Tag: کرونا کے مریض

  • کرونا کے بغیر علامات والے مریضوں سے متعلق نیا انکشاف

    کرونا کے بغیر علامات والے مریضوں سے متعلق نیا انکشاف

    سیئول: کرونا وائرس کے وہ مریض جن میں انفیکشن کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں، ان کے متعلق سائنس دانوں نے نیا انکشاف کر دیا ہے۔

    طبی جریدے جاما انٹرنل میڈیسن میں شایع شدہ تحقیق کے مطابق جنوبی کوریا کے سائنس دانوں نے اس خیال کو درست ثابت کر دیا ہے کہ جن مریضوں میں کرونا وائرس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، وہ وائرس کو اتنا ہی پھیلا سکتے ہیں جتنا کہ علامات والے مریض اس کے پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔

    جنوبی کوریا میں کی گئی اس تحقیق میں اس سلسلے میں ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں، بغیر علامات والے مریضوں کی ناک، حلق اور پھیپھڑوں میں علامات والے مریضوں جتنا ہی وائرل لوڈ دیکھا گیا، وائرس کی موجودگی کا دورانیہ بھی دونوں گروپس میں تقریباً ایک جتنا ہی رہا۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ان نتائج سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ بغیر علامات والے مریض نادانستہ طور پر وائرس کو پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔

    کرونا سے صحت یاب 90 فی صد مریضوں کے پھیپھڑے خراب ہونے کا انکشاف

    محققین نے اس تحقیقی مطالعے کے دوران 6 سے 26 مارچ کے درمیان بغیر علامات والے 193 مریضوں اور 110 علامات والے مریضوں کے نمونوں کا تجزیہ کیا، ان میں سے بیش تر افراد نوجوان تھے جن کی اوسط عمر 25 سال تھی، ابتدائی طور پر 89 میں سے 30 فی صد کبھی بیمار نہیں ہوئے جب کہ 21 فی صد میں علامات نظر آئیں۔ یہ بات بھی سامنے آئی کہ 30 فی صد متاثرہ افراد میں کبھی بھی علامات پیدا نہیں ہوتیں، امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیز ڈیزیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے خیال ظاہر کیا تھا کہ یہ شرح 40 فی صد ہے۔

    ریسرچ کے لیے منتخب افراد کو وائرس کی تشخیص کے فوراً بعد آئسولیٹ کر دیا گیا تھا، ان کے ٹمپریچر اور دیگر علامات پر نظر رکھی گئی، بلغم ٹیسٹ میں پھیپھڑوں، ناک اور حلق میں وائرس کی موجودگی کے اشارے ملے، علامات اور بغیر علامات والے مریضوں میں بیماری کے مکمل دورانیے میں وائرس کی مقدار کم و بیش یکساں رہی۔

    یاد رہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) نے جون میں کہا تھا کہ بغیر علامات والے کرونا مریض بہت کم وائرس پھیلاتے ہیں، اس بیان پر طبی ماہرین نے تنقید بھی کی تھی۔ تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ بغیر علامات والے کتنے فی صد مریض وائرس پھیلانے کا سبب بنتے ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ شرح 40 فی صد ہے۔ کچھ افراد ایسے بھی دیکھے گئے جو اس حوالے سے بہت زیادہ متعدی تھے، یعنی تیزی اور آسانی سے وائرس پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق جب لوگ خود کو صحت مند سمجھ رہے ہوں اور اس دوران بخار کا آغاز ہو جائے تو یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب وائرل لوڈ بہت زیادہ ہوتا ہے، اور بیماری زیادہ تیزی سے پھیلنے کا امکان ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ بغیر علامات (اسپمٹومیٹک) والے مریض ان کو کہا جاتا ہے جن میں کسی بھی قسم کی علامات بالکل بھی نہیں ہوتیں، زیادہ تر مریض مکمل طور پر علامات سے محفوظ نہیں رہ پاتے، تاہم ان میں بیماری کی شدت بہت ہی کم ہوتی ہے، ان کے لیے تحقیقی رپورٹس میں اسمپٹومیٹک (Asymptomatic) کی اصطلاح استعمال کرنا درست نہیں۔

  • گھر میں ایک فرد کرونا کا شکار ہو جائے تو … ماہرین کا نیا انکشاف

    گھر میں ایک فرد کرونا کا شکار ہو جائے تو … ماہرین کا نیا انکشاف

    اسٹراسبرگ: فرانسیسی محققین نے کرونا وائرس کے شکار افراد کے سلسلے میں ایک نیا انکشاف کر دیا ہے۔

    طبی ماہرین نے ایک تحقیقی مطالعے کے بعد کہا ہے کہ کرونا کے شکار شخص کے ساتھ گھر میں رہنے والے تین چوتھائی افراد کے اندر ‘خاموش’ قوت مدافعت پیدا ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے اینٹی باڈی ٹیسٹ میں اس کا پتا نہیں چلتا۔

    اس تحقیق کے بعد محققین نے کہا ہے کہ کو وِڈ 19 سے متاثرہ افراد کی تعداد اس سے بھی بہت زیادہ ہو سکتی ہے جو اب تک سامنے آ چکی ہے، کیوں کہ ٹیسٹ میں خون میں پیدا ہونے والی مخصوص اینٹی باڈیز کی تلاش کی جاتی ہے، بہ جائے اس کے کہ ٹیسٹ میں جسم کی یادداشت کو دیکھا جائے یعنی T سیلز جو انفیکشن کے خلاف لڑتے ہیں۔

    سائنس دانوں نے دیکھا کہ کرونا کے مثبت شخص کے ساتھ گھر میں رہنے والے 8 افراد میں سے 6 کا کرونا وائرس اینٹی باڈیز ٹیسٹ منفی آ جاتا ہے لیکن جب ماہرین نے ان کے خون کے نمونے ٹی سیل امیونٹی کے لیے ٹیسٹ کیے تو معلوم ہوا کہ انھیں بھی معمولی علامات کے ساتھ کرونا وائرس لاحق ہو چکا ہے۔ ٹی سیل امیونٹی دراصل جسم کی کسی انفیکشن کے لیے گہری دفاع کا حصہ ہے، جس کا تعلق ہڈیوں کے گودے (بون میرو) میں سفید خون کے خلیات سے ہے۔

    کرونا مریضوں میں ذائقے اور سونگھنے کی حس کتنے عرصے میں بحال ہوگی؟

    ماہرین نے بتایا کہ کچھ مریضوں کے مدافعتی نظام وائرس کے خلاف رد عمل مختلف طریقے سے دے رہے ہیں، جن لوگوں کے خون میں اینٹی باڈیز نہیں ہوتے وہ دراصل زیادہ گہری سطح پر وائرس کے خلاف رد عمل ظاہر کرتے ہیں اور یہ گہری سطح ٹی سیل رسپانس ہے۔

    اس تحقیقی مطالعے سے کرونا وائرس کی نشان دہی کے سلسلے میں ایک نیا امکان سامنے آیا ہے، اس طریقے کو ٹی بی (تپ دق) کے ٹیسٹ کے دوران ٹی سیل کا پتا لگانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، اس سے ایک ہی لیب میں سیکڑوں مریضوں پر کارروائی کرنے اور 2 دن کے اندر مؤثر نتائج حاصل کرنا ممکن ہو جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ یہ اندازا لگایا گیا ہے کہ اب تک آبادی کے 10 فی صد حصے میں وائرس کے خلاف مدافعت پیدا ہو چکی ہے، اس اندازے کا انحصار خون میں اینٹی باڈیز ٹیسٹس پر ہے، جو خون کے B خلیات پیدا کرتے ہیں۔

    ٹی سیلز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ جسم کا بڑا ہتھیار ہے، جو ہڈیوں کے گودے میں موجود سفید خون کے خلیات سے پیدا ہوتے ہیں، جب جسم کے اندر امیون سسٹم (قوت مدافعت) کو وائرس کو ختم کرنے کے لیے مزید مدد کی ضرورت ہوتی ہے تو یہ ٹی خلیات کام شروع کرتے ہیں۔

    یہ تحقیقی مطالعہ فرانس کے اسٹراسبرگ یونی ورسٹی اسپتال میں ایسے 7 خاندانوں پر کیا گیا ہے جن کے کرونا کے ٹیسٹس غیر معمولی تھے، خاتون محقق پروفیسر سمیرا فافی کرمر نے بتایا کہ ہمارے نتائج یہ بتاتے ہیں کہ کرونا کے اینٹی باڈیز کی نشان دہی پر انحصار کرنے والا موجودہ ڈیٹا حقیقی ڈیٹا سے بہت کم ہے۔

  • پلازمہ لگانے کے کتنے دن بعد کرونا کے مریض کی حالت بہتر ہوتی ہے؟

    پلازمہ لگانے کے کتنے دن بعد کرونا کے مریض کی حالت بہتر ہوتی ہے؟

    اسلام آباد : این آئی بی ڈی میں بلڈ ڈزیز کے اسپیشلٹ ڈاکٹرطاہرشمسی کا کہنا ہے کہ ڈریپ کی جانب سے اجازت نامے ملنے کےبعد پلازمہ ٹیکنیک پر کام شروع ہوگا،پلازمہ لگانے کے بعد 4سے5دن میں کرونا کے مریض کی طبیعت بہتر ہوجاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈریپ کی جانب سے کرونا کے علاج کیلئے کلینکل ٹرائل کی اجازت کے بعد این آئی بی ڈی میں بلڈ ڈزیز کے اسپیشلٹ ڈاکٹرطاہرشمسی نے کہا کہ ڈریپ سے ابھی تک کوئی تحریری خط نہیں آیا ہے ، ہینڈسینی ٹائزر بنانے کا کام اب انشااللہ شروع ہوجائے گا۔

    ڈاکٹرطاہرشمسی کا کہنا تھا کہ ڈریپ کی جانب سے اجازت نامے ملنے کےبعد کام شروع ہوگا، کوروناٹیسٹ منفی ہونے کے2ہفتے بعد صحت مند افراد کا پلازمہ لیاجاسکےگا، میری اطلاع کے مطابق 4سے7افراد پلازمہ دینے کیلئے تیار ہیں۔

    ماہر ڈاکٹر نے کہا کہ پلازمہ نکالنے کاعمل صرف تصدیق شدہ میڈیکل ادارے کرسکتے ہیں اور پلازمہ صرف منظور شدہ آئسولیشن یونٹ کے مریضوں کو دیا جاسکےگا، پوری کوشش ہوگی کہ پلازمہ کے ذریعے لوگوں کی جانیں بچاسکیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پلازمہ لگانے کے48گھنٹےکےاندر مریضوں کی حالت بہتر ہونا شروع ہوتی ہے، پلازمہ لگانے کے 4سے5دن میں طبیعت بہتر ہوجائے گی۔

    ڈاکٹرطاہرشمسی نے کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی پلازمہ لگائے جارہےہیں، مشین کےذریعے صرف پلازمہ نکال کر خون دوبارہ جسم میں جاتارہےگا، پلازمہ لینے سے پہلےضروری ہے صحت مند افرادکو کوئی اور بیماری نہ ہو۔

    این آئی بی ڈی میں بلڈ ڈزیز کے اسپیشلٹ کا مزید کہنا تھا کہ پلازمہ نکالنے کا عمل مکمل محفوظ ہے اس میں کوئی پیچیدگی نہیں ہوتی.

    یاد رہے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے کوروناعلاج کےلیےپلازماتھراپی کے کلینکل ٹرائل اور مقامی طورپرتیاروینٹی لیٹرز کے کلینیکل ٹرائل کی اجازت دے دی۔

    خیال رہے ڈاکٹر طاہر شمسی نے اپنے بیان میں کہاتھا کہ سندھ حکومت نے پلازمہ ٹیکنیک سےعلاج کی اجازت دے دی ہے ، پلازمہ ٹیکنیک سے کورونا مریضوں کا علاج چاروں صوبوں میں ہوگا، پلازمہ ٹیکنیک سے کورونا مریضوں کو آئی سی یو، وینٹی لیٹر کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    واضح رہے پاکستان میں کورونا سے صحتیاب پہلے نوجوان یحییٰ جعفری اپنا پلازمہ عطیہ کرچکا ہے۔

  • حکومت کا کرونا کے مشتبہ مریضوں کو ایران سے واپس لانے کا فیصلہ

    حکومت کا کرونا کے مشتبہ مریضوں کو ایران سے واپس لانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے کرونا کے مشتبہ مریضوں کو ایران سے واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ایران سے کرونا کے مشتبہ مریضوں کو واپس لایا جائے گا، ذرایع کا کہنا ہے کہ 2028 پاکستانیوں کو ایران سے کوئٹہ منتقل کیا جائے گا۔

    ذرایع کے مطابق ایران سے مشتبہ پاکستانی مریضوں کو تافتان بارڈر سے منتقل کیا جائے گا، یہ پاکستانی ایران میں ایک ہفتہ قرنطینہ مکمل کر چکے ہیں، وطن واپسی پر بھی ان مسافروں کو کوئٹہ میں ایک ہفتہ قرنطینہ میں رکھا جائے گا، اس سلسلے میں کوئٹہ میں انتظامات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

    پاک ایران سرحد 16 ویں روز بھی بند، افغان سرحد کی بندش میں ہفتے کی توسیع

    ایران میں دوران قرنطینہ ان پاکستانیوں میں کرونا وائرس کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں، پاکستان میں ایک ہفتہ قرنطینہ میں علامات ظاہر نہ ہونے پر انھیں ڈسچارج کر دیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آ گیا ہے، مریض کا تعلق کراچی سے ہے، چار افراد کے ٹیسٹ کیے گئے تھے جن میں سے ایک کا ٹیسٹ مثبت آیا، پاکستان میں کرونا کے متاثرہ مریضوں کی تعداد 7 ہو گئی ہے، دوسری طرف کرونا کا پہلا مریض صحت یاب ہو کر گھر جا چکا ہے۔

    پاک ایران ٹرانزٹ ٹریڈ بھی جزوی طور پر بحال کی گئی ہے، سرحد پر ڈرائیورز کی سخت اسکریننگ کی جا رہی ہے، ایران سے آنے والی گاڑیوں، کنٹینرز اور سامان پر جراثیم کش اسپرے کیے جا رہے ہیں۔