Tag: کرپشن

  • کرپشن اور منی لانڈرنگ سے کارپیٹنگ تک چوہدری شوگر ملز سے متعلق نئے انکشافات

    کرپشن اور منی لانڈرنگ سے کارپیٹنگ تک چوہدری شوگر ملز سے متعلق نئے انکشافات

    کراچی: کرپشن، کک بیکس اور منی لانڈرنگ سے کارپیٹنگ تک چوہدری شوگر ملز کے ذریعے کیا کیا گل کھلائے گئے، نئے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں چوہدری شوگر ملز سے متعلق کرپشن کے نئے انکشافات ہوئے ہیں، چوہدری شوگر مل کے گورکھ دھندے نے حدیبیہ ملز اسکینڈل کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

    ذرایع نے انکشاف کیا ہے کہ چوہدری شوگر مل لگاتے وقت شریف فیملی کے پاس ساڑھے 6 ارب روپے کی مل لگانے کی حیثیت نہیں تھی، کرپشن، کک بیکس اور منی لانڈرنگ سے چوہدری شوگر مل لگائی گئی، شریف فیملی کی کرپشن میں بڑے کاروباری اور با رسوخ افراد کا گٹھ جوڑ تھا، چینی کی مل کے لیے چند بڑے بینکر، قالین بیچنے والوں کا گٹھ جوڑ تھا، چوہدری شوگر ملز کو قالین فروخت کرنے والی کمپنی نے مشکوک ادائیگیاں کیں۔

    نیب ذرایع نے بتایا کہ قالین فروخت کرنے والے کیا چینی بھی فروخت کر رہے تھے؟ پنجاب کارپٹ نے چوہدری شوگر مل کو مشکوک ادائیگیاں کیں، پنجاب کارپٹ نے 1991 میں سرکاری بینکوں سے 31 ملین کا قرضہ لیا، 1992 میں 64 ملین کا قرضہ لیا، تمام قرضہ معاف کرا دیا گیا، پنجاب کارپٹ نے 1992 میں ایف بی آر ریٹرن میں بینک بیلنس سوا 2 لاکھ بتایا، سوا 2 لاکھ بینک بیلنس والی کمپنی نے شوگر مل کو سوا کروڑ کا قرضہ کیسے دیا، یہ قرضے نواز شریف کے اثر و رسوخ کی وجہ سے دیے گئے، خواجہ خالد سلطان اس کمپنی کے سربراہ تھے۔

    چوہدری شوگر مل میں شریف خاندان کی کرپشن کی غضب کہانی منکشف

    نیب ذرایع نے مزید بتایا کہ چوہدری شوگر مل بننے کے بعد منی لانڈرنگ کا سلسلہ بڑھ گیا، 1999 میں غیر ملکی سعید سیف بن جابر نے شوگر مل کے 310 ملین کے شیئرز خریدے، 2001 میں غیر ملکی ہانی احمد نے 80 ملین روپے کے برابر ڈالرز بھجوائے، اور مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز کے 37 فی صد شیئرز خریدے، پنجاب کارپٹ، ای ایس ایس انٹرپرائز بظاہر شریف فیملی کی فرنٹ کمپنیاں تھیں، 2007 مہران رمضان کو چوہدری شوگر ملز میں ضم کیا گیا، کمپنی کے 42 فی صد حصص منتقل کیے گئے تو ایس ای سی پی میں درخواست دائر کی گئی، کمپنی میں جو رقم سرمایہ کاری کے لیے ڈالی گئی وہ پیڈ اپ کیپٹل کا 42 فی صد ہے۔

    بتایا گیا کہ چوہدری شوگر مل میں اپنے ہی رشتہ داروں کے ساتھ فراڈ بھی کیا گیا، 2007 میں سراج خاندان نے ایس ای سی پی کو اس سلسلے میں شکایت کی تھی۔

  • چوہدری شوگر مل میں شریف خاندان کی کرپشن کی غضب کہانی منکشف

    چوہدری شوگر مل میں شریف خاندان کی کرپشن کی غضب کہانی منکشف

    کراچی: چوہدری شوگر مل میں شریف خاندان کی عجب کرپشن کی غضب کہانی سامنے آ گئی، اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں تہلکہ خیز انکشافات سے پردہ اٹھا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے انکشاف کیا ہے کہ ایسے ثبوت ہیں کہ شریف خاندان کا بچنا مشکل ہے، ایک پیسا استعمال کیے بغیر شریف فیملی نے پوری شوگرمل لگا لی، کرپشن کے اس کھیل میں 310 ملین کا قرضہ حاصل کیا گیا۔

    شریف خاندان کی کرپشن کی تہلکہ خیز دستاویز پروگرام پاور پلے میں پیش کی گئی، نیب کے مطابق ان کے پاس ایسے ثبوت ہیں کہ شریف خاندان کا بچنا مشکل ہے، دستاویز کے مطابق پورا سسٹم شریف فیملی کی کرپشن کو سپورٹ کرتا ہے، پہلے 310 ملین کا قرضہ حاصل کر کے مل لگائی گئی پھر رقم شیڈرون جرسی کو واپس کر دی گئی، کمپنی کو صرف 20 ملین ڈالر پاکستان لانے کے لیے نہیں بلکہ اس کمپنی کو کالا دھن سفید کرنے کے لیے استعمال کیا گیا، کمیشن، کک بیکس کا پیسا جعلی کمپنی کے ذریعے ادھر ادھر کیا گیا جس کا براہ راست تعلق چوہدری شوگر ملز سے تھا، چوہدری شوگر ملز میں ٹی ٹیز کا بھی استعمال ہوتا رہا ہے۔

    انکشاف کیا گیا کہ شیڈورن جرسی کا نام منی لانڈرنگ کی وجہ سے یو این کی ویب سائٹ پر تھا، نواز شریف نے اسی کمپنی کے ذریعے 20 ملین ڈالر کی منی لانڈرنگ کی، پروگرام پاور پلے میں 2016 میں کمپنی سے متعلق رپورٹ نشر کی گئی تھی، شیڈرون جرسی پر اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف وتھرا نے صفائی بھی پیش کی تھی، نیب ذرایع کا کہنا ہے کہ پاناما جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 9 میں شیڈرون جرسی کا ذکر موجود ہے، جعلی کمپنیاں بنا کر اپنے خاندان کے لیے فوائد حاصل کیے گئے، پارلیمنٹ نے نواز شریف کے لیے 7 سوال بنائے تو ایک میں شیڈرون کا ذکر تھا، سوالات کی تعداد 7 سے 70 ہوئی تو بھی شیڈرون کا ذکر تھا۔

    نیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ شریف برادران نے مرحوم عباس شریف کے بیٹے کو بھی دھوکا دیا، پاناما اسکینڈل پر شوگر مل یوسف عباس کے نام منتقل کر دی گئی، یوسف عباس مریم نواز معاملے پر ایک سوال کا بھی جواب نہیں دے سکے، شریف خاندان نے منی لانڈرنگ کے لیے نت نئے طریقے اپنائے، پاکستانی اداروں نے منی لانڈرنگ کے وقت اپنی آنکھیں بند رکھیں۔

    نیب ذرایع کے مطابق شیڈرون جرسی کمپنی 16 اکتوبر 1991 میں بنائی گئی، چوہدری شوگر مل 28.5 ملین ڈالر کی لاگت سے پاکستان میں لگائی گئی، شوگر مل کے لیے قرضے کے لیے آف شور کمپنی بنائی گئی، شوگر مل کے لیے 310 ملین کا قرضہ استعمال کیے بغیر واپس کیا گیا، یہ قرضہ سود میں تھا جس پر 10 فی صد اضافی سود ادا کرنا تھا، 1994 سے اس کی 10 قسطیں واپس کرنا تھیں، شیڈرون جرسی سے حاصل رقم سے اتفاق فاؤنڈری سے مشینیں لی گئیں، بینک اسٹیٹمنٹ کے مطابق یہ رقم مقامی طور پر ادا کی گئی، 15 ملین ڈالر کے ظاہر شدہ قرضے کو واپس کیا گیا، شریف خاندان نے بلا ضرورت ایل سی کھلوانے کی درخواست دی تھی حالاں کہ مشینری حاصل کرنے کے باوجود ایل سی کی منطق نہیں تھی، شوگر مل لگنے کے بعد قرضہ کس بات کا لیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے نکتہ اٹھانے کی بہ جائے ایل سی اور قرضے کی اجازت دے دی، اسٹیٹ بینک شریف خاندان پر مہربان ہو کر قواعد کی خلاف ورزی کرتا رہا، 20 ملین ڈالر باہر منتقل کیے گئے، یہ کالا دھن تھا۔

  • وفاقی وزیر کا اہم اقدام، نیب کا دروازہ کھٹکھٹا دیا

    وفاقی وزیر کا اہم اقدام، نیب کا دروازہ کھٹکھٹا دیا

    کراچی: وفاقی وزیربرائے بحری امور علی زیدی نے محکمے میں تحقیقات کے لیے نیب سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق علی زیدی نے نیب کو خط لکھ دیا۔ متن میں کہا گیا ہے کراچی پورٹ ٹرسٹ میں مالی بے قاعدگیوں پر نیب تحقیقات کرے، ڈریجر نامی جہاز پر پہلی تفصیلی تحقیقات میں گھپلے کا انکشاف ہوا ہے۔

    خط کے متن میں کہنا ہے کہ کئی برسوں میں علی ڈریجر کی مرمت پر 15 لاکھ یورو کی رقم خرچ کی گئی، ڈریجر کے لیے مرمت کے نام پر اسپئیر پارٹس بھی خریدے گئے، 15لاکھ یورو کی رقم لگانے کے باوجود علی ڈریجر ابھی تک کام کے قابل نہیں بن سکا، ڈریجر نامی جہاز کو ٹھیک کرنے کےلیے 17کروڑ روپےخرچ کیے گئے۔

    خط کے مطابق ڈریجر ٹھیک کرنے کی محکمانہ تحقیقات میں بےقاعدگیاں ثابت ہیں، نیب ڈریجر کی مرمت میں ہونے والی بے قاعدگیوں کی تحقیقات کرے، محکمانہ تحقیقاتی رپورٹ خط کے ساتھ منسلک ہے، ڈریجر کی مرمت کی رقم یورو میں کی گئی۔ وفاقی وزیر نے خط میں زور دیا ہے کہ واقعے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیئے۔

  • سعودی یونیورسٹی کے عہدیدار کرپشن میں ملوث، عدالت نے سزا سنادی

    سعودی یونیورسٹی کے عہدیدار کرپشن میں ملوث، عدالت نے سزا سنادی

    ریاض: مکہ مکرمہ میں ایک یونیورسٹی کے 6 عہدیداروں کو بدعنوان ثابت ہوجانے پر قید بامشقت اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق یونیورسٹی کے 6 عہدیداروں کو ٹھیکوں میں گھپلے بازی میں ملوث پایا گیا، مذکورہ عہدیداران میں کچھ شعبوں کے ڈین بھی شامل ہیں۔

    تحقیقات سے پتہ چلا کہ یونیورسٹی کے ان عہدیداروں نے اپنے عہدے سے ناجائز فائدہ اٹھایا۔

    مذکورہ افسران نے ایک کمپنی کو جان بوجھ کر ٹھیکہ نہیں دیا اور دوسری کمپنی کو جس نے زیادہ بڑی رقم کا ٹینڈر بھرا تھا ٹھیکہ دے دیا، اور سرکاری خزانے پر 1 کروڑ 40 لاکھ ریال سے زیادہ کا بوجھ ڈالا۔

    علاوہ ازیں ٹھیکہ ایسی کمپنیوں کو دیا گیا جو تعلیمی عملے کے ساتھ گٹھ جوڑ کیے ہوئے تھے۔

    عہدیداران پر سرکاری خزانہ لوٹنے سمیت مختلف الزامات لگائے گئے جو ثابت ہوگئے ہیں جس کے بعد فوجداری عدالت نے 4 ملزمان کو 1، 1 لاکھ ریال جرمانے کی سزا دی۔

    بقیہ 2 کو سرکاری دستاویزات میں جعلسازی کا مجرم بھی قرار دیا گیا، ان پر 2 لاکھ ریال جرمانہ لگایا گیا۔ عدالت نے 2 ملزمان کو انسداد رشوت قانون کی خلاف ورزی پر 1 برس قید کی سزا بھی سنائی۔

    مذکورہ ملزمان نے فوجداری عدالت کے فیصلے پر اعتراض کیا ہے، انہوں نے عدالتی فیصلہ کالعدم قرار دینے اور خود کو بری الذمہ ثابت کرنے کے لیے مکہ مکرمہ اپیل کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

  • جس نے کرپشن کی وہ سزا بھگتے گا، وزیراعظم

    جس نے کرپشن کی وہ سزا بھگتے گا، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کسی قیمت پر احتساب سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، جس نے کرپشن کی وہ سزا بھگتے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت میڈیا اسٹریٹیجی پر اجلاس ہوا، جس میں بابراعوان، اسدعمر، مراد سعید، فیصل جاوید، فردوس عاشق اعوان، معید یوسف اور شفقت محمود نے شرکت کی۔ اجلاس میں نیب ترمیمی آرڈیننس پر ردعمل کا جائزہ لیا گیا۔

    وزیراعظم نے اجلاس کے دوران احتساب سے کسی صورت پیچھے نہ ہٹنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب آرڈیننس پر جو رد عمل آیا وہ سب کے سامنے ہے۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کسی قیمت پر احتساب سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، جس نے کرپشن کی وہ سزا بھگتے گا۔ انہوں نے کہا کہ 2019 میں معیشت کی بہتری کے لیے انتھک کوشش کی۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ 2020 میں عام آدمی کی بہتری کے لیے اقدامات کریں گے، معیشت میں بہتری کے ثمرات عوام تک پہنچانے کے لیے اقدامات کریں گے۔

    بزنس کمیونٹی کو آرڈیننس کے ذریعے نیب سے الگ کردیا، وزیراعظم

    یاد رہے کہ تین روز قبل وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بزنس کمیونٹی کو نیب کا خوف تھا، بزنس کمیونٹی کو آرڈیننس کے ذریعے نیب سے الگ کر دیا۔

  • نیب کا کام کرپشن کو پکڑنا ہے، محکموں کو ٹھیک کرنا نہیں، شہزاد اکبر

    نیب کا کام کرپشن کو پکڑنا ہے، محکموں کو ٹھیک کرنا نہیں، شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ نیب کا کام کرپشن کو پکڑنا ہے، محکموں کو ٹھیک کرنا نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں بیرسٹر شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نیب آرڈیننس میں جو بھی ترمیمی کی گئیں وہ سب کے سامنے ہیں، نیب میں ترامیم پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں گی۔

    انہوں نے کہا کہ احتساب کا عمل ختم ہونے کا تاثر بالکل غلط ہے، معیشت آئی سی یو سے نکل کر بہتری کی طرف جا رہی ہے، نتائج آرہے ہیں، اداروں کی ساکھ بحال ہو رہی ہے، حکومت میں کسی کو ذاتی فائدہ نہیں مل سکتا۔

    بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ نیب آرڈیننس سے کچھ وضاحتیں ضروری ہیں، ایف آئی اے کو فعال بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں، اب قوانین میں کچھ بہتر ترامیم کی جائیں گی۔

    معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ معاشرے میں کرپشن کا ناسور پھیلا ہوا ہے، کرپشن کے ناسور کی وجہ سے سخت قوانین کی ضرورت ہے، نیب ترامیم کو دیکھے بغیر تنقید کی جا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے نیب ملازمین کو ان کا حق دیا، گزشتہ 10 سال میں نیب کے ساتھ زیادتی کی گئی، پچھلے دس سال میں نیب قوانین میں ترامیم بدنیتی پر مبنی تھی۔

    بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ ماضی میں نیب قوانین میں ترامیم بدنیتی سے خواہشات پر کی گئیں، نیب قانون کا 2 طرح کے افراد، ٹرانزیکشن پر نہیں ہوگا، لیوی،امپورٹ، ٹیکس کیس کو نیب نہیں دیکھےگا، وفاقی یا صوبائی کوئی بھی ٹیکس کیس ہو نیب نہیں دیکھے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیکس کیس ایف بی آر دیکھے گا، فوجداری کی سزا ہوگی، مخصوص ٹرانزیکشنز پر نیب کے قانون کا اطلاق نہیں ہوگا، اگرملزم پبلک آفس ہولڈر نہ ہو تو نیب کیس نہیں دیکھے گا۔

    معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ نیب کا کام کرپشن کو پکڑنا ہے، محکموں کو ٹھیک کرنا نہیں، معاشرے میں کرپشن کا ناسور پھیلا ہے، سخت قوانین کی ضرورت ہے، کک بیکس اورکرپشن کرنے والوں کو سخت سزا ملنی چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ ملزم نیب کی معاونت کرنے والے ادارے یا افسر پر بدنیتی کا الزام نہیں لگاسکتا، نیب قوانین میں ترامیم سے ضمانت، ریمانڈ کا قانون تبدیل نہیں ہوا۔

  • خیبرپختونخوا کابینہ میں ردوبدل کا امکان ہے، اجمل وزیر

    خیبرپختونخوا کابینہ میں ردوبدل کا امکان ہے، اجمل وزیر

    پشاور: ترجمان خیبرپختونخوا حکومت اجمل وزیر کا کہنا ہے کہ صوبائی کابینہ میں ردوبدل کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان اجمل وزیر کا کہنا ہے کہ وزیراعظم قبائلی علاقوں کی ترقی میں دلچسپی لے رہے ہیں، صحت انصاف کارڈ، انتظامی اداروں کا دائرہ کار قبائلی اضلاع تک بڑھا دیا گیا، ایک ارب روپے بلا سود قرضے قبائلی علاقوں میں عوام کو دے رہے ہیں۔

    اجمل وزیر نے کہا کہ نوکریوں میں غیرمقامی لوگوں کی بھرتیوں کی معلومات حاصل کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس بی آر ٹی منصوبے کےعلاوہ کچھ نہیں ہے، بی آرٹی منصوبے سے متعلق تحقیقات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

    ترجمان کے پی کے حکومت نے کہا کہ پی پی نے سندھ کا بیڑہ غرق کر دیا، تھرمیں بچے مر رہے ہیں، سندھ واحد ہے جس نے نیشنل ایکشن پلان میں کوئی مدد نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کسی صورت کرپشن برداشت نہیں کرتے۔

    پرانے سسٹم سے پیسہ بنانے والے مافیا کے لیے 2020 مشکل سال ہوگا، وزیراعظم

    یاد رہے کہ تین روز قبل وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پرانے سسٹم سے پیسہ بنانے والے مافیا کے لیے 2020 مشکل سال ہوگا، 2020 میں عوام کو بہتر تبدیلی نظر آئے گی۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تبدیلی اور اصلاحات کرنا چاہتے ہیں تو راستے میں مافیا کھڑا ہوتا ہے، کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والا مافیا ہر جگہ ہوتا ہے۔

  • کرپشن، لوٹ مار کے دفاع کے علاوہ پیپلزپارٹی کا کوئی ہدف نہیں ہے، مراد سعید

    کرپشن، لوٹ مار کے دفاع کے علاوہ پیپلزپارٹی کا کوئی ہدف نہیں ہے، مراد سعید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کا کہنا ہے کہ بھٹو کے سیاسی فلسفے کو زرداری نے سمندر برد کر دیا، کرپشن، لوٹ مار کے دفاع کے علاوہ پیپلزپارٹی کا کوئی ہدف نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو کی تقریر پر وفاقی وزیر مراد سعید نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امید تھی حادثاتی چیئرمین بی بی کی برسی کو’ابو بچاؤ‘مہم کے لیے استعمال نہیں کریں گے۔

    مراد سعید نے کہا کہ بلاول بی بی کے جائے شہادت پر اپنے والد کی سیاست کا تنقیدی جائزہ لیتے، کرپشن، لوٹ مار کے دفاع کے علاوہ کوئی پیپلزپارٹی کا کوئی ہدف نہیں ہے، بھٹو کے سیاسی فلسفے کو زرداری نے سمندر برد کر دیا۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ بلاول، زرداری کی سیاست کا چہرہ سندھ میں پھیلی بدحالی میں دیکھا جا سکتا ہے، پی پی کا 5 سالہ اقتدار انجام کو پہنچا لیکن بی بی کے قاتل نہ ملے، والد کی کرپشن بچانے، تقسیم کی سیاست کے سوا بلاول کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حادثاتی چیئرمین اپنا قبلہ درست کریں، اداروں کو نہ دھمکیاں دیں، حادثاتی چیئرمین دامن پر لگے دھبے دھمکیوں سے نہیں مٹائے جاسکتے، آج کی تقریر نے واضح کر دیا ان کے قدموں تلے زمین تیزی سے سرک رہی ہے۔

    مراد سعید نے کہا کہ پنجاب کی طرح سندھ بھی’جمہوری قزاقوں‘سے نجات حاصل کرے گا، سیاسی جیب تراشوں کی تجوریوں سے قوم کا مال برآمد کروائیں گے۔

  • 27 ماہ میں لوٹے گئے 153 ارب قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں، چیئرمین نیب

    27 ماہ میں لوٹے گئے 153 ارب قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں، چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ 27 ماہ میں لوٹے گئے 153 ارب قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں، نیب کی کارکردگی کو قومی اور بین الاقوامی اداروں نے سراہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب ملک میں احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر سختی سےعمل پیرا ہے، نیب نے ایک منزل کا تعین کیا ہے، جس کا مقصد بدعنوان عناصرکے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے۔

    جاوید اقبال نے کہا کہ 27 ماہ میں لوٹے گئے 153 ارب قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں، 630 ملزمان گرفتار، بدعنوانی کے 600 ریفرنس عدالتوں میں دائر کیے، عدالتوں میں نیب مقدمات میں سزا دلوانے کی شرح 70 فیصد ہے، جو کسی بھی انسداد بدعنوانی کے ادارے میں بہت زیادہ ہے۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت، گروہ اور فرد سے نہیں ہے، 25 احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے 1261 ریفرنس زیر سماعت ہیں، زیرسماعت ریفرنس کی مالیت تقریباً 943 ارب روپے ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا تعلق صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے، افسران بدعنوانی کے خاتمے کو قومی فریضہ سمجھ کر کام کر رہے ہیں، نیب کی کارکردگی کو قومی، بین الاقوامی اداروں نے سراہا ہے۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ملک کے59 فیصد افراد نے نیب پرمکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے، قوم کے اعتماد سے حوصلے مزید بلند ہوئے ہیں، بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کاوشوں کو دگنا کر کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

  • قوم کے معاشی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والے اپنے انجام کو پہنچ رہے ہیں، فردو س عاشق

    قوم کے معاشی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والے اپنے انجام کو پہنچ رہے ہیں، فردو س عاشق

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ قوم کے معاشی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والے اپنے انجام کو پہنچ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عمران خان نے اداروں کو طاقتوروں کے چنگل سے آزاد کر کے با اختیار بنایا، ان طاقتوروں کو تکلیف یہ ہے قانون ان سے بالاتر کیسے ہوگیا؟

    انہوں نے کہا کہ لیگی ترجمانوں کا کرپشن کا ڈھٹائی سے دفاع کرنا باعث شرمناک ہے، لیگی قیادت کےاعمال ان کے سامنے آ رہے ہیں، قوم کے معاشی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والے اپنے انجام کو پہنچ رہے ہیں۔

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عمران خان ملک میں کرپشن کے خلاف جہاد کاعلم بلند رکھے ہوئے ہیں، قومی خزانے کو بے رحمی سے لوٹنے والوں کو قوم خوب جانتی ہے۔

    معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ کوئی جھوٹا پروپیگنڈا انہیں اب گمراہ نہیں کرسکتا، فارن فنڈنگ کا واویلا کرنے والے آل اولاد، فارن اکاؤنٹس سمیت فارن میں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ احسن اقبال مراد سعید کے 5 سوالوں کا جواب دینے سے قاصر ہیں، احسن اقبال مراد سعید کو جواب نہیں دے سکے نیب کو کیا دیں گے؟