Tag: کرونا

  • کووڈ سے متاثرہ افراد کو نئی قسم سے کتنا خطرہ ہے؟

    کووڈ سے متاثرہ افراد کو نئی قسم سے کتنا خطرہ ہے؟

    اب تک کرونا وائرس کی کسی ایک قسم سے متاثر افراد دوسری قسم کے سامنے آنے کے بعد اس کے کم خطرے کا شکار رہتے تھے، تاہم اب ماہرین کا کہنا ہے کہ اومیکرون کے حوالے سے ایسا نہیں ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جنوبی افریقہ کے ایک ممتاز سائنسدان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی پرانی اقسام سے متاثر ہونے والے افراد کو بظاہر اومیکرون سے تحفظ نہیں ملتا، مگر ویکسی نیشن سے بیماری کی سنگین شدت کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

    نیشنل انسٹیٹوٹ فار کمیونیکیبل ڈیزیز (این آئی سی ڈی) کے ماہر این وون گوتھبرگ نے بتایا کہ ہمارا ماننا ہے کہ سابقہ بیماری سے متاثر افراد کو اومیکرون سے تحفظ نہیں ملتا۔

    کرونا کی نئی قسم کے حوالے سے ابتدائی تحقیق کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اومیکرون کے باعث لوگوں میں دوسری بار کووڈ کیسز کی شرح میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے افریقہ میں حکام کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران این وون نے بتایا کہ ہمارا ماننا ہے کہ کیسز کی تعداد میں ملک کے تمام صوبوں میں بہت تیزی سے اضافہ ہوگا مگر ہمارا یہ بھی ماننا ہے کہ ویکسینز سے بیماری کی سنگین شدت سے اب بھی تحفظ ملے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ویکسینز سے ہمیشہ بیماری کی زیادہ شدت، اسپتال میں داخلے اور موت کے خطرے سے تحفظ ملتا ہے۔

    جنوبی افریقہ نے ہی سب سے پہلے کرونا کی نئی قسم کو رپورٹ کیا تھا اور چند دنوں میں ہی دنیا کے متعدد ممالک تک پھیل چکی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے ماہر امبروز ٹیلیسونا نے اس موقع پر کہا کہ افریقہ کے جنوبی حصوں کے لیے سفری پابندیوں پر نظر ثانی کی جانی چاہیئے، کیونکہ اومیکرون کے کیسز 2 درجن ممالک میں رپورٹ ہوچکے ہیں اور ان کے ذرائع واضح نہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی افریقہ اور بوٹسوانا نے کرونا کی اس نئی قسم کو شناخت کیا، ہم ابھی نہیں جانتے کہ اس کا ماخذ کہاں ہے، محض رپورٹنگ پر لوگوں کو سزا دینا غیر منصفانہ ہے۔

  • نائیجیریا میں بھی اومیکرون کے 3 کیسز رپورٹ

    نائیجیریا میں بھی اومیکرون کے 3 کیسز رپورٹ

    ابوجا: کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کا مختلف ممالک میں پھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، نائیجیریا میں بھی 3 کیسز سامنے آگئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق نائیجیریا میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے 3 کیسز سامنے آگئے، حکام کا کہنا ہے کہ اومیکرون جنوبی افریقہ سے آنے والے 3 مسافروں میں پایا گیا۔

    دوسری جانب جاپان میں بھی اومیکرون کا ایک اور کیس سامنے آگیا جس کے بعد نئے ویرینٹ سے متاثر کیسز کی تعداد 2 ہوگئی۔

    خیال رہے کہ جنوبی افریقہ سے شروع ہونے والی کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون اب تک متعدد ممالک میں پھیل چکی ہے جن میں آسٹریا، بیلجیئم، چیک ری پبلک، اٹلی، جاپان، اسرائیل، نیدر لینڈز، پرتگال اور سعودی عرب شامل ہیں۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اومیکرون نے انہیں حیران کر دیا ہے، اس میں 50 تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں، سب سے زیادہ خطرناک سمجھی جانے والی قسم ڈیلٹا میں صرف 2 تبدیلیاں پائی گئی تھیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ اومیکرون میں موجود مخصوص اسپائک پروٹین میں 30 جینیاتی تبدیلیاں دیکھی گئیں۔

  • سائنو ویک اپنی ویکسین میں اومیکرون کے خلاف تبدیلی کرنے کے لیے تیار

    سائنو ویک اپنی ویکسین میں اومیکرون کے خلاف تبدیلی کرنے کے لیے تیار

    چینی کمپنی کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین سائنو ویک کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے نمٹنے کے لیے اس ویکسین کو جلد اپ ڈیٹ کیا جاسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چینی کمپنی سائنو ویک نے دنیا بھر میں سب سے زیادہ کووڈ 19 ویکسین کی خوراکیں فراہم کی ہیں اور وہ کرونا کی نئی قسم اومیکرون کے لیے برق رفتاری سے ویکسین کے اپ ڈیٹ ورژن کو پیش کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

    کمپنی نے بتایا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ بڑے پیمانے پر ویکسین کا نیا ورژن تیار کرنے کے لیے پراعتماد ہے، مگر ایسا اسی وقت ہوگا جب ریگولیٹری منظوری حاصل ہوجائے گی اور ایسے شواہد سامنے آئیں گے جن سے ثابت ہو کہ ویکسین کو اپ ڈیٹ کرنا ضروری ہے۔

    کمپنی نے مزید بتایا کہ ٹیکنالوجی اور پروڈکشن اوریجنل وائرس والی ہی ہوگی جبکہ اس نئی قسم کو آئسولیٹ کرنے پر فوری بنیادوں پر ویکسین کو تیار کیا جاسکتا ہے، جس کی پروڈکشن کوئی مسئلہ نہیں۔

    مگر چینی کمپنی نے واضح کیا کہ متعلقہ تحقیق مکمل ہونے کی ضرورت ہوگی اور نئی ویکسینز کو ریگولیٹری ضروریات کے تحت منظوری کی ضرورت ہوگی، ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ اس نئی قسم کے لیے ایک بالکل نئی ویکسین کی تیاری اور پروڈکشن کی ضرورت ہے یا نہیں۔

    سائنو ویک نے بتایا کہ وہ تحقیقی رپورٹس کی مانیٹرنگ باریک بینی سے کر رہی ہے اور اومیکرون قسم سے متعلق نمونوں کو گلوبل پارٹنر نیٹ ورک کے ذریعے اکٹھا کررہی ہے تاکہ تعین کیا جاسکے کہ ایک نئی ویکسین کی ضرورت ہے یا نہیں۔

    کمپنی کے مطابق اگر ضرورت پڑی تو ہم برق رفتاری سے طلب پوری کرنے کے لیے نئی ویکسینز کی تیاری اور پیش کرنے کے قابل ہیں۔ سائنو ویک نے اس سے قبل گیما اور ڈیلٹا اقسام کے لیے بھی ویکسینز کو تیار کیا تھا مگر اوریجنل ویکسین کے ڈیزائن کو تبدیل نہیں کیا گیا جو ان اقسام کے خلاف مؤثر ثابت ہوئیں۔

    کووڈ ویکسینز تیار کرنے والی دیگر کمپنیوں کی جانب سے بھی اومیکرون کے خلاف ردعمل پر غور کیا جارہا ہے۔

    دوسری جانب فائزر اور بائیو این ٹیک نے اعلان کیا ہے کہ انہیں 2 ہفتے کے اندر معلوم ہوجائے گا کہ اس نئی قسم کے خلاف ویکسین کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں۔

    کمپنی نے بتایا کہ فائزر اور بائیو این ٹیک 6 ہفتوں کے اندر ایم آر این اے ویکسین کو اپ ڈیٹ اور 100 دنوں میں ابتدائی خوراکیں مارکیٹ میں فراہم کرسکتی ہیں، تاہم ایسا اسی وقت ہوگا جب یہ ثابت ہوجائے کہ اومیکرون موجودہ ویکسین کے اثرات سے بچنے والی قسم ہے۔

  • فائزر ویکسین کرونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف مؤثر ہوگی؟

    فائزر ویکسین کرونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف مؤثر ہوگی؟

    امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ ان کی تیار کردہ کووڈ 19 تجرباتی دوا کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے متاثر مریضوں میں مؤثر ثابت ہوگی۔

    فائزر کے سی ای او البرٹ بورلا نے ایک انٹرویو میں کہا کہ مجھے پورا اعتماد ہے کہ یہ دوا تمام میوٹیشنز بشمول اومیکرون کے خلاف کام کرے گی، مگر ہم بتدریج دیگر ادویات پر بھی کام کریں گے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ کبھی کوئی قسم دوا کے خلاف مزاحمت کرنے لگے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فائزر نے منہ کے ذریعے کھائی جانے والی اس دوا کو اس طرح ڈیزائن کیا ہے کہ وہ وائرس میں میوٹیشن کے باوجود مؤثر ثابت ہو۔

    سی ای او نے کہا کہ یہ دوا بذات خود وائرس پر حملہ نہیں کرتی بلکہ ایک ایسے انزائمے کو بلاک کرتی ہے جو وائرس کی نقول بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔

    فائزر کی جانب سے 17 نومبر کو امریکا میں اس تجرباتی دوا کے ہنگامی استعمال کی منظوری کی درخواست جمع کروائی گئی تھی جو معمولی سے معتدل شدت کے کیسز کے علاج کے لیے استعمال ہوگی۔

    فائزر کے مطابق ٹرائلز میں یہ دوا 774 افراد میں کووڈ سے اسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح میں 89 فیصد کمی تک مؤثر ثابت ہوئی تھی۔

    فائزر کے سی ای او کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب موڈرنا کے چیف ایگزیکٹو نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ موجودہ ویکسینز کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف ڈیلٹا کے مقابلے میں کم مؤثر ثابت ہوسکتی ہیں۔

    موڈرنا کے سی ای او اسٹیفن بینسل نے کہ کہ اگرچہ کرونا کی نئی قسم کے خلاف موجودہ ویکسینز کی افادیت کا ڈیٹا 2 ہفتوں تک سامنے آسکتا ہے، مگر اومیکرون کے مقابلے کے لیے موجودہ ویکسینز کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

  • کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کی علامات کیا ہیں؟

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کی علامات کیا ہیں؟

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون نے دنیا بھر کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے،ماہرین صحت کے مطابق اس کی علامات ڈیلٹا ویریئنٹ سے مختلف ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر نے، جنہوں نے حکومتی سائنسدانوں کو کرونا کی ایک نئی قسم کی موجودگی سے خبردار کیا تھا، کہا ہے کہ اس وائرس سے متاثر ہونے والے افراد میں بیماری کی علامات ڈیلٹا قسم سے بہت زیادہ مختلف ہیں۔

    ساؤتھ افریقن میڈیکل ایسوسی ایشن کی چیئروومن ڈاکٹر اینجلیک کوئیٹزی نے بتایا کہ اومیکرون سے متاثر افراد نے بہت زیادہ تھکاوٹ، سر اور جسم میں درد، کبھی کبھار گلے کی سوجن اور کھانسی کی علامات کو رپورٹ کیا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ڈیلٹا کے مقابلے میں کرونا کی اس نئی قسم سے متاثر افراد کی نبض کی رفتار بہت تیز ہوجاتی ہے جس کی وجہ خون میں آکسیجن کی سطح میں کمی اور سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کئی ہفتوں تک پریٹوریا میں ان کے پاس کووڈ مریضوں کی آمد نہ ہونے کے برابر تھی، مگر نومبر کے دوسرے عشرے میں اچانک مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا جن کی جانب سے مختلف علامات کو رپورٹ کیا گیا۔

    اس کو دیکھتے ہوئے انہوں نے حکومتی وزارتی ایڈوائزری کونسل کو آگاہ کیا اور لیبارٹریز نے چند دن میں نئی قسم کو شناخت کرلیا۔

    جنوبی افریقی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ میں نے انہیں بتایا کہ اس بار کووڈ کی علامات مختلف ہیں جو ڈیلٹا کی نہیں ہوسکتیں، بلکہ یہ علامات یا تو بیٹا سے ملتی جلتی ہیں یا یہ کوئی نئی قسم ہے، مجھے توقع ہے کہ اس نئی قسم کی بیماری کی شدت معمولی یا معتدل ہوگی، ابھی تک تو ہم اسے سنبھالنے کے لیے پراعتماد ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس نئی قسم کا تجزیہ کیا جارہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ابھی اس کے متعدی ہونے اور بیماری کی شدت کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

    عالمی ادارے نے دنیا بھر کی حکومتوں سے اومیکرون کے لیے بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ شروع کرنے کا بھی کہا ہے۔

    دوسری جانب جنوبی افریقی حکومت کو تجاویز دینے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بظاہر اومیکرون زیادہ متعدی ہے مگر اس سے متاثر زیادہ تر افراد میں کیسز کی شدت معمولی دریافت ہوئی ہے۔

    29 نومبر کو میڈیا بریفننگ کے دوران جنوبی افریقی ماہرین صحت نے بتایا کہ اسپتال میں داخل ہونے والے زیادہ تر افراد وہ ہیں جن کی ویکسی نیشن نہیں ہوئی اور ابتدائی شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ ان میں بیماری کی شدت ماضی جیسی ہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ موجودہ ویکسینز ممکنہ طور پر اس نئی قسم سے متاثر ہونے پر سنگین پیچیدگیوں سے ٹھوس تحفظ فراہم کرسکیں گی۔

    ماہرین نے بتایا کہ امکان ہے کہ اس ہفتے کے اختتام تک جنوبی افریقہ میں روزانہ کیسز کی تعداد 10 ہزار تک بڑھ جائے گی جو کہ گزشتہ ہفتے 3 ہزار کے قریب تھی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ کیسز کی تعداد میں اضافے سے اسپتالوں پر دباؤ بڑھ سکتا ہے مگر لوگوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

    ایک ماہر نے کہا کہ ابھی کیسز میں بیماری کی شدت معمولی ہے مگر ابھی اس قسم کے ابتدائی دن ہیں، جس کے دوران مریضوں میں خشک کھانسی، بخار، رات کو پسینے اور جسمانی تکلیف جیسی علامات کا سامنا ہورہا ہے۔

  • کرونا وائرس کی نئی قسم: تبدیل شدہ ویکسین پر کام شروع

    کرونا وائرس کی نئی قسم: تبدیل شدہ ویکسین پر کام شروع

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون نے دنیا بھر کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے، جرمن بائیو ٹیکنالوجی کمپنی بائیو این ٹیک نے اومیکرون سے نمٹنے کے لیے اپنی کووڈ ویکسین کے نئے ورژن پر کام شروع کردیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جرمن بائیو ٹیکنالوجی کمپنی بائیو این ٹیک نے کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے مقابلے کے لیے ایک نئی کووڈ 19 ویکسین کی تیاری شروع کردی ہے۔

    بائیو این ٹیک نے امریکی کمپنی فائزر کے ساتھ مل کر ایم آر این اے ٹیکنالوجی پر مبنی کووڈ 19 ویکسین تیار کی تھی، کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ اس کی جانب سے اومیکرون کے لیے ایک ویکسین کی تیاری شروع کردی گئی ہے تاکہ تیزی سے آگے بڑھنا ممکن ہوسکے۔

    دنیا بھر کے سائنسدان اور صحت عامہ کے حکام کی جانب سے اومیکرون پر نظر رکھی جارہی ہے جو سب سے پہلے افریقہ کے جنوبی خطے میں ابھری تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا کی اس نئی قسم میں بظاہر ایسی میوٹیشنز موجود ہیں جن سے اس کے زیادہ متعدی ہونے یا دیگر اقسام سے خطرناک ہونے کے اشارے ملتے ہیں۔

    بائیو این ٹیک کے ترجمان نے بتایا کہ ہم ماہرین کی تشویش کو سمجھتے ہیں اور فوری طور پر اومیکرون پر تحقیقی کام شروع کیا گیا جبکہ اس کو مدنظررکھ کر ایک ویکسین بھی تیار کی جارہی ہے جو نئی اقسام کے حوالے سے ہمارے طے کردہ طریقہ کار کا حصہ ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ ہمیں توقع ہے کہ کرونا کی اس نئی قسم کے خلاف موجودہ ویکسین کی افادیت کا ڈیٹا 2 ہفتوں کے دوران سامنے آجائے گا، اس ڈیٹا سے ہمیں اندازہ ہوگا کہ اومیکرون ویکسین کے اثرات سے بچنے والی قسم ہے جس کے لیے ایک اپ ڈیٹڈ ویکسین کی ضرورت ہے۔

    کمپنی نے مزید بتایا کہ اس کی جانب سے اپ ڈیٹڈ ویکسین کی تیاری کے ساتھ موجودہ شاٹ کی بھی آزمائش کی جارہی ہے تاکہ وقت ضائع نہ ہو۔

    اس سے قبل 26 نومبر کو بائیو این ٹیک نے کہا تھا کہ وہ اپنی کووڈ ویکسین کا نیا ورژن 100 دن کے اندر مارکیٹ میں فراہم کرسکتی ہے۔

    دوسری جانب موڈرنا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ضرورت پڑنے پر اومیکرون ویرینٹ سے مقابلے کے لیے 2022 کے اوائل میں اپنی کووڈ 19 ویکسین کے اپ ڈیٹ ورژن کو جاری کرسکتی ہے۔

    موڈرنا کے چیف میڈیکل آفیسر پال برٹن نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ہمیں موجودہ ویکسین سے ملنے والے تحفظ کے بارے میں آنے والے ہفتوں میں معمولم ہوجائے گا، اگر اس کے بعد ضرورت محسوس ہوئی تو ہم 2022 کے شروع میں نئی ویکسین تیار کرسکتے ہیں۔

    ابھی یہ واضح نہیں کہ موجودہ کووڈ ویکسینز اس نئی قسم کے خلاف کتنی مؤثر ہیں، موڈرنا کے مطابق وہ اپنی موجودہ ویکسین کی آزمائش اس نئی قسم کے خلاف کررہی ہے۔

  • بلوچستان میں گزشتہ روز کرونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا

    بلوچستان میں گزشتہ روز کرونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں گزشتہ 24 گھنٹے میں کرونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کرونا کیسز کی صفر شرح پر اظہار اطمینان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت بلوچستان کا کہنا ہے کہ صوبے میں گزشتہ 24 گھنٹے میں کرونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، صوبے میں کرونا وائرس کے 294 ٹیسٹ کیے گئے جو تمام منفی نکلے۔

    وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کرونا کیسز کی صفر شرح پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام ایس او پیز کا خیال رکھتے ہوئے احتیاط جاری رکھیں۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں کرونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد 32 ہزار 471 ہے۔

    یاد رہے کہ ملک بھر میں بھی کرونا کیسز کی مثبت شرح کم ترین سطح پر برقرار ہے، گزشتہ 24 گھنٹے میں کرونا وائرس سے 176 کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 12 لاکھ 84 ہزار 365 ہوگئی۔

    گزشتہ 24 گھنٹے میں کرونا وائرس کے مزید 9 مریض جاں بحق ہوئے، ملک میں کووڈ 19 سے مجموعی اموات کی تعداد 28 ہزار 718 ہوگئی۔

  • مراکش نے تمام براہ راست پروازیں 2 ہفتے کے لیے معطل کردیں

    مراکش نے تمام براہ راست پروازیں 2 ہفتے کے لیے معطل کردیں

    مراکش نے جنوبی افریقہ اور دیگر علاقائی ممالک سے آنے والے مسافروں کے لیے مراکش کی بری، بحری اور فضائی سرحدیں بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق مراکش میں حکام نے پیر 29 نومبر سے تمام براہ راست پروازیں 2 ہفتے کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    مراکشی حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جنوبی افریقہ اور دیگر علاقائی ممالک سے آنے والے مسافروں کے لیے مراکش کی بری، بحری اور فضائی سرحدیں بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    مراکش کی وزارتی کمیٹی نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ او میکرون کے تیزی سے پھیلنے سے بچاؤ کے لیے کیا گیا ہے، نیا وائرس افریقی اور یورپی ممالک میں تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔

    یاد رہے کہ مراکش سے قبل سعودی عرب سمیت متعدد عرب اور یورپی ممالک بھی پروازویں معطل کرچکے ہیں۔

    اس سے قبل بحرین، متحدہ عرب امارات، عمان اور مصر دیگر کئی ممالک کی طرح کرونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 7 افریقی ممالک سے آنے والے مسافروں پر عارضی پابندی عائد کرچکے ہیں۔

    یورپی یونین، برطانیہ اور بھارت نے بھی کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد سخت سرحدی کنٹرول کا اعلان کیا ہے۔

    برطانیہ نے جنوبی افریقہ اور پڑوسی ممالک سے پروازوں پر پابندی لگا دی ہے اور وہاں سے واپس آنے والے برطانوی مسافروں کو قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔

    کرونا کی نئی قسم اومیکرون کا سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں انکشاف ہوا اور اس کے بعد یہ وائرس بیلجیئم، بوٹسوانا، اسرائیل اور ہانگ کانگ میں بھی پایا گیا ہے۔

  • کرونا وبا: بحران کے بعد سعودی عرب کی اقتصادی حالت میں بہتری

    کرونا وبا: بحران کے بعد سعودی عرب کی اقتصادی حالت میں بہتری

    ریاض: کرونا وائرس نے دنیا بھر کی معیشتوں کو نقصان پہنچایا تاہم کچھ معیشتیں اس بحران میں بھی مستحکم رہیں اور ان کی اقتصادی حالت میں بہتری آئی، سعودی عرب بھی انہی میں سے ایک ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے بلومبرگ کے مطابق سعودی عرب کرونا وائرس کے بحران سے اقتصادی اور سیاسی اعتبار سے زیادہ طاقتور ہو کر عالمی سطح پر ابھر کر سامنے آیا ہے، تیل کے نرخوں میں بہتری نے سعودی عرب کو زیادہ خوشحال اور سیاسی اعتبار سے زیادہ طاقتور بنایا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ سعودی عرب سال 2020 کے اوائل میں کرونا بحران سے متاثر ہوا، اگرچہ وبا نے تیل کے نرخوں پر منفی اثر ڈالا تھا، تاہم گزشتہ دنوں تیل مہنگا ہونے اور سعودی تیل کی پیداوار بڑھ جانے کے باعث مملکت کی اقتصادی حیثیت بحال ہوگئی۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اگر تیل کے موجودہ نرخ برقرار رہے یعنی 80 ڈالر فی بیرل، اور سعودی عرب کی یومیہ تیل پیداوار 10 ملین بیرل جاری رہی تو اس صورت میں 2022 کے دوران مملکت کو پیٹرول سے ہونے والی مجموعی آمدنی 3 سو ارب ڈالر سے زیادہ ہوگی۔

    رپورٹ میں توجہ دلائی گئی ہے کہ مذکورہ آمدنی کی بدولت سعودی عرب حالیہ برسوں کے دوران بہت اچھی پوزیشن میں آجائے گا، تیل کی اوسط پیداوار 10.7 ملین بیرل 2022 میں ہوگی، یہ اب تک مملکت کی سالانہ اوسط تیل پیداوار میں سب سے زیادہ ہوگی۔

    بلومبرگ کا کہنا ہے کہ مغربی اور عرب دنیا کے موجودہ اور سابق عہدیدار، سفارتکار، مشیران، بینکار اور تیل کے ایگزیکٹیو ذمہ داران کا کہنا ہے کہ ریاض کرونا بحران سے سیاسی اور اقتصادی اعتبار سے زیادہ طاقتور ہو کر نکلا ہے۔

    توانائی کے سابق ذمہ داران کا کہنا ہے کہ سعودی عرب تیل کی بڑھتی ہوئی طلب کے باعث زیادہ طاقتور پوزیشن میں ہے، دنیا کو مستقبل قریب میں سعودی پیٹرول کی زیادہ ضرورت پڑے گی۔

  • کرونا وائرس: ملک بھر میں 400 سے زائد نئے کیسز رپورٹ

    کرونا وائرس: ملک بھر میں 400 سے زائد نئے کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: ملک بھر میں کرونا وائرس کے 400 سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 7 مزید اموات ہوئیں، ملک میں مکمل ویکسی نیٹڈ افراد کی تعداد لگ بھگ 5 کروڑ ہوچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 7 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 28 ہزار 704 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 411 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 12 لاکھ 83 ہزار 886 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 12 لاکھ 41 ہزار 589 ہوگئی۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 44 ہزار 598 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 2 کروڑ 18 لاکھ 76 ہزار 689 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 0.92 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 935 مریض تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 7 کروڑ 99 لاکھ 3 ہزار 178 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 4 کروڑ 98 لاکھ 44 ہزار 419 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔