Tag: کریڈٹ کارڈ

  • خاتون بینک ملازم کو کریڈٹ کارڈ بنوانے کے لیے دھوکے سے بلا کر زیادتی

    خاتون بینک ملازم کو کریڈٹ کارڈ بنوانے کے لیے دھوکے سے بلا کر زیادتی

    کراچی (13 اگست 2025): بہادر آباد شیرپاؤ کالونی میں بینک میں کام کرنے والی ایک خاتون سے کریڈٹ کارڈ بنوانے کے بہانے زیادتی کا انکشاف ہوا ہے، متاثرہ خاتون نے مقدمہ درج کروا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق شیرپاؤ کالونی دھوراجی میں خاتون سے مبینہ زیادتی کا انکشاف ہوا ہے، متاثرہ خاتون نے بہادر آباد تھانے میں واقعے کا مقدمہ درج کر لیا، جس کے مطابق ملزمان نے کریڈٹ کارڈ بنوانے کے بہانے انھیں بلا کر نشانہ بنایا اور ویڈیو بناتے رہے۔

    خاتون نے بیان میں بتایا ’’میں بینک میں گاڑیوں کی لیزنگ اور کریڈٹ کارڈ کا کام کرتی ہوں، گزشتہ ماہ ایک شخص نے مجھ سے کریڈٹ کارڈ بنوانے کے لیے رابطہ کیا، مجھے 10 اگست کو دھوراجی میں ایک اسپتال پر بلوایا گیا، اسپتال پہنچی تو سامنے والی گلی میں ایک مکان پر لے گئے۔‘‘

    خاتون کا کہنا تھا کہ گھر میں پہلے سے ایک مرد اور خاتون بھی موجود تھے، انھیں جوس پلایا گیا جس کے بعد وہ نیم بے ہوش ہو گئی، پھر دوسرے آدمی نے انھیں بیڈ پر باندھ دیا اور پہلا آدمی زیادتی کرتا رہا۔


    گھر بیٹھے نادرا میں پیدائش اور وفات کے آن لائن اندراج کا آغاز


    خاتون نے بتایا ’’ملزمان ایک گھنٹے تک زیادتی کرتے رہے اور دوران خاتون ویڈیوز بناتی رہی، اس شخص نے مجھے کہا دوبارہ ملنے آنا ورنہ ویڈیو وائرل کر دوں گا، اور مجھ سے کہا میں تمھیں جان سے بھی مار دوں گا۔‘‘

    متاثرہ خاتون نے کہا کہ وہ وہاں سے نکلنے کے بعد رکشے میں سیدھے جناح اسپتال پہنچی۔ تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ خاتون کا میڈیکل ٹیسٹ کروا لیا گیا ہے، بلڈ سیمپل ثواب، شلوار قمیض اور دیگر شواہد سربمہر کر دیے گئے ہیں۔

  • کریڈٹ کارڈ اپ ڈیٹ کرنے کے بہانے لاکھوں کا فراڈ، صارفین ہو جائیں ہوشیار!

    کریڈٹ کارڈ اپ ڈیٹ کرنے کے بہانے لاکھوں کا فراڈ، صارفین ہو جائیں ہوشیار!

    بینک صارفین کیلیے کریڈٹ کارڈ ایک ایسی سہولت ہے جس کے ذریعے صارفین خریداری یا ادائیگیاں کر سکتے ہیں اور بعد میں ان کی رقم کو مقررہ مدت میں واپس کر سکتے ہیں، لیکن یہ سہولت رکھنے والے بیشتر افراد جعلسازوں کے ہاتھوں فراڈ کا نشانہ بھی بن جاتے ہیں۔

    ایسے ہی فراڈ کا شکار ایک اسکول کے ملک بنے جن سے کریڈٹ کارڈ اپ ڈیٹ کرنے کے بہانے جعلسازوں نے لاکھوں روپے بٹور لیے۔

    بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر کانپور کے رہائشی دیویندر کمار نے بتایا کہ انہیں یکم دسمبر کو کریڈٹ کارڈ کی تصدیق کے سلسلے میں ایک فون کال موصول ہوئی، ملزم نے اپنا تعارف بینک آفیسر کے طور پر کروایا۔

    یہ بھی پڑھیں: آئی فون کریڈٹ کارڈ کی جگہ لے لے گا

    اسکول کے ملک نے بتایا کہ جعلساز نے اپ ڈیٹ کے نام پر مجھ سے کریڈٹ کارڈ کی معلومات مانگی اور بتایا کہ اپ ڈیٹ نہ کروانے کی صورت میں یہ بلاک کر دیا جائے گا۔

    ملزم نے صارف سے ایک ایپل ڈاؤن لوڈ کروائی اور موبائل فون ہیک کر لیا، پھر ان کے اکاؤنٹ سے 89 ہزار 872 روپے ٹرانسفر کیے، کرنٹ اکاؤنٹ سے 50 لاکھ روپے اور اسکول اکاؤنٹ سے 95 ہزار روپے نکال لیے۔ رقم نکالنے کے بعد جعلساز نے دیویندر کمار کا موبائل فون ری سیٹ کر دیا۔

    دیویندر کمار نے فوری طور پر پولیس میں شکایت درج کروائی تاہم اب تک ملزم کا سراغ نہیں مل سکا۔ پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے بعد معاملے کی تحقیقات شروع کر دی۔

  • کریڈٹ کارڈ سے شاپنگ کرنے والوں کے لئے بڑی خبر

    کریڈٹ کارڈ سے شاپنگ کرنے والوں کے لئے بڑی خبر

    اسلام آباد : چیئرمین ایف بی آر امجد زبیرٹوانہ نے کریڈٹ کارڈ کے ذریعے پیمنٹ پر لنک ڈاؤن کی شکایت پر کہا کوئی کارڈ قبول نہیں کرتا تو کاروبار سیل کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا ، جس میں فنانس بل 2024 سے متعلق بجٹ تجاویز اور سفارشات کا جائزہ لیا گیا۔

    چیئرمین ایف بی آر امجد زبیرٹوانہ نے سینیٹ قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پی او ایس انوائس سسٹم پر عملدرآمد نہ کرنے والے ری ٹیلرز کیخلاف کارروائی ہوگی، ایک دن میں 3 اور ہفتے میں 5غیرقانونی انوائسز کی شکایت پر کاروبار سیل ہوگا۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ 5 لاکھ جرمانے وصول کرکے 7 دن بعد کاروبار یا دکان کھولنے کی اجازت ہوگی۔

    ارکان نے شکایت کی ریسٹورنٹس سمیت بہت سے ری ٹیلرز کریڈٹ اورڈیبٹ کارڈ وصول نہیں کرتے، سلیم مانڈوی والا کا بھی کہنا تھا کہ دکاندار یا ریسٹورنٹس والے مشین کا لنک ڈاؤن ہونے کا بہانہ کر دیتے ہیں۔

    سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ کتابوں کی خریداری پر کریڈٹ کارڈکے ذریعے پیمنٹ نہیں لی جاتی، برطانیہ میں صرف ایک سینڈویچ خریدنے پر بھی کارڈ سے پیمنٹ لی جاتی ہے، 30 ہزار روپے کے بل پر ری ٹیلرز کی مشین بیٹھ جاتی ہے۔

    چیئرمین ایف بی آرکی کریڈٹ کارڈ سے ادائیگی یقینی بنانے کیلئے اقدامات کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ کوئی کریڈٹ یاڈیبٹ کارڈ قبول نہیں کرتا تو کاروبار سیل کیا جائے گا، صارفین کی یومیہ 3 یا ہفتے میں 5 شکایات کی بنیاد پر کارروائی ہوگی۔

  • آئی فون کریڈٹ کارڈ کی جگہ لے لے گا

    آئی فون کریڈٹ کارڈ کی جگہ لے لے گا

    ہماری زندگی کے بے شمار کام اب آن لائن یا اسمارٹ فون کے ذریعے ہوجاتے ہیں، امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ آئی فون کریڈٹ کارڈ کی جگہ لے لے گا۔

    ٹیکنالوجی جائنٹ ایپل نے گزشتہ روز ریاست کیلی فورنیا میں شروع ہونے والی 4 روزہ ایپل ورلڈ وائڈ ڈیولپرز کانفرنس میں آئی فون کے لیے کچھ منفرد اور اہم فیچرز بھی متعارف کروا دیے ہیں۔

    کانفرس میں شامل مندوبین کا کہنا ہے کہ سلیکون ویلی میں 10 جون تک جاری رہنے والی اس ٹیکنالوجی کانفرنس میں آئی فون کو ادائیگیوں کے لیے مؤثر طور پر استعمال کرنے کا منصوبہ بھی پیش کردیا گیا ہے۔

    کمپنی کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیزکے مطابق کانفرنس میں ایپل کے بائے ناؤ، پے لیٹر فیچر کو مندوبین کی جانب سے بہت پسند کیا جا رہا ہے۔

    ممکنہ طور پر اس فیچر کو ایپل آپریٹنگ سسٹم آئی او ایس 16 میں متعارف کروایا جائے گا، اس فیچر کی بدولت استعمال کنندگان خریدی جانے والی کسی بھی شے کی ادائیگی ڈیڑھ ماہ کی 4 برابر اقساط میں ادا کرسکیں گے۔

    یہ فیچر آئی فون صارفین کے ایپل والٹ میں بلٹ ان ہوگا اور وہ اسے آن لائن اور بذریعہ ایپ دونوں طریقوں سے استعمال کرسکیں گے۔

    ایپل کی جانب سے ایپل ورلڈ وائڈ ڈیولپرز کانفرنس 2022 میں زیادہ توجہ ادائیگیوں کے نظام پر ہے، اور اسی تناظر میں ٹیکنالوجی جائنٹ نے ٹیپ ٹو پلے کے نام سے رواں ماہ کے آخر میں اس فیچر کو متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت کسی بھی اسٹور پر ایپل آئی فون کی مدد سے صرف ایک کلک سے کسی بھی چیز کی قیمت با آسانی ادا کی جاسکے گی۔

    ایپل کی جانب سے اس فیچر کو ٹیپ ٹو پے کے نام سے رواں ماہ کے آخر میں تمام آئی فون صارفین کے لیے جاری کردیا جائے گا۔

  • سعودی عرب: سالانہ فیس کے بغیر کریڈٹ کارڈ متعارف

    سعودی عرب: سالانہ فیس کے بغیر کریڈٹ کارڈ متعارف

    ریاض: سعودی عرب میں ریاض بینک نے سالانہ فیس کے بغیر کریڈٹ کارڈز متعارف کروائے ہیں، مذکورہ کریڈٹ کارڈز میں مختلف فیچرز شامل کیے گئے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں ریاض بینک نے سالانہ فیس کے بغیر مختلف قسم کے کریڈٹ کارڈز متعارف کروائے ہیں۔

    ریاض بینک نے مذکورہ کریڈٹ کارڈز میں متعدد خصوصیات رکھی ہیں، مثلاً کوئی بھی کھاتے دار سالانہ فیس ادا کیے بغیر مفت کریڈٹ کارڈ حاصل کر سکتا ہے اور اسے زندگی بھر کوئی فیس ادا نہیں کرنا ہوگی۔

    دوسری خصوصیت یہ ہے کہ ہوائی اڈوں پر وی آئی پی لاؤنج تک مفت رسائی حاصل ہوگی۔ مختلف پیشکشوں اور رعایتوں سے فائدہ حاصل کیا جا سکے گا۔

    ریاض بینک کے کریڈٹ کارڈز کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ قسطوں پر اشیا فروخت کرنے والے پروگرام سے فائدہ اٹھایا جا سکے گا۔ عام طور پر قسط والے پروگرام میں ادائیگی کی سہولت ہوتی ہے اور اس سلسلے میں لچک دار پالیسی اپنائی جاتی ہے۔

    سالانہ منافع زیرو پوائنٹ سے چلتا ہے جو نہایت معمولی ہے، ایک اور اہم فیچر یہ ہے کہ مارکیٹنگ کے دوران دھوکہ دہی کی وارداتوں سے کریڈٹ کارڈ محفوظ رہتا ہے۔ ریاض بینک نے کریڈٹ کارڈز صارفین کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر ڈیزائن کیے ہیں۔

  • کیا آپ بھی ہر ہفتے ایک کریڈٹ کارڈ کھاتے ہیں؟

    کیا آپ بھی ہر ہفتے ایک کریڈٹ کارڈ کھاتے ہیں؟

    کیا آپ ہر ہفتے ایک کریڈٹ کارڈ تناول فرماتے ہیں؟ یہ سوال سننے میں تو عجیب سا لگتا ہے تاہم ماہرین نے حال ہی میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ہم میں سے ہر شخص مختلف غذائیں کھانے کے ساتھ ساتھ کریڈٹ کارڈ بھی کھا رہا ہے۔

    عالمی ادارہ ماحولیات ڈبلیو ڈبلیو ایف نے حال ہی میں ایک مہم شروع کی ہے جس میں انہوں نے لوگوں کو آگاہ کیا کہ ان کی غذا میں پلاسٹک کی اچھی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے اور وہ تقریباً ہر ہفتے ایک کریڈٹ کارڈ جتنا پلاسٹک کھا رہے ہیں۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق اس وقت دنیا کا ہر انسان ہفتے میں 5 گرام پلاسٹک کھا رہا ہے اور یہ مقدار ایک کریڈٹ کارڈ جتنی ہے۔

    تحقیق کے مطابق ہر انسان سال میں کم از کم 1 لاکھ پلاسٹک کے چھوٹے ذرات (مائیکرو پلاسٹک) کھا رہا ہے جو اس کی غذا میں شامل ہوتے ہیں۔ یہ مقدار ماہانہ 21 گرام اور سالانہ 250 گرام بنتی ہے۔

    لیکن یہ پلاسٹک کہاں سے آرہا ہے؟

    تحقیق کے مطابق اس وقت ہماری زمین پر استعمال ہونے والے پلاسٹک میں سے 80 لاکھ ٹن پلاسٹک سمندروں میں جارہا ہے۔

    ان میں پلاسٹک کے نہایت ننھے منے ذرات بھی ہوتے ہیں جنہیں مائیکرو پلاسٹک کہا جاتا ہے۔ یہ مزید چھوٹے ٹکڑوں میں بٹ کر نینو ذرات میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ چونکہ یہ بہت چھوٹے ہوتے ہیں لہٰذا یہ ہر قسم کے فلٹر پلانٹ سے باآسانی گزر جاتے ہیں اور جھیلوں، دریاؤں اور مٹی میں شامل ہوجاتے ہیں۔

    زراعتی مٹی میں شامل پلاسٹک ہمارے کھانے پینے کی اشیا بشمول سبزیوں اور پھلوں میں شامل ہوجاتا ہے جبکہ سمندروں میں جانے والا پلاسٹک مچھلیوں اور دیگر آبی حیات کی خوراک بن جاتا ہے۔

    بعد ازاں جب یہ مچھلیاں پک کر ہماری پلیٹ تک پہنچتی ہیں تو ان میں پلاسٹک کے بے شمار اجزا موجود ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے دریا اور سمندر پلاسٹک سے اٹ چکے ہیں اور سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات اور مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگا۔

    نیدر لینڈز کے ماحولیاتی ادارے گرین پیس کے مطابق دنیا بھر میں 26 کروڑ ٹن پلاسٹک پیدا کیا جاتا ہے جس میں سے 10 فیصد ہمارے سمندروں میں چلا جاتا ہے۔

  • کریڈٹ کارڈ کے ایسے فوائد جو آپ نے کبھی نہ سنے

    کریڈٹ کارڈ کے ایسے فوائد جو آپ نے کبھی نہ سنے

    لاس اینجلس: کریڈٹ کارڈ نے لوگوں کی زندگی آسان کردی ہے ، کریڈٹ کارڈ نے روز مرہ ضروریات کی اشیاء خریدنے کیلئے رقم ساتھ اٹھا کر پھرنے کی ضرورت ختم کردی ہے لیکن اس کا صرف یہی فائدہ نہیں کیونکہ امیر لوگوں کے پاس ہر وقت روپے موجود ہوتے ہیں پھر بھی وہ کریڈٹ کارڈ استعمال کرتے ہیں۔

    کریڈٹ کارڈ  آپ کو فراڈ سے بچاتا ہے، اگر دکاندار وعدہ پورا نہ کرے یا کمتر کوالٹی کی چیز دے دے تو کریڈٹ کارڈ کمپنی کے ذریعے ادائیگی رکوائی جاسکتی ہے۔

    کریڈٹ کارڈ کی مدد سے آپ فضائی سفر اور ہوٹلوں میں قیام کے دوران بہتر سہولتیں حاصل کرسکتے ہیں۔

    کریڈٹ کارڈ کے استعمال پر آپ کو پوائنٹس بھی حاصل ہوتے ہیں جس کے باعث آپ کی بچت بھی ہوتی ہے۔

    اگر آپ کریڈٹ کارڈ کا بل بروقت ادا کرتے رہیں تو آپ کی رقم آپ کے اکاﺅنٹ میں رہے گی اور آپ کو اس پر سود ملتا رہے گا۔

    کریڈٹ کارڈ کا بل بروقت ادا کرنے والوں کا کریڈٹ سکور بہتر ہوجاتا ہے جس کے باعث انہیں قرض ملنے میں سہولت ہوتی ہے۔

    کریڈٹ کارڈ کے ذریعے آپ کو کار، گھر اور دیگر انشورنس سہولیات بھی حاصل ہوسکتی ہیں۔

    ہر کمپنی اور شاپنگ سنٹر ڈیبٹ کارڈ کی بجائے کریڈٹ کارڈ والے کسٹمر کو زیادہ خوشدلی سے خوش آمدید کہتی ہے۔

    پلاٹینیم یا دیگر مہنگے کریڈٹ کارڈ کو دیکھتے ہی ہوٹل، ریسٹورنٹ یا شاپنگ سنٹر والے سمجھ جاتے ہیں کہ آپ ایک خاص کسٹمر ہیں جس کے باعث آپ کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔۔

    دولتمند لوگ کریڈٹ کارڈ کے استعمال سے اس لئے بھی فائدے میں رہتے ہیں کہ وہ ہر مہینے بل ادا کرکے سود سے بچے رہتے ہیں۔