Tag: کرپشن

  • ن لیگی ایم این اے جاوید لطیف کے خلاف نیب کا گھیرا تنگ ہونے لگا

    ن لیگی ایم این اے جاوید لطیف کے خلاف نیب کا گھیرا تنگ ہونے لگا

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے ایم این اے جاوید لطیف کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) نے گھیرا تنگ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم این اے جاوید لطیف کے خلاف اختیارات کے نا جائز استعمال کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، نیب ذرایع کا کہنا ہے کہ جاوید لطیف نے اہل خانہ کے نام کروڑوں روپے کی جائیداد بنائی۔

    تحقیقات کے سلسلے میں نیب لاہور نے متعلقہ اداروں سے ریکارڈ بھی طلب کر لیا ہے، نیب نے جن محکموں سے ریکارڈ مانگا ہے ان میں ریونیو، ایل ڈی اے، ڈی سیز اور مختلف بینک شامل ہیں۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ جاوید لطیف کے خلاف تحقیقات کا آغاز شکایت موصول ہونے پر کیا گیا ہے، حبیب کالونی شیخوپورہ میں ان کا ایک 12 مرلے کا گھر ڈیڑھ ایکڑ تک بڑھ گیا، سیاست میں آنے کے بعد جاوید لطیف کے اثاثوں میں اضافہ ہوا، میاں جاوید لطیف کے درجنوں اثاثے ان کے اہل خانہ کے نام پر ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  شیخوپورہ میں ن لیگی ایم این اے جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ درج

    یاد رہے کہ ستمبر میں جاوید لطیف کے خلاف اسسٹنٹ ڈائریکٹر انویسٹی گیشن کی مدعیت میں سورس رپورٹ کی بنیاد پر زمینوں پر قبضے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، ایف آئی آر کے مطابق جاوید لطیف کے ڈیرے کی اراضی کی جعل سازی میں محکمہ مال کے پٹواری ملک شبیر اور محمد رشید ملوث تھے، محمد رشید نے مالک نہ ہوتے ہوئے بھی ساڑھے 37 مرلے کی اراضی میاں برادران کو بیچ دی تھی۔

    جاوید لطیف اور ان کے بھائیوں نے فیصل آباد روڈ پر اس اراضی پر ڈیرہ بھی تعمیر کر لیا تھا، جب کہ اراضی کے اصل مالک محمد اسلم نے اس فراڈ کے خلاف ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کو اپیل کی تھی۔

  • کرپشن کے خاتمے کی کوشش مؤثر بنانے کے لیے ایپ تیار

    کرپشن کے خاتمے کی کوشش مؤثر بنانے کے لیے ایپ تیار

    اسلام آباد: محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایت پر بد عنوانی کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو مؤثر بنانے کے لیے ایک ایپ تیار کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بد عنوانی کے خلاف کوششوں کو مزید مؤثر بنانے کے لیے ایک ایپ بنا لی گئی ہے، پنجاب کرپشن کمپلینٹ ایپ پر ویڈیو، تصاویر اور شکایات اپ لوڈ ہو سکیں گی، اس کمپلینٹ ایپ پر شکایت کنندہ کو شناخت چھپانے کی سہولت بھی دی گئی ہے۔

    ایپ کی تیاری کے بعد اب ترقیاتی منصوبوں میں گھپلوں اور ناقص کام پر شہری شکایت کر سکیں گے، رشوت کا مطالبہ کرنے والے سرکاری افسروں سے متعلق بھی محکمے کو آگاہ کیا جا سکے گا، عثمان بزدار ایپ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے آج اسلام آباد جائیں گے، جب کہ وزیر اعظم عمران خان پنجاب کرپشن کمپلینٹ ایپ کا باضابطہ افتتاح کریں گے۔

    تازہ ترین:  کرپشن کے خلاف جنگ استحصالی سیاسی نظام کے خلاف جنگ ہے: شہزاد اکبر

    دریں اثنا، انٹرنیشنل اینٹی کرپشن ڈے کے موقع پر ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سال بھر میں جو پرفارمنس دی وہ مشعل راہ ہے، انٹر نیشنل انڈیکس کے مطابق ملک میں کرپشن کم ہوئی ہے، ہم سے لوگوں کی امیدیں اور زیادہ ہو گئی ہیں۔

    ڈپٹی چیئرمین نیب نے کہا کہ ہم قوم کا لوٹا ہوا پیسا واپس لا رہے ہیں، جو کرپٹ ہے وہ انشاء اللہ نہیں بچے گا، جتنے لوگ بند ہیں، جتنی ریکوری ہوئی ہے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا، انگلینڈ سے بھی پیسا آنا شروع ہو چکا ہے اور دیگر ملکوں سے بھی جلد آئے گا۔

  • کرپشن کے خلاف جنگ استحصالی سیاسی نظام کے خلاف جنگ ہے: شہزاد اکبر

    کرپشن کے خلاف جنگ استحصالی سیاسی نظام کے خلاف جنگ ہے: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: سابق معروف قانون دان شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ پاکستان کرپشن کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے، کرپشن کے خلاف یہ جنگ دراصل استحصالی سیاسی نظام کے خلاف جنگ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب نے ٹویٹ کے ذریعے کہا ہے کہ پاکستان کی کرپشن کے خلاف جنگ دراصل اس سیاسی نظام کے خلاف ہے جو عوام کو نچوڑ لیتا ہے۔

    شہزاد اکبر نے انٹرنیشنل اینٹی کرپشن ڈے پر اپنے ٹویٹ میں لکھا ’کرپشن کے خلاف پاکستان کی جنگ حقیقتاً ایک جدوجہد ہے نچوڑ لینے والے سیاسی نظام کے خلاف، یہ ایکسٹریکٹو پالیٹکل سسٹم مافیاز کو عوام سے سیاست چھیننے، ان کے وسائل اور ان کا مستقبل چوری کرنے کی طاقت فراہم کرتا ہے۔‘

    خیال رہے کہ آج دنیا بھر میں ’بین الاقوامی یوم انسداد بد عنوانی‘ منایا جا رہا ہے، پاکستان میں بھی اس سلسلے میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا، اسلام آباد میں خصوصی تقریب منعقد کی گئی جس سے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے خطاب کیا، جب کہ کراچی میں بھی واک کا اہتمام کیا گیا۔

    بین الاقوامی دن کی مناسبت سے ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سال بھر میں جو پرفارمنس ہم نے دی وہ مشعل راہ ہے، انٹر نیشنل انڈکس کے مطابق پاکستان میں کرپشن کم ہوئی ہے۔

  • میرا خیال ہے پیسے لے کر ان لوگوں کو جانے دیا جائے: شیخ رشید

    میرا خیال ہے پیسے لے کر ان لوگوں کو جانے دیا جائے: شیخ رشید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ مولانا استعفیٰ لینے آئے تھے، دنیا میں قید کاٹنا آسان ہے دھرنا دینا زیادہ مشکل کام ہے۔ میرا خیال ہے پیسے لے کر انہیں جانے دینا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ میری سوچ ہے ان سے پیسے لے کر انہیں جانے دینا چاہیئے، فیصلہ وزیر اعظم عمران خان نے ہی کرنا ہے، پہلے سے کہہ رہا ہوں ان کو جانے دیں۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ہر پارٹی میں اچھے لوگ ہوتے ہیں۔ قمر زمان کائرہ اور لطیف کھوسہ سمیت چند ایک اچھے چہرے ہیں۔ زندگی میں آصف زرداری سے صر 2 بار ملا۔ ایک بار اس لیے ملا کے راجہ پرویز اشرف کی جگہ قمر زمان کائرہ کو وزیر اعظم بناؤ۔

    انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں پھر کوئی مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے، اپوزیشن کو سینیٹ میں 14 نشستوں سے شکست ہوئی تھی۔ قومی اسمبلی سے زیادہ سینیٹ میں ووٹنگ آسان ہے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 15 جنوری تک حالات ٹھیک ہوجائیں گے۔ مولانا استعفیٰ لینے آئے تھے۔ دنیا میں قید کاٹنا آسان ہے دھرنا دینا زیادہ مشکل کام ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مریم نواز خاموش ہیں اور وہ خاموش ہی رہیں گی، خاموشی مریم نواز کا مقدر ہے۔ نواز شریف کے آنے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ نواز شریف باہر بیٹھ کر ویسے ہی دیکھیں گے جیسے سعودی عرب کو دیکھتے تھے۔

  • شہباز شریف جھوٹے حقائق پر مبنی بیانات دے کر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں: فیاض الحسن چوہان

    شہباز شریف جھوٹے حقائق پر مبنی بیانات دے کر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں: فیاض الحسن چوہان

    لاہور: پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف جھوٹے حقائق پر مبنی بیانات دے کر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں، ڈیلی میل کا ڈیوڈ روس روز آپ سے پوچھ رہا ہے کہ آپ کب لندن کی عدالتوں میں ہتک عزت کا مقدمہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ڈیلی میل کا ڈیوڈ روس روز آپ سے کچھ پوچھ رہا ہے، وہ پوچھ رہا ہے آپ کب لندن کی عدالتوں میں ہتک عزت کا مقدمہ کریں گے۔

    فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ میں پراپرٹی بیچ کر شہباز شریف کو مہنگا وکیل کروا کر دینے کو تیار ہوں، شہباز شریف ملک سے باہر بیٹھ کر بھی حرکتوں سے باز نہیں آئے۔

    انہوں نے کہا کہ شہباز شریف جھوٹے حقائق پر مبنی بیانات دے کر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں، شہباز شریف کی کرپشن کا کچا چٹھہ شہزاد اکبر نے 18 سوالات میں کھول دیا۔

    صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نثار گل اور علی احمد کو اعلیٰ عہدے دے کر انہوں نے وزیر اعلیٰ آفس کے وقار کو مجروح کیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف نے کیش بوائز کے ذریعے اربوں کی منی لانڈرنگ کی۔ حساب کا وقت آیا تو شہباز شریف ملک سے بھاگ گئے۔

    اس سے قبل ایک موقع پر فیاض چوہان کا کہنا تھا کہ 10 برس میں ن لیگ نے پنجاب میں جی بھر کر کرپشن کی اور پنجاب کو 12 سو ارب کا مقروض کردیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف 6 سے 7 وعدہ معاف گواہ موجود ہیں، شہباز شریف بے گناہی کے بڑے دعوے کر رہے ہیں جبکہ فرنٹ مین اربوں کی کرپشن کا اعتراف کر چکے، 56 کمپنیوں کے ذریعے لوٹ مار کر کے صوبہ خسارے میں دیا۔

  • دستاویز کی قانونی حیثیت ہے تو عدالت میں پیش کریں: احسن اقبال

    دستاویز کی قانونی حیثیت ہے تو عدالت میں پیش کریں: احسن اقبال

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ نام نہاد احتساب سیل کی پریس کانفرنس میں اپوزیشن لیڈر پر جھوٹے الزامات لگائے گئے، دستاویز کی قانونی حیثیت ہے توعدالت میں پیش کریں۔

    تفصیلات کے مطابق لیگی رہنما احسن اقبال نے جوابی گولہ باری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت میں بھیگی بلی بن جاتے ہیں، ٹی وی پر بڑھکیں مارتے ہیں، وزیر اعظم نے ریکارڈ مہنگائی پر معاشی ٹیم کو مرغا بنانے کی بجائے ترجمانوں کا اجلاس بلا لیا ہے، یہ سمجھتے ہیں حکومت سوشل میڈیا ٹرولنگ سے چلتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پہلے اسپیکر سے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوتے تھے ہم احتجاج کرتے تھے، اب پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود ارکان کو اسمبلی نہیں لایا جا رہا، اسپیکر کے آرڈر کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سلمان شہباز کی پکڑائی نقل میں ناکامی کی وجہ سے ہوئی، شہزاد اکبر

    خیال رہے کہ گزشتہ روز احتساب کے مشیر شہزاد اکبر نے نیا پنڈورا باکس کھولتے ہوئے کہا تھا کہ شریف خاندان کے 42 ارب روپے کہاں گئے؟ انکوائری شروع کر دی ہے، یہ معاملہ کہیں اور جا رہا ہے۔

    شہزاد اکبر نے شہباز شریف سے 18 سوالات کر دیے، پوچھا کہ بتائیں کیا آپ نے تہمینہ درانی کے لیے وسپرم پائن میں 2 محل نہیں خریدے، کیا سیاسی مشیر نثار گل کے اکاؤنٹس سے آپ کے بیٹوں کو رقم منتقل نہیں کی گئی؟ کیا منی لانڈرنگ کے لیے آپ کی بلٹ پروف گاڑی استعمال نہیں ہوئی۔ کیا آپ کی رہایش گاہ میں کک بیکس کا کمیشن موصول نہیں ہوتا رہا۔ ڈیلی میل اور برطانوی صحافی کے خلاف عدالت کب جا رہے ہیں؟

  • جی این سی کمپنی کے ذریعے 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف

    جی این سی کمپنی کے ذریعے 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف

    لاہور: سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف خاندان کے ٹی ٹی اسکینڈل کے گورکھ دھندے کا سلسلہ پھیلتا جا رہا ہے، اب جی این سی کمپنی کے ذریعے 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں انکشاف ہوا ہے کہ جی این سی نامی کاغذی کمپنی کو قرضہ دلوانے کے لیے رمضان شوگر مل کو استعمال کیا گیا، جی این سی 2015 میں بنی اور تین برسوں میں رمضان شوگر مل کی گارنٹی پر 900 ملین قرضہ حاصل کیا۔

    پروگرام میں انکشاف کیا گیا کہ جی این سی کو موصول ہونے والی تمام رقوم اکاؤنٹ میں آتے ہی چند دن کے اندر نکالی جاتی رہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرایع نے دعویٰ کیا ہے کہ جی این سی کمپنی میں 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، جی این سی کو کمرشل بینکوں کے قرضے غبن کرنے کے لیے بھی استعمال کیا گیا، 2016 سے 2018 کے درمیان جی این سی کا مالک نثار احمد گل تھا، کمپنی نے نجی بینک سے 900 ملین روپے کا قرضہ حاصل کیا، کاغذی کمپنی کو قرضہ دلوانے کے لیے رمضان شوگر مل کو استعمال کیا گیا، بینک کو بتایا گیا کہ 400 ملین روپے کی گارنٹی جی این سی کے لیے دے رہے ہیں، یہ گارنٹی رمضان شوگر مل نے گنے کی خریداری اور ادائیگی کے عوض دلوائی گئی، خیال رہے کہ قرضہ دلوانے کے سلسلے میں اسٹیٹ بینک کے اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  لاہور میں شہباز شریف کی مبینہ جعلی کمپنیوں کا نیٹ ورک بے نقاب

    جی این سی 2015 میں بنی اور 2016 میں گنے کی فرضی فروخت شروع کی، اور پھر 200 ملین کا بینک سے قرضہ حاصل کیا، جی این سی نے 18-2017 میں 350،350 ملین قرضہ حاصل کیا، 3 سال میں رمضان شوگر مل کی گارنٹی پر مجموعی طور پر کمپنی نے 900 ملین قرضہ لیا، وزیر اعلیٰ آفس میں سیاسی مشیر شہباز شریف کا بزنس شراکت دار بھی تھا، 21 اپریل کو جی این سی کے اکاؤنٹ میں رقم آئی اور 22 اپریل کو نکلوائی گئی، کیش بوائے شعیب قمر نے ایک ملین چھوڑ کر 199 ملین روپے نکلوائے۔

    10 مارچ 2017 کو جی این سی کے اکاؤنٹ میں رقم آئی، 15 مارچ کو منتقل ہو گئی، 15 مارچ 2017 کو ہی 4.4 ملین اظہر اقبال، 5 ملین احمد، 100 ملین شعیب قمر نے نکلوائے، 16 مارچ 2017 کو شعیب قمر نے پھر 200 ملین بینک سے نکالے، شعیب قمر نے 19 ملین مسرور انور اور باقی رقوم کیش بوائز کے لیے چھوڑی، 13 اپریل 2018 کو جی این سی اکاؤنٹ میں 350 ملین رقم منتقل ہوئی، اسی دن مسرور انور نے 150 ملین نکلوائے، 17 اپریل 2018 کو مسرور نے 200 ملین روپے مزید نکلوائے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ 2017-18 کے معاملے میں بینک کے افسران بھی ملوث تھے، جی این سی اور رمضان شوگر ملز کو کالے دھن کو قرضہ ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیا گیا، 6 جعلی کمپنیوں میں سے ایک جی این سی نے 6 ارب سے زائد کا ٹرن اوور ظاہر کیا، 2015 سے 2018 تک جی این سی کے اکاؤنٹ میں 2 ہزار 264 ٹرانزیکشنز ہوئیں، جی این سی کے ساتھ خوشی برادرز، چنیوٹ پاور، رمضان شوگر، گلف شوگر، شریف ڈیری فارمرز، عربیہ شوگر ملز، وقار ٹریڈنگ اور رمضان انرجی و دیگر شامل ہیں۔

    جی این سی نے رمضان شوگر ملز سے 591 ملین روپے اکاؤنٹس میں وصول کیے، یہ رقم کس کام کے لیے دی گئی کوئی ریکارڈم وجود ہی نہیں، ذرایع کے مطابق جی این سی نے چنیوٹ پاور کو 3 ارب ادا کیے جس کا کوئی ریکارڈ نہیں، جی این سی نے گلف شوگر ملز میں 375 ملین روپے کی سرمایہ کاری بھی ظاہر کی، جب کہ ایس ای سی پی دستاویزات کے مطابق جی این سی گلف شوگر ملز میں شیئر ہولڈر نہیں، جی این سی نے 2016 میں 340 ملین گلف شوگر میں منتقل کیے تھے، 29 اپریل سے 10 مئی 2016 تک گلف شوگر کے اکاؤنٹ سے پیسے نکلوائے گئے، 340 ملین سے 240 مسرور انور اور شعیب قمر نکلوا کر لے گئے تھے۔

    جی این سی نے خوشی برادرز کے اکاؤنٹ میں 20 ملین روپے منتقل کیے، خوشی برادر نے 12.5 ملین ملک مقصود نامی شخص کے اکاؤنٹ میں جمع کرائے، ملک مقصود، مقصود اینڈ کو کے مالک اور شریف گروپ میں چپڑاسی کی نوکری ہے، ذرایع کے مطابق مقصود اینڈ کو بھی دراصل شہباز شریف خاندان کی جعلی فرنٹ کمپنی ہے۔

  • بھارت میں کرپشن کا جن بے قابو ہوگیا

    بھارت میں کرپشن کا جن بے قابو ہوگیا

    نئی دہلی: بھارت میں بدعنوانی سے متعلق جاری ہونے والی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بدعنوانی اور کرپشن کے خلاف تمام تر اقدامات کے باوجود رشوت لینے اور دینے کا عمل جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کرپشن سروے 2019 میں حصہ لینے والے آدھے سے زیادہ لوگوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے کام کروانے کے لیے رشوت دی ہیں۔ سروے کرنے والے ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل انڈیا کا کہنا تھا کہ اگرچہ رشوت کے واقعات میں گذشتہ سال کے مقابلے میں دس فیصد کی کمی آئی ہے، لیکن پھر بھی بدعنوانی کے معاملے میں دنیا کے 180 ممالک میں اںڈیا 78 ویں نمبر پر ہے۔

    سروے کے مطابق 35 فیصد لوگوں نے کہا کہ انہوں نے اپنا کام کروانے کے لیے نقدی کی شکل میں رشوت دی جبکہ 16 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ انھوں نے ہمیشہ بغیر رشوت دیے اپنا کام کروایا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل انڈیا نے تقریباً 20 ریاستوں کے 248 اضلاع میں سروے کیا جہاں ایک لاکھ 90 ہزار لوگوں نے ان کے سروے کا جواب دیا۔

    ان کی بنیاد پر ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ 12 مہینوں میں 51 فیصد لوگوں نے رشوت دی ہے۔ ان کے مطابق دہلی، ہریانہ، گجرات، مغربی بنگال، کیرالہ، گوا اور اڑیسہ کے لوگوں نے بدعنوانی کے واقعات میں کمی کا اظہار کیا ہے جبکہ راجستھان، اترپردیش، بہار، تیلنگانہ، کرناٹک، تمل ناڈو، جھارکھنڈ اور پنجاب جیسی ریاستوں میں بدعنوانی کے زیادہ واقعات نظر آئے۔

    سروے میں کہا گیا کہ سرکاری دفاتر میں رشوت کا اب تک بول بالا ہے حالانکہ وہاں سی سی ٹی وی کیمرے لگ گئے ہیں اور زیادہ تر کام کمپیوٹر پر ہونے لگے ہیں۔سب سے زیادہ رشوت جائیداد کے رجسٹریشن اور زمین کے معاملے میں دی جاتی ہے کیونکہ 26 فیصد لوگوں نے یہی بات کہی ہے جبکہ 12 فیصد لوگوں کا خیال اس کے برعکس ہے۔

  • پیپلز پارٹی نے احتساب کے لیے یکساں پیمانے کا مطالبہ کر دیا

    پیپلز پارٹی نے احتساب کے لیے یکساں پیمانے کا مطالبہ کر دیا

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے احتساب کے سلسلے میں وفاقی حکومت سے یکساں پیمانے کا مطالبہ کر دیا ہے، وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ ہمارا احتساب بھی اسی پیمانے سے کیا جائے جس سے حکومتی لوگوں کا ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار مبینہ جرم کا ٹرائل کسی اور صوبے میں کیا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی قیادت کو تنگ کرنے کی نئی روایات کے اچھے اثرات نہیں ہوں گے۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف کارروائیوں میں آئین اور قانون پر عمل نہیں ہوتا، آئین اور قانون کے بنیادی حقوق کا خیال نہیں کیا جاتا، کس آئین میں لکھا ہے کراچی میں جرم پر ٹرائل راولپنڈی میں ہوگا۔

    انھوں نے کہا آصف زرداری اور فریال تالپور پر الزامات کا تعلق سندھ سے ہے، جن اداروں کو ملوث کیا جا رہا ہے ان کا تعلق سندھ سے ہے، جب کہ ٹرائل دوسرے صوبے میں کیا جا رہا ہے، ہمیں ڈیل کرنی ہوتی تو اتنی مشکلات برداشت نہیں کرتے، آصف زرداری اور فریال تالپور جیل ہیں، ریمانڈ بھی ختم ہو گیا الزام ثابت نہ ہوا۔

    وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ملک سے باہر بھجوا دیں یا جیل سے آزاد کر دیں، سیکڑوں لوگوں کو کیسز کی بنیاد پر پنڈی کی جیلوں میں بند کر دیا گیا، ہم احسان نہیں بلکہ اپنا حق مانگ رہے ہیں، سندھ کی جیلوں اور اداروں پر اعتماد نہ کرنا بہت غلط بات ہے، ہم صرف ملک میں آئین و قانون پر عمل درآمد کی بات کر رہے ہیں، کسی قسم کی مہربانی حکومت سے نہیں لیں گے، اس بار بھی الزامات لگانے والے پیر پکڑ کر معافی مانگیں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہم کئی دنوں سے میڈیکل بورڈ میں ذاتی معالج کو شامل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، یہ کسی ریلیف کے لیے نہیں، ذاتی معالج تک رسائی کسی بھی قیدی کا بنیادی حق ہے۔

    سعید غنی نے وفاقی کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کے اقدام پر کہا کہ جس چیز کا کریڈٹ وفاقی حکومت لینے جا رہی ہے وہ ہم پہلے سے کر رہے ہیں، ایسے قیدیوں کو سندھ سے رہا کیا گیا جو جرمانے ادا نہیں کر سکتے تھے، ایسے کئی لوگوں کو بھی رہا کیا گیا جو کوئی اور جرم کرنے کے قابل نہیں تھے۔

  • سابق ایم ڈی لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی وسیم اجمل گرفتار

    سابق ایم ڈی لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی وسیم اجمل گرفتار

    لاہور: قومی احتساب بیورو ( نیب) نے کارروائی کرتے ہوئے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کرپشن کیس میں سابق ایم ڈی لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی وسیم اجمل کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے کارروائی کرتے ہوئے سابق ایم ڈی لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی وسیم اجمل کو گرفتار کرلیا۔ ملزم وسیم اجمل پر 1 ارب روپے سے زائد کی کرپشن کا الزام ہے۔

    نیب لاہور کے مطابق ملزم وسیم اجمل نے 2014 میں ایک کمپنی کو مہنگے داموں ٹھیکہ دیا، میسرز البیراک کمپنی کو غیرقانونی طور پر ویسٹ مینجمنٹ کا ٹھیکہ دیا گیا، ملزم نے لیبرکاسٹ کی مد میں1 ارب کی رقم کنٹریکٹرز کو ادا کروائی۔

    نیب حکام کے مطابق کنٹریکٹ کے مطابق لیبر کی مکمل رقم کنٹریکٹر کوعلیحدہ سے واپس کی جانی تھی، ملزم کنٹریکٹر کو لیبرکی مد میں 1ارب کی دہری ادائیگی میں ملوث ہے۔

    نیب لاہور کے مطابق ملزم کی جانب سے جعلی ایگزیمپشن پر 96 ہزار ڈالرز کی چھوٹ بھی دی گئی، ملزم نے کمپنی سیکریٹری کی پوسٹ پرغیرقانونی بھرتی میں کردار ادا کیا۔ نیب لاہور ملزم وسیم اجمل کو جسمانی ریمانڈ کے لیے کل احتساب عدالت میں پیش کرے گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ نیب لاہور نے چنیوٹ مائنز اینڈ منرلز کیس میں بیوروکریٹ منظر حیات کو گرفتار کیا تھا۔