Tag: کرپشن

  • پاناما لیکس کا تہلکہ، بھارتی اداروں نے بھی اربوں کے اثاثوں کا پتا لگا لیا

    پاناما لیکس کا تہلکہ، بھارتی اداروں نے بھی اربوں کے اثاثوں کا پتا لگا لیا

    نئی دہلی: بھارتی ٹیکس حکام نے 2 سو ارب سے زائد غیر ظاہر اثاثہ جات کا سراغ لگا لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما پیپرز میں بھارتیوں کی کرپشن کی ان گنت کہانیاں بھی سامنے آ گئی ہیں، ٹیکس چرانے کے لیے بھارتیوں نے بھی اربوں کے بے نامی اثاثے بنائے اور چھپائے۔

    بھارتی ٹیکس اتھارٹیز 200 ارب روپے کے بے نامی اثاثہ جات تک پہنچ گئیں، 2016 سے اب تک سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسز نے تحقیقات کر کے بھارت اور بیرون ملک اربوں کے بے نامی اثاثہ جات کا پتا لگایا۔

    بھارت میں بلیک منی اور انکم ٹیکس ایکٹ پر 46 مقدمے دائر کیے جا چکے ہیں، بھارتی ٹیکس اتھارٹیز نے ان مقدمات میں 142 کروڑ کی ریکوری کر لی ہے، جب کہ مزید 83 کیسز میں سرچ اور سروے مکمل کر لیا گیا ہے۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ مزید کیسز کے مقدمات دائر ہونے پر مزید کروڑوں روپے کی ریکوری کا امکان ہے۔

    واضح رہے کہ عالمی سطح پر پاناما پیپرز نے پانچ سال کا ہندسہ عبور کر لیا ہے، آئی سی آئی جے نے اندازہ لگایا ہے کہ مجموعی طور پر دنیا بھر میں ٹیکس حکام نے ٹیکسوں اور جرمانوں کی مد میں 1.36 بلین ڈالرز سے زیادہ کی ریکوری کی ہے، جب کہ سب سے زیادہ ٹیکس جمع کرنے کے اعداد و شمار برطانیہ، جرمنی، اسپین، فرانس اور آسٹریا کے تھے۔

    2016 میں اپریل میں بحر اوقیانوس کے کنارے پر واقع ملک پاناما کی صحافتی تنظیم آئی سی آئی جے نے ایک قانونی فرم موزاک فونسیکا سے غیر قانونی اثاثہ جات کی ڈیڑھ لاکھ دستاویزات لے کر پامانہ پیپرز کے نام سے شائع کی تھیں، جس کے باعث کئی ممالک کی حکومتیں ہل گئی تھیں۔

    پاناما دستاویزات میں سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سمیت دیگر 400 سے زائد افراد کے نام سامنے آئے تھے، شریف خاندان کی آفشور کمپنیاں منظر عام پر آنے کے بعد نواز شریف نے قوم سے خطاب کر کے مطمئن کرنے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہے۔

  • موجودہ حکومت مجرموں کی پشت پناہی نہیں کرتی: وزیر اعظم

    موجودہ حکومت مجرموں کی پشت پناہی نہیں کرتی: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت مجرموں کی پشت پناہی نہیں کرتی، مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے ادوار میں محکمہ اینٹی کرپشن اور نیب کی کارکردگی میں واضح فرق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے ادوار میں محکمہ اینٹی کرپشن کی کارکردگی میں فرق ہے۔

    وزیر اعظم نے ٹویٹ میں کہا کہ 31 ماہ میں پنجاب میں محکمہ اینٹی کرپشن نے 220 بلین کی ریکوری کی، مسلم لیگ ن کے 10 سال کی نسبت ہم نے 192 بلین کی اراضی واگزار کروائی۔ واگزار کروائی گئی اراضی کی مالیت 2.6 بلین روپے ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت میں نیب کی کارکردگی میں بھی واضح فرق ہے، سنہ 2018 سے 2020 کے دوران نیب نے 484 بلین روپے کی ریکوری کی، 1999 سے 2017 کے دوران نیب صرف 290 بلین روپے کی ریکوری کر سکا تھا۔

    وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ جب حکومت بغیر رکاوٹ کے احتساب کرتی ہے تو نتائج اچھے آتے ہیں، موجودہ حکومت مجرموں کی پشت پناہی نہیں کرتی۔

  • سعودی عرب: بدعنوانی کے الزامات میں 176 شہری و غیر ملکی گرفتار

    سعودی عرب: بدعنوانی کے الزامات میں 176 شہری و غیر ملکی گرفتار

    ریاض: سعودی عرب میں کرپشن کے الزامات میں 176 سعودی اور مقیم غیر ملکی شہریوں کو گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی اینٹی کرپشن کمیشن نے رشوت ستانی، اختیارات کے ناجائز استعمال، جعل سازی اور اقتدار کا ناجائز فائدہ اٹھانے والے سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔

    اس سلسلے میں سعودی کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن (نزاھۃ) نے کہا ہے کہ 700 افراد سے کرپشن کے مختلف الزامات پر پوچھ گچھ کی گئی ہے، اور 176 سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو اس حوالے سے حراست میں لیا گیا ہے، جن میں سرکاری اہل کار بھی شامل ہیں۔

    کمیشن کے بیان کے مطابق ملزمان رشوت، اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھانے، اور اقتدار کے غلط استعمال میں ملوث ہیں، جن سے متعدد محکمہ جاتی اور فوج داری امور میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

    نزاھۃ کا کہنا ہے کہ کرپشن اور جعل سازی کے یہ کیسز 971 تفتیشی دوروں کے دوران ریکارڈ پر آئے، ملوث افراد کا تعلق دفاع، داخلہ، نیشنل گارڈ، خزانہ، صحت، انصاف، بلدیاتی و دیہی و آباد کاری امور، تعلیم، ٹرانسپورٹ، اطلاعات اور افرادی قوت و سماجی بہبود کی وزارتوں سے ہے، ان میں سے بعض کا تعلق سعودی کسٹم، ہلال احمر اور نیشنل واٹر کمپنی سے بھی ہے۔

    سعودی اینٹی کرپشن کمیشن گرفتار افراد کے خلاف قانونی کارروائی کو حتمی شکل دے رہا ہے، کمیشن کا کہنا ہے کہ جلد ان کے کیسز عدالت کے حوالے کیے جائیں گے۔

    کمیشن نے شہریوں سے اپیل بھی کی ہے کہ وہ سرکاری خزانے کے تحفظ کے لیے مالیاتی یا محکمہ جاتی بدعنوانی کی رپورٹس ٹول فری نمبر، ای میل اور فیکس پر رپورٹ کریں۔

  • محکمہ جنگلات میں 4 کروڑ کی کرپشن کرنے والے افسران کو سزائیں مل گئیں

    محکمہ جنگلات میں 4 کروڑ کی کرپشن کرنے والے افسران کو سزائیں مل گئیں

    حیدر آباد: احتساب عدالت حیدر آباد نے محکمہ فاریسٹ بدین میں 4 کروڑ روپے کی کرپشن کرنے والے افسران کو سزائیں سنا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج حیدر آباد کی احتساب عدالت میں محکمہ فاریسٹ بدین میں 4 کروڑ روپے کی کرپشن کیس کی سماعت ہوئی، جرم ثابت ہونے پر 2 سابق افسران سمیت 6 مجرموں کو قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں۔

    سابق ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر (ڈی ایف او) انور بلوچ کو جرم ثابت ہونے پر 5 سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا ہے، نصر اللہ کو بھی 5 سال قید اور 50 لاکھ جرمانے کی سزا کا حکم سنایا گیا۔

    احتساب عدالت نے محکمہ فاریسٹ کے سابق ڈی ایف او ارشاد جیسر کو ایک سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی، ارسلان شیخ کو 2 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔

    احتساب عدالت کی جانب سے محکمہ فاریسٹ کے آر ایف او سہیل شیخ کو 5 سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانے، وقاص شیخ کو بھی پانچ سال قید اور پچاس لاکھ جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں۔

    3 مجرمان وقاص شیخ، ارسلان شیخ اور سہیل شیخ آپس میں بھائی ہیں، جب کہ عدالت نے جرم ثابت نہ ہونے پر 6 ملزمان کو کیس سے بری کر دیا، ایک ملزم غلام حیدر دوران ٹرائل انتقال کر چکا ہے۔

    سزا یافتہ مجرمان انور بلوچ اور ان کا بیٹا نصراللہ فیصلے کے وقت عدالت میں موجود نہیں تھے، عدالت نے مجرمان انور بلوچ اور نصر اللہ کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے۔

    کرپشن کیس کا فیصلہ احتساب عدالت کے جج انعام علی کلہوڑو نے سنایا۔

  • سابق صوبائی وزیر کھیل کے خلاف یوتھ  فیسٹیول انکوائری بند کرنے کا فیصلہ

    سابق صوبائی وزیر کھیل کے خلاف یوتھ فیسٹیول انکوائری بند کرنے کا فیصلہ

    لاہور: سابق صوبائی وزیر رانا مشہود کے خلاف یوتھ فیسٹیول انکوائری بند کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے رانا مشہود کے خلاف یوتھ فیسٹیول انکوائری بند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سفارش چیئرمین نیب کو بھجوا دی۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ یوتھ فیسٹیول کے دوران بے ضابطگیوں میں رانا مشہود کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے، وہ دوران تفتیش کسی بے ضابطگی میں ملوث نہیں پائے گئے۔

    نیب دستاویزات کے مطابق وسیم احمد یوتھ فیسٹیول انکوائری میں وعدہ معاف گواہ بنے تھے، انھوں نے رانا مشہود پر غیر قانونی طور پر ادائیگیوں کا الزام لگایا تھا۔

    ذرائع نے بتایا کہ نیب نے میوچل لیگل اسسٹنٹ کے تحت لکھے خطوط کے بعد رانا مشہود کے خلاف انکوائری بند کرنے کا فیصلہ کیا، کیوں کہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملے۔

    یوتھ فیسٹیول کرپشن ریفرنس میں رانا مشہود نامزد

    واضح رہے کہ 2013-14 کے یوتھ فیسٹیول کے وقت رانا مشہود کھیل اور یوتھ افیئر کے وزیر تھے، ملزم وسیم احمد کو نیب نے پنجاب یوتھ فیسٹیول کرپشن کیس میں گرفتار کیا تھا، اگست 2019 میں وسیم احمد نے وعدہ معاف گواہ بن کر سابق صوبائی وزیر کھیل رانا مشہود اور سابق ڈی جی اسپورٹس عثمان احمد کے خلاف بیان ریکارڈ کروایا۔

    ملزم کے بیان کے مطابق یوتھ فیسٹیول میں رانا مشہود اور سابق ڈی جی اسپورٹس بورڈ نے غیر قانونی ٹھیکے دیے جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچے، بیان کے مطابق ایسی کمپنیوں کو ٹھیکے دیے گئے جو رجسٹرڈ ہی نہیں تھیں۔

  • سابق ن لیگی ایم پی اے کے خلاف ایف آئی آر درج

    سابق ن لیگی ایم پی اے کے خلاف ایف آئی آر درج

    ٹوبہ ٹیک سنگھ: پاکستان مسلم لیگ نے کے ضلعی صدر اور سابق ایم پی اے امجد جاوید کے خلاف اینٹی کرپشن نے مقدمہ درج کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن نے کارروائی کرتے ہوئے ن لیگ کے سابق ضلعی صدر امجد علی جاوید پر 80 کنال سرکاری زمین پر قبضے کے الزام میں مقدمہ درج کر دیا۔

    امجد جاوید کے خلاف سرکاری اراضی کا غلط استعمال کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، ایف آئی آر متن کے مطابق امجد جاوید نے 2007 میں بطور صنعت کار سرکاری جگہ لی، اور 2016 میں وہی سرکاری زمین رہائشی کالونی بنا کر فروخت کر دی۔

    امجد علی جاوید

    یاد رہے کہ امجد جاوید پر اینٹی کرپشن میں اس سے قبل بھی ایک مقدمہ درج کیا جا چکا ہے۔

    ادھر گوجرانوالہ میں بھی محکمہ اینٹی کرپشن نے قلعہ میاں سنگھ میں کارروائی کر کے 11 ویں اسکیل کا فیلڈ افسر رشوت لیتے رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا ہے۔

    اینٹی کرپشن کا “جعلی چیئرمین ” ڈی جی اینٹی کرپشن کے ہاتھوں گرفتار

    اینٹی کرپشن کا کہنا ہے کہ ملزم فیلڈ افسر عابد حسین کے قبضے سے نشان زدہ نوٹ برآمد کر لیے گئے ہیں، ملزم کے خلاف مزید کارروائی کی جا رہی ہے۔

    یاد رہے کہ تین دن قبل اینٹی کرپشن پنجاب نے لاہور میں ایک جعلی اینٹی کرپشن فورس کو پکڑ لیا تھا، خود کو اینٹی کرپشن کا چیئرمین کہلوانے والا علی رضا اور بلال رانا نامی شخص گرفتار کیے گئے۔

    ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب گوہر نفیس کا کہنا تھا کہ صوبائی دارالحکومت سے اطلاعات موصول ہو رہی تھیں کہ شہر میں خود ساختہ اینٹی کرپشن کی ٹیمیں متحرک ہیں اور لوگوں سے ممبر سازی کی آڑ میں بھاری رقوم وصول کر رہی ہیں۔

  • سعودی عرب: ساڑھے 11 ارب ریال کے بدعنوانی کیس میں 32 افراد گرفتار

    سعودی عرب: ساڑھے 11 ارب ریال کے بدعنوانی کیس میں 32 افراد گرفتار

    ریاض: سعودی عرب میں ساڑھے 11 ارب ریال کے بدعنوانی کیس میں 32 افراد کو گرفتار کرلیا گیا، کارروائی سعودی کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن نزاہہ نے سعودی سینٹرل بینک ساما کی مدد سے کی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن نزاہہ نے 11.6 ارب ریال باہر بھیجے جانے کی کوشش اور بدعنوانی کیس کی تحقیقات میں 32 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

    کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن نزاہہ کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ فوجداری کا ایک بڑا کیس ریکارڈ پر آیا ہے جس میں سرمایہ کار، بینک اہلکار، پولیس افسر اور غیر ملکی ملوث ہیں۔

    عہدیدار کے مطابق بدعنوانی کا یہ کیس سعودی سینٹرل بینک ساما کے تعاون سے پکڑا گیا ہے، بینکوں کے اہلکاروں نے مقیم غیر ملکیوں اور سرمایہ کاروں پر مشتمل گروہ سے مبینہ طور پر رشوت لے کر غیر قانونی طریقے سے ترسیل زر میں سہولت فراہم کی تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ مبینہ گروہ 11 ارب سے زائد ریال باہر بھیج رہا تھا، گروہ کے افراد یہ نہیں بتا سکے کہ انہوں نے اتنی بڑی رقم کہاں سے اور کیسے حاصل کی، یہ رقم تجارتی اداروں کے اکاؤنٹس میں جمع کروا کر باہر بھیجی جا رہی تھی۔

    کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن نزاہہ کے مطابق سعودی عرب میں مقیم 5 غیر ملکیوں کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ 9 ملین 7 لاکھ 84 ہزار 268 ریال ایک بینک میں جمع کروانے کے لیے جارہے تھے۔

    نزاہہ کا مزید کہنا تھا کہ 7 سرمایہ کار، 12 بینک اہلکار اور ایک پولیس افسر، 5 سعودی شہری اور 2 مقیم غیر ملکی رشوت، جعلسازی اور ناجائز آمدنی کے لیے اثر و نفوذ سے کام لینے، منی لانڈرنگ اور سعودیوں کے نام سے غیر ملکیوں کے کاروبار پر پردہ ڈالنے میں ملوث پائے جانے پر گرفتار کیا گیا ہے۔

  • 300 ارب کا اسکینڈل، مرکزی ملزم کی ضمانت منظور

    300 ارب کا اسکینڈل، مرکزی ملزم کی ضمانت منظور

    لاہور: 300 ارب روپے کے ایک اسکینڈل میں ایکسائز کے افسر عدیل امجد کی ضمانت منظور کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیشل جج اینٹی کرپشن نے تین سو ارب روپے کے ایک بڑے اسکینڈل کے مرکزی ملزم کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔

    عدالت نے ملزم ایکسائز افسر عدیل امجد کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں 2 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

    واضح رہے کہ اس کیس میں 5 ڈائریکٹرز، 3 ای ٹی اوز، 6 ڈی ای اوز سمیت 18 افسران کے خلاف مقدمہ درج ہے، محکمہ ایکسائز نے 4397 گاڑیوں کےگم شدہ ریکارڈ کا تصدیقی لیٹر اینٹی کرپشن کو ارسال کیا تھا۔

    یوتھ فیسٹیول کرپشن ریفرنس میں رانا مشہود نامزد

    واضح رہے کہ آج 25 ارب کی منی لانڈرنگ کے کیس میں شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے گئے ہیں، ایف آئی اے اینٹی کرپشن سیل لاہور کی درخواست پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے سلمان شہباز کو 19 جنوری تک گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا۔

    درخواست کے متن میں کہا گیا تھا کہ 2008 سے 2018 کے دوران 25 ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز کی گئی تھیں، بے نامی اکاؤنٹ کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی، جس کے کے پیچھے سلمان شہباز کا کردار ہے۔

    درخواست میں مزید کہا گیا کہ سلمان شہباز 27 اکتوبر 2018 کو لاہور ایئر پورٹ سے برطانیہ چلے گئے تھے، متعدد بار طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے مگر وہ پیش نہیں ہوئے۔

  • ملکی خزانے میں لوٹ مار کیسے ہوئی؟ کون کون ملوث تھا؟ وزیر اعظم کی ہدایت پر اہم رپورٹ مکمل

    ملکی خزانے میں لوٹ مار کیسے ہوئی؟ کون کون ملوث تھا؟ وزیر اعظم کی ہدایت پر اہم رپورٹ مکمل

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر قائم قرضہ کمیشن کی ابتدائی رپورٹ مکمل ہو گئی، رپورٹ میں ملکی خزانے میں لوٹ کرنے والوں سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قرضہ کمیشن نے ابتدائی تحقیقات کے بعد حتمی تحقیقات کے لیے اہم کیسز نیب کے حوالے کر دیے، آصف زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق بھی تہلکہ خیز انکشافات ہوئے ہیں، وزارت مواصلات کے کنٹریکٹرز بھی جعلی اکاؤنٹس میں پیسہ بھجوانے میں ملوث نکلے۔

    وفاقی وزیر مراد سعید نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ قرضہ کمیشن میں بھیجے گئے کیسز کی ابتدائی رپورٹ ملی ہے، جو کیسز میں نے بھیجے تھے ان میں 5 قومی شاہراہوں کے منصوبے شامل تھے، سابق سربراہان مملکت کے نجی دوروں اور کیمپ آفسز کی تفصیلات بھی بھیجی گئی تھیں۔

    مراد سعید نے بتایا کہ آصف زرداری کے دبئی اور نواز شریف کے زیادہ تر دورے لندن کے تھے، ان نجی دوروں پر خرچ ہونے والی رقم ملکی خزانے سے ادا کی جاتی رہی، یہ کیسز نیب کو بھجوائے گئے ہیں۔

    مراد سعید کا کہنا تھا کہ یوسف گیلانی، نواز شریف، شہباز شریف سمیت دیگر نے اپنے گھروں کو کیمپ آفس بنایا، میں نے احسن اقبال، ان کے بھائی کو دیے گئے ٹھیکوں کی تفصیل بھی بھیجی تھی، تمام دستاویزی ثبوت موجود ہیں، فائلز کی شکل میں جن کی کاپیاں کرا کر رکھ لی ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ جعلی اکاؤنٹس میں پیسہ ڈالنے والے وزارت مواصلات کے کنٹریکٹر ہی تھے، جو لوگ ملوث تھے ان کے نام بھی قرضہ کمیشن کو بھیج چکا ہوں، نواز شریف نے اپنے دور میں وزارت مواصلات کا ناجائز استعمال کیا، انھوں نے بغیر بڈنگ مختلف کمپنیوں سے غیر قانونی ٹھیکے کیے۔

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ جس منصوبے کی بڈنگ 2 سال بعد ہوئی، نواز شریف نے وہ ٹھیکہ پہلے ہی دے دیا تھا، احسن اقبال کے بھائی کو بھی نوازنے کی پوری پوری کوشش کی گئی۔

  • سعودی عرب: کرپشن کے جرم میں سینکڑوں افراد کے خلاف مقدمات درج

    سعودی عرب: کرپشن کے جرم میں سینکڑوں افراد کے خلاف مقدمات درج

    ریاض: سعودی عرب میں کرپشن اور اثر و رسوخ استعمال کر کے غیر قانونی کام کروانے کے جرم میں 226 افراد کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کے کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن (نزاہہ) نے 150 سے زائد فوجداری مقدمات درج کر لیے ہیں، عرب نیوز نے کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن کے حوالے سے بتایا کہ یہ فوجداری مقدمات 226 افراد کے خلاف درج کیے گئے ہیں اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

    جن افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں ان میں وزارت دفاع میں کام کرنے والے کئی افسران اور سرکاری ملازمین کے علاوہ دیگر افراد شامل ہیں۔

    ان افراد سے مشکوک مالی معاملات کے لین دین، رشوت لینے، اثر و رسوخ استعمال کرنے، فراڈ، عوام کے پیسے کا ضیاع اور غیر قانونی مالی فواد حاصل کرنے کے لیے منی لانڈرنگ کے ذریعے ایک ارب 23 کروڑ ریال (328 ملین ڈالر) حاصل کرنے کے الزامات پر تفتیش کی جا رہی ہے۔

    اس مقدمے میں 48 مدعا علیہان سے تفتیش کی گئی جن میں سے 19 وزارت دفاع کے ملازمین، 3 سرکاری ملازمین، 19 کاروباری شخصیات اور 8 کمپنیوں میں کام کرنے والے افراد شامل ہیں۔

    ان میں سے 44 افراد پر تفتیش کے بعد فرد جرم عائد کر دی گئی اور حکام چوری شدہ رقم وصول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    دوسرے مقدمے میں مملکت کے ایک علاقے میں کوالٹی مینجمنٹ کے ایک ڈائریکٹر اور ان کے 2 بھائیوں کی گرفتاری شامل ہے جنہوں نے ایک کاروباری شخص (میونسپلٹی میں کنٹریکٹر) کو متعدد منصوبوں کا ٹھیکہ دینے کے عوض 170 ملین ریال کی رشوت لی تھی۔

    تیسرے مقدمے میں وزارت خزانہ کے ایک نمائندے کی گرفتاری شامل ہے جنہوں نے حکومتی اداروں سے 23 ملین ریال کے معاہدے رکھنے والے ادارے کی مالی بے ضابطگیوں کو نظرانداز کرنے کے لیے ایک لاکھ ریال رشوت لی تھی۔

    اسی طرح چوتھے مقدمے میں نیشنل گارڈ کے ایک ریٹائرڈ میجر جنرل کو وزارت کے معاہدوں کے حصول میں مدد فراہم کرنے کے عوض ایک کمپنی سے ملازمت کے دوران 82 لاکھ ریال رشوت لینے پر گرفتار کیا گیا۔

    اس مقدمے میں کمپنی کے 3 ملازمین کو بھی ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    پانچویں مقدمے میں وزارت صحت نے ٹھیکے دینے والے ایک ڈائریکٹر کو گرفتار کرنے میں مدد کی جنہوں نے مریضوں سے متعلق کاغذی کارروائی کے عوض شعب آرکائیوز میں ایک ملازم کو 70 ہزار ریال رشوت ادا کی۔

    آخری کیس میں وزارت تعلیم کے ایک ملازم کو دوران ملازمت لوگوں کو ملازمت دینے کے لیے 20 ہزار ریال کی رشوت لینے پر گرفتار کیا گیا۔