Tag: کرکٹر برسی

  • ‘وہ آؤٹ ہوگئے تو سمجھو کھیل ہی ختم’ ٹیسٹ کرکٹر حنیف محمد کا تذکرہ

    ‘وہ آؤٹ ہوگئے تو سمجھو کھیل ہی ختم’ ٹیسٹ کرکٹر حنیف محمد کا تذکرہ

    کرکٹ کمنٹیٹر جمشید مارکر کہتے تھے، ’حنیف محمد جب بیٹنگ کرنے جاتے تھے تو ہم کانپتے تھے، دل کو دھڑکا لگا رہتا کہ کہیں وہ آؤٹ نہ ہوجائیں، پھر سمجھو کھیل ہی ختم ہو جائے گا۔‘

    یہ تذکرہ ہے لٹل ماسٹر کے نام سے مشہور ہونے والے پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان کا جو کینسر کے مرض میں مبتلا تھے اور طویل علالت کے بعد 2016 میں آج ہی کے دن کراچی میں انتقال کر گئے تھے۔

    حنیف محمد نے کئی شان دار اننگز کھلیں اور کرکٹ کے میدان میں ریکارڈ بنائے۔ ان کی 499 رنز کی اننگز 35 سال تک فرسٹ کلاس کرکٹ میں سب سے طویل انفرادی کام یابی کا عالمی ریکارڈ رہی جسے برائن لارا نے 1994 میں 501 رنز بنا کر توڑا تھا۔ 23 جنوری 1958 کو ویسٹ انڈیز کے خلاف بارباڈوس میں حنیف محمد نے 337 رنز کی اننگز کھیل کر ایک اور کارنامہ انجام دیا۔ ان کے وکٹ پر رہنے کا دورانیہ اس اننگز میں 970 منٹ تھا جو اس کھیل کی ریکارڈ بک کا حصّہ بن گیا۔

    کرکٹ کے کھیل میں پاکستان کی فتح کو یقینی بنانے اور اپنی ٹیم کے لیے فخر کا باعث بننے والے لٹل ماسٹر نے 21 دسمبر 1934ء کو جونا گڑھ کے ایک گھرانے میں‌ آنکھ کھولی تھی۔ وہ پاکستان کی اس پہلی کرکٹ ٹیم کے رکن تھے جس نے اکتوبر 1952ء میں بھارت کے خلاف ٹیسٹ سیریز کھیلی۔ حنیف محمد 1969ء تک ٹیسٹ کرکٹر کے طور پر فعال رہے اور اس عرصے میں 55 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور 12 سنچریوں کی مدد سے مجموعی طور پر 3915 رنز اسکور کرنے والے کھلاڑی بنے۔

    حنیف محمد کے تین بھائی وزیر محمد، مشتاق محمد اور صادق محمد نے بھی ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کی، البتہ ایک بھائی رئیس محمد ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیل سکے۔ حنیف محمد کے صاحبزادے شعیب محمد کو بھی ٹیسٹ کرکٹر کے طور پر پاکستان میں یاد رکھا جائے گا۔ انھوں نے عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی بھی کی۔ تقسیمِ ہند کے بعد حنیف محمد کا خاندان کراچی آگیا تھا جہاں والد کے سائے سے محروم ان بھائیوں نے بڑے مشکل حالات کا سامنا کیا۔ بعد میں دو بھائیوں کو بینک میں ملازمت ملی تو ان کے مالی حالات بتدریج بہتر ہوتے چلے گئے۔

    قابلِ‌ ذکر بات یہ ہے کہ حنیف محمد اور ان کے بھائیوں‌ کا کھیلوں بالخصوص کرکٹ سے لگاؤ کی وجہ ان کے والدین تھے۔ ان کی والدہ خود بھی دو کھیلوں کی چیمپئین تھیں اور والد شیخ اسماعیل بھی بہت اچھے کلب کرکٹر رہے تھے۔ لٹل ماسٹر حنیف محمد پلیئنگ فار پاکستان کے نام سے ایک کتاب کے مصنّف بھی ہیں۔

  • یومِ‌ وفات:‌ فضل محمود ٹیسٹ کرکٹ میں 100 وکٹوں کا ہدف عبور کرنے والے پہلے پاکستانی تھے

    یومِ‌ وفات:‌ فضل محمود ٹیسٹ کرکٹ میں 100 وکٹوں کا ہدف عبور کرنے والے پہلے پاکستانی تھے

    30 مئی 2005ء کو پاکستان کے معروف کرکٹر فضل محمود لاہور میں وفات پاگئے تھے۔ آج فضل محمود کی برسی ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز میں انھوں نے اپنی کارکردگی سے پاکستان کو جو کام یابیاں دلوائیں، وہ یادگار ثابت ہوئیں۔ بھارت کے خلاف لکھنؤ ٹیسٹ میں پاکستان کی پہلی کام یابی ہو یا اوول کی شان دار فتح، فضل محمود نے نمایاں‌ کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور آگے رہے۔

    پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹر کی حیثیت سے شہرت حاصل کرنے والے فضل محمود 18 فروری 1927ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ اسلامیہ کالج لاہور سے گریجویشن اور پنجاب یونیورسٹی سے معاشیات میں ایم اے کیا۔ 1943ء سے انھوں نے کرکٹ کھیلنا شروع کیا اور 1952ء میں بھارت کا دورہ کرنے والی پاکستان کی پہلی کرکٹ ٹیم کے رکن منتخب ہوئے۔

    فضل محمود نے اپنے کیریئر میں مجموعی طور پر 34 ٹیسٹ میچ کھیلے اور 139 وکٹیں حاصل کیں۔ انھوں نے 10 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی قیادت کی بھی کی تھی۔ وہ پاکستان کے پہلے کپتان تھے جنھوں نے اپنے پہلے ٹیسٹ میچ میں کام یابی حاصل کی تھی۔

    فضل محمود پاکستان کے پہلے کھلاڑی تھے جنہیں کرکٹ کے کھیل کے لیے مشہور کتاب وزڈن نے سال کے پانچ بہترین کھلاڑیوں میں شمار کیا۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 100 وکٹوں کا ہدف عبور کرنے والے بھی پہلے پاکستانی کھلاڑی تھے۔

    حکومتِ پاکستان نے فضل محمود کو صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی عطا کیا تھا۔