Tag: کرونا کا علاج

  • کرونا ویکسین کی آزمائش فیصلہ کن مرحلے داخل

    کرونا ویکسین کی آزمائش فیصلہ کن مرحلے داخل

    بینکاک: تھائی لینڈ کے سائنس دانوں نے پیر کو بندروں کو کو وِڈ 19 ویکسین کی دوسری تجرباتی ڈوز دے دی، انھیں اب ایک اور مثبت نتیجے کا انتظار ہے جس کے بعد اکتوبر کے آغاز میں انسانوں پر کلینیکل ٹرائلز شروع ہونے کا راستہ ہموار ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ تھائی ویکسین ان کم از کم 100 ویکسینز میں سے ایک ہے، جن کے عالمی سطح پر اس وقت وسیع سطح پر تجربات جاری ہیں، دوسری طرف تباہ کن کرونا وائرس کے وار جاری ہیں، اب تک دنیا بھر میں 4 لاکھ 74 ہزار 954 افراد جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں جب کہ 92 لاکھ 14 ہزار 500 افراد وائرس کی زد میں آ چکے ہیں۔

    تھائی ماہرین نے گزشتہ روز 13 بندروں کو ویکسین کی ڈوز دی، اب اگلے 2 ہفتے اس حوالے سے بہت اہم ہیں کہ محققین اس کی مزید آزمائش کے سلسلے میں آگے بڑھنے کا کوئی فیصلہ کریں گے۔

    بینکاک کی یونی ورسٹی Chulalongkorn کے کرونا ویکسین ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کیاٹ رُگز رنتھم نے میڈیا کو بتایا کہ ہم ایک بار پھر امیون ریسپانس کا تجزیہ کریں گے، اگر یہ بہت زیادہ رہا تو اس کا مطلب ہوگا کہ یہ بہت اچھی ویکسین ہے۔

    کرونا ویکسین: چین نے وبا کے خاتمے کی امید پیدا کر دی

    تھائی حکومت اس ویکسین کی تیاری کا خرچ اٹھا رہی ہے، یہ امید بھی کی جا رہی ہے کہ اگلے سال تک مقامی سطح پر ایک سستی ویکسین تیار ہو جائے گی۔

    محققین جن بندروں پر تجربات کر رہے ہیں انھیں تین گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے، ایک کو ہائی ڈوز دی گئی ہے، دوسرے گروپ کو کم طاقت کی ڈوز دی گئی ہے جب کہ تیسرے گروپ کو کوئی ڈوز نہیں دی گئی۔ انھیں مجموعی طور پر تین انجیکشن دیے جا رہے ہیں، اور ہر مہینے میں ایک انجیکشن۔

    ایک اور ملک نے کرونا ویکسین دریافت کرنے کا دعویٰ کر دیا

    بندروں کو پہلی ڈوز 23 مئی کو دی گئی تھی، جس کے نتائج بہت مثبت آئے تھے، ویکسین ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہائی ڈوز گروپ میں ایک بندر اور کم ڈوز گروپ میں 3 بندروں پر اس کا نتیجہ نہایت متاثر کن تھا، اگر دوسری ڈوز کا نتیجہ بھی ایسا ہی نکلا تو انسانی آزمائش کے لیے پروگرام کے تحت 10 ہزار ڈوز کی تیاری کا آرڈر دیا جائے گا، انسانی آزمائش کے لیے بڑی تعداد میں رضاکار پہلے ہی سے پیش کش کر چکے ہیں۔

    کیاٹ رُگز رنتھم کا کہنا تھا کہ زیادہ سے زیادہ جلدی اگر ہو تو یہ ستمبر تک حاصل ہوگی، تاہم ہمیں اتنی جلدی کی توقع نہیں، کم از کم نومبر تک۔

  • محققین نے ایک اور سستا اور محفوظ کرونا علاج دریافت کر لیا؟

    محققین نے ایک اور سستا اور محفوظ کرونا علاج دریافت کر لیا؟

    برسلز: بیلجیئم کے محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ کو وِڈ 19 کی وبا سے لڑنے کے لیے وٹامن ڈی سپلیمنٹ ایک سستا اور محفوظ طریقہ ہو سکتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق محققین نے کہا ہے کہ ایسے شواہد ملے ہیں کہ لوگوں میں سورج کی روشنی سے حاصل ہونے والے غذائی جز کی کمی کرونا وائرس کے لیے بڑا رسک فیکٹر بن جاتی ہے۔

    صحت کے برطانوی سرکاری ادارے NHS نے برطانوی شہریوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ لاک ڈاؤن کے دوران روزانہ 10 مائیکرو گرام کی ‘دھوپ’ کی غذائیت لیں، تاکہ آپ کی ہڈیاں اور پٹھے صحت مند رہیں، تاہم ادارے نے اپنی ویب سائٹ پر یہ بھی کہا ہے کہ اس بات کے کافی ثبوت میسر نہیں ہیں کہ قوت مدافعت کو بڑھانے والے غذائی اجزا کرونا وائرس کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔

    اب بیلجیئم کے سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وٹامن ڈی سپلیمنٹس عالمگیر وبا کے دوران کرونا وائرس کے خطرے کو کم کرنے کے لیے ایک سستی حکمت عملی ہو سکتی ہے، اس سلسلے میں برسلز فری یونی ورسٹی کی ٹیم نے دیکھا کہ اسپتالوں میں کرونا وائرس کے زیر علاج ان مریضوں میں رسک پانچ گنا زیادہ تھا جن میں دھوپ والی وٹامن کی کمی تھی۔

    اب تک ایسی بہت ساری تحقیقات کی جا چکی ہیں جن میں غذائی اجزا اور کو وِڈ نائنٹین کی انفکشس بیماری کے درمیان ربط تلاش کیا گیا ہے، انڈونیشیا میں چھپی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اسپتال داخل 99 فی صد کرونا مریض، جن میں وٹامن ڈی کی کمی تھی، مر گئے، تاہم وٹامن ڈی کی کمی والے مریضوں کی تعداد مجموعی کیسز کی تعداد کا صرف 4.1 فی صد ہی تھے، دیگر سائنس دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب کوئی شخص بیمار پڑ جاتا ہے تو وٹامن ڈی کی سطح ویسے بھی گر جاتی ہے۔

    نئی تحقیق میں وٹامن ڈی کی کمی کرونا مریض کے لیے خطرناک ثابت

    ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں 1 ارب لوگوں میں وٹامن ڈی کی کمی ہے، اسے صحت عامہ کا عالمی بحران بھی کہا جاتا ہے، اب سائنس دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مہینوں تک گھروں میں محدود لوگوں میں وٹامن ڈی کی مزید کمی ہو گئی ہے۔

    واضح رہے کہ انسانی جسم جب سورج کی شعاعوں (الٹرا وائلٹ بی ریڈی ایشن) کے براہ راست سامنے آتا ہے تو یہ وٹامن ڈی پیدا کرتا ہے، روزانہ دھوپ لینے سے یہ غذائی جز کافی مقدار میں حاصل ہوتا ہے تاہم لوگ اسے انڈوں، گوشت اور دودھ وغیرہ سے بھی حاصل کر سکتے ہیں۔

    یہ بھی یاد رہے کہ اگر وٹامن ڈی زیادہ مقدار میں لیا گیا تو اس سے ہڈیوں میں درد اور گردوں کی پتھری کی شکایات بھی ہو سکتی ہیں۔ ایک سال کی عمر کے بعد بچوں اور بڑوں کو روزانہ 10 مائیکروگرام وٹامن ڈی کی ضرورت ہوتی ہے، ایک سال سے کم عمر بچوں کو 8.5 سے 10 مائیکرو گرام کے درمیان دینا چاہیے۔

    برسلز فری یونی ورسٹی کے ماہرین نے اپنی تحقیق میں دیکھا کہ اسپتال داخل کرونا مریضوں میں صحت مند افراد کی نسبت وٹامن ڈی کی کمی تھی، محققین نے یہ بھی دیکھا کہ کرونا کی خواتین مریضوں میں صحت مند مریضوں کی نسبت وٹامن ڈی کی کمی نہیں تھی۔

  • ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر کرونا کی نئی دوا کی فروخت پر پابندی عائد

    ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر کرونا کی نئی دوا کی فروخت پر پابندی عائد

    لاہور: صوبہ پنجاب میں ڈیکسا میتھاسون نامی انجیکشن اور ٹیبلیٹس کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے ایک سرکاری مراسلے میں ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر اس کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں کرونا وائرس کے مریضوں کو صحت یاب کرنے والی دوا ڈیکسا میتھاسون کے سلسلے میں پنجاب کی سطح پر بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، ڈیکسا میتھاسون کو ذخیرہ اندوزی سے بچانے کے لیے چیف ڈرگ کنٹرولر پنجاب نے سخت احکامات جاری کر دیے۔

    چیف ڈرگ کنٹرولر نے ایک مراسلہ جاری کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ پنجاب کے ڈرگ انسپکٹرز اس دوا کی تقسیم کو مانیٹر کریں، اور ڈیکسا میتھاسون سے متعلق پنجاب بھر سے اسٹاک کا ریکارڈ رکھا جائے۔

    ظفر مرزا کا کرونا کے علاج کے لیے ڈیکسا میتھاسون سے متعلق اہم بیان

    چیف ڈرگ کنٹرولر نے مراسلے میں کہا ہے کہ ڈیکسا میتھاسون کو بنانے والے ڈسٹری بیوٹرز سے کوائف اکٹھے کیے جائیں، اور ڈرگ انسپکٹرز مارکیٹ میں ڈیکسا میتھاسون کے برینڈز کی بھی معلومات اکٹھی کریں۔

    خیال رہے کہ ڈیکسا میتھاسون سے متعلق برطانوی طبی ماہرین نے کہا ہے کہ آزمائش میں اس دوا کے استعمال سے مریضوں میں اموات کی شرح ایک تہائی کم ہوئی ہے، وینٹی لیٹر اور آکسیجن پر ڈالے گئے مریضوں کو یہ دوا دینے سے ان میں اموات کی شرح 20 فی صد کے قریب کم ہوئی۔

  • ظفر مرزا کا کرونا کے علاج کے لیے ڈیکسا میتھاسون سے متعلق اہم بیان

    ظفر مرزا کا کرونا کے علاج کے لیے ڈیکسا میتھاسون سے متعلق اہم بیان

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کرونا مریضوں کے لیے ڈیکسا میتھاسون کو خوش آئند کہا ہے۔

    ایک ٹویٹ میں ظفر مرزا نے لکھا کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کے انفیکشن میں مبتلا مریضوں میں ڈیکسا میتھاسون سے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، یہ کرونا کے خلاف پہلا علاج ہے جس نے کرونا مریضوں میں اموات کی شرح کو کم کیا۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ اس دوا کے استعمال سے کرونا سے اموات میں کمی ہوگی، تاہم پاکستان میں ایکسپریٹ کمیٹی اس دوا کے استعمال پر غور کرے گی، یہ پرانی اور سستی دوا ہے، جس کے پاکستان میں متعدد پروڈیوسرز ہیں۔

    انھوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ یہ دوا صرف تشویش ناک اور وینٹی لیٹر پر موجود مریضوں کے لیے ہے، عوام اس دوا کے خود استعمال سے گریز کریں، اس کے سائیڈ افیکٹس ہیں۔ ظفر مرزا نے تاکید کی کہ کرونا کے وہ مریض جو وائرس سے معمولی متاثر ہیں، وہ اس کا استعمال بالکل نہ کریں۔

    بڑی پیشرفت: کرونا مریضوں کی جان بچانے والی دوا دریافت

    معاون خصوصی نے کہا کہ سیلف میڈیکیشن سختی سے منع ہے اور یہ نہایت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ برطانوی ماہرین صحت نے دعویٰ کیا ہے کہ کرونا کے علاج میں اب تک کی سب سے بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، اور سب سے اہم دوا معلوم ہو گئی ہے، جس سے تشویش ناک مریضوں کی جان بچانا ممکن ہوگا، یہ دوا ڈیکسا میتھاسون (کارٹیکو اسٹیرائیڈز) ہے۔

  • کرونا کا علاج: 29 ہزار کا انجیکشن 1 لاکھ میں فروخت

    کرونا کا علاج: 29 ہزار کا انجیکشن 1 لاکھ میں فروخت

    کراچی: کرونا وائرس کے انفیکشن کے مریضوں کے لیے استعمال ہونے والا ایکٹیمرا انجیکشن اچانک نایاب ہو گیا، 29 ہزار روپے کا یہ انجیکشن اب 1 لاکھ روپے سے زائد میں فروخت کیا جا رہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کرونا وبا کے دوران منافع خوروں نے مریضوں کو بھی نہ بخشا، ذخیرہ اندوزوں نے انجیکشن مہنگا ہونے کے ساتھ ساتھ مارکیٹ سے غائب بھی کر دیا، مریضوں کے لواحقین شہر بھر کی فارمیسیوں پر انجیکشن تلاش کرتے رہے۔

    کرونا کے علاج کے لیے استعمال ہونے والے انجیکشن ایکٹیمرا کی قیمت 29 ہزار روپے تھی، ایک لاکھ تک پہنچ گئی، صورت حال کو فوری کنٹرول نہ کیا گیا تو مریضوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔

    کرونا مریضوں کو لگنے والے انجیکشن غائب، حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ

    ایکٹمیرا انجیکشن اس وقت پاکستان بھر میں ناپید ہو چکا ہے، ماہرین صحت کے مطابق حکومت اس کی بلیک مارکیٹنگ روکنے میں ناکام ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

    ہول سیل کیمسٹ کونسل آف پاکستان کے صدر عاطف بلو نے وزیر اعظم اور چیف جٹس سے مطالبہ کیا ہے کہ انجیکشن کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، میڈیسن سیلرز کے مطابق پورے پاکستان میں اس انجیکشن کی ڈیماینڈ ہے لیکن اسٹاک شارٹ ہو چکا ہے، ڈریپ اور وفاقی حکومت نے صورت حال کو فوری کنٹرول نہ کیا تو مریضوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔

  • امریکی کمپنی کا کرونا وائرس کے علاج کے سلسلے میں بڑا دعویٰ

    امریکی کمپنی کا کرونا وائرس کے علاج کے سلسلے میں بڑا دعویٰ

    کیلی فورنیا: امریکی کمپنی نے کرونا وائرس کے علاج کے لیے اینٹی باڈی دریافت کرنے کا دعویٰ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا کی بائیوفارماسیوٹیکل کمپنی سارنٹو تھیراپیوٹکس نے جمعے کو اعلان کیا ہے کہ انھوں نے ایک اینٹی باڈی دریافت کر لی ہے جو کو وِڈ نائنٹین سے لوگوں کو تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔

    کمپنی نے اپنے دعوے میں یہ بھی کہا ہے کہ یہ اینٹی باڈی انسانی جسم سے کرونا وائرس کو محض 4 دن کے اندر نکال باہر کر دیتی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق STI-1499 اینٹی باڈی کرونا وائرس کی 100 فی صد روک تھام فراہم کرتی ہے، کمپنی نے کہا ہے کہ کسی ویکسین کے مارکیٹ میں آنے سے کئی ماہ قبل ممکن ہے کہ اس اینٹی باڈی کا علاج دستیاب ہو جائے۔

    چینی ماہرین کی اہم کاوش: کرونا کی شدت کو ختم کرنے والی اینٹی باڈیز کی نشاندہی

    سارنٹو تھیراپیوٹکس کے سی ای او اور فاؤنڈر ڈاکٹر ہنری جی کا کہنا تھا کہ ہمارا اس بات پر اصرار تھا کہ کو وِڈ نائنٹین کا کوئی علاج تو ہے، اور ہم نے ایک ایسا حل نکال لیا جو سو فی صد کام کرتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اگر ہمارے جسم میں کرونا وائرس کو نیوٹرلائز کرنے والی اینٹی باڈی موجود ہو تو پھر سماجی فاصلے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اس کے بعد شہر کو بغیر کسی خوف کے کھولا جا سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 1 لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے، دوسری طرف فارما سیوٹیکل کمپنیاں مسلسل کوشاں ہیں کہ اس کے لیے کوئی علاج ڈھونڈ سکیں۔

  • پلازما تھراپی نے حیران کن نتائج دینا شروع کر دیے

    پلازما تھراپی نے حیران کن نتائج دینا شروع کر دیے

    حیدرآباد: نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز کی شروع کردہ پلازما تھراپی نے حیران کن نتائج دینا شروع کر دیے ہیں، حیدر آباد میں ایک اور مریض کو پلازما لگا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کرونا وائرس کے مریض میں کامیاب پلازما تھراپی کے بعد حیدرآباد سول اسپتال میں 64 سالہ ایک خاتون مریضہ کو پلازما لگا دیا گیا۔

    کراچی کے جناح اسپتال میں پلازما تھراپی کے ذریعے کرونا وائرس کا ایک مریض صحت یاب ہو گیا تھا، جس کے بعد سول اسپتال حیدرآباد میں بھی اس کا تجربہ کیا گیا ہے، اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ 6 مئی کو نوشہرو فیروز سے لائی گئی مریضہ کو پلازما لگایا گیا، جس کے بعد مریضہ کی حالت بہتر ہوئی ہے۔

    پلازما تھراپی ، کرونا کے مریضوں کیلئے حوصلہ افزا خبر

    سول اسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس میں مبتلا خاتون کی صحت کو مسلسل مانیٹر کیا جا رہا ہے، بلڈ پریشر، نبض کی رفتار اور خون میں آکسیجن کی مقدار کی چیکنگ جاری ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل 53 سالہ مریض کی کامیاب پلازمہ تھراپی کی گئی تھی، ماہر امراض خون ڈاکٹر طاہر شمسی کا کہنا تھا کہ پلازما تھراپی سے 86 فی صد کامیابی مل گئی ہے۔

    پلازما تھراپی پیسیو ایمونائزیشن کا طریقہ کار ہے، جس میں کرونا کے مریض کو دوسرے لیکن صحت یاب کرونا مریض کے خون سے نکالا گیا پلازمہ لگایا جاتا ہے، کرونا کے مریضوں میں اس کا استعمال چین نے 20 جنوری کو شروع کیا تھا جس کے کامیاب نتائج سامنے آئے تھے۔ اب این آئی بی ڈی نے پاکستان میں بھی اس کا استعمال شروع کر دیا ہے۔

  • کرونا کا علاج: کوریا نے زیادہ مؤثر دوا تلاش کر لی

    کرونا کا علاج: کوریا نے زیادہ مؤثر دوا تلاش کر لی

    چیانگی: کوریا میں محققین نے کرونا وائرس کے مرض کے لیے ایک ایسی دوا تلاش کر لی ہے جو ریمڈیسیور سے بھی زیادہ مؤثر ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق انسٹی ٹیوٹ پاسچر کوریا کے ماہرین کی ٹیم نے کو وِڈ نائنٹین کے لیے گِلی یڈ کمپنی کی ریمڈیسیور دوا سے کہیں زیادہ مؤثر دوا تلاش کر لی ہے۔

    اس دوا کا نام نیفاموسٹیٹ (Nafamostat) ہے، اور یہ لبلبے (پینکریاز) کے کینسر کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہے، اور یہ بیماری روکنے والی قوی اینٹی وائرل دوا ہے۔ یہ ان 24 ادویہ میں سب سے زیادہ مؤثر ثابت ہوئی جن کا ویرو سیل کلچر کے ساتھ تجربہ کیا گیا تھا۔

    ویرو سیلز (Vero cells) ان خلیات کا شجرہ نسب ہے جو افریقی سبز بندر کے گردے سے پیدا ہوتے ہیں، اور یہ سیل کلچرز (ٹیسٹس) میں تواتر کے ساتھ استعمال کیے جاتے ہیں۔

    انسٹی ٹیوٹ پاسچر کوریا میں زونوٹک وائرس لیب کے ڈائریکٹر کم سیونگ ٹیک کا کہنا تھا کہ جب کرونا وائرس انسان کے پھیپھڑوں میں داخل ہوتا ہے تو کو وِڈ نائنٹین بیماری کی وجہ بن جاتا ہے۔ اس بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہ ویرو سیلز میں کرونا وائرس کا انفیکشن پھیپھڑوں کے خلیات کے انفیکشن سے مختلف ہے، ہم نے انسانی پھیپھڑوں کے سیل کلچرز پر اضافی تجربہ کیا۔

    امریکا: کرونا کے مریضوں پر اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور کا استعمال شروع

    تجربے کے بعد محققین کی ٹیم نے دیکھا کہ نیفاموسٹیٹ کی ویرو سیلز میں تو کرونا وائرس روکنے کی افادیت کم تھی لیکن پھیپھڑوں کے خلیات کے علاج میں یہ نہایت قومی پائی گئی۔ نیفاموسٹیٹ مادے کا ارتکاز جو وائرل نقل کو روکنے کے لیے درکار ہوتا ہے، جسے IC50 کے طور پر جانا جاتا ہے، ویرو سیلز میں 13.88μm تھا، لیکن پھیپھڑوں کے خلیات میں یہ 0.0022μm تھا۔ اور یہ پھیپھڑوں کے خلیات میں اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور کے نتیجے 1.3μm سے 600 گنا چھوٹا تھا۔

    اس ثبوت کی بنیاد پر کورین منسٹری آف فوڈ اینڈ ڈرگ سیفٹی نے مذکورہ ادارے کو کلینکل ٹرائلز آگے بڑھانے کی اجازت دے دی تھی، جس کے بعد اب 10 اسپتالوں میں کرونا کے مریضوں پر اس دوا کا آزمایا جائے گا۔

    امریکی کمپنی نے پاکستان کو ریمڈیسیور بنانے کی اجازت دے دی

    چوں کہ جاپان اور کوریا میں اس دوا کو لبلبے کی سوزش کی دوا کے طور پر پہلے ہی سے منظور کیا جا چکا ہے، محققین جانوروں پر اس کے ٹیسٹ کے مرحلے کو نظر انداز کریں گے جو کلینکل ٹرائلز کا پہلا اسٹینڈرڈ مرحلہ ہوتا ہے۔ اس مرحلے پر بھی اگر یہ دوا کامیاب ثابت ہوتی ہے تو پھر کرونا وائرس کے علاج کے لیے کوریا میں اس کا وسیع پیمانے پر استعمال شروع ہو جائے گا۔

  • ایک اور ملک نے کرونا کی حیرت انگیز افریقی دوا منظور کر لی

    ایک اور ملک نے کرونا کی حیرت انگیز افریقی دوا منظور کر لی

    سینیگال: یورپ اور امریکا کے لیے نہایت مہلک ثابت ہونے والے کرونا وائرس کی حیرت انگیز افریقی دوا کی شہرت پھیلتی جا رہی ہے، ایک اور افریقی ملک نے مڈغاسکر کا تیار کردہ مشروب مریضوں پر استعمال کرنے کے لیے منظور کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مغربی افریقا کے ملک جمہوریہ سینیگال نے مڈغاسکر کی ہربل دوا ‘کو وِڈ آرگینکس’ (CVO) کے کرونا مریضوں پر کلینکل ٹرائلز کی منظوری دے دی ہے، یہ ایک مشروب ہے جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ کرونا وائرس کی شافی دوا ہے۔

    جمعرات کو سینیگالیز سائنٹفک کمیٹی کے سربراہ داؤدہ اینڈی نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے ارٹیمیسیا (مشروب کا بنیادی جز) استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، ہم اسے سائنسی طور پر پرکھنے والے ہیں، ہمیں اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے گرین سگنل مل چکا ہے۔

    مڈغاسکر سے کرونا کی حیرت انگیز دوا سے بھرا جہاز تنزانیہ پہنچ گیا

    تاہم سینیگال کے بڑے سائنس دان نے لوگوں کو سیلف میڈیکیشن (خود علاجی کے عمل) سے منع کر دیا ہے، انھوں نے لوگوں کو مذکورہ مشروب اپنے طور پر استعمال کرنے سے بھی خبردار کیا، اور کہا کہ صرف طبی نگرانی میں اس کا استعمال کیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی یہ ہربل دوا نہ صرف کرونا انفیکشن کے مریضوں بلکہ اس سے بچاؤ کے لیے بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔ سینیگال کی وزارت صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ ارٹمیسیا کے کلینکل ٹرائلز شروع کر دیے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ سینیگال میں کرونا وائرس سے اب تک 17 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ ملک میں وائرس کے 1,634 مریض سامنے آئے، جن میں سے 643 صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    کرونا وائرس کا مذکورہ مشروب (Covid Organics) گزشتہ ماہ مڈغاسکر کے صدر آنڈری رجولینا نے لانچ کیا تھا، اسے مڈغاسکر کے سائنسی ادارے مالاگاسی انسٹی ٹیوٹ آف اپلائیڈ ریسرچ نے تیار کیا ہے۔ سینیگال کے صدر میکی سال نے مڈغاسکر کو کرونا کا ادویاتی علاج تلاش کرنے پر سلام بھی پیش کیا تھا۔

    ادھر عالمی ادارہ صحت (WHO) کے افریقا کے ریجنل ڈائریکٹر نے میڈیا بریفنگ میں کہا ہے کہ انھوں نے مڈغاسکر حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ اس مشروب کا کلینکل ٹرائل شروع کرے، ہم بھی ان کے ساتھ اشتراک کے لیے تیار ہیں۔ دوسری طرف جنوبی افریقا نے بھی کووِڈ آرگینکس کے سائنسی تجزیے کے لیے مڈغاسکر کو تعاون پیش کیا ہے۔ اب تک کئی افریقی ممالک کو یہ مشروب بھجوایا جا چکا ہے۔

    یہ مشروب ایک بوٹی ارٹمیسیا (artemisia) اور دیگر دیسی جڑی بوٹیوں سے تیار کیا گیا ہے، ارٹیمیسیا ایک ایسی بوٹی ہے جسے ملیریا کی دوا میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی افادیت تصدیق شدہ ہے، تاہم ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اس بوٹی کے کچھ اجزا باقاعدہ طور پر کشید کر کے دوا میں استعمال کیے جاتے ہیں، بذات خود یہ بوٹی ملیریا کو ٹھیک نہیں کرتی۔

  • مڈغاسکر سے کرونا کی حیرت انگیز دوا سے بھرا جہاز تنزانیہ پہنچ گیا

    مڈغاسکر سے کرونا کی حیرت انگیز دوا سے بھرا جہاز تنزانیہ پہنچ گیا

    ڈوڈوما: مشرقی افریقی ملک تنزانیہ نے مڈغاسکر سے منگوایا گیا اینٹی کرونا وائرس مشروب سے بھرا پہلا بحری جہاز وصول کر لیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے متنازعہ قرار دیے جانے والے کرونا مشروب سے بھرا بحری جہاز مڈغاسکر سے تنزانیہ پہنچ گیا، اس مشروب کے بارے میں مڈغاسکر کا دعویٰ ہے کہ یہ جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ ہے اور کرونا وائرس کا علاج ہے۔

    دوسری طرف ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے تنبیہ جاری کی تھی کہ اس مشروب کی افادیت غیر تصدیق شدہ ہے، افریقا سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے بھی کہا تھا کہ اس ڈرنک کو سختی کے ساتھ جانچا جانا چاہیے۔

    مڈغاسکر نے کئی دن پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ جلد کرونا وائرس کا ہربل مشروب ‘کو وِڈ آرگینکس’ کی فروخت شروع کر دیں گے، اس کے بعد تنزانیہ نے ایک جہاز منگوایا جب کہ دیگر کئی افریقی ممالک بھی یہ مشروب منگوا چکے ہیں۔

    تنزانیہ کے سرکاری ترجمان حسن عباس نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے کہا کہ تنزانیہ نے آج مڈغاسکر سے کرونا وائرس کی دوا کی شپمنٹ وصول کر لی ہے۔

    یہ مشروب ایک بوٹی ارٹمیسیا (artemisia) اور دیگر دیسی جڑی بوٹیوں سے تیار کیا گیا ہے، ارٹیمیسیا ایک ایسی بوٹی ہے جسے ملیریا کی دوا میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی افادیت تصدیق شدہ ہے، تاہم ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اس بوٹی کے کچھ اجزا باقاعدہ طور پر کشید کر کے دوا میں استعمال کیے جاتے ہیں، بذات خود یہ بوٹی ملیریا کو ٹھیک نہیں کرتی۔

    یہ مشروب گزشتہ ماہ مڈغاسکر کے صدر آنڈری رجولینا نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران لانچ کیا تھا، انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اس مشروب کے استعمال سے دو مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ اس اعلان کے بعد ملک میں اس مشروب کے ہزاروں بوتل فروخت کیے گئے جسے ایک ریاستی ادارہ تیار کر رہا ہے، بوتل کی قیمت 40 امریکی سینٹ رکھی گئی ہے۔

    تنزانیہ سے قبل گنی، کانگو، لائبیریا سمیت کئی افریقی ممالک کو اس مشروب کے ہزاروں بوتل مفت میں فراہم کیے جا چکے ہیں، گنی بساؤ کو 16 ہزار بوتلیں بھیجی گئی تھیں، جو اسے دیگر 14 افریقی ممالک میں تقسیم کر رہا ہے۔

    لائبیریا کے ڈپٹی وزیر اطلاعات یوگنی فرغان نے کہا کہ ہمارا اس دوا کو ٹیسٹ کرنے کا کوئی پلان نہیں ہے، یہ لائبیریا کے لوگ لائبیریا کے لوگوں ہی پر استعمال کریں گے، جہاں تک عالمی ادارہ صحت کی بات ہے تو ڈبلیو ایچ او نے دیگر مقبول مقامی ادویہ بھی کبھی ٹیسٹ نہیں کیے، مڈغاسکر ایک افریقی ملک ہے، اس لیے ہم اپنی جڑی بوٹیوں کا استعمال جاری رکھیں گے اور ایک افریقی قوم کی صورت میں آگے بڑھیں گے۔

    واضح رہے کہ تنزانیہ میں اب تک صرف 509 کرونا کیسز سامنے آ چکے ہیں جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 21 ہے۔ مڈغاسکر میں کرونا کیسز کی تعداد 193 ہے، اور وائرس سے کوئی موت نہیں ہوئی۔