Tag: کرونا

  • بلوچستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ

    بلوچستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 6.74 فیصد ہوگئی ہے، گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران صوبے میں کرونا وائرس کے 56 نئے کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت بلوچستان کا کہنا ہے کہ صوبے میں کرونا وائرس کیسز میں اضافے کا رحجان برقرار ہے، گزشتہ 24 گھنٹے میں بلوچستان میں کرونا وائرس پھیلنے کی شرح 6.74 فیصد رپورٹ کی گئی ہے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کرونا وائرس کے 56 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، صرف صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں کرونا وائرس پھیلنے کی شرح 6.54 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کی پانچویں لہر کی ہلاکت خیزی میں اضافہ ہورہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ملک میں کووڈ 19 سے مزید 30 اموات ہوئی ہیں۔

    اس عرصے کے دوران ملک بھر میں مزید 8 ہزار 183 نئے کووڈ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، ملک میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 11.92 فیصد تک جا پہنچی ہے۔

  • پنجاب میں اومیکرون کا پھیلاؤ: جہلم میں 7 کیسز رپورٹ

    پنجاب میں اومیکرون کا پھیلاؤ: جہلم میں 7 کیسز رپورٹ

    لاہور: صوبہ پنجاب میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کا پھیلاؤ جاری ہے، لاہور میں اومیکرون کے 23 اور جہلم میں 7 کیسز رپورٹ کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 20.3 فیصد ہوچکی ہے۔

    محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب بھر سے کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے 30 کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد صوبے میں اومیکرون کیسز کی تعداد 11 سو 85 ہوگئی۔

    محکمہ صحت کے مطابق صرف لاہور میں اومیکرون کے 23 کیسز رپورٹ ہوئے، علاوہ ازیں جہلم میں بھی اومیکرون کے7 نئے کیسز سامنے آئے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کی پانچویں لہر کی ہلاکت خیزی میں اضافہ ہورہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ملک میں کووڈ 19 سے مزید 30 اموات ہوئی ہیں۔

    اس عرصے کے دوران ملک بھر میں مزید 8 ہزار 183 نئے کووڈ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، ملک میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 11.92 فیصد تک جا پہنچی ہے۔

  • کراچی میں کرونا وائرس کا خطرناک پھیلاؤ، سب سے بڑے ویکسی نیشن مرکز کے عملے کی ہڑتال

    کراچی میں کرونا وائرس کا خطرناک پھیلاؤ، سب سے بڑے ویکسی نیشن مرکز کے عملے کی ہڑتال

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی خطرناک شرح کے دوران شہر کے سب سے بڑے ویکسی نیشن مرکز میں ویکسی نیشن کا عمل معطل ہوگیا، تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے طبی عملے نے ہڑتال کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے سب سے بڑے ویکسی نیشن مرکز ایکسپو سینٹر میں طبی عملے نے ہڑتال کردی ہے، ایکسپو سینٹر کے ویکسی نیٹرز کئی ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث پریشان ہیں۔

    ویکسی نیٹرز کی جانب سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے احتجاج اور ہڑتال کے باعث ایکسپو سینٹر آنے والے شہری شدید پریشانی سے دو چار ہیں۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر میں کرونا کیسز بڑھ رہے ہیں، طبی عملے کی ہڑتال سے پریشانی کا سامنا ہے۔ شہریوں نے اپیل کی ہے کہ حکومت ایکسپو سینٹر میں تعینات عملے کے واجبات فوری ادا کرے۔

    خیال رہے کہ کراچی میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 40.91 فیصد ہوچکی ہے، گزشتہ روز شہر میں 3 ہزار 769 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 15 سو 42 ٹیسٹ مثبت نکلے۔

    کراچی سمیت ملک بھر میں گزشتہ 24 گھٹے کے دوران 5 ہزار 196 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے، ملک بھر میں مثبت کیسز کی شرح 10.17 ہوچکی ہے۔

    گزشتہ روز کے دوران کرونا وائرس سے 15 افراد جاں بحق بھی ہوچکے ہیں۔

  • کراچی میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 40 فیصد سے تجاوز

    کراچی میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 40 فیصد سے تجاوز

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 40 فیصد سے تجاوز کر گئی، حکام کا کہنا ہے کہ 500 کیسز کی تصدیق جینیوم سیکونسنگ کے بعد ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 40.91 فیصد ہوگئی۔

    محکمہ صحت حکام کا کہنا ہے کہ کراچی میں گزشتہ روز 3 ہزار 769 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 15 سو 42 ٹیسٹ مثبت نکلے۔

    حکام کے مطابق کراچی میں اکثر سرکاری لیبارٹریاں کرونا وائرس کے ٹیسٹ نہیں کر رہیں، 500 کیسز کی تصدیق جینیوم سیکونسنگ کے بعد ہوئی۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ سندھ میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 17 سو 35 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے 15 سو سے زائد کیسز کا تعلق کراچی سے ہے۔ 24 گھنٹوں کے دوران سندھ میں کرونا وائرس سے مزید 7 مریض انتقال کر گئے۔

    حکام کے مطابق 448 مریض مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، 392 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 19 وینٹی لیٹر پر زیر علاج ہیں۔

    خیال رہے کہ کراچی سمیت ملک بھر میں گزشتہ 24 گھٹے کے دوران 5 ہزار 196 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے، ملک بھر میں مثبت کیسز کی شرح 10.17 ہوچکی ہے۔

    گزشتہ روز کے دوران کرونا وائرس سے 15 افراد جاں بحق بھی ہوچکے ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ فروری کے وسط تک کرونا وائرس کی حالیہ لہر اپنے عروج پر ہوگی، شہری ویکسی نیشن کروائیں اور بوسٹر ڈوز لگوائیں۔

  • لاہور میں اومیکرون کا شدید پھیلاؤ جاری

    لاہور میں اومیکرون کا شدید پھیلاؤ جاری

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کا شدید پھیلاؤ جاری ہے، پنجاب میں اومیکرون کیسز کی تعداد 1 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں اومیکرون کے 76 نئے مریض سامنے آگئے جس کے بعد شہر میں اومیکرون کے کیسز کی تعداد 988 ہوگئی۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ صوبے بھر میں اومیکرون کے 80 مریض رپورٹ ہوئے جس کے بعد پنجاب میں اومیکرون کے کیسز کی تعداد 1 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

    محکمہ صحت کا مزید کہنا ہے کہ لاہور میں کرونا وائرس مثبت کیسز کی شرح 15.5 ہوچکی ہے۔ لاہور سمیت ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح لگ بھگ 13 فیصد ہوچکی ہے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 6 ہزار 357 کووڈ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ اس دوران 17 مزید اموات ہوئی ہیں۔

  • کووڈ 19 حاملہ خواتین کو سنگین نقصانات پہنچانے کا سبب

    کووڈ 19 حاملہ خواتین کو سنگین نقصانات پہنچانے کا سبب

    گزشتہ 2 برسوں میں مختلف تحقیقات سے علم ہوا ہے کہ کووڈ 19 ہر عمر کے افراد کو سخت نقصان پہنچانے کا سبب بن رہا ہے، اب حال ہی میں حاملہ خواتین پر کی جانے والی تحقیق میں اس کے تشویش ناک نتائج سامنے آئے ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق پیدائش کے نتائج پر کرونا کے اثرات کے بارے میں پہلی بڑی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ کووڈ 19 سے متاثرہ حاملہ خواتین کو زچگی اور نوزائیدہ بچوں میں سنگین پیچیدگیوں کے زیادہ خطرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی سربراہی میں ہونے والی اس تحقیق میں کرونا وائرس سے لاحق خطرات کا تعین کرنے کے لیے دنیا بھر کے 18 کم، متوسط اور زیادہ آمدنی والے ممالک کے 43 میٹرنٹی اسپتالوں سے 21 سو حاملہ خواتین کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔

    وائرس سے متاثرہ ہر خاتون کا موازنہ ایک ہی ہسپتال میں ایک ہی وقت میں جنم دینے والی 2 غیر متاثرہ حاملہ خواتین سے کیا گیا۔

    یو سی برکلے کے اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ایک معاون محقق، رابرٹ گنیئر اور برکلے پبلک ہیلتھ کے ڈیٹا تجزیہ کار اسٹیفن راؤچ نے اس منصوبے کے شماریاتی تجزیے کی قیادت کی۔

    گونیئر نے کہا کہ حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں پر کرونا وائرس کے اثرات کو سمجھنا ضروری ہے، تاکہ طبی ماہرین کو خطرات سے آگاہ کیا جا سکے اور حاملہ خواتین میں ویکسین سے متعلق ہچکچاہٹ کو کم کیا جا سکے۔

    تحقیق سے علم ہوا کہ علامتی کرونا انفیکشن زچگی اور نوزائیدہ بچوں کی پیچیدگیوں اور بیماری میں خاطر خواہ اضافے کے ساتھ منسلک تھا، یہ تجویز کرتا ہے کہ معالجین کو حاملہ خواتین کے ساتھ کرونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات پر عمل درآمد کرنا چاہیئے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ حمل کے دوران کرونا سے متاثر ہونے والی خواتین میں قبل از وقت پیدائش، پری ایکلیمپسیا، انفیکشن، انتہائی نگہداشت میں داخل ہونے اور یہاں تک کہ موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    جبکہ زچگی کے دوران اموات کی تعداد مجموعی طور پر کم رہی، حمل کے دوران اور بعد از پیدائش مرنے کا خطرہ غیر متاثرہ حاملہ لوگوں کے مقابلے کرونا سے متاثرہ خواتین میں 22 گنا زیادہ تھا۔

    متاثرہ خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں پیچیدگیاں پیدا ہونے کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے، جیسے کہ ایسے حالات جن میں نوزائیدہ کو انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں داخلے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    تاہم، کرونا سے متاثرہ خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے صرف 12.9 فیصد شیر خوار بچے پیدائش کے بعد کرونا پازیٹیو پائے گئے، تاہم دودھ پلانے سے نوزائیدہ میں وائرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھتا دکھائی نہیں دیا۔

    گونیئر کا کہنا ہے کہ خوش قسمتی سے، ہم نے دیکھا کہ کرونا پازیٹو خواتین جن میں وائرس کی علامات واضح نہیں تھیں، ان کے نتائج زیادہ تر ایسے لوگوں سے ملتے ہیں جو کرونا نیگیٹو تھے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج میں صحت عامہ کے اقدامات کی تیاری کے دوران حاملہ خواتین کی صحت کو ترجیح دینے کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی میں تولیدی ادویات کے پروفیسر اسٹیفن کینیڈی کا کہنا تھا کہ اب ہم جان چکے ہیں کہ ماؤں اور بچوں کے لیے خطرات اس سے کہیں زیادہ ہیں جو ہم نے وبائی امراض کے آغاز میں سوچے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ انفیکشن سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کی ضرورت اب واضح ہے، اس سے حاملہ خواتین کو ویکسی نیشن کی پیشکش کے معاملے کو بھی تقویت ملتی ہے۔

  • اومیکرون کی ذیلی قسم رپورٹ، زیادہ متعدی قرار

    اومیکرون کی ذیلی قسم رپورٹ، زیادہ متعدی قرار

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون دنیا بھر کے ماہرین کے لیے باعث تشویش بنی ہوئی ہے تاہم اب اس کی ایک ذیلی قسم بھی دریافت کی گئی ہے جو زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔

    برطانیہ میں طبی حکام نے اومیکرون کی ذیلی قسم بی اے 2 کے سینکڑوں کیسز کو شناخت کیا ہے، جبکہ عالمی ڈیٹا سے بھی عندیہ ملا ہے کہ یہ قسم تیزی سے پھیل سکتی ہے۔

    یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی (یو کے ایچ ایس اے) نے برطانیہ میں جنوری 2022 کے اولین عشرے میں بی اے 2 سے متاثر 400 سے زیادہ کیسز کو دریافت کیا اور عندیہ دیا کہ وائرس کی نئی قسم 40 دیگر ممالک میں بھی دریافت ہوچکی ہے۔

    یو کے ایچ ایس اے کے مطابق اومیکرون کی اس ذیلی قسم پر تحقیق کی جارہی ہے۔

    ادارے کے مطابق وائرل جینوم میں تبدیلیوں کے بارے میں ابھی بھی کافی کچھ غیر یقینی ہے اور اس حوالے سے نگرانی کی ضرورت ہے، کیونکہ بھارت اور ڈنمارک میں اس ذیلی قسم کے نتیجے میں کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

    فرانس کے وبائی امراض کے ماہر انٹونی فلاہوٹ کا کہنا ہے کہ ہمیں جس بات نے حیران کیا وہ یہ ہے کہ اومیکرون کی یہ ذیلی قسم کتنی برق رفتاری سے ایشیا میں پھیلنے کے بعد ڈنمارک تک پہنچ گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کی جانب سے وائرس کے ارتقا کی جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہے جس میں مسلسل تبدیلیاں آرہی ہیں۔ بی اے 2 کو باعث تشویش قسم قرار نہیں دیا مگر انٹونی فلاہوٹ کا کہنا ہے کہ ممالک کو اس نئی پیشرفت کے بارے میں الرٹ رہنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ فرانس میں جنوری کے وسط میں کرونا کے کیسز میں اضافے کی توقع کی جارہی تھی مگر ایسا نہیں ہوگا اور ایسا ممکنہ طور اومیکرون کی ذیلی قسم کے باعث ہوا، جو بہت زیادہ متعدی نظر آتی ہے مگر کم جان لیوا ہے۔

    فرانس کے سرکاری طبی ادارے نے بتایا کہ ہمارے لیے اہم بات یہ ہے کہ اس ذیلی قسم کی خصوصیات یعنی متعدی اور شدت کے حوالے سے یہ اومیکرون سے مختلف ہے۔

    انٹونی فلاہوٹ نے بتایا کہ نگرانی رکھنے کا مطلب پریشان ہونا نہیں بلکہ محتاط ہونا ہے، کیونکہ اب ایسا لگتا ہے کہ بی اے 2 کی بیماری کی شدت اومیکرون کیسز جیسی ہی ہے، مگر اب بھی متعدد سوالات کے جواب حاصل کرنا باقی ہے اور اس نئی قسم پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

    امپریئل کالج لندن کے وائرلوجسٹ ٹام پیکوک کا کہنا تھا کہ بھارت اور ڈنمارت کے ابتدائی مشاہدات سے عندیہ ملتا ہے کہ اس ذیلی قسم کی شدت اومیکرون سے ڈرامائی حد تک مختلف نہیں اور موجودہ ویکسینز کی افادیت متاثر نہیں ہوگی۔

    انہوں نے زور دیا کہ ابھی ہمارے پاس ایسے شواہد نہیں کہ یہ نئی متعدی قسم کتنی متعدی ہے، مگر ہم کچھ اندازے لگا سکتے ہیں۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ اومیکرون کی بالا دست قسم اور اس ذیلی قسم کے خلاف ویکسینز کی افادیت میں معمولی فرق ہی ہوگا۔

  • ملک بھر میں کرونا وائرس کیسز کی یومیہ شرح میں دن بدن اضافہ

    ملک بھر میں کرونا وائرس کیسز کی یومیہ شرح میں دن بدن اضافہ

    اسلام آباد: ملک بھر میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافہ جاری ہے، کرونا کی بلند ترین یومیہ شرح کراچی میں دیکھی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں کراچی میں کرونا وائرس کیسز کی شرح 42.31 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ حیدر آباد میں کرونا کیسز کی شرح 18.62 فیصد رہی۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کرونا کیسز کی یومیہ شرح 17.52 فیصد رہی۔

    صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں گزشتہ 24 گھنٹے میں کرونا کیسز کی یومیہ شرح 14.35 فیصد رپورٹ کی گئی۔

    راولپنڈی میں 19.79 فیصد، فیصل آباد میں 7.65 فیصد، بہاولپور میں 7.50 فیصد، نوشہرہ میں 6.40 فیصد، سرگودھا میں 4.18 فیصد، ملتان میں 3.50 فیصد اور گجرات میں 1.59 فیصد یومیہ شرح ریکارڈ کی گئی۔

    صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں گزشتہ 24 گھنٹے میں کرونا کیسز کی یومیہ شرح 19.4 فیصد رپورٹ کی گئی، صوابی میں 10 فیصد، مردان میں 9.62 فیصد، ایبٹ آباد میں 4.75 فیصد اور بنوں میں صفر فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں گزشتہ 24 گھنٹے میں کرونا کیسز کی یومیہ شرح 8.10 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    علاوہ ازیں گلگت میں کرونا کیسز کی 4.76 فیصد، دیامر میں 7.69 فیصد، اسکردو میں صفر فیصد، مظفر آباد میں 22.73 اور میرپور میں 8.24 فیصد یومیہ شرح رپورٹ کی گئی۔

  • سعودی عرب: کرونا ویکسی نیشن کے لیے بچوں کا خوف کیسے دور کیا جارہا ہے؟

    سعودی عرب: کرونا ویکسی نیشن کے لیے بچوں کا خوف کیسے دور کیا جارہا ہے؟

    ریاض: سعودی عرب میں بچوں کے لیے مختص کرونا ویکسی نیشن سینٹرز میں نہایت خوشگوار ماحول فراہم کیا گیا ہے تاکہ بچے ویکسین لگانے سے خوفزدہ نہ ہوں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 5 سے 11 برس کے بچوں کی ویکسی نیشن کے لیے توکلنا اور صحتی ایپ پر پہلے سے اپائنٹمنٹ کی سہولت فراہم کردی گئی ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مملکت کے تمام ریجنز میں 5 سے 11 برس کے بچوں کے لیے ویکسی نیشن کے دو مرحلے بنائے گئے ہیں۔

    پہلے مرحلے میں ایسے بچوں کو ویکسین فراہم کی گئی جو کسی قسم کے امراض کا شکار تھے جبکہ دوسرے مرحلے میں عام بچوں کو ویکسین لگانے کا آغاز کیا گیا ہے۔

    وزارت صحت نے بچوں کو ویکسین لگانے کے لیے سینٹرز میں خصوصی انتظامات کیے ہیں جہاں کارٹون کرداروں کی تصاویر اور رنگ برنگے اسٹیکرز چسپاں کر کے خوشنما ماحول بنایا گیا ہے۔

    ویکسین کے حوالے سے وزارت صحت نے ٹویٹر پر خصوصی شارٹ فلم بھی اپ لوڈ کی ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ ویکسین لگوانے کے لیے جانے والے بچے وہاں کے ماحول سے خوش ہیں۔

    سینٹر کے عملے کو اس بات کی خصوصی تربیت دی گئی ہے کہ وہ انجیکشن کا خوف بچوں سے کس طرح دور کریں، جس کے لیے سینٹرز میں موجود عملہ بچوں کو رنگ برنگے کارٹون کرداروں کے اسٹیکرز بھی فراہم کرتا ہے جبکہ انہیں مختلف کھلونے بھی دیے جاتے ہیں تاکہ بچے کسی خوف کے بغیر سینٹر میں آئیں۔

    سینٹر کے باہر بچوں کا استقبال کرنے کے لیے بھی خصوصی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جو آنے والے بچوں سے انتہائی نرمی و خوش اخلاقی سے پیش آتے ہیں اور انہیں ویکسی نیشن بوتھ میں لے جاتے ہیں۔

    وزارت کی جانب سے بچوں کے لیے بنائی گئی ویڈیو غیر معمولی طور پر مقبول ہورہی ہے جسے دیکھ کر بچے ویکسین لگوانے کے لیے فوراً تیار ہوجاتے ہیں۔

  • سعودی عرب: بچوں کی ویکسی نیشن کے حوالے سے حکام کی وضاحت

    سعودی عرب: بچوں کی ویکسی نیشن کے حوالے سے حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی وزارت صحت نے اسکولوں میں کرونا ویکسی نیشن کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مملکت کے تمام ریجنز میں ویکسی نیشن سینٹرز قائم ہیں جہاں مفت ویکسین فراہم کی جاتی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں طلبا کو ویکسین لگانے کا کوئی منصوبہ نہیں، مملکت کے تمام ریجنز میں ویکسی نیشن سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جہاں ویکسین مفت فراہم کی جارہی ہے۔

    ویکسین لگوانے کے لیے پیشگی وقت حاصل کرنے کے لیے توکلنا اور صحتی ایپ پر سہولت موجود ہے جس کا مقصد ویکسی نیشن کے عمل کو منظم بناتے ہوئے سینٹرز میں رش نہ ہونے دینا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی وزارت تعلیم نے نرسری اور پرائمری جماعتوں کے طلبا کے لیے اسکولوں میں باقاعدہ حاضری کے لیے 23 جنوری کی تاریخ دی ہے۔

    اس حوالے سے سوشل میڈیا پر کچھ دنوں سے افواہیں گردش کر رہی تھیں جن میں کہا جارہا تھا کہ طلبا کو اسکولوں میں ویکسین لگائے جانے کا امکان ہے۔

    وزارت صحت نے ان باتوں کی تردید کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسی نیشن سینٹرز میں آنے والوں کو ہی ویکسین لگائی جاتی ہے جس کے لیے توکلنا یا صحتی پر اپائنٹمنٹ لینا ضروری ہے۔