Tag: کرپشن رپورٹ

  • آئی ایم ایف کی کرپشن رپورٹ پر پاکستان کیا مؤقف پیش کرنے جا رہا ہے؟

    آئی ایم ایف کی کرپشن رپورٹ پر پاکستان کیا مؤقف پیش کرنے جا رہا ہے؟

    اسلام آباد (02 ستمبر 2025): پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کی کرپشن اینڈ ڈائیگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ کا مفصل جواب جمع کرانے کی تیاریاں جاری ہیں۔

    سرکاری دستاویز کے مطابق آئی ایم ایف کی کرپشن رپورٹ پر پاکستان کا مؤقف ہے کہ ملک میں سرکاری شعبے میں گورننس بہتر ہوئی ہے، اور کرپشن کے خاتمے کے لیے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کو مزید متحرک کیا گیا ہے۔

    پاکستان کے مؤقف کے مطابق ایف بی آر میں ٹرانسفارمیشن اور فیس لیس کسٹم سے کرپشن میں کمی ہوئی ہے، پولیٹیکلی ایکسپوزڈ پرسن جیسے اقدامات کیے گئے ہیں، اور سول سرونٹس کے اثاثوں کو ڈیکلیئر کرنے کے لیے قانون سازی ہو چکی ہے۔

    پاکستان نے آئی ایم ایف کی کرپشن اینڈ ڈائیگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، اور ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف رپورٹ پر پاکستان اپنا مؤقف پیش کرے گا، جس میں کہا جائے گا کہ آئی ایم ایف گورننس اینڈ کرپشن ڈائگناسٹک مشن کو تمام اقدامات کو پرکھنا چاہیے تھا، ایف بی آر نے آئی ایم ایف اہداف کے مطابق ہی ٹیکس اصلاحات کی ہیں۔

    پاکستان کا مؤقف ہے کہ ٹیکس نظام میں پیچیدگیوں کو دور کرنے کے لیے ٹرانسفارمیشن پلان پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے، اور پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر سپلیمنٹری گرانٹس کے لیے بجٹ ایڈجسٹمنٹ پر پابندی عائد کی گئی ہے، ایف بی آر نے بھی ٹیکس چھوٹ ختم کر دی ہیں، ٹیکس چھوٹ صرف وہی رہ گئی ہیں جو آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ قرض پروگرام میں طے شدہ ہیں۔

  • رپورٹ میں نہیں لکھا کہ 2019 میں پاکستان میں کرپشن بڑھی: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل

    رپورٹ میں نہیں لکھا کہ 2019 میں پاکستان میں کرپشن بڑھی: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل

    اسلام آباد: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے پاکستان میں کرپشن رپورٹ سے متعلق وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ 2019 سے متعلق نہیں تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے پاکستان میں کرپشن رپورٹ سے متعلق وضاحتی بیان جاری کردیا، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے چیئرمین سہیل مظفر کا کہنا ہے کہ رپورٹ 2019 سے متعلق نہیں تھی۔

    سہیل مظفر کے مطابق رپورٹ کو سیاستدانوں اور میڈیا نے مس رپورٹ کیا۔ کچھ سیاستدانوں اور ٹی وی چینلز نے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔

    انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے کرپشن کے خلاف اقدامات کو سراہتے ہیں، قومی ادارہ احتساب (نیب) کا موجودہ سیٹ اپ بھی اچھا پرفارم کر رہا ہے۔

    سہیل مظفر کا کہنا تھا کہ ڈیٹا سے اسکور میں 3 نمبر کی کمی آئی، اس کے لیے 2015، 2016 اور 2017 کا ڈیٹا سامنے رکھا گیا جس سے 2019 کے رولز آف لا میں اسکور 2 نمبر کم ہوا۔ دیگر ذرائع نے 2018 میں اسکور میں 6 نمبر کی کمی کی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ درحقیقت بی ایس ٹی انڈیکس 2020 کا ڈیٹا پبلک نہیں کیا گیا، ڈیٹا کو 2020 میں ظاہر کیا جائے گا۔ ڈیٹا ٹی آئی اور سی پی آئی کو دیا گیا تھا۔ میڈیا نے سی پی آئی کے 2018 کے ڈیٹا کو رپورٹ کیا۔

    سہیل مظفر کا کہنا تھا کہ قانون کی بالا دستی کا ڈیٹا مئی سے نومبر 2018 تک جمع کیا گیا، آر ایل آئی 2018 کا ڈیٹا مئی تا دسمبر 2017 تک جمع کیا گیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ریکارڈ درستی کے لیے پریس ریلیز جاری کی گئی ہے، رپورٹ میں نہیں کہا گیا کہ 2019 میں پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ہوا پاکستان کا اسکور ایک کم ہونے کا مطلب کرپشن میں اضافہ یا کمی نہیں، پاکستان کا اسٹینڈرڈ مارجن بدستور 46.2 ہے۔

    خیال رہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں گزشتہ سال کرپشن میں ایک پوائنٹ کا اضافہ ہوا اور پاکستان کا گراف نیچے آیا۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں پاکستان کا رینک 120 دکھایا گیا۔

    بعد ازاں اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں پہلے ہی رپورٹ کو سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کرنے کا بتایا گیا تھا۔

    پروگرام میں بتایا گیا تھا کہ رپورٹ 2015 سے 2017 کے ڈیٹا پر مبنی ہے، 2015 سے 2017 کے درمیان کرپشن سے متعلق رپورٹ ن لیگ دور کی ہے۔ رپورٹ میں نواز شریف دور کی کرپشن عمران خان پر ڈال دی گئی۔