Tag: کرونا

  • کرونا وائرس: پختونخواہ کی یو سی منگا میں مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ

    کرونا وائرس: پختونخواہ کی یو سی منگا میں مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ

    مردان: صوبہ خیبر پختونخواہ کی یو سی منگا میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد صوبے میں سب سے زیادہ ہوگئی، 79 افراد میں وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد علاقے کو مکمل لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پختونخواہ کے ضلع مردان کی یو سی منگا میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد صوبے میں سب سے زیادہ ہوگئی۔ محکمہ صحت کے مطابق یو سی منگا میں کرونا وائرس کے 60 کیس سامنے آچکے ہیں۔

    صوبائی محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ منگا سمیت مردان میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 79 ہوگئی ہے۔

    یو سی منگا میں 25 مارچ کو کرونا وائرس کے 39 کیسز کی تصدیق ہوئی تھی جس کے بعد علاقے کو لاک ڈاؤن کردیا گیا تھا۔ اس سے قبل یہاں پر کرونا وائرس سے ایک موت بھی واقع ہوچکی ہے۔

    25 ہزار آبادی والے اس علاقے کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے اور فوج سمیت سیکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد یہاں موجود ہے۔

    یاد رہے کہ ملک بھر میں اب تک کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 1408 ہوچکی ہے جبکہ 11 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ سب سے زیادہ کیسز پنجاب میں رپورٹ ہوئے جہاں مریضوں کی تعداد 490 ہوگئی۔

    سندھ میں 457، پختونخواہ میں 180، بلوچستان میں 133، گلگت بلتستان میں 107، اسلام آباد میں 39 اور آزاد کشمیر میں 2 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ملک بھر میں 7 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے جبکہ 25 افراد صحتیاب ہو کر اسپتالوں سے ڈسچارج کیے جاچکے ہیں۔

  • کرونا وائرس: امریکا میں 1 لاکھ افراد متاثر، 2 کھرب ڈالرز کے ریلیف بل کی منظوری

    کرونا وائرس: امریکا میں 1 لاکھ افراد متاثر، 2 کھرب ڈالرز کے ریلیف بل کی منظوری

    واشنگٹن: امریکا میں کرونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتیں 15 سو سے زائد ہوگئیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2.2 کھرب ڈالرز کے ریلیف بل پر دستخط کردیے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کرونا ٹاسک فورس کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں طبی و حفاظتی سامان کی فراہمی کے لیے فیصلے کر رہا ہوں، ڈیفنس پروڈکشن آرڈر کے تحت وینٹی لیٹرز بنانے کی ہدایت کی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بحران کے خاتمےکے لیے تمام اختیارات استعمال کروں گا۔

    امریکی صدر نے ڈیفنس پروڈکشن ایکٹ پر عمل درآمد کے لیے پیٹر نوارو کو مشیر مقرر کردیا۔ انہوں نے کہا کہ وینٹی لیٹرز بنانے والی تمام بڑی کمپنیوں کو متحرک کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ریلیف بل کے 2.2 کھرب ڈالرز برابری کی بنیاد پر تقسیم کیے جائیں گے، تاریخی بل منظور کرنے پر تمام اراکین کا شکر گزار ہوں۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایپل، ٹاسک فورس کے تعاون سے نئی ایپ تیار کر رہا ہے، ایپ کرونا ٹیسٹنگ میں مددگار ثابت ہوگی۔ روزانہ کی بنیاد پر ایک ہزار لوگوں کے کرونا کے ٹیسٹ کر رہے ہیں، امریکاا س وبا کا بہادری سے مقابلہ کر رہا ہے، کرونا کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے تمام وسائل استعمال کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے مجھ سے وینٹی لیٹرز مانگے ہیں۔ جاپان، اٹلی، اسپین سمیت دیگر ممالک بھی مدد مانگ رہے ہیں۔ ہماری پہلی ترجیح امریکیوں کی مدد کرنا ہے۔ چاہتا ہوں کہ پورے ملک کو جلد از جلد کھولا جائے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ تمام ریاستیں وفاق کی تعریف کریں، شکایتیں نہیں۔ سیاسی بنیادوں پر ریاستیں اداروں پر تنقید نہ کریں۔ میڈیا اور ریاستی گورنرز تنقید سے باز رہیں۔ چین کے صدر کے ساتھ ویکسین کی تیاری پر بات ہوئی، کرونا کی ویکسین تیار کرنے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ شہری اندرون ملک سفر سے گریز کریں، لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی سے نئے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ پریس کانفرنس کے دوران صدر ٹرمپ نے ایک اور غلط دعویٰ کردیا، انہوں نے کہا کہ امریکا دنیا میں سب سے زیادہ کرونا ٹیسٹنگ کر رہا ہے۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ملیریا کی دوائی پر تجربات جاری ہیں، اگر کوئی دوا کام کرتی ہے تو زبردست ورنہ کچھ اور آزمائیں گے، ٹیسٹنگ ہو رہی ہے لیکن تجربات پر زیادہ وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا۔

    خیال رہے کہ امریکا میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 1 لاکھ سے تجاوز کر گئی، امریکا میں کرونا سے ہلاکتیں 15 سو سے زائد ہوگئی ہیں۔

  • کرونا وائرس: چلے بھی ’جاؤ‘ کہ گلشن کا کاروبار چلے

    کرونا وائرس: چلے بھی ’جاؤ‘ کہ گلشن کا کاروبار چلے

    یورپ کے خوبصورت ترین ملک نیدر لینڈز میں اس بار بہار تو آئی ہے، رنگین اور خوشبودار پھول بھی کھلے ہیں، لیکن یہ پھول اس بار لہلہانے کے بجائے کچرے کے ڈھیر میں بدل گئے ہیں۔

    کرونا وائرس نے جہاں دنیا بھر میں ہر طرح کے کاروبار کو شدید متاثر کیا ہے، وہیں نیدر لینڈز میں پھولوں کا کاروبار بھی رک گیا ہے۔

    نیدر لینڈز میں بہار کی آمد ہے، یہ وہ وقت ہے جب پورے ملک میں سرخ، گلابی، سفید، زرد اور ہر طرح کے پھول تیار ہوچکے ہیں اور اب انہیں ملک بھر میں کی جانے والی مختلف نمائشوں میں پیش کیا جانا تھا جبکہ دنیا بھر میں اس کی فروخت بھی کی جانی تھی، لیکن کرونا وائرس نے پوری دنیا کے کاروبار زندگی کو معطل کردیا ہے۔

    کرونا وائرس کے خدشے کے تحت دنیا بھر کے اجتماعات منسوخ کردیے گئے ہیں جس میں نیدر لینڈز میں ہونے والی پھولوں کی نمائشیں بھی شامل ہیں، جبکہ سرحدیں بند ہونے سے امپورٹ ایکسپورٹ بھی رک چکا ہے چنانچہ یہ لاکھوں کروڑوں پھول اب یونہی گوداموں میں پڑے ہیں۔

    پھولوں کے کاروبار سے وابستہ افراد نے مجبوراً اب ان پھولوں کو کچرے کے ڈھیر میں پھینکنا شروع کردیا ہے۔ لاکھوں کروڑوں رنگین اور خوشبودار پھولوں کو جب ٹرکوں کی مدد سے ڈمپ کیا جاتا ہے تو آس پاس کا علاقہ رنگوں اور خوشبوؤں سے نہا جاتا ہے۔

    پھولوں کے کاروبار سے وابستہ مائیکل وین کا کہنا ہے کہ ایسا ان کی زندگی میں پہلی بار ہورہا ہے، پھولوں کی نیلامی اور نمائش نیدر لینڈز میں تقریباً سو سال سے ہورہی تھی اور یہ پہلی بار ہورہا ہے جب ان کے عروج کے سیزن میں کاشت کار خود ہی انہیں کچرے میں پھینک رہے ہیں۔

    ان کے مطابق ملک بھر میں ہونے والی تقریباً 70 سے 80 فیصد پھولوں کی پیداوار اسی طرح ضائع کردی گئی ہے۔

    دنیا بھر میں ہونے والی پھولوں کی پیداوار کا نصف حصہ نیدر لینڈز میں کاشت ہوتا ہے، نیدر لینڈز اس میں سے 77 فیصد پیداوار دنیا بھر میں فروخت کرتا ہے۔ پھولوں کی یہ ایکسپورٹ زیادہ تر جرمنی، برطانیہ، فرانس اور اٹلی میں کی جاتی ہے۔

    نیدر لینڈز کی یہ صنعت لگ بھگ 6.7 ارب ڈالر سالانہ کمائی کی حامل ہے اور یہ ملکی مجموعی معیشت یعنی جی ڈی پی میں 5 فیصد حصے کی شراکت دار ہے۔

    ملک بھر میں ڈیڑھ لاکھ کے قریب افراد پھولوں کی کاشت، اس کی ترسیل، تجارت اور کاروبار سے وابستہ ہیں اور اب اس بدترین نقصان کے بعد یہ سب دیوالیہ ہونے کے قریب ہیں۔ زیادہ تر افراد خاندانی طور پر کئی دہائیوں سے اس صنعت سے وابستہ ہیں۔

    مائیکل وین کے مطابق ان کا مجموعی ریونیو رواں برس 85 فیصد گھٹ گیا ہے، اس نقصان کے بعد اب وہ ڈچ حکومت کی طرف دیکھنے پر مجبور ہیں کیونکہ پھولوں کے کاروبار سے منسلک تمام کمپنیز، تاجر اور کاشت کار شدید ترین مالی نقصان سے دو چار ہوئے ہیں۔

    ایک کاشت کار کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے زیادہ تر پھول کھاد بنانے کے لیے دے دیے ہیں، ’بھاری بھرکم مشینوں کے نیچے جب میرے ہاتھ کے اگائے ہوئے رنگین خوبصورت پھول کچلے جاتے ہیں تو انہیں دیکھنا بہت مشکل کام ہے‘۔

    مائیکل کا کہنا ہے کہ کچھ افراد اپنے پھولوں کو پھینکنے کے بجائے اسپتالوں میں طبی عملے کو بھجوا دیتے ہیں اور سڑک پر دکھائی دیتے اکا دکا راہگیروں کو دے دیتے ہیں۔

    ان کے مطابق صرف ایک نیدر لینڈز ہی نہیں، پھولوں کی کاشت سے منسلک دیگر ممالک بھی اسی صورتحال سے دو چار ہیں جن میں کینیا اور ایتھوپیا شامل ہیں۔ دونوں افریقی ممالک گلاب کی پیداوار کے لیے سرفہرست ہیں۔

    کینیا میں پھولوں کی پیداوار کا 70 فیصد حصہ یورپ بھیجا جاتا ہے، وہاں بھی اب ان پھولوں کو کچرے میں پھینکا جارہا ہے۔

  • کرونا وائرس: رشتے داروں میں جانے کی ضد چھوڑ دو

    کرونا وائرس: رشتے داروں میں جانے کی ضد چھوڑ دو

    کرونا وائرس سے احتیاطی تدابیر اپنانے کے لیے جہاں لوگ ایک دوسرے کو مختلف مشورے دیتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، وہیں 2 بھارتی لڑکیوں کا گایا ہوا گانا سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دونوں لڑکیوں کا تعلق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے ہے جنہوں نے یہ ویڈیو بنا کر اپ لوڈ کی ہے۔ ان لڑکیوں نے گانا گا کر انوکھے انداز میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی تدابیر اپنانے پر زور دیا ہے۔

    ان کے دلچسپ گانے کے بول کچھ یوں ہیں: رشتے داروں میں جانے کی ضد چھوڑ دو، بھیڑ سے سنگترمن کا ہے خطرہ بہت، پیچھے پچھتائیں گے روگ پھیلائیں گے، پھر کسی سے نہ ہوں گی ملاقاتیں، سب رہیں اپنے گھر بھول جائیں سفر، کرونا کی دوائی احتیاط ہے۔

    مذکورہ گانے کو سوشل میڈیا پر بے حد پسند کیا جارہا ہے اور ان لڑکیوں کی تعریف کی جارہی ہے جنہوں نے دلچسپ انداز میں اپنا پیغام پھیلانے کی کوشش کی ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت میں اب تک کرونا وائرس کے 694 کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ وائرس کا شکار 13 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    بھارت سمیت دنیا بھر میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد 4 لاکھ 86 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ دنیا بھر میں اس وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 22 ہزار 20 ہے۔

  • کرونا وائرس کا وہ آزمائشی علاج، جو اب تک لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہے

    کرونا وائرس کا وہ آزمائشی علاج، جو اب تک لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہے

    امریکی ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف وٹامن سی کا استعمال اب تک سب سے مؤثر ثابت ہورہا ہے، ان کے مطابق وٹامن سی کی اضافی مقدار کرونا وائرس کے مریضوں کو مرض سے نمٹنے میں مدد دے رہی ہے۔

    امریکی شہر نیویارک کے ایک مقامی اسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹر اینڈریو ویبر کا کہنا ہے کہ وہ آئی سی یو میں داخل کرونا وائرس کے مریضوں کو 15 سو ملی گرام وٹامن سی، ڈرپ کی شکل میں دے رہے ہیں۔

    اس کے بعد ان مریضوں کو دن میں 3 سے 4 بار اینٹی آکسیڈنٹس دیے جارہے ہیں۔

    ڈاکٹر ویبر کے مطابق انہوں نے یہ طریقہ کار چینی ڈاکٹرز کو دیکھ کر آزمایا ہے جنہوں نے اسی طرح سے کرونا وائرس کے بہت سے مریضوں کا علاج کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اب تک جن مریضوں کو وٹامن سی کی اضافی مقدار استعمال کروائی گئی ان کی صحتیابی کی شرح زیادہ رہی بہ نسبت ان مریضوں کے جنہوں نے وٹامن سی استعمال نہیں کیا۔

    ڈاکٹر ویبر کے مطابق اس طریقہ علاج پر زیادہ غور نہیں کیا جارہا حالانکہ چین کے شہر ووہان میں اسے بہت زیادہ استعمال کیا گیا۔

    ماہرین کے مطابق کرونا وائرس کا شکار افراد کو جسم میں درد، غشی، بخار، چھینکیں اور کھانسی کی شکایات ہوتی ہیں۔ وٹامن سی جسم کی ان تمام اندرونی و بیرونی مضر ایجنٹس سے حفاظت کرتا ہے جو جسم کو نقصان پہنچاتے ہیں جبکہ قوت مدافعت میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

  • کرونا وائرس کا علاج: ایک اور دوا کے بارے میں ماہرین کا دعویٰ سامنے آگیا

    کرونا وائرس کا علاج: ایک اور دوا کے بارے میں ماہرین کا دعویٰ سامنے آگیا

    ملیریا کی دوا کلورو کوئن کے کرونا وائرس کے خلاف مؤثر ہونے کے دعوؤں کے بعد، آسٹریلوی ماہرین نے ایک اور دوا کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ جوڑوں کے درد کی دوا ہائیڈرو آکسی کلورو کوئن کرونا وائرس کا مقابلہ کرسکتی ہے۔

    آسٹریلوی شہر میلبرن کے ماہرین طب کا کہنا ہے کہ قوت مدافعت کو متاثر کرنے والی بیماری لیوپس، اور جوڑوں کے درد آرتھرائٹس (گٹھیا) میں استعمال کی جانے والی دوا ہائیڈرو آکسی کلورو کوئن ممکنہ طور پر کرونا وائرس کے خلاف مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔

    ان کے مطابق لیبارٹری میں کیے جانے والے تجربات کے دوران اس دوا نے موذی وائرس کا مکمل خاتمہ کردیا۔

    اب وہ اس کی انسانی آزمائش پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، دوا کی آزمائش 22 سو 50 افراد پر کی جائے گی جن میں ڈاکٹر اور نرسز بھی شامل ہیں۔

    والٹر الیزا ہال انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر ڈاؤگ ہلٹن کا کہنا ہے کہ اس دوا کے نتائج 3 سے 4 ماہ میں سامنے آجائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ دوا اس وائرس کا علاج کر سکتی ہے تاہم یہ بطور ویکسین، یعنی وائرس کے حملہ آور ہونے سے قبل حفاظت کے لیے استعمال نہیں کی جاسکے گی۔

    ڈاکٹر ہلٹن کے مطابق اس دوا کے بہترین اثرات اس وقت سامنے آئیں گے جب مریض اسے روزانہ استعمال کرے گا۔

    خیال رہے کہ ملیریا کی دوا کلورو کوئن کے حوالے سے ایک امریکی سرمایہ کار جیمز ٹوڈرو نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ دوا کرونا وائرس کا اہم علاج ثابت ہو رہی ہے تاہم گزشتہ ماہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کلورو کوئن کے بارے میں ایسا کوئی ثبوت نہیں جو کرونا کے علاج سے متعلق ہو۔

    کلورو کوئن 85 سال پرانی دوا ہے جسے جنگ عظیم دوم کے وقت استعمال کیا گیا تھا، یہ سنکونا درخت کی چھال سے تیار کی جاتی ہے اور نہایت کم قیمت دوا ہے۔

  • کیا اخبارات کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں؟

    کیا اخبارات کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں؟

    نئی دہلی: اخبارات کی اشاعت سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ اخبار کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب نہیں بن سکتے لہٰذا اس حوالے سے خدشات بالکل بے بنیاد ہیں۔

    مقامی میڈیا میں شائع اخبارات کی تقسیم و ترسیل سے منسلک ایک تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اخباروں کی پرنٹنگ اور پیکجنگ میں انسانی مداخلت کم ہوتی ہے اور تمام کام مشینوں کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں۔

    یہ وضاحت اس وقت دی گئی ہے جب ایسی خبریں سامنے آئیں کہ کرونا وائرس پھیلنے کے خدشے کے تحت بھارت میں لاکھوں افراد نے اپنے گھروں میں اخبار کی ترسیل بند کروا دی۔

    بیان میں کہا گیا کہ ایسے مواقعوں پر اخبار حالات سے باخبر رہنے کا اہم ذریعہ ہوتے ہیں لہٰذا لوگوں کو اس کی ترسیل جاری رکھوانی چاہیئے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے بھی کہا ہے کہ اگر کرونا وائرس سے متاثرہ کوئی شخص کسی چیز کو چھوئے تو اس شے سے کرونا پھیلنے کا امکان کم ہوتا ہے کیونکہ اس کا انحصار اس شے کی ساخت اور باہر کے درجہ حرارت پر ہوتا ہے۔

    انٹرنیشل نیوز میڈیا ایسوسی ایشن کے سربراہ ارل جے وکنسن کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی بھی ایسا کیس رپورٹ نہیں ہوا جس میں کسی شخص میں اخبار کے ذریعے وائرس منتقل ہوا ہو۔

    ان کے مطابق اگر وائرس کسی جاندار شے پر رہے تو وہاں اس کے زندہ رہنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے، علاوہ ازیں اخبار کی سیاہی اور اس کی پرنٹنگ کا عمل بھی اسے جراثیم سے پاک کردیتا ہے۔

    اخبار کی اشاعت سے منسلک ایک ادارے کا کہنا ہے کہ اخبار کی اشاعت ڈیزائنرز کے ذریعے ہوتی ہے جو ڈیجیٹل طریقہ کار سے خبروں کو کاغذ پر منتقل کرتے ہیں، اس کے بعد پرنٹنگ کے عمل میں تمام مشینیں خود کار طریقے سے ان کو شائع کرتی ہیں۔

    ادارے کے مطابق اخباروں کی منتقلی، تقسیم اور ترسیل کے عمل میں جو افراد شامل ہیں انہیں اس وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سے سینی ٹائزڈ کیا جارہا ہے۔

  • قرنطینہ سے بھاگنے پر 7 سال سزا ہوسکتی ہے

    قرنطینہ سے بھاگنے پر 7 سال سزا ہوسکتی ہے

    ماسکو: روس میں کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے سخت اصول اپنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے قرنطینہ سے بھاگنے والے افراد کے لیے 7 سال سزا کی تجویز پیش کردی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس میں قانون سازوں نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے قرنطینہ کے اصولوں کی خلاف ورزی پر سخت سزاؤں کی تجویز دی ہے۔

    ان سزاؤں میں قرنطینہ کے لیے وضع کیے گئے اصولوں کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو 7 سال قید کی سزا بھی شامل ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اگر کرونا کے کسی مشتبہ یا مصدقہ مریض نے قرنطینہ میں نہ رہنے کے لیے دھوکہ دے کر لوگوں کو وائرس سے متاثر کیا یا جان بوجھ کر کسی ایک بھی شخص کی ہلاکت کا سبب بنا تو اسے 5 سال قید اور 2 یا اس سے زائد افراد کی موت کا ذمہ دار پایا گیا تو 7 سال قید ہوگی۔

    روس کے کرمنل کوڈ میں ترامیم کی یہ تجاویز روس کی پارلیمان کے اسپیکر وچسلیو ولودن اور روس کی حکمران جماعت یونائٹڈ رشیا پارٹی کے ایک سینیئر قانون دان کی جانب سے پیش کی گئی ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ یہ جلد منظور کرلی جائیں گی۔

    روس کے دارالحکومت ماسکو کی ڈوما اسمبلی آئندہ منگل کو ان تجاویز کا جائزہ لے گی، 144 ملین آبادی والے روس میں اب تک کرونا وائرس کے 658 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانین جو کرونا وائرس کے لیے قائم ٹاسک فورس کے سربراہ بھی ہیں، نے صدر ولادی میر پیوٹن کو خبردار کیا تھا کہ کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی اصل تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔

  • کیا کرونا وائرس گرمی میں ختم ہوسکتا ہے؟

    کیا کرونا وائرس گرمی میں ختم ہوسکتا ہے؟

    ریاض: سعودی وزارت صحت نے اس بات کی وضاحت کردی ہے کہ کرونا وائرس گرم موسم میں ختم ہوگا یا نہیں، ان کے مطابق وائرس سے بچنے کے لیے ہر موسم میں احتیاطی تدابیر اپنانی ضروری ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت کے ترجمان محمد العبد العالی کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس دھات اور اس سے بنی اشیا پر زیادہ عرصے تک رہتا ہے، انہیں کسی بھی حالت میں چھونے سے گریز کیا جائے۔

    ترجمان کے مطابق ابھی تک کسی بھی سائنٹفک جائزے سے یہ بات ثابت نہیں ہوئی کہ کرونا وائرس 30 سینٹی گریڈ درجہ حرارت یا کسی بھی درجہ حرارت میں اپنا اثر کھو بیٹھتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس قسم کی باتوں پر اعتبار نہ کیا جائے اور اس بات کو ہمیشہ پیش نظر رکھا جائے کہ کرونا وائرس دھات والی چیزوں سے گھنٹوں چپکا رہتا ہے، اس سے بچنے کے لیے تمام ضروری تدابیر پر عمل کیا جائے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ دھات کی کسی بھی چیز کو چھونے سے گریز کریں اور درجہ حرارت کے حوالے سے کہی جانے والی باتوں پر بھروسہ نہ کریں۔

    یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر کہا جارہا ہے کہ کرونا وائرس 30 سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں بے اثر ہوجاتا ہے، کئی افراد نے دھوپ میں بیٹھنے اور چلنے کو کرونا وائرس سے بچاؤ کا ذریعہ بھی بتا رہے ہیں۔

  • ڈاکٹروں، نرسوں کا حوصلہ بڑھاتی ایک نظم

    ڈاکٹروں، نرسوں کا حوصلہ بڑھاتی ایک نظم

    "تمھارا شکریہ”

    (محمد عثمان جامعی )

    اے زندگی کے ساتھیو
    حیات کے سپاہیو!
    وبا سے لڑتے دوستو
    نجات کے سپاہیو!

    ہوا کی زد میں آئے، وہ
    دیے بچارہے ہو تم
    اندھیرا پھیلتا ہے اور
    چراغ لارہے ہو تم
    ہے بڑھتی آگ ہر طرف
    جسے بجھا رہے ہو تم

    ہتھیلی پر دھری ہے جاں
    ڈرے بنا، رواں دواں
    یہ جذبہ کتنا پاک ہے
    ہو جیسے صبح کی اذاں
    یہ ولولے، یہ حوصلے
    کبھی نہ ہوں گے رائیگاں

    صدا ہر ایک دل سے ہے اُٹھی
    تمھارا شکریہ
    سبھی لبوں پہ ورد ہے یہی
    تمھارا شکریہ
    پکارتی ہے یہ گلی گلی
    تمھارا شکریہ

    تمھیں سے تو ہے فخرِآدمی
    تمھارا شکریہ
    یہ کہہ رہی ہے آنکھ کی نمی
    تمھارا شکریہ

    (محمد عثمان جامعی نے اپنی نظم میں ڈاکٹروں، نرسوں، طبی عملے، رضا کاروں اور ہر اس شخص کا شکریہ ادا کیا ہے جو کرونا کے خلاف سرگرمِ عمل ہے۔ آج پولیس کے جوانوں کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ ڈیوٹی کے دوران اگر ڈاکٹرز یا پیرا میڈیکل اسٹاف کو دیکھیں تو انھیں سلیوٹ کریں)