Tag: کرونا کی وبا

  • کرونا ویکسین: نوبل انعام یافتہ سائنس داں کے دعوؤں میں کتنی صداقت ہے؟

    کرونا ویکسین: نوبل انعام یافتہ سائنس داں کے دعوؤں میں کتنی صداقت ہے؟

    گزشتہ دنوں ایک غلط خبر اور فرانس کے نوبل انعام یافتہ سائنس داں کے کرونا ویکسین سے متعلق دعوؤں نے دنیا بھر میں خاص طور پر اُن لوگوں کو خوف زدہ کردیا جو ویکسینیشن کروا چکے ہیں۔

    فرانسیسی سائنس داں لک مونٹاگنیئر (Luc Montagnier) سے منسوب کردہ من گھڑت خبر میں سب سے پریشان کُن اور افراتفری پھیلانے والی بات ویکسین لگوانے کے دو سال کے اندر موت واقع ہوجانے کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ کرونا ویکسین اس وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہے۔

    دنیا بھر میں سائنس دانوں نے اس من گھڑت خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مونٹاگنیئر کی مختصر دورانیے کی ویڈیو میں بیان کردہ مفروضے درست نہیں ہیں۔ یہ بات کہ ویکسین لگوانے والے دو سال کے اندر موت کا شکار ہوسکتے ہیں، ان سے غلط منسوب کی گئی ہے اور مکمل طور پر غلط ہے، لیکن ان کے بیان کردہ چند مفروضوں کی وضاحت ضروری ہے جو ویکسین اور ویکیسینشن کے حوالے سے غلط فہمی پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔

    یہ جان لیں‌ کہ سائنس کی دنیا میں کوئی بھی مفروضہ یا تحقیق اسی صورت لائقِ توجہ اور اہمیت کی حامل ہوتی ہے جب وہ بنیادی اصولوں اور قاعدے کے مطابق ہوں۔ ایسے دعوؤں کی پرکھ اور انھیں لائقِ توجّہ ثابت کرنے کے لیے ٹھوس حقائق پیش کرنا جب کہ کسی مفروضے پر بحث چھیڑنے کے لیے سائنسی بنیادوں پر دلیل اور اس کا جواز فراہم کرنا پڑتا ہے۔

    کرونا وائرس کے خلاف تجربہ گاہوں میں‌ متحرک اور فعال سائنس دانوں اور ماہرین کے مطابق مذکورہ بحث قیاس آرائیوں پر مبنی اور انٹرویو سے متعلق عوامی سطح پر پھیلنے والی غلط فہمیوں کا نتیجہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق سب کو یہ جان لینا چاہیے کہ مونٹاگنیئر نے ہرگز نہیں کہا کہ ویکسین لگوانے والے دو سال کے اندر موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔ یہ اُن سے منسوب کردہ جھوٹی بات ہے۔

    اس انٹرویو کی بنیاد پر دوسری بڑی غلط فہمی یہ پیدا کی گئی کہ مارچ سے مئی کے دوران حفاظتی ٹیکہ لگوانے کے باوجود امریکا میں 70 ہزار افراد موت کے منہ میں‌ چلے گئے جب کہ ویکسینیشن سے پہلے تین مہینوں کے دوران 25000 اموات ہوئی‌ تھیں اور یہ تعداد وبا کی شدّت کے باوجود بہت کم ہے۔ یہ اعداد و شمار یکسر غلط اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ویکسینیشن سے پہلے برطانیہ، امریکا، جنوبی افریقا، برازیل اور بھارت جیسے ممالک میں کووڈ 19 کا وائرس اپنی شکل تبدیل کرتے ہوئے تیزی سے پھیل رہا تھا، لیکن انہی ممالک میں ویکسین لگانے کے کرونا کے کیسز میں بڑی حد تک کمی دیکھی گئی۔ اسی طرح انسانی جسم پر وائرس کے مختلف شکلوں میں حملہ آور ہونے میں بھی حفاظتی ویکسین رکاوٹ بنی ہے۔

    فرانسیسی سائنس داں کا یہ دعویٰ سامنے آیا کہ ویکسین اس وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتی ہے، جسے ماہرین نے بے بنیاد اور مکمل طور پر غلط قرار دیا ہے۔

    سائنس دانوں اور طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ اور اموات سے متعلق حقائق اور تازہ اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو یہ بات سمجھنا مشکل نہیں کہ صورتِ حال بہتر ہو رہی ہے اور دنیا کو اس وبا سے محفوظ رکھنے کا واحد اور مؤثر ذریعہ اس کی ویکسین ہے۔

    پاکستان میں کرونا وائرس کی مفت ویکسینیشن کا عمل جاری ہے اور لوگوں کو چاہیے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں۔ ویکسین لگوائیں اور اس وبائی مرض سے محفوظ رہیں۔

  • پاکستان ان چند ملکوں میں شامل ہے جس نے کرونا کی وبا پر قابو پالیا، وزیراعظم

    پاکستان ان چند ملکوں میں شامل ہے جس نے کرونا کی وبا پر قابو پالیا، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان ان چند ملکوں میں شامل ہے جس نے کرونا کی وبا پر قابو پالیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کرونا کا دباؤ بہت کم ہوچکا ہے،3 دن میں پاکستان میں کرونا سے کم اموات ہوئیں،پاکستان ان چندممالک میں سے ہے جہاں وبا پر قابو پایا جا رہا ہے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت سمیت کئی ممالک میں ایسا ہوا جہاں کرفیو لگا دیاگیا،ہماری پہلی حکومت تھی جس نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی بات کی، مشاورت سے وہ کام کیے جو دنیا کو بعد میں سمجھ آئے۔

    کنسٹرکشن انڈسٹری سے متعلق عمران خان نے کہا کہ جب انڈسٹری کھولی تو بہت لوگوں نے تنقید کی کہ ملک تباہ کر رہے ہیں،پیسے والوں نے تنقید کی لوگوں کی جانیں خطرے میں ڈال رہے ہیں، ہم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ رسک لے کر کیا جو درست ثابت ہوا۔

    وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن سے اوپر والے15سے20 فیصدلوگوں کوفرق نہیں پڑا،نچلا طبقہ بالکل کریش ہوگیا،اسے بچانے کے لیے احساس پروگرام شروع کیا،کامیابی سے اتنا بڑا پروگرام بہت کم وقت میں شروع کیاگیا۔

    عمران خان نے ایران، میلبورن کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان ممالک میں احتیاط نہ کرنے پر کیسز میں اضافہ ہوا، اگر ہم نے احتیاط نہ کی تو پھر کرونا کیسز اوپر جاسکتے ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ عیدالاضحیٰ اور محرم الحرام میں احتیاط نہ کی گئی تو بڑا نقصان ہوگا۔

    انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کامیابی سے عید اور محرم گزرگئے تو پھر ہم نے ریسٹورنٹس کھولنے ہیں،صورتحال بہتر رہی تو اسکول وکالجز بھی ایس او پیز کے تحت کھولیں گے۔

    وزیراعظم پاکستان نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے مشکل وقت سے بچایاہے، آپ اس کی قدر کریں۔

  • ساڑھے 30 لاکھ سے زائد انسان عالمگیر وبا کی لپیٹ میں، 2 لاکھ 11 ہزار سے زائد لوگ ہلاک

    ساڑھے 30 لاکھ سے زائد انسان عالمگیر وبا کی لپیٹ میں، 2 لاکھ 11 ہزار سے زائد لوگ ہلاک

    کراچی: انسانیت کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہونے والی کو وِڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا نے 30 لاکھ 64 ہزار سے زائد انسانوں کو لپیٹ میں لے لیا ہے، وائرس میں مبتلا ہو کر اب تک 2 لاکھ 11 ہزار 609 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس سے دنیا بھر میں 3,064,830 افراد متاثر اور 211,609 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 922,389 افراد وائرس سے صحت یاب ہوئے ہیں، گزشتہ چار مہینوں سے وائرس کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے اور 210 ممالک اور مختلف علاقے اس کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔

    امریکا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں اموات کی شرح بہت زیادہ ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران امریکا میں 1400 اموات ہوئیں، جس سے امریکا میں کرونا ہلاکتوں کی تعداد 56,803 ہو گئی ہے، جب کہ 10 لاکھ 10 ہزار سے زائد افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں، امریکا میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 23 ہزار کیسز سامنے آئے۔ کو وِڈ نائنٹین سے متاثر 1 لاکھ 39 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، تاہم اب بھی 14 ہزار سے زائد مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ امریکا میں نیویارک شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 22,623 ہلاکتیں ہوئیں اور 2 لاکھ 98 ہزار سے زائد لوگ متاثر ہوئے۔

    امریکی ریاستوں نے کاروبار کھولنا شروع کر دیے

    یورپی ملک اٹلی دوسرا ملک ہے جہاں وائرس سے بے پناہ ہلاکتیں ہوئیں، اب تک یہ وائرس اٹلی میں 26,977 انسانوں کی جانیں لے چکا ہے، اور 1 لاکھ 99 ہزار سے زائد لوگ وائرس سے متاثر ہوئے، جن میں سے 66 ہزار مریض صحت یاب ہوئے، اور 2 ہزار مریضوں کی حالت اب بھی تشویش ناک ہے۔ تاہم اٹلی میں اب کرونا کی وبا خاصی حد تک تھم گئی ہے، اموات میں نمایاں کمی ہو چکی ہے جس کے باعث لاک ڈاؤن میں‌ نرمی کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

    اسپین اور فرانس بھی شدید متاثرہ ممالک میں سر فہرست ہیں، اسپین میں ہلاکتیں 23,521 ہو چکی ہیں اور مجموعی کیسز کی تعداد 2 لاکھ 29 ہزار سے زائد ہو گئی ہیں۔ فرانس میں 23,293 افراد وائرس کا شکار ہو کر مرچکے ہیں جب کہ کیسز کی تعداد 1 لاکھ 65 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔

    برطانیہ بھی شدید متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے، جہاں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 360 مریض مر چکے ہیں، اور وائرس اب تک 21,092 افراد کی جانیں لے چکا ہے، متاثرہ افراد کی تعداد بھی 1 لاکھ 57 ہزار سے بڑھ گئی ہے، برطانیہ نے تاحال صحت یاب ہونے والے مریضوں کا ڈیٹا جاری نہیں کیا ہے، تاہم بتایا جا رہا ہے کہ برطانیہ میں کرونا کے مریضوں کی صحت یابی کا گراف نہایت کم ہے۔

    بیلجیئم میں 7,207 مریض، جرمنی میں وائرس سے 6,126 مریض، ایران میں 5,806 مریض، چین میں 4,633 (گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کوئی ہلاکت نہیں)، نیدرلینڈز میں 4,518 افراد، برازیل میں 4,603، ترکی میں 2,900، کینیڈا میں 2,707، سوئیڈن میں 2,274، سوئٹزرلینڈ میں 1,665، میکسیکو میں 1,434، آئرلینڈ میں 1,102، اور انڈیا میں 939 کرونا مریض ہلاک ہو چکے ہیں۔

  • چین کی ایک اور بڑی کامیابی، 2 بڑے شہروں میں اسکول کھل گئے

    چین کی ایک اور بڑی کامیابی، 2 بڑے شہروں میں اسکول کھل گئے

    بیجنگ: کرونا وائرس کے مرکز چین نے عالمگیر وبا پر ایک اور کامیابی حاصل کر لی، اپنے دو بڑے شہروں میں اسکول کھول دیے، ہزاروں طلبہ نے کلاسوں میں حاضری دی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین کے دارالحکومت بیجنگ اور صنعتی مرکز شنگھائی میں اسکول دوبارہ کھل گئے ہیں، یہ ایک اور نظیر ہے جو چین نے دنیا کے سامنے پیش کی ہے کہ کس طرح اس نے کرونا کی وبا پر منظم طریقے سے تندہی کے ساتھ قابو پایا۔

    کرونا سے زیادہ متاثرہ شہر ووہان میں بھی اسکول 6 مئی سے دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے، خبروں میں بتایا گیا ہے کہ اسکول جانے والے طلبہ کا درجہ حرارت اسکولوں کے دروازے پر چیک کیا جائے گا۔

    ووہان میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد صفر ہوگئی

    ہزاروں طلبہ کئی ماہ تک اسکول بند رہنے کے بعد آج شنگھائی اور بیجنگ میں اپنے اسکولوں کو لوٹے، شنگھائی میں مڈل اور ہائی اسکول کے فائنل ایئر کے طلبہ نے کلاسز اٹینڈ کیں، جب کہ بیجنگ میں ہائی اسکول سینئرز کو اپنے کیمپس لوٹنے کی اجازت دی گئی ہے تاکہ وہ یونی ورسٹی میں داخلے کے امتحان کی تیاری کر سکیں۔

    طلبہ نے کلاس رومز میں حاضری کے وقت فیس ماسک پہن رکھے تھے، ڈیسکوں کے درمیان پارٹیشن بھی بنایا گیا، تاکہ ان کے درمیان فاصلہ اور آڑ بنی رہے۔ اساتذہ نے پہلے دن طلبہ کو کرونا وائرس کی عالمگیر وبا پر قابو پانے کی اہمیت سے آگاہی دی۔

    وزارت تعلیم کا کہنا تھا کہ شنگھائی کے چند اسکولوں میں خصوصی رومز بھی تیار کیے گئے ہیں جہاں غیر معمولی درجہ حرارت والے طلبہ کو آئسولیٹ کیا جائے گا، طلبہ کو سمجھایا گیا ہے کہ سماجی فاصلے کے ضابطے پر عمل برقرار رکھیں۔