Tag: کرونا

  • کراچی میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح سب سے زیادہ

    کراچی میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح سب سے زیادہ

    اسلام آباد: گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کراچی میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح سب سے زیادہ رہی، متعدد شہروں میں اب بھی یومیہ کیسز کی شرح صفر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کراچی میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی بلند ترین شرح 21.71 فیصد ریکارڈ کی گئی، حیدر آباد میں یہ شرح 8.51 فیصد رہی۔

    صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان میں مثبت کیسز کی شرح 8.77 فیصد، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 3.45 فیصد، پشاور میں 3 فیصد، لاہور میں 2.82 فیصد، گجرات میں 1.82 فیصد اور راولپنڈی میں 1.64 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    گزشتہ 24 گھنٹے میں گلگت میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 0.91 فیصد، سوات میں 0.78 فیصد، گوجرانوالہ میں 0.69 فیصد، فیصل آباد میں 0.46 فیصد اور ملتان میں 0.22 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    مظفر آباد، میرپور، کوئٹہ، دیامر، اسکردو، ایبٹ آباد، بنوں، نوشہرہ، صوابی، بہاولپور، جہلم اور سرگودھا میں کرونا وائرس کیسز کی یومیہ شرح صفر ریکارڈ کی گئی۔

  • ملک میں کرونا وائرس پھر سر اٹھانے لگا

    ملک میں کرونا وائرس پھر سر اٹھانے لگا

    اسلام آباد: ملک بھر میں کرونا وائرس کے کیسز میں ایک بار پھر اضافہ دیکھا جارہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے نئے رپورٹ شدہ کیسز کی تعداد 400 سے زائد رہی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے 1 ہلاکت ہوئی، جبکہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے مزید 435 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 13 ہزار 644 ٹیسٹ کیے گئے۔

    این آئی ایچ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے 87 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے، ملک بھر میں کرونا کیسز کی شرح 3.19 فیصد رہی۔

  • امریکا میں شیر خوار بچوں کی کرونا ویکسی نیشن کا آغاز

    امریکا میں شیر خوار بچوں کی کرونا ویکسی نیشن کا آغاز

    امریکا میں اس سے قبل 5 سال سے زائد عمر کے بچوں کو کرونا وائرس ویکسین لگائی جارہی تھی، تاہم اب 6 ماہ تک کے بچوں کی بھی ویکسی نیشن شروع کردی گئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا میں 6 ماہ سے زائد عمر کے بچوں کو بھی 21 جون سے کرونا وائرس ویکسین لگانے کا آغاز کردیا گیا۔

    امریکا میں پہلے ہی 5 سال سے زائد عمر کے بچوں کو ویکسین لگانے کا آغاز کیا جا چکا تھا، تاہم 6 ماہ کے کمسن بچوں کو بھی کرونا ویکسین کے متعدد ڈوز لگانے کا آغاز کردیا گیا۔

    امریکا بھر میں 6 ماہ سے 5 سال کی عمر کے 1 کروڑ 80 لاکھ بچے ہیں جو کرونا ویکسین لگوانے کے اہل ہیں اور ملک بھر میں 21 جون کو ویکسی نیشن کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 4 سال کی عمر کے بچوں کو فائزر و بائیو ٹیک کی ویکسین جبکہ 5 سال تک کے بچوں کو موڈرینا کی ویکسین لگائی جائے گی اور تمام بچوں کو ابتدائی طور پر دو ڈوزز لگائے جائیں گے۔

    بچوں کو بھی بالغ افراد کی طرح پہلے ڈوز کے چار ہفتوں بعد دوسرا ڈوز لگایا جائے گا جبکہ ضرورت پڑنے پر انہیں بھی بوسٹر ڈوز لگانے کی تجویز زیر غور ہے۔

    6 ماہ سے 4 سال کی عمر کے بچوں کو تین مائیکرو گرام کا ڈوز لگایا جائے گا اور انہیں بھی ایک ماہ بعد دوبارہ اتنا ہی ڈوز لگایا جائے گا۔

    اسی طرح 5 سال سے زائد عمر کے بچوں کو 10 مائیکرو گرام، 12 سال کی عمر کے بچوں کو 30 مائیکرو گرام اور 12 سال سے زائد عمر کے بچوں کو 50 مائیکرو گرام کے ڈوز لگائے جائیں گے۔

    امریکا میں پہلے ہی 5 سال سے زائد عمر کے بچوں کو ویکسین لگانے کی اجازت دی گئی تھی، اس کے علاوہ دیگر کئی ممالک میں بھی 5 سال سے زائد عمر کے علاوہ اس سے کم عمر بچوں کو بھی کرونا ویکسین لازمی لگانے کی اجازت دی گئی تھی۔

    پاکستان میں اسکول جانے والے بچوں کو بھی ویکسین لگوانے کی تجویز دی گئی تھی، تاہم پاکستان میں ویکسین کے لیے بچوں کی کم سے کم عمر 12 سال تجویز کی گئی تھی۔

    متعدد ممالک میں اب بچوں کو ویکسین لگانے سمیت انہیں بوسٹر ڈوز بھی لگائے جا رہے ہیں۔

  • بلوچستان میں بھی کرونا وائرس کیسز میں اضافہ

    بلوچستان میں بھی کرونا وائرس کیسز میں اضافہ

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں کرونا وائرس کیسز میں اضافہ دیکھا جارہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹے میں مثبت کیسز کی شرح 2 فیصد سے زائد ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت بلوچستان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران بلوچستان میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز شرح 2.26 فیصد رپورٹ کی گئی۔

    صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 2.60 فیصد رپورٹ کی گئی۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے 6 اضلاع میں کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے۔

    اب تک صوبے میں 35 ہزار 517 افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں سے 35 ہزار 128 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    محکمہ صحت کے مطابق صوبے میں کووڈ 19 کے باعث 378 افراد کی اموات ہوئیں۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے کیسز میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 204 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

    نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق ملک میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 1.53 فیصد رہی۔

  • ملک بھر میں کرونا وائرس کے 3 ہزار سے زائد مریض قرنطینہ میں

    ملک بھر میں کرونا وائرس کے 3 ہزار سے زائد مریض قرنطینہ میں

    اسلام آباد: ملک بھر میں اس وقت کرونا وائرس کے 63 مریض اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جبکہ 3 ہزار سے زائد قرنطینہ میں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں کرونا وائرس کے زیر علاج اور قرنطینہ مریضوں کی تفصیلات اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیں، ملک بھر میں کرونا وائرس کے 3 ہزار 333 مریض قرنطینہ میں ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں کرونا وائرس کے 18 سو 13، پنجاب میں 11 سو 55، پختونخواہ میں 107 اور بلوچستان میں 6 مریض قرنطینہ میں ہیں۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کرونا وائرس کے 240، آزاد کشمیر میں 10 اور گلگت بلتستان میں 2 مریض قرنطینہ میں ہیں۔

    ملک بھر میں کرونا وائرس کے 63 مریض اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، پختونخواہ میں 21، پنجاب میں 18، سندھ میں 16 اور اسلام آباد میں 8 مریض زیر علاج ہیں، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں کرونا وائرس کا کوئی مریض زیر علاج نہیں۔

    اس وقت صرف صوبہ سندھ میں کرونا وائرس کا ایک مریض وینٹی لیٹر پر ہے، ملک بھر میں 43 مریض ہائی فلو اور 14 لو فلو آکسیجن پر زیر علاج ہیں۔

  • اومیکرون سے صحت یاب افراد کے لیے اچھی خبر

    اومیکرون سے صحت یاب افراد کے لیے اچھی خبر

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں پتہ چلا کہ کرونا وائرس کی قسم اومیکرون سے متاثر افراد میں لانگ کووڈ یعنی صحت یابی کے بعد بھی طویل عرصے تک اس کا علامات کا سامنا ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کی قسم اومیکرون پر کی جانے والی اب تک کی ایک مستند اور جامع تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ قسم سے صحت یاب ہونے والے افراد میں لانگ کووڈ سے متاثر ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔

    دی لینسٹ میں شائع تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ اومیکرون سے متاثرہ افراد میں بھی لانگ کووڈ میں متاثر ہونے کے امکانات موجود ہیں مگر اس کی شرح دیگر قسموں سے کم ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کنگز کالج لندن کے ماہرین کی جانب سے برطانیہ میں اومیکرون کی لہر کے دوران مرض میں مبتلا ہونے والے افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور ان کی صحت یابی کے بعد ان میں طویل عرصے تک رہنے والی علامات کو بھی دیکھا۔

    تحقیق کے دوران ماہرین نے اومیکرون سے قبل ڈیلٹا سمیت کرونا کی دیگر قسموں میں مبتلا ہونے کے بعد صحت یاب ہونے والے افراد اور ان میں طویل عرصے تک رہنے والی علامات کو بھی جانچا۔

    ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ اومیکرون سے صحت یاب ہونے والے صرف 4 فیصد افراد میں صحت یابی کے کئی ماہ بعد کرونا کی علامات موجود رہیں، یعنی وہ لانگ کووڈ کا شکار رہے۔

    تاہم اومیکرون کے علاوہ ڈیلٹا یا دوسری قسموں سے صحت یاب ہونے والے 10 فیصد افراد طویل عرصے تک لانگ کووڈ کا شکار رہے۔

    ماہرین نے تحقیق کے دوران اومیکرون سمیت دیگر قسموں سے متاثر ہونے والے افراد کے مرض کے دورانیے کو بھی نظر میں رکھا۔

    سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ اگرچہ اومیکرون پر کی جانے والی تحقیق کے نتائج حوصلہ کن ہیں، تاہم اس سے یہ نتیجہ اخذ نہ کیا جائے کہ اس سے لانگ کووڈ نہیں ہوتا۔

    یہاں یہ بات یاد رہے کہ کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے متعدد افراد کو بیماری سے صحت یاب ہونے کے کئی ہفتوں یا مہینوں بعد بھی مختلف علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جسے ماہرین نے لانگ کووڈ کا نام دیا ہے۔

  • سعودی عرب: 90 فیصد افراد کرونا وائرس کے خلاف مکمل ویکسی نیٹڈ

    سعودی عرب: 90 فیصد افراد کرونا وائرس کے خلاف مکمل ویکسی نیٹڈ

    ریاض: سعودی عرب میں ویکسی نیشن کے اہل 90 فیصد افراد کو کرونا وائرس ویکسین کی دونوں خوراکیں دی جاچکی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں سیکریٹری صحت عامہ ڈاکٹر ہانی عبد العزیز جوخدار کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں 90 فیصد لوگوں نے کرونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لے لی ہیں۔

    سیکریٹری صحت کا کہنا تھا کہ سنہ 2021 کے دوران طبی مشاورت کرنے والوں کی تعداد 11 ملین تک پہنچ گئی جبکہ 2019 میں ان کی تعداد 3 ملین تھی۔

    انہوں نے کہا کہ تطمن کلینکس سے 50 لاکھ سے زائد افراد نے رجوع کیا، مملکت بھر میں 239 تطمن کلینکس قائم ہیں۔ اب تک 65 ملین سے زیادہ کرونا ویکسین کی خوراکیں دی جاچکی ہیں اور 90 فیصد نے کم از کم دونوں خوراکیں لے لی ہیں۔

  • کرونا وائرس کے مریض میں صحت یابی کے ایک سال بعد سنگین بیماری

    کرونا وائرس کے مریض میں صحت یابی کے ایک سال بعد سنگین بیماری

    کرونا وائرس کا شکار افراد کو مختلف طبی مسائل میں مبتلا دیکھا گیا ہے تاہم اب ایک مریض میں صحت یابی کے ایک سال بعد تھائیراڈ کا مسئلہ سامنے آیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس سے شدید بیمار ہونے والے افراد میں صحت یابی کے ایک سال بعد تھائیراڈ کے امراض پیدا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    گزشتہ ماہ مئی کے اختتام پر یورپین سوسائٹی ف اینڈو کرونالوجی کے سیمینار میں پیش کی گئی تحقیق کے مطابق کرونا وائرس سے شدید بیمار ہونے والے افراد میں صحت یابی کے فوری بعد کسی طرح کے تھائیراڈ مسائل نہیں ہوتے، تاہم گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ ان میں پیچیدگیاں بڑھنے لگتی ہیں۔

    اٹلی کی یونیورسٹی آف میلان کے ماہرین کی جانب سے 100 افراد پر کی جانے والی مختصر تحقیق میں ان افراد کو شامل کیا گیا تھا جو کرونا سے شدید بیمار ہوئے تھے اور ان میں کافی عرصے تک علامات پائی گئی تھیں۔

    تحقیق کے دوران ماہرین نے متاثرہ افراد کے صحت یابی کے فوری بعد ٹیسٹس کرنے سمیت 6 ماہ اور ایک سال بعد بھی ٹیسٹس کیے اور ان کے الٹراساؤنڈ بھی کیے۔

    تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے فوری بعد ان میں کسی طرح کے تھائیراڈ مسائل نہیں پائے گئے، تاہم بعض افراد میں 6 ماہ بعد تھائیراڈ کی پیچیدگیاں شروع ہونے لگیں۔

    ماہرین نے نوٹ کیا کہ بعض افراد میں صحت یابی کے ایک سال بعد تھائیراڈ کے مسائل ہونے لگے تھے۔

    تحقیق سے معلوم ہوا کہ زیادہ تر افراد میں تھائیراڈٹس کی بیماری پائی گئی، جس میں تھائیراڈ میں سوجن اور جلن ہوتی ہے اور تھائیراڈ ہارمونز بنانے کی سطح کم کردیتا ہے، اس سے متاثرہ شخص میں تھکاوٹ سمیت اس کے وزن میں کمی کے علاوہ کئی مسائل ہونے لگتے ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ بعض افراد میں تھائیراڈ کے دیگر مسائل بھی پائے گئے، تاہم زیادہ تر لوگ تھائیراڈٹس کا شکار بنے۔

    تھائیراڈ ایک عضو ہے جو کہ انسان کے گلے میں واقع ہوتا ہے اور اس کا کام جسمانی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا اور خصوصی طرح کے ہارمونز پیدا کرنا ہوتا ہے۔

    تھائیراڈ 2 ہارمونز بناتا ہے جو خون میں داخل ہوتے ہیں، جن سے انسانی جسم متحرک رہتا ہے اور یہ انسانی مزاج پر اثر انداز ہوتے ہیں لیکن اگر تھائیراڈ میں کوئی خرابی ہوجائے تو مختلف مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

  • جیسنڈا آرڈرن کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آگیا

    جیسنڈا آرڈرن کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آگیا

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آگیا، ان کے شوہر اور 3 سالہ بیٹی بھی کووڈ 19 میں مبتلا ہیں اور قرنطینہ میں ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کووڈ 19 ٹیسٹ مثبت آگیا۔

    جیسنڈا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر اپنے کووڈ ٹیسٹ کی تصویر لگاتے ہوئے کہا کہ تمام حفاظتی اقدامات کے باوجود بدقسمتی سے میرا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے۔

    انہوں نے لکھا کہ ان کے شوہر اور 3 سالہ بیٹی بھی کووڈ 19 میں مبتلا ہیں اور قرنطینہ میں ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Jacinda Ardern (@jacindaardern)

    کیوی حکام کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ پازیٹو آنے کے بعد جیسنڈا آرڈن پیر کو بجٹ سیشن میں شرکت نہیں کر سکیں گی، امریکا کے تجارتی مشن کے لیے سفری انتظامات متاثر نہیں ہوں گے۔

    حکام کے مطابق جیسنڈا آرڈرن نے علامات ظاہر ہوتے ہی خود کو قرنطینہ کرلیا تھا۔

  • بعض لوگ کرونا وائرس سے کیسے بچے رہے؟

    بعض لوگ کرونا وائرس سے کیسے بچے رہے؟

    کرونا وائرس کی وبا کو دو سال سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے اور اس دوران کروڑوں افراد اس سے متاثر ہوئے، لیکن بض افراد ایسے بھی ہیں جو اس وبا سے بچے رہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دنیا بھر کے ماہرین ایک ایسی منفرد تحقیق میں مصروف ہیں جس کے ذریعے وہ یہ دریافت کرنا چاہتے ہیں کہ آخر وہ کیا وجوہات ہیں کہ بعض لوگ تاحال کرونا کا شکار نہیں ہوئے۔

    نیویارک اور واشنگٹن کی امریکی یونیورسٹی کے ماہرین متعدد ممالک کے ماہرین کے ہمراہ ایک ایسی عالمی تحقیق کر رہے ہیں، جس کے ذریعے وہ انسانوں میں ایک خصوصی طرح کی جین دریافت کرنا چاہتے ہیں۔

    ماہرین اس بات کا سراغ لگانے میں مصروف ہیں کہ آخر وہ کیا وجوہات ہیں جن کی وجہ سے تاحال دنیا بھر کے بعض لوگ کرونا جیسی وبا سے محفوظ ہیں؟

    مذکورہ تحقیق کے لیے دنیا بھر سے 700 افراد نے خود کو رجسٹر کروالیا ہے جبکہ ماہرین مزید 5 ہزار افراد کی اسکریننگ اور تفتیش کرنے میں مصروف ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اب تک سامنے آنے والی معلومات سے علم ہوتا ہے کہ عام طور پر کرونا سے تاحال محفوظ رہنے والے خوش قسمت لوگ احتیاط کرنے سمیت بر وقت حفاظتی اقدامات کرتے ہوں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ جنہوں نے کرونا کے آغاز سے اب تک فیس ماسک کا استعمال کیا اور انہوں نے بھیڑ میں جانے سے گریز کرنے سمیت خود کو محدود رکھا اور ساتھ ہی انہوں نے کرونا ویکسینز اور بوسٹر ڈوز لگوائے، وہ تاحال کرونا سے بچے ہوئے ہیں۔

    ساتھ ہی ماہرین نے بتایا کہ بعض لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے مکمل اہتمام کے ساتھ فیس ماسک بھی استعمال نہیں کیا، لیکن اس کے باوجود وہ کرونا سے محفوظ رہے۔

    ماہرین کے مطابق اب تک کی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ جو لوگ گزشتہ دو سال سے کرونا سے بچے ہوئے ہیں، ان کا مدافعتی نظام بھی مضبوط ہوگا اور ان میں اینٹی باڈیز کی سطح عام افراد کے مقابلے زیادہ ہوگی۔

    ماہرین کا ماننا ہے کہ تاحال کرونا وائرس سے محفوظ رہنے والے خوش قسمت افراد کی ناک، پھیپھڑوں اور گلے میں وہ خلیات انتہائی کم ہوں گے جو کسی بھی وائرس یا انفیکشن سے متاثر ہوتے ہیں۔

    ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ممکنہ طور پر اب تک کرونا سے محفوظ رہنے والے افراد میں خصوصی طرح کی جین ہوگی جو انہیں وائرس اور انفیکشنز سے محفوظ رکھتی ہوگی اور اس بات کا علم لگانا سب سے اہم ہے، کیوں کہ اس سے مستقبل میں بیماریوں کو روکنے میں مدد ملے گی۔