Tag: کریملن

  • ٹرمپ کا آئندہ جمعے کو روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کا اعلان

    ٹرمپ کا آئندہ جمعے کو روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کا اعلان

    واشنگٹن(9 اگست 2025): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پوتن آئندہ جمعے کو امریکی ریاست الاسکا میں ملاقات کریں گے۔

    اس ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’بطور امریکی صدر میرے اور روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان انتہائی اہم ملاقات اگلے جمعہ 15 اگست 2025 الاسکا میں ہوگی جس کی مزید تفصیلات جلد ہی سامنے آئیں گی۔‘

    دوسری جانب امریکا اور روس کے رہنماؤں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ اگلے جمعے کو امریکی ریاست الاسکا میں ملاقات کریں گے تاکہ روس کی یوکرین کے خلاف جنگ پر بات چیت کی جا سکے۔

    دوسری جانب صدر ٹرمپ اور پیوٹن کی الاسکا میں ملاقات کے اعلان کے سامنے کے بعد روس نے امریکی صدر ماسکو  آنے کی دعوت بھی دے دی ہے۔

    کریملن کے بیان کے مطابق وہ امریکی صدر کو روس آنے کی دعوت دینے کے لیے بھی تیار ہیں، پیوٹن کے معاون یوری اوشاکوف کے مطابق اگلا سربراہی اجلاس ماسکو میں ہو سکتا ہے اور یہ دعوت پہلے ہی دے دی گئی ہے تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے اب پر ردعمل نہیں دیا گیا۔

    یاد رہے کہ روس کا دورہ کرنے والے آخری امریکی صدر باراک اوباما تھے جنھوں نے 2013 میں سینٹ پیٹرزبرگ میں منعقدہ جی-20 اجلاس میں شرکت کی تھی۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ کا روسی صدر سے ملاقات کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب انہوں نے پیوٹن کو امن قائم کرنے یا سخت اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔

  • ایٹم بم گرانے والا امریکا ہمیں نہ سکھائے، پیوٹن بہت عقل مند اور تعلیم یافتہ عالمی شخصیت ہیں: روس

    ایٹم بم گرانے والا امریکا ہمیں نہ سکھائے، پیوٹن بہت عقل مند اور تعلیم یافتہ عالمی شخصیت ہیں: روس

    ماسکو: کریملن نے امریکا کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹم بم گرانے والا امریکا ہمیں نہ سکھائے، پیوٹن کو جنگی مجرم کہنا ناقابل معافی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے ولادیمیر پیوٹن کو جنگی مجرم کہنے پر روس نے سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر بائیڈن کا روسی صدر کو جنگی مجرم کہنا ناقابل معافی ہے، صدر ولادیمیر پیوٹن بہت عقل مند اور تعلیم یافتہ عالمی شخصیت ہیں۔

    کریملن سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کو ہمیں سکھانے کا کوئی حق نہیں، جنگ عظیم دوم میں امریکا نے جاپان میں ایٹم بم گرائے، امریکا نے ہمیشہ شہریوں پر بمباری کی، صدر بائیڈن ہمیں نہ سکھائیں۔

    دوسری طرف صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ مغرب کا عالمی سیاسی اور معاشی غلبہ ختم ہو رہا ہے، یوکرین میں کریملن کی فوجی مہم پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے روس پر عائد غیر معمولی پابندیوں کے تازہ ترین اقدامات ایک دور کے خاتمے کی علامت ہیں۔

    صدر پیوٹن نے کہا اب سے مغرب سیاسی اور اقتصادی طور پر اپنا ‘عالمی تسلط’ کھو دے گا، مغربی فلاحی ریاست، نام نہاد گولڈن بلین کا افسانہ ٹوٹ رہا ہے، آج پوری دنیا کو مغرب کے عزائم کی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے، اور اس کی جانب سے کی جانے والی کوششیں کسی بھی قیمت پر اپنے مٹتے ہوئے غلبے کو برقرار رکھنے کی جدوجہد ہے۔

    صدر پیوٹن نے دنیا بھر میں خوراک کی قلت کی پیش گوئی بھی کی، کیوں کہ روس کے خلاف مغربی پابندیاں پوری عالمی معیشت کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔

  • امریکی پابندیوں پر روس کا ردِ عمل

    امریکی پابندیوں پر روس کا ردِ عمل

    واشنگٹن: امریکا نے روس کے 32 افراد اور کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی ہے، جب کہ 10 سفارت کاروں کو امریکا سے بے دخل کر دیا گیا ہے، روس نے ان اقدامات کا بھرپور جواب دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے روس پر پابندیوں کا ایگزیکٹیو آرڈر جاری کر دیا، بائیڈن نے کہا ہے کہ اگر روس ہماری جمہوریت میں مداخلت سے نہ رکا تو مزید کارروائی کریں گے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ بطور صدر روس کے خلاف کارروائی ان کی ذمہ داری تھی، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن نے رواں ہفتے روسی صدر کو ملاقات کی پیش کش بھی کی تھی۔

    دوسری طرف روسی وزارت خارجہ نے امریکی اقدامات کا بھرپور جواب دینے کا اعلان کر دیا ہے، کریملن کا کہنا ہے کہ امریکی پابندیوں کے بعد صدور کی ملاقات کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی انتخابات میں مداخلت، ہیکنگ اور کریمیا پر ‏غیر قانونی تسلط کے الزامات پر امریکا نے روس پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں، امریکا نے گزشتہ سال کے صدارتی انتخابات میں مداخلت اور وفاقی ایجنسیوں کی ہیکنگ کے لیے کریملن کو ‏جواب دہ اور قصور وار ٹھہرایا ہے۔

  • روس جولائی میں ایس 400 میزائل سسٹم ترکی کے حوالے کرے گا، کریملن

    روس جولائی میں ایس 400 میزائل سسٹم ترکی کے حوالے کرے گا، کریملن

    ماسکو : روس سے میزائل دفاعی نظام ایس-400 کی خریداری پر امریکا ترکی سے سخت نالاں ہے اور پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دے چکا ہے، ترکی دھمکیوں کے باوجود روس سے میزائل دفاعی نظام خرید کرنے پر مُصر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس جولائی میں اپنا ساختہ میزائل دفاعی نظام ایس -400 ترکی کے حوالے کردے گا، اس بات کا اعلان کریملن کے مشیر یوری شاکوف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا روس کے ساتھ نیٹو رکن ترکی کا دفاعی میزائل سسٹم خریدنے پر امریکا سخت نالاں ہے جس کےباعث امریکا روس پر پابندیاں عائد اور ایف 35 طیاروں کی خریداری اور اس کے پرزوں کی خریداری کے معاہدے سے دستبردار ہوجائے گا۔

    میڈیا رپورٹس بتایا گیا ہے کہ ترکی امریکی دھمکیوں کے باوجود روس سے میزائل دفاعی نظام خریدنے پر اصرار کررہا ہے۔ جس کے باعث ترکی کو امریکی پابندیوں کا سختی سے سامنا کرنا پڑسکتا ہے جو ترک معیشت اور کرنسی پر منفی اثرات مرتب کریں گی، نیٹو میں اس کی پوزیشن بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

    میڈیا کا کہنا تھا کہ اگر ترکی اور امریکا کے درمیان اس معاملے پر کوئی مفاہمت نہیں ہوتی ہے اور اس کا امکان بھی کم ہی نظر آرہا ہے تو پھر امریکا کے پابندیوں کے اقدام کے ردعمل میں ترکی بھی جوابی پابندیاں عائد کرسکتا ہے لیکن ان سے خود ا س کی اپنی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال امریکا کی پابندیوں سے ترکی کی کرنسی لیرا پر منفی اثرات مرتب ہوئے تھے اور ڈالر کے مقابلے میں اس کی قدر میں 30 فی صد تک کمی واقع ہوگئی تھی۔

    امریکا نے اس سال کے اوائل میں روس سے میزائل دفاعی نظام ایس -400 کی خریداری پر اصرار کے ردعمل میں ترکی کو لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے ساختہ ایف 35 لڑاکا جیٹ کے آلات مہیا کرنے کا عمل روک دیا تھا۔

    امریکا کا اپنے نیٹو اتحادی ملک کے خلاف یہ پہلا ٹھوس اقدام تھا۔ ترک صدر رجب طیب اردگان اس بات پر مُصر ہیں کہ امریکا جو کچھ بھی کہتا رہے، ترکی روس سے میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے سودے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کے ردعمل میں امریکا نے ترکی کو ایف 35 لڑاکا جیٹ مہیا کرنے کا عمل بھی منجمد کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

    ترکی کا موقف ہے کہ وہ اپنی علاقائی خود مختاری کے دفاع کے لیے یہ میزائل نظام خرید کررہا ہے اور اس کے اقدامات سے اس کے اتحادیوں کو کوئی خطرات لاحق نہیں ہوسکتے۔ اس نے نیٹو کے تمام تقاضوں کو بھی پورا کیا ہے۔ دونوں فریق امریکا کی نام نہاد کاٹسا پابندیوں سے بچنے کی خواہش کا بھی اظہار کرچکے ہیں۔

    اس امریکی قانون کے تحت روسی ساختہ طیارہ شکن ہتھیار جو نہی ترکی کی سرزمین پر پہنچیں گے تو اس پر ازخود ہی پابندیاں عاید ہوجائیں گے۔امریکا کا کہنا ہے کہ ترکی بیک وقت یہ جدید لڑاکا طیارے اور روس سے میزائل دفاعی نظام خرید نہیں کرسکتا۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکا نے روس سے میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے سودے سے دستبرداری کی صورت میں ترکی کو اس کے ہم پلّہ ’رے تھیون کو پیٹریاٹ دفاعی نظام ‘فروخت کرنے کی بھی پیش کش کی تھی۔

    ترکی کے روس سے میزائل دفاعی نظام خرید کرنے کے فیصلے سے اس کے نیٹو اتحادی بھی تشویش میں مبتلا ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ میزائل نظام نیٹو تنظیم کے فوجی آلات سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔

  • امریکا: روس کےلیےجاسوسی کرنےکےالزام میں خاتون گرفتار

    امریکا: روس کےلیےجاسوسی کرنےکےالزام میں خاتون گرفتار

    واشنگٹن : امریکہ میں 29 سالہ روسی خاتون ماریا بوتینا کو روسی حکومت کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتارکرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ میں روس کے لیے جاسوسی کے الزام میں روسی خاتون ماریا بوتینا کو واشنگٹن سے گرفتار کیا گیا۔ ماریا پر الزام ہے کہ وہ کریملن کے ایک اعلیٰ عہدے دار کی ہدایات پرکام کررہی تھیں۔

    ایف بی آئی حکام کا کہنا ہے کہ بوتینا کو امریکی شہریوں کے ساتھ ذاتی تعلقات استعمال کرکے امریکی سیاست پراثرانداز ہونے کا کام سونپا گیا تھا۔

    روسی خاتون پرعائد الزام کے مطابق وہ ٹویٹر کے ڈائریکٹ میسج کے ذریعے اپنی سرگرمیوں کی اطلاع روسی حکومت کو دیا کرتی تھی۔

    دوسری جانب ماریا بوتینا کے وکیل رابرٹ ڈرسکول نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی موکلہ جاسوس نہیں ہیں بلکہ وہ بین الاقوامی امورکی طالبہ ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ماریا بوتینا نے ریبلکن پارٹی میں شامل ہوکر اسلحے کے حق میں مہم چلائی تھی۔

    خیال رہے کہ روسی خاتون کی گرفتاری اس وقت سامنے آئی جب ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ہیلسنکی میں ملاقات کے بعد روسی اقدامات کا دفاع کررہے تھے۔

    امریکی انتخابات میں مداخلت‘ 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد

    واضح رہے کہ دو روز قبل امریکا میں سنہ 2016 کے صدراتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی اورالیکشن کمیشن کے کمپیوٹر سے ووٹرز کا ڈیٹا چوری کرنے کے الزام میں 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں