Tag: کرونا

  • کرونا وائرس کی کون سی اقسام پاکستان پہنچ چکی ہیں؟

    کرونا وائرس کی کون سی اقسام پاکستان پہنچ چکی ہیں؟

    اسلام آباد: ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کرونا وائرس کی مختلف اقسام مانیٹر کر رہا ہے، کرونا وائرس کی بھارت، برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی اقسام پاکستان پہنچ چکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کی کرونا وائرس کی صورتحال پر گہری نظر ہے، ادارہ کرونا وائرس کی مختلف اقسام مانیٹر کر رہا ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مانیٹرنگ ٹیسٹ سیمپلز کی ہول جینوم سیکونسنگ سے کی جارہی ہے، مئی اور جون میں مختلف اقسام کے کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔ ملک میں ڈیلٹا، بیٹا اور الفا کرونا وائرس سامنے آچکے ہیں۔

    وزارت صحت کے مطابق ڈیلٹا، الفا اور بیٹا کرونا وائرس کا تعلق بھارت، برطانیہ اور جنوبی افریقہ سے ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی غیر ملکی اقسام سے این آئی ایچ کے حکام کو آگاہ کر دیا گیا، این آئی ایچ غیر ملکی کرونا کیسز سے متعلق پروٹوکولز پر عمل کر رہا ہے۔

    یاد رہے کہ اب تک ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 9 لاکھ 64 ہزار 490 ہوچکی ہے جبکہ کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 22 ہزار 452 ہوگئی ہے۔

    ملک میں اب تک 1 کروڑ 40 لاکھ 26 ہزار 856 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 33 لاکھ 63 ہزار 490 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • کرونا وائرس: ملک بھر میں 800 سے زائد نئے کیسز

    کرونا وائرس: ملک بھر میں 800 سے زائد نئے کیسز

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا وائرس کے نئے کیسز کی یومیہ تعداد 1 ہزار سے گھٹ گئی، گزشتہ روز نئے کیسز کی تعداد 830 رہی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 25 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 22 ہزار 452 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 830 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 9 لاکھ 64 ہزار 490 ہوچکی ہے۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 8 ہزار 648 ہوچکی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 37 ہزار 364 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 48 لاکھ 15 ہزار 639 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 2.22 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 19 سو 68 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 1 کروڑ 40 لاکھ 26 ہزار 856 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 33 لاکھ 63 ہزار 490 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • کووڈ 19 ویکسی نیشن کا ریکارڈ آپ کے موبائل فون میں

    کووڈ 19 ویکسی نیشن کا ریکارڈ آپ کے موبائل فون میں

    کووڈ 19 کی ویکسی نیشن لازمی ہوچکی ہے اور ہوسکتا ہے جلد ہی اس کا ریکارڈ آپ کے اسمارٹ فون میں بھی محفوظ ہو۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق گوگل نے اے پی آئی فار پاسز کو اپ ڈیٹ کر کے کووڈ ویکسینیشن ریکارڈ کو محفوظ کرنے کی صلاحیت کا اضافہ کیا ہے۔

    گوگل نے چند روز قبل یہ اعلان کیا تاہم اس کا مطلب یہ نہیں آپ ابھی اپنے ویکسنیشن کارڈ کو اپ لوڈ کرسکیں گے۔

    یہ اپ ڈیٹڈ اے پی آئی یا اپلیکیشن پروگرامنگ انٹرفیس دنیا بھر کے حکومتی اداروں اور طبی اداروں کے ڈویلپرز کو ویکسنیشن کارڈز یا کووڈ ٹیسٹ نتائج کے ڈیجیٹل ورژنز تیار کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔

    گوگل نے بتایا کہ ایک بار جب کوئی صارف کووڈ کارڈ کا ڈیجیٹل ورژن اپنی ڈیوائس میں محفوظ کرے گا تو وہ ڈیوائس کی ہوم اسکرین پر ایک شارٹ کٹ کے ذریعے اس تک رسائی حاصل کرسکے گا۔

    کمپنی نے بتایا کہ اگر انٹرنیٹ سروس دستیاب نہ بھی ہو یا ایسے خطے میں ہوں جہاں انٹرنیٹ سروس زیادہ اچھی نہیں تو بھی اس ریکارڈ تک رسائی صارفین کو حاصل ہوگی۔

    عام طور پر پاسز اے پی آئی کو گوگل پے والٹ کے صارفین کی جانب سے بورڈنگ پاسز، لائلٹی کارڈز، گفٹ کارڈز، ٹکٹوں اور دیگر محفوظ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، مگر اس اپ ڈیٹ کے بعد گوگل پے ایپ استعمال نہ کرنے والے افراد بھی اپنے ڈیجیٹل کووڈ کارڈ کو ڈیوائس میں اسٹور کرسکیں گے۔

    چونکہ گوگل کی جانب سے کارڈ کی کاپی اپنے پاس نہیں رکھی جائے گی تو صارفین کو مختلف ڈیوائسز میں کووڈ کارڈ کو محفوٖظ کرنے کے لیے حکومتی ادارے یا دیگر سے اسے ڈاؤن لوڈ کرنا ہوگا۔

    ان کارڈز میں ادارے یا حکومتی لوگو سب سے اوپر ہوگا، جس کے بعد صارف کا نام، تاریخ پیدائش اور دیگر متعلقہ تفصیلات جیسے کس کمپنی کی ویکسین یا ٹیسٹ ہے وغیرہ۔

    اس اپ ڈیٹڈ اے پی آئی کو سب سے پہلے امریکا میں متعارف کروایا جارہا ہے اور جلد دیگر ممالک میں بھی اسے پیش کیا جائے گا۔

  • کرونا وائرس کی نئی اقسام: فیس ماسک کی افادیت کے حوالے سے ایک اور تحقیق

    کرونا وائرس کی نئی اقسام: فیس ماسک کی افادیت کے حوالے سے ایک اور تحقیق

    کرونا وائرس سے بچنے کے لیے سماجی دوری اور فیس ماسک کا استعمال نہایت ضروری ہے، اور حال ہی میں ایک اور تحقیق نے اس کی تصدیق کی ہے۔

    حال ہی میں برطانیہ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق فیس ماسک کا استعمال نئے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔

    برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی، آکسفورڈ یونیورسٹی اور کوپن ہیگن یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں فیس ماسک کے اثرات کا جائزہ 6 براعظموں میں لیا گیا۔

    فیس ماسک کا استعمال کووڈ 19 کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اہم ترین رکاوٹ کا کردار ادا کرتا ہے اور تجرباتی تحقیقی رپورٹس کے مطابق اس سے کسی کے بات کرنے سے بننے والے ذرات یا ہوا میں موجود ذرات کی روک تھام ہوتی ہے۔

    تاہم اب تک اس وبائی بیماری کے پھیلاؤ پر اس اثر کا وبائی ڈیٹا کو مدنظر رکھ کر جائزہ نہیں لیا گیا تھا۔

    تحقیقی ٹیم نے فیس ماسک کے اثرات کا تجزیہ کیا جو اپنی طرز کا سب سے بڑے سروے بھی ہے جس میں 2 کروڑ افراد اور 6 براعظموں کے 92 خطوں کے ڈیٹا کو دیکھا گیا۔

    ماہرین نے ماضی کے تحقیقی کام کا بھی تجزیہ کیا۔

    انہوں نے ایک تکنیک کو استعمال کرکے فیس ماسک پہننے اور فیس ماسک کے استعمال کی پابندی کے اثرات کا ان خطوں میں کیسز کی تعداد سے موازنہ کیا۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگر کسی خطے میں سب لوگ فیس ماسک کا استعمال کریں تو کووڈ 19 کے کیسز کی شرح میں 25 فیصد تک کمی آسکتی ہے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسک کے لازمی استعمال کی پابندی لوگ بتدریج کرتے ہیں اور کیسز کی تعداد سے کسی علاقے میں فیس ماسک پہننے کی شرح کی پیشگوئی بھی کی جاسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ اس وقت جب فیس ماسک کا استعمال گھٹ رہا ہے اور ان کو پہننے کی پابندی بھی بتدریج ختم ہورہی ہے، اس وقت ہماری تحقیق سے تصدیق ہوتی ہے کہ کسی آبادی میں فیس ماسکس کووڈ 19 کی روک تھام میں اہم اثرات مرتب کرتے ہیں۔

    اس تحقیقی ٹیم کا کام ابھی جاری ہے اور اب کرونا وائرس کی نئی اقسام پر فیس ماسک کے اثرات کا تجزیہ کیا جارہا ہے جبکہ یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ کس قسم کے ماسکس کو پہننا بیماری سے زیادہ تحفظ فراہم کرتا ہے۔

  • سعودی وزارت صحت نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    سعودی وزارت صحت نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    ریاض: سعودی عرب کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی کچھ بدلتی اقسام 12 سے 18 سال کے افراد کے لیے زیادہ خطرناک ہو چکی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اس عمر کے گروپ کے لیے ویکسینز محفوظ اور مؤثر ثابت ہوئی ہیں۔

    اس سے پہلے سعودی عرب میں صحت حکام نے کرونا کی وبا پر قابو پانے کے لیے 12 سے 18 سال کی عمر کے بچوں کو شامل کرنے کے لیے ویکسی نیشن مہم کو بڑھایا تھا۔

    سعودی عرب میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 1 لاکھ 6 ہزار 572 پی سی آر ٹیسٹ کیے گئے جس کے بعد ملک میں کیے جانے والے ان ٹیسٹوں کی مجموعی تعداد 2 کروڑ 20 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے۔

    سعودی عرب میں اب تک ایک کروڑ 79 لاکھ 55 ہزار 15 افراد کو کرونا ویکیسن کی خوراک دی جا چکی ہے جن میں 13 لاکھ 52 ہزار 555 افراد بزرگ ہیں۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مقررہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ضروری ہے جن میں سماجی فاصلے کا اصول انتہائی اہم ہے۔

  • کرونا وائرس: نئے کیسز کی یومیہ تعداد ایک بار پھر ہزار سے تجاوز کر گئی

    کرونا وائرس: نئے کیسز کی یومیہ تعداد ایک بار پھر ہزار سے تجاوز کر گئی

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا وائرس کے نئے کیسز کی یومیہ تعداد ایک بار پھر 1 ہزار سے تجاوز کر گئی، گزشتہ روز مزید 29 اموات ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 29 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 22 ہزار 408 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 1 ہزار 228 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 9 لاکھ 62 ہزار 313 ہوچکی ہے۔

    ملک میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 32 ہزار 621 ہے جبکہ صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 7 ہزار 284 ہوچکی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 47 ہزار 832 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 47 لاکھ 33 ہزار 30 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 2.56 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 18 سو 75 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 1 کروڑ 37 لاکھ 36 ہزار 438 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 32 لاکھ 64 ہزار 313 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • کرونا وائرس سے یادداشت متاثر ہوتی ہے؟

    کرونا وائرس سے یادداشت متاثر ہوتی ہے؟

    کرونا وائرس کی ایک اہم علامت سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محروم ہوجانا ہے، کچھ کیسز میں کرونا وائرس مریضوں کو غیر حقیقی ناخوشگوار بو کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے، ایسی کیفیت کو پیروسمیا یا اولفیکٹری ہیلوسینیشنز کہا جاتا ہے۔

    ان میں سے کسی ایک کا بھی شکار ہونے والا شخص افسردگی یا ڈپریشن کا شکار ہو سکتا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق یادداشت کے کھو جانے سے جذبات اور یادیں بھی متاثر ہوتی ہیں، خاص طور پر طویل مدتی یادیں متاثر ہوتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغ کے سامنے والے حصے میں موجود اولفیکٹری بلب کے ذریعے کسی بھی قسم کی بو کو پہچاننے میں مدد ملتی ہے۔ یہاں پر موجود اعصابی ریسیپٹرز کے ذریعے بو دماغ کے ان حصوں کو پہنچتی ہے جن کا تعلق جذبات اور یادداشت سے ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ کسی نہ کسی چیز کی بو سے لوگوں کی یادیں بھی وابستہ ہو سکتی ہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی مخصوص بو کسی ایسی یاد کو جنم دے جو کچھ لوگوں کے لیے خوشگوار نہیں ہوتیں۔ اس سب سے یہ نتیجہ نکلا کہ سونگھنے کی حس ہمارے جذباتی تجربات سے وابستہ ہوتی ہے۔

    ایک تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ سونگھنے کی حس اور افسردگی کے مابین ایک باہمی رشتہ ہے کیونکہ سونگھنے کے احساس سے محروم ہونا افسردگی کے جذبات کو تیز کرتا ہے اور یہ افسردگی سونگھنے کی حس کے احساس کے کھو جانے کا باعث بن سکتی ہے۔

    اس تحقیق میں 322 کرونا متاثرین شامل تھے جن کی سونگھنے کی حس مکمل یا جزوی طور پر غائب تھی، ان میں سے 56 فیصد نے بتایا کہ سونگھنے کی حس متاثر ہونے سے انہوں نے زندگی میں خوشی کھو دی ہے جبکہ 43 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ ڈپریشن کا شکار ہو گئے ہیں۔

    کرونا وائرس کا نہ صرف ہمارے جذبات پر اثر ہوتا ہے بلکہ یہ ہماری یادوں کو بھی ابھارتا ہے۔ تصور کریں کہ جذبات اور یادوں سے بھر پور زندگی سے اچانک یہ سب ختم ہو جائے۔

    کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے دو ماہ بھی اگر سونگھنے کی حس بحال نہیں ہوئی تو وہ چند ترکیبیں اپنائے جس سے اپنی حس کو واپس لانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ تیز خوشبو جیسے لیموں اور لونگ کو بیس سیکنڈ کے لیے مسلسل سونگھیں۔ ویسے تو عمر کے ساتھ ساتھ بھی سونگھنے کی حس متاثر ہوتی ہے لیکن اس ترکیب سے یہ حس بحال رہ سکتی ہے۔

  • کرونا وائرس کی ڈیلٹا قسم کس حد تک خطرناک ہے؟

    کرونا وائرس کی ڈیلٹا قسم کس حد تک خطرناک ہے؟

    ڈیلٹا ویرینٹ کرونا وائرس کی ایسی نئی قسم ہے کہ جو اس وقت 80 سے زیادہ ممالک تک پھیل چکی ہے البتہ یہ پہلی بار بھارت میں دریافت ہوا تھا اور عالمی ادارہ صحت نے اسے ڈیلٹا ویرینٹ کا نام دیا تھا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا ویرینٹ زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے کیونکہ اس میں اتنی تبدیلی آگئی ہے کہ یہ انسانی جسم کے خلیات کو زیادہ گرفت میں لے لیتا ہے۔

    یہی ڈیلٹا ویرینٹ تھا کہ جو بھارت میں وبا کی دوسری مہلک لہر کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے، جس میں کئی دنوں تک روزانہ 4 لاکھ مریض سامنے آتے رہے اور ہلاک افراد کی تعداد بھی 4 ہزار مریض روزانہ تک پہنچی۔

    اب یہ ویرینٹ دنیا بھر میں خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے اور گزشتہ ماہ عالمی ادارہ صحت نے اسے عالمی خدشے کا حامل ویرینٹ قرار دیا تھا۔ بھارت میں تو یہ ترقی پاتا ہوا ڈیلٹا پلس بن چکا ہے اور اس سے سخت خطرہ لاحق ہے۔

    برطانیہ میں اس وقت کرونا وائرس کے نئے متاثرین میں سے 90 فیصد ڈیلٹا ویرینٹ کے شکار ہیں جبکہ امریکا میں ایسے لوگوں کی تعداد 20 فیصد ہے۔ البتہ حکام کا کہنا ہے کہ امریکا میں بھی یہ سب سے نمایاں قسم بن سکتا ہے۔

    اس وقت تقریباً ہر امریکی ریاست میں ڈیلٹا ویرینٹ کے کیس موجود ہیں بلکہ ہر 5 میں سے ایک نیا کرونا وائرس کیس اسی ویرینٹ کا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب امریکا کی نصف آبادی کو ابھی ویکسین نہیں لگی، اس نئے ویرینٹ کی آمد کی وجہ سے حکام پریشان ہیں کہ آئندہ خزاں اور سردیوں میں مریضوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔

    جنوبی بھارت کے شہر ویلور میں کرسچن میڈیکل کالج میں وائرس پر تحقیق کرنے والے ڈاکٹر جیکب جان کہتے ہیں کہ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ ڈیلٹا ویرینٹ سے لوگ زیادہ بیمار پڑ رہے ہیں یا نہیں، اس حوالے سے مزید ڈیٹا کی ضرورت ہے۔

    یہ ویرینٹ ویکسین کے خلاف مزاحمت تو رکھتا ہے لیکن پھر بھی ویکسین اس کے خلاف کافی حد تک مؤثر نظر آئی ہے۔ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ دستیاب ویکسین ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف بھی کام کرتی ہے، جیسا کہ انگلینڈ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسٹرا زینیکا اور فائزر بائیو این ٹیک کی ویکسینز کے دونوں ٹیکے الفا ویرینٹ کے مقابلے میں ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف بھی کسی حد تک مؤثر ہیں۔

    اگر دونوں ٹیکے لگوا لیے جائیں تو کافی حد تک ڈیلٹا ویرینٹ سے بچا جا سکتا ہے، البتہ ایک ٹیکا لگوانے والوں میں یہ شرح ذرا کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین لگوانے کا عمل مکمل کرنا ضروری ہے اور اسی لیے وہ دنیا بھر میں ویکسین کی دستیابی کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔

    لیکن تشویش کی بات یہ ہے کہ برطانیہ میں ڈیلٹا ویرینٹ سے اب تک جو اموات ہوئی ہیں، ان میں سے ایک تہائی سے زیادہ ایسے لوگ ہیں جنہیں ویکسین کے دونوں ٹیکے لگ چکے تھے اور اگر ایک ٹیکا لگوانے والوں کو دیکھا جائے تو مرنے والوں میں ان کی تعداد تقریباً دو تہائی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ڈیلٹا ویرینٹ کتنا خطرناک ہے اور ماہرین کی تمام تر توقعات کے باوجود ویکسین اس کے خلاف اتنی مؤثر نظر نہیں آتی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی ویکسین 100 فیصد مؤثر نہیں، پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے مطابق ویکسین لگوانے سے کووِڈ 19 سے اموات کے خطرے کو 95 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ البتہ اس کا انحصار عمر پر بھی ہے جیسا کہ صرف انگلینڈ میں ڈیلٹا ویرینٹ سے جن لوگوں کی اموات ہوئی ہیں ان میں سے ایک تہائی 50 سال سے زیادہ عمر کے ایسے افراد ہیں جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی تھی۔

  • ایسٹرا زینیکا ویکسین کے حوالے سے ایک اور تحقیق

    ایسٹرا زینیکا ویکسین کے حوالے سے ایک اور تحقیق

    لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایسٹرا زینیکا کووڈ ویکسین کے حوالے سے ایک اور تحقیق سامنے آگئی جس نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے امکانات میں اضافہ کردیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایسٹرا زینیکا کووڈ ویکسین کا مدافعتی ردعمل دونوں خوراکوں کے درمیان طویل وقفے سے زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان 45 ہفتے یا 10 ماہ تک کا وقفہ بیماری سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی سطح کو بڑھا دیتا ہے۔

    تحقیق میں پہلی بار یہ ثابت کیا گیا کہ تیسرا یا بوسٹر ڈوز مدافعتی ردعمل کو مضبوط بنانے کے ساتھ کرونا کی نئی اقسام کے خلاف سرگرمیوں کو بڑھاتا ہے۔

    کووڈ ویکسین سپلائی میں کمی کا سامنا دنیا بھر میں متعدد ممالک کو ہے جس کے باعث پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان وقفہ زیادہ ہونے کے حوالے سے بیماری سے تحفظ پر خدشات سامنے آرہے ہیں بالخصوص نئی اقسام کے ابھرنے پر۔

    بیشتر ممالک میں ایسٹرازینیکا ویکسین کی 2 خوراکوں کے درمیان 4 سے 12 ہفتوں کا وقفہ دیا گیا ہے۔

    اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس نئی تحقیق میں دیکھا گیا تھا کہ دونوں خوراکوں کے درمیان زیادہ وقفہ دینا بیماری سے تحفظ میں کتنا مددگار ہے یا کتنا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

    آکسفورڈ ویکسین ٹرائلز کے سربراہ اینڈریو پولارڈ نے بتایا کہ یہ سب تیاری کا حصہ ہے، ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم لوگوں کو ایسٹرازینیکا ویکسین کا اضافی ڈوز دے کر مدافعتی ردعمل کو بڑھا سکتے ہیں جو بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ایک خوراک استعمال کرنے والے افراد کو ایک سال بعد بھی بیماری کے خلاف کسی حد تک تحفظ حاصل تھا۔

    ایک خوراک استعمال کرنے والے 180 دن بعد اینٹی باڈی کی سطح نصف رہ گئی جو 28 دن میں عروج پر پہنچ گئئی تھی، جبکہ دوسری خوراک کے ایک ماہ بعد اینٹی باڈی کی سطح میں 4 سے 18 گنا تک بڑھ گئی۔

    اس تحقیق میں شامل رضاکاروں میں وہ افراد تھے جو گزشتہ سال آکسفورڈ کی تیار کردہ اس ویکسین کے ابتدائی اور آخری مرحلے کے ٹرائلز شامل تھے۔

    ان میں سے 30 افراد کو ٹرائل کے دوران صرف ایک خوراک دی گئی تھی اور دوسری خوراک 10 ماہ بعد دی گئی۔ 90 افراد ایسے تھے جو پہلے ہی 2 خوراکیں استعمال کرچکے تھے اور اس تحقیق میں انہیں تیسرا ڈوز دیا گیا۔

    تمام رضا کاروں کی عمریں 18 سے 55 سال کے درمیان تھیں۔

    تحقیق میں تیسری خوراک استعمال کرنے والے افراد میں کرونا وائرس کی اقسام ایلفا، بیٹا اور ڈیلٹا کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی زیادہ سطح کو دریافت کیا گیا۔ نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ وائرل ویکٹر ویکسینز کو بوسٹرز کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  • امریکا کا پاکستان کو موڈرنا ویکسین دینے کا اعلان

    امریکا کا پاکستان کو موڈرنا ویکسین دینے کا اعلان

    واشنگٹن: امریکا نے پاکستان کو کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے موڈرنا ویکسین کی 25 لاکھ خوراکیں دینے کا اعلان کردیا، پاکستان کو موڈرنا کی 25 لاکھ ڈوزز کوویکس سے بھی مل رہی ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکا نے پاکستان کو کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے موڈرنا ویکسین دینے کا اعلان کیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ پاکستان کو موڈرنا ویکسین کی 25 لاکھ خوراکیں بھیجی جارہی ہیں۔ امریکا نے پیرو اور ہنڈراس کو بھی کرونا ویکسین دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیرو کو 20 لاکھ اور ہنڈراس کو 15 لاکھ خوراکیں دی جائیں گی۔

    اس سے قبل کوویکس کی جانب سے پاکستان کو موڈرنا ویکسین کی 25 لاکھ ڈوزز فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

    موڈرنا ویکسین کی پہلی کھیپ ایک تا دو ہفتے میں پاکستان پہنچے گی، موڈرنا پاکستان کو ملنے والی دوسری امریکی کرونا ویکسین ہوگی، اس سے قبل کوویکس پاکستان کو فائزر ویکسین فراہم کرچکا ہے۔

    موڈرنا ویکسین دائمی امراض اور کمزور قوت مدافعت افراد کو لگائی جائے گی جبکہ بیرون ملک جانے کے خواہشمند افراد کو بھی لگائی جائے گی۔