Tag: کرونا کی دوا

  • امریکا میں کرونا کے علاج کے لیے ایک اور ٹیبلٹ منظور

    امریکا میں کرونا کے علاج کے لیے ایک اور ٹیبلٹ منظور

    واشنگٹن: امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے جمعرات کو فارماسیوٹیکل کمپنی مرک کی تیار کردہ اینٹی وائرل گولی ‘مولنوپراویر’ کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق ایف ڈی اے کی جانب سے گزشتہ روز فائزر کی تیار کردہ ٹیبلٹ پیکسلووِڈ کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی گئی تھی، آج ادارے نے مرک کمپنی کی کووِڈ 19 کے علاج کے لیے بنائی جانے والی دوا مولنوپراویر (Molnupiravir) کی بھی منظوری دے دی۔

    اس دوا کی منظوری بالغان میں معمولی اور متعدل کرونا انفیکشن کے علاج کے لیے دی گئی ہے، تاکہ کرونا وائرس بیماری کا براہ راست مثبت نتائج کے ساتھ علاج ہو سکے، بالخصوص ان مریضوں کا جنھیں شدید کرونا کا زیادہ خطرہ ہے، یعنی جنھیں اسپتال میں داخل ہونا پڑتا ہے یا موت واقع ہو سکتی ہے، اور جن کے لیے ایف ڈی اے کی طرف سے منظور شدہ متبادل کرونا علاج قابل رسائی یا طبی لحاظ سے مناسب نہیں ہے۔

    امریکا میں فائزر کی کرونا دوا کے استعمال کی منظوری دے دی گئی

    یہ دوسری CoVID-19 اینٹی وائرل گولی ہے جو بیمار لوگوں کو گھر پر لینے کی اجازت دی گئی ہے، اس سے پہلے کہ وہ اتنے بیمار پڑیں کہ اسپتال میں داخل ہونا پڑ جائے۔ مرک کمپنی نے امریکی حکومت کے ساتھ مولنوپراویر کے 3.1 ملین کورسز فراہم کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔

    ایف ڈی اے کے مشیروں کی جانب سے نومبر کے آخر میں مولنوپراویر کے استعمال کی سفارش کی تھی، اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ اس نے زیادہ خطرے والے بالغان میں اسپتال میں داخل ہونے یا موت کے خطرے کو 30 فی صد تک کم کیا۔

  • امریکا میں فائزر کی کرونا دوا کے استعمال کی منظوری دے دی گئی

    امریکا میں فائزر کی کرونا دوا کے استعمال کی منظوری دے دی گئی

    واشنگٹن: امریکا میں فائزر کمپنی کی تیار کردہ کرونا وائرس انفیکشن کی دوا کے استعمال کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق خوراک و ادویات کی امریکی انتظامیہ (ایف ڈی اے) نے کرونا وائرس ختم کرنے والی فائزر کی کووِڈ 19 دوا پیکسلووِڈ کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی۔

    ایف ڈی اے نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ وائرس کا خاتمہ کرنے والی دوا پیکسلووِڈ (Paxlovid) 12 سال یا اس سے زائد عمر کے کووِڈ نائنٹین کے ایسے مریضوں کو دی جا سکتی ہے جو شدید بیمار پڑنے کے زیادہ خطرے سے دوچار ہوں۔

    امریکی ادارے کا کہنا ہے کہ یہ دوا صرف ڈاکٹرز کی جانب سے نسخہ تجویز کرنے پر ہی دستیاب ہوگا، اور اسے کووِڈ نائنٹین کی تشخیص کے بعد اور علامات شروع ہونے کے 5 دن کے اندر اندر، جس قدر جلد ممکن ہو سکے دیا جانا چاہیے۔

    پیکسلووِڈ کو وائرس کی افزائش نسل روکنے کی غرض سے تیار کیا گیا ہے، اور پانچ روز تک اس کی یومیہ 2 ڈوز لی جاتی ہیں۔

    فائزر کمپنی کا کہنا ہے کہ طبی آزمائشوں کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ جب اس دوا کو انتہائی خطرے کے حامل مریضوں کو علامات شروع ہونے کے پانچ روز کے اندر اندر دیا گیا تو اس نے اسپتال میں داخل ہونے کے خطرے اور اموات کو 88 فی صد کم کر دیا۔

  • جاپان میں کرونا کے لیے امریکی کمپنی کی دوا کی منظوری کا امکان

    جاپان میں کرونا کے لیے امریکی کمپنی کی دوا کی منظوری کا امکان

    ٹوکیو: جاپان میں کرونا وائرس کے علاج کے لیے امریکی کمپنی کی دوا کی منظوری کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کی وزارت صحت کا پینل امریکی دوا ساز کمپنی مرک کی تیار کردہ کووِڈ دوا molnupiravir کی منظوری دینے جا رہا ہے۔

    این ایچ کے کے مطابق جاپان کی وزارت صحت کا پینل اس امر پر بات چیت کے لیے 24 دسمبر کو ایک میٹنگ کرے گا کہ آیا امریکی کمپنی مرک کی تیار کردہ منہ سے کھائی جانے والی کووِڈ 19 دوا کے استعمال کی منظوری دی جائے یا نہیں۔

    یہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ پینل مولنُوپِیراوِیر کے استعمال کی منظوری دے دے گا، پینل کی جانب سے منظوری کے بعد امکان ہے کہ چند روز کے اندر وزارت صحت کی جانب سے بھی اس کے استعمال کی منظوری مل جائے گی۔

    جاپانی ماہرین کا کہنا ہے کہ مولنُوپِیراوِیر مریضوں اور طبی اداروں پر بوجھ کو کم کرنے میں مدد دے گی، کیوں کہ اس دوا کو گھر میں بھی لیا جا سکتا ہے اور اسپتالوں میں اس کا انتظام کرنا زیادہ آسان ہے۔

    واضح رہے کہ جاپان کی وزارت صحت نے 16 لاکھ مریضوں کے لیے مولنُوپِیراوِیر کی خوراکوں کی ترسیل سے متعلق مرک سے پہلے ہی اتفاق رائے کر لیا ہے جب کہ دو لاکھ افراد کے لیے خواکیں رواں ماہ کے آخر میں پہنچنے والی ہیں۔

  • کرونا وائرس کی مؤثر دوا، فائزر نے اہم قدم اٹھا لیا

    کرونا وائرس کی مؤثر دوا، فائزر نے اہم قدم اٹھا لیا

    واشنگٹن: امریکی کمپنی فائزر نے کرونا وائرس کی دوا کے امریکا میں استعمال کے لیے درخواست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق فائزر نے امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کو درخواست دی ہے کہ اس کی اینٹی وائرل کووَڈ 19 دوا کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی جائے۔

    منگل کے روز فائزر نے اعلان کیا کہ کمپنی نے کرونا وائرس کے ایسے بالغ مریضوں کے علاج میں اس دوا کے استعمال کی منظوری کے لیے درخواست دی ہے، جن میں مرض کی علامات معمولی یا درمیانے درجے کی ہوں۔

    فائزر کے اعلامیے کے مطابق یہ ایک اینٹی وائرل دوا ہے، جو وائرس کی افزائش روکنے کی غرض سے تیار کی گئی ہے، اور یہ ایچ آئی وی کی دوا رِیٹوناوِر کے ساتھ دی جائے گی۔

    اس دوا کی طبی آزمائش کے نتائج فائزر کی جانب سے 5 نومبر کو جاری کیے گئے تھے، ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرونا پازیٹو افراد میں اس کے استعمال سے اسپتال داخل ہونے یا شدید کووڈ سے موت واقع ہو جانے کے امکانات میں 89 فی صد کمی دیکھی گئی۔

    واضح رہے کہ ایک اور امریکی دوا ساز کمپنی مرک بھی امریکی ادارے ایف ڈی اے سے مولنُوپِیراوِر نامی منہ سے لی جانے والی اینٹی وائرل دوا کے ہنگامی استعمال کی منظوری مانگ چکی ہے۔

    مرک کمپنی کی اس دوا کو استعمال کے لیے برطانیہ میں 4 نومبر کو اجازت دی جا چکی ہے، یہ دوا بھی کرونا کے مریضوں میں علامات کو شدید ہونے سے روکتی ہے۔

  • برطانیہ: کرونا کے علاج کے لیے اینٹی باڈی کاکٹیل منظور

    برطانیہ: کرونا کے علاج کے لیے اینٹی باڈی کاکٹیل منظور

    لندن: برطانیہ نے کرونا انفیکشن کے علاج کے لیے اینٹی باڈی کاکٹیل استعمال کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی صحت حکام نے جمعے کو کرونا انفیکشن کو روکنے اور اس کا علاج کرنے کے لیے ایک اینٹی باڈی کاکٹیل کی منظوری دی ہے، جسے ریجینرون اور روش نے تیار کیا ہے، جلد ہی مریضوں پر اس کا استعمال شروع کر دیا جائے گا۔

    ہیلتھ ریگولیٹری ایجنسی (MHRA) کا کہنا تھا کہ روناپریو (Ronapreve) دوا کرونا انفیکشن سے بچاؤ میں مدد کر سکتی ہے، شدید کووِڈ 19 علامات کو ختم کر سکتی ہے، اور اسپتال داخل ہونے کے امکانات کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔

    برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کاکٹیل علاج کرونا وبا سے نمٹنے کے لیے ہمارے ‘ہتھیاروں’ میں ایک اہم اضافہ ثابت ہوگا۔

    جاپان: کرونا مریضوں کے اینٹی باڈی کاکٹیل سے علاج میں پیش رفت

    حکام کے مطابق روناپریو دوا انجیکشن یا ڈرپ کے ذریعے دی جا سکتی ہے، یہ دوا سانس کے نظام کے اندر کرونا وائرس سے بچاؤ کرتی ہے، اسے نظام تنفس کے خلیات تک رسائی سے روکتی ہے۔

    روناپریو کا تعلق ادویہ کی اس کلاس سے ہے، جسے مونوکلونل (monoclonal) اینٹی باڈیز کہا جاتا ہے، جو انفیکشن سے لڑنے والی قدرتی اینٹی باڈیز کی نقل کرتی ہیں، حکام نے واضح کیا ہے کہ یہ دوا ویکسینیشن کے متبادل کے طور پر ہرگز استعمال نہیں کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جاپان پہلا ملک تھا جس نے روناپریو دوا کی کرونا انفیکشن کے علاج کے لیے منظور کیا تھا۔

  • جاپان: انسانوں پر کرونا کی دوا کے تجربات شروع

    جاپان: انسانوں پر کرونا کی دوا کے تجربات شروع

    ٹوکیو: جاپان میں انسانوں پر کرونا وائرس کے خلاف دوا کے تجربات شروع کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی ادویہ ساز کمپنی کی جانب سے کووِڈ 19 کی دوا کے انسانوں پر تجربات کا آغاز ہو گیا ہے، فارماسیوٹیکل کمپنی شی اونوگی نے اس سلسلے میں تجربات کے پہلے مرحلے کے باقاعدہ آغاز کا اعلان کر دیا ہے۔

    کمپنی کی جانب سے ایک اینٹی وائرل دوا پر تجربات ہو رہے ہیں، کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ اینٹی وائرل دوا مریض منہ کے ذریعے لیں گے،دوا کے تجربات جمعرات کے روز 75 مردوں پر شروع کیے گئے ہیں، جن کی عمریں 20 سے 55 سال کے درمیان ہیں۔

    کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تجربات کے ذریعے صحت مند بالغ افراد کے لیے دوا کے محفوظ ہونے کی تصدیق کی جائے گی۔

    شی اونوگی کے مطابق انفیکشن کے ابتدائی مراحل میں استعمال کرنے کی صورت میں یہ دوا وائرس کو دگنا ہونے اور بیماری کی علامات کو شدت اختیار کرنے سے روک سکتی ہے۔ یہ دوا دن میں ایک بار دی جائے گی، اور یہ ایک ہفتے سے کم وقت میں کرونا وائرس کو جسم کے اندر کے بے اثر کر دے گی۔

    واضح رہے کہ امریکا کی بڑی ادویات ساز کمپنی مرک، کووِڈ 19 کے مریضوں کے لیے منہ سے لی جانے والی ایک اور دوا کے انسانوں پر تجربات کے حتمی مرحلے میں ہے۔

  • کرونا کے علاج کے لیے دوائیوں کی فہرست سے اہم دوا خارج

    کرونا کے علاج کے لیے دوائیوں کی فہرست سے اہم دوا خارج

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے ریمڈیسیور کو دوائیوں کی فہرست سے خارج کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعے کو روئٹرز نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور کو کرونا کی دوائیوں کی فہرست سے خارج کر دیا ہے۔

    قبل ازیں ڈبلیو ایچ او متنبہ کر چکی ہے کہ ریمڈیسیور کو کرونا کے مریضوں کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، خواہ وہ کتنے ہی بیمار کیوں نہ ہوں، کیوں کہ کرونا کے مریضوں میں اس کی افادیت کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

    اس سلسلے میں ڈبلیو ایچ او کی ایک سفارش بھی برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئی ہے، جو ایک جائزے پر مشتمل تھی، جس میں چار ممالک کے 7 ہزار سے زائد اسپتال میں داخل مریضوں پر ریمڈیسیور کا استعمال کیا گیا تھا۔

    عالمی ادارہ صحت کے گائیڈ لائن ڈیویلپمنٹ گروپ پینل کا کہنا تھا کہ اگر ریمڈیسیور کے کوئی مثبت اثرات موجود ہیں تو اس کا امکان بہت کم ہے جب کہ نقصان کا امکان پھر بھی موجود ہے۔

    کرونا کی دوا آ گئی؟ امریکی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    شواہد کا جائزہ لینے کے بعد اس پینل نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مریضوں کے لیے اموات کی شرح یا دیگر اہم نتائج پر ریمڈیسیور کا کوئی مفید اثر نہیں دیکھا گیا۔

    واضح رہے کہ ابتدائی تحقیق کے بعد امریکا، یوروپی یونین اور دیگر ممالک میں ریمڈیسیور کے استعمال کی منظوری دی جا چکی ہے، یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ دوا کو وِڈ 19 کے کچھ مریضوں میں صحت یابی کا وقت کم کر سکتی ہے۔

  • کرونا کی دوا آ گئی؟ امریکی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    کرونا کی دوا آ گئی؟ امریکی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    واشنگٹن: امریکی صدارتی الیکشن کے قریب کرونا وائرس کی دوا بھی سامنے آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا نے دعویٰ کر دیا ہے کہ امریکا میں کرونا وائرس کی دوا آ گئی ہے، آئندہ چند روز میں دوا کرونا مریضوں پر استعمال کی جائے گی۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فیڈرل ڈرگ اتھارٹی نے کرونا کی پہلی دوا کی مکمل منظوری دے دی ہے، ایف ڈی اے نے اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور (Remdesivir) کی اسپتالوں کو سپلائی کی منظوری بھی دے دی ہے، اس سے قبل اس دوا کی ہنگامی بنیادوں پر استعمال کی منظوری دی جا چکی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ بھی ریمڈیسیور دوا سے صحت یاب ہوئے تھے، یہ دوا کرونا وائرس کا پہلا منظور شدہ علاج ہوگا، رواں سال اس دوا کی فروخت کا تخمینہ 2.17 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔

    امریکا: کرونا کے مریضوں پر اینٹی وائرل دوا کا استعمال شروع

    ادھر ریمڈیسیور بنانے والے کمپنی کے اسٹاک شیئرز میں 4.1 فی صد اضافہ ہو گیا ہے، امریکا میں اسپتالوں کو یہ دوا 3120 ڈالرز کی فروخت کی جائے گی۔

    دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ریمڈیسیور سے مریض 5 روز میں صحت یاب ہو جاتا ہے۔

  • ایک عام دوا جو کرونا وائرس کو ختم کر سکتی ہے، امریکی تحقیق

    ایک عام دوا جو کرونا وائرس کو ختم کر سکتی ہے، امریکی تحقیق

    نیویارک: امریکی محققین نے ایک عام دوا کے بارے میں یہ انکشاف کیا ہے کہ وہ نزلہ زکام کی طرح کرونا وائرس انفیکشن کو قابل علاج بنا سکتی ہے، نیز یہ محض 5 دنوں کے اندر وائرس کو لگ بھگ مکمل طور پر ختم کر دیتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک عام دوا کو کرونا وائرس کو نزلہ زکام کی طرح قابل علاج بنانے میں مددگار قرار دیا گیا ہے، امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ خون میں کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے والی ایک عام دوا کو وِڈ نائٹین کو اسی طرح قابل علاج بنا سکتی ہے جیسے عام نزلہ زکام۔

    یہ تحقیق نیویارک کے ماؤنٹ سینائی میڈیکل سینٹر میں کی گئی، محققین نے یہ جاننے کے لیے تحقیق کی کہ کرونا وائرس کو اپنی بقا کے لیے کس چیز کی ضرورت ہوتی ہے، معلوم ہوا کہ کرونا وائرس کو اپنی نقول بنانے کے لیے پھیپھڑوں کے خلیات کے اندر جمع ہونے والی چکنائی یا چربی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    محققین نے کہا کہ اگر وائرس کو اس چکنائی سے دور رکھا جائے تو اسے بہتر طور سے کنٹرول کرنا ممکن ہے، جس کے بعد وائرس کی شدت عام نزلہ زکام جتنی ہو جاتی ہے، اگر یہ سمجھا جائے کہ کرونا وائرس کس طرح ہمارے میٹابولزم کو کنٹرول کرتا ہے، تو اس کے بعد اس پر کنٹرول آسان ہو جاتا ہے۔

    ریسرچرز کو جب یہ معلوم ہوا کہ کرونا وائرس کو بقا کے لیے کس اہم جُز کی ضرورت ہے، تو اس کے بعد اس کے علاج کے لیے مختلف ادویات کی جانچ شروع کی گئی، اس تحقیق کے دوران کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے والی عام دوا فینو فائبریٹ (Fenofibrate) سامنے آئی، جس کے نتائج حوصلہ افزا تھے اور یہ وائرس کو نقول بنانے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوئی۔

    فینو فائبریٹ ایسی دوا ہے جو پھیپھڑوں کے خلیات کو زائد چربی گلانے میں مدد دیتی ہے، ماہرین نے معلوم کیا کہ یہ کرونا وائرس کو پھلنے پھولنے کے لیے درکار ماحول کا خاتمہ کر دیتی ہے۔

    اس لیبارٹری تحقیق کے دوران جو سب سے اہم بات سامنے آئی وہ یہ تھی کہ مذکورہ دوا نے محض 5 دنوں میں وائرس کو لگ بھگ مکمل طور پر ختم کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

    یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل رینسیلیر پولی ٹیکنیک انسٹیٹوٹ کی ایک تحقیق میں خون پتلا کرنے والی ایک دوا ہیپارن (Heparin) کے بارے میں بھی کہا گیا تھا کہ یہ ممکنہ طور پر کرونا وائرس سے بچانے میں معاون ہو سکتی ہے، جیسا کہ کرونا وائرس اپنے اسپائیک پروٹین کی مدد سے انسانی خلیات کو جکڑ کر بیماری کا باعث بنتا ہے، تو ہیپارن دوا یہ اسپائیک پروٹین سختی سے جکڑ کر بیماری کے عمل کو روک دیتی ہے، جریدے اینٹی وائرل ریسرچ میں شائع تحقیق کے مطابق اسی طرح کی حکمت عملی زیکا اور ڈینگی کی روک تھام میں حوصلہ افزا ثابت ہوئی تھی۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت تک بیماری کو کنٹرول کرنے کی کوششیں کر سکتے ہیں جب تک ایک مؤثر ویکسین تیار نہیں ہو جاتی۔

    واضح رہے کہ وائرس سب سے پہلے خلیے کی سطح پر موجود ایک مخصوص ہدف کو نشانہ بناتا ہے، اس کے بعد خلیے کی جھلی سے گزر کر جینیاتی ہدایات داخل کرتا ہے، اور یوں خلیے کے نظام کو ہائی جیک کر لیتا ہے اور پھر نقول بننا شروع ہو جاتی ہیں۔