Tag: کرپشن اور بدعنوانی

  • کرپشن اور بدعنوانی کی حوصلہ شکنی، سیٹیزن پورٹل پر نئی کیٹیگری متعارف

    کرپشن اور بدعنوانی کی حوصلہ شکنی، سیٹیزن پورٹل پر نئی کیٹیگری متعارف

    اسلام آباد: وزیراعظم کی ہدایت پر سیٹیزن پورٹل پر کرپشن اور بدعنوانیوں کی شکایات کےاندراج کیلئے خصوصی کیٹیگری متعارف کرادی گئی، اس سےقبل کرپشن سے متعلق شکایات کیلئے جنرل کیٹیگری کااستعمال ہوتاتھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کرپشن اور بدعنوانی کی حوصلہ شکنی کے لئے اہم فیصلہ کیا، وزیراعظم آفس کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر سیٹیزن پورٹل پر نئی کیٹیگری کااضافہ کردیا گیا ہے ، کرپشن،بدعنوانیوں کی شکایات کے اندراج کیلئے خصوصی کیٹیگری متعارف کرائی گئی ہے۔

    وزیراعظم آفس کے مطابق عوام کی سہولت کیلئے کیٹیگری مزید6 درجہ بندی میں تقسیم کی گئی ، جن میں مالی کرپشن، فراڈ،میرٹ کی خلاف ورزی، اختیارات کاغلط استعمال،نا اہلی شامل ہیں ، اس سےقبل کرپشن سےمتعلق شکایات کیلئے جنرل کیٹیگری کااستعمال ہوتاتھا۔

    وزیراعظم آفس کا کہنا ہے کہ اقدام عوام کی جانب سے شکایات کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایاگیا، حکومتی اداروں میں کرپشن کی شکایات کیلئےمالی کرپشن کی کیٹیگری مختص کردی گئی ہے ، اختیارات کےناجائزاستعمال پرعوام متعلقہ کیٹیگری میں شکایت درج کراسکتے ہیں۔

    فراڈوردھوکادہی سےمتعلق شکایات کے لیے بھی خصوصی کیٹیگری متعارف کرائی گئی ہے جبکہ دستاویزات میں ردوبدل اورجعلی کوائف کیلئےبھی خصوصی کیٹیگری شامل ہیں۔

    خیال رہے سٹیزن پورٹل ملک میں شکایات کے ازالے کا سب سے مؤثر نظام بن گیا ہے ، وزیراعظم آفس نے بتایا تھا سٹیزن پورٹل پر91 فیصد سےزائد شکایات کا ازالہ کردیا گیا، زندگی کےہرشعبے سے تعلق رکھنے والے 13 لاکھ 97 ہزار 537 لوگ پورٹل پر رجسٹرڈ ہیں۔

    رجسٹرڈ لوگوں میں 48 ہزار 349 طلباء، 34 ہزار 995 کاروباری افراد،33 ہزار277 انجینئر، 20 ہزار25 سرکاری ملازم ،14 ہزار 437 اساتذہ ، کارپوریٹ سیکٹر سے 14ہزار 579 اور 9 ہزار542 مسلح افواج میں سے شامل ہیں۔

    وزیراعظم آفس کے مطابق 8 ہزار 816 ڈاکٹرز،6 ہزار 841 سماجی کارکن، 46 ہزار 16 وکلا ، 29 ہزار 90 سینئر سٹیزن ،26 ہزار 15 سیاسی کارکن،2 ہزار 309 صحافی اور ایک ہزار 695 این جی اوز میں کام کرنے والے بھی رجسٹر ہیں۔

  • پی آئی اے میں دس سالہ مبینہ کرپشن اور بدعنوانیاں، ایف آئی اے کی تحقیقات کا آغاز

    پی آئی اے میں دس سالہ مبینہ کرپشن اور بدعنوانیاں، ایف آئی اے کی تحقیقات کا آغاز

    کراچی : ایف آئی اے نے پی آئی اے میں دس سالہ مبینہ کرپشن اور بدعنوانیوں کے34مختلف معاملات پر تحقیقات کا آغاز کر دیا، تحقیقات کی منظوری ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابققومی ائر لائن انتظامیہ کی جانب سے ہیڈ آفس میں قائم ایف آئی اے کے دفتر نے کام شروع کردیا، پی آئی اے میں گزشتہ دس سالہ مبینہ کرپشن اور بدعنوانیوں کے حوالے سے ایف آئی اے کراچی نے 34 مختلف معاملات پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، ایف آئی اے کے مختلف سرکلز کے سات افسران تحقیقات کریں گے، مبینہ کرپشن کی تحقیقات  منظوری ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے دی گئی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹرز، انسپکٹرز اور سب انسپکٹرز روزانہ کی بنیاد پر انکوائری کریں گے، تحقیقات میں بوئنگ 777 طیاروں کی اپ گریڈیشن، آئی پیڈز کی خریداری اور کیٹرنگ ٹھیکوں میں گھپلے اور انکوائری سے متعلق معاملات میں جرمن شہری کی بطور سی ای او تعیناتی بھی شامل ہے۔

    ذرائع کے مطابق افسران کو بھاری مشاہرے پر تعیناتیوں سے ایئر لائن کو پہنچنے والے نقصانات کی تحقیقات بھی ہوں گی، ایئر لائن میں جعلی تعلیمی اسناد پر457 ملازمین کی تعیناتی کے ذمہ داران کا تعین بھی کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: پی آئی اے نے ائرلائن ہیڈ آفس میں ایف آئی اے کو دفتر فراہم کردیا

    اس کے علاوہ نواب شاہ فلائنگ اکیڈمی، ایئر لائن میں شعبہ آر بی ڈی کا قیام اور ٹریول ایجنٹس کے مبینہ نادہندگی کے معاملے کی بھی تفتیش ہو گی، ذرائع کا کہنا ہے کہ لندن کے لئے پرئیمیر سروس، ایئر بس اور اے ٹی آر طیاروں کی لیز پر حصول کا معاملہ بھی زیر تفتیش ہو گا۔

    شعبہ ریونیو میں نقصانات، ائر بس طیارے کی جرمن میوزیم کو مبینہ فروخت، فلائٹ کچن سروسز گھپلوں کی بھی تفتیش کی جائے گی، ایف آئی اے افسران اسپئیر پارٹس کی غیر ضروری خریداری ، ٹرانس ورلڈ ایوی ایشن سے معاہدوں کی بھی تحقیقات کریں گے۔