Tag: کرونا

  • کرونا وائرس: ملک بھر میں 4 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ

    کرونا وائرس: ملک بھر میں 4 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کرونا وائرس کے 46 مریض انتقال کر گئے جبکہ 4 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 46 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 23 ہزار 575 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 4 ہزار 722 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 10 لاکھ 47 ہزار 999 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 45 ہزار 829 ہوچکی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 57 ہزار 398 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 62 لاکھ 15 ہزار 728 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 8.22 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 3 ہزار 858 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 2 کروڑ 61 لاکھ 46 ہزار 476 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 69 لاکھ 13 ہزار 200 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • سندھ پولیس ہیڈ کوارٹر میں ویکسی نیشن نہ کروانے والے اہلکاروں کا داخلہ بند

    سندھ پولیس ہیڈ کوارٹر میں ویکسی نیشن نہ کروانے والے اہلکاروں کا داخلہ بند

    کراچی: سندھ پولیس ہیڈ کوارٹر میں کرونا ویکسی نیشن کے بغیر پولیس ملازمین اور مہمانوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں کرونا وائرس کی چوتھی لہر کے پیش نظر سندھ پولیس ہیڈ کوارٹر میں بغیر ویکسی نیشن داخلے پر پابندی عائد کردی گئی۔

    جاری کردہ حکم نامے کے مطابق پابندی کا اطلاق مہمانوں سمیت تمام پولیس ملازمین پر ہوگا، کرونا وائرس کیسز میں مسلسل اضافے کے باعث داخلے پر پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سینٹرل پولیس آفس میں دفاتر میں ضروری ملازمین کو ہی بلایا جائے، دفاتر میں حاضری 50 فیصد تک رکھی جائے۔

    سی پی او میں قائم دفاتر کے سربراہان کو حکم پر عملدر آمد یقینی بنانے کی بھی ہدایت کردی گئی ہے۔

  • سخت لاک ڈاؤن کے اثرات، کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح میں کمی

    سخت لاک ڈاؤن کے اثرات، کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح میں کمی

    اسلام آباد: ملک بھر میں سخت لاک ڈاؤن کے اثرات سامنے آنے لگے، کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح گھٹ گئی، نئے رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد بھی کم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 67 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 23 ہزار 529 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 3 ہزار 582 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 10 لاکھ 43 ہزار 277 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 75 ہزار 373 ہوگئی جبکہ صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 44 ہزار 375 ہوچکی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 49 ہزار 798 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 61 لاکھ 58 ہزار 330 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 7.19 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 3 ہزار 398 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 2 کروڑ 52 لاکھ 8 ہزار 663 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 67 لاکھ 20 ہزار 918 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • کرونا وائرس کی نئی قسم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    کرونا وائرس کی نئی قسم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہونے کے بعد ایک اور نئی قسم لمباڈا بھی سامنے آئی ہے اور ماہرین نے اس کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک نئی تحقیق میں خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ کرونا کی نئی قسم لمباڈا سب سے خطرناک ہوسکتی ہے۔ کرونا وائرس کی قسم لمباڈا سب سے پہلے جنوبی امریکی ممالک چلی، پیرو، ارجنٹائن اور ایکواڈور میں پھیلنا شروع ہوئی تھی اور اب تک 26 ممالک تک پہنچ چکی ہے۔

    مذکورہ تحقیق میں متعدد مالیکیولر پولی جینیٹک کو استعمال کرکے لمباڈا قسم کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    اس تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ لمباڈا کے اسپائیک پروٹین پر ہونے والی میوٹیشن اس کو زیادہ متعدی بناتی ہے، اس میوٹیشن کے باعث لمباڈا جنوبی امریکا کے ممالک میں بہت تیزی سے پھیلی۔

    تحقیق میں اس قسم کی 2 اہم ترین وائرلوجیکل فیچرز کے بارے میں بتایا گیا کہ جو مدافعتی نظام کے ردعمل میں مزاحمت کا باعث بنتی ہیں۔

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس قسم میں ہونے والی میوٹیشنز ممکنہ طور پر اسے ویکسین سے بننے والے مدافعتی ردعمل سے بچنے میں بھی مدد فراہم کرسکتی ہیں لیکن اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ دیگر اقسام کے مقابلے میں لمباڈا قسم زیادہ متعدی ہوسکتی ہے۔

  • کرنسی نوٹوں سے کرونا وائرس پھیلنے میں کتنی سچائی؟

    کرنسی نوٹوں سے کرونا وائرس پھیلنے میں کتنی سچائی؟

    ابتدا میں کرونا وائرس کے بارے میں خیال کیا جاتا رہا کہ یہ کرنسی نوٹوں کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے تاہم اب اس حوالے سے نئی تحقیق سامنے آگئی ہے۔

    یورپین سینٹرل بینک اور جرمنی کی روہر یونیورسٹی کے ماہرین کی ایک تحقیق میں جو جریدے جرنل آئی سائنس میں شائع ہوئی، اس بات کی جانچ پڑتال کی گئی کہ حقیقی زندگی کی صورتحال میں کرنسی نوٹوں پر موجود وائرل ذرات جلد پر منتقل ہونے پر کس حد تک متعدی ہوتے ہیں۔

    ماہرین نے دریافت کیا کہ حقیقی زندگی میں کرنسی نوٹوں سے لوگوں میں کووڈ سے متاثر ہونے کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔

    کرنسی نوٹوں اور سکوں پر کرونا وائرس کتنے عرصے تک موجود رہتا ہے، اس کو جاننے کے لیے ماہرین نے متعدد یورو کرنسی کے سکوں اور نوٹوں پر وائرس سلوشنز لگا کر دیکھا کہ کتنے عرصے تک وائرس متعدی رہتے ہیں۔

    نوٹوں کے ساتھ اسٹین لیس اسٹیل کی سطح پر بھی وائرل ذرات کے متعدی ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ اسٹین لیس اسٹیل پر وائرس 7 دن بعد بھی متعدی تھا، مگر 10 یورو کے بینک نوٹ پر وہ صرف 3 دن میں مکمل طور پر غائب ہوگیا۔ 5 سینٹ، 10 سینٹ اور ایک یورو کے سکوں پر بالترتیب 6 دن، 2 دن اور ایک گھنٹے بعد متعدی وائرس کو دریافت نہیں کیا جاسکا۔

    ماہرین کے مطابق 5 سینٹ میں اتنے کم وقت پر وائرس ختم ہونے کی وجہ یہ تھی کہ وہ کاپر سے بنے ہوتے ہیں، جن پر وائرسز زیادہ مستحکم نہیں رہ پاتے۔

    تحقیق کے نتائج اس سابقہ تحقیقی رپورٹس سے مطابقت رکھتے ہیں جن کے مطابق کووڈ کے بیششتر کیسز کی وجہ منہ یا ناک سے خارج ہونے والے ہوا میں موجود ذرات ہوتے ہیں۔

  • کرونا وائرس کی چوتھی لہر، یومیہ 4 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہونے کا سلسلہ جاری

    کرونا وائرس کی چوتھی لہر، یومیہ 4 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہونے کا سلسلہ جاری

    اسلام آباد: پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 4 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے، گزشتہ روز مثبت کیسز کی شرح 8.61 فیصد رہی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 40 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 23 ہزار 462 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 4 ہزار 858 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 10 لاکھ 39 ہزار 695 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 43 ہزار 20 ہوچکی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 56 ہزار 414 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 61 لاکھ 8 ہزار 532 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 8.61 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 3 ہزار 441 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 2 کروڑ 40 لاکھ 86 ہزار 196 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 65 لاکھ 3 ہزار 987 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • ڈیلٹا کرونا کے لیے ویکسین لگوانے والے اور نہ لگوانے والے دونوں برابر

    ڈیلٹا کرونا کے لیے ویکسین لگوانے والے اور نہ لگوانے والے دونوں برابر

    کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ثابت ہورہی ہے اور اب ایک تحقیق نے اس کی مزید تصدیق کردی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ویکسین استعمال کرنے کے بعد اگر کسی فرد میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوتی ہے تو اس کے لیے بریک تھرو انفیکشن کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے، اب امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ویکسین استعمال کرنے والے افراد اگر بیماری کے شکار ہوتے ہیں تو ان کے جسم میں وائرس کی تعداد اتنی ہی ہوتی ہے جتنی ویکسنیشن نہ کرانے والے لوگوں میں ہوتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق ویکسین کے بعد بریک تھرو انفیکشن کے شکار افراد بھی وائرس کو آگے دیگر افراد تک منتقل کرسکتے ہیں۔

    سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کی جانب سے جاری تحقیق میں کہا گیا کہ امریکا میں کرونا کی قسم ڈیلٹا کے پھیلاؤ میں تیزی اور نئے نتائج کو دیکھتے ہوئے ہی چار دیواری کے اندر ایک بار پھر فیس ماسک کے استعمال کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

    اب تک خیال کیا جاتا تھا کہ ویکسی نیشن کے بعد کرونا وائرس کی پرانی اقسام سے بیماری کے شکار افراد میں وائرل لوڈ بہت کم ہوتا ہے اور وہ اسے دیگر افراد تک منتقل نہیں کرسکتے، مگر نئے ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ ڈیلٹا قسم سے متاثر افراد میں ایسا نہیں ہوتا اور ان میں وائرل لوڈ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    اس تحقیق میں امریکی ریاست میساچوسٹس میں مکمل ویکسین یشن کرانے والے افراد میں کووڈ کی تشخیص کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا تھا۔

    میساچوسٹس کے سیاحتی مقام کیپ کوڈ میں 900 سے زیادہ کیسز سامنے آچکے ہیں، جن میں سے تین چوتھائی ایسے افراد تھے جن کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی۔ امریکا کی بیشتر ریاستوں کی طرح میساچوسٹس میں بھی مئی کے آخر میں کووڈ پابندیوں کو ختم کردیا گیا تھا۔

    تحقیق کے نتائج اس وقت سامنے آئے جب سی ڈی سی کی ایک لیک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کورونا کی ڈیلٹا قسم چکن پاکس کی طرح تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    سی ڈی سی کی مذکورہ تحقیقی رپورٹ کے مطابق ڈیلٹا کی قسم سب سے زیادہ متعدی ہے جو چکن پاکس یا خسرے کی طرح پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس سے متاثرہ شخص متعدد افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈیلٹا قسم سے متاثر ہونے والے کوئی بھی شخص آرام سے دیگر 8 افراد کو متاثر کر سکتا ہے اور اس وائرس کی خطرناک بات یہ ہے کہ اس کی علامات بھی تیز نہیں ہوتیں اور معمولی سے نزلے، زکام اور سردی سے بھی اس وائرس میں مبتلا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔

  • کرونا وائرس کی علامات ہر عمر کے افراد میں مختلف

    کرونا وائرس کی علامات ہر عمر کے افراد میں مختلف

    برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کی ابتدائی علامات ہر عمر کے افراد میں مختلف ہوسکتی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کووڈ 19 کے ابتدائی ایام کی علامات مختلف عمر کے گروپس مں مختلف ہوسکتی ہیں اور ایسا مردوں و خواتین کے درمیان بھی ہوتا ہے۔

    کنگز کالج لندن کی اس تحقیق میں زوئی کووڈ سیمپٹم اسٹڈی ایپ کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے کووڈ سے منسلک سمجھی جانے والی 18 علامات بشمول سونگھنے کی حس سے محرومی، سینے میں تکلیف، ایسی کھانسی جس کا تسلسل برقرار رہے، پیٹ میں درد اور پیروں میں آبلے کا تجزیہ کیا گیا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 40 سے 59 سال کی عمر کے افراد میں مسلسل برقرار رہنے والی کھانسی سب سے عام علامت ہوتی ہے جبکہ ان میں سردی لگنے کا احساس یا کپکپی جیسی علامات کی شرح 80 سال سے زائد عمر کے افراد کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔

    60 سے 70 سال کے عمر کے افراد میں سینے میں تکلیف، مسلز کی غیر معمولی تکلیف اور سونگھنے کی حس سے محرومی جیسی علامات زیادہ عام ہوتی ہیں جبکہ 80 سال سے زائد عمر کے افراد میں سونگھنے کی حس سے محرومی کی علامت نظر نہیں آتی۔

    60 سے 70 سال کی عمر کے افراد کی طرح 80 سال یا اس سے زائد عمر کے لوگوں میں بھی سینے اور مسلز کی تکلیف کی علامات عام ہوتی ہیں، مگر اس کے ساتھ ساتھ ہیضہ، گلے کی سوجن، آنکھوں کا سوج جانا اور سردی یا کپکپی جیسی علامات کی شرح بھی زیادہ ہوتی ہے۔

    16 سے 39 سال کی عمر کے افراد میں سونگھنے کی حس سے محرومی، سینے میں تکلیف، پیٹ درد، سانس لینے میں دشواری اور آنکھوں کا سوج جانا ابتدائی دنوں کی عام ترین علامات ہوسکتی ہیں۔

    بخار کو کووڈ کی سب سے زیادہ عام علامت جاناجاتا ہے، مگر تحقیق کے دوران کسی بھی عمر کے گروپ کے دوران اس علامت کو ابتدائی مرحلے میں دریافت نہیں کیا جاسکا۔

    تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ مردوں کی جانب سے سانس لینے میں دشواری، تھکاوٹ، سردی لگنے اور بخار جیسی علامات رپورٹ کیے جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اسی طرح خواتین کی جانب سے سونگھنے کی حس سے محرومی، سینے میں تکلیف اور مسلسل کھانسی کو رپورٹ کیے جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق کے لیے استعمال ہونے والا ڈیٹا اپریل سے اکتوبر 2020 کے درمیان اکٹھا کیا گیا تھا۔

  • کرونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانے والوں کے لیے حوصلہ افزا خبر

    کرونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانے والوں کے لیے حوصلہ افزا خبر

    لندن: برطانیہ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس ویکسین کی 2 خوراکیں لگوانے والے اگر کووڈ 19 کا شکار ہوجائیں تو انہیں لانگ کووڈ کا سامنا کم ہوتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں برطانیہ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا ویکسین کی دو خوراکیں لگوانے والے افراد کرونا وائرس کے پیدا کردہ نقصان دہ اثرات (لانگ کووڈ) سے دوسروں کی نسبت 50 فیصد زیادہ محفوظ ہوتے ہیں۔

    تحقیق میںکہا گیا کہ ویکسین کی 2 خوراکیں لگوانے والے افراد چکر، چھاتی کا درد اور توجہ مرکوز کرنے جیسے لانگ کووڈ کے مسائل سے زیادہ محفوظ رہتے ہیں۔

    سائنٹفک ایڈوائزری گروپ فار ایمرجنسیز (ایس اے جی ای) نے برطانوی حکومت کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ویکسین کی دو خوراکیں لینے والے تمام عمر کے افراد میں 28 روز بعد بھی علامات کی موجودگی دوسروں کی نسبت نصف رہ گئی۔

    گروپ کے مطابق خواتین، بڑی عمر کے افراد اور موٹاپے یا زائد وزن کا شکار افراد میں یہ علامات بالخصوص چکر آنے کی شکایت طویل عرصہ رہ سکتی ہیں۔

    ایس اے جی اے نے مزید کہا کہ کرونا وبا کا شکار ہونے والے افراد میں 12 ہفتوں کے بعد بھی علامات کی موجودگی 2.3 تا 37 فیصد تک کا فرق رکھتی ہے، جو سائنس دانوں میں غیر یقینی کا باعث ہے۔

    گروپ کے مطابق اسے تحقیق کے نتائج پر بھرپور اعتماد ہے جو بتاتی ہے کہ 1.2 فیصد نوجوان اور 4.8 فیصد درمیانی عمر کے افراد میں علامات پائی گئیں۔

    برطانیہ کی ایک اور تحقیق کے مطابق مردوں اور عورتوں میں کرونا وبا کی سطح مختلف ہے۔ مردوں میں سانس کی دشواری، تھکن، سردی لگنا، بخار جب کہ خواتین میں بو کا احساس ختم ہو جانا، چھاتی کا درد اور مستقل کھانسی کی شکایت زیادہ ہو سکتی ہے۔

  • کرونا وائرس: گزشتہ 24 گھنٹوں میں ساڑھے 4 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ

    کرونا وائرس: گزشتہ 24 گھنٹوں میں ساڑھے 4 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 4 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے، گزشتہ روز مثبت کیسز کی شرح 8.46 فیصد رہی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 65 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 23 ہزار 360 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 4 ہزار 950 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 10 لاکھ 29 ہزار 811 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 66 ہزار 287 ہے جبکہ صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 40 ہزار 164 ہوچکی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 58 ہزار 479 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 59 لاکھ 95 ہزار 153 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 8.46 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 3 ہزار 187 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    این سی او سی کے مطابق اسلام آباد میں کرونا وائرس کے لیے مختص 39 فیصد وینٹی لیٹرز زیر استعمال ہیں، لاہور میں 21 فیصد، پشاور میں 28 فیصد اور کراچی میں 18 فیصد وینٹی لیٹرز زیر استعمال ہیں۔

    پشاور میں 33 فیصد آکسیجن بیڈز کرونا وائرس مریضوں کے زیر استعمال ہیں، ایبٹ آباد میں 45 فیصد، کراچی میں 55 فیصد اور گلگت میں 39 فیصد آکسیجن بیڈز زیر استعمال ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں رپورٹ شدہ کرونا وائرس کیسز میں سے سندھ میں 3 لاکھ 80 ہزار 93، پنجاب میں 3 لاکھ 56 ہزار 211، پختونخواہ میں 1 لاکھ 43 ہزار 637، اسلام آباد میں 87 ہزار 304، گلگت بلتستان میں 8 ہزار 906 اور بلوچستان میں 30 ہار 289 کرونا کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 2 کروڑ 33 لاکھ 35 ہزار 634 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 63 لاکھ 12 ہزار 421 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔