Tag: کرونا

  • کراچی کے اسپتالوں میں بھارتی کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کا رش

    کراچی کے اسپتالوں میں بھارتی کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کا رش

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں خطرے کی گھنٹی بج گئی، شہری بھارتی کرونا وائرس سے متاثر ہو کر اسپتال پہنچنے لگے جس کے بعد اسپتالوں میں جگہ ختم ہونے لگی۔

    تفصیلات کے مطابق شہر کراچی میں بھارتی ڈیلٹا ویرینٹ کے پھیلاؤ کے بعد بڑے سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں میں رش بڑھنے لگا۔ انڈس اسپتال کے ترجمان پروفیسر عبدالباری کا کہنا ہے کہ انڈس اسپتال کا کرونا اور ایمرجنسی وارڈ مریضوں سے بھر چکا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ انڈس اسپتال میں اضافی بیڈز لگا کر مریضوں کو رکھا جا رہا ہے، عوام سے ایس او پیز پر عمل کرنے اور ویکسین لگوانے کی درخواست ہے۔

    انتظامیہ لیاری جنرل اسپتال کے مطابق لیاری جنرل اسپتال میں ڈیلٹا متاثرین کی آمد شروع ہوچکی ہے، اسپتال کے کرونا وارڈ میں بیڈز کی تعداد بڑھا رہے ہیں۔

    دوسری جانب سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ مختلف سرکاری اسپتالوں میں بھی مریضوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، گلشن اقبال نیپا کا انفیکشنز ڈیزیز اسپتال مکمل طور پر بھر چکا ہے، ایکسپو سینٹر میں مزید مریضوں کے داخلے کی گنجائش ختم ہوچکی ہے جبکہ آغا خان اسپتال نے کرونا وائرس کے مزید مریضوں کو لینے سے منع کردیا۔

    حکام کے مطابق ڈاکٹرز اور ماہرین نے حکومت سے کراچی میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، سول اسپتال کا 48 بیڈ پر مشتمل سرجیکل وارڈ کرونا وارڈ میں تبدیل کیا جا رہا ہے، جناح اسپتال کے چیسٹ وارڈ کو بھی کرونا وارڈ میں بدلنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

    حکام کا مزید کہنا ہے کہ کراچی میں بھارتی کرونا ویرینٹ کی شرح 92 فیصد سے بڑھ چکی ہے، ڈاکٹرز اور طبی عملے میں بھی کرونا انفیکشن کی شرح بڑھ رہی ہے۔

  • کراچی میں بھارتی کرونا وائرس: ڈاکٹرز نے وارننگ دے دی

    کراچی میں بھارتی کرونا وائرس: ڈاکٹرز نے وارننگ دے دی

    کراچی: پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری ڈاکٹر قیصر سجاد نے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں بھارتی کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، شہر والوں کو خدا کا واسطہ ہے کہ ایس او پیز پر عمل کریں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا ہے کہ کراچی میں بھارتی کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، کراچی کے بعد لاہور میں بھی کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔

    ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا ہے کہ شہر والوں کو خدا کا واسطہ ہے کہ ایس او پیز پر عمل کریں، دوران عید اور منڈی جاتے ہوئے ماسک کا استعمال لازمی کریں۔ عید کے بعد جب لوگ گھر واپس جائیں گے تو وائرس پھیل سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ لوگ عید گھروں پر منائیں اور گھر پر بھی ہجوم جمع کرنے سے گریز کریں۔

    ڈاکٹر قیصر کا کہنا تھا کہ بہت افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم خطرناک صورتحال میں آچکے ہیں، لوگ چھٹیوں کے بعد کراچی سے گھروں کو جائیں گے تو وائرس پھیل سکتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اپنی عید اچھی منانے کے لیے ایس او پیز پر لازمی عمل کریں۔

  • کرونا وائرس: 24 گھنٹے میں مزید 2 ہزار نئے کیسز رپورٹ

    کرونا وائرس: 24 گھنٹے میں مزید 2 ہزار نئے کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا وائرس کے نئے کیسز کی یومیہ تعداد ایک بار پھر 2 ہزار رہی، ملک بھر میں کرونا وائرس کے مزید 30 مریض جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 30 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 22 ہزار 811 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 2 ہزار 452 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 9 لاکھ 91 ہزار 727 ہوچکی ہے۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 20 ہزار 66 ہوچکی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 49 ہزار 503 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 54 لاکھ 43 ہزار 477 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 4.95 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 2 ہزار 532 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 1 کروڑ 81 لاکھ 85 ہزار 297 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 45 لاکھ 50 ہزار 696 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • کرونا وائرس: بلوچستان میں مثبت کیسز کی شرح 11.90 فیصد تک پہنچ گئی

    کرونا وائرس: بلوچستان میں مثبت کیسز کی شرح 11.90 فیصد تک پہنچ گئی

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 11.90 فیصد تک پہنچ گئی، ضلع آوارن میں یہ شرح 44 فیصد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان میں کرونا کیسز میں بتدریج اضافے کا سلسلہ جاری ہے، 7 اضلاع سے 24 گھنٹے کے دوران مزید 145 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی تعداد 28 ہزار 737 ہوگئی۔ صوبے میں کرونا کے مثبت کیسز کی شرح 11.90 فیصد ہوچکی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق مثبت کیسز کی سب سے زیادہ 44 فیصد شرح آواران سے رپورٹ ہوئی، صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں کیسز رپورٹ ہونے کی شرح 7.06 فیصد رہی۔

    بلوچستان سمیت ملک بھر میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 9 لاکھ 89 ہزار 275 ہوچکی ہے جبکہ کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 22 ہزار 781 ہوگئی ہے۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 19 ہزار 163 ہوچکی ہے۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 5.34 فیصد رہی۔

  • کرونا وائرس: ملک بھر میں مثبت کیسز کی شرح 5 فیصد سے تجاوز کر گئی

    کرونا وائرس: ملک بھر میں مثبت کیسز کی شرح 5 فیصد سے تجاوز کر گئی

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا وائرس کے نئے کیسز کی یومیہ تعداد ایک بار پھر 2 ہزار سے تجاوز کر گئی، ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 5.34 فیصد ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 21 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 22 ہزار 781 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس 2 ہزار 607 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 9 لاکھ 89 ہزار 275 ہوچکی ہے۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 19 ہزار 163 ہوچکی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 48 ہزار 816 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 53 لاکھ 93 ہزار 974 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 5.34 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 2 ہزار 508 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 1 کروڑ 81 لاکھ 85 ہزار 297 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 45 لاکھ 50 ہزار 696 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • اسلام آباد: 9 ہزار بچوں میں کرونا وائرس کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: 9 ہزار بچوں میں کرونا وائرس کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کرونا وائرس کیسز ایک بار پھر بڑھ گئے، 1 سے 10 سال کی عمر کے بھی 9 ہزار 454 کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کرونا وائرس کیسز میں ایک بار پھر اضافہ ہونے لگا۔ ڈی ایچ او اسلام آباد کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹے میں 125 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ شہر میں مثبت کرونا کیسز کی شرح 6.2 فیصد ہے، اسلام آباد کے اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 149 مریض زیر علاج ہیں۔

    ڈی ایچ او کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 16 سو 61 ہے، 1 سے 10 سال کی عمر کے 9 ہزار 454 کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز 23 بچوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

  • لانگ کووڈ سے متعلق ایک اور انکشاف

    لانگ کووڈ سے متعلق ایک اور انکشاف

    کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے بعد بھی کافی عرصے تک اس کی علامات کا سامنا ہوسکتا ہے جسے لانگ کووڈ کہا جاتا ہے، حال ہی میں اس حوالے سے ایک اور تحقیق کی گئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سوئٹزر لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ کووڈ 19 کا سامنا کر کے اس سے صحت یاب ہونے والی ایک چوتھائی سے زائد مریضوں میں بیماری کی طویل المعیاد علامات یا لانگ کووڈ کا امکان ہوتا ہے۔

    زیورخ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 2020 میں عام آبادی میں کووڈ 19 سے بیمار ہونے والے بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے ایک چوتھائی سے زائد نے بتایا کہ وہ ابتدائی بیماری کے 6 سے 8 مہینے بعد بھی مکمل طورپر صحت یاب نہیں ہوسکے۔

    کرونا وائرس کی وبا کے آغاز میں محققین کی زیادہ تر توجہ کووڈ 19 کے بوجھ میں کمی لانے پر مرکوز تھی۔ مگر حالیہ مینوں میں ایسے شواہد مسلسل سامنے آئے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ بیماری طویل المعیاد بنیادوں پر جسمانی اور ذہنی صحت کو متاثر کرسکتی ہے۔

    ان طویل المعیاد اثرات کے لیے پوسٹ کووڈ 19 سنڈروم یا لانگ کووڈ کی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں۔ اس تحقیق میں 431 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں کووڈ 19 کی تشخیص فروری سے اگست 2020 کے دوران ہوئی تھی۔

    ان افراد سے بیماری کی تشخیص کے 7.2 ماہ بعد صحت کے بارے میں ایک آن لائن سوال نامہ بھرنے کے لیے کہا گیا۔

    بیماری کی تشخیص کے وقت 89 فیصد افراد میں بیماری کی علامات موجود تھیں جبکہ 19 فیصد کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا، ان افراد کی اوسط عمر 47 سال تھی۔

    مجموعی طور پر 26 فیصد افراد نے بتایا کہ کووڈ 19 کی ابتدائی تشخیص کے 6 سے 8 ماہ بعد بھی وہ مکمل طور پر بیماری کے اثرات سے باہر نہیں نکل سکے۔

    ان میں سے 55 فیصد افراد نے تھکاوٹ کی علامات کو رپورٹ کیا، 25 فیصد کو کسی حد تک سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا جبکہ 26 فیصد کو ڈپریشن کی علامات نے پریشان کیا۔

    مجموعی طور پر 40 فیصد افرد نے بتایا کہ انہیں کم از کم ایک بار کووڈ 19 سے متعلق کسی وجہ سے ڈاکٹر کے پاس جانا پڑا۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق آبادی پر کووڈ 19 کے اثرات پر مبنی تھی جس سے معلوم ہوا کہ 26 فیصد افراد تشخیص کے 6 سے 8 ماہ بعد بھی مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہو سکے جبکہ 40 فیصد کو کم از کم ایک بار طبی امداد کے لیے رجوع کرنا پڑا۔

  • سندھ میں ان ڈور ڈائننگ، تفریحی مقامات ایک بار پھر بند

    سندھ میں ان ڈور ڈائننگ، تفریحی مقامات ایک بار پھر بند

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کووڈ ٹاسک فورس کے اجلاس میں اہم فیصلے کرتے ہوئے صوبے میں ان ڈور ڈائننگ، تفریحی مقامات اور اسکول دوبارہ بند کرنے کا فیصلے کرلیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کووڈ ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبے میں نئے کیسز کی شرح 7.4 فیصد ہوگئی ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 5 فیصد سے کووڈ کیسز بڑھے تو یہ خطرناک صورتحال ہے۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ کل 16 ہزار 262 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 12 سو 1 مثبت نکلے، اس وقت 837 مریض اسپتالوں میں ہیں۔

    سیکریٹری صحت کاظم جتوئی نے بتایا کہ اب زیادہ تر مریض سرکاری اسپتالوں میں ہیں، کل 13 جولائی کو کراچی میں نئے کیسز کی شرح 17.11 فیصد تھی، کراچی شرقی میں 21 فیصد، کراچی جنوبی میں 15 فیصد، کراچی وسطی میں 12 فیصد اور کورنگی میں 8 فیصد کیسز ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اب تک ویکسین کے 58 لاکھ 70 ہزار 991 خوراکیں موصول ہوئیں، ابھی تک 44 لاکھ 65 ہزار908 خوراکیں استعمال ہوچکی ہیں۔ سندھ میں 12 جولائی تک مختلف قسم کے 356 کیسز ظاہر ہوئے۔

    اجلاس میں ان ڈور ڈائننگ دوبارہ سے کل رات سے بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، صوبے بھر میں پہلی جماعت سے آٹھویں جماعت تک اسکو، تمام پارکس، واٹر پارکس، سی ویو، ہاکس بے اور کینجھر جھیل بھی جمعے سے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    میٹرک اور اس سے اوپر کے تعلیمی ادارے امتحانات کے بعد بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سینما، ان ڈور جم اور انڈور کھیل بھی بند کردیے جائیں گے۔

  • کرونا وائرس اصلی ہے یا لیبارٹری میں تیار شدہ؟ امریکی صدر کو بھی تشویش

    کرونا وائرس اصلی ہے یا لیبارٹری میں تیار شدہ؟ امریکی صدر کو بھی تشویش

    کرونا وائرس شروع سے ہی متنازعہ رہا ہے اور اسے لیبارٹری میں تیار کیا گیا وائرس قرار دیا جاتا رہا ہے، اب اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اہم ہدایات جاری کردی ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کو حکم دیا ہے کہ وہ کرونا وائرس کی اصلیت کا دوبارہ جائزہ لینے کے لیے ایک رپورٹ تیار کریں اور معلوم کریں کہ یہ بیماری کسی لیب میں تیار کی گئی ہے یا کس متاثرہ جانور سے انسان میں پھیلی ہے۔

    روس میں نووسبیرسک اسٹیٹ یونیورسٹی کی لیبارٹری کے سربراہ اور روسی اکیڈمی آف سائنسز (آر اے ایس) کے رکن سیرگئی نیتسوف نے بتایا ہے کہ عالمی سطح پر کورونا وبائی وائرس کے اصل حقیقت کا پتہ لگانے میں دو سال لگ سکتے ہیں۔

    سیرگئی نیتسوف کا کہنا ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ اس میں دنوں یا مہینوں کے بجائے ایک یا دو سال لگ سکتے ہیں۔ ریفریڈ اسٹڈی کے پاس اور بھی بہت کچھ ہے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ سارس وائرس جیسی تباہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ مختلف ممالک کے ماہرین اس راز کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں کہ جانوروں سے پیدا ہونے والا وائرس انسانوں میں کیسے پھیل گیا۔

    اس سے قبل گزشتہ جنوری میں بین الاقوامی ماہرین بھی چین کے شہر ووہان گئے تھے، ان کا خیال تھا کہ کرونا وائرس وہاں سے شروع ہوا، انہوں نے اسپتالوں، بازاروں اور لیبارٹری میں مختلف ٹیسٹ کیے۔

    ماہرین نے مارچ میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کووڈ 19 کے ووہان میں ایک لیبارٹری سے نکلنے کے امکان کو کم قرار دیا تھا۔

  • لانگ کووڈ کی وجہ سامنے آگئی

    لانگ کووڈ کی وجہ سامنے آگئی

    کرونا وائرس سے صحت یابی کے بعد بھی کچھ افراد کو اس کی علامات کا طویل عرصے تک سامنا رہتا ہے جسے لانگ کووڈ کہا جاتا ہے، اب ماہرین نے اس کی ممکنہ وجہ دریافت کرلی ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں طبی ماہرین نے لانگ کووڈ کا باعث بننے والی ایک اہم وجہ کو دریافت کرلیا ہے۔

    ایک اندازے کے مطابق ہر 10 میں سے 1 یا 3 میں سے ایک مریض کو کووڈ 19 کو شکست دینے کے بعد لانگ کووڈ کا سامنا ہوتا ہے، ابھی یہ واضح نہیں کہ لانگ کووڈ کی علامات براہ راست وائرس کا نتیجہ ہوتی ہیں یا بیماری کے نتیجے میں جسم میں تناؤ اور صدمے کی کیفیت اس کا باعث ہے۔

    برطانیہ کے امپریئل کالج لندن نے لانگ کووڈ کے مریضوں میں اینٹی باڈیز کے ایسے مخصوص پیٹرن کو دریافت کیا ہے جو دیگر مریضوں یا صحت مند افراد میں نظر نہیں آتا۔

    ماہرین نے اسے آٹو اینٹی باڈیز کا نام دیا ہے جو امراض سے لڑنے کے بجائے جسم کے صحت مند ٹشوز پر حملہ آور ہوتی ہیں اور بیماری کا سلسلہ برقرار رہتا ہے۔

    لانگ کووڈ کے مریضوں کو شدید تھکاوٹ، سانس لینے میں مشکلات، مسلز میں تکلیف اور سر درد سمیت متعدد علامات کا سامنا مہینوں تک ہوسکتا ہے۔

    ماہرین نے کہا کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ مستقبل قریب میں لانگ کووڈ کے روزانہ کیسز کی تعداد کتنی ہوسکتی ہے مگر یہ جوان افراد کے لیے تباہ کن ہے، جن کی زندگیوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    اس آٹو اینٹی باڈیز پیٹرن کی دریافت کے بعد ماہرین کی جانب سے ایسے بلڈ ٹیسٹ کی تیاری پر کام کیا جائے گا جس سے لانگ کووڈ کی تشخیص ہوسکے۔

    پروفیسر آلٹمان کی جانب سے اس بلڈ ٹیسٹ کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ 6 ماہ کے دوران ہمارے پاس ایسا بلڈ ٹیسٹ ہوگا جس سے عام ڈاکٹر بھی لانگ کووڈ کی تشخیص کرسکیں گے۔

    اس مقصد کے لیے متعدد کووڈ کے مریضوں اور اس بیماری سے محفوظ رہنے والے درجنوں افراد کے خون کے نمونوں کو اکٹھا کیا گیا۔ نمونوں کی جانچ پڑتال میں لانگ کووڈ کے مریضوں میں آٹو اینٹی باڈیز کو دریافت کیا گیا جو صحت مند افراد میں نہیں تھیں۔

    اگرچہ اینٹی باڈیز بیماریوں سے تحفظ کے لیے اہم دفاعی ہتھیار کا کام کرتی ہیں مگر کئی بار مدافعتی نظام ایسی آٹو اینٹی باڈیز بنا دیتا ہے جو غلطی سے جسم کے صحت مند خلیات پر حملہ آور ہوجاتی ہیں۔