Tag: کرونا

  • ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 3 فیصد ہوگئی

    ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 3 فیصد ہوگئی

    اسلام آباد: ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 3.98 فیصد ہوگئی، گزشتہ 24 گھنٹے میں 1 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 42 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 27 ہزار 566 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 1 ہزار 780 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 12 لاکھ 38 ہزار 668 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 11 لاکھ 60 ہزار 412 ہوگئی۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 44 ہزار 712 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 91 لاکھ 91 ہزار 787 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 3.98 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 4 ہزار 199 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 5 کروڑ 62 لاکھ 29 ہزار 457 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 2 کروڑ 54 لاکھ 93 ہزار 964 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • کرونا وائرس ایک سال کے اندر ختم ہوجائے گا: دعوے میں کتنی سچائی؟

    کرونا وائرس ایک سال کے اندر ختم ہوجائے گا: دعوے میں کتنی سچائی؟

    بائیو ٹیکنالوجی کمپنی موڈرنا کے سربراہ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس ایک سال کے اندر ختم ہوجائے گا، وائرس آہستہ آہستہ فلو جیسی صورتحال اختیار کر جائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق بائیو ٹیکنالوجی کمپنی موڈرنا کے سی ای او اسٹیفن بینسل نے سوئس اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ کرونا وائرس ایک سال کے اندر ختم ہو سکتا ہے اور ویکسین کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ زیادہ عالمی رسد فراہم کی جا سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پچھلے 6 ماہ کے دوران اس شعبے میں پیداواری صلاحیت میں توسیع کو دیکھتے ہوئے مناسب مقدار اگلے سال کے وسط تک دستیاب ہو جائے گی تاکہ دنیا کی پوری آبادی کو ویکسین دی جا سکے، یہ بھی ممکن ہے کہ بوسٹر خوراکیں مطلوبہ مقدار میں دستیاب ہوں۔

    اسٹیفن بینسل نے مزید کہا کہ جلد ہی بچوں کے لیے بھی ویکسی نیشن دستیاب ہوگی۔ جو لوگ ویکسین نہیں لیں گے وہ قدرتی طور پر قوت مدافعت حاصل کریں گے کیونکہ ڈیلٹا لہر انتہائی متعدی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس طرح ہم بالآخر اپنے آپ کو فلو جیسی صورتحال میں پائیں گے۔ ویکسی نیشن کروانے سے آپ موسم سرما اچھا گزار سکتے ہیں اور اگر آپ ویکسی نیشن نہیں کرواتے تو آپ کو بیمار ہونے کا خطرہ رہے گا جبکہ اسپتال میں بھی داخل ہونا پڑ سکتا ہے۔

    اس سوال پر کہ کیا اگلے سال کے دوسرے نصف حصے میں زندگی معمول پر آجائے گی؟ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک سال کے اندر ختم ہو جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ حکومتیں ان لوگوں کے لیے بوسٹر ڈوز پر رضا مند ہوں گی جنہیں پہلے ہی ویکسین دی گئی تھی کیونکہ جن مریضوں کو پچھلے موسم میں ویکسین لگائی گئی تھی انہیں بلا شبہ اب بوسٹر کی ضرورت ہوگی۔

  • ویکسی نیشن میں مدد کے بجائے الزام لگا کر پاکستان کو نقصان پہنچایا جارہا ہے: یاسمین راشد

    ویکسی نیشن میں مدد کے بجائے الزام لگا کر پاکستان کو نقصان پہنچایا جارہا ہے: یاسمین راشد

    لاہور: صوبہ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ لوگ ویکسی نیشن میں مدد کے بجائے جھوٹے الزام لگا کر پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں، غفلت سامنے آنے پر ذمے داران کے خلاف ایکشن لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ویکسین لگانے کی ذمے داری اسپتال کے سربراہ کی ہوتی ہے۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ویکسین کی جعلی انٹری کے معاملے پر صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ غفلت سامنے آنے پر ذمے داران کے خلاف ایکشن لیا گیا ہے اور انہیں معطل کر دیا گیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اسپتال میں نوید نامی ایک شخص نے ویکسین اندراج کرنے والے کو فون کر کے کہا کہ میرے والد کی انٹری نہیں ہوئی، ویکسین کا اندراج کرنے والے نے کہا کہ نوید کے ان پر کافی احسانات تھے، نوید نے شناختی کارڈ نمبر بتا کر اندراج کروا دیا۔

    یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ لوگ ویکسی نیشن میں مدد کے بجائے جھوٹے الزام لگا کر پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں، میرے لیے یہ بہت تشویش کی بات ہے کہ ایسا کام ہوگیا۔

    یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے شناختی کارڈ پر کووڈ ویکسی نیشن کا جعلی کارڈ جاری کرنے کا انکشاف ہوا تھا جس کے بعد کوٹ خواجہ سعید اسپتال کے ایم ایس اور سینیئر میڈیکل افسر کو معطل کردیا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق نوید نامی شخص نے مقامی اسپتال میں جان پہچان اور ذاتی تعلقات کو استعمال کر کے کرونا ویکسین کا اندراج کروایا اور والد کا نام نواز شریف کے شناختی کارڈ پر درج کروایا۔

  • کراچی میں کووڈ ویکسین نہ لگوانے والے 2 افراد گرفتار

    کراچی میں کووڈ ویکسین نہ لگوانے والے 2 افراد گرفتار

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کووڈ ویکسین نہ لگوانے والے 2 افراد کو گرفتار کر کے وبائی امراض ایکٹ 2014 کے تحت مقدمی درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کرونا ویکسین نہ لگوانے والوں کے خلاف پولیس کارروائیوں کا آغاز ہوگیا، سہراب گوٹھ پولیس نے ویکسین نہ لگانے والے 2 افراد کو گرفتار کرلیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف سہراب گوٹھ تھانے میں سرکاری مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، مقدمے میں سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کی دفعات شامل ہے جبکہ مقدمہ وبائی امراض ایکٹ 2014 کے تحت درج کیا گیا ہے۔

    درج مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ دونوں گرفتار افراد کو سہراب گوٹھ کے علاقے میں روکا گیا، ویکسین کارڈ مانگنے پر علم ہوا کہ دونوں نے ویکسین نہیں لگوائی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ حکومت نے کرونا ویکسین نہ لگوانے والوں پر مختلف پابندیاں عائد کرنے اور انہیں گرفتار کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

    گزشتہ روز بھی سکھر میں کرونا ویکسین نہ لگوانے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی تھی جس کے دوران مختلف مقامات سے 20 شہریوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

  • جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی ایک خوراک ناکافی؟

    جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی ایک خوراک ناکافی؟

    امریکا میں اس وقت جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی صرف ایک خوراک استعمال کرنے کی منظوری دی گئی ہے اور حال ہی میں کمپنی نے ایک تحقیق میں بتایا کہ ان کی ویکسین کی 2 خوراکیں غیر معمولی حد تک مؤثر ہوسکتی ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جانسن اینڈ جانسن نے اعلان کیا ہے کہ اس کی کووڈ 19 ویکسین بیماری کی معتدل سے سنگین شدت سے بچاؤ کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہے۔

    بیان کے مطابق امریکا میں تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسین کی دوسری خوراک سے کووڈ 19 کی معتدل سے زیادہ شدت کے حوالے سے 94 فیصد سے تحفظ ملا، اسی طرح عالمی سطح پر اضافی خوراک سے ملنے والے تحفظ کی شرح 74 فیصد تھی۔

    کمپنی کے مطابق دوسری خوراک کے استعمال کے 14 دن بعد لوگوں کو کووڈ 19 کی سنگین شدت کے خلاف 100 فیصد تحفظ ملا۔

    بیان میں مزید بتایا گیا کہ ویکسین کی دوسری خوراک ٹرائل میں شامل رضا کاروں کو پہلی خوراک کے 2 ماہ بعد دی گئی تھی۔

    ویکسین کی افادیت کے یہ اعداد و شمار 30 ہزار افراد پر ہونے والی ایک تحقیق کے ڈیٹا سے حاصل ہوئے جن کو ویکسین کی دوسری خوراک 56 دن کے وقفے کے دوران دی گئی تھی۔

    کمپنی نے بتایا کہ ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے 14 افراد میں کووڈ 19 کی معتدل سے زیادہ شدت کی تشخیص ہوئی تھی جبکہ پلیسبو استعمال کرنے والے 52 افراد کو بیماری کا سامنا ہوا، ان میں سے کسی مریض کو سنگین پیچیدگیوں کا سامنا نہیں ہوا۔

    اس ڈیٹا کو ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں کیا گیا اور نہ ہی طبی ماہرین نے اس کی جانچ پڑتال کی ہے۔

    امریکا میں جانسن اینڈ جانسن کی صرف ایک خوراک استعمال کرنے کی منظوری دی گئی ہے اور دوسری خوراک کی اجازت نہیں۔

  • کینسر کے مریضوں کے لیے بھی کووڈ ویکسی نیشن مؤثر قرار

    کینسر کے مریضوں کے لیے بھی کووڈ ویکسی نیشن مؤثر قرار

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف بیماریوں بشمول کینسر کا شکار افراد کووڈ 19 کے خطرے کا زیادہ شکار ہوتے ہیں، حال ہی میں ایک تحقیق میں علم ہوا کہ کینسر کا شکار افراد کے لیے بھی کووڈ ویکسی نیشن ضروری ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے علم ہوا کہ کووڈ 19 سے تحفظ کے لیے ویکسی نیشن کینسر کے مریضوں کے لیے بھی عام افراد جتنی محفوظ اور مؤثر ثابت ہوتی ہے۔

    یورپین سوسائٹی فار میڈیکل آنکولوجی کی سالانہ کانفرنس کے دوران ان تحقیقی رپورٹس کو پیش کیا گیا جن کے مطابق ویکسی نیشن سے کینسر کے مریضوں میں کووڈ 19 کے خلاف تحفظ فراہم کرنے والا مدافعتی ردعمل بنا جبکہ عام مضر اثرات سے زیادہ کوئی اثر دیکھنے میں نہیں آیا۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ کینسر کے مریضوں میں کووڈ 19 ویکسی نیشن کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

    ان تحقیقی رپورٹس پر کام اس لیے کیا گیا کیونکہ ویکسینز کے ٹرائلز کے دوران کینسر کے مریضوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ کینسر کے علاج کے باعث مدافعتی نظام کمزور ہونا تھا۔

    ایک تحقیق میں 3 ہزار 813 افراد پر مبنی تھی جن میں کینسر کی تاریخ تھی یا وہ اب بھی کینسر کے شکار تھے۔

    ان افراد پر فائزر / بائیو این ٹیک کووڈ 19 ویکسین کا کنٹرول ٹرائل کیا گیا اور دریافت ہوا کہ ان افراد میں ویکسی نیشن کے بعد ظاہر ہونے والے مضر اثرات معمولی اور لگ بھگ ویسے ہی تھے جو ویکسین کے 44 ہزار سے زائد افراد کے ٹرائلز میں دریافت ہوئے تھے۔

    ایک اور تحقیق میں نیدر لینڈز کے مختلف ہسپتالوں کے 791 مریضوں کو شامل کرکے 4 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔

    ایک گروپ ایسے افراد کا تھا جن کو کینسر نہیں تھا، دوسرا امیونو تھراپی کرانے والے کینسر کے مریضوں، تیسرا کیموتھراپی کرانے والے مریض اور چوتھا ایسے مریضوں کا تھا جن کا کیمو اور امیونو تھراپی علاج ہورہا ہے۔

    ان افراد میں موڈرنا ویکسین کی 2 خوراکوں سے بننے والے مدافعتی ردعمل کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    دوسری خوراک کے 28 دن بعد کیمو تھراپی کرانے والے 84 فیصد، کیمو امیمونو تھراپی کرانے والے 89 فیصد اور 93 فیصد امیونو تھراپی کرانے والے مریضوں کے خون میں وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی مناسب سطح کو دریافت کیا گیا۔

    یورپین انسٹی ٹیوٹ آف آنکولوجی کے ماہر ڈاکٹر انٹونیو پاسارو جو تحقیق کا حصہ نہیں تھے، نے بتایا کہ نتائج 99.6 فیصد تک ان افراد کے گروپ کے اینٹی باڈی ردعمل سے مماثلت رکھتے ہیں جن کو کینسر نہیں تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ویکسین کی افادیت ٹرائل کے شامل تمام افراد میں بہت زیادہ دریافت کی گئی۔

    تیسری تحقیق میں برطانیہ کے کینسر کے 585 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کو ایسٹرا زینیکا یا فائزر ویکسین کا استعمال کرایا گیا تھا۔

    ان میں سے 31 فیصد کو کووڈ 19 کا سامنا ہوچکا تھا اور ان میں ویکسی نیشن کے بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح کو بہت زیادہ دیکھا گیا۔

  • ایکٹیمرا انجکشن کا متبادل مل گیا

    ایکٹیمرا انجکشن کا متبادل مل گیا

    لاہور: کرونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ کے ارکان نے ایکٹیمرا انجکشن کے متبادل کے طور پر 2 دوائیں تجویز کردیں، صوبے میں انجکشن کی قلت اور بلیک میں فروخت رپورٹ کی جارہی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب کو ایکٹیمرا انجکشن کا متبادل مل گیا، کرونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ کے ارکان نے 2 ادویات تجویز کردیں جن میں بیری سیٹینب اور ٹوفاسٹینب ادویات شامل ہیں۔

    بیری سیٹینب کے 28 گولیوں کے پیکٹ کی قیمت 1 لاکھ 80 ہزار روپے ہے، کووڈ 19 کے مریضوں کو 14 روز تک روزانہ ایک گولی کی تجویز دی گئی ہے۔

    ٹوفاسٹینیب نامی گولی بھی کرونا کے علاج کے لیے 14 روز تک دی جائے گی۔

    وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی متبادل ادویات کی تجویز کی تصدیق کر دی، یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ انجکشن کے متبادل کے طور پر ماہرین نے گولیاں تجویزکر دی ہیں۔

    صوبائی ویزر کا کہنا تھا کہ جعلی ایکٹیمرا انجکشن بلیک میں ملنے کے معاملے پر تحقیقات کر رہے ہیں، پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کو کارروائی کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔

  • کرونا وائرس: 24 گھنٹے میں مزید 71 اموات

    کرونا وائرس: 24 گھنٹے میں مزید 71 اموات

    اسلام آباد: ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 4.68 فیصد ہوگئی، گزشتہ 24 گھنٹے میں مزید 71 مریض دم توڑ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 71 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 27 ہزار 206 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 2 ہزار 580 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 12 لاکھ 23 ہزار 841 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 11 لاکھ 32 ہزار 726 ہوگئی۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 55 ہزار 27 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 88 لاکھ 52 ہزار 460 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 4.68 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 4 ہزار 964 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 5 کروڑ 44 لاکھ 36 ہزار 916 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 2 کروڑ 39 لاکھ 66 ہزار 26 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • کیا وٹامن ڈی کووڈ 19 کی شدت میں کمی کرسکتا ہے؟

    کیا وٹامن ڈی کووڈ 19 کی شدت میں کمی کرسکتا ہے؟

    انسانی جسم میں وٹامن ڈی ممکنہ طور پر کووڈ 19 کی سنگین شدت اور موت سے تحفظ فراہم کرتا ہے، ماہرین اس حوالے سے کافی تحقیق کر چکے ہیں۔

    بین الاقومی ویب سائٹ کے مطابق آئر لینڈ کے ٹرینیٹی کالج، اسکاٹ لینڈ کی ایڈنبرگ یونیورسٹی اور چین کی زیجیانگ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ سے متاثر ہونے سے قبل جسم میں وٹامن کی اچھی مقدار بیماری کی سنگین شدت اور موت کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

    اس تحقیق میں جسم میں جینیاتی طور پر وٹامن ڈی کی سطح، سورج کی روشنی سے جلد میں وٹامن کی پروڈکشن اور کووڈ کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔

    ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں وٹامن ڈی کی کمی اور وائرل و بیکٹریل نظام تنفس کی بیماریوں کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا تھا۔

    اسی طرح کچھ مشاہداتی تحقیقی رپورٹس میں بھی کووڈ اور وٹامن ڈی کے درمیان تعلق کا ذکر کیا گیا، مگر یہ بھی خیال کیا گیا کہ یہ دیگر عناصر جیسے موٹاپے، زیادہ عمر یا کسی دائمی بیماری کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔

    تحقیق میں برطانیہ سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ 5 لاکھ افراد کے ڈیٹا کو دیکھا گیا تھا جن میں کووڈ سے پہلے یو وی بی ریڈی ایشن کے اجتماع کو دیکھا گیا تھا۔ نتائج سے عندیہ ملا کہ وٹامن ڈی ممکنہ طور پر کووڈ کی سنگین شدت اور موت سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے ان شواہد میں اضافہ ہوتا ہے کہ وٹامن ڈی سے ممکنہ طور پر کووڈ کی سنگین شدت سے تحفظ مل سکتا ہے، اس حوالے سے وٹامن ڈی سپلیمنٹس کے کنٹرول ٹرائل کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرائل کے ہونے تک وٹامن ڈی سپلیمنٹس کا استعمال محفوظ اور سستا طریقہ کار ہے جن سے بیماری کی سنگین پیچیدگیوں سے تحفظ ملتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کووڈ کے خلاف زیادہ مؤثر تھراپیز نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے خیال میں یہ اہم ہے کہ وٹامن ڈی کے حوالے سے سامنے آنے والے شواہد پر ذہن کو کھلا رکھا جائے۔

  • بوسٹر ڈوز کے حوالے سے چین میں نئی تحقیق

    بوسٹر ڈوز کے حوالے سے چین میں نئی تحقیق

    امریکی طبی ماہرین نے کووڈ ویکسین کی بوسٹر ڈوز کے حوالے سے فیصلہ کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ تمام شہریوں کو تیسری خوراک نہ دی جائے، بوسٹر ڈوز کے حوالے سے چین کی بھی ایک تحقیق سامنے آئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چین میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ سائنو فارم کی کووڈ 19 ویکسین کی دوسری خوراک کے استعمال کے چند ماہ بعد وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں آنے والی کمی بوسٹر ڈوز سے دور کی جاسکتی ہے۔

    سن یاٹ سین یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوئی کہ ویکسین کی تیسری خوراک سے کرونا وائرس کے خلاف خلیات پر مبنی مدافعتی ردعمل بھی مضبوط ہوتا ہے۔

    یہ نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب چین میں بیماری کے زیادہ خطرے سے دو چار افراد کو بوسٹر ڈوز دینے کا فیصلہ کیا جاچکا ہے۔

    یہ فیصلہ وقت کے ساتھ ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں کمی کے خدشات پر کیا گیا۔

    سائنو فارم ویکسین پاکستان سمیت متعدد ممالک میں کووڈ کی روک تھام کے لیے استعمال کی جارہی ہے اور چین کی ویکسی نیشن مہم میں اسے مرکزی حیثیت حاصل ہے۔

    ویکسی نیشن کروانے والے ہیلتھ ورکرز کے نمونوں کے تجزیے کے بعد تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سائنو فارم کی دوسری خوراک کے استعمال کے 5 ماہ بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی شرح میں 70 فیصد تک کمی آئی۔

    مگر ویکسین کی تیسری خوراک کے استعمال کے ایک ہفتے بعد اینٹی باڈیز کی شرح میں 7.2 گنا اضافہ ہوگیا۔

    تحقیق میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اینٹی باڈیز کی سطح میں تبدیلی سے ویکسین کی افادیت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں یا کورونا کی نئی اقسام کے خلاف کتنا تحفظ ملتا ہے۔