Tag: کرونا

  • چینی ویکسین 3 سال کے بچوں کے لیے بھی قابل استعمال قرار

    چینی ویکسین 3 سال کے بچوں کے لیے بھی قابل استعمال قرار

    چین میں تیار کی جانے والی ایک کووڈ 19 ویکسین 3 سال تک کے بچوں کے لیے بھی قابل استعمال قرار دی گئی ہے، چین میں اس ویکسین کا استعمال فی الحال 12 سال کی عمر کے بچوں میں ہورہا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق چین کی ایک کمپنی کی تیار کردہ کووڈ ویکسین 3 سال تک کے بچوں کے لیے محفوظ ہے، یہ بات سائنو فارم ویکسین کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے کلینکل ٹرائلز کے نتائج میں سامنے آئی۔

    طبی جریدے دی لانسیٹ انفیکشیز ڈیزیز میں ٹرائلز کے نتائج شائع ہوئے جس کے مطابق یہ ویکسین 3 سے 17 سال کی عمر کے رضاکاروں میں محفوظ ثابت ہوئی۔

    چین میں اس ویکسین کا استعمال 12 سال کی عمر کے بچوں میں ہورہا ہے۔

    ٹرائلز میں دریافت کیا گیا کہ 2 خوراکوں والی یہ ویکسین بچوں میں ٹھوس مدافعتی ردعمل اور بالغ افراد جتنی وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز بنتی ہیں۔

    کمپنی اور چائنا سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ تیسرے مرحلے کے ٹرائلز کا ڈیٹا متحدہ عرب امارات سے اکٹھا کیا جائے گا جہاں 3 سال کے بچوں کو ویکسی نیشن پروگرام کا حصہ بنایا جارہا ہے۔

    چائنا سینٹر فار ڈیزیز اینڈ پریونٹیشن کے ویکسی نیشن پروگرام کے سربراہ وانگ ہواچنگ نے بتایا کہ چین میں ایک ارب افراد کی ویکسی نیشن مکمل کرنے کا سنگ میل طے کرلیا گیا ہے مگر اب بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اب بھی 12 سال سے کم عمر بچوں کی ویکسی نیشن نہیں ہوسکی ہے اور ان کو اس پروگرام کا حصہ بنایا جانا چاہیئے۔

    ان ٹرائلز کے پہلے مرحلے میں 288 جبکہ دوسرے مرحلے میں 720 بچوں کو شامل کیا گیا تھا۔

    نتائج میں بتایا گیا کہ ویکسین سے ہونے والا مضر اثر بیشتر بچوں میں معمولی سے معتدل تھا، بس ایک بچے کو شدید الرجک ری ایکشن کا سامنا ہوا جس میں پہلے سے فوڈ الرجی کی تاریخ تھی۔

  • بوسٹر ڈوز پر امریکی حکام کا فیصلہ

    بوسٹر ڈوز پر امریکی حکام کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکی فیڈرل ڈرگ اتھارٹی نے تجویز دی ہے کہ کرونا ویکسین کے بوسٹر شاٹس تمام امریکی شہریوں کو نہ دیے جائیں، بزرگوں اور بیمار افراد کو بوسٹر شاٹ دیا جاسکتا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق فیڈرل ڈرگ اتھارٹی نے کرونا ویکسین کے بوسٹر شاٹس سے متعلق فیصلہ کرتے ہوئے تمام امریکی شہریوں کو بوسٹر شاٹس نہ دینے کی تجویز دی ہے۔

    ایف ڈی اے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بزرگوں اور بیمار افراد کو بوسٹر شاٹ دیا جاسکتا ہے۔

    ماہرین نے 16 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کو بوسٹر شاٹ دینے کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔ ایف ڈی اے کے ووٹنگ نتائج پر سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کا مشاورتی اجلاس آئندہ ہفتے ہوگا۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ موجودہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی نہیں کرتے کہ کووڈ 19 کے بوسٹر ڈوز کی ضرورت ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈ روس نے ماہ ستمبر کے اختتام تک کووڈ 19 ویکسین کے بوسٹرز لگانے کو روکنے کے لیے کہا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد ہر ملک کی 10 فیصد آبادی کی ویکسین مکمل کروانے کو ممکن بنانا ہے اور بوسٹر ڈوزز روک کر امیر اور غریب ممالک میں ویکسین کی تقسیم میں عدم مساوات دور کرنا ہے۔

  • کرونا وائرس: مجموعی اموات کی تعداد 27 ہزار سے تجاوز کر گئی

    کرونا وائرس: مجموعی اموات کی تعداد 27 ہزار سے تجاوز کر گئی

    اسلام آباد: ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح مزید کم ہوگئی، کووڈ 19 سے مجموعی اموات کی تعداد 27 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 63 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 27 ہزار 135 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 2 ہزار 512 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 12 لاکھ 21 ہزار 261 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 11 لاکھ 29 ہزار 562 ہوگئی۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 57 ہزار 77 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 87 لاکھ 97 ہزار 433 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 4.4 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 5 ہزار 117 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 5 کروڑ 39 لاکھ 45 ہزار 173 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 2 کروڑ 35 لاکھ 86 ہزار 85 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • موڈرنا ویکسین کی افادیت کتنی ہے؟

    موڈرنا ویکسین کی افادیت کتنی ہے؟

    دنیا بھر میں کووڈ 19 سے تحفظ کے لیے مختلف ویکسینز کا استعمال جاری ہے، حال ہی میں موڈرنا ویکسین کا نیا ڈیٹا جاری کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں پتہ چلا کہ موڈرنا ویکسین کی کووڈ سے تحفظ فراہم کرنے کی افادیت کئی ماہ بعد گھٹ جاتی ہے۔

    یہ بات موڈرنا کی جانب سے جاری نئے ڈیٹا میں بتائی گئی۔

    کمپنی کے ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ جن افراد کو ویکسین کی پہلی خوراک 13 ماہ قبل دی گئی تھی ان میں بریک تھرو انفیکشن کا امکان 8 ماہ کے دوران پہلی خوراک لینے والوں سے زیادہ ہوتا ہے۔

    ڈیٹا میں بتایا گیا کہ ویکسی نیشن سے ملنے والا تحفظ ایک سال کے عرصے میں 36 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ یہ ڈیٹا موڈرنا کی جانب سے جاری کلینکل ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں اکٹھا کیا گیا تھا۔

    اسی کلینکل ٹرائل کی بنیاد پر امریکا میں ویکسین کے استعمال کی منظوری دی گئی تھی اور اس کے ابتدائی مرحلے میں شامل افراد کو کمپنی کی ایم آر این اے ویکسین یا پلیسبو استعمال کروایا گیا تھا۔

    نتائج میں دریافت کیا گیا کہ ٹرائل میں شامل افراد میں بریک تھرو انفیکشن کا امکان 36 فیصد تک کم تھا۔

    ٹرائل ڈیٹا میں دسمبر 2020 سے مارچ 2021 کے دوران ویکسی نیشن کرانے والے 11 ہزار 431 رضاکاروں میں سے 88 میں بریک تھرو کیسز سامنے آئے تھے۔

    اس کے مقابلے میں جولائی سے اکتوبر 2020 میں ویکسی نیشن کرانے والے 14 ہزار 746 افراد میں سے 162 بریک تھرو کیسز کی تشخیص ہوئی۔

    موڈرنا کے سی ای او اسٹینف بینسل نے ایک بیان میں بتایا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ گزشتہ سال ویکسی نیشن کرانے والے افراد میں حالیہ مہینوں میں ویکسی نیشن کرانے والوں کے مقابلے میں بریک تھرو انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس سے ویکسین کی افادیت میں کمی کا عندیہ ملتا ہے اور بوسٹر ڈوز کی ضرورت کو سپورٹ ملتی ہے تاکہ تحفظ کی بلند ترین شرح کو برقرار رکھا جاسکے۔

    امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس 17 ستمبر کو ہورہا ہے جس میں دستیاب شواہد کی جانچ پڑتال کرکے بوسٹر ڈوز کی منظوری دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

  • بچوں میں کووڈ 19 لاحق ہونے کے خطرات میں اضافہ

    بچوں میں کووڈ 19 لاحق ہونے کے خطرات میں اضافہ

    واشنگٹن: امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ بچوں میں کووڈ کیسز کی شرح میں اضافے کے بعد خدشات بڑھ گئے ہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ بچوں کی اکثریت کی ویکسی نیشن نہیں ہوئی اور ان میں بیماری کا خطرہ موجود ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا میں ایک تحقیق کی گئی جس میں طبی ماہرین کی جانب سے بچوں اور بالغ افراد میں کووڈ 19 کی بیماری کی شدت میں فرق کی جانچ کی گئی۔

    بالغ افراد میں کووڈ کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ بڑھانے والے عوامل تو کافی حد تک سامنے آچکے ہیں مگر بچوں میں بیماری کی سنگین شدت کے عناصر کے بارے میں زیادہ تفصیلات موجود نہیں۔

    اسی کو جاننے کے لیے وینڈر بلٹ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے منرو کاریل جونیئر چلڈرنز ہاسپٹل کے ماہرین نے بچوں کے 45 ہسپتالوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا جہاں 20 ہزار مریض زیر علاج رہے تھے۔

    ماہرین نے بتایا کہ امریکا بھر میں بچوں میں کووڈ کیسز کی شرح میں اضافے کے بعد خدشات بڑھ گئے ہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ بچوں کی اکثریت کی ویکسی نیشن نہیں ہوئی اور ان میں بیماری کا خطرہ موجود ہے۔

    تحقیق میں بچوں میں بیماری کی سنگین شدت کا باعث بننے والے عناصر کا تعین کیا گیا۔

    تحقیق کے مطابق زیادہ عمر اور مختلف طبی مسائل جیسے موٹاپا، ذیابیطس اور دماغی امراض بچوں میں کووڈ کی شدت سنگین بڑھانے والے عناصر ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ ان عناصر سے بیماری کے خلاف کمزور بچوں کی شناخت کرنے میں مدد مل سکے گی جن میں کووڈ کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ نتائج سے ان بچوں کے لیے ویکسی نیشن کو ترجیح بنانے کی اہمیت بھی ظاہر ہوتی ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ کووڈ کے باعث اپریل سے ستمبر 2020 کے دوران ہسپتال میں زیر علاج رہنے والے ہر 4 میں سے ایک بچے کو سنگین شدت کا سامنا ہوا اور انہیں آئی سی یو نگہداشت کی ضرورت پڑی۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ کچھ بچوں میں بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہے اور ان میں سے بیشتر ویکسی نیشن پروگرام کے لیے اہل نہیں۔

  • موڈرنا ویکسین لگوانے سے کتنے عرصے کا تحفظ مل سکتا ہے؟

    موڈرنا ویکسین لگوانے سے کتنے عرصے کا تحفظ مل سکتا ہے؟

    کووڈ ویکسین لگوانے کے بعد اس بیماری سے کتنے عرصے تک تحفظ مل سکتا ہے اس حوالے سے مختلف تحقیقات کی جاتی رہی ہیں، اب حال ہی میں ایک اور نئی تحقیق نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا کے لا جولا انسٹی ٹیوٹ آف امیونولوجی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ موڈرنا ویکسین کی کم مقدار پر مبنی خوراک کا اثر کم از کم 6 ماہ تک برقرار رہتا ہے اور ویکسی نیشن کروانے والوں کو اضافی خوراک کی ضرورت نہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ وقت بہت اہم ہے کیونکہ اس عرصے میں حقیقی مدافعتی یادداشت تشکیل پانے لگتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق موڈرنا کووڈ ویکسین سے ٹھوس سی ڈی 4 پلس ہیلپر ٹی سی، سی ڈی 8 پلس کلر ٹی سیل اور اینٹی باڈی ردعمل ویکسی نیشن مکمل ہونے کے بعد کم از کم 6 ماہ بعد برقرار رہتا ہے۔

    اس سے عندیہ ملتا ہے کہ بیماری کے خلاف مدافعتی ردعمل زیادہ طویل عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا کہ اس ٹھوس مدافعتی یادداشت کا تسلسل ہر عمر کے گروپ بشمول 70 سال سے زائد عمر کے افراد میں برقرار رہتا ہے، جن میں بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مدافعتی یادداشت مستحکم رہتی ہے جو کہ متاثر کن ہے، جس سے ایم آر این اے ویکسینز کے دیرپا ہونے کا اچھا عندیہ ملتا ہے۔

    تحقیق کے لیے ایسے افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جن کو موڈرنا ویکسین کی 25 مائیکرو گرام کی خوراک کلینکل ٹرائل کے پہلے مرحلے میں استعمال کروائی گئی تھی۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہم دیکھنا چاہتے تھے کہ ایک خوراک کا چوتھائی حصہ استعمال کرنے سے بھی کسی قسم کا مدافعتی ردعمل بنتا ہے یا نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں موڈرنا ویکسین کے کلینکل ٹرائل کے پہلے مرحلے میں شامل ایسے افراد کے نمونے حاصل کرنے کا موقع ملا جن کو ویکسین کے 25، 25 مائیکرو گرام کے انجیکشن 28 دن کے وقفے سے استعمال کروائے گئے تھے۔

    لوگوں کو موڈرنا ویکسین کی 100 مائیکرو گرام کی ایک خوراک استعمال کرائی جاتی ہے اور پہلے معلوم نہیں تھا کہ کم مقدار کس حد تک فائدہ مند ہے۔

    مگر اب اس نئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ کم مقدار بھی اسٹینڈرڈ ڈوز کی طرح ٹی سیل اور اینٹی باڈی ردعمل کو پیدا کرتی ہے اور اس کا تسلسل بھی کئی ماہ بعد برقرار رہتا ہے۔

  • کرونا وائرس: ملک میں صحت یاب مریضوں کی تعداد 11 لاکھ سے تجاوز کر گئی

    کرونا وائرس: ملک میں صحت یاب مریضوں کی تعداد 11 لاکھ سے تجاوز کر گئی

    اسلام آباد: ملک بھر میں کرونا وائرس کے 2 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ کیے گئے، ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 11 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 73 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 26 ہزار 938 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 2 ہزار 714 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 12 لاکھ 12 ہزار 809 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 11 لاکھ 8 ہزار 339 ہوگئی۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 56 ہزار 733 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 86 لاکھ 25 ہزار 952 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 4.78 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 5 ہزار 122 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 5 کروڑ 27 لاکھ 98 ہزار 836 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 2 کروڑ 28 لاکھ 73 ہزار 298 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • کرونا وائرس: 24 گھنٹے میں 2 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ

    کرونا وائرس: 24 گھنٹے میں 2 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: ملک بھر میں کرونا وائرس کے یومیہ کیسز میں معمولی کمی دیکھنے میں آرہی ہے، گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 2 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 78 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 26 ہزار 865 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 2 ہزار 580 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 12 لاکھ 10 ہزار 82 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 10 لاکھ 97 ہزار 416 ہوگئی۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 47 ہزار 419 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 85 لاکھ 68 ہزار 658 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 5.44 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 5 ہزار 304 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 5 کروڑ 13 لاکھ 90 ہزار 802 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 2 کروڑ 19 لاکھ 62 ہزار 455 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • کووڈ ویکسین کے حوالے سے مزید حوصلہ افزا تحقیقات

    کووڈ ویکسین کے حوالے سے مزید حوصلہ افزا تحقیقات

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے خلاف ویکسی نیشن کا عمل تیز رفتاری سے جاری ہے، حال ہی میں مختلف ویکسینز کے حوالے سے نئی حوصلہ افزا تحقیقات سامنے آئی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ کرونا ویکسی نیشن کروانے کے بعد بیمار ہونے کا امکان تو کسی حد تک ہوتا ہے مگر کووڈ کی سنگین شدت اور موت کے خطرے سے ٹھوس تحفظ ملتا ہے۔

    یہ بات امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی جانب سے جاری 3 تحقیقی رپورٹس کے نتائج میں سامنے آئی۔

    ان تحقیقی رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا کہ کرونا کی زیادہ متعدد قسم ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے باوجود ویکسینز کی افادیت برقرار رہتی ہے۔

    پہلی تحقیق میں اپریل سے جولائی 2021 کے دوران 6 لاکھ سے زیادہ کووڈ کیسز اور ویکسی نیشن اسٹیٹس کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ ویکسی نیشن نہ کرانے والوں میں کووڈ سے متاثر ہونے کا امکان ویکسی نیشن کروانے والوں کے مقابلے میں 4.5 گنا زیادہ ہوتا ہے، اسپتال میں داخلے کا خطرہ 10 جبکہ موت کا خطرہ 11 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا کہ ڈیلٹا قسم کے پھیلاؤ سے ویکسینز کی افادیت میں کچھ کمی آئی ہے بالخصوص 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے، مگر بیماری کی سنگین شدت اور موت سے تحفظ کے لیے ٹھوس تحفظ برقرار رہتا ہے۔

    تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا کہ ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے بعد ویکسینز کی بیماری سے بچاؤ کی افادیت 90 فیصد سے گھٹ کر 80 سے نیچے چلی گئی۔

    سی ڈی سی کے مطابق 20 جون سے 17 جولائی کے درمیان کووڈ سے بیمار ہو کر اسپتال میں داخل ہونے والوں میں صرف 14 فیصد وہ تھے جن کی ویکسینیشن ہوچکی تھی اور اموات میں یہ شرح 16 فیصد تھی۔

    رپورٹ کے مطابق یہ اس لیے حیران کن نہیں کیونکہ ویکسی نیشن کی شرح میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے اور اسی وجہ سے ویکسی نیشن کے بعد اسپتال میں داخل یا موت کا شکار ہونے والے افراد کی شرح میں کچھ اضافہ ہوا ہے۔

    سی ڈی سی نے بتایا کہ ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ سنگین بیماری اور موت کے خلاف ویکسینز کی افادیت میں معمولی کمی آئی اور ٹھوس تحفظ برقرار رہا۔

    دوسری تحقیق میں ثابت ہوا کہ موڈرنا ویکسین اسپتال میں داخلے کا خطرہ کم کرنے کے حوالے سے فائزر/بائیو این ٹیک اور جانسن اینڈ جانسن ویکسینز کے مقابلے میں کچھ زیادہ مؤثر ہے۔

    یہ تینوں ویکسینز کی افادیت کے حوالے سے امریکا میں ہونے والی سب سے بڑی تحقیق تھی جس میں اسپتالوں اور طبی اداروں میں موجود جون سے اگست کے شروع تک آنے والے 32 ہزار مریضوں کے ڈیٹا کو دیکھا گیا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ تینوں ویکسینز اسپتال میں داخلے سے تحفظ دینے کے حوالے سے مجموعی طور پر 86 فیصد تک مؤثر ہیں۔

    تیسری تحقیق میں 5 اسپتالوں میں زیر علاج کووڈ کے مریضوں میں 2 ایم آر این اے ویکسینز (موڈرنا اور فائزر بائیو این ٹیک) کی افادیت کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    یکم فروری سے 6 اگست کے ڈیٹا میں دریافت ہوا کہ ایم آر این اے ویکسینز اسپتال میں داخلے سے تحفظ کے لیے 87 فیصد تک مؤثر ہیں اور ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے باوجود ٹھوس تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

  • کرونا وائرس کی ایک اور قسم زیادہ خطرناک قرار

    کرونا وائرس کی ایک اور قسم زیادہ خطرناک قرار

    کرونا وائرس کی ایک قسم ایم یو پر کی جانے والی ایک تحقیق میں علم ہوا کہ یہ قسم اینٹی باڈیز کے خلاف بہت زیادہ مزاحمت کرسکتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ویرینٹس آف انٹرسٹ میں شامل کی جانے والی کرونا وائرس کی ایک قسم کے حوالے سے نئی تحقیق سامنے آئی ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ مو یعنی ایم یو قسم وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کے خلاف بہت زیادہ مزاحمت کی صلاحیت رکھتی ہے، یہ تحقیق جاپان میں کی گئی۔

    ٹوکیو یونیورسٹی اور دیگر جاپانی اداروں کی اس تحقیق میں کورونا کی اس نئی قسم کے خلاف انسانی دفاع (ویکسینیشن یا قدرتی بیماری سے پیدا ہونے والی مدافعت) کا موازنہ دیگر اقسام سے کیا گیا۔

    اس مقصد کے لیے محققین نے کووڈ کی مختلف اقسام کی نقول تیار کیں اور ان کے اثرات کا موازنہ ایسے 18 افراد کی اینٹی باڈیز سے کیا گیا، جن کی ویکسی نیشن ہوچکی تھی یا وہ کووڈ 19 کا شکار رہ چکے تھے۔

    انہوں نے دریافت کیا کہ کرونا کی قسم مو سیرم اینٹی باڈیز کے خلاف دیگر تمام اقسام بشمول بیٹا سے زیادہ مزاحمت کرتی ہے۔ بیٹا کرونا کی وہ قسم ہے جسے اب تک کی سب سے زیادہ مزاحمت کرنے والی قسم قرار دیا جاتا ہے۔

    مگر اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے یا ماہرین کی جانچ پڑتال سے نہیں گزرے اور اس طرح کے نتائج کو حتمی نہیں سمجھا جاتا۔

    دوسری جانب تحقیق کا دائرہ محدود تھا کیونکہ اس میں صرف 18 افراد کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

    مگر ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج سے مو قسم سے ویکسی نیشن کروانے والوں یا اس بیماری کا سامنا کرنے والوں میں بیماری کے خطرے کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھنے میں مدد مل سکے گی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مو قسم قدرتی بیماری سے پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کے خلاف دیگر اقسام کے مقابلے میں 12 گنا زیادہ مزاحمت کرتی ہے۔

    اسی طرح کورونا کی یہ قسم ویکسی نیشن سے پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کے خلاف 7.6 گنا زیادہ مزاحمت کرسکتی ہے۔