Tag: کرونا

  • ڈیلٹا ویرینٹ دیگر اقسام کے مقابلے میں 300 گنا زیادہ بیمار کرسکتا ہے

    ڈیلٹا ویرینٹ دیگر اقسام کے مقابلے میں 300 گنا زیادہ بیمار کرسکتا ہے

    کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کو سب سے زیادہ خطرناک قرار دیا جارہا ہے اور اب حال ہی میں اس کے حوالے سے ایک اور تحقیق سامنے آگئی۔

    حال ہی میں جنوبی کوریا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا سے متاثر ہونے والے افراد میں وائرل لوڈ اوریجنل وائرس کے مقابلے میں 300 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    وائرل لوڈ کی بہت زیادہ مقدار سے وضاحت ہوتی ہے کہ کرونا کی یہ قسم اتنی زیادہ تیزی سے کیوں پھیلتی ہے اور ایک فرد آگے اسے متعدد افراد میں منتقل کرسکتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ وائرل لوڈ کی مقدار میں وقت کے ساتھ بتدریج کمی بھی آتی ہے، 4 دن میں یہ مقدار گھٹ کر 30 گنا کی حد تک پہنچتی ہے اور 9 دن میں 10 گنا کی حد تک۔

    کوریا ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن ایجنسی (کے ڈی سی اے) کی تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ 10 دن کے بعد وائرل لوڈ کی مقدار کورونا کی دیگر اقسام کی سطح کے برابر پہنچ جاتی ہے۔

    کورین وزارت صحت کے عہدیدار لی سانگ وون نے نیوز کانفرنس کے دوران تحقیق کے نتائج جاری کرتے ہوئے بتایا کہ زیادہ وائرل لوڈ کا مطلب یہ ہے کہ وائرس بہت آسانی سے ایک سے دوسرے فرد تک پھیلتا ہے، جس سے کیسز اور اسپتالوں میں مریضوں کے داخلے کی شرح بڑھتی ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ڈیلٹا قسم 300 گنا زیادہ متعدی ہے، ہمارے خیال میں اس کا پھیلاؤ برطانیہ میں دریافت ہونے والی کرونا کی قسم ایلفا کے مقابلے میں 1.6 گنا جبکہ اوریجنل وائرس سے 2 گنا زیادہ ہے۔

    کے ڈی سی اے کے مطابق کرونا کی قسم ڈیلٹا کے پھیلاؤ کو روکھنے کے لیے ضروری ہے کہ مشتبہ علامات پر لوگ فوری ٹیسٹ کروائیں اور دیگر افراد سے ملاقاتوں سے گریز کریں۔

    اس تحقیق میں ڈیلٹا قسم سے متاثر 1848 افراد کے وائرل لوڈ کا موازنہ وائرس کی دیگر اقسام سے بیمار ہونے والے مریضوں کے وائرل لوڈ سے کیا گیا۔

  • لانگ کووڈ میں مبتلا رہنے کا فائدہ بھی سامنے آگیا

    لانگ کووڈ میں مبتلا رہنے کا فائدہ بھی سامنے آگیا

    کووڈ 19 میں مبتلا ہونے کے بعد طویل عرصے تک برقرار رہنے والی اس کی علامات یعنی لانگ کووڈ مریضوں کی زندگی مشکل بنائے رکھتی ہے، تاہم اب اس کا ایک فائدہ بھی سامنے آگیا۔

    حال ہی میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ جن افراد کو کرونا وائرس کی سنگین شدت یا طویل المعیاد علامات (لانگ کووڈ) کا سامنا ہوتا ہے ان میں اینٹی باڈیز کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے جو مستقبل میں بیماری سے بچانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

    اس تحقیق میں 548 ہیلتھ ورکرز اور 248 دیگر افراد کا جائزہ کرونا کی وبا کے آغاز سے اب تک لیا گیا۔

    مجموعی طور پر 837 میں سے 93 افراد یا 11 فیصد میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی یا ان میں تحقیق کے آغاز سے 6 ماہ کے اندر اینٹی باڈیز بن گئیں۔ ان میں سے 24 میں علامات کی شدت سنگین تھی جبکہ 14 میں علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔

    ایک تہائی مریضوں میں تھکاوٹ، سانس لینے میں دشواری اور سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے محرومی جیسی علامات دیکھی گئیں جو کم ازکم ایک ماہ تک برقرار رہیں۔ 10 فیصد مریضوں میں علامات کا دورانیہ کم از کم 4 ماہ تک برقرار رہا۔

    کووڈ سے متاثر زیادہ تر افراد میں اینٹی باڈیز بن گئیں، اینٹی باڈیز کی سطح کا انحصار علامات کی شدت پر رہا۔

    سنگین علامات کا سامنا کرنے والے 96 فیصد مریضوں میں آئی جی جی اینٹی باڈیز دریافت ہوئیں جبکہ معمولی سے معتدل علامات کا سامنا کرنے والوں میں یہ شرح 89 فیصد اور بغیر علامات والے مریضوں میں 79 فیصد تھی۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ دماغی تبدیلیاں بشمول دماغی دھند، یادداشت یا بینائی کے مسائل متاثرہ افراد میں مختلف تھے مگر یہ علامات کئی ماہ تک برقرار رہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جن افراد میں علامات کا تسلسل وقت کے ساتھ برقرار رہا ان میں اینٹی باڈیز کی سطح بھی وقت کے ساتھ بڑھتی چلی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ اینٹی باڈی کی سطح میں وقت کے ساتھ کمی معمول کا حصہ ہوتی ہے، مگر یہ اینٹی باڈیز جسم کو دوبارہ بیماری سے بچانے میں طویل المعیاد تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

  • چینی ویکسینز ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف کتنی مؤثر؟

    چینی ویکسینز ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف کتنی مؤثر؟

    کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا اب تک کی خطرناک ترین قسم ثابت ہورہی ہے اور حال ہی میں چینی ویکسین کی افادیت کے حوالے سے نئی تحقیق سامنے آئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹس کے مطابق چین میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ چین کی کمپنیوں کی تیار کردہ کووڈ ویکسینز کرونا کی قسم ڈیلٹا کی روک تھام میں کافی مؤثر ہوتی ہیں۔

    چین کے صوبے گوانگزو میں ڈیلٹا کی روک تھام کے حوالے سے چینی کمپنیوں کی تیار کردہ ویکسینز علامات والی بیماری سے بچاؤ کے لیے 59 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ چینی ویکسین کی 2 خوراکوں سے بیماری کی معتدل علامات سے 70.2 فیصد تحفظ ملا جبکہ سنگین علامات کی روک تھام میں ان کی افادیت 100 فیصد رہی۔

    یہ کرونا کی قسم ڈیلٹا کے خلاف چینی کمپنیوں کی ویکسینز کی افادیت کا پہلا ڈیٹا قرار دیا جارہا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ چینی کمپنیوں کی ویکسینز ڈیلٹا قسم کی روک تھام کے لیے اب بھی مؤثر ہیں۔

    تحقیق میں جن کیسز کا ڈیٹا دیکھا گیا ان میں سے 105 میں علامات کی شدت معتدل تھی جبکہ 16 کو سنگین علامات کا سامنا ہوا۔ تاہم جن مریضوں کو سنگین علامات کا سامنا ہوا ان کی ویکسینیشن نہیں ہوئی تھی۔

    تحقیق میں شامل افراد میں 61.3 فیصد نے سائنوویک ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کی تھیں جبکہ 27.5 فیصد نے سائنو فارم ویکسین استعمال کی تھی۔ 10.4 فیصد افراد نے دونوں کمپنیوں کی ویکسینز کے امتزاج کو استعمال کیا تھا۔

    تحقیق میں محدود نمونوں کی بنیاد پر یہ بھی دریافت کیا گیا کہ سنگل شاٹ ویکسینز کی افادیت کووڈ 19 کی روک تھام کے حوالے سے محض 14 فیصد تھی۔ تحقیق کے مطابق 2 خوراکوں والی چینی ویکسینز مردوں کے مقابلے میں خواتین میں بیماری کے خلاف زیادہ مؤثر ہیں۔

  • حاملہ خواتین کرونا ویکسین کب لگوا سکتی ہیں؟

    حاملہ خواتین کرونا ویکسین کب لگوا سکتی ہیں؟

    کراچی: پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین کو حمل کے 3 ماہ گزرنے کے بعد کرونا وائرس ویکسین لگوائی جاسکتی ہے۔ کرونا ویکسین کا ماں اور بچے پر کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حاملہ خواتین کو حمل کے 3 ماہ گزرنے کے بعد کرونا وائرس ویکسین لگوائی جاسکتی ہے۔

    ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ حمل کے پہلے 3 ماہ میں کسی قسم کی میڈیکیشن حتیٰ کہ طاقت کی دوائیں اور وٹامن بھی نہیں دیے جاتے۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا ویکسین کا ماں اور بچے پر کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہوتا، پہلے 3 ماہ میں چونکہ ویکسین نہیں لگائی جارہی تو حاملہ خواتین گھر سے باہر نکلنے سے گریز کریں۔

    ڈاکٹر قیصر کا کہنا تھا کہ دیگر افراد کے لیے جو بھی ویکسین دستیاب ہے اسے فوری لگوایا جائے، کسی مخصوس ویکسین کا انتظار نہ کریں۔

    یاد رہے کہ ملک میں اب تک 3 کروڑ 70 لاکھ 43 ہزار 561 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 1 کروڑ 34 لاکھ 34 ہزار 605 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • کرونا وائرس: ملک بھر میں مجموعی اموات کی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کر گئی

    کرونا وائرس: ملک بھر میں مجموعی اموات کی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کر گئی

    اسلام آباد: گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کرونا وائرس کے 4 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 91 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 25 ہزار 94 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 4 ہزار 75 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 11 لاکھ 31 ہزار 659 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 10 لاکھ 15 ہزار 519 ہوگئی۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 59 ہزار 943 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 73 لاکھ 36 ہزار 393 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 6.79 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 5 ہزار 513 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 3 کروڑ 70 لاکھ 43 ہزار 561 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 1 کروڑ 34 لاکھ 34 ہزار 605 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • کرونا وائرس: 24 گھنٹوں کے دوران 3 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ

    کرونا وائرس: 24 گھنٹوں کے دوران 3 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کرونا وائرس کے 3 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب افراد کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 65 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 24 ہزار 848 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 3 ہزار 84 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 11 لاکھ 19 ہزار 970 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 53 ہزار 770 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 71 لاکھ 69 ہزار 42 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 5.73 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 5 ہزار 151 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 3 کروڑ 64 لاکھ 58 ہزار 408 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 1 کروڑ 30 لاکھ 22 ہزار 591 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • کرونا وائرس کے 4 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ

    کرونا وائرس کے 4 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کرونا وائرس کے 4 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے، مثبت کیسز کی شرح 7.86 فیصد ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 74 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 24 ہزار 713 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 4 ہزار 373 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 11 لاکھ 13 ہزار 647 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 99 ہزار 403 ہے۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 55 ہزار 634 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 70 لاکھ 63 ہزار 290 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 7.86 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 4 ہزار 939 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 3 کروڑ 58 لاکھ 73 ہزار 735 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 1 کروڑ 27 لاکھ 95 ہزار 662 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • ننھے بچے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب

    ننھے بچے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب

    کرونا وائرس بڑوں کے مقابلے میں بچوں کو کم متاثر کرسکتا ہے تاہم حال ہی میں ایک تحقیق میں اس حوالے سے نیا انکشاف ہوا ہے۔

    کینیڈا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق چھوٹے بچوں کا نوجوانوں کے مقابلے میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے کا امکان کم ہوتا ہے تاہم اگر وہ کووڈ کے شکار ہوجائیں تو وہ اس وائرس کو اپنے گھر کے افراد میں پھیلا سکتے ہیں۔

    تحقیق میں اس بحث کا واضح جواب تو نہیں دیا گیا کہ بچے بھی بالغ افراد کی طرح اس وبائی مرض کو پھیلا سکتے ہیں یا وبا میں ان کا کردار ہے یا نہیں، مگر نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ بھی کردار ادا کرسکتے ہیں۔

    اس تحقیق میں یکم جون سے 31 دسمبر 2020 کے دوران کینیڈا کے شہر اونٹاریو میں ریکارڈ ہونے والے کووڈ کیسز کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔ ماہرین نے پھر ان گھرانوں میں اس پہلے فرد کی شناخت کی جس میں کووڈ 19 کی علامات نمودار ہوئی تھیں یا وائرس کا ٹیسٹ مثبت رہا تھا۔

    بعد ازاں ایسے 6 ہزار 820 گھرانوں پر توجہ مرکوز کی گئی جہاں اس وائرس سے پہلے متاثر ہونے والے مریض کی عمر 18 سال سے کم تھی، جس کے بعد اسی گھر کے دیگر افراد میں کیسز کی شرح کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    ماہرین نے دریافت کیا کہ بیشتر کیسز میں وائرس کا پھیلاؤ متاثرہ بچے پر رک گیا مگر 27.3 فیصد گھرانوں میں بچوں نے وائرس کو گھر کے کم از کم ایک رکن میں منتقل کیا۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ 14 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کی جانب سے وائرس کو گھر لانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے یا کم از کم اس تحقیق میں کسی گھرانے میں سب سے پہلے متاثر ہونے والے 38 فیصد افراد کی عمریں یہی تھیں۔

    جن گھرانوں میں 3 سال یا اس سے کم عمر بچے سب سے پہلے بیمار ہوئے ان کی شرح محض 12 فیصد تھی مگر ان کی جانب سے وائرس کو آگے پھیلانے کا امکان زیادہ عمر کے بچوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق 3 سال یا اس سے کم عمر بچوں سے گھر کے دیگر افراد میں وائرس پھیلنے کاامکان زیادہ عمر کے بچوں کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ ماہرین کے خیال میں اس کی وجہ ننھے اور زیادہ عمر کے بچوں کے رویوں میں فرق ہے۔

    ننھے بچے گھر سے باہر بہت زیادہ گھومتے پھرتے نہیں اور جسمانی طور پر گھر والوں کے بہت قریب ہوتے ہیں جس سے وائرس پھیلنے کا امکان بڑھتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ اس عمر کے بچوں میں وائرل لوڈ زیادہ ہوتا ہو یا وہ زیادہ مقدار میں وائرل ذرات کو جسم سے خارج کرتے ہوں۔

  • کرونا وائرس: 24 گھنٹوں کے دوران مزید 95 مریض جاں بحق

    کرونا وائرس: 24 گھنٹوں کے دوران مزید 95 مریض جاں بحق

    اسلام آباد: گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کرونا وائرس کے 3 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ اس عرصے میں کرونا وائرس کے مزید 95 مریض انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 95 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 24 ہزار 573 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 3 ہزار 221 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 11 لاکھ 5 ہزار 300 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 93 ہزار 304 ہے۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 48 ہزار 181 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 69 لاکھ 50 ہزار 196 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 6.68 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 4 ہزار 896 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 3 کروڑ 43 لاکھ 43 ہزار 317 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 1 کروڑ 21 لاکھ 4 ہزار 373 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • متحدہ عرب امارات: گھروں پر قرنطینہ کرنے والے افراد کے لیے نئی ہدایات

    متحدہ عرب امارات: گھروں پر قرنطینہ کرنے والے افراد کے لیے نئی ہدایات

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں گھروں پر قرنطینہ کرنے والے کووڈ 19 کے مصدقہ یا مشتبہ مریضوں کے لیے نئی ہدایات جاری کردی گئیں۔

    اماراتی ویب سائٹ کے مطابق ابو ظہبی ایمرجنسی، کرائسز اینڈ ڈیزاسٹر کمیٹی نے محکمہ صحت ابو ظہبی اور ابو ظہبی پبلک ہیلتھ سینٹر کے اشتراک سے کووڈ 19 کے مثبت کیسز سے رابطے میں رہنے والے افراد کے لیے ہدایات کو اپ ڈیٹ کیا ہے۔

    اتوار 15 اگست 2021 سے نافذ العمل ہدایات کے تحت ایسے افراد جنہوں نے ویکسین لگوائی ہے، 7 روز تک قرنطینہ میں رہیں گے اور چھٹے روز پی سی آر ٹیسٹ کروائیں گے۔

    پی سی آر ٹیسٹ منفی آنے کی صورت میں وہ کلائی کے بینڈ کو اتار کر ساتویں روز قرنطینہ ختم کریں گے۔

    ایسے افراد جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی وہ 10 دن قرنطینہ میں رہیں گے اور نویں روز پی سی آر ٹیسٹ کروائیں گے۔ پی سی آر ٹیسٹ منفی آنے کی صورت میں وہ کلائی کے بینڈ کو اتار کر دسویں روز قرنطینہ ختم کریں گے۔

    ہوم قرنطینہ پروگرام میں رجسٹرڈ افراد مفت واک ان پی سی آر ٹیسٹ کروا سکتے ہیں اور زاید پورٹ (ابوظہبی سٹی)، العین کنونشن سینٹر اور الظفرۃ میں مدینہ زاید کے ایس ای ایچ اے پرائم اسسمنٹ سینٹرز سمیت الظفرہ میں ایس ای ایچ اے کے تمام اسپتالوں سے کلائی کا بینڈ نکلوا سکتے ہیں۔