Tag: کرونا

  • سعودی عرب : معمولی سی غلطی پر پورا خاندان کرونا وائرس میں مبتلا

    سعودی عرب : معمولی سی غلطی پر پورا خاندان کرونا وائرس میں مبتلا

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس کے خطرے اور سماجی فاصلے کے احکامات کے باوجود ایک خاندان نے فیملی گیدرنگ منعقد کی جس کے بعد خاندان کے 12 افراد کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں جان لیوا کرونا وائرس کا شکار ہونے والے سعودی نوجوان کا کہنا ہے کہ معمولی غلطی اور احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے کی پاداش میں 12 افراد پر مشتمل خاندان کرونا وائرس میں مبتلا ہوگیا۔

    متاثرہ شخص نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ لوگوں کو چاہیئے کہ متعلقہ اداروں کی جانب سے دی گئی احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں تاکہ اس مہلک بیماری سے بچ سکیں۔

    اپنی پوسٹ میں نوجوان نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے سماجی رابطے کو منقطع کرنے کی ہدایات پرعمل کرتے ہوئے تفریحی مقامات پر جانا چھوڑ دیا تاہم خاندان کے تمام افراد ایک جگہ جمع ہونا شروع ہوگئے، یہی ہماری بنیادی غلطی ثابت ہوئی جس کا خمیازہ کرونا کی شکل میں سامنے آیا،

    مذکورہ شخص کا کہنا ہے کہ اکثر سعودی خاندانوں میں ہفتے میں ایک یا متعدد دنوں میں پورا خاندان ایک جگہ جمع ہوتا ہے اور یہی عادت ہماری بھی تھی، ہم سب اپنے دادا کے گھر جمع ہوئے اور فیملی گیدرنگ کے بعد سب اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے کوئی یہ نہیں جانتا تھا کہ کس نے کس کو کرونا وائرس منتقل کر دیا ہے۔

    اس کے مطابق خانگی اجتماع کے چند دن بعد ہی والدہ کو سانس میں تکلیف اور شدید بخار ہو گیا، جب ان کا ٹیسٹ کروایا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ کرونا وائرس کا شکار ہوچکی ہیں۔

    نوجوان کا کہنا تھا کہ یکے بعد دیگرے گھر کے 12 افراد پر اس وائرس نے حملہ کیا اور ہم سب کو قرنطینہ میں جانا پڑ گیا۔

    اس نے مزید کہا کہ میری سب لوگوں سے درخواست ہے کہ ان دنوں خصوصی احتیاط برتیں اور خانگی اجتماعات بھی روک دیں کیونکہ اس طرح آپ دوسروں کو بھی محفوظ رکھ سکتے ہیں، خاص کر گھر کے بزرگوں کو جنہیں یہ وائرس بہت جلدی اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔

  • امپیریئل کالج کی رپورٹ نے برطانیہ کے ناقص طبی نظام کا بھانڈا پھوڑ دیا

    امپیریئل کالج کی رپورٹ نے برطانیہ کے ناقص طبی نظام کا بھانڈا پھوڑ دیا

    لندن: برطانوی دارالحکومت لندن کے امپیریئل کالج کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 4 سال قبل طبی نظام کو جانچنے کے لیے کی جانے والی مشق کے دوران علم ہوگیا تھا کہ برطانیہ کسی خوفناک وبا کے پھیلاؤ سے نہیں نمٹ سکے گا۔

    لندن کے امپیریئل کالج کی حال ہی میں شائع کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2016 میں برطانیہ کے طبی نظام کو جانچنے کے لیے ایک مشق کی گئی تھی جس کے نتائج نہایت حوصلہ شکن اور سنگین برآمد ہوئے تھے۔

    مذکورہ مشق کے دوران اس بات کی جانچ کی گئی کہ اگر سارس یا میرس جیسا کوئی وائرس برطانیہ کو اپنا شکار بناتا ہے تو آیا برطانیہ اس سے نمٹ سکے گا یا نہیں۔

    رپورٹ کے مطابق 7 ہفتے تک جاری رہنے والی اس مشق سے پتہ چلا کہ برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے پاس ساز و سامان کی بے حد قلت ہے۔ ایسے کسی وائرس کے پھیلاؤ کی صورت میں این ایچ ایس طبی عملے کو ذاتی حفاظتی سامان (پی پی ای) فراہم نہیں کرسکے گی۔

    مشق کے نتائج سے علم ہوا این ایچ کے پاس وینٹی لیٹرز کی بھی کمی ہے جبکہ اس قسم کی خوفناک وبا کے دوران ملک بھر کے مردہ خانے بھی بھر جائیں گے۔

    اس مشق کے نتائج کبھی بھی منظر عام پر نہیں لائے گئے اور حکام کے مطابق یہ ایسے تھے بھی نہیں کہ انہیں سب کے سامنے لایا جاتا، تاہم اب اس رپورٹ کے بعد حکومت کی مجرمانہ خاموشی پر سوال اٹھ گئے ہیں کہ اس وقت کے سیکریٹری ہیلتھ جرمی ہنٹ اور ان کی انتظامیہ نے ان نتائج پر ایکشن کیوں نہیں لیا۔

    مذکورہ مشق میں فرض کیا گیا کہ ایک خطرناک وائرس سیاحوں کے ایک گروپ کے ساتھ برطانیہ پہنچا اور اس کے بعد یہ دیکھا گیا کہ اسٹاف کی کمی اور مریضوں کی بڑھتی تعداد کے ساتھ این ایچ ایس کا ردعمل کیا ہوگا۔

    رپورٹ کے مطابق مشق میں وائرس کو ابتدائی مرحلے میں فرض کیا گیا اس کے باوجود این ایچ ایس کا نظام بیٹھتا دکھائی دیا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ رپورٹ کو سامنے لائے بغیر حکومتی ارکان خاموشی سے طبی نظام کو بہتر کرنے پر کام کرسکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

  • عمان میں 90 ہوٹلز وزارت صحت کے حوالے کردیے گئے

    عمان میں 90 ہوٹلز وزارت صحت کے حوالے کردیے گئے

    مسقط: عمان میں 90 کے قریب ہوٹلز مالکان نے اپنے ہوٹلز وزارت صحت کے حوالے کردیے تاکہ وہاں قرنطینہ سمیت دیگر طبی سہولیات قائم کی جاسکیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق 90 ہوٹلوں کی انتظامیہ نے 4 ہزار 445 کمرے وزارت صحت کے حوالے کردیے تاکہ ان میں قرنطینہ قائم کیے جاسکیں۔

    فی الحال ان ہوٹلز کے کمرے اسکالر شپ پر موجود غیر ملکی طلبا کو رہائش کے لیے دیے جارہے ہیں جو ہاسٹلز بند ہوجانے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں، طلبا کو ان کمروں میں رہائش دینے کا فیصلہ وزارت سیاحت نے کیا ہے۔

    خیال رہے کہ عمان میں اب تک کرونا وائرس کے 167 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    عمان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سلطنت میں جان لیوا وبا میں مبتلا مزید 20 مریض صحت یاب ہوئے ہیں جس کے بعد صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد 23 ہوگئی ہے۔

    عمان سمیت دنیا بھر میں کرونا وائرس کے متاثرہ افراد کی تعداد 7 لاکھ 23 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، دنیا بھر میں وائرس سے متاثرہ 34 ہزار مریض جان کی بازی ہار گئے۔

  • دہلی سے مدھیہ پردیش پیدل جانے والا ڈلیوری بوائے راستے میں دم توڑ گیا

    دہلی سے مدھیہ پردیش پیدل جانے والا ڈلیوری بوائے راستے میں دم توڑ گیا

    نئی دہلی: بھارت میں لاک ڈاؤن کے سبب دہلی سے مدھیہ پردیش پیدل جانے والا ایک ڈلیوری بوائے راستے میں ہی دم توڑ گیا، ایک اور واقعے میں گھروں کو لوٹنے والے 7 مزدور ٹرک کی ٹکر سے ہلاک ہوگئے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی کے علاقے پیڈا گولکنڈہ کے پاس مزدوروں سے بھری ایک وین کو تیز رفتار ٹرک نے ٹکر مار دی، وین میں موجود 7 مزدور ہلاک جبکہ 2 بچوں سمیت 4 افراد زخمی ہوئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ وین میں 31 مزدور سوار تھے جن میں سے 5 موقع پر ہی دم توڑ گئے جبکہ 2 بعد ازاں دوران علاج جان کی بازی ہار گئے۔

    تمام مزدور دہلی میں سڑک بنانے کے کام میں مصروف عمل تھے تاہم لاک ڈاؤن کے بعد کام بند ہوجانے کے باعث واپس کرناٹک اپنے گھروں کو جارہے تھے۔

    پولیس کے مطابق حادثے کا سبب بننے والا ٹرک آموں سے لدا ہوا گجرات جارہا تھا جو اپنی تیز رفتاری کے باعث ہولناک حادثے کا سبب بنا۔

    دوسری جانب بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ دہلی میں ایک شخص پیدل مدھیہ پردیش جاتے ہوئے راستے میں دم توڑ گیا۔ 39 سالہ سنجے گپتا 3 بچوں کا باپ تھا اور دہلی میں ڈلیوری بوائے کا کام کرتا تھا۔

    لاک ڈاؤن کے بعد وہ اپنے گھر مدھیہ پردیش جانا چاہتا تھا اور اسے کے لیے اس نے 831 کلو میٹر سے بھی زائد کا راستہ پیدل اختیار کیا۔

    200 کلو میٹر پیدل چلنے کے بعد وہ بے ہوش کر گر پڑا، قریبی دکانداروں نے اسے اٹھایا اور پانی پلایا۔

    ان کے مطابق متاثرہ شخص نے سینے میں درد کی شکایت کی جبکہ اس نے اپنے کسی رشتے دار کو فون بھی کیا اور اپنی حالت کے بارے میں بتایا۔

    تاہم تھوڑی دیر بعد وہ دم توڑ گیا جس کے بعد دکانداروں نے پولیس کو بلا لیا۔ ڈاکٹرز کے مطابق مذکورہ شخص کو پیدل چلنے کی وجہ سے سینے میں درد اٹھا جو جان لیوا ثابت ہوا۔

  • اقامہ رکھنے والے افراد کے لیے ضروری ہدایت

    اقامہ رکھنے والے افراد کے لیے ضروری ہدایت

    ریاض: سعودی حکام کا کہنا ہے کہ اقامہ رکھنے والے وہ افراد جو فضائی راستے بند ہونے کی وجہ سے سعودی عرب واپس نہیں آسکے، ان کے ویزوں کی مدت میں توسیع کردی جائے گی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی حکام کی جانب سے یہ سہولت فراہم کی گئی ہے کہ جو افراد کرونا وائرس کے سبب فضائی راستے بند ہونے کی وجہ سے سعودی عرب نہیں آسکے انہیں خصوصی رعایت دی جائے گی۔

    سعودی حکام کا کہنا ہے کہ وہ افراد جو چھٹی پر پاکستان گئے ہوئے ہیں اور وقت مقررہ پر سعودی عرب نہیں آسکے، ان کے خروج و عودہ (ایگزٹ ری انٹری ویزوں) کی مدت میں توسیع کر دی جائے گی۔

    سعودی اداروں کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ جوں ہی حالات نارمل ہوں گے اور سفری پابندیاں ختم ہوں گی، تو ویزوں کی توسیع خود کار طریقے سے کی جائے گی۔

    تاہم اس بارے میں کیا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا اس کا اعلان ابھی تک نہیں کیا گیا۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب میں اب تک کرونا وائرس کے 12 سو 99 سامنے آچکے ہیں جبکہ 8 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • ٹریکٹر پالیسی زیادہ خطرناک ہے یا کورونا؟

    ٹریکٹر پالیسی زیادہ خطرناک ہے یا کورونا؟

    تحریر: شیر بانو معیز

    اٹلی میں چوبیس گھنٹے میں ڈیڑھ سو سے زائد ہلاکتیں، امریکا میں کورونا کے کیسز چین سے زیادہ، ایران میں لوگ سڑکوں پر جان دے رہے ہیں اور دنیا دو مراحل میں اس وائرس کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

    پہلی سماجی دوری اور سیلف آئسولیشن اور دوسری لاک ڈاؤن۔

    اس وائرس سے شدید متاثر یورپ میں ایک ملک نے منفرد حکمتِ عملی اپنائی ہے، لیکن افراتفری کے اس عالم میں اس کا ذکر نہیں ہورہا۔ بات ہو رہی ہے بیلاروس کی جس کے صدر نے اس وبا سے لڑنے کے لیے ٹریکٹر تھراپی کا نعرہ لگایا، جسے بالکل اسی طرح تشویش کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے جس طرح وزیرِاعظم پاکستان عمران خان کے الفاظ "گھبرانا نہیں” کا لوگوں پر تاثر ہے۔

    بیلا روس یورپ کا وہ واحد ملک ہے جہاں کورونا کا کوئی خوف نہیں، زندگی رواں دواں ہے، تعلیمی ادارے کھلے ہیں، فٹبال میچ ہورہے ہیں اور دوسری تمام سرگرمیاں جاری ہیں۔

    بیلاروس کے صدر الیگزینڈر نے اعلان کیا تھاکہ جب تک کھیتوں میں ٹریکٹر چلتے رہیں گے، کورونا کا مقابلہ کیا جاسکے گا، لہذا وائرس سے متعلق کم سنیں اور کھیتوں میں بیج بونے پر دھیان دیں۔

    صدر کا اصرار ہے کہ افواہیں، خوف اور دہشت وائرس سے زیادہ خطرناک ہے۔ اسی لیے انہوں نے ملک کی خفیہ ایجنسی کو ہدایت کر رکھی ہے کہ کورونا سے متعلق افواہیں پھیلانے والوں کی کڑی نگرانی کی جائے۔

    بیلاروس کا شمار دنیا کی 72 ویں بہترین معیشت میں ہوتا ہے۔ صدر الیگزینڈر کے مطابق واقعات ہوتے رہتے ہیں، خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔

    انتہا تو یہ ہے کہ نہ صرف اپوزیشن نے صدر کے فیصلے پر اتفاق کیا بلکہ ایک کارکن نے تو یہ بھی کہا کہ پاگل پن کی صورت حال میں خاموش نہیں رہ سکتے۔ کارکن کے نزدیک دنیا بھر میں اس حوالے سے اقدامات مثلآ کرفیو اور لاک ڈاؤن پاگل پن ہیں۔

    بیلاروس میں لاک ڈاؤن تو دور کی بات سفری پابندی بھی نہیں لگائی گئی۔ اب اسے خود کشی کہا جائے یا بہادری یہ تو وقت بتائے گا۔ اس وقت وہاں سو کے قریب کورونا کے مریض ہیں، دو کی جان جا چکی ہے، لیکن زندگی معمول پر ہے اور ہر قسم کی اشیا سے بازار بھرے ہوئے ہیں۔ اگر بات کی جائے ماسک اور سینیٹائرز کی تو وہاں اس کی بھی قلت نہیں ہے اور کسی نے کچھ بھی ذخیر نہیں کیا ہے۔

    وبا کے عالم میں بیلاروس کا یہ بے خوف انداز اور رویہ اس خوف کو مات دینے کی کوشش کررہا ہے جو وبا سے بھی زیادہ خطرناک اور مہلک ہے۔

    بیلاروس کے صدر کی ٹریکٹر پالیسی کا دوسرا نام ہے، "گھبرانا نہیں۔۔۔”

  • کرونا وائرس ٹیسٹ کا انتظار کرتا امریکی فلائٹ اٹینڈنٹ جان کی بازی ہار گیا

    کرونا وائرس ٹیسٹ کا انتظار کرتا امریکی فلائٹ اٹینڈنٹ جان کی بازی ہار گیا

    امریکا میں ایک فلائٹ اٹینڈنٹ اپنے کرونا وائرس ٹیسٹ کا انتظار کرتے کرتے دنیا سے رخصت ہوگیا، تاحال اس کی موت کی وجہ ظاہر نہیں کی گئی لیکن قریبی افراد کا کہنا ہے کہ اس میں کرونا وائرس کی علامات موجود تھیں۔

    امریکن ایئر لائن کے فلائٹ اٹینڈنٹ 60 سالہ پال فرشکرن نے چند روز قبل کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروایا تھا۔

    پال کو کچھ روز قبل ہی کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہوئی تھیں جس کے بعد اس نے اپنا ٹیسٹ کروایا۔ تاہم ٹیسٹ کی رپورٹ آنے سے قبل ہی پال جان کی بازی ہار گیا، حکام نے تاحال اس کی موت کی حتمی وجہ جاری نہیں کی۔

    دنیا بھر میں اس وقت ایوی ایشن کے ملازمین کو بھی کرونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن ورکرز کہا جارہا ہے جن میں فلائٹ اٹینڈنٹس سرفہرست ہیں۔

    طیاروں پر اپنی ڈیوٹی کے دوران یہ افراد سماجی فاصلہ برقرار نہیں رکھ سکتے یوں یہ کرونا وائرس کے خطرے کا شدید شکار ہیں۔

    امریکا میں کام کرنے والے 1 لاکھ 19 ہزار فلائٹ اٹینڈنٹس بھی خوف کے عالمی میں اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکا میں اب تک کرونا وائرس سے 2 ہزار 229 ہلاکتیں ہوچکی ہیں جبکہ 1 لاکھ 23 ہزار 776 افراد کرونا وائرس سے متاثر ہیں۔

  • ایک وبا کے دوران پیدا ہونے والے 101 سالہ شخص نے دوسری وبا کو بھی شکست دے دی

    ایک وبا کے دوران پیدا ہونے والے 101 سالہ شخص نے دوسری وبا کو بھی شکست دے دی

    روم: کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے یورپی ملک اٹلی میں 101 سالہ مریض نے وائرس کو شکست دے دی، مذکورہ شخص 1918 کی جان لیوا وبا اسپینش فلو کے دوران پیدا ہوا تھا۔

    اٹلی کے رہائشی 101 سالہ مریض نے جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، جان لیوا کرونا وائرس کو شکست دے دی۔ مذکورہ مریض کی صحت یابی کو شہر کے ڈپٹی میئر نے مستقبل کے لیے امید قرار دیا ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ مریض 1918 سے 1920 کے دوران پھیلنے والی اسپینش فلو کی وبا کے دوران پیدا ہوا تھا۔ مذکورہ وبا نے دنیا بھر میں 3 سے 5 کروڑ افراد کی جان لے لی تھی۔

    کرونا وائرس سے ہونے والی یہ پہلی حیرت انگیز صحت یابی نہیں ہے، اس سے قبل چین میں 100 سالہ، 103 سالہ، اور اٹلی میں 95 سالہ خاتون بھی کرونا وائرس کو شکست دے چکی ہیں۔

    اٹلی میں اب تک کرونا وائرس سے 10 ہزار 23 ہلاکتیں ہوچکی ہیں جبکہ لاک ڈاؤن کا شکار پورے ملک میں وائرس کا شکار مریضوں کی تعداد 92 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے قریب

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے قریب

    دنیا بھر میں کرونا وائرس سے بچاؤ اور حفاظت کی ویکسین اور اس کا علاج تیار کرنے پر کام جاری ہے، دنیا کی عظیم درسگاہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین بھی ویکسین بنانے کے قریب پہنچ گئے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق کوویڈ 19 کی ویکسین کی آزمائش کے لیے رضا کاروں کی رجسٹریشن کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ رضا کاروں کی عمریں 18 سے 55 سال ہوں گی اور انہیں صحت مند ہونا ضروری ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی 510 رضا کاروں کو اس ویکسین کے کلینکل ٹرائل کے لیے منتخب کرے گی۔

    یونیورسٹی نے ویکسین کی تیاری کا کام 20 جنوری کو شروع کیا تھا اور اس کی تیاری میں آکسفورڈ جینر انسٹی ٹیوٹ اور آکسفورڈ ویکسین گروپ کلینکل ٹیمز نے حصہ لیا ہے۔

    مذکورہ ویکسین کی برطانوی حکام کی جانب سے منظوری دی جاچکی ہے اور ویکسین کی تیاری حتمی مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین اس سے قبل سنہ 2014 میں افریقہ میں پھیلنے والے ہلاکت خیز ایبولا وائرس کی ویکسین بھی تیار کرچکے ہیں۔

    جینر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر ایڈریان ہل کا کہنا ہے کہ ان کی تیار کردہ ویکسین بچے، بوڑھے اور وہ افراد بھی استعمال کرسکیں گے جو پہلے سے کسی بیماری کا شکار ہوں گے جیسے ذیابیطس۔

    ان کے مطابق ویکسین قوت مدافعت کو مضبوط کرنے پر کام کرے گی۔

    یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ رضا کاروں کی رجسٹریشن مکمل ہونے تک ویکسین کی تیاری بھی مکمل ہوجائے گی جس کے بعد اس کا کلینکل ٹرائل شروع کردیا جائے گا۔

  • کراچی میں کرونا وائرس کے 2 مریض جان کی بازی ہار گئے

    کراچی میں کرونا وائرس کے 2 مریض جان کی بازی ہار گئے

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کرونا وائرس کے 2 مزید مریض جان کی بازی ہار گئے، کراچی میں اب تک کرونا وائرس سے 3 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ کراچی میں کرونا وائرس سے مزید 2 افراد زندگی کی بازی ہار گئے، دونوں مریضوں کا انتقال گزشتہ رات ہوا۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ایک مریض کی عمر 70 سال اور دوسرے کی 83 سال تھی۔ ایک مریض جناح اسپتال اور دوسرا ڈاؤ اوجھا کیمپس میں زیر علاج تھا۔

    عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ حالیہ اموات کے بعد کراچی میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 3 ہوگئی ہے۔

    صوبائی وزیر اویس شاہ کا قرنطینہ سینٹر کا دورہ

    دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر صوبائی وزیر اویس شاہ نے سکھر کے قرنطینہ سینٹر کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ سکھر قرنطینہ سینٹر سے 700 سے زائد افراد گھروں کو روانہ ہوچکے ہیں۔

    اویس شاہ کا کہنا تھا کہ سکھر قرنطینہ میں ڈاکٹرز نے بھی خدمت انسانی کی مثال قائم کی، اللہ کا شکر ہے کہ ہمیں اپنے لوگوں کی خدمت کے لیے منتخب کیا۔ کرونا سے بچاؤ اور متاثرہ افراد کے علاج کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری کامیابی میں ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف اور سیکیورٹی اداروں کا حصہ ہے۔ شہریوں سے اپیل ہے کہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے حکومتی احکامات پر عمل کریں۔

    خیال رہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 15 سو 26 ہوگئی ہے۔

    کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کا کہنا ہے کہ سندھ میں 481، خیبر پختونخواہ میں 188، بلوچستان میں 138، گلگت بلتستان میں 116، اسلام آباد میں 43 اور آزاد کشمیر میں کرونا وائرس کے 2 مریض ہیں۔

    کنٹرول سینٹر کے مطابق پاکستان میں کرونا وائرس کے 11 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے، کرونا وائرس کے صحت یاب مریضوں کی تعداد 28 ہے۔