Tag: کسانوں کا احتجاج

  • کسان اتحاد نے ملک بھر میں سڑکوں پرآ کر احتجاج کرنے کا اعلان کر دیا

    کسان اتحاد نے ملک بھر میں سڑکوں پرآ کر احتجاج کرنے کا اعلان کر دیا

    ملتان: کسان اتحاد نے ملک بھر میں فوری طور پر سڑکوں پر آ کر احتجاج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    چیئرمین کسان اتحاد خالد کھوکھر نے ملتان میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس بار کسانوں نے اتنی پیدار کی کہ وہ تہوار مناتے، لیکن کرپشن کی طاقت سے 6 کروڑ کاشت کاروں کو ذبح کر دیا گیا، گندم امپورٹ کرنے والے کرداروں کو پھانسی لگنی چاہیے۔

    انھوں نے فوری طور پر سڑکوں پر آ کر احتجاج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کبھی احتجاج کرنے کا دل نہیں کرتا، سڑکیں بند کرنے سے تکلیف ہوتی ہے لیکن یہ معاشرہ کسانوں کو پاکستانی اور انسان تسلیم نہیں کر رہا، زرعی ملک ہونے کے باوجود کیا گندم درآمد کرنی چاہیے تھی؟

    چیئرمین کسان اتحاد نے کہا 10 مئی کو بعد نماز جمعہ ملتان سے احتجاج شروع کر رہے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں کسان اور سیکڑوں کی تعداد میں ٹریکٹر ٹرالیاں سڑکوں پر ہوں گی، ہمارا مقصد احساس دلانا ہے کہ زراعت کے بغیر ہمارا گزارا نہیں ہے، اس لیے ہمارے پاس احتجاج کے سوا اور کوئی آپشن نہیں ہے۔

    خالد کھوکھر نے کہا دنیا میں زراعت پر 25 سالہ پالیسی بنتی ہے، بھارتی کاشت کار کو پاکستانی 800 روپے کی یوریا ملتی ہے، ڈی او پی اور سستا ڈیزل ملتا ہے، روزانہ 8 گھنٹے بجلی مفت ملتی ہے، لیکن یہاں کاشت کار یوریا لینے جاتا ہے تو اس کی تذلیل کی جاتی ہے، آج بھی یوریا بلیک میں فروخت ہو رہی ہے، اور الگ الگ 5 ریٹ ہیں۔

    انھوں نے کہا ’’ہم اسلام آباد اور لاہور میں ہر فورم پر گئے، آرمی چیف، وزیر اعظم، ڈی جی آئی ایس آئی، ایف سی، منسٹر فوڈ سیکیورٹی سب کو درخواست دی، اب میں سول سوسائٹی کے پاس آ گیا ہوں، گزارش ہے سول سوسائٹی، میڈیا، وکلا، طلبہ، تاجر سب احتجاج میں شریک ہوں، ہمارا احتجاج انتہائی پرامن ہوگا، ہم ایسا احتجاج نہیں کریں گے کہ لوگ تنگ ہوں۔‘‘

    کسان اتحاد کے چیئرمین نے کہا مافیا کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے ریزرو گندم کے ریٹ کو بڑھا دیا گیا، مافیا نے پرائیویٹ سیکٹر کو فائدہ پہنچانے کے لیے یہ سب کچھ کیا، انھوں نے ایک بوٹی کھانے کے لیے پورا اونٹ ذبح کر دیا، جو گندم 2400 روپے میں آئی کیا اس کا فائدہ کنزیومر کو ہوا؟ جب کہ مافیا نے تقریباً 100 ارب روپے کمائے، اور اس پر پاکستان کے زر مبادلہ کا 1 بلین ڈالر خرچ ہوا، یوں ڈیڑھ سو ارب روپے کا حکومت کو نقصان ہوا۔

    خالد کھوکھر نے کہا ہماری آپس میں بہت بڑی مشاورت ہوئی اور سوچا گیا کہ منڈیوں کو بند کر دیں، لیکن خوف خدا آیا کہ ہم رزق بند کرنے والے کون ہیں، میری گیدڑ بھپکیاں نہیں ہوتیں، جو کہتا ہوں کرتا ہوں، جب تک کاشتکار سے گندم نہیں خریدی جاتی احتجاج جاری رہے گا۔

  • آخر کار کسانوں کے احتجاج نے مودی کو منہ کھولنے پر مجبور کر دیا

    آخر کار کسانوں کے احتجاج نے مودی کو منہ کھولنے پر مجبور کر دیا

    نئی دہلی: کسانوں کے احتجاج پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا پہلا عوامی ردِ عمل سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کو آخر کار ہوش آ گیا ہے کہ ملک کے کسان ان کی پالیسیوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، یہ ہوش انھیں تب آیا ہے جب مظاہرین نے دارالحکومت دہلی کے لال قلعے پر دھاوا بول کر پرچم لہرایا۔

    مودی کا کہنا تھا کہ دہلی میں مظاہرین نے لال قلعے پر دھاوا بول کر ملک کی ’توہین‘ کی ہے، اتوار کو ریڈیو خطاب میں انھیں نہ صرف ترنگے کی توہین نظر آئی بلکہ غم زدہ ملک بھی دکھائی دے گیا۔

    واضح رہے کہ بھارت میں کسان گزشتہ تقریباً 2 ماہ سے ظالمانہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں لیکن مودی سرکار کے کانوں پر جوں بھی نہ رینگی تھی، کئی مظاہرین اس دوران دارالحکومت کی سرحد پر خود کشی بھی کر چکے ہیں۔

    کسان احتجاج سے خوفزدہ مودی نے پارٹی رہنماؤں کو بڑی تجویز دے دی

    مودی نے کہا 26 جنوری کو دہلی میں ترنگے کی توہین سے ملک غم زدہ ہوا، حکومت زراعت کو جدید بنانے کے لیے پُر عزم ہے اور اس سمت میں بہت سے اقدامات اٹھا رہی ہے۔

    کسانوں کا کہنا ہے کہ نئے قوانین سے کاشت کار خسارے میں رہیں گے جب کہ نجی شعبے کو اس سے فائدہ ہوگا۔انڈیا کی ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی میں سے نصف تعداد زراعت کے پیشے سے منسلک ہے۔

    خیال رہے کہ منگل کو یوم جمہوریہ پر ہونے والی ٹریکٹر پریڈ کے موقع پر مظاہرین نے تاریخی لال قلعے پر دھاوا بول دیا تھا، ریاستی پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں ایک شخص ہلاک اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے تھے۔

  • بلاول بھٹو زرداری کا احتجاج کرنے والے کسانوں کی حمایت کا اعلان

    بلاول بھٹو زرداری کا احتجاج کرنے والے کسانوں کی حمایت کا اعلان

    چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے لاہور میں جاری کسانوں اور محکمہ صحت کے ملازمین کے احتجاج پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہےکہ مظاہرین کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو پیپلزپارٹی مظاہرین کے ہمراہ احتجاج میں شامل ہوجائے گی۔

    بلاول ہاؤس سے جاری بیان میں چیئرمین پیپلزپارٹی نے حکومت پنجاب کے رویے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب حکومت ماضی کی تاریخ دہرانے سے باز رہے اور غریبوں کا معاشی طور پر قتل عام فوری طور پر بند کرے۔

    مزید پڑھیں : کسانوں کا پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا، 1 کسان جاں بحق

    انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پنجاب ماضی کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے غریبوں کا ذریعہ معاش ختم کر رہی ہے، پنجاب حکومت کے پاس اورنج لائن منصوبے کے لیے تو اربوں روپے کا بجٹ ہے مگر کسانوں اور غریبوں کو ریلیف دینے  کے لئے کچھ نہیں ہے۔

    مظاہرے میں گرمی کے باعث جاں بحق ہونے والے کسان سمیع اللہ کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زدرای کا کہنا تھا کہ ’’ شدید گرمی کے باوجود کسان اپنے جائز حقوق مانگنے کے لیے سڑکوں پر موجود ہیں، مظاہرے میں موجود بیشتر کسانوں کا تعلق جنوبی پنجاب کے مختلف علاقوں ملتان، کبیروالا، لودھراں سے ہے۔

    بلاول بھٹو زرداری نے حکومت پر واضح ہے کہ اگر حکومتِ پنجاب نے کسانوں کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو پیپلزپارٹی ان کے حقوق کی جدوجہد میں شامہ ہوجائے گی، چیئرمین پیپلزپارٹی نے پنجاب آرگنائزنگ کمیٹی کے رہنماء چوہدری منظور اور رانا فاورق مظاہرین سے اظہار یکجہتی کے لئے دھرنوں میں شرکت کی ہدایت کی ہے۔

    واضح رہے پنجاب اسمبلی کے باہر بیرونِ ملک سے اشیاء کی درآمد کروانے اور فصلوں پر قیمتوں میں اضافے کے لئے جبکہ ملتان کے شہر نشتر روڈ پر واقع نشتر ہسپتال کے ایم ایس اور نرسنگ ہیڈ کے خلاف ہسپتال کی نرسوں نے احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔