Tag: کرونا

  • کرونا وائرس: ملک میں صحت یاب مریضوں کی تعداد 9 لاکھ سے تجاوز کر گئی

    کرونا وائرس: ملک میں صحت یاب مریضوں کی تعداد 9 لاکھ سے تجاوز کر گئی

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا وائرس کے نئے کیسز اور اموات میں بتدریج کمی کا سلسلہ جاری ہے، ملک میں کووڈ 19 سے صحت یاب مریضوں کی تعداد 9 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 24 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 22 ہزار 254 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 735 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 9 لاکھ 56 ہزار 392 ہوچکی ہے۔

    ملک میں کرونا وائرس کے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 1 ہزار 985 ہوچکی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 41 ہزار 133 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 45 لاکھ 2 ہزار 23 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 1.78 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 19 سو 46 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 1 کروڑ 19 لاکھ 78 ہزار 339 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 28 لاکھ 15 ہزار 454 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • کرونا کی نئی اقسام کے خلاف نئی ویکسین کا ٹرائل شروع

    کرونا کی نئی اقسام کے خلاف نئی ویکسین کا ٹرائل شروع

    لندن: ایسٹرا زینیکا ۔ آکسفورڈ یونیورسٹی نے کرونا کی نئی اقسام کے خلاف نئی کووڈ ویکسینز کا ٹرائل شروع کردیا، ٹرائل میں 2 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی نے کرونا وائرس کی اقسام کے خلاف تدوین شدہ ویکسین کی آزمائش شروع کردی ہے۔ 27 جون کو اس بوسٹر ویکسین کا ٹرائل شروع کیا گیا جس میں جنوبی افریقہ، برطانیہ، برازیل اور پولینڈ سے تعلق رکھنے والے 2 ہزار 250 افراد کو شامل کیا جائے گا۔

    یہ بوسٹر ویکسین کرونا کی بیٹا قسم کے خلاف آزمائی جائے گی جو سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں سامنے آئی تھی۔

    ٹرائل میں ایسے افراد کو بھی شامل کیا جائے گا جو پہلے ہی ایسٹرازینیکا ویکسین یا ایک ایم آر این اے ویکسین جیسے فائزر کی 2 خوراکوں کو استعمال کرچکے ہیں، جبکہ اب تک ویکسین استعمال نہ کرنے والے لوگوں کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے گا۔

    اس نئی ویکسین کو ابھی اے زی ڈی 2816 کا نام دیا گیا ہے جو اولین ایسٹرازینیکا کووڈ ویکسین پر ہی مبنی ہے مگر اس میں معمولی سی جینیاتی تدوین کی گئی ہے جو بی قسم کے اسپائیک پروٹین پر مبنی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ویکسین گروپ کے چیف انویسٹی گیٹر اینڈریو پولارڈ نے بتایا کہ موجودہ ویکسین کی بوسٹر خوراکوں اور نئی ویریئنٹ ویکسینز کرونا وائرس کی وبا کے خلاف تیار رہنے میں اہم کردار ادا کریں گی، ہوسکتا ہے کہ ان کی ضرورت ہو۔

    برطانیہ میں کووڈ کی روک تھام کے لیے ویکسی نیشن کی شرح بہت اچھی ہے مگر ماہرین ابھی اس سے واقف نہیں کہ لوگوں کو ملنے والا تحفظ کب تک برقرار رہے گا۔

    اس ٹرائل کا ابتدائی ڈیٹا رواں سال ہی کسی وقت جاری کیا جائے گا۔

  • کرونا وائرس کا پہلا کیس کب سامنے آیا تھا؟

    کرونا وائرس کا پہلا کیس کب سامنے آیا تھا؟

    کرونا وائرس کا آغاز سنہ 2019 کے اختتام پرا ہوا تھا تاہم یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ کرونا وائرس سے متاثر ہونے والا دنیا کا پہلا شخص کون تھا اور کہاں سے تعلق رکھتا تھا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سائنسدانوں نے سائنسی طریقوں کی مدد سے کووڈ 19 کے پہلے کیس کے دورانیے کا تخمینہ لگایا ہے۔ اس تخمینے کے مطابق دنیا میں کووڈ کا پہلا کیس چین میں اوائل اکتوبر سے نومبر 2019 کے وسط میں سامنے آیا ہوگا۔

    درحقیقت ان کا اندازہ ہے کہ دنیا میں پہلا فرد ممکنہ طور پر17 نومبر 2019 کو کووڈ 19 سے متاثر ہوا ہوگا۔ یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ کینٹ یونیورسٹی کی تحقیق کے نتائج میں کرونا وائرس کی وبا کے ماخذ کے حوالے سے بات کی گئی۔

    دنیا میں کرونا وائرس کا پہلا باضابطہ کیس دسمبر 2019 کے شروع میں شناخت ہوا تھا، تاہم ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ لوگ اس سے پہلے بھی اس بیماری کا شکار ہورہے تھے۔

    وبا کے آغاز کے دورانیے کو سامنے لانے کے لیے ماہرین نے ریاضیاتی ماڈل کو استعمال کیا جو اس سے پہلے مختلف حیاتیاتی اقسام کے معدوم ہونے کی مدت کا تعین کرنے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔

    تحقیق کے لیے ماڈل کو ریورس کر کے جاننے کی کوشش کی گئی کہ کب کووڈ انسانوں میں پھیلنا شروع ہوا اور اس کے لیے 203 ممالک کے ابتدائی کیسز کا ڈیٹا لیا گیا۔

    اس تجزیے سے عندیہ ملا کہ کووڈ کا پہلا کیس 2019 میں اکتوبر کے آغاز سے نومبر کے وسط میں چین میں سامنے آیا ہوگا۔ تحقیق کے مطابق ممکنہ طور پر پہلا کیس 17 نومبر کو نمودار ہوا ہوگا اور یہ بیماری جنوری 2020 میں دنیا بھر میں پھیل گئی۔

    نتائج سے ان شواہد کو تقویت ملتی ہے کہ یہ وبا جلد نمودار ہوئی اور باضابطہ طور پر تسلیم کیے جانے سے قبل ہی تیزی سے پھیل گئی۔ تحقیق میں یہ بھی شناخت کی گئی کہ کب کووڈ 19 چین سے باہر اولین 5 ممالک میں پہنچا اور دیگر براعظموں تک پہنچا۔

    مثال کے طور پر ان کا تخمینہ ہے کہ چین سے باہر پہلا کیس جاپان میں 2 جنوری 2020 کو سامنے آیا ہوگا جبکہ یورپ میں پہلا کیس 12 جنوری 2020 کو اسپین میں آیا ہوگا۔ شمالی امریکا میں پہلا کیس 16 جنوری 2020 میں سامنے آیا ہوگا۔

    محققین کے مطابق ان کا یہ نیا طریقہ کار مستقبل میں دیگر وبائی امراض کے پھیلاؤ کو بہتر طریقے سے سمجھنے میں بھی مددگار ثابت ہوسکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کووڈ کے آغاز کے بارے میں معلومات سے اس کے مسلسل پھیلاؤ کو سمجھنے میں بھی مدد مل سکے گی۔

  • بھارت: کرونا ویکسین سے خوفزدہ شخص درخت پر چڑھ گیا

    بھارت: کرونا ویکسین سے خوفزدہ شخص درخت پر چڑھ گیا

    بھارت سمیت دنیا بھر میں کرونا ویکسین کے حوالے سے لوگوں میں بے اعتمادی اور خوف پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے ویکسی نیشن تاخیر کا شکار ہورہی ہے، بھارت میں بھی ایسے ہی ایک خوفزدہ شخص نے عجیب و غریب حرکت کر ڈالی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش کے ایک گاؤں میں کرونا ویکسی نیشن کا کیمپ لگایا گیا جہاں گاؤں والوں کی ویکسی نیشن کی جارہی تھی۔

    وہاں موجود ایک شخص پہلے تو کیمپ میں کھڑا ہو کر اپنی باری کا انتظار کرتا رہا پھر اچانک وہ وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا اور درخت پر چڑھ کر بیٹھ گیا۔

    مذکورہ شخص نے ویکسین لگوانے سے صاف انکار کردیا، یہی نہیں وہ اپنی بیوی کا راشن کارڈ بھی اپنے پاس رکھ کے بیٹھ گیا تاکہ اسے بھی ویکسین نہ لگائی جاسکے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مذکورہ شخص کی بیوی ویکسی نیشن کروانا چاہتی تھی لیکن تصدیقی دستاویز نہ ہونے کے سبب وہ ویکسی نیشن نہ کروا سکی۔ مذکورہ شخص شام تک درخت پر چڑھا رہا جب تک میڈیکل ٹیم اپنا سامان سمیٹ کر وہاں سے رخصت نہ ہوگئی۔

    یہ خبر جب میڈیا پر آئی تو مقامی میڈیکل افسر ڈاکٹر راجیو نے اس گاؤں کا دورہ کیا اور اس شخص سے ملاقات کی، انہوں نے اس شخص کو ویکسی نیشن کے لیے قائل کیا اور اس حوالے سے اس کے خدشات دور کیے۔

    ڈاکٹر راجیو کے مطابق مذکورہ شخص نے ویکسی نیشن کے لیے حامی بھر لی ہے اور چند دن بعد جب ایک قریبی گاؤں میں ویکسی نیشن کیمپ لگے گا تو اس نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اہلیہ کے ساتھ وہاں جا کر ویکسین لگوائے گا۔

  • امریکی ویکسینز سے ایک اور خطرہ سامنے آگیا

    امریکی ویکسینز سے ایک اور خطرہ سامنے آگیا

    واشنگٹن: کرونا وائرس کی امریکی ویکسینز موڈرینا اور فائزر کے حوالے سے ایک اور خطرہ سامنے آگیا، ویکسی نیشن کی دوسری خوراک کے بعد چند افراد میں دل کے ورم کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے موڈرینا اور فائزر بائیو این ٹیک کووڈ 19 ویکسینز کے ممکنہ مضر اثرات میں دل کے ورم کے خطرے کی وارننگ کو بھی شامل کرلیا ہے۔

    یہ وارننگ 25 جون کو اس وقت جاری کی گئی جب ویکسی نیشن بالخصوص دوسری خوراک کے بعد چند افراد میں دل کے ورم کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

    مائیو کارڈائی ٹس (دل کے پٹھوں میں ورم) کی وارننگ اس حوالے سے حاصل ہونے والی تفصیلات کے طویل تجزیے اور سی ڈی سی کی ایڈوائرری کمیٹی کی مشاورت سے جاری کی گئی۔

    جون کے دوسرے ہفتے تک امریکا کے ویکسین کے مضر اثرات کی رپورٹنگ کرنے والے سسٹم میں ویکسی نیشن کرانے والے 12 سو سے زیادہ کیسز میں دل کے ورم کو رپورٹ کیا گیا تھا۔

    یہ مضر اثرات مردوں میں زیادہ دیکھنے میں آیا اور عموماً دوسری خوراک کے استعمال کے ایک ہفتے بعد ایسا ہوا۔ فائزر اور موڈرنا کی جانب سے اس حوالے سے فی الحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

    تاہم ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ اثر اوسطاً ہر 10 لاکھ خوراکوں میں سے محض 12 افراد میں دیکھنے میں آیا ہے، یعنی اس کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

    ایف ڈی اے کی قائم مقام کمشنر جینیٹ ووڈ کوک نے کہا کہ ویکسین کی تعداد کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ یہ خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

    اس سے قبل مئی میں یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کے ایڈوائزری گروپ نے اس مضر اثر پر تحقیقات کا مشورہ دیا تھا۔

    اس موقع پر سی ڈی سی کے ایڈوائزری گروپ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ان رپورٹس کو دیکھا جا رہا ہے جن کے مطابق کووڈ ویکسین استعمال کرنے والے کچھ نوجوانوں کو مائیو کارڈائی ٹس (دل کے پٹھوں میں ورم) کا سامنا ہوا۔

    سی ڈی سی گروپ کے مطابق عام طور پر یہ عارضہ پیچیدگیوں کا باعث نہیں بنتا اور یہ متعدد وائرسز کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔

    اس سے قبل اپریل میں اسرائیل میں فائزر ویکسین استعمال کرنے والے کچھ افراد میں دل کے ورم کو دریافت کیا گیا تھا، جن کی عمریں 30 سال سے زائد تھیں۔

    اس وقت فائزر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس نے عارضے کی شرح کو عام آبادی میں اس بیماری کی شرح سے زیادہ نہیں دیکھا اور ویکسین سے اس کے تعلق کو بھی ثابت نہیں کیا جاسکا۔

  • کرونا وائرس: ویکسی نیشن کے بعد بھی خطرہ ٹلا نہیں

    کرونا وائرس: ویکسی نیشن کے بعد بھی خطرہ ٹلا نہیں

    حال ہی میں عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ لوگوں کو ویکسی نیشن کروانے کے بعد بھی فیس ماسک سمیت دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہوگا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ لوگوں کو ویکسین استعمال کرنے کے بعد بھی فیس ماسک کا استعمال اور دیگر تدابیر پر عمل جاری رکھنا چاہیئے تاکہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کی جاسکے۔

    ڈبلیو ایچ او نے یہ مشورہ اس وقت دیا جب کرونا کی نئی قسم ڈیلٹا دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ماریناگیلا سیمو کا کہنا ہے کہ لوگ صرف ویکسین کی 2 خوراکوں کے استعمال سے محفوظ نہیں ہوسکتے، انہیں تاحال اپنے تحفظ کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ صرف ویکسین سے برادری کی سطح پر وائرس کے پھیلاؤ کو نہیں روکا جاسکتا، لوگوں کو گھر سے باہر فیس ماسکس کا استعمال جاری رکھنا چاہیئے، ہاتھوں کی صفائی، سماجی دوری اور ہجوم میں جانے سے گریز کرنا چاہیئے، یہ اب بھی بہت اہمیت رکھتے ہیں، یہ اس وقت بہت ضروری ہے جب برادری کی سطح پر وائرس پھیل رہا ہو، چاہے آپ کی ویکسی نیشن ہوچکی ہو۔

    دنیا کے مختلف ممالک میں کیسز کی شرح میں کمی کے بعد فیس ماسک کے حوالے سے بھی پابندیاں نرم کی جارہی ہیں۔

    امریکا میں مئی میں سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن نے اپ ڈیٹ گائیڈ لائنز میں کہا تھا کہ مکمل ویکسی نیشن کے بعد لوگوں کے لیے گھر سے باہر یا چاردیواری کے اندر ماسک پہننے کی ضرورت نہیں۔

    بھارت میں سب سے پہلے دریافت ہونے والی کرونا کی قسم ڈیلٹا اب دیگر ممالک میں تیزی سے پھیل رہی ہے، ماہرین کے مطابق وائرس کی یہ قسم ایسے علاقوں میں بہت تیزی سے پھیل سکتی ہے جہاں ویکسی نیشن کی شرح کم ہے۔

    یہ نئی قسم دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلنے والی قرار دی جارہی ہے بلکہ زیادہ ویکسی نیشن والے ممالک جیسے اسرائیل میں بھی اس سے متاثر افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

    ڈیلٹا قسم ایلفا کے مقابلے میں بظاہر 60 فیصد زیادہ متعدی ہے جو پہلے ہی دیگر اوریجنل وائرس کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ متعدی قرار دی گئی ہے۔ برطانوی ڈیٹا کے مطابق ڈیلٹا سے متاثر افراد میں اسپتال داخلے کا خطرہ دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔

    بھارت میں ڈیلٹا سے ہی بننے والی ایک اور قسم ڈیلٹا پلس کو بھی دریافت کیا گیا ہے جس کے کیسز کئی ریاستوں میں سامنے آئے ہیں، ڈیلٹا کی اس نئی قسم میں ایک میوٹیشن موجود ہے جو جنوبی افریقہ میں دریافت قسم بیٹا میں دیکھنے میں آئی تھی۔

    یہ میوٹیشن کے 417 این ویکسینز کے اثر کو کسی حد تک متاثر کرسکتی ہے تاہم حتمی تصدیق تحقیق سے ہی ممکن ہوسکے گی۔

  • بنگلا دیش میں کرونا وائرس کیسز میں اضافہ، سخت لاک ڈاؤن کا اعلان

    بنگلا دیش میں کرونا وائرس کیسز میں اضافہ، سخت لاک ڈاؤن کا اعلان

    ڈھاکا: بنگلا دیش میں کرونا وائرس کیسز میں اضافہ ہوگیا جس کے بعد سخت لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا۔ بنگلا دیش میں اب تک کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 8 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے بنگلا دیشی حکام نے 28 جون سے سخت لاک ڈاؤن اعلان کیا ہے، یہ لاک ڈاؤن ایک ہفتے کے لیے لگایا جائے گا۔

    بنگلہ دیش میں اب تک کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 8 لاکھ 78 ہزار 804 ہوچکی ہے جن میں سے فعال کیسز کی تعداد 67 ہزار 269 ہے۔

    ملک میں اب تک کووڈ 19 سے 13 ہزار 976 اموات ہوچکی ہیں، صحت یاب افراد کی تعداد 7 لاکھ 97 ہزار 559 ہوچکی ہے۔

    دوسری جانب بھارت میں کرونا وائرس کی تباہ کن لہر میں کمی آرہی ہے، ایک دن میں 48 ہزار نئے کرونا کیسز رپورٹ کیے گئے۔

    بھارت میں اب تک کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 3 کروڑ 1 لاکھ 83 ہزار 143 ہوچکی ہے جن میں سے فعال کیسز کی تعداد 5 لاکھ 95 ہزار 534 ہے۔

    ملک میں اب تک کووڈ 19 سے 3 لاکھ 94 ہزار 524 اموات ہوچکی ہیں، صحت یاب افراد کی تعداد 2 کروڑ 91 لاکھ 93 ہزار 85 ہوچکی ہے۔

  • کرونا وائرس: 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 935 نئے کیسز رپورٹ

    کرونا وائرس: 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 935 نئے کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا وائرس کے نئے کیسز اور اموات میں بتدریج کمی کا سلسلہ جاری ہے، 24 گھنٹوں کے دوران یومیہ نئے کیسز کی تعداد ایک ہزار سے نیچے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 36 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 22 ہزار 183 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 935 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 9 لاکھ 53 ہزار 842 ہوچکی ہے۔

    ملک میں کرونا وائرس کے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 8 لاکھ 98 ہزار 944 ہوچکی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 46 ہزار 842 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 1 کروڑ 43 لاکھ 71 ہزار 850 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 1.99 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 19 سو 95 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 1 کروڑ 14 لاکھ 40 ہزار 648 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 27 لاکھ 25 ہزار 240 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • شہر قائد میں ایک اور کرونا ویکسینیشن سینٹر کا افتتاح

    شہر قائد میں ایک اور کرونا ویکسینیشن سینٹر کا افتتاح

    کراچی: شہر قائد میں ایک اور کرونا ویکسی نیشن سینٹر کا افتتاح کردیا گیا، مشیر قانون سندھ مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ گزشتہ اتوار کو ویکسین کی کمی ہوئی جو اب فراہم کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر قانون مرتضیٰ وہاب نے کراچی میں ایک اور کووڈ ویکسین سینٹر کا افتتاح کر دیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں اس اسپتال کو نجی شعبے کے حوالے کر دیا گیا تھا، ہم نے اسپتال نجی شعبے سے لے کر کے ایم سی کے حوالے کیا۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے کے ایم سی اسپتال کو فعال کیا، ویکسین سپلائی میں کمی نہ ہونے کا اسد عمر نے یقین دلایا عمل نہیں کیا، کرونا ویکسین کی کمی سامنے آئی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ شہر میں بڑی تعداد میں لوگ شناختی کارڈ کے حامل نہیں ہیں، گزشتہ اتوار کو ویکسین کی کمی ہوئی اب فراہم کی گئی ہے۔

    مشیر قانون کا کہنا تھا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا حامی ہوں، این آئی سی وی ڈی، جناح اسپتال اور سول اسپتال میں ملک بھر سے لوگ آتے ہیں۔ سندھ حکومت ملک بھر کے مریضوں کی خدمت کرتی ہے۔

  • بھارت میں کرونا وائرس کی تباہ کن قسم مزید تبدیل ہورہی ہے

    بھارت میں کرونا وائرس کی تباہ کن قسم مزید تبدیل ہورہی ہے

    نئی دہلی: بھارت میں کرونا وائرس کی تباہ کن قسم ڈیلٹا کی ایک اور ذیلی قسم سامنے آگئی جسے کے 417 این کا نام دیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بھارت میں تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس کے ڈیلٹا قسم کے 40 کے لگ بھگ کیسز سامنے آنے کے بعد مرکزی حکومت نے ریاستوں سے کہا ہے کہ شہریوں کے زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کروائے جائیں۔

    کرونا وائرس کی تبدیل شدہ شکل رکھنے والی یہ قسم نہایت تیزی سے پھیلتی ہے اور اس کو انڈیا میں ڈیلٹا پلس کا نام دیا گیا ہے، اس کا پہلا کیس رواں ماہ کی 11 تاریخ کو پبلک ہیلتھ انگلینڈ نے رپورٹ کیا تھا۔

    کرونا وائرس کی اس تبدیل شدہ قسم کو ڈیلٹا ویرینٹ کی ذیلی نسب سمجھا جاتا ہے جو سب سے پہلے انڈیا میں سامنے آئی اور پروٹین میوٹیشن کے تحت صورت بدلی اس کو کے 417 این کا نام دیا گیا۔

    اس تبدیل شدہ وائرس کا بِیٹا ویرینٹ پہلی بار جنوبی افریقا میں بھی سامنے آیا تھا۔

    بعض سائنسدان اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ وائرس کی میوٹیشن ڈیلٹا ویرینٹ کے دیگر موجود فیچرز کے ساتھ مل کر اس کو زیادہ تیزی سے پھیلنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔

    انڈیا کے محکمہ صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کے 417 این وائرس کی نوعیت ریسرچ میں دلچسپی کا باعث ہے کیونکہ یہ بِیٹا ویرینٹ میں بھی موجود ہے جو قوت مدافعت سے متلق پہلے ہی رپورٹ ہو چکا ہے۔

    انڈیا کے ایک نمایاں وائرولوجسٹ شاہد جمیل نے بتایا کہ یہ تبدیل شدہ شکل کا وائرس اینٹی باڈیز کے مؤثر ہونے میں کمی لانے کے لیے جانا جاتا ہے۔

    ڈیلٹا ویریئنٹ کرونا وائرس کے 16 جون تک کم از کم 197 کیسز سامنے آچکے ہیں جو دنیا کے 11 ملکوں میں رپورٹ کیے گئے، ان ممالک میں برطانیہ، کینیڈا، انڈیا، جاپان، نیپال، پولینڈ، پرتگال، روس، سوئٹزرلینڈ، ترکی اور امریکا شامل ہیں۔

    بدھ کو بھارتی حکام نے بتایا کہ اس ویرینٹ کے 40 کیسز تین ریاستوں مہاراشٹر، کیرالہ اور مدھیہ پردیش میں سامنے آئے تاہم ان کے تیزی سے پھیلاؤ کے حوالے سے کوئی حقائق سامنے نہیں آئے۔

    برطانیہ نے کہا ہے کہ اس تبدیل شدہ وائرس کے پانچ کیسز 26 اپریل کو رپورٹ کیے گئے تھے اور یہ افراد ایسے لوگوں سے ملے تھے جنہوں نے نیپال اور ترکی کا سفر کیا تھا۔

    برطانیہ اور بھارت میں تبدیل شدہ شکل والے وائرس سے تاحال کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں کی گئی۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ وہ اس ویرینٹ کو ڈیلٹا ویرینٹ کے ایک حصے کے طور پر ٹریک کر رہا ہے اور اس کے ساتھ وائرس کے دیگر ویرینٹس پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے جن کی میوٹیشن ہوئی ہے۔