Tag: کسان تحریک

  • دہلی پولیس کا کسانوں کی مٹی پر قبضہ، وجہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    دہلی پولیس کا کسانوں کی مٹی پر قبضہ، وجہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    نئی دہلی: غازی پور بارڈر پر پولیس کے لیے پھول اُگانے کی نیت سے ڈالی گئی کسانوں کی مٹی پر ہی دہلی پولیس نے قبضہ جما لیا۔

    تفصیلات کے مطابق دہلی کی سرحد کے قریب غازی پور بارڈر پر کسانوں نے مٹی گرا دی تھی تاکہ وہ پولیس کے لیے پھول اُگا سکیں، لیکن احتجاج پر مجبور کسانوں سے خوف زدہ ریاستی پولیس نے اس پر قبضہ کر لیا۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ جس علاقے میں گلاب کے پھول کی کھیتی کے لیے مٹی لائی گئی تھی، دہلی پولیس نے اس زمین کو اپنے قبضے میں لے کر اسے سیل کر دیا ہے، پولیس کی جانب سے اس کارروائی سے قبل ایک میٹنگ بھی بلائی گئی تھی۔

    غازی پور بارڈر پر کسانوں نے جس زمین پر مٹی ڈالی تھی اس جگہ اب نیم فوجی دستے تعینات کر دیے گئے ہیں۔

    بتایا جا رہا ہے کہ غازی پور بارڈر پر پولیس کی مورچہ بندی اس سے قبل اس مقام سے کچھ فاصلے پر تھی جہاں گلاب اُگانے کے لیے مٹی ڈالی گئی تھی، لیکن اب مٹی والے مقام پر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں تاکہ کسان مٹی پر کوئی سرگرمی نہ کر سکیں۔

    اس واقعے نے کاشت کاروں میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے، ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے ابھی مٹی لی ہے، اس کے بعد وہ کھیتوں کو لینے کی کوشش کرے گی۔

    کسان تحریک، مظاہرین کا بچوں کی شادیوں کے سلسلے میں انوکھا قدم

    واضح رہے کہ متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی تحریک کو تقریباً ڈھائی مہینے ہو گئے ہیں، آج بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان نے مرکز کی مودی حکومت کو 2 اکتوبر تک کا وقت دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر اس تاریخ تک تینوں قوانین واپس نہیں لیے جاتے تو آگے کی حکمت عملی تیار کی جائے گی۔

  • کسان تحریک، مظاہرین کا بچوں کی شادیوں کے سلسلے میں انوکھا قدم

    کسان تحریک، مظاہرین کا بچوں کی شادیوں کے سلسلے میں انوکھا قدم

    نئی دہلی: بھارت میں کسان تحریک زوروں پر ہے، مظاہرین نے اب اپنے بچوں کی شادیوں کے سلسلے میں بھی انوکھا قدم اٹھا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی کسان تحریک اب شادی کے کارڈز پر بھی نظر آنے لگی ہے، متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی تحریک کو تقریباً ڈھائی مہینے ہو گئے ہیں۔

    بھارت کے کسانوں کی یہ تحریک فی الحال ختم ہوتی ہوئی نظر نہیں آ رہی، دوسری طرف مودی حکومت بھی ٹس سے مس نہیں ہو رہی، مودی حکومت کے ذریعے پاس کردہ زرعی قوانین کے خلاف کسان تحریک کا عکس اب شادی کے کارڈز پر بھی نظر آنے لگا ہے۔

    ہریانہ کے کچھ کسانوں نے حکومت کے خلاف اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کا ایک نیا طریقہ اختیار کیا ہے، وہ اپنے بچوں کی شادی کے کارڈز پر ایسے نعرے شائع کر رہے ہیں جو کسانوں کی آواز بلند کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

    ایک شادی کارڈ پر’کسان نہیں، تو اَن (فصل) نہیں‘ نعرہ لکھا دیکھا گیا، شادی کارڈز پر کسانوں کے حق میں نعرے لکھے جانے کے ساتھ ساتھ کسان لیڈر سر چھوٹو رام کی تصویر بھی چھپوائی جا رہی ہے۔

    یاد رہے کہ کسانوں کے مسیحا مانے جانے والے سر چھوٹو رام کی پیدائش 24 نومبر 1881 کو ہوئی تھی اور برطانوی دور میں انھوں نے کسانوں کے حق میں آواز بلند کی تھی۔

    اپنے بیٹے کی شادی کے کارڈ پر نعرہ اور تصویر شائع کرنے والے کسان پریم سنگھ گویت نے کہا کہ ان قوانین کے خلاف ہزاروں کسان مظاہرہ کر رہے ہیں، ہم لوگ ان کی حمایت میں کھڑے ہیں، میرے بیٹے کی 20 فروری کو شادی ہونے والی ہے، مجھے لگا کہ کیوں نہ ہم دعوت نامے پر سر چھوٹو رام اور بھگت سنگھ کی تصویر چھپوائیں۔

  • آخر کار کسانوں کے احتجاج نے مودی کو منہ کھولنے پر مجبور کر دیا

    آخر کار کسانوں کے احتجاج نے مودی کو منہ کھولنے پر مجبور کر دیا

    نئی دہلی: کسانوں کے احتجاج پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا پہلا عوامی ردِ عمل سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کو آخر کار ہوش آ گیا ہے کہ ملک کے کسان ان کی پالیسیوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، یہ ہوش انھیں تب آیا ہے جب مظاہرین نے دارالحکومت دہلی کے لال قلعے پر دھاوا بول کر پرچم لہرایا۔

    مودی کا کہنا تھا کہ دہلی میں مظاہرین نے لال قلعے پر دھاوا بول کر ملک کی ’توہین‘ کی ہے، اتوار کو ریڈیو خطاب میں انھیں نہ صرف ترنگے کی توہین نظر آئی بلکہ غم زدہ ملک بھی دکھائی دے گیا۔

    واضح رہے کہ بھارت میں کسان گزشتہ تقریباً 2 ماہ سے ظالمانہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں لیکن مودی سرکار کے کانوں پر جوں بھی نہ رینگی تھی، کئی مظاہرین اس دوران دارالحکومت کی سرحد پر خود کشی بھی کر چکے ہیں۔

    کسان احتجاج سے خوفزدہ مودی نے پارٹی رہنماؤں کو بڑی تجویز دے دی

    مودی نے کہا 26 جنوری کو دہلی میں ترنگے کی توہین سے ملک غم زدہ ہوا، حکومت زراعت کو جدید بنانے کے لیے پُر عزم ہے اور اس سمت میں بہت سے اقدامات اٹھا رہی ہے۔

    کسانوں کا کہنا ہے کہ نئے قوانین سے کاشت کار خسارے میں رہیں گے جب کہ نجی شعبے کو اس سے فائدہ ہوگا۔انڈیا کی ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی میں سے نصف تعداد زراعت کے پیشے سے منسلک ہے۔

    خیال رہے کہ منگل کو یوم جمہوریہ پر ہونے والی ٹریکٹر پریڈ کے موقع پر مظاہرین نے تاریخی لال قلعے پر دھاوا بول دیا تھا، ریاستی پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں ایک شخص ہلاک اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے تھے۔

  • بھارت میں کسان احتجاج بغاوت میں بدل سکتا ہے: امریکی ادارہ

    بھارت میں کسان احتجاج بغاوت میں بدل سکتا ہے: امریکی ادارہ

    نئی دہلی: امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بھارت میں کسانوں کی حالیہ تحریک بغاوت کی شکل اختیار کر کے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے یوم جمہوریہ پر کسانوں نے احتجاجی ریلی کے بعد دہلی کے لال قلعے پر دھاوا بول دیا تھا، مظاہرین نے قلعے پر سکھ مذہب اور کسان تحریک کے جھنڈے لہرائے، ان واقعات نے پوری دنیا کو مودی سرکار کی تباہ کن پالیسیوں کی جانب متوجہ کر لیا ہے۔

    امریکی ادارے نے کہا ہے کہ 2019 میں دوسری بار برسر اقتدار آنے کے بعد نریندر مودی کی پالیسیوں کے باعث بھارت میں داخلی بے چینی بڑھتی جا رہی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ مودی حکومت کی جانب سے پہلے کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کا یک طرفہ اقدام اور پھر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی نے بھارت کو بین الاقوامی سطح پر مسائل سے دو چار کیا، مودی سرکار نے شہریت کا متنازع قانون بنا کر بھی مسلمانوں کو نشانہ بنایا، اس قانون کے خلاف بھی بھارت میں احتجاجی لہر پیدا ہوئی اور دہلی کے شاہین باغ میں طویل عرصے تک مسلمان مرد و خواتین کا دھرنا جاری رہا۔

    سکھ کسانوں نے نئی دہلی ،لال قلعہ پر مذہبی جھنڈا لہرادیا

    امریکی ادارے کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کرونا وائرس کے معاشی و سماجی اثرات کا مقابلہ کرنے میں بھی ناکام رہی اور متنازع زرعی قوانین کی منظوری کے بعد مودی حکومت نے بھارت میں بڑھتی ہوئی بے چینی کو کئی گنا بڑھا دیا ہے، کسانوں نے اپنے مطالبات منوانے کے لیے 2 مہینوں سے زائد عرصے سے وفاقی دارالحکومت کا گھیراؤ کر رکھا ہے۔

    گزشتہ روز ہونے والے واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے ایسوسی ایٹڈ پریس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ احتجاج ایک بغاوت کی صورت میں پورے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، اس حوالے سے زرعی ماہر اور سماجی کارکن دیویندر شرما نے اے پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسان صرف اصلاحات کے لیے احتجاج نہیں کر رہے بلکہ یہ تحریک بھارت کے پورے معاشی ڈھانچے کو تبدیل کر دے گی۔

    انھوں نے کہا بھارت میں معاشی عدم مساوات بڑھتی جا رہی ہے اور کسان غریب سے غریب تر ہو رہا ہے، بھارت کے پالیسی سازوں نے کبھی اس پر توجہ ہی نہیں دی اور اوپر سے نیچے تک نظام کا خون چوس رہے ہیں، یہ کسان تو صرف اپنا حق مانگ رہے ہیں، مودی حکومت نے پہلے کسانوں کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی جس میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی اور پھر اس احتجاجی تحریک کو تتر بتر کرنے کے لیے مختلف ہتھ کنڈے استعمال کیے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کسانوں کے احتجاج نے بھارت کے قومی دن کی تقریب کو، جس میں وہ اپنی دفاعی قوت کی بھرپور نمائش کرتا ہے، پس منظر میں دھکیل دیا، اور 26 جنوری 1950 کو بھارتی آئین منظور ہونے کی یاد منانے کے لیے منعقد ہونے والی فوجی پریڈ پر کسانوں کا احتجاج غالب آ گیا۔

  • بھارت میں کسان تحریک، دہلی بارڈر پر 5 ویں خود کشی

    بھارت میں کسان تحریک، دہلی بارڈر پر 5 ویں خود کشی

    نئی دہلی: بھارت میں کسان تحریک زوروں پر ہے، ایک 75 سالہ ضعیف کسان نے مودی سرکار کی ظالمانہ پالیسیوں پر احتجاج کرتے ہوئے موت کو گلے لگا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مرکز کی مودی حکومت نے متنازعہ زرعی قوانین کو واپس نہ لینے کا فیصلہ کر رکھا ہے، دوسری طرف حکومت کی اس ضد سے مایوس کسانوں کی خود کشی کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔

    ایک بار پھر سنگھو بارڈر پر ایک کسان نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا اور یہ پیغام دیا کہ وہ اپنی جان تو دے سکتے ہیں لیکن قانون واپس لیے بغیر گھر واپس نہیں جائیں گے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتے کی صبح کو خود کشی کرنے والے کسان رتن سنگھ کا تعلق امرتسر سے تھا اور وہ پنجاب کی کسان مزدور سنگھر سمیتی کے رکن بھی تھے، ان کی موت کی خبر سے دہلی بارڈر پر موجود مظاہرین میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے، کسان تحریک کے دوران دہلی بارڈرز پر ہونے والی یہ اب تک کی پانچویں خود کشی ہے۔

    کسان تحریک کی حمایت میں خود کشی کر رہا ہوں، بھارتی وکیل کا سنسنی خیز نوٹ سامنے آ گیا

    خود کشی کی اطلاع ہلاک کسان کے گاؤں کوٹلی ڈھولے شاہ پہنچی تو وہاں بھی صف ماتم بچھ گیا، رتن سنگھ کئی دنوں سے سنگھو بارڈر پر موجود تھے اور انھوں نے ضعیفی کے باوجود قانون کی واپسی کے بغیر گھر جانے سے انکار کر دیا تھا۔

    اس سے قبل امرندر سنگھ نے سنگھو بارڈر پر سلفاس کھا کر خود کشی کی تھی، غازی پور بارڈر پر کسان کشمیر سنگھ نے پھانسی لگا کر جان دی تھی، وکیل امرجیت سنگھ نے ٹیکری بارڈر پر زہر کھا کر زرعی قوانین کے خلاف ناراضگی ظاہر کی تھی۔ جب کہ دہلی بارڈر پر سب سے پہلی خود کشی کا معاملہ 16 دسمبر کو سامنے آیا تھا جب کنڈلی بارڈر پر بابا سنت بابا رام سنگھ نے گولی مار کر خود کو ہلاک کر لیا تھا۔

    سَنت بابا رام سنگھ نے جو خود کشی نوٹ لکھا تھا اس میں بتایا تھا کہ وہ کسانوں کی تکلیف دیکھ نہیں پا رہے ہیں اور اس لیے اپنی جان قربان کر رہے ہیں۔

  • کسان تحریک کی حمایت میں خود کشی کر رہا ہوں، بھارتی وکیل کا سنسنی خیز نوٹ سامنے آ گیا

    کسان تحریک کی حمایت میں خود کشی کر رہا ہوں، بھارتی وکیل کا سنسنی خیز نوٹ سامنے آ گیا

    نئی دہلی: بھارت میں مودی سرکار کے ظالمانہ زرعی قوانین کے خلاف بر سر پیکار کسان تحریک میں ایک اور خودکشی کا واقعہ سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں ایک وکیل امر جیت سنگھ نے زہر کھا کر خود کشی کر لی، اپنی جان لینے سے قبل انھوں نے ایک نوٹ لکھا جس میں انھوں نے اپنی موت کا ذمہ دار وزیر اعظم نریندر مودی کو قرار دیا۔

    امر جیت سنگھ نے خود کشی نوٹ میں لکھا کہ میں کسان تحریک کی حمایت میں اپنی زندگی قربان کر رہا ہوں، اور میری موت کا ذمہ دار نریندر مودی ہے، تینوں زرعی قوانین کسانوں اور مزدوروں کو نقصان پہنچانے والے ہیں۔

    پولیس کے مطابق وکیل نے خود کشی اتوار کی شب دہلی کی سرحد پر ٹیکری بارڈر کے قریب کی ہے، جہاں چند دن قبل سَنت بابا رام سنگھ نے بھی مودی حکومت کے خلاف احتجاجاً خود کشی کی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ وکیل نے نوٹ لکھنے کے بعد کوئی زہریلی شے کھائی، جس کے بعد اسے نیم مردہ حالت میں روہتک کے اسپتال پہنچایا گیا، لیکن اس کی جان نہ بچائی جا سکی۔ پولیس کے مطابق خودکشی نوٹ میں کچھ حصہ ٹائپ شدہ ہے جب کہ کچھ حصہ قلم سے لکھا گیا ہے، پولیس نے خط کو جانچ کے لیے بھیج دیا ہے۔

    وکیل نے خط میں لکھا کہ وزیر اعظم کچھ لوگوں کے ہی بن کر رہ گئے ہیں، تینوں زرعی قوانین کسانوں کے ساتھ ساتھ مزدور اور عام آدمی کی زندگی تباہ کر دیں گے، کسان، مزدور اور عوام کی روزی روٹی حکومت چھیننے میں لگی ہوئی ہے۔

    واضح رہے کہ مودی حکومت کے پاس کردہ متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں میں غصہ بڑھتا جا رہا ہے اور دہلی کے بارڈرز پر مظاہرین کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

    اس سے قبل 16 دسمبر کو سِنگھو بارڈر پر کسانوں کے مظاہرہ میں سَنت بابا رام سنگھ نے خود کو گولی مار کر ہلاک کر لیا تھا، وہ کئی دنوں سے بارڈر پر کسانوں کی تحریک میں پیش پیش نظر آ رہے تھے اور کسانوں کی تکلیف دیکھ کر غم میں ڈوبے ہوئے تھے، وہ لوگوں میں کمبل اور کھانا بھی تقسیم کرتے ہوئے کئی بار دیکھے گئے۔

    سنت رام نے خودکشی نوٹ میں لکھا کہ کسان تکلیف میں ہیں، حکومت ظالم اور پاپی ہے، ظلم برداشت کرنا بھی گناہ ہے، کسانوں کے حق میں کسی نے کچھ تو کسی نے کچھ کیا، میں سرکاری ظلم کے خلاف غصے کے اظہار کے لیے خود کشی کر رہا ہوں۔

  • اشتعال انگیز اور نفرت پر مبنی ٹویٹس، کنگنا کو قانونی نوٹس مل گیا

    اشتعال انگیز اور نفرت پر مبنی ٹویٹس، کنگنا کو قانونی نوٹس مل گیا

    نئی دہلی: معروف بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوٹ اپنے اشتعال انگیز اور تعصب پر مبنی ٹویٹس کی وجہ سے سخت مشکل سے دو چار ہوگئیں، دہلی کی سکھ گردوارہ مینجمنٹ کمیٹی نے انہیں قانونی نوٹس بھجوا دیا۔

    بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوٹ اپنے تعصب کی وجہ سے مشکل میں پھنس گئیں، دہلی سکھ گردوارہ مینجمنٹ کمیٹی (ڈی ایس جی ایم سی) نے کسان تحریک اور پنجابی برادری کی بزرگ خواتین کے خلاف غلط زبان کا استعمال کرنے پر کنگنا کو قانونی نوٹس بھیجا ہے۔

    کمیٹی نے کنگنا سے فوراً عوامی طور پر معافی مانگنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

    کنگنا کا یہ ٹویٹ ایک روز قبل سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کسان تحریک اور بزرگ خواتین کے خلاف غلط زبان کا استعمال کیا تھا۔

    اپنے ٹویٹ میں کنگنا نے کسان تحریک میں شامل ایک بزرگ خاتون کے بارے میں لکھا کہ یہ دادی 100 روپے میں دستیاب ہیں، ساتھ ہی انہوں نے بھارت میں چلنے والی کسان تحریک کے حوالے سے پاکستان پر بھی الزامات عائد کیے اور تحریک کو اسپانسرڈ قرار دیا۔

    کنگنا کا دعویٰ تھا کہ یہ بزرگ خاتون اس سے قبل شاہین باغ مظاہروں میں بھی اپنی شہریت کے لیے احتجاج کر رہی تھیں اور اب یہ کسانوں کے احتجاج میں بھی موجود ہیں، تاہم جلد ہی بے شمار ٹویٹر صارفین نے مختلف تصاویر اور ویڈیوز شیئر کر کے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ دونوں بزرگ خواتین الگ الگ ہیں۔

    کنگنا کے ان ٹویٹس کے بعد سکھ گردوارہ کمیٹی کے صدر منجندر سنگھ سرسا نے اپنے وکیل راج کمل کے ذریعے کنگنا کو نوٹس بھجوایا جس میں کہا گیا ہے کہ کنگنا نے جان بوجھ کر کسانوں، مظاہرین اور کارکنان کو بدنام کرنے کے لیے ٹویٹ اور ری ٹویٹس کیے جبکہ کسان تحریک کے تحت کسان دہلی میں پرامن احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔

    نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کنگنا نے اپنے ٹویٹ میں ایک فوٹو بھی شیئر کیا تھا جس میں بزرگ خواتین تھیں، ٹویٹ کی زبان بے حد قابل اعتراض اور غیر مہذب تھی۔

    منجندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کنگنا ایک ہفتے میں کسانوں اور بزرگ خواتین سے مشروط معافی مانگیں اور وضاحت نامہ دے کر اپنا ٹویٹ اور ری ٹویٹ واپس لیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اگر کنگنا نے ایک ہفتے میں معافی نہیں مانگی تو دہلی گردوارہ کمیٹی بغیر کسی دوسرے نوٹس کے کنگنا کو قانون کے مطابق سزا دلانے کی کوشش کرے گی۔

    خیال رہے کہ بھارت کے متنازعہ نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج دارالحکومت نئی دہلی میں مسلسل جاری ہے۔

    کسانوں نے نئی دہلی کی سرحدوں کا تقریباً محاصرہ کر رکھا ہے، حکومت اور کسانوں کے درمیان بات چیت کے کئی دور ہو چکے ہیں لیکن تعطل برقرار ہے۔