Tag: کرونا

  • موسم گرما کرونا وائرس کا پھیلاؤ کم کرسکتا ہے؟

    موسم گرما کرونا وائرس کا پھیلاؤ کم کرسکتا ہے؟

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں اس بات کی جانچ پڑتال کی گئی کہ موسم گرما کرونا وائرس پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے، ماہرین نے دیکھا کہ کھلے اور گرم موسم میں وائرس کے پھیلنے کی شرح کم تو ہوجاتی ہے مگر یہ شرح نہایت معمولی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق انگلینڈ میں حکومتی ہنگامی حالات سائنسی مشاورت گروپ نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق اپنے تحقیقی کاموں میں اس پہلو کی تحقیق کی ہے کہ آیا گرم موسم وائرس کے پھیلاؤ کو روکتا ہے یا نہیں۔

    ادارے سے منسلک پروفیسر جون ایڈمنڈز نے کہا ہے کہ موصول شواہد نے سخت گرمی کے وائرس پر منفی اثرات کو ثابت کیا ہے تاہم یہ اثرات بہت کم ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کھلے ماحول میں وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہے، وائرس زیادہ تر بند مقامات سے پھیلتا ہے۔ اگر باہر سورج چمک رہا ہو تو وائرس زیادہ جلدی ہلاک ہو جاتا ہے، ہلاک نہ بھی ہو تو کم پھیلتا ہے۔

    پروفیسر کا کہنا تھا کہ سورج کی الٹرا وائلٹ شعائیں وائرس کو ہلاک کر دیتی ہیں تاہم اس کی شرح نہایت کم ہوتی ہے۔

  • کرونا وائرس مریضوں کے خون میں لوتھڑے کیوں بنتے ہیں؟

    کرونا وائرس مریضوں کے خون میں لوتھڑے کیوں بنتے ہیں؟

    کرونا وائرس کے مریضوں کو اکثر خون میں لوتھڑے بننے کی شکایت ہونے لگتی ہے تاہم ماہرین نے اب اس کی وجہ دریافت کرلی ہے۔

    برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق کے مطابق کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار افراد میں ورم اور بلڈ کلاٹس کی ممکنہ وجہ وہ اینٹی باڈیز ہوتی ہیں جو جسم اس بیماری سے لڑنے کے لیے تیار کرتا ہے، مگر وہ پھیپھڑوں میں غیر ضروری پلیٹ لیٹس سرگرمیوں کو متحرک کردیتی ہیں۔

    طبی جریدے جرنل بلڈ میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کس طرح کووڈ 19 سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے بننے والی اینٹی باڈیز جان لیوا بلڈ کلاٹس کا باعث بن جاتی ہیں۔

    پلیٹ لیٹس خون کے وہ ننھے خلیات ہیں جو جریان خون کو روکنے یا اس کی روک تھام کے لیے کلاٹس بنانے کا کام کرتے ہیں، مگر جب ان خلیات کے افعال متاثر ہوتے ہیں، تو سنگین طبی اثرات جیسے فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    تحقیق کے لیے کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار افراد کے جسم میں کورونا وائرس کے اسپائیک پروٹین سے لڑنے کے لیے بننے والی اینٹی باڈیز کے نمونے حاصل کیے گئے اور لیبارٹری میں ان کے کلون تیار کیے گئے۔

    ماہرین نے دریافت کیا کہ ان اینٹی باڈیز کی سطح پر موجود مواد صحت مند افراد کی اینٹی باڈیز سے مختلف ہیں۔

    جب صحت مند افراد سے حاصل کی گئی اینٹی باڈیز کی لیبارٹری میں کووڈ کے مریضوں کے خلیات جیسی نقول تیار کی گئیں تو ماہرین نے پلیٹ لیٹس سرگرمیوں میں اضافے کا مشاہدہ کیا۔

    تحقیقی ٹیم نے یہ بھی دریافت کیا کہ مختلف ادویات کے متحرک اجزا کی مدد سے ایسا ممکن ہے کہ پلیٹ لیٹس کو ردعمل سے روک کر یا اس کی سطح میں کمی لائی جاسکے۔

    نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس وقت مدافعتی نظام کے مسائل کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات سے خلیات کو بہت زیادہ متحرک پلیٹلیٹس ردعمل کو کم یا روکا جاسکے۔

    امپرئیل کالج لندن اور امپرئیل کالج ہیلتھ کیئر این ایچ ایس ٹرسٹ نے اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں پر ان ادویات کے کلینیکل ٹرائلز شروع کردیے ہیں تاکہ دیکھا جاسکے کہ ان سے کووڈ کے مریضوں میں بلڈ کلاٹس کو کس حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

    اس نئی تحقیق سے برطانیہ میں جاری ٹرائلز کو سائنسی بنیادوں پر سپورٹ ملتی ہے، ابھی ٹرائل کے نتائج تو سامنے نہیں آئے مگر دونوں ٹیموں کی جانب سے اکٹھے مل کر کام کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ اب تک یہ صرف ہمارا خیال تھا کہ پلیٹ لیٹس ممکنہ طور پر کووڈ کے مریضوں میں بلڈ کلاٹس کا باعث بنتے ہیں مگر اب اس حوالے سے شواہد سامنے آئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم لیبارٹری میں پلیٹ لیٹس پر اپنی تحقیق کے نتائج پر بہت پرجوش ہیں، کیونکہ اس سے اہم میکنزمز کی وضاحت کرنے میں مدد ملتی ہے کہ کیسے اور کیوں کووڈ کے بہت زیادہ بیمار افراد کو خطرناک بلڈ کلاٹس کا سامنا ہوتا ہے اور سب سے اہم کہ کس طرح اس کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

    ماہرین نے مزید کہا کہ کرونا کی وبا کے آغاز میں ہی یہ واضح ہوگیا تھا کہ اس بیماری سے مدافعتی ردعمل بہت زیادہ متحرک ہوجاتا ہے جس سے مختلف پیچیدگیوں بشمول بلڈ کلاٹس کا سامنا ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارا خیال ہے کہ اس وقت آسانی سے دستیاب ادویات سے کووڈ کی اس پیچیدگی کی روک تھام میں مدد مل سکتی ہے، ہم ابھی تک اپنے ٹرائل کے نتائج کا انتظار کررہے ہیں، اس لیے ابھی ہم نہیں کہہ سکتے کہ ان ادویات سے مریضوں کو کس حد تک مدد مل سکتی ہے، مگر ہمیں توقع ہے کہ ایسا ممکن ہوگا۔

    خیال رہے کہ بلڈ کلاٹس کا مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب خون گاڑھا ہوجاتا ہے اور شریانوں میں اس کا بہاؤ سست ہوجاتا ہے، ایسا عام طور پر ہاتھوں اور پیروں میں ہوتا ہے مگر پھیپھڑوں، دل یا دماغ کی شریانوں میں بھی ایسا ہوسکتا ہے۔

    سنگین کیسز میں یہ مسئلہ جان لیوا ہوتا ہے کیونکہ اس سے فالج، ہارٹ اٹیک، پھیپھڑوں کی رگوں میں خون رک جانا اور دیگر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

  • کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے افراد کے لیے حوصلہ افزا خبر

    کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے افراد کے لیے حوصلہ افزا خبر

    کرونا وائرس کی نئی اقسام سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے، حال ہی میں ماہرین نے اس کے حوالے سے ایک نئی تحقیق کی ہے جسے نہایت حوصلہ افزا کہا جاسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک اچھی خبر سامنے آئی ہے کہ کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد میں دوبارہ اس سے متاثر ہونے امکان بہت کم ہوتا ہے، تاہم اگر وہ دوبارہ کووڈ کا شکار ہو بھی جائیں تو زیادہ امکان یہی ہوتا ہے کہ بیماری کی شدت معمولی ہوگی۔

    یہ بات برطانوی حکومت کے ایک تحقیقی تجزیے میں دریافت کی گئی۔

    برطانیہ کے آفس فار نیشنل اسٹیٹکس کی اس تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ پہلی بار بیماری کا سامنا کرنے والے افراد میں وائرل لوڈ زیادہ ہوتا ہے جبکہ ری انفیکشن کی صورت میں یہ وائرل لوڈ بہت کم ہوتا ہے۔

    آسان الفاظ میں جسم میں وائرس کی مقدار جتنی زیادہ ہوگی بیماری کی شدت بھی اتنی ہی زیادہ رہنے کا امکان ہوتا ہے۔ تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ مجموعی طور پر کووڈ سے دوبارہ متاثر ہونے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

    اسی طرح ری انفیکشن سے متاثر افراد میں ٹھوس مثبت ٹیسٹ کی شرح اس سے بھی زیادہ کم ہوتی ہے کیونکہ جسم میں اتنا وائرس ہی نہیں ہوتا کہ ٹیسٹ میں اسے پکڑا جاسکے۔

    تحقیق کے دوران برطانیہ میں 26 اپریل 2020 سے 17 جولائی 2021 تک کووڈ سے دوبارہ متاثر ہونے کی شرح کا جائزہ لیا گیا تھا۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ری انفیکشن کا خطرہ ہر ایک لاکھ میں سے 12.8 افراد کو ہوتا ہے جبکہ ٹھوس مثبت ٹیسٹ کی شرح ہر ایک لاکھ میں 3.1 دریافت کی گئی۔

    برطانوی تحقیق کے نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب جولائی 2021 میں ہی امریکا کی ایموری یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کو بیماری کے خلاف طویل المعیاد مؤثر تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

    یہ اب تک کی سب سے جامع تحقیق قرار دی جارہی ہے جس میں 254 کووڈ مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔

  • پنجاب کی جیلوں میں 80 فیصد سے زائد قیدیوں اور عملے کی کرونا ویکسی نیشن

    پنجاب کی جیلوں میں 80 فیصد سے زائد قیدیوں اور عملے کی کرونا ویکسی نیشن

    لاہور: صوبہ پنجاب کی جیلوں میں 80 فیصد سے زائد قیدیوں اور عملے کو کرونا ویکسین لگا دی گئی، 48 ہزار میں سے 38 ہزار قیدیوں کو کرونا ویکسین کی پہلی ڈوز لگائی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کی جیلوں میں کرونا ویکسی نیشن کا عمل تیز کردیا گیا، 80 فیصد سے زائد قیدیوں اور عملے کو ویکسین لگا دی گئی۔

    جیل حکام کا کہنا ہے کہ 48 ہزار میں سے 38 ہزار قیدیوں کو کرونا ویکسین کی پہلی ڈوز لگا دی گئی جبکہ 12 ہزار کے عملے میں سے 9 ہزار 800 افراد کی ویکسی نیشن کرلی گئی۔

    یاد رہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 7.8 فیصد ہوچکی ہے، گزشتہ 24 گھنٹے میں ملک میں 4 ہزار 119 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے۔

    گزشتہ روز ملک میں کووڈ 19 کے 44 مریض جاں بحق ہوئے جس کے بعد ملک میں مجموعی اموات کی تعداد 23 ہزار 133 ہوچکی ہے۔

    ملک بھر میں اب تک 2 کروڑ 7 لاکھ سے زائد افراد کو کرونا ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 54 لاکھ سے زائد افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگ چکی ہیں۔

  • کووڈ 19 سے دماغی صحت کو بھی خطرہ

    کووڈ 19 سے دماغی صحت کو بھی خطرہ

    حال ہی میں امریکا اور برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں پتہ چلا کہ کرونا وائرس کو شکست دینے والے متعدد افراد کو دماغی افعال میں نمایاں کمی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔

    امپرئیل کالج لندن، کنگز کالج، کیمبرج، ساؤتھ ہیمپٹن اور شکاگو یونیورسٹی کی اس مشترکہ تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی تھی کہ کووڈ 19 کس حد تک ذہنی صحت اور دماغی افعال پر اثرات مرتب کرنے والی بیماری ہے۔

    اس مقصد کے لیے گریٹ برٹش انٹیلی جنس ٹیسٹ کے 81 ہزار سے زیادہ افراد کے جنوری سے دسمبر 2020 کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا، جن میں سے 13 ہزار کے قریب میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

    تحقیق کے مطابق ان میں سے صرف 275 افراد نے کووڈ سے متاثر ہونے سے قبل اور بعد میں ذہانت کے ٹیسٹ کو مکمل کیا تھا۔

    باقی افراد کے لیے محققین نے دماغی کارکردگی کی پیشگوئی کے ایک لائنر ماڈل کو استعمال کیا، جس میں جنس، نسل، مادری زبان، رہائش کے ملک، آمدنی اور دیگر عناصر کو مدنظر رکھا گیا۔

    تحقیق کے مطابق دماغ کی کارکردگی کے مشاہدے اور پیشگوئی سے ان افراد کے ذہانت کے ٹیسٹوں میں ممکنہ کارکردگی کا تجزیہ کیا جاسکتا ہے۔

    تحقیق میں تمام تر عناصر کو مدنظر رکھتے ہوئے دریافت کیا گیا کہ جو لوگ کووڈ 19 کا شکار ہوئے، ان کی ذہنی کارکردگی اس بیماری سے محفوظ رہنے والوں کے مقابلے میں نمایاں حد تک کم ہوگئی۔

    ذہنی افعال کی اس تنزلی سے منطق، مسائل حل کرنے، منصوبہ سازی جیسے اہم دماغی افعال زیادہ متاثر ہوئے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج لانگ کووڈ کی رپورٹس سے مطابقت رکھتے ہیں، جن میں مریضوں کو ذہنی دھند، توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات اور الفاظ کے چناؤ جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 سے ریکوری ممکنہ طور پر ذہانت سے متعلق افعال کے مسائل سے جڑی ہوسکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ کووڈ 19 دماغی تنزلی سے جڑا ہوا ہوتا ہے جس کا تسلسل صحت یابی کے مراحل کے دوران برقرار رہتا ہے، یعی علامات ہفتوں یا مہینوں تک برقرار رہ سکتی ہیں۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ذہنی افعال میں تنزلی کی سطح کا انحصار بیماری کی شدت پر ہوتا ہے۔

    یعنی جن مریضوں کو وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑی، ان میں ذہنی افعال کی تنزلی کی شرح دیگر کے مقابلے میں زیادہ تھی، درحقیقت یہ کمی اتنی زیادہ تھی کہ وہ کسی ذہانت کے ٹیسٹ میں آئی کیو لیول میں 7 پوائنٹس تک کمی کے مساوی سمجھی جاسکتی ہے۔

  • کراچی: شام 6 بجے کے بعد غیر ضروری نقل و حرکت پر مکمل پابندی کی ہدایت

    کراچی: شام 6 بجے کے بعد غیر ضروری نقل و حرکت پر مکمل پابندی کی ہدایت

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شہر میں شام 6 بجے کے بعد غیر ضروری نقل و حرکت پر مکمل طور پر پابندی لگانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کرونا ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا، اجلاس میں صوبائی وزرا، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، ڈاکٹر باری، ڈاکٹر فیصل، ڈاکٹرسارہ خان، ڈاکٹر سعید قریشی، رینجرز اور دیگر اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔

    سیکریٹری صحت کاظم جتوئی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے بھر میں کرونا وائرس کیسز کی شرح 12.7 فیصد ہوگئی ہے، کراچی میں 26.32 فیصد کووڈ کیسز ہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ 24 جولائی کو کراچی میں کیسز کی شرح 20.72 فیصد تھی، 25 جولائی کو 28.24 فیصد ہوگئی جبکہ 26 جولائی کو شرح 26.32 فیصد تک جا پہنچی۔ یہ سخت پریشانی کی بات ہے کہ کرونا کیسز بڑھ رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حیدر آباد میں بھی مثبت کیسز کی شرح 10 فیصد ہوگئی ہے، کراچی شرقی میں شرح 33 فیصد، سینٹرل میں 20 فیصد، کورنگی میں 21 فیصد، غرب میں 19 فیصد اور ملیر میں مثبت کیسز کی شرح 17 فیصد ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ کراچی میں شام 6 بجے کے بعد مکمل پابندی لگائی جائیں، کوئی غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نہ نکلے۔ مجھے پتہ چلا ہے ٹیوشن سینٹرز چل رہے ہیں، ان کو فوری بند کریں۔

    انہوں نے کہا کہ میں دوبارہ جمعہ کے دن کرونا صورتحال کا جائزہ لوں گا، اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو مزید اقدامات کریں گے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبائی وزرا ناصر شاہ، مرتضیٰ وہاب اور اویس شاہ پر مشتمل کمیٹی قائم کردی، انہوں نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کر کے ان کو صورتحال سے آگاہ کریں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی سیاسی جماعتوں سے بھی بات کرے گی، کووڈ صورتحال پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیئے۔

  • اگست میں بڑے شہروں کی 40 فیصد آبادی کی ویکسی نیشن کا ہدف ہے: اسد عمر

    اگست میں بڑے شہروں کی 40 فیصد آبادی کی ویکسی نیشن کا ہدف ہے: اسد عمر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ ویکسین لگوانے والے افراد کی تعداد 2 کروڑ سے بڑھ گئی ہے، اگست کے آخر تک بڑے شہروں کی 40 فیصد آبادی ویکسی نیشن کا ہدف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ویکسین لگوانے والے افراد کی تعداد 2 کروڑ سے بڑھ گئی ہے۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ اگست میں ویکسی نیشن کے پلان میں مزید تیزی لائی جائے گی، اگست کے آخر تک بڑے شہروں کی 40 فیصد آبادی ویکسی نیشن کا ہدف ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 45 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 23 ہزار 16 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 2 ہزار 819 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔

  • کرونا وائرس: ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی

    کرونا وائرس: ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 10 لاکھ اور اموات کی تعداد 23 ہزار سے تجاوز کرگئی، 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 6.32 فیصد رہی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 45 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 23 ہزار 16 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 2 ہزار 819 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 25 ہزار 958 ہوچکی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 44 ہزار 579 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 56 لاکھ 67 ہزار 114 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 6.32 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 2 ہزار 573 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 1 کروڑ 92 لاکھ 7 ہزار 382 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 68 لاکھ 69 ہزار 346 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • کویت: گھریلو ملازمین کے اہم سہولت کا اعلان

    کویت: گھریلو ملازمین کے اہم سہولت کا اعلان

    کویت سٹی: کویت کے شہریوں اور رہائشیوں کی سہولت کے لیے امیونٹی ایپلی کیشن میں نئی اپڈیٹ کا اضافہ کردیا گیا جس سے گھریلو ملازمین کو سہولت ہوگی۔

    کویتی میڈیا کے مطابق وزارت صحت میں انفارمیشن سسٹمز ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر انجینئر احمد الغریب نے امیونٹی ایپلی کیشن کے بارے میں ایک اہم اپڈیٹ کا اعلان کیا ہے جس میں کوئی بھی فرد اپنے علاوہ اپنے 6 ساتھیوں کے بھی ویکسی نیشن ڈیٹا اور کووڈ 19 ٹیسٹ کے نتائج کو محفوظ کرسکتا ہے۔

    انجینیئر الغریب کا کہنا ہے کہ یہ اپڈیٹ شہریوں اور رہائشیوں کی سہولت کے لیے عمل میں آئی ہے جس سے کنبے کا سربراہ اپنے ساتھ 6 خاندان کے افراد کا ویکسی نیشن ریکارڈ ایک ہی ایپلی کیشن میں شامل کرسکتا ہے۔

    حکام کے مطابق چونکہ اب 12 سال سے بڑی عمر کے بچوں کی ویکسی نیشن کا آغاز بھی ہوچکا ہے، اس کے علاوہ گھریلو ملازمین کی ویکسی نیشن بھی مکمل ہوچکی ہے اور اکثریت کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہیں لہٰذا کنبے کے سربراہ کو ان کا اضافی ڈیٹا محفوظ کرنے کا اختیار فراہم کرنے سے یہ سہولت ہوگی کہ سفر سے قبل یہ ڈیٹا دکھایا جاسکے۔

    انجینئر نے وضاحت کی کہ اضافی اقدامات کے لیے پہلے امیونٹی کی ایپلی کیشن میں لاگ ان کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جہاں فرد کو ویکسی نیشن کی حیثیت والے صفحے کے آخر میں ویکسی نیشن پیج باکس نظر آئیں گے جس میں ویکسی نیشن کی حیثیت، کووڈ 19 ٹیسٹ رپورٹ، ہدایات اور ترتیبات شامل ہوتے ہیں۔

  • کرونا وائرس: ملک بھر میں مثبت کیسز کی شرح 6 فیصد سے بڑھ گئی

    کرونا وائرس: ملک بھر میں مثبت کیسز کی شرح 6 فیصد سے بڑھ گئی

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا وائرس کے نئے کیسز کی یومیہ تعداد ایک بار پھر 2 ہزار رہی، ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 6.3 فیصد ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 40 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 22 ہزار 928 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 2 ہزار 158 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 9 لاکھ 98 ہزار 609 ہوچکی ہے۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 22 ہزار 929 ہوچکی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 34 ہزار 216 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 55 لاکھ 59 ہزار 684 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 6.3 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 2 ہزار 525 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 1 کروڑ 92 لاکھ 7 ہزار 382 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 68 لاکھ 69 ہزار 346 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔