جس کے بعد وائرس کی شدت عام نزلہ زکام جتنی ہو جاتی ہے، اگر یہ سمجھا جائے کہ کرونا وائرس کس طرح ہمارے میٹابولزم کو کنٹرول کرتا ہے، تو اس کے بعد اس پر کنٹرول آسان ہو جاتا ہے۔

    ریسرچرز کو جب یہ معلوم ہوا کہ کرونا وائرس کو بقا کے لیے کس اہم جُز کی ضرورت ہے، تو اس کے بعد اس کے علاج کے لیے مختلف ادویات کی جانچ شروع کی گئی، اس تحقیق کے دوران کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے والی عام دوا فینو فائبریٹ (Fenofibrate) سامنے آئی، جس کے نتائج حوصلہ افزا تھے اور یہ وائرس کو نقول بنانے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوئی۔

    فینو فائبریٹ ایسی دوا ہے جو پھیپھڑوں کے خلیات کو زائد چربی گلانے میں مدد دیتی ہے، ماہرین نے معلوم کیا کہ یہ کرونا وائرس کو پھلنے پھولنے کے لیے درکار ماحول کا خاتمہ کر دیتی ہے۔

    اس لیبارٹری تحقیق کے دوران جو سب سے اہم بات سامنے آئی وہ یہ تھی کہ مذکورہ دوا نے محض 5 دنوں میں وائرس کو لگ بھگ مکمل طور پر ختم کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

    یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل رینسیلیر پولی ٹیکنیک انسٹیٹوٹ کی ایک تحقیق میں خون پتلا کرنے والی ایک دوا ہیپارن (Heparin) کے بارے میں بھی کہا گیا تھا کہ یہ ممکنہ طور پر کرونا وائرس سے بچانے میں معاون ہو سکتی ہے، جیسا کہ کرونا وائرس اپنے اسپائیک پروٹین کی مدد سے انسانی خلیات کو جکڑ کر بیماری کا باعث بنتا ہے، تو ہیپارن دوا یہ اسپائیک پروٹین سختی سے جکڑ کر بیماری کے عمل کو روک دیتی ہے، جریدے اینٹی وائرل ریسرچ میں شائع تحقیق کے مطابق اسی طرح کی حکمت عملی زیکا اور ڈینگی کی روک تھام میں حوصلہ افزا ثابت ہوئی تھی۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت تک بیماری کو کنٹرول کرنے کی کوششیں کر سکتے ہیں جب تک ایک مؤثر ویکسین تیار نہیں ہو جاتی۔

    واضح رہے کہ وائرس سب سے پہلے خلیے کی سطح پر موجود ایک مخصوص ہدف کو نشانہ بناتا ہے، اس کے بعد خلیے کی جھلی سے گزر کر جینیاتی ہدایات داخل کرتا ہے، اور یوں خلیے کے نظام کو ہائی جیک کر لیتا ہے اور پھر نقول بننا شروع ہو جاتی ہیں۔

  • ایک اور ویکسین سے متعلق اچھی خبر آ گئی

    ایک اور ویکسین سے متعلق اچھی خبر آ گئی

    واشنگٹن: اَنوویو فارما سیوٹیکلز کی تیار کردہ تجرباتی کرونا وائرس ویکسین کے نتائج انسانوں پر ابتدائی آزمائشی مرحلے میں امید افزا ثابت ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق انسانی آزمائش کے ابتدائی مرحلے کے دوران انوویو کی یہ ویکسین محفوظ اور مؤثر ثابت ہو گئی ہے، گزشتہ روز کمپنی نے اپنے بیان میں کہا کہ ویکسین نے 36 میں سے 34 صحت مند رضاکاروں میں امیون رسپانس (بیماری کے خلاف قوت مدافعت) کامیابی سے پیدا کیا۔

    یہ ویکسین ان 17 ویکسینز میں سے ایک ہے جو ٹرمپ انتظامیہ کے شروع کردہ آپریشن وارپ اسپیڈ پروگرام کا حصہ ہیں، کمپنی نے بتایا کہ جن صحت مند رضاکاروں پر ویکسین کی آزمائش کی گئی ہے ان کی عمریں 18 سے 50 سال کے درمیان تھیں، تاہم کمپنی نے مزید تفصیل بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس آزمائش کا مکمل ڈیٹا بعد میں میڈیکل جنرل میں شایع کیا جائے گا۔

    چین کی بڑی کامیابی، فوج کے لیے کرونا ویکسین استعمال کرنے کی منظوری

    وال اسٹریٹ کے تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ ویکسین سے متعلق جو ابتدائی ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے اس سے ویکسین کے اثرات کو اچھی طرح سے نہیں سمجھا جا سکتا کیوں کہ یہ بہت مختصر ہے، واضح رہے کہ اس تحقیق کے دوران قوت مدافعت کو ویکسین کی اُس صلاحیت کے پیمانے پر جانچا گیا جو بائنڈنگ اینٹی باڈیز یا وائرس کو بے اثر کرنے والی اینٹی باڈیز پیدا کرتی ہے، یہ صلاحیت T خلیے کا رسپانس بھی پیدا کرتی ہے، جب کہ اس کے 2 میٹرکس ایک کامیاب ویکسین کے لیے اہم سمجھے جاتے ہیں۔

    تجزیہ کار پائپر سینڈلر کا کہنا تھا کہ کوئی نتیجہ برآمد کرنے سے قبل ہم اِن پیمانوں پر مذکورہ ڈیٹا کو دیکھنا چاہیں گے۔ یہ دیکھنے کے لیے کہ انسانوں میں یہ ویکسین وائرس کو روک سکتی ہے، کمپنی کا بھی کہنا ہے کہ ویکسین کے مؤثر ہونے کو جانچنے کے لیے موسم گرما میں ٹرائلز کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے گا۔

    ادھر امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے کہا ہے کہ ایک مؤثر کرونا وائرس ویکسین کے لیے ضروری ہے کہ یہ 50 فی صد افراد میں بیماری کو روکے یا اس کی شدت کو کم کرے۔ انوویو کمپنی کا کہنا تھا کہ ابتدائی آزمائش کا مقصد یہ دیکھنا تھا کہ ویکسین محفوظ ہے یا نہیں، جانچ کے دوران 10 فی صد افراد میں سائیڈ افیکٹس (مضر اثرات) رونما ہوئے تاہم یہ صرف انجیکشن کے مقام پر نمودار ہونے والی سرخی تک محدود تھے۔

    کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جوزف کِم نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ویکسین کی آزمائش کامیاب رہی، کو وِڈ 19 کے لیے تیار کی جانے والی ویکسینز میں ممکن ہے کہ یہ سب سے زیادہ محفوظ ثابت ہو۔

  • چینی ماہرین نے کرونا اموات میں کمی کی دوا تلاش کر لی

    چینی ماہرین نے کرونا اموات میں کمی کی دوا تلاش کر لی

    ووہان: چینی ماہرین نے کہا ہے کہ کولیسٹرول کو کم کرنے والی عام دوائیں کو وِڈ 19 کے اسپتال داخل مریضوں میں اموات کی شرح کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی جریدے سیل میٹابولزم میں شایع ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹن (statin) ادویات کے جانوروں پر ایک مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ کولیسٹرول کم کرنے والی ادویات قوت مدافعت کی خلیات کے رد عمل کو بہتر کر سکتی ہیں۔

    تحقیق کے مطابق یہ ادویات کرونا وائرس انفیکشن کے مریضوں میں سوزش میں کمی لا کر پھیپھڑوں کے زخم بڑھنے کی رفتار کو کم کر سکتی ہیں، تاہم یہ بات واضح نہیں ہو سکی ہے کہ کرونا کے مریضوں میں ان ادویات کا استعمال دوسری ادویات کے ساتھ یا صرف یہ اکیلے ہی نتیجہ خیز ہوں گی۔

    جوابات کی تلاش میں ووہان یونی ورسٹی کے رنمن اسپتال میں محققین نے ہوبائی صوبے کے 21 اسپتالوں سے کرونا کے 13,981 مریضوں پر تحقیق کی، جن میں 1,219 مریضوں نے اسٹیٹن یعنی کولسٹرول کم کرنے والی ادویات لی تھیں۔ 28 دن کے بعد محققین نے دیکھا کہ اسٹیٹن گروپ میں اموات کی شرح 5.2 فی صد تھی، جب کہ دوسرے گروپ میں یہ شرح 9.4 تھی۔

    تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ اسٹیٹن ادویات کے استعمال سے کرونا مریضوں کو وینٹی لیٹرز کی ضرورت اور انتہائی نگہداشت یونٹ میں منتقلی کے کیسز میں کمی آ گئی، جس سے یہ بات سامنے آئی کہ کولیسٹرول کم کرنے والی ادویات کے استعمال سے کرونا انفیکشن کو شدید ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔

    اس تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ بعض مریضوں کو کولیسٹرول کم کرنے والی ادویات کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر کی دیگر دوائیں بھی دی گئیں، لیکن ان سے ان میں اموات کا خطرہ نہیں بڑھا۔ ریسرچر لی ہانگ لیانگ کا کہنا تھا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ کرونا کے اسپتال داخل مریضوں میں اسٹیٹن ادویات کا استعمال مفید اور محفوظ ہے۔

  • فلو ویکسین لینے والے معمر مریضوں سے متعلق نیا انکشاف

    فلو ویکسین لینے والے معمر مریضوں سے متعلق نیا انکشاف

    جارجیا: فلو ویکسین لینے والے معمر مریضوں سے متعلق یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ ان میں کرونا وائرس سے اموات کی شرح کم ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محققین نے انکشاف کیا ہے کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا کے تقریباً 2 ہزار سے زائد کاؤنٹیوں کے اعداد و شمار کی بنیاد پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ جہاں بزرگ شہریوں کی بڑی تعداد نے فلو ویکسین وصول کی وہاں کو وِڈ 19 کی وجہ سے اموات کی شرح کم دیکھی گئی۔

    تحقیق کے دوران یہ معلوم ہوا کہ کسی بھی کاؤنٹی میں 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں فلو کی ویکسی نیشن کی کوریج 10 فی صد بڑھانے سے اس کاؤنٹی میں معمر افراد میں کرونا وائرس سے اموات کی شرح میں 28 فی صد کمی واقع ہوئی۔

    محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ ان کاؤنٹیز میں جہاں زیادہ تعداد میں عمر رسیدہ افراد کو فلو ویکسینز ملیں، وہاں کرونا وائرس سے کم شرح اموات میں سماجی، معاشی اور صحت کے عوامل نے بھی کردار ادا کیا ہو۔

    یہ نتائج انفرادی نہیں بلکہ اس ڈیٹا پر مبنی ہے جو مختلف کاؤنٹیز کی جانب سے فراہم کیا گیا، تاہم محققین کا کہنا ہے کہ یہ جو امکان سامنے آیا ہے اس کے اہم صحت عامہ مضمرات انفلوئنزا ویکسی نیشن اور کو وِڈ 19 سے شرح اموات کے درمیان تعلق کے انفرادی سطح پر مطالعے کی فوری ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہیں، تاکہ وبائی امراض اور کسی بھی بنیادی حیاتیاتی میکینزم کی تحقیقات کی جا سکیں۔

    دو دن قبل امریکی ادارے سی ڈی سی نے کہا تھا کہ وبائی امراض کے دوران فلو ویکسی نیشن بہت ضروری ہے تاکہ آبادی پر سانس کی بیماریوں کے مجموعی اثرات کو کم کیا جا سکے اور ہیلتھ کیئر سسٹم پر دباؤ کم ہو جائے۔