Tag: کرونا

  • کرونا وائرس: ملک بھر میں مجموعی کیسز کی تعداد 11 لاکھ سے تجاوز کر گئی

    کرونا وائرس: ملک بھر میں مجموعی کیسز کی تعداد 11 لاکھ سے تجاوز کر گئی

    اسلام آباد: ملک بھر میں کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 11 لاکھ سے تجاوز کر گئی، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 3 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 72 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 24 ہزار 478 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 3 ہزار 669 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 11 لاکھ 2 ہزار 79 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 89 ہزار 13 ہے۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 53 ہزار 644 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 69 لاکھ 2 ہزار 15 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 6.8 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 4 ہزار 787 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 3 کروڑ 43 لاکھ 43 ہزار 317 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 1 کروڑ 21 لاکھ 4 ہزار 373 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • راولپنڈی میں ڈیلٹا ویرینٹ کا تیزی سے پھیلاؤ

    راولپنڈی میں ڈیلٹا ویرینٹ کا تیزی سے پھیلاؤ

    راولپنڈی: راولپنڈی کے مزید 6 علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا، شہر میں کرونا وائرس ڈیلٹا ویرینٹ تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں کرونا وائرس ڈیلٹا ویرینٹ میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کے بعد محکمہ صحت پنجاب نے راولپنڈی کے مزید 6 علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کردیا۔

    سیکریٹری صحت سارہ اسلم کا کہنا ہے کہ 24 اگست تک راولپنڈی کے ہاٹ اسپاٹ ایریاز میں آمد و رفت محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مذکورہ علاقوں میں مارکیٹس، دفاتر اور ریستوران بند رہیں گے۔

    سیکریٹری صحت کا کہنا ہے کہ مذہبی، ثقافتی اور نجی اجتماعات پر مکمل پابندی ہوگی، لاک ڈاؤن والے ایریاز میں ضروری اشیا سے متعلقہ کاروبار کھل سکیں گے، بڑے ڈپارٹمنٹل اسٹورز میں صرف گروسری اور فارمیسی کھل سکیں گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری دفاتر کے ملازمین کی متعلقہ محکموں سے ڈیوٹی نوٹیفائی کی جائے، جج صاحبان، وکلا اور عدالتی عملے کو بھی استثنیٰ حاصل ہے۔

  • کرونا وائرس: ملک بھر میں مثبت کیسز کی شرح 6 فیصد ہوگئی

    کرونا وائرس: ملک بھر میں مثبت کیسز کی شرح 6 فیصد ہوگئی

    اسلام آباد: گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کرونا وائرس کے 3 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 6.8 فیصد ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 67 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 24 ہزار 406 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 3 ہزار 711 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 10 لاکھ 94 ہزار 699 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 83 ہزار 754 ہے۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 54 ہزار 204 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 67 لاکھ 94 ہزار 167 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 6.8 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 4 ہزار 729 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 3 کروڑ 39 لاکھ 8 ہزار 397 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 1 کروڑ 19 لاکھ 56 ہزار 552 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • کووڈ ویکسی نیشن: حاملہ خواتین کے لیے نئی ہدایت

    کووڈ ویکسی نیشن: حاملہ خواتین کے لیے نئی ہدایت

    امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن نے حاملہ خواتین پر زور دیا ہے کہ وہ کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ویکسی نیشن ضرور کروائیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن نے اپنی سفارشات اپ ڈیٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حاملہ خواتین کو کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ویکسی نیشن ضرور کروانی چاہیئے۔

    اس سے قبل امریکی طبی ادارے نے اپنی سفارشات میں کہا تھا کہ اگر آپ حاملہ ہیں تو کووڈ ویکسین لگوا سکتے ہیں، مگر اب سی ڈی سی نے سفارشات میں حاملہ خواتین پر زور دیا ہے کہ وہ کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ضرور ویکسین کا استعمال کریں۔

    یہ سفارشات نئے ڈیٹا کی بنیاد پر اپ ڈیٹ کی گئی ہیں۔

    نئی سفارشات میں کہا گیا کہ کووڈ 19 ویکسی نیشن 12 سال یا اس سے زائد عمر کے تمام افراد بشمول حاملہ اور بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین، اولاد کے لیے کوشش کرنے والی یا مستقبل میں اولاد کے حصول کی خواہشمند خواتین کے لیے تجویز کی جاتی ہے۔

    سی ڈی سی کے مطابق شواہد سے حمل کے دوران کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے ویکسی نیشن کا محفوظ اور مؤثر ہونا ثابت ہوتا ہے، ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ ویکسین کے فوائد ممکنہ نقصانات سے بہت زیادہ ہوتے ہیں۔

    سی ڈی سی کے ڈویژن آف ری پروڈکٹو ہیلتھ کی سربراہ ساشا ایلنگٹن نے کہا کہ ہم نے حمل کے دوران ویکسین کے محفوظ ہونے سے متعلق کوئی ایک خدشہ بھی نہیں دیکھا۔

    انہوں نے کہا کہ کووڈ سے حاملہ خواتین کے سنگین حد تک بیمار ہونے اور دیگر پیچیدگیوں جیسے قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے، ویکسین سے کووڈ کی روک تھام کی جاسکتی ہے اور یہ اس کا بنیادی فائدہ ہے۔

    امریکی طبی ادارے نے کہا کہ اس کے وی سیف ڈیٹا سیف کے نئے تجزیے میں ویکسین کے مضر اثرات اور محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    اس تجزیے میں حمل کے 20 ہفتے سے قبل فائزر / بائیو این ٹیک یا موڈرنا ویکسینز استعمال کرنے والی خواتین میں اسقاط حمل کے خطرے میں کوئی اضافہ دریافت نہیں ہوا۔

    اسی طرح حمل کی آخری سہ ماہی میں بھی ویکسی نیشن سے خواتین یا ان کے بچوں کے تحفظ کے حوالے سے کوئی خدشات دریافت نہیں ہوئے۔ ویکسی نیشن کروانے والی خواتین میں اسقاط حمل کی شرح 13 فیصد رہی جو کہ ویکسین استعمال نہ کرنے والی خواتین کے برابر تھی۔

    ساشا ایلنگٹن نے اس افواہ کو مسترد کردیا کہ ویکسین سے بچے پیدا کرنے کی صلاحیت پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، اب تک ایسا کوئی ڈیٹا نہیں جس سے معلوم ہوتا ہو کہ ویکسین بانجھ پن کا باعث بن سکتی ہیں۔

    سی ڈی سی کی ویب سائٹ میں بھی بتایا گیا کہ کسی بھی ویکسین بشمول کووڈ 19 ویکسینز کے حوالے سے کوئی شواہد نہیں، جو مردوں یا خواتین میں بانجھ پن کے مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوں۔

  • کرونا وائرس: 24 گھنٹوں میں 102 اموات

    کرونا وائرس: 24 گھنٹوں میں 102 اموات

    اسلام آباد: گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کرونا وائرس کے 102 مریض انتقال کر گئے، ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 8.30 فیصد رہی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 102 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 24 ہزار 187 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 4 ہزار 934 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 10 لاکھ 85 ہزار 294 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 75 ہزار 474 ہے۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 59 ہزار 397 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 66 لاکھ 75 ہزار 527 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 8.30 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 4 ہزار 584 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 3 کروڑ 17 لاکھ 79 ہزار 365 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 1 کروڑ 12 لاکھ 29 ہزار 247 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • کرونا وائرس سے صحت یاب افراد کے لیے ایک اور بری خبر

    کرونا وائرس سے صحت یاب افراد کے لیے ایک اور بری خبر

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ کرونا وائرس کا شکار ہونے والے افراد کے مدافعتی نظام پر طویل المعیاد منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں آسٹریلیا میں ہونے والی ایک تحقیق میں پتہ چلا کہ کووڈ 19 کا سامنا کرنے والے افراد کے مدافعتی نظام پر طویل المعیاد منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

    ایڈیلیڈ یونیورسٹی، فلینڈرز یونیورسٹی، ویمنز اینڈ چلڈرنز ہاسپٹل اور رائل ایڈیلیڈ ہاسپٹل کی اس مشترکہ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 کو شکست دینے کے 6 ماہ بعد بھی کچھ مریضوں کے مدافعتی نظام کے افعال میں نمایاں تبدیلیاں آسکتی ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ مدافعتی خلیات اور جینز پر بیماری کے بعد مرتب اثرات سے عندیہ ملتا ہے کہ کچھ مریضوں کو لانگ کووڈ علامات کا سامنا کیوں ہوتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ ان مریضوں کے مدافعتی خلیات کا گہرائی میں جا کر جائزہ لینے پر ہم نے بیماری سے منسلک چند نئے کرداروں کو دریافت کیا اور اس سے یہ سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے کہ آخر کچھ افراد کو کووڈ کی سنگین شدت یا لانگ کووڈ کا سامنا کیوں ہوتا ہے۔

    تحقیق کے لیے 20 سے 80 سال کی عمر کے 69 کووڈ مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کو بیماری کو شکست دیے 6 ماہ سے زیادہ عرصہ ہوچکا تھا اور ان افراد کے مدافعتی افعال کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

    ان مریضوں میں سے 47 میں کووڈ کی شدت معمولی تھی، 6 میں معتدل اور 13 کو سنگین شدت کا سامنا ہوا تھا۔

    ماہرین نے ان افراد کے اینٹی باڈیز ردعمل، خون میں موجود ہزاروں جینز کے اثرات اور 130 مختلف اقسام کے مدافعتی خلیات کی جانچ پڑتال خون کے نمونوں کے ذریعے کی، جو بیماری کے 12، 16 اور 18 ہفتے بعد اکٹھے کیے گئے تھے۔

    ان کے مدافعتی افعال کے ردعمل کا موازنہ صحت مند افراد کے ساتھ کیا گیا۔ نتائج سے ثابت ہوا کہ کووڈ کا سامنا کرنے والے افراد میں بیماری کے 6 ماہ بعد مدافعتی نظام میں نمایاں تبدیلیاں آچکی تھیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ مدافعتی خلیات کے افعال میں کمزوری بیماری کے 12 ہفتے بعد سب سے زیادہ ہوتی ہے مگر بیشتر کیسز میں یہ کمزوری 6 ماہ بعد بھی برقرار رہتی ہے اور ممکنہ طور یہ دورانیہ زیادہ طویل ہوسکتا ہے۔

    اس تحقیق میں لانگ کووڈ کی علامات جیسے تھکاوٹ، سانس لینے میں دشواری، سینے میں تکلیف اور دماغی دھند کا تجزیہ نہیں کیا گیا تھا تاہم ماہرین کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر یہ علامات مدافعتی نظام اور جینز پر مرتب منفی اثرات کا نتیجہ ہوسکتی ہیں۔

  • ایک عام دوا کووڈ 19 کی شدت کم کرنے میں معاون

    ایک عام دوا کووڈ 19 کی شدت کم کرنے میں معاون

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ کولیسٹرول کم کرنے والی ایک عام دوا سے کووڈ 19 کی علامات کو 70 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ بلڈ کولیسٹرول کم کرنے کے لیے عام استعمال ہونے والی ایک دوا کووڈ 19 کو 70 فیصد تک کم کرسکتی ہے۔

    برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی، کیلی یونیورسٹی اور اٹلی کے سان ریفیلی سائنٹیفک انسٹیٹوٹ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ خون میں موجود کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے کے لیے کھائی جانے والی دوا فینو فائبریٹ انسانی خلیات میں کووڈ کو نمایاں حد تک کم کرسکتی ہے۔

    لیبارٹری ٹیسٹوں میں دریافت کیا گیا کہ اس دوا کی عام خوراک سے بیماری کی شدت کو نمایاں حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ دنیا کے مختلف حصوں میں استعمال کے لیے دستیاب اس دوا کو عموماً خون میں کولیسٹرول اور چکنائی والے مواد کی شرح کو کم کرنے کے لیے کھایا جاتا ہے۔

    تحقیقی ٹیم نے اب اسپتال میں زیر علاج کووڈ کے مریضوں میں دوا کے کلینکل ٹرائلز کا مطالبہ کیا ہے، امریکا اور اسرائیل میں اس دوا کے کووڈ کے مریضوں پر اثرات کے ٹرائلز پہلے سے جاری ہیں۔

    کرونا وائرس اپنے اسپائیک پروٹین کو انسانی جسم میں موجود ایس 2 ریسیپٹر کو جکڑ کر خلیات میں داخل ہوتا ہے اور اس تحقیق میں پہلے سے استعمال کی منظوری حاصل کرنے والی ادویات بشمول فینو فائبریٹ کی آزمائش کی گئی تھی۔

    اس کا مقصد ایسی ادویات کی شناخت کرنا تھا جو ایس ٹو ریسیپٹر اور اسپائیک پروٹین کے درمیان تعلق میں مداخلت کرسکے۔ مذکورہ دوا کی شناخت کے بعد تحقیقی ٹیم نے لیبارٹری میں انسانی خلیات میں اس کے اثرات کی جانچ پڑتال کی۔

    اس مقصد کے لیے خلیات کو کرونا وائرس سے متاثر کیا گیا اور نتائج سے معلوم ہوا کہ یہ دوا بیماری کو 70 فیصد تک کم کر دیتی ہے۔

    اب تک شائع نہ ہونے والے اضافی ڈیٹا سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ مذکورہ دوا کرونا وائرس کی نئی اقسام بشمول ایلفا اور بیٹا کے خلاف بھی اتنی ہی مؤثر ہے، جبکہ ڈیلٹا پر اس کی افادیت کے حوالے سے تحقیق ابھی جاری ہے۔

    محققین نے بتایا کہ کرونا وائرس کی نئی اقسام سے کیسز اور اموات کی شرح میں مختلف ممالک میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، اگرچہ ویکسین پروگرامز طویل المعیاد بنیادوں پر کیسز کی شرح میں کمی کے لیے حوصلہ افزا ہیں، مگر اب بھی فوری طور پر بیماری کے علاج کے لیے ادویات کو شناخت کرنے کی ضرورت ہے۔

  • کیا ڈیلٹا کرونا بچوں کے لیے بھی خطرناک ہوسکتا ہے؟

    کیا ڈیلٹا کرونا بچوں کے لیے بھی خطرناک ہوسکتا ہے؟

    کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ خطرناک اور متعدی ثابت ہورہی ہے اور اب بچوں پر بھی اس کے خطرناک اثرات سامنے آرہے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی ڈیلٹا قسم بچوں میں بالغ افراد جتنی ہی متعدی ہوسکتی ہے۔

    چلڈرنز ہاسپٹل ایسوسی ایشن اور امریکن اکیڈمی آف پیڈیا ٹرکس کے ڈیٹا کے مطابق امریکا میں ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے ساتھ بچوں میں کووڈ کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    ڈیٹا کے مطابق 22 سے 29 جولائی کے دوران 18 سال سے کم عمر بچوں میں 71 ہزار سے زیادہ کووڈ کیسز رپورٹ ہوئے، ہر 5 میں سے ایک نیا کیس بچوں یا نوجوانوں کا تھا۔

    جونز ہوپکنز آل چلڈرنز ہاسپٹل کے ڈاکٹروں اور نرسوں نے بتایا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ہم مریض بچوں کی نگہداشت میں بہت مصروف رہے، وبا کے آغاز کے بعد سے ہم نے اپنے اسپتال میں کووڈ کیسز کی سب سے زیادہ شرح کو دیکھا۔

    تاہم بچوں میں ڈیلٹا سے بیماری کی شدت کے حوالے سے رپورٹس ملی جلی ہیں۔

    امریکی ریاستوں کے ڈیٹا کے مطابق کووڈ سے متاثر بچوں کے اسپتال میں داخلے کی شرح اتنی ہی ہے جتنی سابقہ اقسام کے پھیلاؤ کے دوران تھی یعنی 0.1 سے 1.9 فیصد۔

    جونز ہوپکنز آل چلڈرنز ہاسپٹل کی نائب صدر اینجلا گرین نے بتایا کہ اگرچہ مجموعی کیسز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے مگر کووڈ سے ہسپتال میں داخلے کی شرح پہلے جیسی ہی ہے۔

    امریکن اکیڈمی آف پیڈیا ٹرکس کے مطابق اس بار بھی ایسا ہی نظر آتا ہے کہ بچوں میں کووڈ 19 سے بیماری کی سنگین شدت زیادہ عام نہیں۔

    ممفس کے لی بون ہیور چلڈرنز ہاسپٹل کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر نک ہاشمٹ کے مطابق ماضی میں عموماً بچوں میں کووڈ کی تشخیص کسی اور طبی مسئلے کے علاج کے دوران ہوتی تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ کسی بیماری کے علاج کے دوران معمول کے ٹیسٹ سے کووڈ کی بغیر علامات والی بیماری کا انکشاف ہوتا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈیلٹا سے حالات میں تبدیلی آئی ہے اور حالیہ ہفتوں کے دوران ہم نے بچوں میں کووڈ کو دیکھا اور اسپتال میں داخل کیا، انہیں نظام تنفس کی علامات اور سانس لینے میں دشواری کے باعث ہسپتال میں داخل کیا گیا۔

    ان کے خیال میں ڈیلٹا میں کچھ ایسا ہے جو سابقہ اقسام سے کچھ مختلف ہے۔

  • ڈیلٹا کے خلاف ایک اور ویکسین کی افادیت سامنے آگئی

    ڈیلٹا کے خلاف ایک اور ویکسین کی افادیت سامنے آگئی

    کیپ ٹاؤن: کرونا وائرس کی سب سے خطرناک اور متعدی قسم ڈیلٹا کے خلاف ایک اور ویکسین کی افادیت سامنے آگئی، مذکورہ تحقیق جنوبی افریقہ میں کی گئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جانسن اینڈ جانسن کی تیار کردہ سنگل ڈوز کووڈ 19 ویکسین کرونا کی زیادہ متعدی اقسام ڈیلٹا اور بیٹا سے سنگین حد تک بیمار اور موت سے بچانے کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہے۔

    جنوبی افریقہ میں ہونے والی یہ تحقیق ڈیلٹا کے خلاف جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی افادیت کا اظہار کرنے والی پہلی تحقیق ہے۔ جنوبی افریقہ کی وزارت صحت نے تحقیق کے ابتدائی نتائج جاری کیے ہیں۔

    اس ٹرائل میں جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی ایک خوراک لگ بھگ 5 لاکھ ہیلتھ ورکرز کو استعمال کرائی گئی تھی جن میں کووڈ 19 کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ یہ ویکسین ڈیلٹا سے متاثر افراد کو موت سے بچانے میں 95 فیصد تک مؤثر ہے جبکہ اسپتال میں داخلے کا خطرہ 71 فیصد تک کم کرتی ہے۔

    اس کے مقابلے میں کرونا وائرس کی قسم بیٹا (جو سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں ہی سامنے آئی تھی) کے مقابلے میں اس کی افادیت کچھ کم تھی۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہمارا ماننا ہے کہ یہ ویکسین وہی کام کررہی ہے جس کے لیے اسے تیار کیا گیا ہے، یعنی لوگوں کے اسپتال اور آئی سی یو میں داخلے کی روک تھام اور موت سے بچانا۔

    تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی ایک خوراک استعمال کرنے والے افراد کو بوسٹر ڈوز کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جن افراد کو ویکسی نیشن کے بعد بیماری کا سامنا ہوا، ان میں سے 96 فیصد مریضوں میں بیماری کی علامات معمولی تھی جبکہ سنگین بیماری یا موت کا سامنا 0.05 فیصد افراد کو ہوا۔

  • ملک کی آبادی کتنی ہے اور کتنے افراد کرونا ویکسی نیشن کے لیے اہل ہیں؟

    ملک کی آبادی کتنی ہے اور کتنے افراد کرونا ویکسی نیشن کے لیے اہل ہیں؟

    اسلام آباد: ملک بھر میں کتنے افراد کرونا وائرس کی ویکسی نیشن کے لیے اہل ہیں، اس حوالے سے اعداد و شمار سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا ویکسی نیشن سے متعلق اہم اعداد و شمار اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیے، ملک کی کل آبادی 22 کروڑ 85 لاکھ 67 ہزار 704 ہے جس میں سے 12 کروڑ 58 لاکھ 53 ہزار 762 شہری کرونا ویکسی نیشن کے لیے اہل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب کے 6 کروڑ 67 لاکھ 93 ہزار 476 افراد ویکسی نیشن کے لیے اہل ہیں، صونہ سندھ کے 2 کروڑ 81 لاکھ 60 ہزار 825 اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے 1 کروڑ 91 لاکھ 42 ہزار 914 رہائشی ویکسی نیشن کے لیے اہل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق صوبہ بلوچستان کے 64 لاکھ 36ہزار 556 رہائشی، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے 14 لاکھ 61 ہزار 834 رہائشی، آزاد کشمیر کے 27 لاکھ 49 ہزار 673 رہائشی اور گلگت بلتستان کے 11 لاکھ 8 ہزار 484 رہائشی ویکسی نیشن کے لیے اہل ہیں۔