Tag: کرونا

  • چین کی طرح ہم بھی وبا کو شکست دے سکتے ہیں، عوام حکومت پر اعتماد رکھے: وزیر اعظم

    چین کی طرح ہم بھی وبا کو شکست دے سکتے ہیں، عوام حکومت پر اعتماد رکھے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مکمل لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے، 25 فیصد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، لاک ڈاؤن کردیا تو ان کا کیا بنے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بحث چل رہی ہے کہ لاک ڈاؤن کر دینا چاہیئے، مکمل لاک ڈاؤن کا مطلب ہے شہریوں کو گھر میں بند کر کے پولیس اور فوج پہرا دے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ میں آج پورے پاکستان کو لاک ڈاؤن کر سکتا تھا، ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ 25 فیصد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔ پورا لاک ڈاؤن کرتے ہیں تو مزدور اور چھوٹے کاروبار کرنے والے گھروں میں بند ہوجاتے۔ ہماری صلاحیت اتنی نہیں کہ ہم گھروں تک کھانا اور سہولتیں پہنچا سکیں۔ چین کے پاس پیسہ اور سسٹم تھا اس لیے وہ لاک ڈاؤن کر سکے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ جنہیں فلو اور کھانسی جیسے مسائل ہیں وہ خود کو گھروں میں قرنطینیہ میں رکھیں۔ ہم احتیاط نہیں کریں گے تو یہ بیماری تیزی سے پھیلے گی۔ لوگ گھروں میں شادیاں اور چھٹی منائیں گے تو یہ ہمارے بزرگوں پر ظلم ہے۔ کرکٹ میچز، بڑے شاپنگ مالز، یونیورسٹیز اور اسکول سب بند کردیے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ عوام کی ذمہ داری ہے کہ اس وبا سے بچنے کے لیے خود احتیاط کریں، قوم کا کردار مشکل وقت میں معلوم ہوتا ہے، مشکل وقت کا پاکستانی قوم نے مل کر مقابلہ کیا مجھے فخر ہے۔ ہم نے صحیح معنوں میں احتیاط نہیں کی تو سب کا نقصان ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ غریبوں کا ہے، سوچتا ہوں کہ ملک کے 25 فیصد غریبوں کا کیا ہوگا۔ قوم سنجیدہ نہیں، کیا خود کو کرونا کا شکار کرنا چاہتی ہے؟ قوم سمجھداری کا مظاہرہ کرے، لوگ گھروں سے نہ نکلیں۔ اگر آپ بیمار ہیں تو خود سے قرنطینیہ اختیار کریں۔ چین مشکل وقت سے نکلا ہے ہم بھی اس سے نکل جائیں گے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں اور میری ٹیم یہی سوچ رہی ہے کہ کرونا وائرس کا کیسے مقابلہ کرنا ہے، پرسوں میں خود بتاؤں گا کہ انڈسٹری اور کاروبار کے لیے کیا کر رہے ہیں۔ کرونا وائرس سے زیادہ خطرہ ہمیں افراتفری اور بوکھلاہٹ سے ہے۔ لوگوں نے گھر میں ذخیرہ اندوزی کرنا شروع کی تو افراتفری کا نقصان قوم کو ہی ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم سوچ رہے ہیں کہ آپ کی زندگی کیسے آسان بنانی ہے اور وائرس سے کیسے نکلنا ہے، افراتفری سے بچانے کے لیے میڈیا کا اہم کردار ہے۔ عوام اور حکومت احتیاط کرلے تو انشا اللہ پاکستان بھی کرونا وائرس پر قابو پالے گا۔ یقین ہے چین کی طرح ہم بھی وبا کو شکست دے سکتے ہیں۔ ہم اپنے فرائض سے غافل نہیں ہیں۔ عوام حکومت پر اعتماد رکھے۔

  • وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ایرانی ہم منصب سے رابطہ

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ایرانی ہم منصب سے رابطہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے فون پر گفتگو کے دوران کہا کہ ایران کی حکومت اور عوام کا جوانمردی سے وبا کا مقابلہ قابل تحسین ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے فون پر رابطہ کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ میں کرونا وائرس کی وبا کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایران میں کرونا وائرس سے اموات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی حکومت اور عوام کا جوانمردی سے وبا کا مقابلہ قابل تحسین ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے ایران پر پابندیوں کے خلاف پاکستان کی کاوشوں سے بھی آگاہ کیا، انہوں نے بتایا کہ جرمن وزیر خارجہ نے یورپی یونین میں مسئلہ اٹھانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ جرمن وزیر خارجہ سے ترقی پذیر ممالک کو قرضوں میں سہولت کا مطالبہ کیا ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سارک وزرائے خارجہ سے بھی ایران پر پابندیوں کے خلاف بات کریں گے، پی 5 ممالک سے مسئلہ اپنے اپنے ممالک میں اٹھانے کی بات کی۔

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ایران پر پابندیوں کے خلاف پاکستان کے کردار کو سراہا، انہوں نے وزیر اعظم اور شاہ محمود قریشی کا شکریہ بھی ادا کیا۔

  • کرونا وائرس کے حوالے سے ہمارے ہاں عوامی تعاون کا فقدان دکھائی دے رہا ہے: وزیر خارجہ

    کرونا وائرس کے حوالے سے ہمارے ہاں عوامی تعاون کا فقدان دکھائی دے رہا ہے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے ہمارے لوگ صورتحال کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے، ہمارے ہاں عوامی تعاون کا فقدان دکھائی دے رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے حوالے سے اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم سب کو اس وقت ذمہ داری کا ثبوت دینا ہے، حکومت جو ہدایات دے رہی ہے وہ آپ کی بہتری کے لیے ہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بہت سے یورپی ممالک کی صورتحال عدم احتیاط سے تشویشناک ہے۔ اٹلی، برطانیہ، جرمنی، فرانس اور امریکا کی صورتحال آپ کے سامنے ہے۔ کل میری جرمن وزیر خارجہ سے بات ہوئی۔ جرمن وزیر خارجہ نے بتایا 20 ہزار سے زائد لوگ وبا کا شکار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں انتہائی محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا، سماجی اور معاشرتی فاصلہ ہی اس وبا سے بچاؤ کا واحد راستہ ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اپیل کی تھی 3 دن از خود آئسولیشن کریں۔ لوگوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کی اپیل کو بھی سنجیدگی سے نہیں لیا، سکھر میں لوگ قرنطینہ سینٹر سے احتجاج کرتے باہر آگئے۔

    وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے ابھی صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے، وزیر اعظم روزانہ صورتحال کا جائزہ لے کر اقدامات اٹھاتے رہیں گے۔ ہم صوبوں سے الگ نہیں، ہمیں قومی پالیسی کو اپنانا ہے۔ بدقسمتی سے لوگ صورتحال کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے، بعض اوقات پڑھے لکھے لوگوں کا ردعمل بھی ایسا نہیں جو آنا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ چین سے ہم نے یہی سیکھا ہے ایک مربوط حکمت عملی ضروری ہے، چین نے نمٹنے کے لیے ٹارگٹڈ اپروچ اپنائی مگر وہ عوام کے تعاون سے پروان چڑھی، ہمارے ہاں عوامی تعاون کا فقدان دکھائی دے رہا ہے۔ یہ اس صدی کا سب سے بڑا وبائی چیلنج ہے۔ 12 ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں، 188 ممالک متاثر ہیں معمولی بات نہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دوحہ، ابو ظہبی، روم و دیگر جگہوں پر ہمارے لوگ پھنسے ہوئے ہیں، اس وقت 2 لاکھ لوگ پاکستان آنا چاہتے ہیں، ہمارے پاس اتنی سہولتیں نہیں کہ اتنے لوگوں کو قرنطینہ کر سکیں۔

    انہوں نے کہا کہ آج چین میں مقیم پاکستانی طلبا بھی ہمارے فیصلے کی داد دے رہے ہیں، پاکستانی طلبا سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے تجربات شیئر کر رہے ہیں۔ پاکستان علما کونسل نے بہت اچھا فیصلہ کیا ہے۔ علما نے لوگوں سے کہا ہے عبادت کریں مگر احتیاط کا دامن نہ چھوڑیں۔

  • صوبے میں پاک فوج کی مدد طلب کر رہے ہیں: وزیر اعلیٰ پنجاب

    صوبے میں پاک فوج کی مدد طلب کر رہے ہیں: وزیر اعلیٰ پنجاب

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ صوبے میں پاک فوج کی مدد طلب کر رہے ہیں، پوری سول انتظامیہ کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے متحرک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیکشن 245 کے تحت پاک فوج کی مدد طلب کر رہے ہیں، پاک فوج نے بھی سول انتظامیہ کی ہر جگہ مدد کی ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ عوام حکومتی اقدامات پر تعاون کریں اور سوشل فاصلہ رکھیں، ایکسپو سینٹر میں ایک ہزار بیڈ پر مشتمل فیلڈ اسپتال بنا رہے ہیں۔ ہماری پوری سول انتظامیہ کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے متحرک ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ڈیرہ غازی خان میں بھرپور طریقے سے اقدامات کر رہے ہیں، کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے 5 مخصوص اسپتال بھی بنا رہے ہیں، کابینہ کی کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر مسائل کا حل نکال رہی ہے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ پنجاب ایک لاکھ لوگوں کے لیے اقدامات کی صلاحیت رکھتا ہے، عوام سے درخواست ہے حکومتی اقدامات پر مکمل تعاون کریں۔ صوبے بھر میں خوراک کی کوئی قلت نہیں۔ یہ ایک ایمرجنسی صورتحال ہے اس سے اسی طرح نمٹنا ہوگا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی کابینہ میں کرونا آرڈیننس لا رہے ہیں، سوشل پروٹیکشن کے لیے بھی لائحہ عمل طے کیا جا رہا ہے۔ بلوچستان حکومت کو تفتان بارڈر پر سہولتوں کی کمی کا سامنا رہا ہے۔ بلوچستان حکومت کو تمام طبی سہولتوں کے لیے تعاون کریں گے۔

  • دنیا میں کرونا وائرس کی سب سے پہلی مریضہ صحتیاب ہوگئی

    دنیا میں کرونا وائرس کی سب سے پہلی مریضہ صحتیاب ہوگئی

    چین میں کرونا وائرس کا سب سے پہلے شکار ہونے والی مریضہ صحتیاب ہوگئی، مذکورہ خاتون ہوبیئی کی جانوروں کا گوشت فروخت کرنے والی مارکیٹ میں کام کرتی تھیں۔

    54 سالہ وئی گژنگ جنوری میں اسپتال سے رخصت ہوئی تھیں اور اب وہ مکمل طور پر صحتیاب ہونے کے بعد اپنے گھر جا چکی ہیں۔ انہوں نے 70 ہزار یان یعنی 8 ہزار 467 پاؤنڈز میڈیکل بلز کی مد میں بھرے۔

    وہ ہوبیئی کی سی فوڈ مارکیٹ میں اسٹال لگاتی تھیں جہاں سے وہ اس وائرس کا شکار ہوئیں۔

    وئی کو 10 دسمبر 2019 کو اس وائرس کی پہلی علامت ظاہر ہوئی تھی تاہم ڈاکٹرز نے انہیں معمولی نزلہ زکام قرار دے کر معمول کی دوائی دے دی۔ کچھ روز بعد وہ ایک اور نجی کلینک گئیں جہاں انہیں مختلف دوائیں دی گئیں۔

    ڈاکٹرز کا خیال تھا کہ انہیں پھیپھڑوں کی بیماری برونکائٹس ہوگئی ہے، وئی کو اسپتال میں داخل کرلیا گیا لیکن ان کی حالت روز بروز بگڑتی چلی گئی۔ ڈاکٹرز نے ان کی حالت تشویشناک خیال کرتے ہوئے ان کی اینڈو اسکوپی اور حلق کے ٹیسٹ لیے۔

    ابھی بھی ڈاکٹرز ان کی بیماری کے بارے میں اندھیرے میں تھے، اس کے بعد چند ہی ہفتوں کے اندر اسی علاقے سے مزید مریض سامنے آنا شروع ہوگئے جو وئی جیسی علامات کا ہی شکار تھے۔

    صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے ڈاکٹرز نے فوراً وئی کو قرنطینیہ میں منتقل کردیا جس کے بعد اب وہ مکمل طور پر صحتیاب ہو کر اپنے گھر لوٹ گئی ہیں۔

    ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے وئی کا کہنا تھا کہ ان کے علاج پر ایک بھاری رقم خرچ ہوئی تاہم وہ خود کو خوش قسمت سمجھتی ہیں۔ بہت سے لوگوں نے اس سے کہیں زیادہ رقم خرچ کی لیکن وہ پھر بھی اپنی زندگی نہیں خرید سکے۔

    وئی اب اپنے گھر پر ہیں تاہم ان کی بیٹی جو ایک ماہ بعد خود بھی کرونا وائرس کا شکار ہوگئی تھی، اس وقت ایک فیلڈ اسپتال میں موجود ہیں۔

    وئی کے خیال میں انہیں اس موذی وائرس کے جراثیم اس ٹوائلٹ سے لگے جو ان کے اور مارکیٹ میں جنگلی جانوروں کا گوشت فروخت کرنے والے دیگر افراد کے مشترکہ استعمال میں تھا۔

    ان کے مطابق ان کے قریب اسٹال لگانے والے دیگر افراد بھی اس وائرس کا شکار ہوئے ہیں جن میں سے کچھ ان کی طرح صحتیاب ہوگئے اور کچھ جان کی بازی ہار گئے۔

  • کرونا وائرس کی مریضہ ٹیسٹ کی رپورٹ آنے سے قبل ہی ہلاک

    کرونا وائرس کی مریضہ ٹیسٹ کی رپورٹ آنے سے قبل ہی ہلاک

    امریکی شہر نیو اورلینز کی رہائشی 39 سالہ خاتون نے کرونا وائرس کے شبے میں اپنا ٹیسٹ کروایا لیکن ٹیسٹ کی رپورٹ آنے سے قبل ہی وہ ہلاک ہوگئیں۔

    نتاشا اوٹ نامی یہ خاتون ایک مقامی اسپتال میں کام کرتی تھیں، 10 مارچ کو انہیں وائرس کی پہلی علامت ظاہر ہوئی۔ انہوں نے اسپتال انتظامیہ کو اس سے آگاہ کیا تاہم انہیں کہا گیا کہ ان کی علامات بے حد معمولی ہیں۔

    اس کے بعد اگلے ہفتے سوموار تک انہیں نزلہ اور بخار بھی شروع ہوگیا جس کے بعد انہوں نے اپنا ٹیسٹ کروایا۔

    جمعرات کے روز انہیں پھیپھڑوں میں معمولی سی چبھن کا احساس ہوا لیکن انہوں نے کوئی خاص توجہ نہیں دی۔ تاہم اگلے روز ان کے پارٹنر نے کچن میں انہیں مردہ حالت میں پایا۔

    پارٹنر کے مطابق ایک روز قبل وہ معمول کے مطابق ان کے ساتھ واک کرنے کے لیے نکلی تھیں۔ نتاشا کے ٹیسٹ کا زرلٹ آنے تک اسپتال ان کی موت کو کرونا وائرس کا نتیجہ قرار دینے میں تذبذب کا شکار ہے۔

    نتاشا کی موت کے بعد ان کے پارٹنر نے اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ جیسے ماہرین کہتے ہیں کہ یہ وائرس جان لیوا نہیں ہے، تو ایسا ہرگز نہیں۔

    انہوں نے شہر نیو اورلینز میں ناقص طبی سہولیات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست لوزیانا میں اب تک 600 سے زائد افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 16 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں، اس کے باوجود اسپتال اس سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں۔

    ریاست لوزیانا میں فی الحال مقامی انتظامیہ نے صرف بیرون ملک سے سفر کر کے آنے والے ان افراد کا ٹیسٹ کرنے کی ہدایت کی ہے جو سانس کی تکلیف یا بخار کے شکار ہیں تاہم انہوں نے ڈاکٹرز کو بھی صوابدیدی اختیار دے دیا ہے کہ وہ اس کے علاوہ بھی کسی کا ٹیسٹ ضروری سمجھیں تو کرسکتے ہیں۔

    نیو اورلینز میں 2 ڈرائیو تھرو ٹیسٹنگ سائٹس بھی کھولی جارہی ہیں تاہم یہ صرف واضح علامات رکھنے والوں کا ٹیسٹ کریں گی، اسی نوعیت کی تیسری سائٹ بھی کھولی جارہی ہے جو ہر مشتبہ شخص کا ٹیسٹ کرے گی۔

  • کرونا وائرس: سعودی شہریوں کو پانی کی فراہمی بڑھا دی گئی

    کرونا وائرس: سعودی شہریوں کو پانی کی فراہمی بڑھا دی گئی

    ریاض: کرونا وائرس کے پیش نظر پانی کے زیادہ استعمال کے سبب سعودی نیشنل واٹر کمپنی نے مملکت میں پانی کی فراہمی میں اضافہ کردیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں نیشنل واٹر کمپنی نے مملکت کے مختلف علاقوں میں پانی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے جامع حکمت عملی اختیار کرلی ہے۔

    کرونا کے حوالے سے موجودہ صورتحال کے پیش نظر پانی کی بڑھتی ہوئی طلب کو دیکھتے ہوئے واٹر کمپنی کی جانب سے 9.3 ملین مکعب میٹر پانی فراہم کیا جارہا ہے۔

    واٹر کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے مملکت کے تمام شہروں میں پانی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے جامع حکمت عملی مرتب کی گئی ہے تاکہ کسی کو پانی کی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    کمپنی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل واٹر کمپنی کی جانب سے پانی کی ترسیل کے بہتر انتظامات کیے گئے ہیں۔

    واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی پیداواری صلاحیت میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے جبکہ اضافی طلب کو پورا کرنے اور صارفین کی شکایات کو دور کرنے کے حوالے سے بھی 24 گھنٹے آپریشن سسٹم کا آغاز کیا گیا ہے۔

    نیشنل واٹر کمپنی کے مطابق موجودہ ہنگامی حالات کے پیش نظر کمپنی نے ہر طرح کی پیش بندی کی ہے تاکہ کسی قسم کے بریک ڈاؤن کی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

  • کرونا وائرس: ٹی وی میزبان پروگرام کے دوران آبدیدہ ہوگئیں

    کرونا وائرس: ٹی وی میزبان پروگرام کے دوران آبدیدہ ہوگئیں

    مناما: بحرین میں ایک ٹی وی پروگرام کی میزبان کرونا وائرس کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے رونے لگیں، انہوں نے کہا کہ لوگ کرونا وائرس کا شکار افراد کے لیے کڑوے تبصرے کر رہے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس پر پروگرام کے دوران بحرینی اناؤنسر ولا الفایق زار و قطار رونے لگی، پروگرام کے دوران بحرین کی خاتون فنکارہ ہند کے کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کا تذکرہ بھی ہوا۔

    ولا الفایق نے اس پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بعض لوگ کرونا میں مبتلا افراد کے لیے نازیبا زبان استعمال کر رہے ہیں، وہ ایسے کڑوے کسیلے تبصرے کرتے ہیں جنہیں سن کر رونا آتا ہے۔ یہ کہہ کر وہ رونے لگیں۔

    ولا الفایق نے ایم بی سی فور چینل پر پروگرام میں مزید کہا کہ کئی لوگوں نے کرونا کے مریضوں پر نامناسب تبصرے کیے ہیں، وطن عزیز بحرین کی فن کارہ ہند کے حوالے سے جو تبصرے کیے گئے وہ ایک مثال ہیں۔

    بحرینی اناؤنسر نے مزید کہا کہ بعض لوگوں نے بحرینی فنکارہ کے کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد یہ کہا کہ انہوں نے پلاسٹک سرجری کرواتے وقت یہ نہیں سوچا کہ انہیں کرونا وائرس کا شکار ہونا پڑے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یہ بے پر کی باتیں ہیں حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔

    یاد رہے کہ بحرین میں اب تک کرونا وائرس کے 310 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے، جبکہ وائرس سے ایک موت ہوچکی ہے۔

  • گھر پر رہنے کے دوران کیا کرنا چاہیئے؟ صبا قمر نے بتا دیا

    گھر پر رہنے کے دوران کیا کرنا چاہیئے؟ صبا قمر نے بتا دیا

    کرونا وائرس نے لوگوں کی زندگیوں کو گھروں تک محدود کردیا ہے اور لوگ وقت گزاری کے لیے نئے نئے مشغلے اپنا رہے ہیں، معروف فنکار بھی سب کچھ چھوڑ کر گھروں میں بیٹھ گئے ہیں۔

    مشہور پاکستانی اداکارہ صبا قمر بھی انہی میں سے ایک ہیں جنہوں نے سماجی تعلقات تو قطع کرلیے ہیں لیکن سماجی رابطوں کی ویب سائٹس یعنی سوشل میڈیا کا استعمال بڑھا دیا ہے۔

    اپنی حالیہ انسٹاگرام پوسٹ میں انہوں نے اپنے مداحوں کو مشورے دیے کہ قرنطینیہ یا سوشل ڈسٹنسنگ کے دوران گھر میں رہتے ہوئے کیا کرنا چاہیئے۔

     

    View this post on Instagram

     

    Dear world, we are in a situation where we need to be together to fight this pandemic. #Covid19 is growing rapidly and we have to play our part. So what to do now? Well, the part we can play is to self quarantine and contain ourself at our places. By this we are doing great favour to the humanity! We just not have to protect ourselves but our community as well. While doing that don’t forget those in need, we all can help them by donating a little amount to the people who cannot sit back home without working, so if we pay them some amount they can also save themselves and their families from this serious issue that we are facing right now. A huge round applause to all the doctors around the globe for serving the patients and still working for all of us, let’s all just help them by sitting back at our homes and maintaining the social distance. A little precaution can save us from a big trouble. Here are some tips to make yourself busy in self isolation. (this is also what I am doing these days) – Wash hands regularly -Take Shower – Pray – Do Yoga – Watch movies/Seasons – Learn new better things from YouTube informative videos Remember we all can beat this pandemic just by fighting with this together, we are all in this together and let’s all get out of this TOGETHER, this too shall pass ~ Insha Allah 🙂

    A post shared by (@sabaqamarzaman) on

    اپنی پوسٹ میں صبا قمر نے کہا کہ اس وبا کے دنوں میں ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے، اور ہم خود کو گھروں تک محدود کر کے ہی بہترین کردار ادا کرسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ گھروں پر رہ کر اور سماجی تعلقات قطع کر کے ہم انسانیت پر احسان کریں گے۔

    صبا کا کہنا تھا کہ جن افراد کو روزگار کمانے کے لیے باہر جانا ضروری ہے ان کی امداد کرنی بہت ضروری ہے تاکہ وہ بھی اس مشکل وقت میں اپنا بچاؤ کرسکیں۔

    انہوں نے دنیا بھر کے ڈاکٹرز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مشکل وقت سے لڑ رہے ہیں اور ہم گھر پر رہ کر ان کی بہترین طور پر مدد کرسکتے ہیں۔ معمولی احتیاط ہمیں بڑی مشکل سے بچا سکتی ہے۔

    صبا نے گھر پر رہنے کے دوران مختلف مشغلے اپنانے کی تجویز دی اور کہا کہ وہ خود بھی یہی سب کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باقاعدگی سے ہاتھ دھوئیں، غسل کریں۔ عبادت کریں، یوگا کریں، موویز دیکھیں، اور یوٹیوب کی معلوماتی ویڈیوز سے کچھ نیا سیکھیں۔

    آخر میں انہوں نے کہا کہ ہم سب مل کر اس مشکل وقت سے نمٹ سکتے ہیں،یہ وقت بھی انشا اللہ جلد گزر جائے گا۔

  • گوگل ڈوڈل پر ہاتھ دھونے کی ترغیب دینے والا شخص کون ہے؟

    گوگل ڈوڈل پر ہاتھ دھونے کی ترغیب دینے والا شخص کون ہے؟

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ نے ہاتھ دھونے کی ضرورت کو ثابت کردیا ہے، گوگل نے بھی اپنے ڈوڈل کو ہاتھ دھونے کی ویڈیو سے سجا دیا اور اس سلسلے میں ایک بڑی دریافت کرنے والے ڈاکٹر کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

    گوگل ڈوڈل پر موجود یہ ڈاکٹر جو ہاتھ میں گھڑی لیے ہمیں ہاتھ دھونے کی تلقین کر رہے ہیں، ڈاکٹر اگنز سملوائز ہیں، دنیا انہیں ماؤں کے نجات دہندہ کے نام سے جانتی ہے۔

    ڈاکٹر اگنز سنہ 1818 میں ہنگری کے دارالحکومت میں پیدا ہوئے جو اس وقت بدا کے نام سے جانا جاتا تھا، اس کا موجودہ نام بڈاپسٹ ہے۔ وہ طبیعات داں، سائنسداں، اور ماہر امراض زچہ و بچہ تھے۔

    1840 کی دہائی میں جب وہ ویانا کے جنرل اسپتال میں میٹرنٹی وارڈ میں کام کرتے تھے، تب وہاں اس وارڈ کے 2 ڈویژن تھے۔ ایک ڈویژن میں ڈاکٹرز کام کرتے تھے جبکہ ایک مڈ وائفس کے لیے مخصوص تھا۔

    ڈاکٹر اگنز نے دیکھا کہ ڈاکٹرز والے وارڈ میں ڈلیوری کے بعد زچاؤں کی موت کی شرح مڈ وائفس والے وارڈ کی نسبت کہیں زیادہ تھی۔ یہ زچائیں چائلڈ بیڈ فیور نامی بیماری سے موت کے منہ میں جا رہی تھیں جس میں بچے کی پیدائش کے بعد زچہ کو انفیکشن ہوجاتا تھا اور وہ موت کے گھاٹ اتر جاتی تھی۔

    ڈاکٹر اگنز نے اس کی وجہ تلاش کرنی شروع کی۔ ایک امکان یہ تھا کہ ان ماؤں کی موت پرہجوم وارڈ، غیر صحتمند غذا اور آلودہ ہوا سے ہورہی ہے، لیکن یہ حالات دونوں وارڈز میں یکساں تھے سو انہوں نے اس امکان کو رد کردیا۔

    انہوں نے ایک اور امکان یہ سوچا کہ شاید ان اموات کی وجہ ڈلیوری کے دوران زچہ کی پوزیشن تھی جو دونوں وارڈز کے ماہرین اپنے حساب سے الگ رکھواتے تھے، لیکن یہ مفروضہ بھی جلد ہی رد ہوگیا۔

    مزید پڑھیں: لسٹر، جس نے جراثیم کی اہمیت کو منوایا

    پھر ان کی توجہ اس پادری پر گئی جو روزانہ گھنٹی بجاتا ہوا ڈاکٹرز کے وارڈ میں داخل ہوتا تھا، ڈاکٹر اگنز نے سوچا کہ شاید اس سے ماؤں میں کوئی نفسیاتی خوف پیدا ہوتا ہو، تاہم جلد ہی یہ امکان بھی رد ہوگیا۔

    پھر بالآخر سنہ 1847 میں ڈاکٹر اگنز نے اس کی حتمی وجہ دریافت کر ہی لی۔

    ہوا یوں کہ ان کا ایک ساتھی ڈاکٹر ایک پوسٹ مارٹم کے دوران لاش کی کھوپڑی سے زخمی ہوا، انفیکشن کا شکار ہوا اور پھر بالآخر موت کے گھاٹ اتر گیا۔

    ڈاکٹر اگنز نے ایک مفروضہ قائم کیا کہ ممکنہ طور پر لاش کے جسم کے ننھے ننھے ٹکڑے ڈاکٹر کے خون میں شامل ہوگئے اور اسی وجہ سے وہ ہلاک ہوگیا، اور چونکہ ڈاکٹرز پوسٹ مارٹم کرنے کے فوراً بعد ڈلیوری روم میں جا کر بچے ڈلیور کروانے لگتے تھے تو شاید اسی طرح لاش کے جسم کے ٹکڑے زچہ کے خون میں شامل ہو کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیتے تھے۔

    اس مفروضے کی صحت جانچنے کے لیے انہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ وہ پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد ایک ترش کیمیکل سے بنے کلورینیٹد لائم سے ہاتھ دھوئیں۔

    جب ڈاکٹرز نے ان کی ہدایت پر عمل کیا تو وارڈ میں دوران زچگی شرح اموات میں حیرت انگیز کمی واقع ہوئی۔

    وہ دن اور آج کا دن، درست طریقے سے ہاتھ دھونے کی ضرورت نہ صرف طبی عملے بلکہ عام انسانوں کے لیے بھی ثابت ہوتی جارہی ہے۔ ڈاکٹر اگنز کی اس دریافت کو اس وقت مخالفت کا نشانہ بنایا جاتا رہا، تاہم جدید دور نے ان کی اس دریافت کی مسلمہ حقیقت پر مہر ثبت کردی ہے۔