Tag: کرپشن

  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی کرپشن میں ملوث عناصر کو برخاست کرنے کی ہدایت

    وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی کرپشن میں ملوث عناصر کو برخاست کرنے کی ہدایت

    پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کرپشن میں ملوث عناصر کو برخاست کرنے کی ہدایت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمودخان کی زیرصدارت انتظامی سیکریٹریز کا اجلاس ہوا جس میں انہوں نے تمام وزرا کو شارٹ، میڈیم اور طویل مدت پلان تشکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن میں ملوث عناصر کو برخاست کیا جائے۔

    محمود خان نے کہا کہ اہم عہدوں پر قابل افسران کام کریں گے، کام نہ کرنے والوں کو فارغ کیا جائے گا، کرپشن کے خاتمے سے متعلق ہدایت پر ہر صورت عمل ہوگا۔

    وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے محکموں کو کمیونیکشن اسٹریٹجی بنانے اور سی اینڈ ڈبلیو کو کمیشن کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ہدایت کر دی۔ انہوں نے کہا کہ تمام محکمے ڈیجٹلائزیشن پر خصوصی توجہ دیں۔

    محمود خان نے قبائلی اضلاع سمیت صوبہ بھر میں خالی آسامیاں پُر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی اضلاع میں ترقیاتی منصوبے حکومت کی ترجیح ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تمام قوانین کی لیے ہنگامی بنیادوں پر رولز بنائے جائیں، ہمارا کام پالیسی وضع کرنا اور عملدرآمد انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، حکومتی امور میں میرٹ، شفافیت یقینی بنانا ہمارا مقصد ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عوام نے دوسری بار کامیاب کیا، ہر صورت توقعات پر پورا اترنا ہے۔

  • سپریم کورٹ کا ڈی جی ایس بی سی اے کو فوری ہٹانے کاحکم

    سپریم کورٹ کا ڈی جی ایس بی سی اے کو فوری ہٹانے کاحکم

    کراچی: سپریم کورٹ نے ڈی جی ایس بی سی اے کو فوری ہٹانے کاحکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ سندھ کسی ایماندار افسر کو ڈی جی ایس بی سی اے تعینات کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر قائد میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق سماعت کے دوران درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کے ہر علاقے میں غیر قانونی تعمیرات ہو رہی ہیں، 6 لاکھ روپے فی فلور رشوت لے کرآنکھیں بند کر لی جاتی ہیں۔

    جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ناظم آباد میں ہر گلی، محلے میں پیسے لے کر پورشن بن رہے ہیں۔ انہوں نے ڈی جی ایس بی سی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا میرے ساتھ ابھی جا کر دیکھیں گے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑیاں کھڑی کر کے تعمیرات کی جا رہی ہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ یہ مکمل طور پر کراچی شہر کے لیے تباہی ہے، یہ تاثر ہے ایس بی سی اے پیسے لے کر تعمیرات کراتی ہے، وزیراعلیٰ سندھ خود ذاتی طور پر سنگین معاملے کو دیکھیں۔

    عدالت عظمیٰ نے چیف سیکریٹری کو ایس بی سی اے کی ازسرنو ترتیب دینے کا حکم دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کو تمام کرپٹ اور نااہل افسران کو فارغ کرنے کا حکم دے دیا۔

    سپریم کورٹ نے ڈی جی ایس بی سی اے کو فوری ہٹانے کاحکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ سندھ کسی ایماندار افسر کو ڈی جی ایس بی سی اے تعینات کریں۔

    عدالت عظمیٰ چیف سیکریٹری کو ایس بی سی اے کے معاملات خود ہاتھ میں لینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جب تک نیا ڈی جی نہ لگے چیف سیکریٹری خود معاملات کنٹرول کریں۔

  • نیب تفتیشی افسران کی جدید خطوط پر تربیت کو اہمیت دیتا ہے، چیئرمین نیب

    نیب تفتیشی افسران کی جدید خطوط پر تربیت کو اہمیت دیتا ہے، چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب تفتیشی افسران، پراسیکیوٹرز کی جدید خطوط پر تربیت کو اہمیت دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جاوید اقبال نے نیب ہیڈ کوارٹرز میں ٹریننگ، آپریشن اورپراسیکیوشن ڈویژن کارکردگی پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب انسانی وسائل کی ترقی کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نیب تفتیشی افسران، پراسیکیوٹرز کی جدید خطوط پر تربیت کو اہمیت دیتا ہے، نیب افسر، پراسیکیوٹرز کی پیشہ ورانہ بہتری کے لیے تربیتی پلان تشکیل دیا ہے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کے علاقائی بیوروزمیں ٹریننگ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں، بیوروز متعلقہ علاقوں میں مجوزہ سرگرمیوں پرعملدرآمد کے ذمہ دار ہیں۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کے مطابق ریفریشر، کیپسٹی بلڈنگ کورسز وضع کیے گئے تا کہ معیار یقینی بنایا جا سکے،تفتیشی افسران،پراسیکیوٹرز کے معیار میں بہتری کے لیے تربیت کا اہم کردار ہے۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب اعلیٰ ادارہ ہے جسے بدعنوانی کے خاتمے کی ذمہ داری دی گئی ہے، نیب انسانی وسائل کی ترقی کو انتہائی اہمیت دیتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ نیب ہیڈ کوارٹرز میں بھی ٹریننگ آف ٹرینرز بھی منعقد کیے جائیں گے۔

  • ایل این جی سے متعلق پاکستان گیس پورٹ کمپنی کے معاہدے کی منسوخی

    ایل این جی سے متعلق پاکستان گیس پورٹ کمپنی کے معاہدے کی منسوخی

    اسلام آباد: پاکستان گیس پورٹ کمپنی کا کیس آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں سنا جائے گا، حکومت نے معاہدے کی خلاف ورزی پر کمپنی کا کنٹریکٹ منسوخ کر رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایل این جی سے متعلق پاکستان گیس پورٹ کمپنی کے معاہدے کی منسوخی کے کیس کی سماعت آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوگی، کمپنی نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی جس سے پاکستان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حکومت کمپنی کو ڈھائی لاکھ ڈالر یومیہ ، 90 ملین ڈالر سالانہ کرایہ ادا کر رہی ہے، کمپنی پر پہلے بھی معاہدے کی تکمیل میں تاخیر پر 41 ملین ڈالر جرمانہ کیا گیا تھا، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے جرمانے کی رقم ایک ملین ڈالر کر دی تھی۔

    جرمانہ عائد کرنے والے ایم ڈی پاکستان ایل این جی ٹرمینل کو بھی برطرف کر دیا گیا تھا، اعلیٰ افسر کی برطرفی پر چیئرمین پی ٹی آئی نے احتجاجی ٹویٹ بھی کیا تھا۔

    نیب نے شاہد خاقان عباسی کیخلاف ایل این جی ریفرنس دوبارہ دائر کردیا

    یاد رہے کہ 12 دسمبر کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی ریفرنس دوبارہ دائر کر دیا ہے، جسے احتساب عدالت نے باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کر لیا تھا، ریفرنس میں شاہد خاقان سمیت 10 ملزمان نامزد ہیں۔ نیب نے رجسٹرار احتساب عدالت کے اعتراضات دور کر کے 8 ہزار صفحات پر مشتمل ایل این جی ریفرنس احتساب عدالت میں دوبارہ جمع کرایا تھا۔

    ریفرنس احتساب عدالت اسلام آباد میں اختیارات کے غلط استعمال پر دائر کیا گیا، جس میں سابق وزیر اعظم اور مفتاح اسماعیل کے نام بھی ملزمان میں شامل ہیں۔

  • سندھ کو مسائل اور کرپشن سے پاک کرنا ہے، فردوس عاشق اعوان

    سندھ کو مسائل اور کرپشن سے پاک کرنا ہے، فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ سندھ کو مسائل اور کرپشن سے پاک کرنا ہے، پاکستان کی خوشحالی کا خواب کراچی کے مسائل کے حل سے جڑا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے کاروباری حضرات نے ملاقات کی، وزیراعظم عمران خان نے کاروباری حضرات کو تعاون کا یقین دلایا۔

    فردوس عاشق اعوان کے مطابق وزیراعظم نے معاشی استحکام کوعوام کے ریلیف سے جوڑا ہے، کاروباری برادری نے وزیراعظم عمران خان پر اعتماد کا اظہار کیا، حکومت کاروبار کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے، پاکستان کی خوشحالی کا خواب کراچی کے مسائل کے حل سے جڑا ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ کو صوبے کی ترقی کے لیے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا، وزیراعظم نے توقع ظاہر کی کہ سندھ میں ادارے فعال ہوں گے۔

    ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے جرات مندانہ فیصلوں کے ثمرات آنا شروع ہوگئے، سندھ حکومت بھی اصلاحات متعارف کرا کر گڈ گورننس کو لے کر چلے۔

    نواز شریف سے متعلق معاون خصوصی نے کہا کہ ڈاکٹرعدنان نے صرف دل کا حال سنایا جو ہمیں پتہ ہے، ڈاکٹرعدنان نوازشریف کا اصل مرض تو بتائیں۔

  • سعودی عرب میں ڈیڑھ ارب روپے کی کرپشن کس نے کی؟

    سعودی عرب میں ڈیڑھ ارب روپے کی کرپشن کس نے کی؟

    ریاض: سعودی عرب کے جازان ریجن میں میونسپلٹی میں خطیر رقم کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، ملزمان نے 3 کروڑ 60 لاکھ ریال کی کرپشن کی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جازان ریجن کی 4 کمشنریوں میں کام کرنے والی میونسپلٹی میں 36 ملین (3 کروڑ 60 لاکھ) ریال یعنی لگ بھگ ڈیڑھ ارب پاکستانی روپے کی کرپشن کی تفتیش کا آغاز ہو چکا ہے۔

    محکمہ انسداد کرپشن نے ملوث میونسپلٹی کے سربراہان، اہلکار اور کارکنان سمیت حکومتی منصوبوں پر کام کرنے والے متعدد ٹھیکیداروں کو گرفتار کیا ہے۔

    ان افراد پر فرضی منصوبوں کے علاوہ اختیارات سے تجاوز، جعلسازی، غبن اور رشوت کے الزمات ہیں۔

    محکمہ انسداد کرپشن کے ذرائع کے مطابق کرپشن کیس کی تفتیش کے لیے جازان کے ایک سابق میئر کو بھی گواہی دینے کے لیے بلایا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملوث افراد نے سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے کے علاوہ جعلی ملکیت نامے بھی جاری کیے تھے۔ ایسی اراضی پر بھی قبضے میں ملوث تھے جن کے بارے میں کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ یہ سرکاری اراضی ہیں۔

    اس سے قبل جازان کی جنوبی سرحد کی میونسپلٹی کے سربراہ کو بھی کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل مکہ مکرمہ میں ایک یونیورسٹی کے 6 عہدیداروں کی کرپشن سامنے آئی تھی جنہیں بدعنوان ثابت ہوجانے پر قید بامشقت اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں۔

    مذکورہ عہدیداران میں کچھ شعبوں کے ڈین بھی شامل ہیں۔ تحقیقات سے پتہ چلا تھا کہ یونیورسٹی کے ان عہدیداروں نے اپنے عہدے سے ناجائز فائدہ اٹھایا۔

    مذکورہ افسران نے ایک کمپنی کو جان بوجھ کر ٹھیکہ نہیں دیا اور دوسری کمپنی کو جس نے زیادہ بڑی رقم کا ٹینڈر بھرا تھا ٹھیکہ دے دیا، اور سرکاری خزانے پر 1 کروڑ 40 لاکھ ریال سے زیادہ کا بوجھ ڈالا۔

    عہدیداران پر سرکاری خزانہ لوٹنے سمیت مختلف الزامات لگائے گئے جو ثابت ہوگئے ہیں جس کے بعد فوجداری عدالت نے 4 ملزمان کو 1، 1 لاکھ ریال جرمانے کی سزا دی۔

  • شہباز شریف کا لندن میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر تقریر کے بعد راہ فرار

    شہباز شریف کا لندن میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر تقریر کے بعد راہ فرار

    لندن: پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے لندن میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن پر رپورٹ کے حوالے سے تقریر کرنے کے بعد صحافیوں کا سامنا نہیں کیا اور راہ فرار اختیار کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر نے ٹرانسپیرنسٹی انٹرنیشنل کی کرپشن سے متعلق رپورٹ پر کہا کہ پاکستان میں 2018 کے مقابلے 2019 میں کرپشن بڑھ گئی ہے، نواز شریف دور میں کرپشن سے متعلق اعشاریے بہتر ہوئے، نواز شریف پاکستان کو آگے لے کر جا رہے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمران خان خود کو کرپشن کے خاتمے کا چیمپئن سمجھتے تھے لیکن ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ نے کچھ اور بتا دیا ہے، حکومت ہر محاذ پر ناکام رہی اور اب روٹی کا نوالہ بھی چھینا جا رہا ہے۔

    ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے چیئرمین نیب کو خراج تحسین پیش کر دیا

    شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے زمانے میں آٹے کے بے انتہا ذخائر ہوتے تھے، ہمارے دور میں سمجھ نہیں آتی تھی آٹا کہاں ایکسپورٹ کریں، اس سلسلے میں حقایق پارلیمان میں پیش کیے جائیں تاکہ پتا چلے مجرم کون ہے، پاکستان گندم پیدا کرنے والا ممتاز ملک مگر گندم شارٹ ہو گئی، معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کی ذمہ داری پی ٹی آئی پر ہے۔

    واضح رہے کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں کرپشن بڑھ گئی ہے، 2018 کی نسبت کرپشن میں ایک پوائنٹ اضافہ ہوا۔ کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں پاکستان 33 سے 32 ویں نمبر پر آ گیا۔ رپورٹ میں نیب کارکردگی کی تعریف کی گئی، کہا گیا کہ قومی احتساب بیورو نے انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا۔ بدعنوان عناصر سے 153 ارب روپے وصول کیے گئے، احتساب عدالتوں میں سزاؤں کا تناسب ستر فی صد رہا۔

  • ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے چیئرمین نیب کو خراج تحسین پیش کر دیا

    ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے چیئرمین نیب کو خراج تحسین پیش کر دیا

    اسلام آباد: ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے نیب کارکردگی کی رپورٹ جاری کر دی، ادارے نے اپنی رپورٹ میں چیئرمین نیب کو خراج تحسین پیش کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے نیب کارکردگی سے متعلق اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ چیئرمین نیب جاوید اقبال کی قیادت میں نیب نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

    آج 23 جنوری کو جاری کی جانے والی ٹی آئی رپورٹ سال 2019 کی کارکردگی سے متعلق ہے، چیئرمین نیب کو ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے رپورٹ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم نے کیسز میں شان دار کارکردگی دکھائی۔

    ٹی آئی رپورٹ کے مطابق کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم نے عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا، نیب نے بدعنوان عناصر سے 153 بلین روپے کی ریکوری بھی کی، نیب کی جانب سے 530 ریفرنسز دائر کیے گئے، احتساب عدالتوں میں مجموعی طور پر سزاؤں کا تناسب 70 فی صد رہا، نیب کی جانب سے بدعنوانی کے خلاف قابل تعریف آگاہی مہم بھی چلائی گئی۔

    خیال رہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ سال کرپشن میں ایک پوائنٹ کا اضافہ ہوا، پاکستان کا گراف نیچے آیا، 2018 میں پاکستان کا اسکور 33 تھا، اب پاکستان 32 ویں نمبر پر آ گیا ہے، جب کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں پاکستان کا رینک 120 ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر ممالک کی کرپشن کم کرنے میں کارکردگی بہتر نہیں رہی۔

    ادھر سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل رپورٹ پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 10 سال بعد ملک کا ٹرانسپرنسی انڈیکس تنزلی کا شکار ہوا، رپورٹ اس امر کا ثبوت ہے کہ ملک میں اس سال کرپشن میں اضافہ ہوا، مہنگائی و بے روزگاری نے گزشتہ ایک سال میں غریب کی کمر توڑی، ٹی آئی رپورٹ نے وزیر اعظم کے دعوؤں کو بھی بے نقاب کر دیا، ڈیڑھ سال میں ملک ہر حوالے سے پیچھے چلا گیا۔

  • چوہدری شوگر ملز کے ذریعے کرپشن کے طریقے نے ماہرین کو حیران کر دیا

    چوہدری شوگر ملز کے ذریعے کرپشن کے طریقے نے ماہرین کو حیران کر دیا

    لاہور: چوہدری شوگر ملز اور حدیبیہ پیپر ملز کے ذریعے ہونے والی کرپشن کے طریقے نے ماہرین کو حیران کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں نئے انکشافات سامنے آ گئے ہیں، تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چوہدری شوگر مل اور حدیبیہ پیپر ملز کے سلسلے میں اسٹیٹ بینک کے مشکوک ٹرانزیکشن الرٹ کے بعد انکوائری کا آغاز ہوا تھا۔

    چوہدری شوگر ملز کی انکوائری نیب کی جانب سے شروع کی گئی تھی، پرویز مشرف نے ایک ڈیل کے ساتھ انکوائری کو بند کر دیا تھا، بقول نیب جہاں حدیبیہ ختم ہوتا ہے وہاں چوہدری شوگر مل کی کہانی شروع ہوتی ہے، شریف خاندان نے اپنے ہی کزنز کو مل سے جعل سازی سے باہر کیا، فرنٹ کمپنیوں جیسا کہ پنجاب کارپوریٹ وغیرہ کو استعمال کیا گیا، سرکاری قرضے حاصل کر کے غبن اور بعد میں قرضے معاف کرائے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں پیش کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شوگر مل میں غیر ملکیوں کو سرمایہ کار ظاہر کیا گیا، آف شور کمپنی شیدرون جرسی کو سامنے لا کر قرضہ لینے کا ڈراما رچایا گیا، جب کہ قرض کو واپس کرنے کے بہانے 20 ملین ڈالر ملک سے باہر آف شور کمپنی کو بھیجے گئے، بینکوں نے بھی تمام اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قرضے فراہم کیے۔

    کرپشن اور منی لانڈرنگ سے کارپیٹنگ تک چوہدری شوگر ملز سے متعلق نئے انکشافات

    رپورٹ کے مطابق دستاویزات اشارہ کرتے ہیں کہ اسکینڈل کے مرکزی ملزم نواز شریف ہیں، اینکس اے نیب نے 24 نومبر 2018 کو مل کی انکوائری شروع کی، ایک سال 2 ماہ میں ہزاروں دستاویزات نیب تحویل میں آ چکے ہیں، نیب کے مطابق ہر صفحہ ایک نئی داستان کا سرورق ثابت ہو رہا ہے، جب چوہدری شوگر مل بنائی گئی تو اس میں میاں شریف کے بھائی حصہ دار تھے، مل لگنے کے بعد انھیں زبردستی مل کی حصہ داری سے نکال دیا گیا، سراج خاندان نے ایس ای سی پی کو اس بارے میں خط بھی لکھا، اور کہا کہ چوہدری شوگر ملز میں غیر قانونی کام ہو رہا ہے، اور ایک غیر ملکی کے نام سے سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

    نیب دستاویزات کے مطابق چوہدری شوگر مل نے نواز شریف دور میں غیر معمولی ترقی کی، بیرون ملک سے مشکوک سرمایہ کاری بھی نواز دور میں آئی، 1991 میں نواز شریف نے 1.3 ملین کے اثاثہ جات ظاہر کیے تھے، مریم نواز نے 1.4 ملین کے اثاثہ جات ظاہر کیے، جب کہ حسن، حسین، شہباز اور یوسف عباس نے اثاثہ جات ظاہر نہیں کیے تھے، دوسری طرف حقیقت یہ تھی کہ1991 میں شریف خاندان کی مالی حیثیت ایسی نہ تھی کہ مل لگائی جاتی، 5 اگست 1991 کو 0.5 ملین کی قلیل رقم سے چوہدری شوگر مل لگائی گئی، مل میں اس وقت زیادہ حصص شریف خاندان کے کزنز کے تھے، 30 ستمبر 1991 کو شہباز شریف مل کے سی ای او بن چکے تھے حالاں کہ ان کا نام شیئر ہولڈرز کی فہرست میں نہیں تھا۔

    چوہدری شوگر مل میں شریف خاندان کی کرپشن کی غضب کہانی منکشف

    30 ستمبر 1991 کو کمپنی کے اثاثہ جات 19.8 ملین روپے ظاہر کیے گئے، اس وقت مل کے 40 فی صد حصص عباس شریف کے نام پر تھے، 60 فی صد مل میاں شریف کے مختلف بھائیوں اور اولاد کے نام تھی، مل سراج خاندان نے لگائی مگر شریف خاندان کے حصص میں اضافہ ہوا، سراج خاندان کو ہی اس مل کے حصص سے محروم کر دیا گیا، سراج خاندان کی جانب سے ایف آئی اے میں بھی درخواست دی گئی تھی، جس کے مطابق انھیں مل کی ڈائریکٹرشپ سے جعل سازی کے ذریعے راتوں رات محروم کیا گیا۔

    30 مارچ 1995 کو مریم نواز چوہدری شوگر ملز کی سی ای او بن گئیں، مریم نواز کے مطابق چوہدری شوگر ملز کے معاملے سے آگاہ نہیں لیکن سی ای او رہیں، ان کے بعد حسین نواز چوہدری شوگر ملز کے سی ای او بن گئے، حسین نواز کے بعد 2003 میں مل کی باگ ڈور حمزہ شہباز نے سنبھالی۔

  • حکومت کا ایک بار پھر اپوزیشن کے خلاف جارحانہ حکمت عملی کا فیصلہ

    حکومت کا ایک بار پھر اپوزیشن کے خلاف جارحانہ حکمت عملی کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر اپوزیشن کے خلاف جارحانہ حکمت عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اہم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اپوزیشن کے خلاف اپنی پہلی والی جارحانہ حکمت عملی اپنائی جائے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں شہباز شریف، مریم نواز کے چوہدری شوگر ملز سے متعلق نئے انکشافات کا جائزہ لیا گیا اور لیگی قیادت کے خلاف کرپشن کے الزامات اور اس کے خلاف حکومتی بیانیے پر مشاورت کی گئی۔

    حکومت نے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ چوہدری شوگر مل کیس میں بے ضابطگیوں کے شواہد منظر عام لائے جائیں گے، وزیر اعظم عمران خان نے اجلاس میں کہا کہ وائٹ کالر کرائم کا سراغ لگانا آسان کام نہیں ہے، اس قسم کے جرائم کے خلاف اداروں کی استعداد مزید بڑھائیں گے۔

    کرپشن اور منی لانڈرنگ سے کارپیٹنگ تک چوہدری شوگر ملز سے متعلق نئے انکشافات

    وزیر اعظم نے اپنا مؤقف دہرایا کہ حکومت کرپشن کے خلاف کوئی سمجھوتا نہیں کرے گی، بلا تفریق اور منصفانہ احتسابی عمل کو یقینی بنائیں گے، ملکی معیشت کی تباہی کے ذمہ داروں کا تعین ضروری ہے، قوم کو معلوم ہونا چاہیے کہ موجودہ معاشی صورت حال کا ذمہ دار کون ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں چوہدری شوگر ملز سے متعلق کرپشن کے نئے انکشافات سامنے آئے ہیں، چوہدری شوگر مل کے گورکھ دھندے نے حدیبیہ ملز اسکینڈل کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ ذرایع نے انکشاف کیا ہے کہ چوہدری شوگر مل لگاتے وقت شریف فیملی کے پاس ساڑھے 6 ارب روپے کی مل لگانے کی حیثیت نہیں تھی، کرپشن، کک بیکس اور منی لانڈرنگ سے چوہدری شوگر مل لگائی گئی، شریف فیملی کی کرپشن میں بڑے کاروباری اور با رسوخ افراد کا گٹھ جوڑ تھا، چینی کی مل کے لیے چند بڑے بینکر، قالین بیچنے والوں کا گٹھ جوڑ تھا، چوہدری شوگر ملز کو قالین فروخت کرنے والی کمپنی نے مشکوک ادائیگیاں کیں۔