Tag: کرکٹر

  • سری لنکن کرکٹر کا ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے کا اعلان

    سری لنکن کرکٹر کا ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے کا اعلان

    سری لنکا کے تجربہ کار کرکٹر اور سابق کپتان نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے اگلے ماہ وہ آخری بار ایکشن میں نظر آئیں گے۔

    سری لنکا کرکٹ ٹیم کے سب سے تجربہ کار بیٹر اور سابق کپتان اینجلو میتھیوز نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعہ کیا ہے۔ اگلے ماہ جون میں بنگلہ دیش کے خلاف پہلا ٹیسٹ ان کے کیریئر کا آخری ٹیسٹ میچ ہوگا۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک طویل جذباتی پوسٹ میں سینئر کرکٹر نے وائٹ بال فارمیٹ جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ ون ڈے اور ٹی 20 میں سری لنکا کی نمائندگی کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    اپنے پیغام میں سابق سری لنکن کپتان نے کھیل اور اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کیا۔
    انہوں نے لکھا کہ "میرے پیارے دوستو اور خاندان، شکر گزار دل اور ناقابل فراموش یادوں کے ساتھ۔ اب وقت آگیا ہے کہ میں کھیل کے سب سے پیارے فارمیٹ، انٹرنیشنل ٹیسٹ کرکٹ کو الوداع کہہ دوں! سری لنکا کے لیے گزشتہ 17 سال کی کرکٹ کھیلنا میرے لیے سب سے بڑا اعزاز اور فخر ہے۔

    کوئی بھی چیز حب الوطنی اور خدمت کے جذبے سے مماثل نہیں ہو سکتی۔
    اینجلو میتھیوز کا کیریئر 16 برس پر محیط ہے۔

     

    انہوں نے 2009 میں اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کیا تھا اور اب تک 118 میچز کھیلے ہیں۔ انہوں نے 34 میچوں میں اپنی ٹیم کی قیادت کی اور کئی یادگار فتوحات دلائیں۔ ان میں مشہور 2014 کا ہیڈنگلے ٹیسٹ بھی شامل ہے،جہاں ان کی 160 رنز کی میچ ٹرننگ اننگز نے سری لنکا کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

    تجربہ کار بلے باز نے ٹیسٹ کرکٹ میں 16 سنچریوں کی مدد سے 8167 رنز بنائے اور وہ سری لنکا کی آل ٹائم لسٹ میں لیجنڈری سنگاکارا (12400) اور مہیلا جے وردھنے (11814) کے بعد تیسرے نمبر پر ہیں۔ انہوں نے 33 وکٹیں بھی حاصل کر رکھی ہیں۔

  • ’’وہیل چیئر پر آ گیا تب بھی کرکٹ کھیلوں گا‘‘، عالمی شہریت یافتہ کرکٹر کا بیان

    ’’وہیل چیئر پر آ گیا تب بھی کرکٹ کھیلوں گا‘‘، عالمی شہریت یافتہ کرکٹر کا بیان

    بین الاقوامی شہرت یافتہ ایک کرکٹر نے ریٹائرمنٹ سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا ہے کہ وہ وہیل چیئر پر آگئے تب بھی کرکٹ کھیلیں گے۔

    کرکٹ کا جنون کسی بھی کھلاڑی کو بڑا بناتا ہے۔ بین الاقوامی کرکٹ میں شہرت کے جھنڈے گاڑنے والے بھارت کے سب سے کامیاب سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی نے کرکٹ سے اپنے جنون کا اظہار یہ کہہ کر کیا ہے کہ اگر وہ وہیل چیئر پر آ گئے تب بھی وہ کرکٹ نہیں چھوڑیں گے اور یہ کھیل کھیلتے رہیں گے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق آئی پی ایل کے 18 ویں سیزن میں ممبئی انڈینز کے خلاف میچ سے قبل چنئی سپر کنگز کے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی سے صحافی نے آئی پی ایل سے ریٹائرمنٹ لینے سے متعلق سوال کیا۔

    اس سوال کا جواب دیتے ہوئے مہندر سنگھ دھونی نے کہا کہ ’میں جب تک چاہوں ’سی ایس کے‘ کے لیے کھیل سکتا ہوں۔ یہ میری فرنچائز ہے۔‘

    انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر میں زخمی حالت میں وہیل چیئر پر بھی ہوتا تو مجھے ٹیم میں کھیلنے پر آمادہ کر لیا جاتا۔‘

    واضح رہے کہ دھونی اپنی قیادت میں آئی پی ایل کی تاریخ میں اپنی ٹیم کو ریکارڈ 5 بار چیمپئن بنوا چکے ہیں۔ تاہم انہوں نے 2023 میں اپنے گھٹنے کی سرجری کروانے کے بعد کپتانی چھوڑ دی تھی۔

    دوسری جانب گزشتہ ماہ آئی پی ایل کی تیاریوں کے لیے جب ایم ایس دھونی چنئی پہنچے تھے تو اُن کی ٹی شرٹ پر ’اس بار آخری مرتبہ‘ کے الفاظ انگریزی میں درج تھے۔ اس ٹی شرٹ کو دیکھنے کے بعد گمان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایم ایس دھونی کا یہ آخری آئی پی ایل سیزن ہوگا۔

    https://urdu.arynews.tv/ipl-indian-citizen-demands-permanent-ban-on-chennai-super-kings/

  • فلسطینی بچوں کی شہادت پر آسٹریلوی کرکٹر نے بھی آواز اٹھا دی

    فلسطینی بچوں کی شہادت پر آسٹریلوی کرکٹر نے بھی آواز اٹھا دی

    صہیونی ریاست اسرائیل کی بربریت میں 174 فلسطینی بچوں کی شہادت پر آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے بھی آواز اٹھا دی ہے۔

    صہیونی ریاست اسرائیل اپنے ناجائز قیام کے بعد سے ہی مظلوم فلسطینیوں پر مظالم ڈھا رہی ہے لیکن حالیہ ڈیڑھ سال میں اس کی بربریت نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔

    اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز غزہ میں پے در پے فضائی حملے کر کے 400 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ ان میں 80 سے زائد خواتین اور 174 بچے بھی شامل ہیں۔

    اس بربریت پر پاکستانی نژاد آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے بھی آواز اٹھا دی اور سوشل میڈیا پر لکھا کہ بغیر کسی وجہ سے جنگ بندی معاہدے کو توڑ کرایک دن میں 100 سے زائد بچوں کو شہید کردیا گیا۔

    انہوں نے مزید لکھا کہ تصور کریں اگریہ سب مخالف فریق کی جانب سے ہوتا تو پھر کتنےغصے کا اظہار کیا جاتا، یہ عمل ظاہر کرتا ہے کہ ان کی نظر میں تمام زندگیاں برابر نہیں ہیں۔

    عثمان خواجہ نے مزید لکھا جو شہید ہوئے، ان کے بھی نام ہیں۔ مائیں، باپ، بہنیں اور بھائی ہیں جیسا کہ آپ کے ہیں، ہم اس بربریت کو معمولی نہیں بنا سکتے لیکن خدشہ ہے ہم پہلے ہی کر چکے ہیں۔

    عثمان خواجہ فلسطینیوں پر حملوں اور سیکڑوں شہادتوں پر پھر بول پڑے

    آسٹریلوی کرکٹر نے یہ بھی لکھا کہ مجھے بالکل یقین نہیں آ رہا ہے کہ یہ اب بھی ہورہا ہے۔

    عثمان خواجہ نے غزہ کیلیے آواز اٹھانے کا نیا انداز اپنا لیا

    واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں بلکہ عثمان خواجہ اس سے قبل بھی غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے لیے میدان اور میدان سے باہر آواز بلند کر چکے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/israels-worst-bombing-in-ramadan-174-children-martyred/

  • وہ کرکٹر جس نے ٹیم میں منتخب ہونے پر اپنی طے شدہ شادی منسوخ کر دی تھی!

    وہ کرکٹر جس نے ٹیم میں منتخب ہونے پر اپنی طے شدہ شادی منسوخ کر دی تھی!

    کرکٹ کے جنون میں ایک نوجوان کھلاڑی نے ٹیم میں منتخب ہونے کے بعد اپنے طے شدہ شادی کو ہی منسوخ کر دیا اور میچ کھیلنے میدان چل پڑا۔

    لڑکے شادی کے خواب دیکھتے ہیں لیکن ایک نوجوان کرکٹر نے ٹیم میں منتخب ہونے پر اپنی طے شدہ شادی کو منسوخ کر دیا اور بارات لے جانے کے بجائے میچ کھیلنے کے لیے میدان کا رخ کر لیا۔

    ہم بات کر رہے ہیں بھارت کے رجت پاٹیدار کی جس کو آئی پی ایل سیزن 2025 کے لیے رائل چیلنجرز بنگلورو نے ٹیم کا کپتان مقرر کیا ہے۔

    آر سی بی نے رجت پاٹیدار کو اپنا نیا کپتان منتخب کیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق رجت پاٹیدار 2021 سے رائل چیلنجرز بنگلور (آر سی بی) کا حصہ ہیں اور انہوں نے اسی ٹیم کے ذریعے کے انڈین پریمیئر لیگ میں اپنا ڈیبیو کیا تھا۔

    تاہم ڈیبیو پر کوئی خاص کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرنے پر اگلے سیزن آر سی بی نے رجت کو فارغ کر دیا اور 2022 میں آئی پی ایل میں کسی بھی ٹیم نے نوجوان کرکٹرز کو خریدنے میں دلچسپی نہیں دکھائی۔

    آئی پی ایل کا حصہ نہ بننے پر رجت پاٹیدار نے دولہا بننے کا سوچا اور ان کے خاندان میں ہی شادی کی بات طے کر کے شادی کی تاریخ حتیٰ کہ ہال تک بُک کرا لیا گیا۔

    تاہم شاید رجت کے سہرے کے پھول کھلنے کا وقت نہیں آیا تھا۔ اسی لیے آر سی بی کا ایک کھلاڑی لیونیت سسودیا زخمی ہوکر ایونٹ سے باہر ہوا تو رائل چیلنجرز کو رجت کی یاد آئی اور اسے ٹیم میں شامل کرنے کے لیے فون پر رابطہ کیا۔

    نوجوان کرکٹرز کی تو ٹیم میں شمولیت کا سن کا باچھیں کھل گئیں اور کرکٹ کیریئر کے لیے موقع غنیمت جانتے ہوئے شادی کو منسوخ کر دیا اور اپنا کٹ بیگ لے کر ٹیم کو جوائن کرنے چل دیا۔

    رجت کا یہ فیصلہ درسٹ ثابت ہوا اور اسے آر سی بی کے لیے 2022 کے ایلیمینیٹر میں کھیلنے کا موقع ملا۔ نوجوان بیٹر نے صرف 49 گیندوں پر 112 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا اور پھر اس کے بعد پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

    رجت پاٹیدار آئی پی ایل پلے آف میں سنچری بنانے والے پہلے ان کیپڈ کھلاڑی بن گئے۔
    اس شاندار کارکردگی کے بعد اگلے سال یعنی 2023 میں، RCB نے رجت پاٹیدار کو برقرار رکھا اور اب انہیں ٹیم کا کپتان بنا دیا ہے۔

    رجت کے والد منوہر پاٹیدار نے مقامی میڈیا سے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ ان کے بیٹے (رجت) کی شادی 9 مئی 2022 کو رتلام کی ایک لڑکی سے طے تھی۔ شادی کے لیے ہوٹل بھی بُک ہو چکے تھے اور تمام تیاریاں مکمل تھیں کہ اچانک آر سی بی سے کال آنے کے بعد رجت نے شادی کو ملتوی کر دیا۔

  • بیوی کو قتل کرنے پر پھانسی پانے والا کرکٹر، کیا آپ اسے جانتے ہیں؟

    بیوی کو قتل کرنے پر پھانسی پانے والا کرکٹر، کیا آپ اسے جانتے ہیں؟

    دولت اور شہرت بظاہر تو بہت پرکشش لگتی ہیں لیکن دولت مند اور شہرت یافتہ افراد بھی اپنی ذاتی زندگی میں کئی مسائل سے گزرتے ہیں، کچھ مشہور افراد جرائم بھی کر بیٹھتے ہیں۔

    ایسا ہی ایک سابق کرکٹر کے ساتھ ہوا جنہوں نے غصے میں بے قابو ہو کر اپنی بیوی کو فائرنگ کر کے قتل کردیا جس کے بعد انہیں پھانسی کی سزا دے دی گئی۔

    یہ کہانی جمیکا سے تعلق رکھنے والے سابق فاسٹ بولر لیسلی جارج ہیلٹن کی ہے جنہوں نے 1935 سے 1939 کے درمیان ویسٹ انڈیز کے لیے 6 ٹیسٹ میچز کھیلے۔

    29 مارچ 1905 میں پیدا ہونے والے ہیلٹن کو بچپن سے ہی کرکٹ کا کافی شوق تھا، تاہم نوجوانی میں کلب کرکٹ کھیلتے کھیلتے انہوں نے اپنی کارکردگی بہتر بنائی اور 1927 میں جمیکا کرکٹ ٹیم کے باقاعدہ رکن بن گئے۔

    اگرچہ کئی مواقع پر ہیلٹن ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کا حصہ بننے کے لیے مضبوط امیدوار تھے لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر انہیں نظر انداز کیا گیا، لیکن انہوں نے محنت جاری رکھی اور آخر کار 1935 میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنے والی انگلش ٹیم کے خلاف انہیں ویسٹ انڈین ٹیم میں منتخب کیا گیا۔

    8 جنوری 1935 میں انہوں نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کیا اور 4 میچوں کی ٹیسٹ سیریز میں ویسٹ انڈیز کو فتح دلانے میں مدد کی۔

    اس کے بعد انہیں 1939 میں دوبارہ انگلینڈ کے دورے کے لیے منتخب کیا گیا لیکن بعد ازاں آؤٹ آف فارم ہونے کی وجہ سے انہیں ٹیم سے باہر کردیا گیا جس کے بعد ہیلٹن نے فرسٹ کلاس کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔

    1942 میں ہیلٹن نے ایک پولیس انسپکٹر کی بیٹی لور لائن روز سے شادی کی اور جوڑے کا 1947 میں ایک بیٹا پیدا ہوا۔

    رپورٹس کے مطابق 1950 کی دہائی کی شروعات میں ہیلٹن کی بیوی فیشن ڈیزائنر بننے کے لیے نیویارک کے فیشن اسکول گئیں جہاں ان کی ملاقات ایک نوجوان روئے فرانسس سے ہوئی اور بعد ازاں دونوں کا مبینہ افیئر شروع ہوگیا۔

    1954 میں ہیلٹن کو ایک مبینہ خط میں بیوی کے افیئر کا معلوم ہوا تو دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا، سابق کرکٹر نے غصے میں آکر بیوی کو گولیاں مار کر قتل کر دیا اور پھر انہیں پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    لیسلی کا مؤقف تھا کہ بیوی نے پہلے اسے گولی مارنے کی کوشش کی لیکن گولی غلط فائر ہوئی، اپنے آپ کو بچانے کے لیے سابق کرکٹر نے گولیاں ماریں۔

    رپورٹس کے مطابق 1954 کے آخر میں جیوری نے ہیلٹن کو مجرم قرار دیا، رحم کی درخواست کے باوجود جج نے سابق ویسٹ انڈین کرکٹر کو موت کی سزا سنائی، تاہم اپیلوں اور درخواستوں کے بعد ہیلٹن کو 17 مئی 1955 کو پھانسی دی گئی۔

    لیسلی جارج ہیلٹن دنیا کے واحد ایسے ٹیسٹ کرکٹر ہیں جنہیں پھانسی دی گئی۔

    ہیلٹن نے ویسٹ انڈیز کی جانب سے 6 ٹیسٹ میچز میں 16 وکٹیں حاصل کیں اور 70 رنز اسکور کیے جبکہ انہوں نے فرسٹ کلاس کیریئر کے 40 میچز میں 120 وکٹیں لیں۔

  • وراٹ کوہلی سے بھی آگے ہوں: خرم منظور

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے بیٹسمین خرم منظور کا کہنا ہے کہ ان کی سینچری کی اوسط بھارتی کرکٹر ورات کوہلی سے زیادہ ہے اور وہ ان سے بھی آگے ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق پاکستانی بیٹسمین خرم منظور کا کہنا ہے کہ دنیا کے ٹاپ 10 پلیئرز میں وہ سابق انڈین کپتان وراٹ کوہلی سے آگے ہیں۔

    یک یوٹیوب چینل پر دیے گئے انٹرویو میں خرم منظور کا کہنا تھا کہ میں اپنا موازنہ وراٹ کوہلی سے نہیں کر رہا، دنیا کے جو ٹاپ 10 پلیئرز ہیں 50 اوورز کرکٹ میں، اس میں میں ورلڈ نمبر ون ہوں، میرے بعد وراٹ کوہلی ہے جو چھٹی اننگز میں 100 کرتا ہے۔

    خرم منظور کا مزید کہنا تھا کہ وہ لسٹ اے یعنی ون ڈے کرکٹ میں ہر 5.68 اننگز کے بعد سینچری کرتے ہیں جو اپنے آپ میں ایک اعزاز ہے۔

    میزبان کی جانب سے ان سے پوچھا گیا کہ اتنا اچھا بیٹنگ ریکارڈ ہونے کے باوجود ان کی ٹیم میں نہ ہونے کی وجہ کیا ہے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے 36 سالہ اوپنر کا کہنا تھا کہ پچھلے 10 سالوں سے ان کی بیٹنگ کی اوسط 53 سے زیادہ ہے اور انہیں نظر انداز کیوں کیا جا رہا ہے اس کی کوئی وجہ نہیں دیتا۔

    خرم منظور اپنے لسٹ اے کیریئر میں اب تک 7990 رنز بنا چکے ہیں، جس میں 27 سینچریاں شامل ہیں اور ان کی بیٹنگ کی اوسط 53.42 ہے جس کی وجہ سے ان کا شمار سب سے زیادہ اوسط رکھنے والے ٹاپ 10 بیٹرز میں چھٹے نمبر پر ہوتا ہے۔

    دوسری جانب وراٹ کوہلی اپنے کیریئر میں 294 اننگز کھیل کر 14 ہزار 215 رنز بنا چکے ہیں اور وہ ہر 5.88 اننگز کے بعد سینچری کرتے ہیں، خرم منظور اپنے انٹرنیشنل کیریئر میں 16 ٹیسٹ، سات ون ڈے اور تین ٹی 20 میچ کھیل چکے ہیں۔

  • کرکٹ سے دل بستگی کا ایک پرانا واقعہ

    کرکٹ سے دل بستگی کا ایک پرانا واقعہ

    یوں تو آج کل ہر وہ بات جس میں ہارنے کا امکان زیادہ ہو کھیل سمجھی جاتی ہے۔ تاہم کھیل اور کام میں جو بین فرق ہماری سمجھ میں آیا، یہ ہے کہ کھیل کا مقصد خالصتاً تفریح ہے۔ دیکھا جائے تو کھیل کام کی ضد ہے جہاں اس میں گمبھیرتا آئی اور یہ کام بنا۔ یہی وجہ ہے کہ پولو انسان کے لیے کھیل ہے اور گھوڑے کے لیے کام۔

    ضد کی اور بات ہے ورنہ خود مرزا بھی اس بنیادی فرق سے بے خبرنہیں۔ ہمیں اچھی طرح یاد ہے کہ ایک دن وہ ٹنڈو اللہ یار سے معاوضہ پر مشاعرہ “پڑھ‘‘ کے لوٹے تو ہم سے کہنے لگے، ’‘فی زمانہ ہم تو شاعری کو جب تک وہ کسی کا ذریعۂ معاش نہ ہو، نری عیاشی بلکہ بد معاشی سمجھتے ہیں۔‘‘ اب یہ تنقیح قائم کی جا سکتی ہے کہ آیا کرکٹ کھیل کے اس معیار پر پورا اترتا ہے یا نہیں۔ فیصلہ کرنے سے پہلے یہ یاد رکھنا چاہیے کہ کرکٹ دراصل انگریزوں کا کھیل ہے اور کچھ انہی کے بلغمی مزاج سے لگّا کھاتا ہے۔

    ان کی قومی خصلت ہے کہ وہ تفریح کے معاملے میں انتہائی جذباتی ہوجاتے ہیں اور معاملاتِ محبت میں پرلے درجے کے کاروباری۔ اسی خوش گوار تضاد کا نتیجہ ہے کہ ان کا فلسفہ حد درجہ سطحی ہے اور مزاح نہایت گہرا۔

    کرکٹ سے ہماری دل بستگی ایک پرانا واقعہ ہے جس پر آج سو سال بعد تعجب یا تأسف کا اظہار کرنا اپنی نا واقفیتِ عامّہ کا ثبوت دینا ہے۔ 1857ء کی رست خیز کے بعد بلکہ اس سے کچھ پہلے ہمارے پرکھوں کو انگریزی کلچر اور کرکٹ کے باہمی تعلق کا احساس ہو چلا تھا۔ جیسا کہ اوپر اشارہ کیا جا چکا ہے، کرکٹ انگریزوں کے لیے مشغلہ نہیں مشن ہے۔ لیکن اگر آپ نے کبھی کرکٹ کی ٹیموں کو مئی جون کی بھری دوپہر میں ناعاقبت اندیشانہ جرأت کے ساتھ موسم کو چیلنج کرتے دیکھا ہے تو ہماری طرح آپ بھی اس نتیجہ پر پہنچے بغیر نہ رہ سکیں گے کہ ہمارے ہاں کرکٹ مشغلہ ہے نہ مشن، اچھی خاصی تعزیری مشقت ہے، جس میں کام سے زیادہ عرق ریزی کرنا پڑتی ہے۔

    اب اگر کوئی سر پھرا منہ مانگی اجرت دے کر بھی اپنے مزدوروں سے ایسے موسمی حالات میں یوں کام کرائے تو پہلے ہی دن اس کا چالان ہو جائے۔ مگر کرکٹ میں چونکہ عام طور سے معاوضہ لینے کا دستور نہیں، اس لیے چالان کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ ہمارے ہاتھوں جس طرح ہلکا پھلکا کھیل ترقی کر کے کام میں تبدیل ہو گیا وہ اس کے موجدین کے وہم و گمان میں بھی نہ ہو گا۔

    غالبؔ نے شاید ایسی ہی کسی صورت حال سے متاثر ہو کر کہا تھا کہ ہم مغل بچے بھی غضب ہوتے ہیں، جس پر مرتے ہیں اس کو مار رکھتے ہیں۔ اور اس کا سبب بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس کھیل کے معاملے میں ہمارا رویہ بالغوں جیسا نہیں، بالکل بچّوں کا سا ہے۔ اس لحاظ سے کہ صرف بچے ہی کھیل میں اتنی سنجیدگی برتتے ہیں۔ پھر جیسے جیسے بچّہ سیانا ہوتا ہے کھیل کے ضمن میں اس کا رویہ غیر سنجیدہ ہوتا چلا جاتا ہے اور یہی ذہنی بلوغ کی علامت ہے۔ کرکٹ کے رسیا ہم جیسے ناآشنائے فن کو لاجواب کرنے کے لیے اکثر کہتے ہیں، ’’میاں! تم کرکٹ کی باریکیوں کو کیا جانو؟ کرکٹ اب کھیل نہیں رہا، سائنس بن گیا ہے سائنس!‘‘ عجیب اتفاق ہے۔ تاش کے دھتی بھی رمی کے متعلق نہایت فخر سے یہی دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ سولہ آنے سائنٹیفک کھیل ہے۔ بَکنے والے بَکا کریں، لیکن ہمیں رمی کے سائنٹیفک ہونے میں مطلق شبہ نہیں کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ روپیہ ہارنے کا اس سے زیادہ سائنٹیفک طریقہ ہنوز دریافت نہیں ہوا۔ پس ثابت ہوا کہ کرکٹ اور رمی قطعی سائنٹیفک ہیں اور اسی بنا پر کھیل نہیں کہلائے جاسکتے۔

    بات یہ ہے کہ جہاں کھیل میں دماغ پر زور پڑا کھیل کھیل نہیں رہتا کام بن جاتا ہے۔ ایک دفعہ کرکٹ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے ہم نے مرزا سے کہا کہ کھیلوں میں وہی کھیل افضل ہے جس میں دماغ پر کم سے کم زور پڑے۔

    فرمایا، ’’بجا! آپ کی طبعِ نازک کے لیے نہایت موزوں رہے گا۔ کس واسطے کہ جوئے کی قانونی تعریف یہی ہے کہ اسے کھیلنے کے لیے عقل قطعی استعمال نہ کرنی پڑے۔‘‘ محض کرکٹ ہی پر منحصر نہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں رجحان عام ہے کہ تعلیم نہایت آسان اور تفریح روز بروز مشکل ہوتی جاتی ہے (مثلاً بی اے کرنا بائیں ہاتھ کا کھیل ہے، مگر برج سیکھنے کے لیے عقل درکار ہے) ریڈیو، ٹیلی ویژن، سنیما اور با تصویر کتابوں نے اب تعلیم کو بالکل آسان اور عام کر دیا ہے لیکن کھیل دن بدن گراں اور پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ لہٰذا بعض غبی لڑکے کھیل سے جی چرا کر تعلیم کی طرف زیادہ توجہ دینے لگے ہیں۔

    اس سے جو سبق آموز نتائج رونما ہوئے وہ سیاست دانوں کی صورت میں ہم سب کے سامنے ہیں۔

    کسی اعتدال پسند دانا کا قول ہے، ’’کھیل کے وقت کھیل اور کام کے وقت کام اچھا۔‘‘ اگر ہم یہ کہیں کہ ہمیں اس زرّیں اصول سے سراسر اختلاف ہے تو اس کو یہ معنیٰ نہ پہنائے جائیں کہ خدانخواستہ ہم شام و سحر، آٹھوں پہر کام کرنے کے حق میں ہیں۔ سچ پوچھیے تو ہم اپنا شمار ان نارمل افراد میں کرتے ہیں جن کو کھیل کے وقت کھیل اور کام کے وقت کھیل ہی اچھا لگتا ہے اور جب کھل کے باتیں ہو رہی ہیں تو یہ عرض کرنے کی اجازت دیجیے کہ فی الواقع کام ہی کے وقت کھیل کا صحیح لطف آتا ہے۔ لہٰذا کرکٹ کی مخالفت سے یہ استنباط نہ کیجیے کہ ہم تفریح کے خلاف بپھرے ہوئے بوڑھوں (ANGROLD MEN) کا کوئی متحدہ محاذ بنانے چلے ہیں۔

    ہم بذاتِ خود سو فی صد تفریح کے حق میں ہیں، خواہ وہ تفریح برائے تعلیم ہو، خواہ تعلیم براہِ تفریح! ہم تو محض یہ امر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر چہ قدیم طریقِ تعلیم سے جدید طرزِ تفریح ہزار درجے بہتر ہے؛ مگر اس میں پڑتی ہے محنت زیادہ۔

    (مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کی کتاب ‘چراغ تلے’ سے ایک شگفتہ پارہ)

  • ویڈیو: کوہلی نے فوٹوگرافرز کو بیٹی کی تصویر کھینچنے سے روک دیا

    ویڈیو: کوہلی نے فوٹوگرافرز کو بیٹی کی تصویر کھینچنے سے روک دیا

    نئی دہلی: بھارتی کرکٹر ویراٹ کوہلی نے فوٹوگرافرز کو اپنی بیٹی کی تصویر کھینچنے سے روک دیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ویراٹ کوہلی اور انوشکا شرما کو اپنی 9 ماہ کی بیٹی وامیکا کے ساتھ ممبئی ایئرپورٹ پر دیکھا جاسکتا ہے۔

    کوہلی اہلیہ اور بیٹی کے ہمراہ جنوبی افریقہ کے لیے روانہ ہورہے ہیں جہاں بھارتی کرکٹ ٹیم جنوبی افریقہ کے خلاف 3 ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلے گی۔

    ٹیم کی بس سے اترنے کے بعد کوہلی فوٹو گرافرز کو کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ بچی کی تصویر مت لینا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Viral Bhayani (@viralbhayani)

    واضح رہے کہ چند دن قبل ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف شکست کے بعد ویراٹ کوہلی کی بیٹی کو ریپ کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔

    بعد ازاں بھارتی پولیس نے دھمکی دینے والے شخص کو گرفتار کرلیا تھا۔

  • ہرشل گبز وادی کشمیر کی خوبصورتی کے دیوانے ہوگئے

    ہرشل گبز وادی کشمیر کی خوبصورتی کے دیوانے ہوگئے

    جنوبی افریقی کرکٹر ہرشل گبز وادی کشمیر کی خوبصورتی کے دیوانے ہوگئے، گبز کشمیر پریمیئر لیگ میں اوور سیز واریئرز کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

    کشمیر پریمیئر لیگ میں اوور سیز واریئرز کی نمائندگی کرنے والے جنوبی افریقی کرکٹر ہرشل گبز کو مظفر آباد کی خوبصورتی نے اپنے سحر میں جکڑ لیا۔

    کشمیر پریمیئر لیگ کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر ہرشل گبز کے انٹرویو کی ویڈیو شیئر کی گئی جس میں انہوں نے وادی کشمیر کی خوبصورتی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کا وہ علاقہ ہے جہاں وہ پہلے کبھی نہیں آئے، یہ ناقابل یقین طور پر خوبصورت ہے، یہ ایک لاجواب مقام ہے۔

    پاکستانی بولنگ لائن کے بارے میں بات کرتے ہوئے ہرشل گبز نے کہا کہ پاکستان مسلسل بہت اچھے فاسٹ بولرز بنا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بولنگ لائن کا اندازہ ہم پاکستان سپر لیگ سے لگا سکتے ہیں، کے پی ایل میں بالرز کو ہی دیکھ لیں جو ابھی تک کھیلے گئے میچز میں بہترین پرفارمنس دکھا چکے ہیں۔

    ہرشل گبز کامزید کہنا تھا کہ تقریباً ہر ٹیم میں کم سے کم بھی تین بالرز شامل ہیں اور یہ پاکستان کے لیے بہت اچھا ہے۔

    اس سے قبل ہرشل گبز نے اپنے انٹرویو میں وادی کشمیر کی خوبصورتی کی تعریف کرتے ہوئے کشمیر کے شہر مظفر آباد کی خوبصورتی کا موازنہ سوئٹزر لینڈ سے کیا تھا۔

  • ’شعیب ملک کو کپتان ہونا چاہیے‘

    ’شعیب ملک کو کپتان ہونا چاہیے‘

    لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے سابق اوپنر عمران نذیر نے کہا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سر پر ہے، تجربے کا کوئی نعم البدل نہیں، شعیب ملک کو کپتان ہونا چاہیے، وہ اس وقت ٹیم کی ضرورت ہیں۔

    صحافیوں سے گفتگو میں سابق کرکٹر اور جارح مزاج بلے باز کا کہنا تھا کہ شعیب ملک دباؤ کا سامنا کرنا جانتے ہیں، انھیں پاکستان ٹیم کا کپتان ہونا چاہیے، پاکستان ٹیم کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سر پر ہے لیک کسی کو نہیں پتا کہ اوپنر اور مڈل آرڈر میں کس نے آنا ہے۔

    انھوں نے کہا ہر کھلاڑی کو اس کے نمبر کا علم ہونا چاہیے، شرجیل خان اور فخر زمان کو اوپنر ہونا چاہیے، بابر اعظم کو ون ڈاؤن آنا چاہیے، ون ڈے میں محمد رضوان کو مڈل آرڈر میں آنا چاہیے کیوں کہ وہ سنگلز لینا جانتے ہیں۔

    سابق کرکٹر نے مزید کہا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل کھلاڑیوں کو موقع دیں اگر ایک دم ورلڈ کپ میں انھیں کھلایا گیا تو ان پر دباؤ ہوگا۔

    پی ایس ایل، پوائنٹس ٹیبل پر کون سی ٹیم سرفہرست؟

    شعیب ملک کے بارے میں ان کا کہنا تھا وہ جانتے ہیں کہ سنگلز کیسے لیے جاتے ہیں، ابوظبی میں جس طرح کی اننگز رات میں کھیلی وہ سب کے سامنے ہے۔

    پی ایس ایل کے حوالے سے انھوں نے کہا پاکستان سپر لیگ کا شروع ہونا خوش آئند ہے، کرکٹ شائقین کو اس سے خوشی ملتی ہے، میں نے ہمیشہ لاہور قلندرز کو سپورٹ کیا ہے، یہ اس وقت بھی فیورٹ تھی جب کوئی پسند نہیں کرتا تھا۔