Tag: کسان

  • ’’اب گائے بھی خطرناک‘‘ کاٹنے سے کسان ریبیز کا شکار، پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا کیس رپورٹ

    ’’اب گائے بھی خطرناک‘‘ کاٹنے سے کسان ریبیز کا شکار، پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا کیس رپورٹ

    کراچی (13 جولائی 2025): گائے کے کاٹنے سے کسان کو ریبیز کا مرض لاحق ہونے کا پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے۔

    کتوں کے کاٹنے کے واقعات اور متاثرہ انسانوں کے ریبیز جیسے جان لیوا بیماری سے متاثر ہونے کے واقعات آپ سب نے پڑھ رکھے ہوں گے۔ تاہم اب گائے کے کاٹنے سے کسان میں ریبیز کی علامت ظاہر ہونے کا اپنی نوعیت کا پہلا کیس پاکستان کے شہر کراچی میں رپورٹ ہوا ہے۔

    یہ واقعہ گوکہ گزشتہ سال کا ہے جو ایک کسان کو اس کی پالتو گائے نے اچانک کاٹ لیا تھا، جس کی وجہ سے اس کو ریبیز کا مرض لاحق ہو گیا تھا۔ تاہم پاکستان میں اپنی نوعیت کے اس پہلے کیس کو عالمی جریدے میں کیس اسٹڈی کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔

    متاثرہ کسان اس سے قبل کتے کے کاٹے سے متاثر ہو کر انڈس اسپتال کورنگی سے ریبیز ویکسین لگوا چکا تھا۔ اس لیے اس نے دورباہ انڈس اسپتال کا رخ کیا، جہاں کسان کو بروقت ویکسین لگا کر زخمی کی صفائی کی گئی اور اسے ریبیز سے بچا لیا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کسان کو کاٹنے والی اس کی پالتو گائے کو کسی ایسے کتے نے کاٹا تھا جس کو ریبیز کا مرض لاحق تھا اور اس سے گائے میں منتقل ہوا تھا۔ بعد ازاں گائے نے اپنے مالک کو ہی کاٹ لیا۔

    ڈاکٹروں کے مطابق، کسان کے زخم عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے مطابق زمرہ 3 میں آتے تھے، جنہیں فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ڈاکٹروں نے اسے ہدایت کی کہ وہ گائے کے رویے پر نظر رکھے۔ واقعہ کے 3 ہفتے بعد کسان نے ڈاکٹروں کو مطلع کیا کہ گائے غیر معمولی حرکتیں کر رہی ہے اور کچھ ہی دن میں وہ مر گئی۔

     جس کے بعد ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی ایک ٹیم نے مذکورہ گائے کا سر تحقیق کے لیے کاٹ کر حاصل کیا اور باقی جسم کو گہرائی میں دفن کر دیا گیا۔

    جب اس کے دماغی ٹشو پر کیے گئے ریورس ٹرانسکرپشن-پولی میریز چین ری ایکشن (آر ٹی-پی سی آر) ٹیسٹ کیے گئے تو اس کا نتیجہ مثبت آیا۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں کتوں کے کاٹنے سے ریبیز کے درجنوں واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ یہ بیماری ریبیز کے مرض والے کتوں کے کاٹنے سے انسانوں کو لگتی ہے اور اس کے کاٹنے سے متاثرہ افراد میں یہ جان لیوا بیماری منتقل ہو جاتی ہے۔

    ریبیز ایک جان لیوا وائرل بیماری ہے جو اس بیماری سے متاثرہ جانور کے کاٹنے سے پھیلتی ہے۔ ایک بار جب کسی شخص کو ریبیز ہو جائے تو اس کا علاج نہیں ہو سکتا۔ تاہم ریبیز کی علامات ظاہر ہونے سے قبل ویکسین کے بروقت استعمال سے اس جان لیوا بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔

    ریبیز کی علامات:

    ابتدائی علامات: بخار، تھکن، کاٹے جانے کی جگہ پر جلن یا درد، بے چینی، ذہنی الجھن، پانی یا ہوا سے ڈر لگنا، فالج، جھٹکے لگنا، کومہ کی حالت اور آخر موت۔

    احتیاط:

    کتے سمیت کسی بھی جانور کے کاٹنے کے بعد احتیاطاً ویکسین لگوائیں اور کورس مکمل کریں۔ اپنے پالتو جانوروں کو بھی ریبیز سے بچاؤ کی ویکسین لگوائیں۔

    آوارہ اور زخمی کتوں اور دیگر جانوروں سے دور رہیں اور بچوں کو بھی زخمی جانوروں کے قریب نہ جانے دیں۔

  • کھاد کی قیمتوں میں کسان کو نقصان پہنچانے پر 6 بڑی فرٹیلائزر کمپنیوں پر کروڑوں کا جرمانہ

    کھاد کی قیمتوں میں کسان کو نقصان پہنچانے پر 6 بڑی فرٹیلائزر کمپنیوں پر کروڑوں کا جرمانہ

    اسلام آباد: گٹھ جوڑ کر کے کھاد کی قیمت طے کرنے اور کسان کا نقصان کرنے پر مسابقتی کمیشن نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے فرٹیلائزر کمپنیوں پر کروڑوں کا جرمانہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے یوریا کھاد کی قیمتوں میں غیر قانونی گٹھ جوڑ پر فیصلہ کن کارروائی کرتے ہوئے 6 بڑی فرٹیلائزر کمپنیوں کے کارٹل اور ان کی نمائندہ تنظیم ’فرٹیلائزر مینوفیکچررز آف پاکستان ایڈوائزری کونسل‘‘ پر مجموعی طور پر 37 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے۔

    تحقیقات میں گٹھ جوڑ میں 6 کمپنیوں اور فرٹیلائزر مینوفیکچرنگ ایڈوائزری کونسل کو ملوث قرار دیا گیا، ہر کمپنی پر 5 کروڑ، اور تنظیم پر 7 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

    کمپٹیشن کمیشن کا کہنا تھا کہ کھاد کمپنیوں کی پروڈکشن کاسٹ مختلف ہے تو پھر قیمت یکساں کیسے مقرر کی گئی، فرٹیلائزر کمپنیوں نے آگاہی مہم کی آڑ میں قیمتیں طے کیں، جب کہ پالیسی کے تحت فرٹیلائزر سیکٹر کی قیمتیں ڈی ریگولیٹیڈ ہیں، قیمتوں کا اعلان ایڈوائزری نہیں، کاروباری فیصلہ تھا۔

    سی سی پی کے مطابق قیمتوں کا تعین مارکیٹ میں کھاد کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ کا سبب بنی، اور کھاد کی یکساں قیمتوں کا تعین کسانوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا۔ ڈاکٹر کبیر سدھو کا کہنا ہے کہ کاروباری و تجارتی تنظیمیں قیمتوں کا تعین نہیں کر سکتی۔

    یہ فیصلہ سی سی پی کی دو رکنی بینچ کیا، چیئرمین ڈاکٹر کبیر احمد سدھو اور ممبر سلمان امین کی جانب سے ازخود نوٹس پر کی گئی انکوائری اور سماعت کے بعد فیصلہ سنایا گیا، جن کمپنیوں پر جرمانہ کیا گیا ہے ان میں اینگرو فرٹیلائزر لمیٹڈ، فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی، فاطمہ فرٹیلائزر لمیٹڈ، ایگری ٹیک لمیٹڈ، اور دیگر دو کمپنیاں شامل ہیں۔

    سی سی پی کے مطابق ان کمپنیوں اور FMPAC نے نومبر 2021 میں ایک مشترکہ ’’آگاہی اشتہار‘‘ کے ذریعے 50 کلو یوریا بیگ کی یکساں قیمت 1768 روپے مقرر کی، حالاں کہ ہر کمپنی کی لاگت، پیداواری صلاحیت اور مارکیٹ شیئر مختلف ہے۔ کمپنیوں کی جانب سے یکساں قیمت مقرر کرنا کمپیٹیشن ایکٹ 2010 کی دفعہ 4 کے تحت واضح طور پر کارٹلائزیشن اور کمپٹیشن قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

  • مگرمچھ نے کسان کو سالم نگل لیا

    مگرمچھ نے کسان کو سالم نگل لیا

    خونخوار مگرمچھ نے کام میں مصروف کسان پر حملہ کر کے ہلاک کر دیا اور اسے سالم نگل لیا گاؤں میں خوف وہراس پھیل گیا۔

    یہ خوفناک واقعہ بھارت کے ضلع نارائن پیٹ کے ایک گاؤں میں پیش آیا جہاں کام میں مصروف ایک کسان پر مگرمچھ نے حملہ کیا اور مارنے کے بعد اس کو سالم نگل لیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق 55 سالہ گنکا تھمپا نامی کسان اپنے ساتھی کے ہمراہ دریا کے کنارے پانی کھینچنے کے لیے بجلی موٹر سے جڑی پائپ لائن کا والو چیک کر رہا تھا کہ اچانک عقب میں پانی سے ایک بڑے مگرمچھ نے نکل کر اس پر حملہ کر دیا۔

    اس موقع پر اس کا ساتھی کسان کو بچانے میں ناکام رہا تو فوری طور پر گاؤں پہنچا اور گنکا کے اہلخانہ اور دیہاتیوں کو اطلاع دی جو فوری طور پر وہاں پہنچے اور گنکا کی تلاش شروع کر دی۔

    کافی تلاش کے بعد انہیں کسان کی لاش مگرمچھ کے منہ میں نظر آئی اور وہ آدھی سے زیادہ لاش کو نگل چکا تھا۔ دیہاتیوں نے شور مچایا تو مگرمچھ لاش کو لے کر گہرے پانی میں چلا گیا۔

  • بلاول بھٹو نے سخت تقریر کی، کسان کے نام پر سیاست نہ کی جائے، وزیر اطلاعات پنجاب

    بلاول بھٹو نے سخت تقریر کی، کسان کے نام پر سیاست نہ کی جائے، وزیر اطلاعات پنجاب

    وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے کسانوں کے بیان پر تڑکا لگایا اور سخت تقریر کی کسانوں کے نام پر سیاست نہ کی جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کی کسانوں کے معاملے پر کی گئی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے کسانوں کے بیان پر تڑکا لگا کر سخت تقریر کی اور میری پارٹی کے بارے میں بہت تلخ جملے استعمال کیے۔ شاید ان تک کسانوں کے حوالے سے پنجاب حکومت کی پالیسی نہیں پہنچی، اس لیے کسانوں کے نام پر سیاست نہ کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر میں کوئی سوال پوچھ لوں تو ان کی توہین ہو جاتی ہے۔ آپ جلسے جلوس میں تلخ زبان استعمال کریں لیکن ہم ویسا جواب نہیں دیتے۔

    عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کسانوں کو مجموعی طور پر 109 ارب روپے کا بڑا ریلیف پیکج دیا ہے۔ ان کی ہدایت پر کاشتکاروں کو پانچ ہزار روپے فی ایکڑ ملیں گے جب کہ فلور ملز بھی 25 فیصد گندم خریدنے کی پابند ہوں گی۔

    وزیر اطلاعات نے کہا کہ جنہیں پنجاب کے کسانوں کا خیال آ رہا ہے، انہوں نے خود کسانوں کے لیے کیا کیا؟ اب تک تمام صوبے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں اور کسی صوبے نے گندم کی خریداری شروع نہیں کی۔

    عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب حکومت کسانوں کی فلاح کے ساتھ صوبے میں امن وامان کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ ہمارے پاس پانی اور گندم کے ایشوز پر سیاست کرنے کا وقت ہی نہیں ہے۔ تاہم کسی کو بھی صوبے کے حالات خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

  • گندم کی قیمت مقرر نہ کرنے پر کسانوں کا اسلام آباد میں بھوک ہڑتال کا اعلان

    گندم کی قیمت مقرر نہ کرنے پر کسانوں کا اسلام آباد میں بھوک ہڑتال کا اعلان

    چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے کہا ہے کہ گندم کی قیمت طے نہ کی گئی تو مجبوراً ہم اسلام آباد میں بھوک ہڑتال کریں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز کے اعلان کے بعدگندم کی قیمت 400 روپے مزید کم ہو گئی۔ کہا جاتا ہےکہ گندم ہم نہیں بلکہ تھرڈ پارٹی خریدے گی، لیکن پنجاب کے کسان کو یورپی سسٹم کیسے سمجھ آئے گا۔ کسانوں کو تو اسٹوریج کا سسٹم بھی سمجھ نہیں آئے گا۔

    چیئرمین کسان اتحاد نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سے گزارش ہے کہ صرف افسران کے کہنے پر پالیسیاں نہ بنائیں بلکہ کسانوں کو سنیں اور ان پر رحم کریں۔ اسٹوریج کے سسٹم سے کرپشن کا نیا بازار شروع ہو جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ایک کروڑ 25 لاکھ ایکڑ پر گندم کاشت ہوئی ہے۔ حکومت گندم کا ریٹ طے نہیں کرےگی تو مارکیٹ گر جائے گی اور حکومت جو اربوں روپے خرچ کر رہی ہے وہ کسانوں کی جیب میں جانے کے بجائے مافیا کی جیب میں جائے گا۔

    خالد حسین کا کہنا تھا کہ گندم اسٹور کر دیں تو کیا پتا کہ 4 ماہ بعد کیا قیمت ملےگی؟ اسٹوریج میں گندم رکھنے جائیں تو وہ اپنی مرضی سے ریٹ دیں گے۔ گندم کے کاشتکاروں کے پاس ابھی کھانے کے بھی پیسے نہیں۔ اگر گندم نہیں خریدی جائےگی تو کاشتکار آئندہ گندم کاشت نہیں کرینگے۔

    انہوں نے کہا کہ 4 ماہ بعد مارکیٹ میں گندم ڈھونے سے بھی نہیں ملے گی اور پھر یہی ہوگا کہ حکومت باہر سے گندم منگوا رہی ہوگی۔ اس سے بہتر ہے کہ وہ اپنے ہی کسانوں سے گندم خرید لے۔

  • کسان نے مرنے کے بعد 7 لوگوں کی جانیں بچا لیں، ایک دل چھو لینے والی سچی کہانی

    کسان نے مرنے کے بعد 7 لوگوں کی جانیں بچا لیں، ایک دل چھو لینے والی سچی کہانی

    اورنگ آباد: بھارت میں ایک غریب کسان نے مرنے کے بعد 7 لوگوں کی جانیں بچا کر قربانی کی ایک نئی مثال قائم کی ہے۔

    بھارتی شہر اورنگ آباد کے گاؤں وانگی سے تعلق رکھنے والے کسان گوکل داس کوٹولے نے مرنے کے بعد ایک یا دو نہیں بلکہ سات لوگوں کی زندگیاں بچا لی ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کسان گوکل داس کوٹولے کو جب ایک سڑک حادثے میں شدید زخمی ہونے کے بعد اورنگ آباد کے اسپتال گلیکسی لے جایا گیا تو ڈاکٹروں نے انھیں برین ڈیڈ قرار دے دیا۔

    دماغی موت کی خبر ملتے ہی پورے خاندان میں سوگ کی لہر دوڑ گئی، تاہم بعد ازاں بڑی ہمت کے ساتھ ان کے گھر والوں نے فیصلہ کیا کہ گوکل داس کے اعضا عطیہ کیے جائیں، اس طرح ان کے گردے، پھیپھڑے، جگر، دل اور آنکھیں عطیہ کی گئیں، اور مرنے کے بعد بھی گوکل داس کئی لوگوں کے کام آ گئے۔

    اس خبر کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ گوکل داس کے جسم سے اعضا نکالنے کے بعد انھیں کم سے کم وقت میں ٹرانسپلانٹیشن کے لیے دوسرے اسپتال پہنچانا ضروری تھا، جس کے لیے محکمہ پولیس نے راتوں رات شہر کی اہم سڑکوں پر ’’گرین کوریڈور‘‘ بنا دیا، اور ایمبولینس کے لیے راستہ صاف کرنے کے لیے ایئرپورٹ روڈ اور نجی اسپتال روڈ پر ٹریفک کو عارضی طور پر مکمل روک دیا گیا۔

    گرین کوریڈور کو یقینی بنانے کے لیے ایک ڈپٹی کمشنر آف پولیس، اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس، 6 انسپکٹرز، 15 پولیس سب انسپکٹرز سمیت کل 120 پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا، گوکل داس کے دل کو ممبئی کے ریلائنس اسپتال بھیجا گیا، جب کہ جگر کو پیوند کاری کے لیے گلینیگلس اسپتال لے جایا گیا۔

    گوکل داس کے پھیپھڑوں کو جہاز کے ذریعے احمد آباد، گجرات کے کیڈیا اسپتال بھیجا گیا، عطیہ کیے گئے گردے گلیکسی اسپتال میں ہی رکھے گئے۔

    ٹریفک حادثہ کیسے ہوا؟


    کچھ عرصے سے گوکل داس کا بیٹا ان سے سائیکل خریدنے کے لیے اصرار کر رہا تھا، لیکن مالی مجبوریوں کی وجہ سے وہ اسے ٹال رہے تھے، آخر کار بدھ کو انھوں نے بیٹے کو نئی سائیکل دلانے کا فیصلہ کیا اور شہر چلے گئے، خریدنے کے بعد انھوں نے سائیکل اپنی موٹر سائیکل سے باندھی اور گاؤں کی طرف واپس آنے لگے، لیکن بدقسمتی سے گاؤں سے صرف 4 کلومیٹر پہلے ان کی موٹر سائیکل حادثے کا شکار ہو گئی۔

  • مناسب قیمت نہ ملنے پر دلبرداشتہ کسان تیار گندم جانوروں کو کھلانے لگے

    مناسب قیمت نہ ملنے پر دلبرداشتہ کسان تیار گندم جانوروں کو کھلانے لگے

    ملک میں گندم کی فصل تیار ہو چکی ہے تاہم مناسب قیمت نہ ملنے پر دلبرداشتہ کسانوں نے تیار گندم جانوروں کو کھلانا شروع کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ہر سال حکومت گندم کا سرکاری نرخ مقرر کرتی ہے تاہم امسال گندم کی فصل تیار لیکن تاحال سرکاری نرخ مقرر نہ ہونے پر کاشتکاروں کو اپنی محنت کی مناسب قیمت نہیں مل رہی، جس پر دلبرداشتہ کسانوں نے اپنی تیار گندم جانوروں کو کھلانا شروع کر دی ہے۔

    کسانوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی گندم کا ریٹ مقرر نہیں ہوا۔ مہنگا ڈیزل، بجلی اور کھاد استعمال کر کے فصل تیار کرتے ہیں لیکن پھر بھی مناسب ریٹ نہیں ملتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جتنی لاگت آئی ہے اس سے بھی کم قیمت پر گندم فروخت کرنے سے بہتر ہے کہ یہ گندم جانوروں کو کھلا دیں تاکہ ان کا تو پیٹ بھرے اس لیے ہم یہ گندم اپنے جانوروں کو کھلا رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا گندم کا ریٹ کسان خود طے کریں گے اور ریٹ 4200 روپے من ہوگا۔ حکومت کھاد اور بجلی سستی دے تو ہی گندم سستی دے سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا تھا کسان کو صرف ریٹ اچھا چاہیے، حکومت نے گندم کا اچھا ریٹ نہیں دیا تو عید کے بعد احتجاج کے لیے نکلیں گے۔ خالد حسین باٹھ کا کہنا تھا کہ کسانوں کو 50،50 لاکھ روپے کے بجلی کے بل بھیجے گئے ہیں، اور کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/tomato-bumper-crop-poses-a-problem-for-farmers/

  • گندم کا ریٹ 4200 روپے من ہوگا، کسان اتحاد کا سستی گندم دینے سے انکار

    گندم کا ریٹ 4200 روپے من ہوگا، کسان اتحاد کا سستی گندم دینے سے انکار

    اسلام آباد: کسان اتحاد نے سستی گندم دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گندم کا ریٹ 4200 روپے من ہوگا۔

    چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا گندم کا ریٹ کسان خود طے کریں گے، اور ریٹ 4200 روپے من ہوگا، حکومت کھاد اور بجلی سستی دے تو ہی گندم سستی دے سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کسان کو صرف ریٹ اچھا چاہیے، حکومت نے گندم کا اچھا ریٹ نہیں دیا تو عید کے بعد احتجاج کے لیے نکلیں گے۔ خالد حسین باٹھ کا کہنا تھا کہ کسانوں کو 50،50 لاکھ روپے کے بجلی کے بل بھیجے گئے ہیں، اور کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    کسان اتحاد خالد حسین باٹھ

    چیئرمین کسان اتحاد نے خبردار کیا کہ اگلے سال 50 فی صد سے بھی کم گندم کاشت ہوگی، اور پیداوار 25 سے 30 فی صد کم ہوگی، کسانوں کے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔

    چینی کی قیمت 170 روپے کلو تک جا پہنچی، ڈبل سنچری کا امکان

    انھوں نے کہا وزیر خزانہ کہہ رہے ہیں ایک ارب کی گندم درآمد کرنا پڑے گی، لیکن ہمارے اعداد و شمار کے مطابق 10 سے 15 ارب کی درآمد کرنا پڑے گی، گندم کرپشن میں کسی کو بھی نہیں پکڑا گیا۔

    خالد حسین باٹھ کا کہنا تھا کہ شوگر مافیا نے چینی ایکسپورٹ کی اور آج چینی 170 روپے کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔

  • کسان دیوس، کسانوں کا دن، بھارتی حکومت سے کسانوں کی مایوسی

    کسان دیوس، کسانوں کا دن، بھارتی حکومت سے کسانوں کی مایوسی

    بھارت میں کسانوں کا احتجاج ایک مستقل رجحان بن چکا ہے، جس میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات نمایاں طور پر شامل ہیں۔ بھارتی قومی جرائم ریکارڈ بیورو (NCRB) کے اعداد و شمار کے مطابق 2019 سے 2022 کے درمیان 42,000 کسانوں نے خودکشی کی۔

    بھارت کے غریب کسان ذخیرہ اندوزی کی کمی، غیر مؤثر خریداری، اور ناکافی کم از کم سپورٹ قیمت (MSP) جیسے سنگین مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ کھاد تک رسائی کی کمی اور کم فروخت قیمت، بنیادی طور پر حکومت کی سپلائی اور طلب کے فرق کو ختم کرنے میں ناکامی اور ان کے مطالبات پر عدم توجہی کی وجہ سے پیدا ہو رہے ہیں۔

    پنجاب، ہریانہ، اور اتر پردیش جیسے ریاستوں کے کسانوں کو اکثر ’خالصتانی‘ کہہ کر بدنام کیا جاتا ہے۔ مودی حکومت پر ان کے جائز احتجاجات کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ستمبر 2020 میں بھارت نے تین متنازعہ زرعی قوانین متعارف کرائے، جن کا مقصد اس شعبے کو غیر منظم کرنا تھا، تاکہ کسان سرکاری منڈیوں کے علاوہ پیداوار فروخت کر سکیں اور نجی معاہدے کر سکیں۔

    پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں نے ان قوانین کو اپنے روزگار کے لیے خطرہ سمجھا، کم از کم سپورٹ قیمت (MSP) کے نظام کے خاتمے اور بڑی کارپوریشنوں کے ممکنہ استحصال کے خدشات ظاہر کیے۔ اس تصور نے بڑے پیمانے پر احتجاج کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں نومبر 2020 میں ہزاروں کسان دہلی کی طرف مارچ کرنے لگے۔

    شہر میں داخلے سے روک دیے جانے پر کسانوں نے سنگھو، ٹکری، اور غازی پور کے بارڈرز پر بڑے احتجاجی کیمپ قائم کیے۔ یہ احتجاج عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بن گیا اور بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالا گیا تاکہ وہ کسانوں کے مطالبات پر غور کرے۔ 26 جنوری 2021 کو دہلی میں ایک بڑے ٹریکٹر ریلی کا مقصد پرامن احتجاج تھا، لیکن یہ جزوی طور پر پرتشدد ہو گیا، جس سے پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں اور قومی و بین الاقوامی توجہ حاصل ہوئی۔

    حکومت نے قوانین کو 18 ماہ کے لیے معطل کرنے اور خدشات کے حل کے لیے ایک کمیٹی بنانے کی تجویز دی، لیکن کسان ثابت قدم رہے، جس سے طویل تعطل پیدا ہوا۔ مظاہروں کو عالمی توجہ حاصل ہوئی، جس نے بھارتی حکومت پر دوبارہ غور کرنے کا دباؤ ڈالا۔ 19 نومبر 2021 کو وزیر اعظم مودی نے تین زرعی قوانین کے خاتمے کا اعلان کیا۔ 29 نومبر کو فارم لاز ریپیل بل منظور کیا گیا، جو کسانوں کے لیے ایک بڑی جیت تھی۔

    اس خاتمے کے باوجود، کسان قانونی گارنٹی کے لیے MSP اور اضافی تحفظات کا مطالبہ کرتے رہے، جو بھارت کے زرعی شعبے کے مستقل مسائل کو اجاگر کرتا ہے۔ 2024 میں، کسانوں نے احتجاجی مظاہرے دوبارہ شروع کیے، فصلوں کی قیمتوں کی ضمانت اور دیگر معاون اقدامات کے لیے آواز بلند کی، جو بھارت کی سماجی و سیاسی بحث میں زراعت کی مرکزیت کو اجاگر کرتا ہے۔ پنجاب میں فصلوں کی قیمتوں اور دیگر شکایات پر مرکوز نئے احتجاجی مظاہروں نے ریل سروسز میں خلل ڈالا، جو بڑھتے ہوئے تنازعات کی نشان دہی کرتا ہے۔

    حال ہی میں، مذاکرات کی ناکامی کے بعد کسانوں نے ’ریل روکو‘ (ٹرینیں روکو) حکمت عملی اپنائی ہے اور 30 دسمبر تک مسائل کے حل نہ ہونے کی صورت میں پنجاب بند کی وارننگ دی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی کے تحت بھارت کی ’ہندو راشٹر‘ میں تبدیلی نے پس ماندہ طبقات، بشمول کسانوں، کو نظرانداز کر دیا ہے، جو ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔

    یہ بھارتی کسانوں اور دیگر پس ماندہ طبقات کے لیے ایک اہم موقع ہے کہ وہ موجودہ بیانیے کو چیلنج کریں اور اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے نظامی تبدیلی کا مطالبہ کریں۔

  • آلو کی فصل کے حوالے سے اہم خبر

    آلو کی فصل کے حوالے سے اہم خبر

    فیصل آباد: کسانوں کو آلو کی موسم خزاں کی فصل دسمبر کے آخرسے جنوری کے آخرتک برداشت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع فیصل آبادعدیل احمد نے قومی خبر رساں ایجنسی اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کاشتکاروں کو آلو کی فصل کی برداشت سے کم از کم 2ہفتے قبل آبپاشی روک دینی چاہیے اور دوران برداشت اس امر کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ برداشت کے موقع پر آلو زخمی نہ ہو کیونکہ اس طرح جہاں سرد خانوں میں رکھے گئے آلو جلد خراب ہو جاتے ہیں وہیں منڈی میں بھی ان کی بہت کم قیمت حاصل ہو تی ہے۔

    پریشان حال چھوٹے کسان

    انہوں نے کہاکہ اگر آلو کو 2سے3 دن تک سایہ میں رکھا جائے تو ان کا چھلکا سخت ہوجائے گا اس طرح گریڈنگ اور بوریوں میں بھرائی کے دوران آلو کے چھلکے نہیں اتریں گے اورآلو خراب ہونے سے محفوظ رہے گا۔

    انہوں نے مزیدکہا کہ سرد خانوں میں بھیجنے والے آلوؤں کو صاف ستھرے کھلے سراخوں والی بوریوں میں رکھنا چاہیے تاکہ وہ کسی بیماری کے حملے سے خراب نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار آلو کی بھرائی کیلئے آٹے والی بوریاں ہرگز استعمال نہ کریں کیونکہ ان میں آلو خراب ہونے کا خدشہ ہوتاہے۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں کسی بھی قسم کی معلومات، مشاورت یا رہنمائی کیلئے محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف یا فری ہیلپ لائن سے بھی رابطہ کیا جا سکتاہے۔

    گندم کو اسپرے کرنے کے بعد یہ غلطی نہ کریں، کاشتکاروں کے لئے اہم ہدایت