Tag: کسان تحریک

  • دوستوں سے مشورہ کریں گے منگل تک انتظار کرنا ہے یا پھر ریڈ زون جانا ہے: چیئرمین کسان اتحاد

    دوستوں سے مشورہ کریں گے منگل تک انتظار کرنا ہے یا پھر ریڈ زون جانا ہے: چیئرمین کسان اتحاد

    اسلام آباد: چیئرمین کسان اتحاد نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے تمام مطالبات پورا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، اب ہم اپنے دوستوں سے مشورہ کریں گے کہ منگل تک انتظار کرنا ہے یا پھر ریڈ زون جانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کسان اتحاد اور حکومتی وفد میں مذاکرات ہونے کے بعد دونوں جانب سے مخالفانہ بیانات سامنے آ رہے ہیں، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کسانوں کا دھرنا بلا جواز قرار دے دیا، جب کہ کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین باٹھ نے کہا کہ رانا ثنا اللہ نے کہا کسانوں کو دیکھ لوں گا، میں نے رانا ثنا کو کہا آپ کو بھی دیکھ لیں گے۔

    چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کسانوں کی طاقت کی بدولت دس دن کا کام ایک دن میں ہو رہا ہے، رانا ثنااللہ نے آج وزیر اعظم سے بات کرانے کی پیشکش کی، حکومت سمجھ رہی تھی رانا ثنا کسانوں کو ڈرا دھمکا لے گا۔

    انھوں نے کہا وزیر اعظم کے دھرنا ختم کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا، کسان اپنا مقصد پورا کیے بغیر واپس نہیں جائیں گے، پیر کے روز پاور کمیٹی اور کسانوں کی میٹنگ ہوگی، اس میں بجلی ٹیرف پر بات ہوگی، حکومت سے کھاد کے مسئلے پر بات ہوئی ہے، کسان اتحاد کا دھرنا پیر تک جاری رہے گا، نوٹیفکیشن لیے بغیر دھرنا ختم کر کے نہیں جائیں گے۔

    خالد باٹھ نے کہا کہ وزیر اعظم نے پیر کو کسانوں کے مطالبات کا حکم نامہ جاری ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے، کسان پرامن تھے اور پر امن رہیں گے، اور کسی صورت فساد کی طرف نہیں جائیں گے،وفاقی انتظامیہ کسی بھی قسم کی سختی سے گریز کرے۔

    وزیر داخلہ رانا ثنا نے کہا کہ کسانوں کا دھرنا بلا جواز ہے، آج کسان اتحاد سے ملاقات میں ان کو صورت حال سے آگاہ کر دیا گیا ہے، زرعی ٹیوب ویل بجلی کے بلوں میں کمی کے لیے کیبنٹ کی قائم کمیٹی کام کر رہی ہے، حکومت کسانوں کے جائز مطالبات کو سنجیدہ لے رہی ہے، ٹیوب ویلز کے بلوں کی ادائیگی مؤخر کرنے کا مطالبہ تسلیم کیا جا چکا ہے۔

    انھوں نے کہا ریڈ زون ریڈ لائن ہے، کسی کسان، گروہ یا جماعت کو ریڈ زون میں احتجاج یا دھرنے کی اجازت نہیں، ریڈ زون کی طرف مارچ کرنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔

  • بھارت: تحریک نے نئی انگڑائی لے لی، کسانوں کا سمندر دہلی میں داخل

    بھارت: تحریک نے نئی انگڑائی لے لی، کسانوں کا سمندر دہلی میں داخل

    دہلی: بھارت میں کسان تحریک نے نئی انگڑائی لے لی، کسانوں کا سمندر دہلی میں داخل ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مودی حکومت نے کسانوں کے ساتھ کیے وعدے پورے نہیں کیے، جس پر انھوں نے اپنی تحریک پھر سے زندہ کر دی اور ہزاروں کی تعداد میں کسان رکاوٹیں توڑتے ہوئے دہلی میں داخل ہو گئے۔

    برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز نے رپورٹ کیا ہے کہ بھارت میں کسانوں نے ایک بار پھر احتجاج شروع کر دیا ہے اور رکاوٹیں توڑتے ہوئے دارالحکومت دہلی میں داخل ہو گئے ہیں۔

    کسانوں نے حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے جا رہے۔

    رپورٹ کے مطابق پیر کو ہزاروں کی تعداد میں ملک کے مختلف حصوں سے کسان دارالحکومت کے قریب جمع ہوئے اور پھر مل کر شہر میں داخل ہوئے، حکومت نے کسانوں کی ممکنہ آمد کے پیش نظر حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے تاہم وہ کسانوں کو داخل ہونے سے نہ روک سکے۔

    کسانوں نے جھنڈے اور بینرز اٹھا رکھے تھے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نعرے لگا رہے تھے اور پنڈال کی طرف بڑھتے ہوئے راستے میں آنے والی رکاوٹیں توڑ دیں۔

    خیال رہے کہ ایک سال تک جاری رہنے والے کسانوں کے پچھلے احتجاج کے بعد حکومت نے ان سے مذاکرات کیے تھے اور ان کے بیش تر مطالبات مان لیے تھے، جس کے بعد کسانوں نے احتجاج ختم کر دیا تھا تاہم 8 ماہ بعد کسانوں نے وعدے نہ پورے کرنے کا الزام لگاتے ہوئے احتجاج پھر شروع کر دیا ہے۔

    احتجاج کا اہتمام کرنے والی تنظیم سمیوک کسان مورچہ کی جانب سے حکومت سے جو مطالبات کیے جا رہے ہیں ان میں کہا گیا ہے کہ حکومت تمام پیداواروں کے لیے کم سے کم امدادی قیمت کی ضمانت دے، اور کسانوں کے قرضے معاف کیے جائیں۔

  • بھارت: کسان سڑکوں سے اٹھنے کے بعد پٹریوں پر بیٹھ گئے، ملک نئی پریشانی کا شکار

    بھارت: کسان سڑکوں سے اٹھنے کے بعد پٹریوں پر بیٹھ گئے، ملک نئی پریشانی کا شکار

    چندی گڑھ: بھارت میں کسان سڑکوں سے اٹھنے کے بعد پٹریوں پر بیٹھ گئے ہیں، جس سے ملک نئی پریشانی کا شکار ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سال بھر سے جاری احتجاج کے ختم ہونے اور کسانوں کے دہلی کی سرحدیں خالی کرنے کے چند دنوں بعد، پنجاب میں ایک نئی ہلچل شروع ہو گئی ہے کیوں کہ کسانوں نے ریاست کے مختلف مقامات پر ریل سروسز کو روک دیا ہے۔

    کسانوں کے مطالبات وہی ہیں، وہ مکمل قرض معافی اور سال بھر کے احتجاج کے دوران مرنے والوں کے لواحقین کے لیے معاوضے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    بھارتی ریاست پنجاب میں دوسرے روز بھی مختلف مقامات پر ریلوے لائن پر کسانوں کے دھرنے کے باعث ٹرینوں کا شیڈول شدید متاثر ہوا ہے۔، ان کا مطالبہ ہے کہ ان کو دیے جانے والے قرضے مکمل طور پر معاف اور احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے کسانوں کے لواحقین کو معاوضہ ادا کیا جائے۔

    بدھ کو انڈیا ٹو ڈے کے مطابق ریلوے لائنز کی بندش کے باعث 156 ٹرینوں کی آمد و رفت متاثر ہوئی ہے، ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ احتجاج کے باعث 84 ٹرینوں کو معطل جب کہ 69 کے سفر کو محدود کیا گیا۔

    بھارت: ایک سال سے جاری کسانوں کا احتجاج ختم

    کسان مزدور سنگھرش کمیٹی نے پیر کے روز احتجاج کا آغاز کیا تھا، ان کے مطالبات میں احتجاج میں شامل افراد کے خلاف درج کیسز کی واپسی بھی شامل ہے۔ اسی طرح فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کے ضمن میں فی ایکڑ 50 ہزار روپے، گنے کی فصل کے واجبات کی ادائیگی اور ٹھیکے داری نظام کا خاتمہ بھی ان کے مطالبات میں شامل ہے۔

    کسان رہنما ستنام سنگھ پنو نے ایک بیان میں کہا کہ مطالبات مانے جانے تک کسی صورت دھرنا ختم نہیں کریں گے، 28 ستمبر کو ہونے والی ملاقات میں وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی کی جانب سے ان باتوں کا ہمیں یقین دلایا گیا تھا مگر بعد ازاں ریاستی حکومت نے ان پر عمل درآمد بند کر دیا۔

    انھوں نے خبردار کیا کہ اس وقت جاری چار مقامات پر دھرنے کے بعد بدھ سے پنجاب کے مزید تین مقامات پر دھرنا دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ

    اس وقت کسان فیروز پور، ترن تاران، امرتسر اور ہوشیار پور میں پٹریوں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔

  • کسان تحریک، ایک اور کسان نے جان دے دی

    کسان تحریک، ایک اور کسان نے جان دے دی

    نئی دہلی: بھارت میں کسان تحریک کے دوران ایک اور کسان نے جان دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق کسان تحریک کے دوران دہلی بارڈر پر ایک اور خود کشی کا واقعہ سامنے آ گیا، حصار کے کسان نے مودی سرکار کے ظالمانہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے جان دے دی۔

    خود کشی کرنے والا کسان راج بیر زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحد پر جاری کسانوں کے احتجاج کا حصہ تھا، جہاں پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کے ہزاروں کسان 100 سے زائد دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق ہریانہ کے 55 سالہ کسان نے اتوار کے روز ٹیکری بہادر گڑھ بارڈر پر خود کشی کی، پولیس کا کہنا ہے کہ متوفی شخص کی شناخت ضلع حصار کے راج بیر کے طور پر ہوئی ہے، جس نے ایک درخت پر پھانسی لگا کر جان دی۔

    بھارت کسان تحریک، 100 دن میں کتنے کسان ہلاک ہوئے؟

    دہلی بارڈر پر کسانوں کی خود کشی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اس سے قبل بھی درجنوں کسان خود کشی کر چکے ہیں، لیکن مودی سرکار کسانوں کے مطالبات قبول کرنے کو تیار نہیں۔

    کسان مودی حکومت سے تینوں زرعی قوانین واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں، ان کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ حکومت ایم ایس پی پر قانونی ضمانت دے، لیکن حکومت کسانوں کے مطالبات کو سننے کے لیے تیار نہیں۔

    حکومت کا کہنا ہے کہ وہ تینوں زرعی قوانین واپس نہیں لے گی، کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک مطالبات نہیں مانے جاتے تب تک احتجاج جاری رہے گا۔

  • بھارت کسان تحریک، 100 دن میں کتنے کسان ہلاک ہوئے؟

    بھارت کسان تحریک، 100 دن میں کتنے کسان ہلاک ہوئے؟

    نئی دہلی: بھارت میں ظالمانہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی جاری تحریک کو آج 100 دن مکمل ہو گئے ہیں، ان سو دنوں میں اب تک 255 کسان جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج کسان تحریک کے سو دن مکمل ہونے پر کانگریس نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی قوانین کے خلاف کسان سو دنوں سے دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہے ہیں لیکن حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔

    کانگریس کا کہنا ہے کہ زرعی قوانین ملک میں ایک بڑی تحریک کا سبب بن گئے ہیں، کسان ان قوانین کو واپس لینے کے لیے دہلی کی سرحدوں پر سراپا احتجاج ہیں، لیکن مودی سرکار بے حس بنی ہوئی ہے۔

    کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے ہفتے کے روز پریس کانفرنس میں کہا کہ 100 دن تک جاری رہنے والے کسانوں کے مظاہرے کے دوران 255 کسان ہلاک ہو چکے ہیں۔

    کسان تحریک کا 100 واں روز، کسان تنظیموں کا یوم سیاہ

    انھوں نے کہا حکومت نے کسانوں کے مطالبات پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں، مودی نے وعدہ کیا تھا کہ کسانوں کی پریشانی کا حل صرف ایک فون کی دوری پر ہے، لیکن کسان مودی کے فون کال کا انتظار کر کے تھک چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ آج بھارت میں مودی سرکار کے لائے گئے ظالمانہ زرعی قوانین کے خلاف کسان تحریک کو 100 روز مکمل ہو گئے ہیں، جس پر کسان تنظیموں نے یوم سیاہ منایا، کسانوں کی یہ تحریک 26 نومبر کو شروع ہوئی تھی، ہزاروں کی تعداد میں پنجاب اور ہریانہ کے کسان دہلی سے متصل سرحدوں کے آس پاس دھرنا دے کر تحریک چلا رہے ہیں۔

  • کسان تحریک کا 100 واں روز، کسان تنظیموں کا یوم سیاہ

    کسان تحریک کا 100 واں روز، کسان تنظیموں کا یوم سیاہ

    نئی دہلی: بھارت میں ظالمانہ زرعی قوانین کے خلاف کسان تحریک کو 100 روز مکمل ہو گئے، کسان تنظیموں نے سو ویں روز کو یوم سیاہ کے طور پر منایا۔

    تفصیلات کے مطابق کسانوں کی تحریک 26 نومبر کو شروع ہوئی تھی، ہزاروں کی تعداد میں پنجاب اور ہریانہ کے کسان دہلی سے متصل سرحدوں کے آس پاس دھرنا دے کر تحریک چلا رہے ہیں۔

    ہفتے کو مرکزی حکومت کے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کو سو دن مکمل ہو گئے، جس پر کسان تنظیموں نے یوم سیاہ منایا۔

    تحریک چلانے والے کسانوں نے 5 گھنٹوں کے لیے کنڈلی، مانیسر، پلول (کے ایم پی) ایکسپریس وے کو جام کر دیا، ایکسپریس وے پر صبح 11 بجے سے شام 4 بجے تک گاڑیوں کی آمد و رفت بند کی گئی۔

    واضح رہے کہ کسان تحریک کے دوران کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین 11 ادوار کی بات چیت ہو چکی ہے، تاہم فریقین کے درمیان ابھی تک اتفاق رائے نہیں ہو پایا ہے، کسان رہنما زرعی قوانین واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں جب کہ مودی سرکار قوانین واپس لینے کو بالکل تیار نہیں۔

    آج یوم سیاہ کے موقع پر کسان مورچہ کی اپیل پر کسانوں نے مرکزی زرعی قوانین کے خلاف ہریانہ کے سرسہ میں موٹر سائیکل ریلی نکالی، اس دوران کسانوں نے بازوؤں پر سیاہ پٹی باندھ کر احتجاج کیا۔

    قصبوں اور دیہاتوں میں بھی لوگوں نے کسانوں کی حمایت میں اپنے مکانات کی چھتوں پر کالے جھنڈے لگا کر انوکھے انداز میں احتجاج کیا۔

    علاوہ ازیں، 8 مارچ کو یوم خواتین بھگت سنگھ اسٹیڈیم میں منایا جائے گا، ضلع بھر سے خواتین کی ایک بڑی تعداد یہاں پہنچے گی اور خواتین ہی پلیٹ فارم پر پروگرام کو چلائیں گی۔

  • کانگریس کی حکومت میں کسان مخالف قوانین واپس ہوں گے: پریانکا گاندھی

    کانگریس کی حکومت میں کسان مخالف قوانین واپس ہوں گے: پریانکا گاندھی

    سہارنپور: کانگریس کی سیکریٹری پریانکا گاندھی نے کہا ہے کہ جب کانگریس کی حکومت آئے گی تو سبھی کسان مخالف قوانین واپس ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اتر پردیش میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی سیکریٹری پریانکا گاندھی آج کسان مہا پنچایت میں پہنچی، اور مودی سرکار کے عائد کر دہ ظالمانہ کسان مخالف قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں سے خطاب کیا۔

    انھوں نے کہا جب کانگریس کی حکومت بنے گی تو قانون آپ کی مدد کے لیے بنیں گے، نہ کہ آپ کو پیسنے کے لیے، ہم آپ کے دلوں کے ساتھ اور زندگی کے ساتھ سیاست نہیں کریں گے، مذہب اور ذات کے نام پر آپ کو نہیں توڑیں گے، یہ سارے قانون واپس ہوں گے اور آپ کو ایم ایس پی کی پوری قیمت ملے گی۔

    پریانکا نے مرکز کی مودی حکومت کو کسان مخالف، مزدور مخالف اور عوام مخالف قرار دیا، اور کہا 56 انچ کے سینے کے اندر ایک چھوٹا سا دل ہے جو صرف کچھ صنعت کاروں کے لیے دھڑکتا ہے، جاگ جائیں، جن سے آپ امید رکھ رہے ہیں یہ آپ کے لیے کچھ نہیں کریں گے۔

    انھوں نے کہا 16 ہزار کروڑ کے 2 ہوائی جہاز لے لیے اور 20 ہزار کروڑ پارلیمنٹ کی سجاوٹ میں صرف کر دیے، لیکن کسانوں کے بقایا 15 ہزار کروڑ آج تک نہیں دیے۔

    متنازعہ زرعی قوانین کے حوالے سے کسانوں کی جاری تحریک کا تذکرہ کرتے ہوئے پریانکا گاندھی نے کہا یہ آپ کی زمین کی تحریک ہے، آپ پیچھے مت ہٹیں، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں، جب تک یہ بل واپس نہیں ہوتے تب تک ڈٹے رہنا ہے۔

    واضح رہے کہ کانگریس جنرل سکریٹری پریانکا گاندھی نے آج صبح ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ کسانوں کے دل کی بات سننے، سمجھنے اور ان سے اپنے جذبات کا اظہار کرنے کے لیے سہارنپور پہنچیں گی۔

  • کسان تحریک کا مودی سرکار کے خلاف بڑا اعلان

    کسان تحریک کا مودی سرکار کے خلاف بڑا اعلان

    نئی دہلی: بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت نے اعلان کیا ہے کہ حکومت کے ظالمانہ زرعی قوانین کے خلاف اب 4 لاکھ نہیں بلکہ 40 لاکھ ٹریکٹرز کی ریلی نکلے گی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست ہریانہ کے شہر کروکشیتر میں منگل کے روز بلائی گئی کسان مہا پنچایت میں کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ کسان تحریک اب آگے بڑھتی رہے گی اور یہ پورے ملک میں پھیلے گی۔

    انھوں نے ساتھ ہی یہ اعلان کیا کہ اب چار لاکھ نہیں بلکہ چالیس لاکھ ٹریکٹرز کی ریلی نکلے گی، ہم مظاہرہ کرتے ہیں، جملے باز نہیں ہیں۔یاد رہے کہ بھارت میں کئی ماہ سے احتجاج کرنے والے کسانوں نے یوم جمہوریہ پر ٹریکٹر ریلی نکالی تھی اور تمام رکاوٹیں توڑ کر دارالحکومت نئی دہلی میں داخل ہوگئے تھے، بعد ازاں لال قلعے پر سکھ مظاہرین نے اپنا جھنڈا بھی لہرا دیا تھا۔

    واضح رہے کہ راکیش ٹکیٹ کا اشارہ وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کی طرف تھا، انھوں نے کسان تحریک سے متعلق اپنے ایک بیان میں ’آندولن جیوی‘ لفظ کا استعمال کیا تھا جس پر کئی لوگوں کا اعتراض سامنے آ چکا ہے۔

    ٹریکٹر ریلی : ’’مودی سرکار نے ایک اور کسان کی جان لے لی‘‘

    کسان لیڈر نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیر اعظم نے جو آندولن جیوی کہا ہے، ہم مظاہرہ کرتے ہیں، جملے باز نہیں ہیں، ایم ایس پی پر قانون بننا چاہیے وہ نہیں بن رہا، اور تینوں سیاہ قوانین ختم نہیں ہو رہے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا وزیر اعظم نے 2011 میں کہا تھا کہ ملک میں ایم ایس پی پر قانون بنے گا، یہ جملے بازی تھی۔

    واضح رہے کہ مودی نے گزشتہ روز کسانوں کی تحریک کے بارے میں طنز کرتے ہوئے مظاہرین کو آندولن جیوی قرار دیا تھا یعنی ایسے شر پسند جو کہیں بھی تحریک دیکھ کر شور شرابا کرنے نکل پڑتے ہیں۔

  • مودی حکومت سے دلبرداشتہ ایک اور کسان نے خودکشی کرلی

    مودی حکومت سے دلبرداشتہ ایک اور کسان نے خودکشی کرلی

    نئی دہلی: بھارتی حکومت کے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج میں شامل ایک اور کسان نے خودکشی کرلی، اب تک احتجاج میں شامل متعدد کسان خودکشی کرچکے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں گزشتہ 2 ماہ سے جاری کسان احتجاج کے دوران ایک اور کسان نے خودکشی کرلی، تحریک میں شامل ایک کسان نے نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خود کو پھانسی لگا لی۔

    کسان کی شناخت کرم ویر کے نام سے ہوئی ہے جو ہریانہ کے ایک گاؤں کا رہائشی تھا، 52 سالہ کرم ویر گزشتہ رات ٹکری بارڈر پر جاری کسان تحریک میں شامل ہونے کے لیے پہنچا تھا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق کرم ویر نے مرنے سے قبل ایک نوٹ چھوڑا جس میں انہوں نے لکھا کہ حکومت اس معاملے کا حل تلاش کرنے کی بجائے تاریخ پر تاریخ دے رہی ہے۔

    کرم ویر نے لکھا کہ فی الحال حکومت کا زرعی قوانین منسوخ کرنے کا کوئی ارادہ نظر نہیں آتا۔

    دوسری جانب احتجاج میں شامل ایک کسان دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا، سکھ مندر پنجاب کے ایک گاؤں کا رہنے والا تھا۔ پولیس نے دونوں کسانوں کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول اسپتال بہادر گڑھ بھیج دیا ہے۔

  • زرعی قوانین کی واپسی کے لیے مودی حکومت کو الٹی میٹم

    زرعی قوانین کی واپسی کے لیے مودی حکومت کو الٹی میٹم

    نئی دہلی: بھارتیہ کسان یونین نے مودی حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے کہ 2 اکتوبر تک ظالمانہ زرعی قوانین واپس لیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق زرعی قوانین کی واپسی کے لیے مودی حکومت کو 2 اکتوبر تک کا وقت دے دیا گیا، بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان نے مودی حکومت سے کہا ہے کہ اگر اس تاریخ تک تینوں قوانین واپس نہیں لیے جاتے تو آگے کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔

    ترجمان نے واضح کیا کہ ہم دباؤ میں حکومت کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گے، ہمارا احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک سبھی قوانین واپس نہیں لے لیے جاتے اور ایم ایس پی کو قانونی درجہ نہیں مل جاتا۔

    واضح رہے کہ آج بھارت بھر میں متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں نے پہیہ جام ہڑتال (چکا جام) کرتے ہوئے ملک کی اہم اور مرکزی شاہراہوں کو ٹریکٹرز کھڑے کر کے آمد و رفت کے لیے بند کر دیا تھا جس کے باعث بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور حکومتی افسران مظاہرین سے مذاکرات کے لیے پہنچ گئے۔

    دہلی پولیس کا کسانوں کی مٹی پر قبضہ، وجہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چکا جام انتہائی کامیاب رہا، دوپہر 12 بجے سے 3 بجے تک کیے گئے چکا جام میں کوئی ناخوش گوار واقعہ بھی پیش نہیں آیا۔

    بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا حکومت کے ساتھ اب مشروط بات چیت ہوگی، مطالبات پورے ہونے کے بعد ہی کسان گھر واپس جائیں گے، ورنہ دھرنے پر بیٹھے رہیں گے۔

    انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت جلد سبھی قانون واپس لے اور ٹریکٹر والوں کو نوٹس بھیجنے کی حرکت بند کی جائے۔