Tag: کرپٹو کرنسی فراڈ

  • کویت کی تاریخ کا سب سے بڑا کرپٹو کرنسی فراڈ، سرمایہ کاروں کے 40 ملین دینار ڈوب گئے

    کویت کی تاریخ کا سب سے بڑا کرپٹو کرنسی فراڈ، سرمایہ کاروں کے 40 ملین دینار ڈوب گئے

    دبئی: کویت میں کرپٹو کرنسی فراڈ کی ایک نئی لہر آئی ہے، جس کے باعث سرمایہ کار 40 ملین کویتی دینار (130 ملین ڈالرز) ڈوب گئے۔

    یہ کویت کی ڈیجیٹل ٹریڈنگ کی تاریخ میں سب سے بڑا فراڈ ہے، نئی متعارف کرائی گئی کریپٹو کرنسی ’’بِٹ کوائن کویت‘‘ کے نام پر لوگوں کو بڑا دھوکا دیا گیا اور صرف چند گھنٹوں میں 40 ملین کویتی دینار غائب ہوگئے جس پر سرمایہ کار حیران و پریشان رہ گئے۔

    تاجروں نے اس ’بٹ کوائن کویت‘ نامی کرپٹو کرنسی میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی تھی، تاہم وہ آغاز کے فوراً بعد ہی سرمایہ کاروں کو لے ڈوبی۔

    یہ اسکیم، مبینہ طور پر ایک گمنام ڈیولپر کی طرف سے تین سالوں میں ترتیب دی گئی تھی، سب سے پہلے کویت یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس کی پروفیسر اور کویت سوسائٹی فار انفارمیشن سیکیورٹی کی صدر ڈاکٹر صفا زمان نے اس کا پردہ فاش کیا۔

    ڈاکٹر صفا زمان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر انکشاف کیا کہ ’بِٹ کوائن کویت‘ کا خالق فنڈز کے ساتھ غائب ہو گیا، اور اپنے پیچھے بہت سے متاثرین کو چھوڑ گیا ہے۔

    فراڈ کا شکار ہونے والوں میں زیادہ تر نوجوان اور ناتجربہ کار سرمایہ کار تھے، انھوں نے سوال کیا کہ چیزوں کی نگرانی کہاں ہے، قانون سازی کہاں ہے، اور دھوکہ باز کہاں ہے؟

    ڈاکٹر صفا زمان نے ایک کویتی انجینئر کے حوالے سے بتایا کہ اس نے ایک جعلی ڈیجیٹل ٹریڈنگ اسکیم میں تقریباً 3 لاکھ کویتی دینار (975,000 ڈالرز) کھو دیے، جس کے باعث وہ اپنے زیادہ تر اثاثوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہوا۔

  • امریکا کا بڑا کرپٹو کرنسی فراڈ، بانی ایف ٹی ایکس بینکمین فرائیڈ 25 کروڑ ڈالر کی ضمانت پر رہا

    نیویارک: امریکا کے بڑے کرپٹو کرنسی فراڈ میں ملوث کرپٹوکرنسی ایکسچینج کمپنی ایف ٹی ایکس کے بانی سیموئل بینکمین فرائیڈ کو عدالت نے 250 ملین ڈالر کے ضمانتی پیکج پر رہا کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق FTX کے صارفین اور سرمایہ کاروں کو ایک سال تک دھوکے میں رکھنے کے کرپٹو کرنسی انڈسٹری کو ہلا دینے والے فراڈ کیس میں بینکمین فرائیڈ کو گرفتار کیا گیا تھا، جمعرات کو انھیں پہلی بار مین ہٹن کے مجسٹریٹ جج کے سامنے پیش کیا گیا، جہاں انھیں 25 کروڑ ڈالر کی ضمانت پر رہا کیا گیا۔

    ضمانتی پیکج کے مطابق 30 سالہ سابق ایف ٹی ایکس باس کو کیلیفورنیا میں ان کے والدین کے گھر میں نظر بند رہنا پڑے گا، وفاقی پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ جس ضمانتی رقم پر بینکمین کو رہا کیا گیا ہے وہ امریکی تاریخ کے سب سے بڑے ’پری ٹرائل بانڈز‘ میں سے ایک ہے۔

    بینکمین پر مین ہٹن کے وفاقی استغاثہ نے 13 دسمبر کو فرد جرم عائد کی تھی، ان پر الزام ہے کہ ایک سال تک انھوں نے ایف ٹی ایکس کے صارفین کے اربوں ڈالر کے فنڈز ذاتی اخراجات، سیاسی عطیات اور جائیدادیں خریدنے کے لیے غیر قانونی طور پر استعمال کیے، اور یہ کام انھوں نے اپنی دوسری کرپٹو کمپنی المیڈا ریسرچ کے ذریعے کیا۔

    ساتھیوں کا اعتراف جرم

    بینکمین فرائیڈ کی مشکلات اس وقت بڑھیں جب بدھ کو سام بینکمین کے دو ساتھیوں ایف ٹی ایکس کے شریک بانی گیری وانگ اور المیڈا ریسرچ کی سابق چیف ایگزیکٹو کیرولین ایلیسن نے دھوکا دہی کے الزامات کو درست تسلیم کر لیا، انھوں نے فراڈ کیس کی تحقیقات میں تعاون کی بھی ہامی بھری۔

    بینکمین فرائیڈ اور گرفتاری

    سابق ارب پتی بینکمین کو 12 دسمبر کو بہاماس میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا، جہاں انھوں نے ایف ٹی ایکس کی بنیاد رکھی تھی۔ ان کی ضمانت پر رہائی کی مخالفت اس لیے نہیں کی گئی کیوں کہ مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے وہ رضاکارانہ طور پر امریکا واپس آئے تھے، اس سے قبل انھوں نے اشارہ دیا تھا کہ وہ حوالگی کے خلاف قانونی جنگ لڑیں گے۔

    نیویارک میں وفاقی استغاثہ نے گزشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس میں اس کیس کو ’امریکی تاریخ کے سب سے بڑے مالی فراڈوں میں سے ایک‘ قرار دیا۔ بینکمین فرائیڈ نے عدالت پیشی پر جرم کا اعتراف یا انکار نہیں کیا۔ اس سے قبل انھوں نے خود پر لگے الزامات کی تردید کی تھی۔

    بینکمین نے بی بی سی کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’میں نے جان بوجھ کر فراڈ نہیں کیا، مجھے نہیں لگتا کہ میں دھوکا دہی کا مرتکب ہوا ہوں، میں نہیں چاہتا تھا کہ ایسا کچھ ہو، میں یقینی طور پر اتنا قابل نہیں تھا جتنا میں سمجھتا تھا کہ میں ہوں۔‘‘

    ضمانتی پیکج میں پاسپورٹ حوالے کرنا بھی شامل تھا، اور یہ بھی کہ وہ دماغی صحت کا باقاعدہ علاج کریں گے، ان کے والدین نے بھی 250 ملین ڈالر کے بانڈ پر دستخط کرنے ہیں۔ ان کی اگلی پیشی 3 جنوری کو شیڈول ہے۔

    ایف ٹی ایکس

    سیموئل بینکمین فرائیڈ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے دو پروفیسرز جوزف بینکمین اور باربرا فرائیڈ کی اولاد ہیں، انھوں نے 2019 میں FTX کی بنیاد رکھی تھی، وہ اپنے نام کے مخفف SBF سے پہچانے جاتے ہیں۔ انھیں کرپٹو کی دنیا کا ہیرو اور ’کنگ آف کرپٹو‘ سمجھا جاتا ہے۔

    وہ ایک اور حوالے سے بھی بہت مشہور ہیں، انھوں نے کئی کمپنیوں کو پیروں پر کھڑا ہونے میں مدد کی اور خیراتی اداروں کو بڑے پیمانے پر عطیات دیں۔

    جب ان کی کمپنی ایف ٹی ایکس، جس کی مالیت 30 ارب ڈالر تھی، دیوالیہ ہو کر دھڑام سے گری تو اس نے پوری کرپٹو انڈسٹری کو نڈھال کر دیا تھا، دیگر کرپٹو کمپنیوں کو اس کی وجہ سے دیوالیہ پن کا سامنا کرنا پڑا، اور کرپٹو کرنسی کی قدر میں مزید کمی ہوئی۔

    جب صارفین اور سرمایہ کاروں کو یہ اطلاع ملی کہ اس کمپنی کے مالیات متزلزل ہو چکی ہیں، تو وہ دھڑا دھڑ اپنے فنڈز نکالنے لگے، جس پر کمپنی نے نومبر میں دیوالیہ ہونے کا اعلان کر دیا۔ اسی دن بینکمین فرائیڈ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کے عہدے سے مستعفی ہوئے، اس سے قبل وہ جان بوجھ کر دیوالیہ ہونے کی تردید کرتے رہے تھے، اور کہتے تھے کہ وہ صارفین کے فنڈز بحال کرنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

    انھوں نے مختلف انٹرویوز میں کہا کہ کمپنی کا خاتمہ جان بوجھ کر دھوکا دہی کی بجائے انتظامی غلطیوں کی وجہ سے ہوا تھا۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ المیڈا کو منتقل کی جانے والی رقم کو دھوکا دہی کی بجائے بدانتظامی کے طور پر بیان کرنا بہت مشکل ہے، اور اس کے سابق ساتھیوں کی گواہی بینکمین فرائیڈ کے لیے تباہ کن ہو سکتی ہے۔

  • ترکی سے فرار ہونے والا کرپٹو کرنسی فراڈ کا ملزم گرفتار

    ترکی سے فرار ہونے والا کرپٹو کرنسی فراڈ کا ملزم گرفتار

    انقرہ: ترکی سے فرار ہونے والا کرپٹو کرنسی فراڈ میں مطلوب ملزم البانیہ میں گرفتار ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترک وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ترک تجارتی پلیٹ فارم کرپٹو کرنسی ایکسچینج تھوڈیکس کا بانی البانیہ میں گرفتار کر لیا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق 28 سالہ فاروق فتح عزیز اپنے گاہکوں کے 2 ارب ڈالر کے اثاثوں کے ساتھ ترکی سے فرار ہو گیا تھا، خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترکیہ نے گزشتہ سال اپریل میں مفرور تاجر کے لیے بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

    البانیہ نے انٹرپول کو مطلوب ملزم فاروق فتح عزیر کو ولورا شہر میں گرفتار کیا، ملزم کو جلد ترکی کے حوالے کر دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ استنبول میں قائم تھوڈیکس ایکسچینج نے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے لگژری گاڑیاں تقسیم کرنے پر مبنی ایک مہم چلائی تھی، جس کے لیے مشہور ترک ماڈلز کا بھی سہارا لیا گیا، تاہم اپریل 2021 میں اچانک ایک پراسرار پیغام پوسٹ کرنے کے بعد اس تجارت کو معطل کر دیا گیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایکسچینج کے پاس 3 لاکھ 91 ہزار سرمایہ کاروں سے لیے گئے کم از کم 2 ارب ڈالر ہیں، کمپنی سے منسلک 60 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

    البانیہ پولیس کے مطابق فاروق فتح عزیر کو جنوبی البانیہ کے ایک چھوٹے سے قصبے حِمارا کے ایک ہوٹل سے گرفتار کیا گیا۔