Tag: کرونا

  • آج کا دن دنیا کو بچانے کے لیے کوشاں سپاہیوں کے نام

    آج کا دن دنیا کو بچانے کے لیے کوشاں سپاہیوں کے نام

    آج دنیا بھر میں صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے، آج کا دن نرسز اور مڈ وائفس (دایہ) کے نام کیا گیا ہے جو کرونا وائرس کی جنگ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

    7 اپریل 1948 میں جب عالمی ادارہ صحت قائم کیا گیا، تو ادارے نے پہلی ہیلتھ اسمبلی کا انعقاد کیا۔ اس اسمبلی میں ہر سال 7 اپریل، یعنی عالمی ادارہ صحت کے قیام کے روز کو صحت کا عالمی دن منانے کی تجویز پیش کی گئی۔

    اس دن کو منانے کا مقصد ایک طرف تو اس ادارے کے قیام کے دن کو یاد رکھنا ہے، تو دوسری طرف اس بات کا شعور دلانا ہے کہ دنیا کی ترقی اسی صورت ممکن ہے جب دنیا میں بسنے والا ہر شخص صحت مند ہو اور بہترین طبی سہولیات تک رسائی رکھتا ہو۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے سال 2020 کو نرسز اور مڈوائفس کا سال قرار دیا ہے، ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت طبی عملے کا نصف حصہ نرسز پر مشتمل ہے اس کے باوجود دنیا کو مزید نرسز کی ضرورت ہے۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 2 کروڑ 80 لاکھ افراد نرسنگ کے شعبے سے منسلک ہیں اس کے باوجود دنیا کے طبی نظام کو سہارا دینے کے لیے مزید 59 لاکھ نرسز کی ضرورت ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں ہر 1 ہزار کی آبادی کو صرف 3 نرسز اور (یا) مڈوائفس دستیاب ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق نرسنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد سہولیات و مراعات کی کمی کا شکار ہیں جبکہ صنفی مساوات بھی اس شعبے کا اہم حصہ ہے۔

    باوجود اس کے، کہ 90 فیصد نرسز خواتین ہیں لیکن بقیہ 10 فیصد میل نرسز لیڈنگ پوزیشنز پر ہیں یعنی 90 فیصد ان کے ماتحت کام کر رہے ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ نرسز کی اہمیت کا احساس کرتے ہوئے دنیا کو اس وقت اس شعبے میں فوری سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔

  • سعودی عرب: نجی اداروں کے ملازمین کے لیے اہم ہدایات

    سعودی عرب: نجی اداروں کے ملازمین کے لیے اہم ہدایات

    ریاض: سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے پیش نظر نجی ادارے ملازمین کے اوقات کار اور تنخواہوں میں کمی اور انہیں بلا تنخواہ چھٹی پر بھیجنے یا ہنگامی چھٹی دینے جیسے اقدامات کرسکتے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے کرونا وائرس سے پیدا ہونے والے سنگین مسائل اور بحرانی صورتحال میں آجر اور اجیر کے حقوق و فرائض کے حوالے سے بیان جاری کیا ہے۔

    وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے جاری بیان میں کہا ہے کہ درپیش بحران سے نمٹنے کے لیے نجی ادارے ملازمین کے اوقات کار اور تنخواہوں میں کمی اور انہیں بلا تنخواہ چھٹی پر بھیجنے یا ہنگامی چھٹی دینے جیسے اقدامات کرسکتے ہیں۔

    وزارت محنت کے مطابق ایسے ماحول میں جب حکومت کرونا بحران سے نمٹنے کے لیے خصوصی اقدامات کر رہی ہے یہ غیر معمولی حالات ہیں، ان کے تحت قانون محنت کی دفعہ 74 کی پانچویں شق کے مطابق نجی ادارے آئندہ 6 ماہ کے لیے اپنے کارکنان کے ساتھ خصوصی اقدامات طے کر سکتے ہیں۔

    وزارت کے مطابق حقیقی اوقات کار کے مطابق تنخواہ میں کمی کے مجاز ہوں گے، ملازمین کو مقررہ سالانہ چھٹی پر بھیج سکتے ہیں، اگر کسی ملازم کی سالانہ چھٹی کا استحقاق نہ ہو تو آئندہ واجب ہونے والی چھٹی پر قبل از وقت بھیجا جاسکتا ہے جبکہ ہنگامی چھٹی بھی دی جاسکتی ہے۔

    وزارت نے مزید کہا ہے کہ اگر نجی ادارے نے درپیش بحران سے نمٹنے کے لیے سرکار سے سبسڈی لی ہو تو ایسی صورت میں نجی ادارہ اپنے کسی بھی ملازم کی ملازمت کا معاہدہ ختم نہیں کرسکتا جبکہ ملازم کو معاہدہ ختم کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

    وزارت افرادی قوت نے سعودی عرب میں موجود فاضل غیر ملکی کارکنان کی خدمات سے عارضی استفادے کی سہولت بھی دی ہے۔ اس کی کارروائی اجیر گیٹ کے ذریعے ہوگی، یہ اقدام نجی اداروں کو بیرون مملکت سے افرادی قوت کی درآمد سے بچانے کے لیے متبادل حل کے طور پر کیا گیا ہے۔

    وزارت افرادی قوت کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں کوئی بھی ادارہ حتی الامکان اپنے ملازمین کو سبکدوش نہ کرے اور نہ ہی انہیں ملازمتوں میں موجود رعایتوں سے محروم کرے۔

  • کرونا وائرس سے صحتیابی کی سب سے زیادہ شرح ریاض میں

    کرونا وائرس سے صحتیابی کی سب سے زیادہ شرح ریاض میں

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، اب تک کرونا وائرس سے صحتیابی کی سب سے زیادہ شرح ریاض میں ہے۔

    سعودی وزارت صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سعودی شہروں میں سب سے زیادہ کرونا وائرس سے صحتیاب ہونے والوں کا تعلق ریاض شہر سے ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ریاض میں مزید 54 افراد شفایاب ہوئے ہیں۔ ریاض شہر کرونا وائرس سے نجات پانے والوں کی تعداد کے حوالے سے سعودی عرب کے شہروں میں سرفہرست ہے۔

    ریاض ریجن میں کرونا سے متاثرین کی مجموعی تعداد 757 ہوگئی ہے جبکہ وہاں ایکٹیو کیس 577 ہیں جو تمام زیر علاج ہیں۔

    اعداد و شمار کے مطابق ریاض میں کرونا سے 3 اموات ہوئی ہیں۔ مکہ مکرمہ اور جدہ میں کرونا وائرس سے کسی مریض کے صحتیاب ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ یہ دونوں شہر کرونا سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد کے حوالے سے ریاض کے بعد آتے ہیں، ان میں شفا یاب ہونے والوں کی تعداد 100 سے زیادہ ہوچکی ہے جبکہ جدہ میں صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 123 اور مکہ میں 114 ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں اب تک کرونا وائرس کے 2 ہزار 605 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ وائرس سے 38 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

  • 2 ہفتے میں ٹیسٹ کی استعداد 5 ہزار سے زائد ہوجائے گی: وزیر اعلیٰ پنجاب

    2 ہفتے میں ٹیسٹ کی استعداد 5 ہزار سے زائد ہوجائے گی: وزیر اعلیٰ پنجاب

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ 62 کروڑ روپے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو دے دیے ہیں، آئندہ 2 ہفتے میں ٹیسٹ کی استعداد 5 ہزار سے زائد ہوجائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سینٹرل پی سی آر لیب کا دورہ کیا، لیب میں کرونا وائرس ٹیسٹ کے لیے بی ایس ایل لیول تھری پر کرونا ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ نے پرسنل پروٹیکشن ایکوپمنٹ پہن کر لیب کا دورہ کیا اور کرونا ٹیسٹ کے مختلف مراحل کا مشاہدہ کیا۔ انہوں نے لیب میں کام کرنے والے عملے سے طریقہ کار بھی دریافت کیا۔

    عثمان بزدار نے سیکریٹری سیکنڈری ہیلتھ کیئر اور لیب اسٹاف کی خدمات کو سراہا۔

    اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ بی ایس ایل لیول تھری لیب کا قیام خوش آئند ہے، 62 کروڑ روپے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو دے دیے ہیں۔ چینی ڈاکٹرز کے ساتھ ہماری ملاقات ہوئی، ان کے تجربے سے استفادہ کیا۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ چینی ڈاکٹرز نے پنجاب حکومت کے اقدامات کو سراہا ہے، چینی ڈاکٹرز کا بھی یہی مؤقف ہے کہ سماجی رابطوں سے اجتناب کیا جائے۔ چینی ڈاکٹرز نے ہماری رہنمائی کی یقین دہانی کروائی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب میں مختلف علاقوں میں فیلڈ اسپتال بھی آج سے فعال ہوجائیں گے، آئندہ 2 ہفتے میں ٹیسٹ کی استعداد 5 ہزار سے زائد ہوجائے گی۔ پیکج کے تحت 25 لاکھ خاندانوں کو فی کس 4 ہزار روپے دیے جائیں گے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے میں کسی اسکول کو ٹیچرز یا اسٹاف کو نکالنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

  • ’گو کورونا گو‘ بھارتی رکن اسمبلی نے کورونا کے ساتھ احتیاطی تدابیر کا جلوس بھی نکال دیا

    ’گو کورونا گو‘ بھارتی رکن اسمبلی نے کورونا کے ساتھ احتیاطی تدابیر کا جلوس بھی نکال دیا

    نئی دہلی: دنیا بھر میں کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے مختلف ویکسینز اور دواؤں پر کام کیا جارہا ہے تاہم بھارت میں حکومتی ارکان کرونا وائرس کے خلاف مشعل مارچ کر کے نعرے لگا رہے ہیں۔

    بھارت میں گزشتہ شب وزیر اعظم نریند مودی کی اپیل پر کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں اظہار یکجہتی کے طور پر 9 بجے 9 منٹ تک موم بتیاں روشن کی گئیں۔

    اس موقع پر ملک بھر میں لوگوں نے اپنے گھروں میں، گھروں کے باہر اور کھڑکیوں اور بالکونیوں میں شمعیں روشن کیں۔

    ایسے میں حکومتی پارٹی کے رکن اسمبلی راجہ سنگھ ایک قدم آگے بڑھ گئے، وہ اپنے سپورٹرز کے ساتھ مشعلیں اٹھائے باہر نکل آئے اور اس دوران کرونا وائرس کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے گلیوں میں گشت کیا۔

    راجہ سنگھ اور ان کے حمایتی گو بیک چائنیز وائرس (واپس جاؤ چینی وائرس) کے نعرے لگاتے رہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لوگوں نے ایم ایل اے کی جہالت پر افسوس کا اظہار کیا جبکہ کئی افراد نے ان کا مذاق بھی اڑایا۔

    ایک صارف کا کہنا تھا کہ کیا یہ واقعی اتنے ہی جاہل ہیں؟

    اس سے قبل بھی ممبئی کے ایک کونسلر کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ پوجا پاٹھ کرتے ہوئے گو کرونا گو کے نعرے لگا رہے تھے۔

    خیال رہے کہ بھارت میں اب تک کرونا وائرس سے 4 ہزار 314 افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ وائرس سے 118 افراد کی ہلاکت ہوچکی ہے۔

  • سعودی عرب میں گھروں میں دعوتوں اور ملنے جلنے کے رجحان میں اضافہ

    سعودی عرب میں گھروں میں دعوتوں اور ملنے جلنے کے رجحان میں اضافہ

    ریاض: سعودی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کرفیو کے باعث باہر نکلنے والے افراد کی تعداد میں تو کمی آئی ہے تاہم گھروں میں دعوتوں اور آنے جانے کا رجحان بڑھ گیا ہے جو خطرناک صورتحال ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی معاشرے میں گھروں پر آنا جانا لگا رہتا ہے، اشیائے ضرورت کے لیے تجارتی مراکز جانے کا تناسب تشویش ناک حد تک بڑھا ہوا ہے۔

    العبد العالی نے کا کہنا ہے کہ تفریحات، مارکیٹ، فارمیسی اور دفاتر کے لیے آمد و رفت میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے البتہ گھروں میں آمد و رفت بڑھ گئی ہے، ان کے مطابق گھروں سے باہر گھومنے پھرنے والوں کا تناسب 40 فیصد سے زیادہ پایا جارہا ہے۔

    وزارت صحت کے ترجمان نے کہا کہ یہ شرح بے حد تشویش ناک ہے، تمام سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کے نام میرا پیغام یہی ہے کہ ایک جگہ سے دوسری جگہ آنا جانا، گھروں میں جمع ہونا اور پارٹیاں کرنا بے حد خطرناک ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے اوقات میں جب کرفیو نہ ہو تو گھر سے باہر نکلے کی اجازت ہو تب بھی انتہائی ضرورت کے تحت ہی نکلا جائے کیونکہ باہر نکلنا پر خطر ہے۔

    وزارت صحت کے ترجمانن کا مزید کہنا تھا کہ مارکیٹنگ اور تفریحات کے لیے آنے جانے والوں کا تناسب 54 فیصد ہے جبکہ فارمیسیوں اور خوراک کے لیے باہر نکلنے والوں کا تناسب 24 فیصد ہے، علاوہ ازیں دفاتر جانے والوں کی تعداد 45 فیصد ہے۔

  • کرونا ایمرجنسی فنڈ میں شہریوں کی جانب سے عطیات، مرتضیٰ وہاب کا اظہار تشکر

    کرونا ایمرجنسی فنڈ میں شہریوں کی جانب سے عطیات، مرتضیٰ وہاب کا اظہار تشکر

    کراچی: سندھ حکومت کے کرونا ایمرجنسی فنڈ میں شہریوں کی جانب سے عطیات پر ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کا ایک ایک پیسہ شفاف طریقے سے استعمال کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں عطیات دینے والے افراد سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کے حکومت پر اعتماد پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ شہریوں اور اوور سیز کے بھرپور اعتماد سے ہمارے حوصلے مزید بلند ہوئے ہیں، 861 مختلف شخصیات نے کرونا ایمرجنسی فنڈ میں عطیات جمع کروائے۔

    انہوں نے کہا کہ فنڈ کے استعمال کے لیے 5 نجی اور سرکاری افسران پر مشتمل کمیٹی قائم کی۔ کمیٹی میں فیصل ایدھی، مشتاق چھاپرا اور ڈاکٹر عبد الباری شامل ہیں، عوام کے تعاون کے بغیر حکومت کا تنہا وبا سے نمٹنا آسان نہیں۔

    مرتضیٰ وہاب نے یقین دہانی کروائی کہ اس قوم کا ایک ایک پیسہ شفاف طریقے سے استعمال کریں گے۔

    اس سے قبل ایک موقع پر ترجمان کا کہنا تھا کہ جنگ میں بھی لوگوں کی آمد و رفت پر پابندی لگائی جاتی ہے،ا س وقت ہم بھی جنگ جیسی صورت حال میں ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ وبا کی صورت میں ریاست کو سخت فیصلے کرنا ہوتے ہیں، ہمیں سپلائی چین کو بہتر کرنا ہوگا تاکہ لوگوں کو سامان مل سکے، حالات کنٹرول میں رہیں گے تو ہم کیوں کرفیو کی طرف جائیں گے۔

    مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ ہم درست سمت میں جا رہے ہیں، خاطر خواہ نتائج ملیں گے۔

  • کرونا وائرس: طبی عملے کو ترجیحی بنیاد پر حفاظتی سامان دیا جائے، ڈاکٹر ٹیڈروس

    کرونا وائرس: طبی عملے کو ترجیحی بنیاد پر حفاظتی سامان دیا جائے، ڈاکٹر ٹیڈروس

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ کرونا سے نمٹنے کے لیے طبی عملے کو ترجیحی بنیاد پر حفاظتی سامان دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے اپنے پیغام میں کہا کہ کرونا سے نمٹنے کے لیے ہیلتھ ورکرز کو زیادہ خطرات لاحق ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ اس وبا سے نمٹنے کے لیے ان کی ضروریات بھی انتہائی ضروری ہیں،فرنٹ لائن پر کام کرنے والوں کے لیے حفاظتی سامان ترجیح ہونی چاہیے۔

    ڈاکٹر ٹیڈروس نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہر جگہ لوگ کرونا وبا کی وجہ سے غیر معمولی رکاوٹوں کا سامنا کر رہے ہیں،متحد ہو کر مستند اقدامات اٹھائیں تو وبا کو تیزی سے ختم کرسکتے ہیں،ان اقدامات سے مزید ہم آہنگی بھی پیدا کرسکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تدفین میں احتیاط انتہائی ضروری ہے، خاندان کے افراد اور دوست ایک میٹر کے فاصلے سے جنازے کو دیکھ سکتے ہیں، جنازہ دیکھنے کے بعد اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح صابن سے دھوئیں۔

    عالمی ادارہ صحت کی جاری کی گئی ہدایت کے مطابق اس بات کو یقینی بنائیں کہ خاندان کے افراد ہر ممکن حد تک میت سے دور رہیں، بچے، 60 سال کی عمر کے افراد کو تدفین میں شرکت نہیں کرنی چاہیے۔

  • ایسا ملک جہاں کرونا وائرس لفظ پر ہی پابندی عائد کردی گئی ہے

    ایسا ملک جہاں کرونا وائرس لفظ پر ہی پابندی عائد کردی گئی ہے

    پوری دنیا اس وقت جان لیوا کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے سر توڑ کوششیں کر رہی ہے، ایسے میں سینٹرل ایشیا کے ملک ترکمانستان نے اس لفظ کے استعمال پر ہی پابندی عائد کردی ہے۔

    ترکمانستان کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس وقت ملک بھر میں ایک بھی کرونا وائرس کا کیس موجود نہیں، نہ صرف یہ بلکہ اگر کوئی شخص ’کرونا وائرس‘ کا لفظ بھی ادا کردے تو اسے گرفتار کیا جاسکتا ہے کیونکہ ترکمانستان کے صدر نے اس لفظ پر پابندی عائد کردی ہے۔

    بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق حکومت نے نشریاتی اداروں پر بھی اس لفظ کو کہنے یا لکھنے پر پابندی لگا رکھی ہے جبکہ حکم دیا ہے کہ ملک بھر میں تقیسم کیے گئے کرونا وائرس کے آگاہی بروشرز سے بھی اس لفظ کو ہٹا دیا جائے۔

    رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی سربراہ برائے یورپ و سینٹرل ایشیا ڈیسک جین کیولر کا کہنا ہے کہ اس قسم کے احکامات سے ایک طرف تو نہ صرف عوام کو ادھوری معلومات دے کر ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا جارہا ہے بلکہ حکومت کا یہ اقدام ملک میں آمریت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم عالمی کمیونٹی سے اپیل کرتے ہیں کہ اس پابندی کو ہٹانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

    ترکمانستان رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے اظہار آزادی رائے انڈیکس میں سب سے آخری نمبر پر ہے، یہاں حق بات کرنے پر سزائیں عام ہیں جبکہ حکومت اکثر بغیر کسی وجہ کے پورے ملک کو بند کردیتی ہے۔

    کولمبیا یونیورسٹی کے ڈائریکٹر الیگزنڈر اے کولی کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ اس طریقے سے ترکمانستان کی حکومت جتنے عرصے تک ممکن ہوا، اتنے عرصے تک اس وبا کے پھیلاؤ کو چھپائے رکھے گی۔

    چین میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران ترکمانستان کے صدر نے چین کو ایک کتاب میں لکھے گئے نسخے اپنانے کی پیشکش بھی کی تھی، یہ کتاب صدر نے خود لکھی تھی جو طبی پودوں کے بارے میں ہے۔

  • لاک ڈاؤن میں انسان محصور، ننھے منے میمنے پارک میں جھولے لینے لگے

    لاک ڈاؤن میں انسان محصور، ننھے منے میمنے پارک میں جھولے لینے لگے

    کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے سڑکوں پر سے انسان کیا غائب ہوئے، جانوروں کی تو عید ہی ہوگئی، ننھی منی بھیڑیں آکر بچوں کے جھولے جھولنے لگیں۔

    انگلینڈ کے شہر پریسٹن میں محصور شہریوں نے اپنی کھڑکیوں سے دیکھا کہ ایک پارک کے جھولے میں بھیڑ کے میمنے چڑھ کر جھولے لے رہے ہیں اور بھاگ دوڑ کر رہے ہیں۔

    دراصل انسانوں کے گھروں میں محصور ہوجانے سے ان میمنوں سمیت کئی جانور بے خوف و خطر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

    دوسری جانب ویلز کی کاؤنٹی میں بھی پہاڑی بکریاں سڑکوں پر نکل آئیں اور مزے سے چہل قدمی کرنے لگیں۔

    شہریوں نے گھروں میں رہتے ہوئے فطرت سے اس رابطے پر خوشی کا اظہار کیا۔

    اس سے پہلے اٹلی کے معروف سیاحتی شہر وینس میں بھی ایسی ہی صورتحال دیکھنے میں آئی جہاں سیاحوں کے غائب ہوجانے کے بعد ندی، نالے اور جھیلیں آلودگی سے پاک، شفاف ترین ہوگئے اور مقامی آبی حیات ایک بار پھر یہاں بسیرا کرنے آن پہنچی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں دیکھا گیا کہ وینس کی جھیلیں صاف شفاف ہوگئی ہیں اور ان میں موجود مچھلیاں صاف دکھائی دے رہی ہیں۔ کچھ جھیلوں پر بطخیں اور ہنس بھی دکھائی دے رہے ہیں۔