Tag: کرونا کیسز میں اضافہ

  • کرونا کیسز میں اضافہ، اسلام آباد کے 2 رہائشی علاقے سیل

    کرونا کیسز میں اضافہ، اسلام آباد کے 2 رہائشی علاقے سیل

    اسلام آباد: کرونا کیسز میں اضافے کے باعث وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے 2 رہائشی علاقے سیل کردیئے گئے، ڈی سی اسلام آبادحمزہ شفقات کا کہنا ہے کہ کیسزبڑھنے پر لاک ڈاؤن مزید سخت کردیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر اسلام آباد کے 2 رہائشی علاقے سیل کردیئے گئے ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے کہا جی سیون ٹو،تھری اور جی نائین میں سب سےزیادہ اموات ہوئیں، اس علاقے میں بلاوجہ گھرسےنکلنےکی اجازت نہیں، گھرسےصرف ایک بندہ نکلے اور ضروری سامان لیکرواپس آئے۔

    ڈی سی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ ہماری ریپڈرسپانس ٹیم چیک کرتی رہےگی، ہر24گھنٹےبعدصورتحال کاجائزہ لیتےرہیں گے، کیسزبڑھنے پر لاک ڈاؤن مزید سخت کردیں گے۔

    مزید پڑھیں : کرونا کیسز میں اضافہ، وفاقی دارالحکومت کے کئی علاقے سیل کرنے کا فیصلہ

    حمزہ شفقات نے کہا کہ اگلے5دن میں لگاکہ کیسزبڑھ رہےہیں تولاک ڈاؤن بڑھتارہےگا، پرائیویٹ اسپتالوں میں بھی بیڈزکی تعدادبڑھادی گئی ہے، دنیا کے بڑے ممالک میں بھی اسپتالوں کی صورتحال خراب ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج رات جی نائن ٹواورتھری کوسیل کردیں گے، کھانےپینے،ضروری اشیاکےاسٹورزمخصوص وقت کیلئےکھلیں گے جبکہ آج مارکیٹ کو اضافی وقت کیلئے کھولنے کی اجازت دیں گے۔

    ڈی سی اسلام نے مزید کہا کہ ایس اوپیزکی خلاف ورزی پرکئی اداروں کوسیل کیا، ادویات کی قیمتوں میں کسی صورت اضافہ نہیں ہونےدیں گے، کورونا کے بارےمیں جھوٹ پھیلانےوالوں پرمقدمات درج کیے جائیں گے۔

    گذشتہ روز کرونا کیسز کے باعث وفاقی دارالحکومت کے کئی علاقوں کو سیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا تھا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق پہلے مرحلے میں تجارتی مرکز کراچی کمپنی کو سیل کیا جائے گا، جی نائن ٹو اور جی نائن تھری کو بھی سیل کیا جائے گا، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کا کہنا تھا کہ تین روز تک کسی کو گھر سے بھی نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی، سیل شدہ علاقوں میں فوج، رینجرز اور پولیس تعینات ہوگی۔

  • پاکستان میں کرونا کیسز کے عروج کا وقت قریب آ چکا، ماہرین نے خبردار کر دیا

    پاکستان میں کرونا کیسز کے عروج کا وقت قریب آ چکا، ماہرین نے خبردار کر دیا

    کراچی: حکومت سندھ، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اور طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مئی کے آخر میں کرونا کیسز کی تعداد عروج پر پہنچنے کا بڑا خدشہ ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ مئی کے آخر میں کرونا کیسز کی تعداد اپنے عروج پر ہوگی ، سندھ میں ابھی کرونا کے مثبت کیسز کی تعداد 10 فی صد ہے، لیکن آیندہ دنوں میں صورت حال زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں سماجی فاصلوں اور لاک ڈاؤن کو مزید مؤثر بنانا ہوگا، کیسز کی پیک وسط مئی اور مئی کے آخر میں ہوگی، اگر لاک ڈاؤن میں رعایت دی تو تعداد زیادہ بڑھ جائے گی، حکومت نے فیلڈ اسپتال میں بستروں کی تعداد 5 ہزار کر دی ہے جسے 11 ہزار تک لے کر جائیں گے۔

    پی ایم اے

    ادھر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے بھی مئی میں کو وِڈ نائنٹٰین کی وبا تیزی سے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے، پی ایم اے کا کہنا ہے کہ مئی کے دوسرے، تیسرے ہفتے میں کرونا کیسز اندازے سے زیادہ ہوں گے، اسپتالوں، ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف پر بوجھ حد سے زیادہ ہوگا، عوام اور انتظامیہ کو سخت حفاظتی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

    پی ایم اے کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر قیصر سجاد نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مئی کے پہلے سے تیسرے ہفتے تک کیسز میں بے تحاشا اضافے کا خدشہ ہے، کیسز بڑھنے کی وجہ بظاہر یہی ہے کہ سرکار کا لاک ڈاؤن مؤثر نہیں، رمضان میں بھی ہم سماجی رابطے کم کرنے پر کنٹرول نہیں کر پائیں گے، ہمارے پاس بیڈز اور وینٹی لیٹرز کی تعداد بہت کم ہے، لوگوں سے گزارش ہے کہیں نہ جائیں گھر پر بیٹھیں۔

    انھوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کی مکمل حفاظتی سامان کی دستیابی اب تک ممکن نہیں ہو پا رہی، کرونا سے نمٹنے کے لیے تربیت یافتہ عملے کی بھی کمی کا سامنا ہے، امریکا تک کو چین سے وینٹی لیٹرز منگوانا پڑے، پاکستان میں تو کرونا سے نمٹنے کے لیے صورت حال بہت خراب ہے، ملک کا ہر شخص یہ بات سمجھ لے کہ کرونا وائرس حقیقت ہے۔

    ڈاکٹر قیصر کا کہنا تھا کہ 5 سے 6 دنوں میں کرونا کیسز اور اموات کی تعداد دگنی ہوگئی ہے، کرونا کے پیک کے خدشے کو عوام مل کر ہی ختم کر سکتے ہیں، بیان نہیں کر سکتے کرونا سے کس حد تک خطرناک صورت حال ہو سکتی ہے، علما سے بھی گزارش ہے رمضان میں عبادات سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کریں۔

    جناح اسپتال

    ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ پاکستان میں کرونا کے کیسز کا پیک کا وقت قریب آ چکا ہے، ایسے کیسز بھی بڑھ سکتے ہیں جنھیں وینٹی لیٹرز کی ضرورت پڑے، لوگ گھروں سے باہر نہ نکلیں، بچے بھی گلی محلوں میں کھیل کر جراثیم گھروں میں لے کر جاتے ہیں، رمضان المبارک کا احترام ہم سب کے دلوں میں ہے، ہم جتنی بھی کوشش کر لیں مساجد میں سماجی فاصلہ نہیں رکھا جا سکتا، گزارش ہے کہ لوگ گھروں میں عبادات کریں۔

    ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ کلورین سے پورا شہر صاف کرنا ممکن نہیں، بہتر ہے گھروں میں عبادات کریں، لوگ غیر ضروری طور پر نکلیں گے تو صورت حال کنٹرول کرنا مشکل ہوگا۔

    چیف آفیسر شوکت خانم

    چیف آفیسر شوکت خانم ڈاکٹر عاصم یوسف نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کرونا کے کیسز کا عروج ابھی آنا باقی ہے، حکومت کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے کیسز ابھی تک کم ہیں، تاہم حکومت نے معاشی حالات دیکھ کر لاک ڈاؤن میں نرمی کی، لوگوں سے یہی گزارش کریں گے کہ باہر نہ نکلیں اور سماجی فاصلے رکھیں۔

    انھوں نے کہا دکانوں پر ہجوم سے وائرس پھیلاؤ کا خدشہ بڑھ جاتا ہے، کرونا کے کیسز بڑھے تو ہمارا سسٹم اسے نہیں سنبھال پائے گا، احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد نہ ہوا تو بہت سے لوگوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    سی ای او انڈس اسپتال

    انڈس اسپتال کے سی ای او ڈاکٹر باری کا بھی کہنا تھا کہ مئی میں کیسز کی تعداد خطرناک حد تک بڑھنے کا خدشہ ہے، ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف اور گھروں سے نکلنے والے زیادہ متاثر ہوں گے، امریکا جیسی صورت حال پاکستان میں ہوئی تو کنٹرول کرنا ممکن نہیں ہوگا، عوام سے گزارش ہے معاملے کو انتہائی سنجیدہ لیں اور گھروں میں رہیں۔