Tag: کرونا

  • کرونا وائرس: یومیہ کیسز کی تعداد کم ترین سطح پر پہنچ گئی

    کرونا وائرس: یومیہ کیسز کی تعداد کم ترین سطح پر پہنچ گئی

    اسلام آباد: ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی یومیہ تعداد کم ترین سطح پر جا پہنچی، گزشتہ روز 231 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 11 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 28 ہزار 595 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 231 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 12 لاکھ 79 ہزار 373 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 12 لاکھ 27 ہزار 228 ہوگئی۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 33 ہزار 862 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 2 کروڑ 13 لاکھ 52 ہزار 792 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 0.68 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 11 سو 19 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 7 کروڑ 73 لاکھ 43 ہزار 569 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 4 کروڑ 72 لاکھ 31 ہزار 914 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • معمر افراد کووڈ 19 کے زیادہ خطرے کا شکار کیوں ہوتے ہیں؟

    معمر افراد کووڈ 19 کے زیادہ خطرے کا شکار کیوں ہوتے ہیں؟

    کرونا وائرس کی وبا کے آغاز کے بعد سے معمر افراد کو اس بیماری سے شدید خطرہ رہا ہے، اب ماہرین نے اس کی ممکنہ وجہ دریافت کرلیا ہے۔

    امریکا کی براؤن یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں ان خلیاتی اور مالیکیولر سرگرمیوں کی وضاحت کی گئی جن کے باعث معمر افراد میں کووڈ 19 لاحق ہونے اور اس سے سنگین طور پر بیمار ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ایک پروٹین کی سطح میں عمر بڑھنے اور دائمی امراض میں مبتلا ہونے پر اضافہ ہوتا ہے، اس پروٹین کی سطح جتنی زیادہ ہوتی ہے ان میں کووڈ سے متاثر ہونے اور سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ اتنا زیادہ ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے نہ صرف کرونا وائرس کے پیچیدہ میکنزمز کے جواب ملے ہیں بلکہ اس سے وائرل انفیکشن کو کنٹرول کرنے کے لیے علاج کی تشکیل میں مدد بھی مل سکے گی۔

    تحقیقی ٹیم کی جانب سے انزائمے اور انزائم جیسے مالیکیولز اور اس جیسے پروٹینز پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ ٹیم کی جانب سے کہا گیا کہ ہم کافی عرصے سے اس جین فیملی پر تحقیق کر رہے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ یہ متعدد حیاتیاتی اثرات مرتب کرتا ہے، یہ صحت اور امراض کے حوالے سے انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس پروٹین کی سطح انفیکشن کے دوران بڑھ جاتی ہے بالخصوص ایسے امراض کے دوران جو ورم اور ٹشوز میں تبدیلیاں لاتے ہیں، یہ سب کووڈ 19 کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔

    تحقیق کے مطابق بڑھاپے میں بھی قدرتی طور پر اس پروٹین کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جس کے باعث ان میں کووڈ کی شدت زیادہ ہونے کا امکان بڑھتا ہے۔ ماہرین نے دریافت کیا کہ یہ پروٹین ایس 2 ریسیپٹر کو بھی متحرک کرتا ہے جس کو کرونا وائرس خلیوں کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

    اس دریافت کے بعد ماہرین نے ایک مونوکلونل اینٹی باڈی ایف آر جی کو تیار کیا جو مخصوص حصے میں اس پروٹین کو ہدف بناتی۔ ماہرین کے مطابق یہ اینٹی باڈی اور ایک مالیکیول ایس 2 ریسیپٹر کو بلاک کرنے میں مؤثر ثابت ہوئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس طرح وائرس میزبان کے نظام میں داخل نہیں ہو پاتا جس کے نتیجے میں بیماری کی شدت کم ہوجاتی ہے۔ اب یہ تحقیقی ٹیم یہ دیکھ رہی ہے کہ کس طرح اینٹی باڈیز اور مالیکیولز کرونا وائرس کی مختلف اقسام پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔

  • 6 ماہ کے بچوں کے لیے کون سی کووڈ ویکسین محفوظ ہے؟

    6 ماہ کے بچوں کے لیے کون سی کووڈ ویکسین محفوظ ہے؟

    چینی کمپنی سائنو ویک کی تیار کردہ کووڈ ویکسین 6 ماہ اور اس سے زائد عمر کے بچوں کے لیے بھی مؤثر اور محفوظ قرار دے دی گئی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چینی کمپنی سائنو ویک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین 6 ماہ یا اس سے زائد عمر کے بچوں کے لیے محفوظ قرار دے دی گئی۔

    کمپنی کے حکام نے بتایا کہ سائنو ویک کی جانب سے اکتوبر میں 3 سے 17 سال کی عمر کے بچوں پر ویکسین کی آزمائش کے ٹرائلز کے ابتدائی 2 مراحل کے نتائج ہانگ کانگ حکومت کے پاس جمع کروائے گئے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹرائلز میں بچوں کے مدافعتی ردعمل اور ویکسین محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    چین میں 12 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کی ویکسی نیشن کو بھی ویکسین کے محفوظ ہونے کے ڈیٹا میں شامل کیا گیا تھا۔ سائنو ویک کے میڈیکل افیئرز ڈائریکٹر ڈاکٹر گاؤ یونگ جون نے بتایا کہ اب تک ہم نے بچوں میں کسی قسم کے مضر اثرات دریافت نہیں کیے جو ایک اچھی بات ہے۔

    سائنو ویک کی جانب سے اکتوبر میں ہانگ کانگ حکومت سے درخواست کی گئی تھی کہ ویکسی نیشن کے لیے بچوں کی عمر کی حد کم کی جائے جو ابھی 3 سال سے شروع ہوتی ہے۔

    ڈاکٹر گاؤ یونگ نے بتایا کہ ٹرائلز کے تیسرے مرحلے کے ابتدائی نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ویکسین بچوں کے لیے بہت زیادہ محفوظ ہے اور اس سے کسی قسم کے سنگین اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

    تیسرے مرحلے کے ٹرائل کا آغاز ستمبر 2021 میں جنوبی افریقہ، چلی، فلپائن اور ملائیشیا میں ہوا تھا اور اس میں 6 ماہ سے 17 سال کی عمر کے 14 ہزار بچوں کو شامل کیا جائے گا۔

    ان میں ویکسین کی 2 خوراکوں کی افادیت، مدافعتی ردعمل اور محفوظ ہونے کو جانچا جارہا ہے۔ اب تک 2 ہزار 140 بچوں کی خدمات حاصل کی جاچکی ہیں اور 684 میں ویکسین کے محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    18.6 فیصد میں ویکسین سے جڑے مضر اثرات دریافت ہوئے جن میں سردرد اور انجیکشن کے مقام پر تکلیف نمایاں ہیں۔ یہ شرح ٹرائلز کے ابتدائی 2 مراحل کی 26.6 فیصد سے کم ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ویکسین کی افادیت کے ڈیٹا کے تجزیے کے لیے مزید وقت درکار ہے اور عبوری رپورٹ آئندہ سال دستیاب ہوگی۔

  • کرونا وائرس کی نئی اقسام زیادہ متعدی کیوں ہیں؟

    کرونا وائرس کی نئی اقسام زیادہ متعدی کیوں ہیں؟

    کرونا وائرس کی نئی اقسام ڈیلٹا اور ایلفا اصل قسم سے زیادہ متعدی تصور کی جاتی ہیں، اور اب ماہرین نے اس کی وجہ دریافت کرلی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک تحقیق میں ایسی میوٹیشن کی نشاندہی کی گئی ہے جس سے وضاحت ہوتی ہے کہ کرونا وائرس کی ایلفا قسم دیگر اقسام سے بہت زیادہ متعدی کیوں ہے۔

    کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ماہرین نے تحقیق میں دریافت کیا کہ ایک غیر واضح میوٹیشن نے وائرس کے ساختی جسم کو اس طرح تبدیل کیا جس کے نتیجے میں وہ زیادہ متعدی ہوگئی۔

    آر 20 ایم نامی میوٹیشن ڈیلٹا کو منفرد بناتی ہے جس کے نتیجے میں وائرس اپنے میزبان خلیات میں اپنے جینیاتی کوڈ کو وائرس کی پرانی اقسام کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ انجیکٹ کرتا ہے۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے اوریجنل وائرس کا ایک فرضی ورژن تیار کیا جس میں آر 203 ایم میوٹیشن کا اضافہ کیا گیا، اس کے بعد مشاہدہ کیا گیا کہ کس طرح تدوین شدہ قسم لیبارٹری میں پھیپھڑوں کے خلیات پر اثرات مرتب کرتا ہے اور اس کا موازنہ اوریجنل وائرس سے کیا گیا۔

    تحقیقی ٹیم یہ دریافت کرکے حیران رہ گئی کہ آر 203 ایم پرانی اقسام کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ ایم آر این اے خلیات میں پھیلا دیتی ہے۔

    اس دریافت کی تصدیق کے لیے انہوں نے حقیقی کرونا وائرس میں آر 203 ایم کا اضافہ کیا جس کے نتیجے میں وہ اوریجنل وائرس سے 51 گنا زیادہ متعدی ہوگیا۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ان شبہات کی تصدیق ہوتی ہے کہ کرونا کی قسم ڈیلٹا میں اسپائیک پروٹینز سے ہٹ کر بھی بہت کچھ ہے۔ آر 203 ایم سے کووڈ کی وہ پروٹین کوٹنگ بدل گئی جو اس کے جینوم کے ارگرد ہوتی ہے، اس کو این پروٹین بھی کہا جاتا ہے۔

    یہ پروٹین جسم میں داخل ہونے کے بعد وائرس کے استحکام اور اخراج میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    اس تحقیق میں کرونا کی دیگر اقسام میں بھی این پروٹینز کی تبدیلیوں کو دیکھا گیا اور دریافت ہوا کہ وہ بھی خلیات کو متاثر کرنے میں اوریجنل وائرس سے زیادہ بہتر کام کرتی ہیں۔

  • سوئی سے خوفزدہ افراد کے لیے منفرد روبوٹ تیار

    سوئی سے خوفزدہ افراد کے لیے منفرد روبوٹ تیار

    ماہرین نے ایسا روبوٹ تیار کرلیا جو بغیر سوئی کے ویکسین لگا سکے گا، سوئی سے خوفزدہ افراد کے لیے یہ روبوٹ نہایت مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق اس روبوٹ کا نام کوبی رکھا گیا ہے جسے یونیورسٹی آف واٹرلو کے سائنسدانوں نے تیار کیا ہے، اسے کووڈ 19 کے تناظر میں بنایا گیا ہے کیونکہ ویکسین لگوانے کا عمل جاری ہے اور مزید کچھ عرصے جاری رہے گا۔ کوبی روبوٹ اسے آسان بنادیتا ہے اور بہت تیزی سے لوگوں کو ویکسین لگاتا ہے۔

    یونیورسٹی میں واقع اسٹارٹ اپ ’کوبایونکس‘ نے اسے بنایا ہے جسے کئی افراد پرکامیابی سے آزمایا گیا ہے۔

    اس کا اصول بہت سادہ ہے، پہلے سے رجسٹرشدہ افراد کسی ایسے شفا خانے جاتے ہیں جہاں یہ روبوٹ موجود ہوتا ہے۔ ویکسین لگوانے کے لیے روبوٹ کیمرے کے تھری ڈی سینسر مریض کی شناختی علامت کو پڑھتے ہیں۔

    اس تصدیق کے بعد روبوٹ بازو اندر بھری ویکسین سے ایک خوراک کھینچتا ہے، پھر وہ مریض کے بازو کو دیکھ کر تھری ڈی نقشہ بناتے ہیں۔

    اس دوران مصنوعی ذہانت ( اے آئی) والا سافٹ ویئر ویکسین لگانے کی مناسب ترین جگہ کی شناخت کرتا ہے۔ اس کے بعد روبوٹ بازو انسانی جلد سے مس ہوتا ہے اور بال سے بھی باریک سوراخ کے ذریعے ویکسین کو ایک پریشر سے اندر داخل کردیتا ہے۔

    اس عمل کی مزید تفصیلات بیان نہیں کی گئی ہیں۔

    کوبایونکس کمپنی کے شریک سربراہ ٹِم لیسویل نے کہا ہے کہ اگلے 2 برس میں ویکسین روبوٹ مارکیٹ میں عام دستیاب ہوگا، یہ روبوٹ بہت تیزی سے انسانوں کی بڑی تعداد کو ویکسین لگا سکے گا۔

    دوسری جانب دور افتادہ علاقوں میں اپنی خدمات انجام دے سکے گا جہاں مناسب طبی عملے کا شدید فقدان ہوتا ہے۔

  • بچوں کے لیے کرونا ویکسی نیشن لازمی قرار دینے والا واحد ملک

    بچوں کے لیے کرونا ویکسی نیشن لازمی قرار دینے والا واحد ملک

    وسطی امریکی ملک کوسٹا ریکا وہ پہلا ملک بن گیا ہے جس نے بچوں کے لیے کووڈ ویکسی نیشن لازمی قرار دے دی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کوسٹا ریکا کی حکومت نے امریکی کمپنی فائزر کے ساتھ بچوں کو ویکسین لگانے کا معاہدہ کرلیا، جس کے تحت 5 سال سے زائد عمر کے بچوں کو لازمی ویکسین لگائی جائے گی۔

    کوسٹا ریکا حکام کے مطابق مارچ 2022 سے کرونا وائرس کی ویکسین کو لازمی ویکسی نیشن کی فہرست میں شامل کرلیا جائے گا۔

    ملک میں پہلے ہی بچوں کو متعدد موذی امراض سے تحفظ کی ویکسین لگائی جا رہی ہیں اب بچوں کو کرونا سے تحفظ کی فائزر ویکسین بھی دی جائے گی۔

    معاہدے کے تحت کوسٹا ریکا کی حکومت 15 لاکھ ڈوز 5 سال سے زائد عمر بچوں کے لیے خریدے گی جبکہ باقی 20 لاکھ ڈوز بالغ افراد کو لگانے کے لیے خریدے جائیں گے۔

    حکومت کے مطابق اس وقت تک کوسٹا ریکا میں مجموعی طور پر 70 فیصد آبادی کو ایک ڈوز لگ چکی ہے جب کہ 55 فیصد لوگ مکمل طور پر ویکسی نیشن کروا چکے ہیں۔

    کوسٹا ریکا کی حکومت نے ویکسین کو بچوں کے لیے ایک ایسے وقت میں لازمی قرار دیا ہے جبکہ حال ہی میں امریکی حکومت نے 5 سال سے زائد عمر کے بچوں کو فائزر ویکسین لگانے کی اجازت دی تھی۔

    کوسٹا ریکا کے علاوہ دنیا کے کسی بھی ملک نے تاحال بچوں کے لیے کرونا کی ویکسین کو لازمی قرار نہیں دیا، البتہ وبا سے تحفظ کے لیے ویکسی نیشن کو ضروری قرار دے رکھا ہے۔

     

  • کرونا وائرس: 24 گھنٹوں کے دوران 20 مریض جاں بحق

    کرونا وائرس: 24 گھنٹوں کے دوران 20 مریض جاں بحق

    اسلام آباد: ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی یومیہ تعداد 471 تک جا پہنچی، 24 گھنٹے میں مزید 20 مریض جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 20 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 28 ہزار 538 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 471 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 12 لاکھ 76 ہزار 711 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 12 لاکھ 25 ہزار 363 ہوگئی۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 43 ہزار 348 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 2 کروڑ 11 لاکھ 1 ہزار 314 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 1.08 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 12 سو 33 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 7 کروڑ 39 لاکھ 79 ہزار 36 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 4 کروڑ 38 لاکھ 49 ہزار 554 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • کرونا وائرس سے موت کا خطرہ بڑھانے والا جین دریافت

    کرونا وائرس سے موت کا خطرہ بڑھانے والا جین دریافت

    برطانوی ماہرین نے کووڈ 19 کے مریضوں میں موت کا خطرہ بڑھانے والا جین دریافت کیا ہے، یہ جین 60 سال سے کم عمر کووڈ مریضوں میں موت کا خطرہ دگنا بڑھا دیتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق طبی ماہرین نے انسانی جسم کے اندر ایک ایسے جین کو دریافت کیا ہے جو ممکنہ طور پر کووڈ 19 کے مریضوں کی موت اور پھیپھڑوں کے افعال فیل ہونے کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق کے نتائج سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ کیوں کچھ افراد میں دیگر کے مقابلے میں اس بیماری کی شدت زیادہ ہوتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ جین کا یہ ورژن کروموسوم کے خطے میں ہوتا ہے جو 60 سال سے کم عمر کووڈ مریضوں میں موت کا خطرہ دگنا بڑھا دیتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق یہ مخصوص جین ایل زی ٹی ایف ایل 1 دیگر جینز کی سرگرمیوں کو ریگولیٹ کرنے کا کام کرتا ہے اور وائرسز کے خلاف پھیپھڑوں کے خلیات کے ردعمل کے عمل کا بھی حصہ ہوتا ہے۔

    جین کی یہ قسم سانس کی نالی اور پھیپھڑوں کے خلیات میں وائرس کو جکڑنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ جین مدافعتی نظام پر اثرات مرتب نہیں کرتا جو بیماریوں سے لڑنے کے لیے اینٹی باڈیز بنانے کا کام کرتا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ جن افراد میں جین کی یہ قسم ہوتی ہے ان میں ویکسینز کا ردعمل معمول کا ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ بیماری کے خلاف پھیپھڑوں کا ردعمل انتہائی اہمیت رکھتا ہے، یہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ اس وقت زیادہ تر طریقہ علاج میں وائرس کے خلاف مدافعتی نظام کے ردعمل بدلنے میں توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔

    کیمبرج یونیورسٹی کے ڈاکٹر راغب علی کا کہنا ہے کہ اگرچہ کووڈ 19 کا خطرہ بڑھانے والے متعدد عناصر ہیں مگر جن افراد میں جین کی یہ قسم ہوتی ہے ان میں بیماری سے موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    ایک اور طبی ماہر ڈاکٹر سائمن بیڈی نے بتایا کہ اگرچہ تحقیق میں اس جین کے ممکنہ کردار کے حوالے سے مناسب شواہد دیے گئے ہیں مگر اس دریافت کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

  • کرونا وائرس: 24 گھنٹوں کے دوران 11 مریض جاں بحق

    کرونا وائرس: 24 گھنٹوں کے دوران 11 مریض جاں بحق

    اسلام آباد: ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی یومیہ تعداد 500 تک جا پہنچی، 24 گھنٹے میں مزید 11 مریض جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 11 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 28 ہزار 518 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 567 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 12 لاکھ 76 ہزار 240 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 12 لاکھ 24 ہزار 870 ہوگئی۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 46 ہزار 918 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 2 کروڑ 10 لاکھ 57 ہزار 966 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 1.2 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 12 سو 36 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 7 کروڑ 39 لاکھ 79 ہزار 36 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 4 کروڑ 38 لاکھ 49 ہزار 554 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • ابو ظہبی کووڈ 19 کے مریضوں کو انفیکشن سے بچانے والی دوا خریدے گا

    ابو ظہبی کووڈ 19 کے مریضوں کو انفیکشن سے بچانے والی دوا خریدے گا

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت نے ابو ظہبی ایسٹرا زینیکا کمپنی کی دوائی اے زیڈ ڈی 7442 خریدنے کا اعلان کیا ہے، یہ دوائی کووڈ 19 کے ایسے مریضوں کو انفیکشن سے محفوظ رکھنے کے لیے پر تیار کی گئی ہے جنہیں کسی طبی وجہ سے ویکسین نہیں لگائی جاسکی۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق اماراتی دارالحکومت ابوظہبی نے ایسٹرا زینیکا کمپنی کی دوائی اے زیڈ ڈی 7442 خریدنے کا اعلان کیا ہے، یہ خریداری ضروری میڈیکل آلات فراہم کرنے والے متحدہ عرب امارات کے گروپ پرچیزنگ ادارے رافد کے تعاون سے کی جائے گی۔

    یہ دوائی کووڈ 19 کے انتہائی خطرے کے حامل ایسے مریضوں کو انفیکشن سے محفوظ رکھنے کے لیے خصوصی طور پر تیار کی گئی ہے جنہیں کسی طبی وجہ سے ویکسین نہیں لگائی جاسکی۔

    ابو ظہبی نے اے زیڈ ڈی 7442 کے حصول کے لیے رافد کے ذریعے ایک ہموار سپلائی چین قائم کی ہے جو رافد ڈسٹری بیوشن سنٹر کے ذریعے اس دوائی کی خریداری، ذخیرہ کرنے اور تقسیم کرنے میں سہولت کار کا کردار ادا کرے گا۔

    ابو ظہبی محکمہ صحت کے انڈر سیکریٹری ڈاکٹر جمال محمد الکعبی کا کہنا ہے کہ انسانی جانوں کے کووڈ 19 سے تحفظ کے لیے متحدہ عرب امارات نے بے مثال کوششوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ استعمال کے لیے منظور کیے جانے پر یہ دوا قوت مدافع سے محروم مریضوں کی مدد کرے گی جو طبی وجوہات اور محدود خود کار قوت مدافعت کی وجہ سے ویکسین حاصل نہیں کر سکے۔