Tag: کرونا

  • اسلام آباد کچہری میں 15 ججز اور 58 اہلکار کرونا وائرس کا شکار

    اسلام آباد کچہری میں 15 ججز اور 58 اہلکار کرونا وائرس کا شکار

    اسلام آباد: اسلام آباد کچہری میں 15 ججز اور 58 اہلکار کرونا وائرس کا شکار ہوگئے جس کے بعد عدالتیں بند کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کچہری میں کرونا وائرس کیسز میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا، وفاقی دارالحکومت کی ضلع کچہری میں 15 ججز کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئے۔

    ضلع کچہری میں مختلف عدالتوں کے 58 اہلکار بھی کرونا وائرس کا شکار ہوگئے۔

    کووڈ 19 میں مبتلا ججز کی عدالتیں آج کے لیے بند کر دی گئی ہیں، عدالتوں میں اسپرے کروایا جائے گا۔ عدالتی اہلکار جس عدالت میں کام کر رہے تھے وہاں بھی اسپرے ہوگا۔

    ضلع کچہری ویسٹ کورٹس میں 10 ججز اور 29 اہلکار کرونا وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں جبکہ ایسٹ کورٹس میں 5 ججز اور 29 اہلکار کرونا وائرس میں مبتلا ہوئے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کیسز میں خطرناک اضافہ ہوگیا ہے۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 7 ہزار 678 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 13 لاکھ 53 ہزار 479 ہوگئی۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 12.93 فیصد رہی۔

  • کرونا وائرس کیسز میں خطرناک اضافہ، 7 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ

    کرونا وائرس کیسز میں خطرناک اضافہ، 7 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: ملک بھر میں کرونا وائرس کیسز میں ہوش ربا اضافہ ہوگیا، ایک روز کے دوران کرونا وائرس کے 7 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ مثبت کیسز کی شرح 12 فیصد سے بڑھ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے باعث 23 افراد جاں بحق ہوئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 29 ہزار 65 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 7 ہزار 678 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 13 لاکھ 53 ہزار 479 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 12 لاکھ 66 ہزار 479 ہوچکی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 59 ہزار 343 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 2 کروڑ 44 لاکھ 15 ہزار 716 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 12.93 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 961 مریض تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 10 کروڑ 29 لاکھ 75 ہزار 552 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 7 کروڑ 88 لاکھ 60 ہزار 543 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • ویکسین کی 4 خوراکیں بھی اومیکرون سے تحفظ کے لیے ناکافی

    ویکسین کی 4 خوراکیں بھی اومیکرون سے تحفظ کے لیے ناکافی

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے حوالے سے ماہرین کا کہنا تھا کہ اس سے بچاؤ کے لیے ویکسین میں بھی تبدیلی کرنی ہوگی اور اب اس حوالے سے ایک اور تحقیق سامنے آئی ہے۔

    حال ہی میں اسرائیل میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ کووڈ ویکسین کی 4 خوراکیں بھی کرونا وائرس کی قسم اومیکرون سے بیماری سے بچانے میں مددگار ثابت نہیں ہوتیں۔

    تحقیق کے حتمی نتائج ابھی تک جاری نہیں ہوئے مگر اس میں شامل ماہرین نے بتایا کہ اگرچہ ویکسین (موڈرنا یا فائزر) کی اضافی یا چوتھی خوراک سے کچھ اثرات تو مرتب ہوتے ہیں مگر رضا کاروں میں بیماری کی شرح میں 3 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد سے زیادہ فرق نہیں تھا۔

    ماہرین نے بتایا کہ کووڈ ویکسینز کرونا وائرس کی اقسام ایلفا اور ڈیلٹا کے خلاف تو زبردست تھیں مگر اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اومیکرون کے مقابلے میں وہ اتنی زیادہ اچھی نہیں۔

    ابھی تک اس تحقیق کا ڈیٹا جاری نہیں ہوا اور ماہرین نے نتائج کو ابتدائی قرار دیا مگر ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی نتائج کو عوامی مفاد کے لیے جاری کیا جارہا ہے۔ نتائج سے دیگر سائنس دانوں کے ان خیالات کو تقویت ملتی ہے کہ اومیکرون کے لیے کووڈ ویکسینز کے نئے ورژن کو تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

    اس تحقیق کا آغاز دسمبر 2021 میں ہوا تھا اور 154 افراد کو فائزر جبکہ 120 کو موڈرنا ویکسین کا بوسٹر ڈوز استعمال کروایا گیا، تحقیق کے مطابق جن افراد کو ویکسین کی چوتھی خوراک استعمال کروائی گئی ان کی اینٹی باڈیز میں اضافہ ہوگیا۔

    مگر ماہرین نے بتایا کہ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ جن افراد کو چوتھی خوراک دی گئی ان میں سے متعدد اومیکرون سے بیمار ہوئے، اگرچہ یہ تعداد کنٹرول گروپ سے معمولی حد تک کم تھی، مگر پھر بھی کیسز بہت زیادہ تھے۔

    کنٹرول گروپ سے ان کی مراد وہ افراد تھے جن کو فائزر ویکسین کی 3 خوراکیں استعمال کرائی گئی تھیں۔ اسرائیل میں جنوری کے وسط تک ویکسینز کے 5 لاکھ افراد کو ویکسین کی 4 خوراکیں استعمال کروائی جاچکی ہیں۔

    خیال رہے کہ ویکسینز سے بیماری کی سنگین شدت اور اسپتال میں داخلے کے خطرے سے تحفظ ملتا ہے۔

  • اومیکرون، کرونا وائرس کے خاتمے میں مدد دے سکتا ہے

    اومیکرون، کرونا وائرس کے خاتمے میں مدد دے سکتا ہے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون اس وبا کے خاتمے میں مدد دے سکتی ہے کیونکہ اس کا پھیلاؤ اور شدت دیگر اقسام کے مقابلے میں خاصی کم ہے۔

    جنوبی افریقہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق اومیکرون کیسز کی شدید لہر مستقبل قریب میں کرونا وائرس کی وبا کے خاتمے کا راستہ کھول سکے گی کیونکہ اس سے ہونے والی بیماری کی شدت پہلے کے مقابلے میں کم اور ڈیلٹا سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    اس لیبارٹری تحقیق میں نومبر اور دسمبر 2021 کے دوران اومیکرون قسم سے متاثر ہونے والے 23 افراد کے نمونوں کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ ماضی میں ڈیلٹا قسم سے بیمار ہوچکے ہیں، وہ اومیکرون کا ہدف بھی بن سکتے ہیں، مگر اومیکرون سے متاثر افراد ڈیلٹا سے بیمار نہیں ہوسکتے۔

    تحقیق کے مطابق بالخصوص وہ افراد جن کی ویکسی نیشن ہوچکی ہوتی ہے، اومیکرون قسم ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ متعدی ہے مگر جن ممالک بشمول جنوبی افریقہ میں اس کی لہر سامنے آئی، وہاں اسپتالوں میں داخلے اور اموات کی شرح سابقہ اقسام کے مقابلے میں کم ہے۔

    یہ بنیادی طور پر 2021 کے آخر میں جاری ہونے والی تحقیق کی اپ ڈیٹ ہے جس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ اومیکرون ڈیلٹا کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے۔

    افریقہ ہیلتھ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ڈیلٹا کے خاتمے کا انحصار اس بات پر ہے کہ اومیکرون اس کے مقابلے میں کم جان لیوا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے مریضوں اور کیسز میں کمی آئے گی۔

    تحقیق میں شامل 23 افراد میں سے 14 اسپتال میں داخل ہوئے تھے مگر ان میں سے صرف ایک کو آکسیجن کی ضرورت پڑی۔ 10 افراد کی ویکسی نیشن فائزر یا جانسن اینڈ جانسن سے ہوچکی تھی مگر وہ پھر بھی اومیکرون قسم سے متاثر ہوگئے۔

    ان میں سے 14 افراد پہلے ڈیلٹا سے بھی بیمار ہوچکے تھے اور ان کے نمونوں سے معلوم ہوا کہ ان میں ڈیلٹا سے بچاؤ کے لیے طاقتور اینٹی باڈیز بن چکی ہیں۔

    اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔

  • پختونخواہ میں اومیکرون کے 37 نئے کیسز رپورٹ

    پختونخواہ میں اومیکرون کے 37 نئے کیسز رپورٹ

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں کرونا وائرس کی قسم اومیکرون کے مزید 37 نئے کیسز سامنے آگئے جس کے بعد پختونخواہ میں اومیکرون کیسز کی تعداد 145 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ میں کرونا وائرس کی قسم اومیکرون کے مزید 37 نئے کیسز سامنے آگئے، محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ 37 کیسز میں سے 18 کا تعلق پشاور سے ہے۔

    ترجمان محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ اومیکرون کا شکار 37 افراد میں 14 خواتین بھی شامل ہیں۔ صوبے میں اومیکرون کیسز کی تعداد 145 ہوچکی ہے۔

    خیال رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس خطرناک صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے، نیشنل کمانڈ ایںڈ آپریشن سینٹر کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ملک بھر میں کووڈ 19 کے 5 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 9.48 ریکارڈ کی گئی ہے۔

    مذکورہ نئے کیسز کے ساتھ ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی تعداد 13 لاکھ 38 ہزار 993 ہوچکی ہے جن میں سے 12 لاکھ 65 ہزار 239 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔

  • وزیر خزانہ شوکت ترین کرونا وائرس کا شکار ہوگئے

    وزیر خزانہ شوکت ترین کرونا وائرس کا شکار ہوگئے

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا وائرس خطرناک صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے، وزیر خزانہ اور سینیٹر شوکت ترین بھی کرونا وائرس کا شکار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اور سینیٹر شوکت ترین کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ شوکت ترین نے خود کو قرنطینہ کرلیا ہے۔

    وزیر خزانہ کے کووڈ 19 کی رپورٹ مثبت آنے کے بعد ان کی صدارت میں آج ہونے والا اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس بھی ملتوی کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف بھی دوسری بار کرونا وائرس کا شکار ہوگئے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کے مطابق شہباز شریف کا دوسری بار کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا ہے جس کے بعد انہوں نے خود کو گھر میں قرنطینہ کرلیا ہے۔

    اس سے قل 13 جنوری کو وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بھی کووڈ 19 کی رپورٹ مثبت آنے کا اعلان کیا تھا جبکہ صدر عارف علوی بھی دوسری مرتبہ کوویڈ 19 کا شکار ہوچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس خطرناک صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے، نیشنل کمانڈ ایںڈ آپریشن سینٹر کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ملک بھر میں کووڈ 19 کے 5 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 9.48 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔

  • این سی او سی اجلاس: اگلے 48 گھنٹوں میں نئی پابندیوں کا اعلان متوقع

    این سی او سی اجلاس: اگلے 48 گھنٹوں میں نئی پابندیوں کا اعلان متوقع

    اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اہم اجلاس میں کرونا وائرس کے حوالے سے نئی مجوزہ پابندیاں پیش کی گئیں، کرونا وائرس کی نئی پابندیوں کا اطلاق آئندہ 48 گھنٹے میں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا اہم اجلاس وفاقی وزیر اسد عمر اور میجر جنرل ظفر اقبال کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں وفاقی و صوبائی حکام نے شرکت کی۔

    اجلاس میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی مجموعی صورتحال اور ویکسی نیشن کی رفتار پر غور کیا گیا، این سی او سی نے کرونا کیسز میں بتدریج اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔

    صوبوں نے این سی اوسی کو پابندیوں پر عملدر آمد اور ویکسی نیشن پر بریفنگ دی، این سی او سی نے تعلیمی اداروں میں ویکسی نیشن تیز کرنے کی ہدایت کی۔

    اجلاس میں کرونا وائرس کے حوالے سے نئی مجوزہ پابندیاں این سی او سی کو پیش کی گئیں۔

    اجلاس کے اعلامیے کے مطابق این سی اوسی نے کرونا وائرس کے حوالے سے نئی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے صوبوں سے ابتدائی مشاورت مکمل کرلی گئی، نئی پابندیوں پر اسٹیک ہولڈرز سے مزید مشاورت ہوگی۔

    اعلامیے کے مطابق کرونا وائرس کی نئی پابندیوں کا اطلاق آئندہ 48 گھنٹے میں ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کرونا وائرس کیسز کی 10 فیصد مثبت شرح والے شہروں میں نئی پابندیاں ہوں گی۔

  • کووڈ 19 سے معمولی بیمار ہونا بھی خطرے سے خالی نہیں

    کووڈ 19 سے معمولی بیمار ہونا بھی خطرے سے خالی نہیں

    کووڈ 19 کا مرض مختلف عمر کے افراد پر مختلف اثرات مرتب کرتا ہے، اب اسی حوالے سے ایک اور تحقیق سامنے آئی ہے۔

    کینیڈا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کووڈ 19 کی معمولی شدت کا سامنا کرنے والے درمیانی عمر یا معمر مریضوں کی جسمانی نقل و حرکت اور افعال پر طویل المعیاد منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

    کینیڈا کی لونگی ٹیوڈنل اسٹڈی آن ایجنگ میں 24 ہزار 114 معمر اور درمیانی عمر کے افراد کا جائزہ لیا گیا جنہیں کووڈ 19 ہوا تھا، بیشتر افراد میں کووڈ کی شدت معمولی سے معتدل تھی اور انہیں اسپتال میں داخل نہیں ہونا پڑا تھا مگر ان پر بیماری کے بعد منفی اثرات کا تسلسل برقرار رہا۔

    تحقیق میں بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ سے معمولی یا معتدل حد تک بیمار ہونے والے افراد کو بھی نگہداشت کی ضرورت ہوسکتی ہے حالانکہ ان کو اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت بھی نہیں پڑی تھی۔

    ان افراد کے ابتدائی گروپ میں شامل لگ بھگ 42 فیصد کی عمر 65 سال یا اس سے زیادہ تھی اور 51 فیصد خواتین تھیں۔

    ان افراد کی نقل و حرکت کو 3 جسمانی مشقوں سے جانچا گیا، جیسے ایک کرسی پر بیٹھنے کے بعد کھڑے ہونے، گھریلو کاموں میں شمولیت اور روزمرہ کی جسمانی سرگرمیاں۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہم نے متعدد افراد کو ایروبک سرگرمیوں میں نمایاں چیلنجز کا سامنا کرتے دیکھا، دلچسپ بات یہ تھی کہ وہ دیگر سخت سرگرمیاں جیسے بھاری وزن اٹھانے کے قابل تھے، مگر عام سرگرمیاں ان کے لیے مشکل ہوگئیں، یعنی کچھ دیر تک چلنا، سیڑھیاں چڑھنا یا سائیکل چلانا وغیرہ۔

    انہوں نے کہا کہ جسمانی نقل و حرکت پر یہ منفی اثرات محض عمر میں اضافے کا اثر نہیں تھے کیونکہ وہ دیگر کام کرنے کے قابل تھے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ کووڈ 19 سے نقل و حرکت کے مسائل مسلز، جوڑوں اور اعصاب پر اثر انداز ہوسکتے ہیں، جبکہ لوگوں کو وزن منتقل کرنے، توازن اور اپنے بل پر چہل قدمی میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کووڈ 19 کے اس طرح کے طویل المعیاد اثرات سے متاثر افراد کو زیادہ لمبے عرصے تک نگہداشت کی ضرورت ہوسکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ طبی امداد کے بغیر سنگین کیسز میں مریضوں کو تھکاوٹ، ماحول سے کٹ جانے اور مسلز کے حجم میں کمی کا سامنا ہوسکتا ہے، جبکہ کم شدت والے کیسز میں لوگ اپنے بل پر ریکور ہوسکتے ہیں مگر طبی امداد کے بغیر اس میں طویل عرصہ لگ سکتا ہے۔

  • کراچی میں کرونا کیسز کی بلند ترین شرح ریکارڈ

    کراچی میں کرونا کیسز کی بلند ترین شرح ریکارڈ

    اسلام آباد: ملک بھر میں کرونا وائرس کیسز میں ہوش ربا اضافہ جاری ہے، مثبت کیسز کی بلند ترین شرح شہر قائد میں رپورٹ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کرونا وائرس کیسز کی بلند ترین یومیہ شرح ریکارڈ کی جارہی ہے، گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کراچی میں کرونا کیسز کی شرح 30.83 فیصد رہی۔

    اسی طرح لاہور میں بھی بلند شرح دیکھی جارہی ہے، گزشتہ 24 گھنٹے میں لاہور میں کرونا کیسز کی شرح 13.05 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    گزشتہ 24 گھنٹے میں حیدر آباد میں کرونا کیسز کی شرح 10.68 فیصد، اسلام آباد میں 10.75 فیصد، راولپنڈی میں 8.84 فیصد، پشاور میں 7.49 فیصد، میر پور میں 5.95 فیصد، مظفر آباد میں 4.55 فیصد اور نوشہرہ میں 3.62 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    کوئٹہ میں کرونا وائرس کیسز کی شرح 1.91 فیصد، صوابی میں 1.85 فیصد، گجرات میں 1.74 فیصد، ایبٹ آباد میں 1.42 فیصد، جہلم میں 1.15 فیصد، مردان میں 0.87 فیصد اور بنوں میں 0.62 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    24 گھنٹے کے دوران 5 اضلاع میں کرونا وائرس کیسز کی شرح 1 فیصد سے کم ریکارڈ کی گئی جبکہ گلگت، اسکردو اور دیامر میں کوئی کووڈ 19 کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کرونا وائرس کے 4 ہزار 340 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، کرونا کے مثبت کیسز کی شرح 8.71 فیصد تک جا پہنچی ہے۔

  • کرونا وائرس سے دماغ کو شدید نقصان پہنچنے کا انکشاف

    کرونا وائرس سے دماغ کو شدید نقصان پہنچنے کا انکشاف

    اب تک کی مختلف تحقیقات سے علم ہوا ہے کہ کرونا وائرس جسم کے تقریباً ہر حصے کو نقصان پہنچاتا ہے، اب حال ہی میں دماغ کو پہنچنے والے ایک اور نقصان کی نشاندہی کی گئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ کووڈ 19 کے باعث اسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں میں مختصر مدت تک خون میں ایسے پروٹین کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے جو دماغی نقصان کا باعث سمجھے جاتے ہیں۔

    نیویارک یونیورسٹی گروسمین اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ درحقیقت کووڈ کا مرض معمر افراد کے دماغ کو الزائمر امراض سے زیادہ نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ بیماری کے بعد مختصر وقت تک ان پروٹین کی سطح دیگر بیماریوں بشمول الزائمر سے متاثر افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔ اس تحقیق میں مارچ سے مئی 2020 کے دوران بیمار ہونے والے مریضوں کا جائزہ لیا گیا تھا۔

    مریضوں میں مسقبل میں الزائمر امراض کا خطرہ تو نہیں بڑھ جاتا یا وہ وقت کے ساتھ ٹھیک ہوجاتے ہیں، اس کا تعین کرنے کے لیے طویل المدتی تحقیقی رپورٹس کے نتائج کا انتظار کرنا ہوگا۔

    تحقیق میں کووڈ 19 کے مریضوں میں ایسے 7 پروٹینز کی زیادہ سطح کو دریافت کیا گیا جن کو بیماری کے دوران دماغی علامات کا سامنا تھا اور ان میں ہلاکتوں کی شرح بھی کووڈ سے متاثر دیگر افراد (جن کو دماغی علامات کا سامنا نہیں ہوا) سے زیادہ تھی۔

    مزید تجزیے میں دریافت کیا گیا کہ دماغ کو نقصان پہنچنانے والے یہ اشاریے مختصر مدت تک الزائمر کے شکار افراد سے بھی زیادہ ہوتے ہیں، بلکہ ایک کیس میں یہ شرح دگنے سے بھی زیادہ تھی۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں بالخصوص دماغی و اعصابی علامات کا سامنا کرنے والے افراد میں دماغی نقصان پہنچانے والے عناصر کی شرح زیادہ ہوتی ہے بلکہ الزائمر کے مریضوں سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔

    اس تحقیق میں 251 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی اوسط عمر 71 سال تھی مگر ان میں دماغی تنزلی یا ڈیمینشیا کی علامات کووڈ سے بیمار ہونے سے قبل نہیں تھیں۔

    ان مریضوں کو دماغی علامات ہونے یا نہ ہونے ، صحتیاب اور ڈسچارج ہونے یا ہلاکت جیسے عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے گروپس میں تقسیم کیا گیا۔

    161 افراد کے کنٹرول گروپ (54 دماغی طور پر صحت مند، 54 میں معمولی دماغی مسائل اور 53 میں الزائمر کی تشخیص ہوئی تھی) میں کووڈ کی تشخیص ہوئی تھی۔

    ان میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے دماغی انجری کی جانچ پڑتال کی گئی اور خون کے نمونوں کا جائزہ بھی لیا گیا۔

    ماہرین نے دماغی علامات کا سامنا کرنے والے مریضوں کے خون میں 7 پروٹینز کی زیادہ مقدار کو دریافت کیا جن میں یہ شرح ان علامات کا سامنا نہ کرنے والے افراد کے مقابلے میں 60 فیصد زیادہ تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ نتائج کا مطلب یہ نہیں کہ کووڈ کے مریض میں الزائمر یا ڈیمینشیا سے متعلق کسی عارضے کا امکان مستقبل میں ہوسکتا ہے، مگر خطرہ ضرور بڑھ سکتا ہے۔